
راجستھان: بھارت کی ریاست راجستھان میں ایک سنسنی خیز کارروائی کے دوران اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) نے بھارتیہ آدیواسی پارٹی (بی اے پی) کے رکن اسمبلی جے کرشنا پٹیل کو 20 لاکھ روپے رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ یہ رشوت کان کنی کے متعلق اسمبلی میں پوچھے جانے والے سوالات واپس لینے کے بدلے دی جا رہی تھی۔
اے سی بی کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) روی پرکاش مہردا نے بتایا کہ اس کارروائی کے دوران جے کرشنا پٹیل کو جے پور میں ان کے سرکاری ایم ایل اے کوارٹر میں پہلی قسط وصول کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملزم کا قریبی ساتھی نقدی سے بھرا بیگ لے کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، تاہم اس سے کارروائی کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ ہمارے پاس آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں، جن میں شکایت کنندہ اور ایم ایل اے کے درمیان بات چیت کی تفصیل شامل ہے۔
ڈی جی اے سی بی نے یہ بھی بتایا کہ گرفتاری کے دوران رنگے ہوئے نوٹوں کا استعمال کیا گیا تھا، جس سے یہ ثابت ہوا کہ رشوت کی رقم واقعی رکن اسمبلی کے ہاتھوں میں پہنچی تھی۔
یہ کارروائی 4 اپریل کو رویندر سنگھ کی جانب سے درج کی گئی شکایت کے بعد شروع کی گئی، جس میں جے کرشنا پٹیل نے ابتدائی طور پر 10 کروڑ روپے کی رشوت کا مطالبہ کیا تھا، تاہم بعد میں یہ رقم ڈھائی کروڑ روپے تک کم ہو گئی۔ شکایت کنندہ نے مزید بات چیت کے لیے بانسواڑہ کا دورہ بھی کیا اور رکن اسمبلی کو ایک لاکھ روپے کی ٹوکن منی دی۔
راجستھان کے وزیر داخلہ جواہر سنگھ بیدھام نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ریاست کی سیاسی قیادت کے لیے ایک بڑا اشارہ ہے۔ بی اے پی کے سربراہ اور موجودہ رکن پارلیمنٹ راجکمار راوت نے سیاسی سازش کا امکان ظاہر کیا ہے اور کہا کہ اگر ان کے رکن اسمبلی رشوت لینے میں ملوث ہیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
بی جے پی کے راجستھان کے صدر مدن راٹھور نے بھی اس واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بدعنوان افراد کو سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اور یہ واقعہ ریاست کی سیاسی ساکھ پر بدنما داغ ہے۔