شیر افضل مروت نے عاصمہ شیرازی کے شو میں دعویٰ کیا کہ شہباز گل جب عمران خان کے چیف آف اسٹاف تھے تو عمران خان کے دو فون جہاز میں گم ہو گئے،، خان نے تحقیقاتی ٹیم بنائی، پتا چلا کہ شہباز گل نے عمران خان کے دونوں فون جنرل فیض کو پہنچائے، اس کے بعد عمران خان نے شہباز گل کو فارغ کیا اور آج تک اپنے پاس رسائی نہیں دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کئی بار پوچھ چکے ہیں شہباز گل کو پارٹی سیاسی اور کور کمیٹی سے اب تک کیوں نہیں نکالا، سلمان اکرم راجا اور حامد رضا گواہ ہیں پوچھ لیں۔۔۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہباز گل پاکستان سے الیکشن کمیشن کی ایک ہستی کی گارنٹی پر باہر نکلا، ٹیکسٹ میرے موبائل میں موجود ہیں۔
اس پر شہباز گل نے شیر افضل مروت کو سخت جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک مسخرہ اور دوسری حاجن۔ الزام تو کوئی ڈھنگ کا بنا لینا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اچھا ایسے کرو اب کیونکہ جرنل فیض تو تمہارے مالکوں کے پاس ہے۔ وہ دونوں فون لے لو۔ ایک خود رکھ لو ایک اپنی بہن کو دے دینا۔ اور ہاں انکے چارجر جنرل فیض کے گھر سے ضرور لینا۔ ورنہ کارکنوں سے مانگتے پھرو گے
تحریک انصاف آزاد کشمیر کے عہدیدار عمر شہزاد جو اس وقت جلسے میں موجود تھے، انہوں نے کہا کہ بالکل سفید جھوٹ ۔۔۔!عمران خان صاحب کے وہ دو فون اس وقت گُم ہوئے جب رجیم چینج کے بعد سیالکوٹ جلسہ تھا ۔
انکے مطابق حکومت نے جلسہ سے چند گھنٹے پہلے جلسہ گاہ گراؤنڈ کو سیل کر دیا تھا ، جلسہ ڈار برادرز کی فیکٹری سے ملحقہ جگہ میں ہوا۔ میں اور خان صاحب کی ٹیم , مدثر مچھیانہ ، احمد خان نیازی ساتھ موجود تھے۔ وہ پرائیوٹ جہاز سیالکوٹ ائیرپورٹ پر کھڑا تھا جب خان صاحب جلسہ کیلئے گئے تھے تو پیچھے فون چوری ہو گئے ۔
انکے مطابق اس دن شہباز گلساتھ نہیں تھا ۔ جب ہم واپس جلسہ کر کے سیالکوٹ ائیرپورٹ پہنچے تو سلمان احمد نے بتایا کہ خان صاحب کے فون چوری ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ جن دنوں عمران خان کے موبائل فون چوری ہوئے تھے، شیر افضل مروت اس وقت تحریک انصاف کا حصہ نہیں تھے اور نہ ہی کوئی کارکن انہیں جانتا تھا، شیر افضل مروت کا نام 9 مئی کے بعد سامنے آیا تھا جب وہ شہریارآفریدی کی وکالت کررہے تھے۔
اس وقت شیر افضل مروت نے عمران خان سے تعلقات بڑھالئے اور تحریک انصاف کا حصہ بن گئے ۔