گزشتہ روز فوادچوہدری ، عمران اسماعیل اور دیگر رہنماؤں نے شاہ محمودقریشی سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر پریس کانفرنس کی جس میں فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ 25 کروڑ عوام کو آصف زرداری اور نواز شریف کے سہارے نہیں چھوڑا جاسکتا، پاکستان میں بے یقینی کی صورتحال ہے اور اس کی براہ راست ذمہ دار پی ڈی ایم حکومت ہے،
انہوں نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی سے ملنے آئے ہیں ، تفصیلی گفتگو ہوئی ہے ، ہمیں حل نکالنا ہے ،ہم حل نکالنے کی طرف جائیں گے ، اسد عمر ،شاہ محمود ،فرخ حبیب ،حماد اظہر ،پرویز خٹک ،اسد قیصر سے گفتگو ہوئی ہے یہ مشکل وقت آیا ہے ہم اس مشکل وقت سے نکل آئیں گے ۔
اس پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے نتیجہ اخذ کیا کہ فوادچوہدری شاہ محمودقریشی کے پاس مائنس ون فارمولہ لیکر آئے ہیں یعنی تحریک انصاف رہے لیکن عمران خان کے بغیر۔جس پر سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ عمران خان اور تحریک انصاف لازم وملزم ہیں، عمران خان کے بغیر تحریک انصاف کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مائنس عمران خان کی بات کرنے والے یہ بات اچھی طرح سمجھ لے کے پی ٹی آئی ہی عمران خان اور عمران خان ہی پی ٹی آئی ہے، جنہوں نے پارٹی چھوڑدی ہے وہ کسی اور پارٹی میں جانے کی تیاری کریں، عمران خان کو مائنس کرکے انکی واپس کا پلان کامیاب نہیں ہوگا۔
جمشید دستی نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ جہانگیرترین کی صورت میں ایک اور مصطفیٰ کمال لانچ کرنیکی تیاری ان کا بھی وہی انجام ہوگا جو پاک سرزمین پارٹی کا ہوا۔
عمرانعام کا کہنا تھا کہ بزرگ سہی کہتے تھے: ایک چپ سو سکھ!!پارٹی چھوڑنے والے فواد چوہدری، عمران اسماعیل، ابرار الحق اور دیگر جب تک چپ تھے تو عمران خان کے کارکنان بھی چپ تھے لیکن چھوڑنے والوں کی گفتگو کے بعد اب کارکنان بھی چپ نہیں رہے!!کسی کو کچھ نہ ملے سب لڑتے رہیں اس میں کس کا بھلا ہے
انورلودھی نے تبصرہ کیا کہ فواد چودھری نے آج پریس کانفرنس کر کے اس حکومت کے خلاف نئی جدوجہد کرنے کی جو بات کی اگر وہ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے مفاد میں نہ ہوتی تو وہ پریس کانفرنس کے فوراً بعد ہی گرفتار ہو جاتے۔مطلب عمران خان کو چھوڑ کر جو بھی دھڑا یا پارٹی بنے گی وہ پی ٹی آئی کے مفاد کے خلاف ہو گی
ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ تحریک انصاف کو الیکشن ہرانا ناممکن ہے اس کے لئے بہت بڑے پیمانے پر دھاندلی اور پارٹی پر پابندی لگانا پڑے گی ۔۔ کمپنی کا بظاہر پلان یہ ہے کہ الیکشن تحریک انصاف ہی جیتے تاکہ عوام کا غصہ بھی نکل جائے اور الیکشن کو کریڈیبلیٹی بھی مل جائے لیکن کسی طرح عمران خان مائنس ہو جائے ۔۔
لائبہ جدون کا کہنا تھا کہ مائنس عمران خان کی بات کرنے والے یہ بات اچھی طرح سمجھ لے کے پی ٹی آئ ہے ہی عمران خان اپنی اوقات کے مطابق بندہ بات کرتے ہوئے اچھا لگتا ہے،میرا ووٹ بینک عمران خان کی وجہ سے ہے
محسن عالم نے لکھا کہ فواد چودھری نے آج گراؤنڈز بنانا شروع کر دی ہے ، ابھی سٹارٹ میں یہ پی ڈی ایم کو برا بھلا کہیں گے ، عمران خان کے خلاف نہیں بولیں گے ،جیل میں موجود کارکنان کی رہائی کی بات کریں گے ، تا کہ عوام کے دل جیتے جا سکیں ، پھر آہستہ آہستہ یہ اپنی اصلیت دکھانا شروع کریں گے ، لیکن یاد رکھیں
خرم نے تبصرہ کیا کہ ہاں جی لاتعلقی عمران خان سے تھی یا تحریک انصاف سے، سیاست بھی نہیں چھوڑی اور تحریک انصاف بھی، بس(-)
حافظ فرحت عباس نے لکھا کہ تحریک انصاف کا مطلب ہمارے اور عوام کے لیے صرف عمران خان ہے. عوام ایسی سازش کا سوچنے اور مہرا بننے والوں کو معاف نہیں کرے گی
کامران واحد کا کہنا تھا کہ مائنس عمران خان ہو نہیں سکتا یہ کر نہیں سکتے، بظاہر پریس کانفرنس سے لگتا ہے صلح صفائی سے واپسی کے راستے ہموار کیے جا رہے ہیں۔۔۔
عمیر حسن نے لکھا کہ مائنس ون کا سوچنا بھی وقت . اس وقت تم لوگوں کی حیثیت یہ یے کہ عمران خان کی ٹکٹ کے بغیر کونسلر کا الیکشن بھی نہیں جیت سکتے. اس وقت پوری پاکستانی قوم کی آخری امید عمران خان ہے اور مائنس ون کے خواب دیکھنے والوں کو یہ قوم کبھی معاف نہیں کرے گی
وقاص اعوان نے لکھا کہ جب پارٹی چھوڑ دی تو پھر کیسے واپس جائیں گے ۔یا تو عمران خان کی مرضی جائیں گے یا مائنس عمران ہوگا
مقدس فاروق اعون نے لکھا کہ اگر فواد چوہدری نےفرخ حبیب,عاطف خان کا نام لیا ہوتا,کارکنان کو جیلوں سے نکالنے کی بات نہ کی ہوتی توصاف بات تھی نئی پارٹی کی بنیاد رکھ دی گئی ہے،ابھی بہت کنفوژن ہےپریس کانفرنس کامقصد کیاہے۔ایک بات طےہے پارٹی جو مرضی بنا لو،مائنس عمران فارمولا پی ٹی آئی سپورٹرز بالکل قبول نہیں کریں گے۔۔!!
احمد بیگ نے لکھا کہ عمران خان کو ہٹا کر پارٹی قیادت شاہ محمود قریشی سنبھالے اور باقی سب واپس پارٹی جوائن کرلیں ۔۔ یہ پلان لگ رہا ہے، اور جن کو اس پلان پہ عمل کیلئے ملاقاتوں کا کہا گیا ہے انکو بھی پتہ ہے "ووٹ صرف عمران خان کا ہے"
ارم زعیم نے لکھا کہ فواد چوہدری اور دیگر کی پریس کانفرنس بہانہ تھیں۔مائنس عمران خان کے لیے راستہ ہموار کیا جا رہا تھا۔عمران خان کو آئین قانون کی گرانٹی اور واسطے دے کر اسمبلیاں بھی تحلیل کروائی گئیں۔یہ جتنا بھی زور لگا لیں ۔خان مائنس نہیں ہو سکتا ۔البتہ انکو اپنی اوقات جلد پتا لگ جائے گی
وقاص امجد کا کہنا تھا کہ یہ جن جن کے نام لیے گئے ہیں۔۔۔ ان کی بھول ہے کے عمران خان سے الگ ہو کر کچھ ہو جائے گا۔۔17 جولائی کا الیکشن دیکھ لیں، 20 میں سے صرف 4 لوگ جیتے تھے جو عمران خان کو چھوڑ کر گئے تھے۔۔اب تو 20 میں سے ایک والی بھی صورتحال نہیں ہے۔۔
انورلودھی نے مزید کہا کہ یہ پریس کانفرنس مائنس ون فارمولا ہے... عمران خان کے علاوہ جو بھی اپوزیشن بنے گی وہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ڈی ایم کی بی ٹیم ہی ہو گی
ریحان نے لکھا کہ سارا پاکستان عمران خان کے ساتھ ہے۔ پی ٹی آئی کا وجود عمران خان کی وجہ سے ہے اور عمران خان ہے تو ہی عوام پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔ جو بھی اپنے قد سے زیادہ بڑی سازش میں مصروف ہو، محتاط ہوجائے، بہت اونچی چھلانگیں لگانے سے کہیں پتلون نیچے نہ گرجائے۔
اختر خان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم نہی چل سکی اور کچھ سیاسی لوٹے اور سیاسی بونے عمران خان کے بغیر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔
فواد چوہدری کو سنا جاتا تھا اور توجہ سے۔ اب صرف دیکھا جائے گا، رحم آمیز نظروں سے ۔ہارون الرشید