خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
حکومتی پاور پلانٹ کی جانب سے حکومت کو ہی کیپسٹی پیمنٹ کی ادائیگی کیلئے دھمکی دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سرکاری پاور پلانٹس کی جانب سے حکومت کو کیپسٹی پیمنٹس کی ادائیگی کیلئے دھمکی دیدی ہے۔ سرکاری تھرمل پاور پلانٹ نے 2017 سے حساب کتاب مانگ لیا ہے اور سینٹرل پاور جنریشن کمپنی نے 747 میگاواٹ گدو پاور کیلئے ٹیرف پٹیشن فائل کردی ہے۔ پٹیشن میں موقف اپنایا گیا ہے کہ فی یونٹ 9 روپے 30 پیسے کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں ادا کیے جائیں اور بجلی کا مجموعی پیداوری ٹیرف 21 روپے 27 پیسے ادا کیا جائے۔ سرکاری پاور پلانٹس کی جانب سے حکومت کووارننگ بھی دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کیپسٹی پیمنٹس ادا کریں یا بجلی گھروں کو بند کردیا جائے گا۔
بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کی سہولت کاری کرنے کے شبہے میں تقریباً 300 افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کر دیئے گئے ہیں تاہم محکمہ داخلہ کی طرف سے کوئی باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ معروف ملکی جریدے ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں دہشت گردی واقعات میں ملوث کالعدم تنظیموں کی سہولت کاری کرنے کے شبے میں 300 کے قریب افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کر لیے گئے ہیں تاہم باضابطہ کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ان افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کا فیصلہ گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اجتماع کے بعد اٹھایا گیا ہے جس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا گیا ہے کہ ان افراد کو محکمہ پولیس وسی ٹی ڈی رپورٹ کرنے کا کہا گیا ہے۔ فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے 300 افراد میں سے 137 کا تعلق کوئٹہ سے بتایا گیا ہے جن کے نام انٹیلی جنس کمیٹیوں کی سفارش پر شامل کیے گئے ہیں۔ سربراہ بلوچ یکجہتی کمیٹی ماہ رنگ بلوچ نے بی بی سی سے بات چیت میں بتایا کہ ہمارے بہت سے حمایتیوں وکارکنوں کے نام اس لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں تاہم ابھی تک اس فہرست کو عوامی سطح پر جاری نہیں کیا گیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سرگرمیوں کے حمایتی اور تحریک میں شامل افراد کو ہراساں کرنے کے لیے بھی اسے استعمال کیا جا رہا ہے جن میں بہت سے پروفیسرز کے نام بھی شامل ہیں۔ ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ اس عمل سے سیاسی سرگرمیاں کرنے والے بلوچی عوام کو ہراساں کیا جا رہا ہے تاکہ وہ ایسی کسی بھی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں بلکہ ریاست کے لیے کام کریں۔ فورتھ شیڈول میں سربراہ بلوچ سٹوڈنٹ آرگنائزیشن بالاچ قادر بلوچ، سیکرٹری اطلاعات شاکر بلوچ، سیکرٹری جنرل صمند بلوچ ودیگر لوگوں کے نام بھی شامل ہیں۔ فورتھ شیڈول میں بلوچ سٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے ایک دھڑے کے چیئرمین بوہر صالح بلوچ، معروف مصنف عابد میر، لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ریلیوں میں شریک ہونے والے سماجی کارکن اکرم دوست کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔ بالاچ بلوچ کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی کو رپورٹ کریں مگر ہم نے اب تک ایسا نہیں کیا، رپورٹ کے مطابق صدر نیشنل پارٹی مالک بلوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ فورتھ شیڈول میں 3 ہزار کے قریب افراد کے نام شامل کیے گئے ہیں اور میں ان میں سے بہت سے افراد کو جانتا ہوں جو حب الوطن شہری ہیں۔ حکومت ایسے لوگوں کو بلوچ لبریشن آرمی کی طرف کیوں دھکیل رہی ہے؟ یہ عمل ملکی مفاد میں کسی طور درست نہیں ہو گا۔ واضح رہے کہ فورتھ شیڈول ایسی مخصوص زیرنگرانی افراد کی فہرست ہے جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے مطابق خفیہ ایجنسی کی طرف سے دیئے گئے ایسے افراد کے نام جو کسی کالعدم تنظیم سے وابستہ ہوں شامل کیے جاتے ہیں۔ فہرست میں شامل ہونے کا مطلب ہے کہ متعلقہ شخص کی کسی کالعدم تنظیم سے وابستگی ہے اور اس کے بینک اکائونٹس منجمد، پاسپورٹ ، اسلحہ، کریڈٹ یاملازمت کی کلیئرنس پر پابندیاں لگائی جا سکتی ہے۔
رواں مالی سال کے دوران ہائی اسپیڈ ڈیزل کی مانگ اور فروخت میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی مجموعی فروخت کا حجم 2اعشاریہ 41 ملین ٹن ریکارڈ کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال کی اس مدت میں یہ حجم 2اعشاریہ 76 ملین ٹن رہا جو کو موجودہ مالی سال کے ابتدائی دو ماہ سے 12 فیصد زیادہ تھا او سی اے سی اور انڈسٹری کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی اور اگست کے دوران ہائی اسپیڈ کی صفراعشاریہ 92 ملیں ٹن فروخت ریکارڈ کی گئی، یہ حجم گزشتہ مالی سال کے اس عرصے کے مقابلے میں 12 فیصد کم رہی۔ گزشتہ مالی سال کے ابتدائی دو ماہ میں ملک میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی 1 اعشاریہ صفر چار ملین ٹن فروخت ریکارڈ کی گئی۔ اعدادوشمار کے مطابق صرف اگست کے مہینے میں صفر اعشاریہ 46 ملین ہائی اسپیڈ ڈیزل فروخت ہوا یہ فروخت گزشتہ مالی سال اگست کے مقابلے میں 17 فیصد کم تھی کیونکہ گزشتہ سال اگست میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فروخت صفر اعشاریہ 55 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی تھی۔
متحدہ عرب امارات نے اپنے ایک ایٹمی بجلی گھر کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھارت کو دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ پیش رفت ابوظبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید کے دورہ بھارت کے موقع پر سامنے آئی،ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید نے دورہ بھارت کے دوران پیر کے روز بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے فروغ سے متعلق 4 مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ابوظبی کے ولی عہد اور بھارتی وزیراعظم کے درمیان جوہری توانائی میں اسٹریٹیجک شراکت داری پر اتفاق ہوا جبکہ ابو ظبی نیشنل آئل کمپنی اور انڈیل آئل کارپوریشن لمیٹڈ کے درمیان طویل مدتی ایل این جی سپلائی کا معاہدہ بھی طے پایا۔ اس موقع پر نیوکلیئر پاور کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ اور امارات نیوکلیئر انرجی کمپنی کے درمیان برکہ نیو کلیئر پاور پلانٹ کے آپریشنز اور دیکھ بھال کے حوالے سے بھی ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت بھارتی ادارہ برکہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ابوظبی کی دیکھ بھال اور آپریشن کے معاملات دیکھے گی۔
پاک افغان بارڈر پر طالبان کی ایک بار پھر بلاشتعال فائرنگ، پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی، 16 طالبان ہلاک پاک افغان سرحد پر طالبان کی بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ مسلسل تیسرے روز بھی جاری رہا، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں اب تک 16 طالبان ہلاک اور 27 زخمی ہوچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق 7 ستمبر کی صبح سے سرحد پار افغان علاقے پلوسین سے پاکستانی چیک پوسٹوں پر بلا اشتعال فائرنگ شروع ہوئی جو 8 اور 9 ستمبر کی شام تک جاری رہی، بڑے ہتھیاروں سے ہونے والی اس فائرنگ سے پاکستانی چیک پوسٹوں کو شدید نقصان پہنچا۔ پاک فوج نے افغان جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا اور بھرپور جوابی کارروائی کی جس سے افغان طالبان کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ اب تک 16 افغان طالبان ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ 27 زخمی ہیں اور اس دوران افغان طالبان کے 2 ٹینک بھی تباہ ہوگئے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کا کہا ہے کہ سرحد پر کسی بھی قسم کی بلا اشتعال جارحیت کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ کی گئی آف دی ریکارڈ گفتگو کو غیرضروری طور پر غلط انداز میں رپورٹ کرنے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کے ساتھ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آف دی ریکارڈ گفتگو کو غلط انداز میں رپورٹ کیا گیا، ان سے صحافی نے مدت ملازمت میں توسیع بارے سوال کیا تھا۔ سپریم کورٹ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وزیر قانون چند ماہ پہلے ملاقات کے لیے میرے چیمبر میں آئے اور بتایا کہ حکومت چیف جسٹس کی مدت ملازمت 3 سال تک کرنے پر غور کر رہی ہے۔ وزیر قانون کی چیف جسٹس سے ملاقات میں جسٹس منصور علی شاہ بھی موجود تھے جہاں چیف جسٹس نے کہا تجویز کسی ایک فرد کیلئے ہے تو قبول نہیں ہو گی۔ اعلامیہ کے مطابق وزیر قانون نے اس موقع پر ججز کی تقرری میں پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت کا ذکر کرتے ہوئے تجویز میں کہا ججز کی تقرریوں کے لیے جوڈیشل کمیشن پارلیمانی کمیٹی کو ایک بنایا جائیگا جس پر وزیر قانون کو چیف جسٹس نے جواب میں کہا یہ پارلیمنٹ کی صوابدید پر ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے امید ہے ججز کی تقرری کے لیے نئی مجوزہ باڈی میں اپوزیشن اراکین کو باہر نہیں رکھا جائے گا۔ اعلامیہ کے مطابق صحافی کی طرف سے رانا ثناء اللہ کے بیان پر فالواپ سوال کیا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا ان سے نہیں ملا، نہ ہی ان کے بیان کا علم ہے، اس بارے سوال متعلقہ شخص سے کیا جائے۔ چیف جسٹس سے ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق سوالات کیے تاہم انہوں نے کہا کہ پہلے خالی اسامیوں پر تعیناتیاں کی جائیں! افسوس کی بات ہے کہ ان کی آف دی ریکارڈ گفتگو غیرضروری طور پر غلط نشر کی گئی۔ سینئر صحافی فہیم اختر ملک نے سپریم کورٹ کی طرف سے جاری اعلامیہ سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر شیئر کرتے ہوئے لکھا: اس پریس ریلیز کا لب لباب یہ ہے کہ "سب کی مدت میں توسیع ہوگی تو ہمیں بھی منظور ہوگا"! سینئر صحافی اسد طور نے ردعمل میں لکھا: سیکرٹری ٹو چیف جسٹس آف پاکستان ڈاکٹر مشتاق احمد نے سپریم کورٹ کی پریس ریلیز میں جسٹس فائز عیسیٰ کی توسیع کے حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کو دوبارہ پیش کیا اور یہ ابہام دور کیا کہ چیف جسٹس نے "صرف" 3 سال کی مدت کی مقررہ پیشکش مسترد کی ہے۔ دوسرے لفظوں میں انہیں ہر جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کرنے کی صورت میں اپنی مدت ملازمت میں توسیع پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے دو روز قبل اسلام آباد میں ہونے والے جلسے کے موقع پر انتظامیہ نے تقریبا 8 کروڑ روپے خرچ کیے، کہا جارہا ہے کہ جلسے کو ناکام بنانے کیلئے انتظامات پر کروڑوں خرچ کیے گئے مگر جلسہ پھر بھی کامیاب ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق دو روز قبل اسلام آباد کے علاقے سنگجانی میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے موقع پر اسلام آباد انتظامیہ نے کنٹینرز لگانے، سیکیورٹی اہلکاروں کے کھانے اور فیول سمیت دیگر اخراجات پر تقریبا 8 کروڑ سے زائد کی رقم خرچ کی۔ انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے جلسے کو ناکام بنانے کیلئے شہر بھر میں تقریبا 470 کنٹینرز کھڑے کیے جن کے بل کی مد میں کروڑوں روپے خرچ کیے گئے، ایک 40 فٹ لمبے کنٹینر کا کرایہ یومیہ 40ہزار جبکہ 20 فٹ کنٹینر کا یومیہ کرایہ 30ہزار روپے تک رہا، کنٹینرز کے کرایے کی مد میں اسلام آباد پولیس نے کروڑوں روپے کی ادائیگیاں کیں۔ جلسے کے دوران سیکیورٹی کیلئے شہر بھر میں تقریبا 5ہزار پولیس اور پنجاب کانسٹیبلری کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا جبکہ ان کے ہمراہ تقریبا 1ہزار ایف سی اہلکاروں نے بھی فرائض سرانجام دیئے۔ ان اہلکاروں کو دو وقت کا کھانا دیا گیا، دوپہر کے کھانے میں اہلکاروں کو چکن پلاؤ اور رات کے کھانے میں چنا پلاؤ سرو کیا گیا جس پر تقریبا 1ملین روپے خرچ ہوئے، اسی طرح پولیس پارٹیوں کی گشت اور نقل و حرکت کیلئے فیول اور ٹرانسپورٹ کی مد میں بھی اچھی خاصی رقم خرچ کی گئی۔ صحافی قسمت خان نے ان اخراجات کی تفصیلات کوشیئر کرتے ہوئے تبصرہ کیا اور کہا کہ پولیس نے پی ٹی آئی کا جلسہ ناکام بنانے کیلئے 8 کروڑ سے زائد کی رقم خرچ کی مگر جلسہ پھر بھی کامیاب ہوگیا۔
بلوچستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کنٹرول کرنے کیلئے حکومت نے مشتبہ دہشت گردوں کیلئے عارضی حراستی مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کی لہر اور 26 اگست کے دہشت گر د حملوں کے بعد امن و امان کی صورتحال بحال کرنے کیلئے متعدد اہم اقدامات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس حوالے سے وفاقی حکومت نےتمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ سیکیورٹی صورتحال اور دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کیلئے جوابی اقدامات کا جائزہ لیا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے فوج اور دیگر قانون نافذکرنےوالے اداروں کو دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ کیا ہے، سیکیورٹی ادارے ان اختیارات کے تحت مشتبہ دہشت گردوں کو 3 ماہ کیلئے بغیرمقدمے کے اندراج یا کسی عدالتی حکم کے حراست میں رکھا جاسکے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کو 3 ماہ کیلئے قید رکھنے کیلئے حراستی مراکز قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، ان اقدامات کا مقصد دہشت گردی کی کارروائیوں کو وقت سے پہلے ہی ثبوتاژ کرنا ہے۔ خیال رہے کہ سیکیورٹی اداروں کو ایسے ہی اختیارات 2014 میں آرمی پبلک اسکول پشاور حملے کے بعد انسداددہشت گردی ایکٹ کے تحت دیئے گئے تھے، بلوچستان میں قائم کرہ مراکز کا نام مختلف ہوسکتے ہیں تاہم یہ خیبر پختونخوا کی طرز پر ہی قائم کیے جائیں گے جہاں مشتبہ افراد کو رکھا جائے گا۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی مطالبات پر ایک طرف پاکستان میں ہر طبقے پر نت نئے ٹیکسز عائد کیے جا رہے ہیں جس سے شہریوں میں بے چینی پائی جاتی ہے تو دوسری طرف آئی ایم ایف نے حکومت کے سامنے ایک نیا مطالبہ رکھ دیا ہے۔ پاکستانی حکام کی طرف سے 7 ارب ڈالر قرض حاصل کرنے کے لیے پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں سے متعلق پلان شیئر کیا گیا تھا جس کے بعد آئی ایم ایف کی طرف سے یہ نیا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف حکام سے ورچوئل مذاکرات میں پاکستانی حکام نے گردشی قرضوں سے متعلق پلان دیتے ہوئے واضح کیا گیا تھا کہ رواں مالی برس کے دوران پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں 100 ارب روپے کا اضافہ ہو گا۔ پاور سیکٹر کے شعبے کا گردشی قرضہ اگلے برس جون 2025ء تک 2550 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام نے ورچوئل مذاکرات میں آئی ایم ایف کو آگاہ کیا تھا کہ اس وقت پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2400 ارب سے تجاوز کر چکا ہے جس پر آئی ایم ایف حکام کی طرف سے سخت تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ پاکستانی حکام نے مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کو پاور سیکٹر کے گردشی قرضہ کو کنٹرول میں لانے کے لیے ٹیرف ایڈجسٹمنٹس بروقت کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2500 ارب روپے سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے، گزشتہ مالی سال میں بھی آئی ایم کے ساتھ مذاکرات میں شیئر کیے گئے پلان کے مطابق گردشی قرضہ کنٹرول نہیں ہو سکا تھا۔ مذاکرات میں گزشتہ مالی سال کی شرائط کے مطابق پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2310 ارب روپے تک رکھنے کا کہا گیا تھا اور کنٹرول نہ ہونے کی صورت میں اسے قرض معاہدے کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔
ملک بھر میں چوری ڈکیتی کی وارداتوں کے بعد اب شہریوں کو انصاف دینے والے ادارے کے کمپیوٹر چوری ہونے کی واردات کا انکشاف سامنے آیا ہے جس پر مقدمہ درج کر کے ملزموں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے دفتر سے لاکھوں روپے مالیت کے 2 کمپیوٹرز چوری کر لیے گئے تھے جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مقدمے میں نامزد کیے گئے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ سے کمپیوٹر چوری ہونے کا مقدمہ تھانہ سیکرٹری اسلام آباد میں ڈائریکٹر آئی ٹی کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا جس کے بعد ایک نجی کمپنی سے سپریم کورٹ نے 131 کمپیوٹر کی خریداری کی تھی۔ کمپیوٹرز کو تیسرے فلور پر واقع ایک کمرے میں رکھا گیا تھا جہاں سے انہیں چوری کر لیا گیا، نئے کمپیوٹرز کے لاپتہ ہونے کی اطلاع سینئر ڈپٹی ڈائریکٹر نیٹ ورک نے دی تھی۔ آئی ٹی ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج مقدمے میں سپریم کورٹ کے 2 ملازموں فیصل خان اور زاہد اقبال کو نامزد کیا گیا تھا جبکہ دونو کمپیوٹرز کی مالیت 6 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔ ایف آئی ار کے مطابق چوری ہونے والے کمپیوٹرز میں سی پی یوز کے ساتھ ایل سی ڈیز بھی شامل تھی۔ زاہد اقبال اور فیصل خان کو سی سی ٹی وی کیمروں میں مشکوک نقل وحرکت کرتے دیکھا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کا ملازم زاہد اقبال چیف جسٹس کے سیکرٹری کا ڈرائیور جبکہ فیصل خان بطور نائب قاصد سپریم کورٹ میں تعینات ہے، اسلام آباد پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پولیس نے سیکرٹری ٹو چیف جسٹس زاہد اقبال کو گرفتار کر لیا ہے اور اس سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمے میں نامزد ملزم فیصل خان بھی سپریم کورٹ میں ملازم ہے اور بطور نائب قاصد تعینات تھا تاہم ابھی تک اسے گرفتار نہیں کیا جا سکا اور گرفتار کرنے کے لیے مختلف جگہوں پر چھاپے مارے جا رہے ہی۔ فیصل خان کو پہلے بھی ایک دفعہ سپریم کورٹ سے برطرف کیا گیا تھا، محکمانہ اپیل پر برطرفی کے بعد اسے نوکری پر بحال کیا گیا تھا۔
ویراعظم شہبازشریف نے سفارتی محاذ پر پالیسی تسلسل کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے لیے پاکستان کے نئے نامزد کردہ سفیر سابق کورکمانڈر گوجرانوالہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد عامر کو کسی اور ملک میں سفیر تعینات کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد عامر کو اس سے پہلے سید فیصل نیاز ترمذی کی جگہ پر تعینات کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا جنہیں بلجیم اور یورپی یونین کے سفیر کے طور پر تعینات کرنے کا حکم جاری ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات کے موجودہ سفیر فیصل نیاز ترمزی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنا کام جاری رکھیںجبکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد عامر کو کسی اور گلف ممالک میں سفیر تعینات کرنے کے امکانات ہیں۔ قبل ازیں ھکومت نے جنرل (ر) محمد عامر کی تقرری کے لیے میزبان ملک متحدہ عرب امارات اور فیصل ترمذی کے لیے برسلز سے رضامندی مانگی تھی۔ ذرائع کا کہن اہے کہ جنرل (ر) محمد عامر پیشہ ورانہ طور پر پبلک ڈیلنگ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں کیونکہ وہ صدر آصف علی زرداری کے گزشتہ دور میں ایوان صدر میں بطور ملٹری سیکرٹری فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ جنرل (ر) محمد عامر پاکستان آرمی نے آرٹلری رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور پھر مختلف اہم عہدوں رہنے کے علاوہ چیف آف آرمی سٹاف سیکرٹری میں ڈائریکٹر جنرل سٹاف ڈیوٹیز کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔ جنرل (ر) محمد عامر 2017ء سے 2018ء کے درمیان لاہور میں 10 انفنٹری ڈویژن کی کمانڈ کرتے رہے اور 11 ستمبر 2019ء کو انہیں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ ستمبر 2019ء میں انہیں جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں بطور ایڈجوننٹ جنرل کے طور پر تعینات کیا گیا تھا اور تقریباً ایک سال پہلے ہی آرمی میں مدت ملازمت مکمل کی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے بعد وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف تین مقدمات درج کرلیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات اسلام آباد کے علاقے سنگجانی میں پی ٹی آئی کے جلسے کے بعد وفاقی حکومت نے جوابی کارروائی شروع کردی ہے، حکومت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیا اور اس فیصلے پر عمل درآمد کیلئے وفاقی حکومت نے اسلام آباد کے تھانہ ترنول میں پی ٹی آئی قیادت کے خلاف مقدمات درج کرنے کیلئے درخواستیں جمع کروادی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں وقت پر جلسہ ختم نا کرنے، دفعہ 144 کی خلاف ورزی، پولیس پر پتھراؤ سمیت دیگر الزامات کے تحت 3 مقدمات درج کرلیے ہیں جس میں پی ٹی آئی قیادت کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس نے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف پہلا مقدمہ سنگجانی تھانے میں جلسے کیلئے مقرر کردہ وقت کی پاسداری نا کرنے کے الزام میں درج کیا گیا، دوسرا مقدمہ جلسے کیلئے معین کردہ روٹ کی خلاف ورزی اور قافلے کو سری نگر ہائی وے و سادات کالونی سے لانے کے الزام میں تھانہ سمبل میں درج کیا گیا۔ پی ٹی آئی قیادت کے خلاف ایک مقدمہ ایس ایس پی سیف سٹی و دیگر پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کے خلاف پولیس اسٹیشن نون میں درج کیا گیا، مقدمات میں عمر ایوب، زرتاج گل، شعیب شاہین، عامر مغل، راجا بشارت اور سیمابیہ طاہر سمیت 28 پی ٹی آئی رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے پی ٹی آئی کارکنان کو روٹ کی خلاف ورزی پر روکا جس پر کارکنوں نے مشتعل ہوکر پولیس پر حملہ کردیا اور ڈنڈوں پتھروں کی بارش کردی، پولیس نے کارکنان کو منتشر کرنے کیلئے شیلنگ کی اور 17 کارکنان کو گرفتار کرلیا۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے جلسے کے دوران لگائے گئے کنٹینرز کے کرایے کی مد میں اسلام آباد پولیس نے10کروڑ سے زائد کی رقم ادا کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے جلسے کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے 20 اگست کو 150 کنٹینرز پہنچائے گئےجس کے بعد یکم ستمبر کو مزید 100 کنٹینرز وفاقی دارالحکومت کے راستوں پر رکھے گئے اور پھر 7 ستمبر کی رات کو مزید 205 کنٹینرز اسلام آباد پہنچائے گئے۔ پولیس کے مطابق اس وقت اسلام آباد کی حدود میں 400 سے زائد کنٹینرز موجود ہیں، جلسے کیلئے ڈیوٹی دینے والے پولیس اہلکاروں کو دو وقت کا کھانا بھی فراہم کیا گیا جس پر تقریبا 25 لاکھ روپے کے اخراجات آئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات کے جلسے کے بعد وفاقی دارالحکومت میں سیاسی سرگرمیاں ختم ہوگئی ہیں مگر تاحال کنٹینرز شہر کی شاہراہوں پر موجود ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کنٹینرز بل اور پولیس کے کھانے کی مد میں 10کروڑ سے زائد کی رقم ادا کی گئی ہے۔
مظفر گڑھ میں اسسٹنٹ کمشنر پر تشدد کے کیس میں ن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا عبدالمنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق رانا عبدالمنان کو اسسٹنٹ کمشنر جتوئی پر تشدد کے کیس میں ضمانت خارج ہونے پر گرفتار کیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے ملتان بینچ میں اسسٹنٹ کمشنر جتوئی پر تشدد کیس کی سماعت ہوئی دوران سماعت عدالت نے ملزم عبدالمنان کی عبوری ضمانت خارج کردی جس کے بعد پولیس نے انہیں کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا ہے۔ خیال رہے کہ ن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا عبدالمنان کے خلاف اسسٹنٹ کمشنر جتوئی پر تشدد کا مقدمہ درج ہے،مقدمے کے متن کے مطابق 18 اور 19 مئی کی درمیانی شب اسسٹنٹ کمشنر جتوئی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس پر ملزم عبدالمنان و دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
نائب وزیراعظم و وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے دور میں یہ خواہش تھی کہ پاکستان دیوالیہ ہوجائے۔ تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار نے یہ بیان لندن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیا اور کہا کہ پی ڈی ایم کے دور میں آئی ایم ایف یہ چاہتا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے، اس وقت ہمارے ری ویوز ہی نہیں چل رہے تھے،2013 سے 2017 کے درمیان تمام معاشی اعشاریے مستحکم ہوگئے تھے اور پاکستان کو جی 20 میں شامل کرنے کی باتیں ہورہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ 2018 کے بعد پاکستان میں معیشت کے ساتھ کیا کچھ ہوا، ہمیں ملک کو آگے لے کر جانا ہے اور اس کیلئے ہمیں مشکل فیصلے بھی کرنے ہوں گے، ہماری حکومت کے اقدامات سے اب مہنگائی سنگل ڈیجٹ تک آگئی ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکام سے پی آئی اے پروازوں کی بحالی پر بات ہوئی ہے، تاہم پی آئی اے کی نجکاری پروازوں کی بحالی سے بھی بڑا کام ہے، سابقہ حکومت کے دورمیں ایک وزیر نے ایئر لائنز سے متعلق بہت ہی غیر ذمہ دار بیان دیا، پروازوں کی بحالی کیلئے اقدامات کررہے ہیں، پہلے مرحلے میں اسلام آباد ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ17 لاکھ سے زائد پاکستانی برطانیہ میں مقیم ہیں، ہمارے برطانیہ سے تعلقات بہت اہمیت کے حامل ہیں،میرا دورہ برطانیہ انتہائی مصروف اور اہمیت کا حامل رہا،اوورسیز پاکستانیوں کی سہولتوں کیلئے اقدامات کررہے ہیں، ہمارے ایجنڈے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پارلیمنٹ میں نمائندگی دینا بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق گوجرانوالہ میں عرصہ دراز تک طالبات کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام کے تحت سرکاری سکول کی خاتون ٹیچر کے شوہر کو گرفتار کرنے کے بعد آج جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پر کیس کی سماعت ہوئی۔ گوجرانوالہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں متاثرہ طالبات کو بھی پیش کیا گیا جہاں انہوں نے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے، اس موقع پر عدالت میں گرفتار کیا گیا ملزم عمران بھی موجود تھا۔ عدالت میں طالبات نے اپنے بیانات میں بتایا کہ ملزم عمران نے انہیں متعدد بار زیادتی کا نشانہ بنایا اور وہ دوسری لڑکیوں کے ساتھ بھی زیادتی کرتا رہا ہے، ملزم زیادتی کی ویڈیو بنا لیتا تھا اور پھر دھمکیاں دیتا تھا کہ کسی کو بتایا تو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر دوں گا۔ طالبات کے مطابق خاتون ٹیچر سکول کی اوپری منزل پر رہائش پذیر ہے جہاں پر ملزم عمران نے انہیں متعدد بار زیادتی کا نشانہ بنایا۔ عدالت میں ملزم عمران نے اس موقع پر کہا کہ وہ اس پر کچھ بھی نہیں کہنا چاہتا جس کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے طالبات کے بیانات سربمہر لفافے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بھجوا دیئے۔ واضح رہے کہ ملزم عمران سرکاری سکول کی خاتون ٹیچر کا شوہر ہے اور وہ سکول کی اوپری منزل پر رہائش پذیر تھا جہاں وہ عرصہ دراز تک زیادتی کا نشانہ بناتا رہا اور بچیاں ڈر کے مارے خاموش رہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم عمران نے جن طالبات کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا ان کی عمریں 11 سے 14 برس کے درمیان ہیں جس میں سے ایک بچی نے اپنے اہل خانہ کو اس بارے میں آگاہ کیا جس پر پولیس سے رابطہ کیا گیا۔ گرفتار ملزم کے خلاف 5 مقدمات درج کیے گئے اور 5بچیوں کے میڈیکل کروائے گئے جس میں ان سے زیادتی ثابت ہوئی تاہم بتایا گیا ہے کہ ان کی تعداد زیادہ ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کے خلاف اسلامی اتحاد کی تشکیل کی تجویز دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترک صدر نے یہ تجویز استنبول میں اسلامک اسکولز ایسوسی ایشن میں منعقد کی گئی ایک تقریب سے خطاب کے دوران پیش کی اور کہا کہ اسرائیل نا صرف فلسطین بلکہ لبنان اور شام کیلئے بھی خطرہ ہے، ترکیہ کے مصر اور شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی کیلئے حال ہی میں کیےجانے والے اقدامات کا مقصد اسرائیل کے ایسے توسیع پسندانی خطرات کے خلاف اتحاد قائم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی غنڈہ گردی، تکبر اور دہشت گردی کو روکنے کا واحد راستہ اسلامی ممالک کا اتحاد قائم کرنا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک صدر کی جانب سے یہ بیان فلسطین میں احتجاج کے دوران اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ترک نژاد امریکی شہری آئیسنو ایزگی کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا،ترک صدر نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور کہا کہ انہوں نے ہماری بچی آئیسنو کو قتل کیا اور اس کے ساتھ اب تک 40ہزاربے گناہ شہریوں کو شہید کیا جاچکا ہے جس میں سے 17ہزار سے زائد تعداد بچوں کی ہے۔ ترک صدر نے مزید کہا تھا کہ اسرائیل اب مغربی بینک اور غزہ پر قبضے اور ان علاقوں میں موجود فلسطینیوں کی نسل کشی کا ارادہ رکھتے ہیں،غزہ کی موجودہ صورتحال صرف اسرائیل یا فلسطین کا ایک تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ صہیونیت کی وسیع پسندی اور مسلمانوں کی اپنے دفاع کی جدوجہد ہے، اسرائیل صرف غزہ میں نہیں رکے گا بلکہ وہ مقبوضہ رملہ کا رخ کرے گا اور اس کے بعد دیگر خطوں پر نظریں جمائے گا۔ طیب اردوان نے کہا کہ حماس صرف غزہ کیلئے جنگ نہیں لڑرہی بلکہ وہ پوری اسلامی دنیا کی جنگ لڑرہی ہے، تمام مسلمان ممالک کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کے غیر اعلانیہ قبضے کے خلاف ایک موقف پیش کریں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے ایک عہدیدار کو بھاری منشیات و شراب کے ساتھ گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں پاکستان پیپلزپارٹ کی ہاری کمیٹی کے عہدیدار اور ضلعی انفارمیشن سیکرٹری محمد صدیق لوہر کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیکب آباد سٹی پولیس نے محمد صدیق لوہر کو 30 لیٹر شراب کے ساتھ گرفتار کیا، ملزم صدیق لوہر ان کے خلاف منشیات ایکٹ کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ اے ایس آئی عبدالخالق سولنگی کی مدعیت میں ریاست کی جانب سے درج مقدمے میں پیپلزپارٹی کے جیکب آباد کے ضلعی انفارمیشن سیکرٹری اور ہاری کمیٹی کے عہدیدار کو نامزد کیا گیا ہے۔
پاکستا ن میں سرمایہ کاری کرنےوالے غیر ملکیوں نے تقریبا 7 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری واپس لے لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اگست کے پہلے 15 دنوں میں گھریلو بانڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 7 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق سرمایہ کاری میں کمی حکمت عملی میں تبدیلی کا ثبوت ہے، معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری میں کمی کے بعد ٹریژری بلز کی آمد میں مزید کمی کا امکان ہے، حکومت ک ٹی بلز پر منافع میں کمی اور آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالرز کاقرضہ حاصل کرنے میں مسائل کا سامنا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق 1گست کے 15 دنوں کے دوران مجموعی طور پر 81لاکھ 94 ہزار ڈالرز کی غیر ملکی سرمایہ کاری موصول ہوئی، تاہم اس دوران 8 کروڑ 34 لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کاری واپس چلی گئی، خالص اخراج 7 کروڑ 81 لاکھ ڈالرز رہا، اگر یکم جولائی سے 15 جولائی تک کے درمیان کے اعدادوشمار کو دیکھا جائے تو 27 کروڑ 15 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری وصول کی گئی جبکہ 18 کروڑ ڈالر کا اخراج رہا، اس عرصے میں خالص سرمایہ کاری 9 کروڑ ڈالررہی۔۔
پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال, پاکستان سمندر میں دنیا کے چوتھے بڑے گیس اور تیل کے ذخائر کا انکشاف ہوا,اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے اس بڑی خوشخبری کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا دوست ملک کے ساتھ مل کر جیوگرافک سروے کا کام مکمل کرلیا گیا ہے، سروے میں تقریباً 3 سال سے زائد کا عرصہ لگا۔ سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ سمندر میں موجود تیل اور گیس کے ذخائر کی جگہ کی نشاندہی بھی کرلی گئی ہے جبکہ تیل و گیس کے ذخائر کا اندازہ بھی لگا لیا گیا ہے۔ تیل و گیس کی صنعت کے ماہر و سابق ممبر اوگرا محمد عارف نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سمندر میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہونا یقیناً بہت بڑی خبر ہے لیکن اس کے ہر مرحلے پر بہت اگر اور مگر بھی موجود ہیں، اگر دوست ملک کے ساتھ مل کر اتنے بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں تو ہم ان شااللہ انہیں نکال بھی لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی زیر سمندر تیل و گیس کے ذخائر دریافت کرنے کی کئی بار کوششیں ہوچکی ہیں لیکن ہماری کمزور معیشت کی وجہ سے ہم ڈرلنگ کے اخراجات برداشت نہیں کر پاتے اور جتنی بار ڈرلنگ ہونی چاہیے تھی اتنی بار نہیں ہوئی، اب اگر پہلے سے زیادہ ڈیٹا دستیاب ہے تو جلد از جلد دوبارہ ڈرل ہونی چاہیے کیونکہ یہ ہو نہیں سکتا کہ پاکستان کے آف شور میں کوئی ذخائر نہ ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ تیل کے ذخائر کی دریافت گیم چینجر ثابت ہوگی، جبکہ گیس کے ذخائر ملنے سے معاشی لحاظ سے قسمت بدل سکتی ہے۔محمد عارف نے ان ذخائر کو سسٹم میں لانے کے لیے درکار عرصے سے متعلق کہا کہ یہ ذخائر کے رقبے کے سائز پر منحصر ہے، اگر ایک ہی دریافت ایسی جس کی پیداوار اور سائز دونوں زیادہ ہو تو پاکستان کی قسمت بدل سکتی ہے اور پاکستان کا تمام بیرونی قرضہ بھی اتر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیل و گیس کے ذخائر تلاش کرنے والی پاکستانی کمپنیاں مل کر کوئی کنسورشیم بنا لیتی ہیں اور جس دوست ملک کے ساتھ مل کر یہ سروے کیا گیا ہے اس کے ساتھ کوئی اسٹریٹجک ایسوسی ایشن بناکر جتنی جلدی ڈرلنگ کا آغاز کریں گی اتنی جلدی یہ ذخائر دریافت کر پائیں گے۔ محمد عارف نے بتایا کہ ڈرلنگ کے ذخائر کا تعین کرنے کے مرحلے تک پہنچنے کے لیے بھی ہمیں 40 سے 50 کروڑ ڈالر درکار ہوں گے، اس کے بعد ایک آف شور کے کنویں کے لیے 10 سے 15 کروڑ ڈالر کے اخراجات آتے ہیں، پھر اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ذخائر اس سائز کے ہیں کہ جس کے لیے ہمیں پائپ لائن و گیس پروسیسنگ سسٹم لگانے کی ضرورت ہے تو گنجائش سے لحاظ سے 50 کروڑ سے ایک ارب ڈالر درکار ہوں گے۔واضح رہے کہ پاکستان کا سمندر 3 ہزار کلومیٹر طویل ہے۔

Back
Top