سوشل میڈیا کی خبریں

اسلام آباد: بینکوں سے ونڈ فال ٹیکس وصولی کی مد میں 4 ہفتوں کے دوران 34 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد رقم قومی خزانے میں جمع ہوگئی۔ اس حوالے سے وزارت قانون و انصاف کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے بھی پنجاب میں تمام رجسٹرڈ بینکوں کی درخواستوں پر حکم امتناع ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق حکم امتناع خارج ہونے پر پنجاب کے بینکوں نے آج واجب الادا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرادیا ہے، اعلامیے کے مطابق پنجاب کے 7 بینکوں نے مجموعی طور پر 11 ارب 48 کروڑ 36 لاکھ 58 ہزار روپے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی۔ عطاء تارڑ نے اس پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نا پہلے کبھی سنا نا پہلے کبھی دیکھا ! سرکاری خزانے میں اربوں روپے جمع جو معمولی حالات میں بینکوں کے اضافی منافع میں جاتے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے معاشی اصلاحات کے تحت یہ قدم اٹھایا ۔ انکے مطابق بینکوں کے سٹے آرڈر خصوصی ہدایات اور انتھک محنت سے خارج ہو چکے ہیں۔ یہ حکومت کی کامیاب حکمت عملی اور وزیراعظم کی کی دانشمندانہ سوچ کا نتیجہ ہے۔ حکومت نے عوام کے حقوق کا تحفظ کر کے ایک بڑی فتح حاصل کی ہے! اس پر مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ اس میں کیا سوچ اور کمال ہے؟ پاکستان کی ٹیکس کی شرح دنیا کی سب سے زیادہ۰ پر اسٹے ویکیٹ کرانے کے بعد کم از کم 30 دن کا ادائیگی کا وقت دیا جاتا ہے۰ مگر ایف بی آر 24 گھنٹے میں اکاؤنٹ اٹیچ کر کے رقم نکال لیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ کے وزیر اعظم کے فہم کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری صفر ہوچکی ہے۰ کوئ نیا کارخانہ تو دور الٹا بند ہو رہے ہیں۰ ملٹی نیشنل کمپنیاں بیچ کر جارہی ہیں۔ مزمل اسلم نے مزید کہا کہ 78 سال کی بلند ترین بے روزگاری اور غربت ہے۰ ٹیکس کا شارٹ فال 600 ارب کا ہے۰ آئ ایم ایف کا اسٹاف لیول کھٹائ پر ہے۰ یہ 1990 نہیں صبح جنگ اخبار پر پسند کے دانشور سے جھوٹی خبر چلا لی۰ اور پھر اللہ اللہ خیر سلا
گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ سنادیا جس میں شاہ محمودقریشی اور عمران خان کو بری کردیا گیا عدالت نے حکومتی وکلاء کے کراس ایگزامینشن کو غیر تجربہ کار قرار دیا اور تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ اسکو اگر چھوڑ بھی دیا جائے تو ثبوت بھی ناکافی تھےپراسیکیوشن ہر طرح سے اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ صحافی حسنات ملک نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ حکومت کی کوشش ناکام ہوگئی کہ وہ کوشش کر رہے تھے کہ سائفر کیس کا کیونکہ تفصیلی فیصلہ نہیں آیا تھا اسلیے وہ خواب دیکھ رہے تھے کہ یہ ریمانڈ بیک ہو جائے گا لیکن حکومت کا یہ خواب چکنا چور ہوگیا۔اس کیس کیلئے پاکستان کی جیب سے کروڑوں روپے پرائیویٹ پراسیکیوٹرز کو جاری ہوئے۔ حسنات ملک نے مزید کہا کہ عمران خان اور شاہ محمود پر جو الزام لگایا گیا کروڑوں روپے پاکستان کے ضائع ہوا جس بھونڈے انداز سے یہ کیس چلایا گیا اصل سائفر کی کاپی بھی نہی دی گئی،اب 9 مئی کا کیس بھی کمزور اور جھوٹا بنایا گیا ہے کہ اس میں غلط شواہڈ ڈال کر اسکو خراب کردیا گیا۔ ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ دوسرے الفاظ میں لکھ رہی ہے سائفر کیس میں پراسیکوشن کی نااہلی اس لیول کی تھی کہ کچھ گوہواں پر جرح پھر حتمی دلائل کے معاملے پر یکطرفہ ٹرائل کیا ناتجربہ کار وکیل سرکار کی طرف سے تعینات ہوئے عمران خان شاہ محمود قریشی کے وکلا کی بجائے ان کی طرف سے ان سرکاری وکلا نے کیس آگے چلایا رات ڈیڑھ بجے تک ۔۔۔ مطلب فئیر ٹرائل نا دینے کے باوجود وہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں اس ناکامی نے پراسیکوشن پر بہت سوالات کھڑے کئے ہیں اجمل جامی کا کہنا تھا کہ سائفر کیس کا فیصلہ آگیا ہے عمران خان سچا ثابت ہوگیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ان پر نہیں لگتا۔ ریاست فیل ہوئی ہے اپنا موقف ثابت کرنے میں۔
سوشل میڈیا صارفین صدر آصف زرداری کے انکے آفیشل صدر پاکستان کے اکاؤنٹ سے پرانے ٹوئٹس سامنے لے آئے جس میں انہوں نے 6 نہروں کی منظوری کے حکم کی ٹویٹ کی جبکہ کچھ روز قبل انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ان نہروں کی مخالفت کی تھی۔ صحافی قسمت خان نے پرانی خبر شئیر کرتے ہوئے کہا کہ صدر زرداری نے مشترکہ اجلاس خطاب میں دریائے سندھ سے نکالی جانیوالی نہروں کے فیصلے کیخلاف بات کی مگر8جولائی2024کو اعلیٰ عسکری حکام کیساتھ اجلاس میں انہیں گرین پاکستان منصوبے کیلئے6 نہروں کی تعمیر پر بریفنگ ملی تو انہوں نے خود نہروں پر کام شروع کرنے کی ہدایت دی۔۔ملاحظہ فرمائیں دراصل 8 جولائی 2024 کو صدر آصف علی زرداری کی زیرِ صدارت گرین پاکستان منصوبے سے متعلق اجلاس ہوا جس مٰں انہوں نے کچھی کینال منصوبے کو 1.5 سال میں مکمل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ وفاقی حکومت منصوبے کی ترجیحی بنیادوں پر بروقت تکمیل یقینی بنانے کیلئے فنڈز فراہم کرے گی اسی میٹنگ میں انہیں بریفنگ دی گئی کہ گرین پاکستان منصوبے کیلئے چھ اسٹریٹجک نہروں کی تعمیر کی جائے گی ، اسٹریٹجک نہروں میں چشمہ رائٹ بینک ، کچھی ، رینی ، گریٹر تھل ، چولستان اور تھر کینال شامل ہیں، نہروں سے ملکی قابل کاشت رقبہ ، لائیو سٹاک اور ماہی گیری کی صلاحیت بڑھانے میں مدد ملے گی صدر مملکت نے گرین پاکستان منصوبے کیلئے اسٹریٹجک نہروں پر کام شروع کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ پانی کا ضیاع روکنے کیلئے اسٹریٹجک نہروں کی کنکریٹ لائننگ کی جائے تحریک انصاف آفیشل نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ زرداری کی پیپلز پارٹی ایک بار پھر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا اپنا پرانا کھیل کھیل رہی ہے—بالکل ویسے ہی جیسے انہوں نے امریکا کو کہا تھا: "ہمیں ڈرون حملوں سے کوئی مسئلہ نہیں، جاری رکھو" اور پھر عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے اسمبلی میں جھوٹی مذمت کرتے رہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اب سندھ کے پانی کی چوری نہروں کے منصوبوں کے ذریعے پیپلز پارٹی کی مکمل منظوری سے ہو رہی ہے، مگر سیاسی فائدے اور ہمدردی حاصل کرنے کے لیے یہ مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔ تحریک انصاف نے کہا ہ یہ 90 کی دہائی نہیں! پیپلز پارٹی پوری طرح بے نقاب ہو چکی ہے، اور پاکستانی عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ سندھ کے استحصال اور تباہی کے پیچھے اصل مافیا کون ہے! احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے بطور صدر خود اجلاس کی صدارت کی، خود 6 نہروں کی منظوری بھی دی۔ اب کہتے ہیں نہریں منظور نہیں، سندھ اسمبلی مخالف قراردادیں منظور کرتی ہے۔ معاملہ کیا ہے؟ پہلے ہاں اب پولی پولی ناں فوزیہ صدیقی نے ردعمل دیا کہ پاکستانیوں اس دھوکے باز زرداری کی باتوں میں مت آنا سندھ والوں زرداری نے پہلے تم لوگوں کو بیچا اب تمہارے سندھ کا پانی بھی بیچ دیا یے انکو کوئی پرواہ نہیں یے کیونکہ یہ تو باہر بھاگ جاتے ہیں اس پر جتنی آواز اٹھاو گے تب ہی تم جیت پاو گے اور جو منصوبہ یہ لگا رہے ہیں یہ ہماری نسلوں کو بنجر کردے گا۔۔۔۔آواز اٹھاو لازمی یہ تمہارے نسلوں کے لیئے یے۔۔۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے میو اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو فارغ کرنے پر معروف اداکارہ و ماڈل عفت عمر نے مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کے لاہور کے میؤ اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو مریضوں کی شکایات پر برطرف کرنے کے فیصلے کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار ایکس اکاؤنٹ پر کیا ہے۔ معروف صحافی اور سابقہ اداکارہ شمع جونیجو نے مریم نواز کی ایم ایس کو برطرف کرنیکی ویڈیو شئیر کی اور مریم نواز کی تعریف کی اور فیصلے کو درست قرار دیا لیکن عفت عمر نے مخالفت کی۔ اس پر عفت عمر نے جواب دیتے ہوئے اپنے ایکس پیغام میں لکھا کہ میرے خیال میں ایک افسر کی یوں سرِعام تذلیل کرنا درست نہیں۔ اداکارہ نے مزید لکھا کہ اس شخص کی بات سنے اور مناسب تفتیش کیے بغیر کسی کو قومی ٹیلی ویژن پر برطرف کرنا درست بات نہیں ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی 6 مارچ کو میو اسپتال کے دورے کے دوران مریضوں نے انتظامیہ کی ناکامیوں پر متعدد شکایات کی تھیں۔ ان شکایات پر مریم نواز شدید ناراض ہوئیں اور انہوں نے اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو فوری طور پر برطرف کرنے کا حکم دیا۔ بعد میں یہ انکشاف ہوا کہ ایم ایس ڈاکٹر فیصل نے برطرفی سے تین دن پہلے ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، ڈاکٹر فیصل نے پنجاب حکومت سے اسپتال کے لیے فنڈز کی متعدد درخواستیں کی تھیں، لیکن فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ یہ واقعہ انتظامیہ کے اندرونی مسائل اور حکومتی سطح پر فنڈز کی عدم دستیابی جیسے اہم معاملات کو اجاگر کرتا ہے۔ عفت عمر کی تنقید اور شمع جونیجو کی تائید کے درمیان یہ معاملہ عوامی اور میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس واقعے نے انتظامیہ کے طریقہ کار اور عوامی خدمت کے معیارات پر سوالات اٹھائے ہیں۔
جعفر ایکسپریس واقعے کے دوران اپنی کتاب کی مارکیٹنگ کرنا اور رعایتی قیمت آفر کرنا سینیٹر عرفان صدیقی کو مہنگا پڑگیا۔۔سوشل میڈیا صارفین کا سخت ردعمل۔۔ اپنے ایکس پیغام میں عرفان صدیقی نے کہا کہ دو سال پر محیط، پی ٹی آئی کی بے حکمت و بے ثمر داستان اب کتابی شکل میں مرتب ہو چکی ہے۔۔۔ عرفان صدیقی کی اس کتاب کی قیمت 2000 روپے ہے اور 2000 روپے پر کاٹا لگا کر قیمت 1500 کی ہے۔ امجد خان نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ کتاب کی قیمت 2 ہزار تھی جو اب کم کر کے 1500 روپے کر دی گئی ہے کیونکہ کسی نے اس کتاب پر تھوکنا بھی گوارا نہیں کیا عرفان صدیقی اپنی جیب سے 1500 دے کتاب تب بھی کسی نے نہیں پڑھنی ۔۔۔ صدیق جان کا کہنا تھا کہ سینکڑوں خاندانوں کے ہزاروں لوگ اس وقت اپنوں کی زندگیوں کی فکر میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں،کروڑوں پاکستانی اپنے بے گناہ نہتے شہریوں کے لیے فکر مند ہیں لیکن نوازشریف کا سب سے قریبی ساتھی اور مریم بی بی کا پیارا انکل کپڑوں کے برینڈز کی طرح سیل کا اشتہار لگا کر اپنی کتاب بیچ کر کمائی کے چکر میں ہے انہوں نے مزید کہا کہ 25 کروڑ پاکستانیوں پر ان لوگوں کو مسلط کیا گیا ہے جن کے سینے میں دل نہیں ہے ۔عرفان صدیقی صاحب یہ انسانیت نہیں درندگی ہے احمد وڑائچ نے ردعمل دیا کہ لوگ دہشتگردوں کے ہاتھوں اغوا ہیں، پیارے مشکلات میں ہیں، زندگی کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔ دوسری طرف بزرگ استاد کو اپنی دکانداری کی پڑی ہے، بس کسی طرح کتاب خرید لو۔ صدیقی صاحب کچھ تو انسانیت اور احساس رہنے دیں، دکانداری بعد میں کر لیجیے گا طارق متین نے کہا کہ گویے بھی یہ صلاحیت رکھتے ہیں کہ موقع کی مناسبت سے گانا ، کلام ، قوالی کیا پیش کرنا ہے مگر جرنیلوں کا استاد بزرگ سیاستدان اس بنیادی صلاحیت سے محروم ہے۔ یہ سانحے کے موقع پر بھی اپنی دکان چلا رہا ہے ارم زعیم نے تبصرہ کیا کہ ابھی یہ 150 پر بھی ائے گی پھر بھی کوئی نہیں لے گا۔ ایک مشورہ مانیں، اس کتاب کو سنڈے میگزینز کے ساتھ پفلٹس کی طرح لوگوں کے گھروں میں پھینک دیں۔ شاید بچوں کو برسات کے دنوں میں کشتیاں بنانے میں کام ا جائے۔ اظہر لغاری نے تبصرہ کیا کہ محترم صدیقی صاحب پندرہ سو تو دور کی بات آپکی یہ کتاب کوئی پندرہ روپے میں بھی نہیں خریدے گا بلکہ مفت میں مل جائے تو بھی نہیں پڑھے گا، ان تشویشناک حالات میں جہاں سینکڑوں یرغمالیوں کے ہزاروں اہل خانہ شدید اضطراب کا شکار ہیں وہاں آپکی بی تکی ترجیحات آپکے لئے مزید مذاق کا باعث ہیں۔ صبیح کاظمی کا کہنا تھا کہ یہ مفت بھی کسی نے نہیں پڑھنا۔۔۔کتاب بیچنے کے لیے بھی پی ٹی آی کا نام لکھنا پڑا۔۔۔ بشارت راجہ نے ردعمل دیا کہ سر مُلک میں آگ لگی ہوئی ہے اور آپ چین کی بانسری بجا رہے ہیں مطیع اللہ جان نے ردعمل دیتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ہتھکڑی اور باسی کڑھی - پریس ریلیز سے بُک ریلیز تک حکیموں اور فروٹ چارٹ فروشوں کی با حکمت اور باثمر داستان ایک نئی شکل میں ساٹھ اخباری صفحات سے زائد کاغذوں پر بھی دستیاب ہے اس نسخے کو قانون دانوں اور سمجھدار نوجوانوں سے دور رکھیں، طبیعت زیادہ خراب ہو تو ہڈیوں کے ڈاکٹر سے رجوع کریں
گزشتہ روز استعفیٰ دینے والے ڈی آئی جی عمران کشور کا پرانا کلپ وائرل۔۔عمران خان کی گرفتاری کے بعد عمران کشور نے بشریٰ بی بی پر تعویذ کرنے ، پولیس سے بدتمیزی اور دیگر الزامات لگائے تھے ڈی آئی جی پنجاب پولیس عمران کشور نے پولیس سروس سے استعفیٰ دے دیا، وہ 9 مئی کے مقدمات میں جے آئی ٹی کے سربراہ تھے۔ ڈی آئی جی عمران کشور نے اپنا استعفیٰ آئی جی پنجاب کو بھجوادیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہوں جہاں میری مزید خدمات ممکن نہیں، میں نے عزت کے ساتھ خدمات سر انجام دیں۔ آئی جی پنجاب کو دیے گئے استعفیٰ کے متن میں ڈی آئی جی عمران کشور نے لکھا کہ وہ پولیس سروس آف پاکستان سے استعفیٰ دے رہے ہیں، اپنے حلف کی پاسداری غیر متزلزل عزم کے ساتھ کی اور کئی بار ذاتی قیمت چکائی، اب ایسے موڑ پر کھڑا ہوں جہاں مزید خدمات جاری نہیں رکھ سکتا۔ استعفیٰ منظرعام پر آنے کے بعد عمران کشور کا ایک کلپ وائرل ہورہا ہے جس میں وہ بشریٰ بی بی پر تعویذ کرنے کاالزام لگارہے ہیں۔یہ کلپ اس وقت کا ہے جب عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا ہوئی تھی۔ خیال رہے کہ عمران کشور اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے عمران خان کی گرفتاری کی۔ سولہ اگست 2023 انہوں نے کہا کہ جب گرفتاری کے احکامات ملنے پر وہ زمان پارک پہنچے تو بند دروازے کھولے نہیں گئے جس کے باعث پولیس کو دروازے توڑنے پڑے۔ انکے مطابق ایک پیالے میں رکھی پوٹلی کی راکھ میں پڑے تعویز کو چھونے لگے تو بشریٰ بی بی نے مزاحمت کی اور بولیں کہ آپ ان کو نہ چھیڑیں، یہ مقدس چیزیں ہیں۔ ڈی آئی جی عمران کشور کے مطابق بشریٰ بی بی نے پولیس اہلکاروں سے بدتمیزی بھی کی، یہ بھی کہا کہ پولیس والے ہیں پیسے ڈھونڈنے آئے ہوں گے۔ مغیث علی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ پولیس سروس سے آج استعفیٰ دینے والے عمران کشور صاحب، ان کا کہنا تھا "وہاں پوٹلی میں راکھ اور تعویذ ملے تھے"، بشریٰ بی بی نے بدتمیزی الگ سے کی تھی، لگتا ہے وجہ 9 مئی نہیں کچھ اور ہے شہزاداکبر نے ویڈیو کلپ ری ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس استعفی کا قصہ مختصر یہ ہے کہ اس افسر نے کھل کے ضمیر فروشی کی اور چڑیا گھر والوں نے کام کروانے کے بعد پروموشن نہیں کروائی تو دلبرداشتہ ہو کر نوکری چھوڑ دی سنا ہے انہوں نے مزید کہا کہ آئی جی کی بھی ایسی ہی حالت ہے کچھ…. بس کہتے ہیں نا پال نہیں سکتے تو بھرتی کیوں کرتے ہو ؟؟؟
گزشتہ روز بلوچستان میں بی ایل اے کے دہشتگردوں نے ایک ٹرین ہائی جیک کرلی جس میں 400 سے زائد مسافر سوار تھے، اس پر سوشل میڈیا پر نہ صرف اس واقعے کی مذمت کی گئی بلکہ سنگین سوالات اٹھائے گئے۔ اپنے ایکس پیغام میں خواجہ آصف نے کہا کہ اسوقت جب فوج جعفر ایکسپریس کے یرغمالیوں بچانے کی جنگ لڑ رہی ھے۔ ایسے وقت اتحاد و یک جہتی کی ضرورت ھےاس ماحول میں یہ ٹولہ فوج اور ایجنسیوں کو ٹارگٹ کر رہا ھے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھشت گردی کے خلاف جنگ پوری قوم کی جنگ ھے اسوقت ھماری افواج روزانہ جانوں کی قربانی دے کر 25کروڑ ھم وطنوں محفوظ رکھ رہے ھیں ۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس فضا میں ایک سیاسی گروہ جس کا سرغنہ چوری کے جرم میں سزا کاٹ رہا ھے۔ فوج کو دن رات ٹارگٹ کر رہا ھے۔ اس سیاسی گروہ اور سرغنہ کے لئے وطن کی سالمیت کوئ اھمیت نہیں رکھتی ۔حقیقت میں یہ ٹولہ دھشت گردوں کا پارٹنر ھے اور ان کو پاکستان میں بسانے کی سہولت کاری انہوں نے سرانجام دی ھوئ ھے۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ خیبر پختونخواہ اسوقت دھشت گردی کا مین ٹارگٹ ھے ۔ لیکن وہاں کی حکومت کا ٹارگٹ اسلام آباد ھے ۔ یہ ساری ملی بھگت سے ھو رہا ھے۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے لکھا کہ تحریک انصاف نے جعفر ایکسپریس حملے پر اپنی سیاست کا گھناؤنا چہرہ دکھایا ہے۔ جب دشمن نے پاکستان کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، تحریک انصاف نے فوج پر الزام تراشی شروع کر دی۔ قوم دشمنوں کے اس ناپاک گٹھ جوڑ کو سمجھ چکی ہے۔ یہ قوم کے ساتھ غداری ہے! رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کے بعد جب قوم صدمے میں تھی، تحریک انصاف نے اپنی اصلیت دکھا دی۔ بی ایل اے کی مذمت کرنے کے بجائے فوج کے خلاف زہر اگلنا ناقابلِ برداشت ہے۔ دشمن کے حملے پر خاموشی اور فوج پر الزام تراشی — یہ ملک دشمنی نہیں تو اور کیا ہے؟ احسن اقبال نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے میں بے گناہ شہریوں کی شہادت پر ہر پاکستانی کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ مگر افسوس، تحریک انصاف کی قیادت کو نہ قوم کے درد کا احساس ہے، نہ شہداء کے لہو کی پرواہ! فوج اور ریاستی اداروں کو نشانہ بنا کر آخر PTI کس دشمن کے ایجنڈے کی تکمیل کر رہی ہے؟ قوم ان ناپاک عزائم کو بخوبی پہچان چکی ہے اور انہیں معاف نہیں کرے گی۔ حکومتی وزراء کے بیانات پر صحافی شاہد میتلا نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ جعفر ایکسپریس سانحہء پر حکومتی وزراء کا رویہ انتہائی قابل مذمت اور قابل گرفت ہے۔انھوں نے دہشت گردوں پر کچھ نہیں کہا،عوام کو واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ کیا نہ متاثرین کو تسلی دی لیکن تحریک انصاف کو مسلسل نشانہ بنارہے ہیں۔
عون عباس بپی کو کچھ روز پہلے ان کے گھر سے رات کے وقت نامعلوم افراد نے اٹھایا اور بعد ازاں غیرقانونی شکار کرنے کے الزام میں گرفتاری ڈال دی گئی ،اس پر چئیرمین سینٹ یوسف رضاگیلانی نےعون عباس بپی کے پروڈکشن آرڈر جاری کردئیے جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے عون عباس بپی کو سینٹ پہنچادیا گیا۔ گزشتہ روز عون عباسی بنپی نے سینٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے پروڈکشن آرڈرز جاری کر کے وہ legacy قائم کی ہے جو عمران خان اڈیالہ جیل میں بیٹھ کر Build کر رہے ہیں ۔ فیاض شاہ نے تبصرہ کیا کہ فارم 47 پر جیت کر بےشرمی سے کُرسی پر بیٹھے ہار چور یوسف رضا گیلانی نے کون سی Legacy بنائی ہے؟ تو وہ فرمائشی گرفتاری اِس لیے تھی کہ یوسف رضا گیلانی کا عمران خان سے موازنہ کیا جائے؟؟؟ احمد بوباک نے سخت ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ یوسف گیلانی عمران خان کے پیروں کی دھول کے برابر بھی نہیں ہے، اس کا بال بال کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے اور یہ ایک بڑا مینڈیٹ چور ہے عون بپی کسی صورت بھی اس تھرڈ کلاس کرپٹ آدمی کا موازنہ عمران خان کے ساتھ نہیں کرسکتے عون بپی کو اپنے الفاظ پر غور کرنے کی ضرورت ہے ارسلان بلوچ نے تبصرہ کیا کہ عون بپی کو شرم آنی چاہیے ،ایک کرپٹ چیئرمین سینٹ کو عمران خان کے ساتھ ملاتے ہوئے۔ اس سے تو اچھا تو عون بپی جیل میں ہی رہتا۔ انیس خان ترین کا کہنا تھا کہ عمران خان جیسے بندے کی لیگسی کو یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ملانا انتہا درجے کی جہالت ہے۔ کمال کی بات ہے کہ سینٹر اعجاز چوہدری صاحب کے پروڈکشن آڈر یا تو جاری نہیں ہوتے اور اگر ہو جائیں تو بھی انہیں سینٹ کی کاروائی میں شامل نہیں ہونے دیا جاتا لیکن ان لیگسی والی سرکار کو ایک دن پکڑ کر لے کے جاتے ہیں اور ایک دو دن کے اندر ہی پروڈکشن آڈر پر سینٹ میں آنے کی اجازت مل جاتی ہے۔ خولہ چوہدری کا کہنا تھا کہ عون بپی تو یوسف رضا گیلانی کے آگے لیٹ ہی گیا ہے۔۔۔ عمران خان کی جوتی کے برابر بھی نہیں یوسف رضا گیلانی اور یہ عمران خان سے ملا رہا ہے۔۔۔ طاہر ملک نے تبصرہ کیا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوئے تھے مگر انکو پیش نہیں کیا جاتا، حضرت عون عباس بپی پرسوں اٹھائے جاتے ہیں کل پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے ہیں اور آج پیش بھی کردیا جاتا ہے اور موصوف اٹھانے میں اتنا آگے نکل گئے کہ یوسف رضا گیلانی جیسے کرپٹ آدمی کو ہمارے مرشد سے تشبیہہ دینے لگ گئے
نادرا نے ااہم عوامی اطلاع دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں 70 لاکھ شہریوں کی فوتگی کا اندراج یونین کونسلز کے شہری رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم (CRMS) میں موجود ہے، لیکن قریبی رشتہ داروں نے نادرا میں ان کے شناختی کارڈ کی منسوخی نہیں کرائی، جو کہ ایک قانونی تقاضا ہے نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا ) کا مزید کہنا تھا کہ نادرا دستیاب موبائل نمبرز پر ائس ائن ائس بھیج رہا ہے۔ مرحوم کے قریبی رشتہ دار یعنی بیٹا/بیٹی، شریک حیات یا والدین میں سے کوئی ایک فوری طور پر کسی بھی نادرا مرکز سے بغیر کسی فیس کے متوفی کا شناختی کارڈ منسوخ کرائیں نادرا نے مزید کہا کہ اگر یہ کارروائی نہ کی گئی تو متوفی کے قریبی رشتہ داروں یعنی بیٹا/بیٹی، شریک حیات یا والدین کو اپنی شناختی دستاویزات کی نادرا میں پروسیسنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر فوتگی کا اندراج غلط ہے تو براہ کرم متعلقہ یونین کونسل سیکرٹری سے ریکارڈ کی تصحیح کروائیں۔ احمد وڑائچ نے اس پر رعمل دیا کہ بندے کا انتقال ہو گیا، اہلخانہ نے یونین کونسل میں رجسٹریشن کرا دی، ایک سسٹم میں ریکارڈ درج ہو گیا، سسٹم آن لائن ہے۔ وہاں سے ڈیٹا لے کر خود ہی شناختی کارڈ کینسل کر دو۔ شہریوں کا نادرا سنٹر بلا کر ذلیل کرنا لازم ہے؟ سعود سمیع نے کہا کہ جب ریکارڈ CRMS میں موجود ہے کہ یہ افراد فوت ہو گئے ہیں تو آپ خود ہی شناختی کارڈ منسوخ کردیں۔ رشتہ داروں نے جب یونین کونسل کی سطح پر اطلاع دے دی ہے تو یہی کافی ہونی چاہئے۔ راشد عباسی نے ردعمل دیا کہ دھرا طریقہ کار اپنانے کا کیا فائدہ؟؟؟ جب نادرا کے سسٹم میں فوتگی کا ریکارڈ درج ھو جاۓ تو خود کار نظام کے تحت شناختی کارڈ بلاک کر دیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ اندازہ کریں کسقدر بونگے لوگ ان اداروں پر مسلط ہیں اس ٹویٹ کا خلاصہ یہ ہے کہ فوتگیوں کا اندراج ہے لیکن شناختی کارڈ منسوخ نہیں کیے جا رہے کیونکہ فوتگی کا اندراج نہیں
مریم نواز حکومت نے آج 60 صفحات پر مشتمل اپنی کارکردگی کی رپورٹ جاری کی ہے جسے تمام بڑےا خبارات نے جاری کیا ہے، یہ 60 صفحات دراصل 60 اشتہارات ہی ہیں جن کے اخراجات پنجاب حکومت برداشت کرے گی۔ فرحان منہاج نے ویڈیو کی شکل میں 60 صفحات شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ آج کی اخبارات میں آپکو 60 صفحات مناسب ترین قیمت میں ملیں گے اور اچھی خاصی ردی جمع ہو جائے گی علینہ شگری کا کہنا تھا کہ مریم حکومت کا ایک سال؛ 60 صفحات۔۔۔آج کے اخبارات۔۔اشتہارات ہی اشتہارات ! علینہ شگری نے مزید کہا کہ ”دبنگ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اپنی کارکردگی سے میاں صاحب کا انتخاب درست ثابت کردیا۔۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز کے دفاع میں ہر قیمت پر ثابت قدم “ اس پر ریاض الحق نے تبصرہ کیا کہ یہ شاید پہلی بار ہے کہ ایک حکومت نے اخبارات میں اپنی کارکردگی سے متعلق پورا سپلیمنٹ ہی چھاپ دیا۔ اس طرح کے سپلیمنٹ ایکسپوز، سفارت خانے اور بڑی کمپنیاں چھپواتی ہیں۔ ثاقب بشیر نے کہا کہ پنجاب حکومت کے پاس پیسہ بہت ہے اور انہوں نے اشتہاروں میں بہا دیا راشد نے تبصرہ کیا کہ یہ 60 صفحات آج کے دن کا ایونٹ ہے، اسکے بعد یہ صفحات پکوڑے سموسے، آلوچھولے والوں کے پاس نظر آئیں گے ابصا کومل نے تبصرہ کیا کہ ان اخبارات کا اب سے صحافت سے کوئی تعلق نہیں، کیا ان کو پنجاب حکومت کا تشہیری پلیٹ فارم سمجھا جائے۔حکومت کی چاپلوسی کا شوق اور معاوضہ تو ختم ہو جائے گا ، مگر گنوائی ہوئی ساکھ کبھی حاصل نہیں ہو سکے گی۔ ان اخبار مالکان اور ایڈیٹرز نے صحافت کے سر شرم سے جھکا دئیے ہیں۔ سحرش مان نے طنز کیا کہ گواچی عزت ہتھ نئیں اوندی پاویں لکھ اشتہار چھپائیے ماجد نظامی نے تبصرہ کیا کہ اتنے سال بیت گئے، بہت کچھ بدل گیا۔۔۔ باپ کے بعد بیٹی وزیراعلی بن گئی۔۔۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ شریف خاندان میں وقت تھم سا گیا ہے، قد آور اخباری تصاویر کا خمار ابھی دل سے نہیں نکلا اور نوے کی دہائی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ شیخ وقاص اکرم نے ردعمل دیا کہ منصوبے تحریک انصاف کے تختی مریم نواز کی ملیحہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ اب اخبار بھی خبروں سے محروم ہو گئے۔ اب عوام کے ٹیکس کے پیسے پر صرف مریم نواز کی مشہوری ہی ہمارا واحد قومی نصب العین ہے صحافی قمر میکن نے تبصرہ کیا کہ مریم نواز شریف صاحبہ اخباروں اور ٹی وی چینلز کو پیسہ دے کر عوام کی نظر میں عزت و مرتبہ خریدنے کی ناکام کوشش کر رہی ہیں،انہیں پتا ہونا چاہیے کہ عزت و مرتبہ خریدا نہیں بلکہ کمایا جاتا ہے۔ سعید بلوچ نے ردعمل دیا کہ گزشتہ روز بتایا تھا کہ ساٹھ صفحات آ رہے ہیں، پہلے پی ٹی آئی کے منصوبے بند کیے، پھر کچھ عرصہ بعد ان منصوبوں پر اپنی تختی لگائی اور نیا منصوبہ بنا کر لانچ کر دیا، اس نقل پر ساٹھ صفحات اور عوام کا پیسہ برباد کر دیا گیا احمد وڑائچ نے لکھا کہ عظمیٰ بخاری پارٹی اور عوام میں یکساں مقبول، میڈیا بھی معترف پنجاب حکومت کی دبنگ اور نڈر ترجمان، بے باکی کی مثال مریم نواز کے دفاع میں ہر قیمت پر ثابت قدم، مخالفین بھی معترف مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ حکومت کوئی بھی ہو صحافت بکنے کو تیار ہے
مریم نواز کی پنجاب حکومت کو ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان کے مختلف اخبارات کے فرنٹ پیج پر ایک اشتہار شائع ہوا ہے جو ایک پورے صفحے کا تھا، جس میں خبریں نہیں تھی بلکہ صرف مریم نواز کے بیانات، منصوبوں کے اعلانات اور دیگر خبریں تھے اخبارات کا فرنٹ پیج دیکھنے میں تو ایسا لگتا ہے کہ یہ خبریں ہیں مگر یہ ایک اشتہار تھا جس میں مریم نواز کی مدح سرائی تھی،عمومی طور پر صفحہ اول پر اشتہارات تو دئیے جاتے ہیں مگر خبریں بھی دی جاتی ہیں مگر ایسا پہلی بار ہوا ہے۔ اس سے قبل الیکشن سے چند روز قبل نوازشریف وزیراعظم کا اشتہار بھی شائع ہوا تھا جسے اپوزیشن اور صحافیوں نے الیکشن پر اثرانداز ہونیکی کوشش قرار دیا تھا۔ صحافی خرم اقبال نے مختلف اخبارات کے سکرین شاٹس شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ "مریم حکومت نے اپنی ایک سالہ کارکردگی دکھانے کے لئے خزانے کے مُنہ کھول دیئے، اخبارات کے فرنٹ پیج پر لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے یہ خبریں نہیں، پورے صفحے کے اشتہارات ہیں، ایسی صحافت کو کیا نام دیں۔"۔ مسرت چیمہ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ چند پیسے اضافی کمانے کے لیے اشتہارات کو خبروں کی طرح چھاپ دیا جاتا ہے اور پھر حیران ہو کے پوچھتے ہیں کہ اب عوام اخبار کیوں نہیں پڑھتے سحرش مان نے طنز کیا کہ سَیّاں بَھئے کوتْوال اب ڈر کاہے کا۔؟؟ ریاض الحق نے ردعمل دیا کہ ایک اور دن، ایک اور مکمل صفحہ پریس ریلیز! جس پر سعید بلوچ نے تبصرہ کیا کہ گزشتہ رات ایک دوست نے بتایا تھا کہ پنجاب حکومت کی کارکردگی پر 60 صفحات کے اشتہار خصوصی طور پر تیار کیے جا رہے ہیں جو شاید آج کے اخباروں میں چھپے ہوں گے، پنجاب حکومت نے ایسا کیا کر دیا ہے جو ساٹھ صفحات اشتہار کی صورت میں بانٹے جا رہے ہیں؟ آزاد مشن کا کہنا تھا کہ یہ اخبار نہیں، پورا اشتہار ہے۔صحافت پہ کیسا یہ زوال ہے شفاعت علی نے سوال اٹھایا کہ کیا اشتہار کو خبروں کی طرح چھاپنا جعلی خبریں پھیلانے کے مترادف نہیں؟ آج جن اخبارات نے فرنٹ پیج پر اس اشتہار کو چھاپا ہے ان پہ پیکا نہیں لگتا ؟ ثمر عباس نے کہا کہ جنگ اخبار والو! یہ کیا ہے؟
گزشتہ روز لاہور میں ہلکی بارش ہوئی جس کی وجہ سے فیروز پور روڈ پر کچھ عرصہ قبل تیار کی گئی گرین لائن پر لگایا گیا پینٹ ایک بارش بھی نہ برداشت کرسکا۔۔ سڑک پر سبز اور نارنجی پینٹ اتر کر سڑک پر پھیل گیا اور کچھ گٹر برد ہوگیا۔۔ اس پینٹ کی وجہ سے پھسلن میں مزید اضافہ ہوگیا، جس پر صحافی شفاعت علی نے کہا کہ گیارہ کروڑ کا ہرا رنگ ، پہلی بارش میں بہہ جانے پر، ہم لاہور کو ٹھیکیداروں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ آپ نے تو سندھ اور کے پی کے ٹھیکیداروں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ عدیل حبیب نے اپنی پوسٹ میں "چونا" کا لفظ استعمال کیا اور کہا کہ ٹھیکیدار نے پینٹ کی جگہ چونا لگا دیا تھا، جو ایک ٹین 1500 سے 2000 روپے کا ملتا ہے اسکے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹوں میں "چونا" اور "ٹھیکیدار" لفظ تواتر سے استعمال ہونا شروع ہوگئے۔۔ سوشل میڈیا صارفین نے ٹھیکیدار کو کسی اور معنی میں لیا اور کہا کہ ذمہ دار واقعی ٹھیکیدار ہے۔سوشل میڈیاصارفین کا اشارہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف تھا جس کی وجہ سے مریم نواز کی حکومت قائم ہوئی۔ احمد وڑائچ نے کہا کہ ویسے یہی سچ ہے، تباہی کا ذمہ دار "ٹھیکیدار" ہی ہے فرحان منہاج کا کہنا تھا کہ ٹھیکیدار سمجھ لے کہ آخر میں الزام اس پر ہی آنا ہے خرم کا کہنا تھا کہ چلیں مان لیں لاہور میں سبز پینٹ بہہ جانے کا ذمے دار ٹھیکیدار ہے لیکن اُس کے اُوپر جس نے ٹھیکہ دیا، وہ بھی تو ذمے دار ہے، پیسہ تو خزانے سے ہی گیا، جس جس کی بھی جیب میں گیا۔۔!! سجادچیمہ نے تبصرہ کیا کہ جیسے ٹھیکیدار نے چونا لگایا ہے ایسے ہی پنجابیو تم کو بھی بہت بڑا چونا لگایا جارہا ہے رائے ثاقب کھرل نے طنز کیا کہ سارا قصور ہے تو ٹھیکیدار کا ہے۔ عائشہ بھٹہ کا کہنا تھا کہ قصور دراصل پاکستان کے اس ٹھیکیدار کا ہے جس نے اس گروہ کو قوم پر مسلط کیا!!! طارق متین نے اشعار کی صورت میں کہا کہ پہلی بارش آ گئی اے۔۔ہرا رنگ کھا گئی اے۔۔اے مینوں سوچی پا گئی اے۔۔ چونا تے نئیں لگا گئی اے ہرمیت سنگھ نے تبصرہ کیا کہ "کروڑوں روپے کا رنگ پہلی بارش لے اڑی، سائیڈ پر لگی رکاوٹ سے 13 حادثات اب تک ہوچکے ہیں۔ یہ گرین لائن کے نام پر واقعی چونا لگایا گیا، سرکاری خزانے کو۔"ہرمیت سنگھ سہراب برکت نے کہا کہ 15 کروڑ کا منصوبہ قسم سے یہ میرے ساتھ کوئی راجہ بازار چلے میں 70 روپے کی ڈبی پینٹ کی کے کر دوں گا۔ صحافی جویریہ صدیق نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ جیسا مینڈیٹ ویسا پینٹ ۔۔
شیر افضل مروت نے عاصمہ شیرازی کے شو میں دعویٰ کیا کہ شہباز گل جب عمران خان کے چیف آف اسٹاف تھے تو عمران خان کے دو فون جہاز میں گم ہو گئے،، خان نے تحقیقاتی ٹیم بنائی، پتا چلا کہ شہباز گل نے عمران خان کے دونوں فون جنرل فیض کو پہنچائے، اس کے بعد عمران خان نے شہباز گل کو فارغ کیا اور آج تک اپنے پاس رسائی نہیں دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کئی بار پوچھ چکے ہیں شہباز گل کو پارٹی سیاسی اور کور کمیٹی سے اب تک کیوں نہیں نکالا، سلمان اکرم راجا اور حامد رضا گواہ ہیں پوچھ لیں۔۔۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہباز گل پاکستان سے الیکشن کمیشن کی ایک ہستی کی گارنٹی پر باہر نکلا، ٹیکسٹ میرے موبائل میں موجود ہیں۔ اس پر شہباز گل نے شیر افضل مروت کو سخت جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک مسخرہ اور دوسری حاجن۔ الزام تو کوئی ڈھنگ کا بنا لینا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اچھا ایسے کرو اب کیونکہ جرنل فیض تو تمہارے مالکوں کے پاس ہے۔ وہ دونوں فون لے لو۔ ایک خود رکھ لو ایک اپنی بہن کو دے دینا۔ اور ہاں انکے چارجر جنرل فیض کے گھر سے ضرور لینا۔ ورنہ کارکنوں سے مانگتے پھرو گے تحریک انصاف آزاد کشمیر کے عہدیدار عمر شہزاد جو اس وقت جلسے میں موجود تھے، انہوں نے کہا کہ بالکل سفید جھوٹ ۔۔۔!عمران خان صاحب کے وہ دو فون اس وقت گُم ہوئے جب رجیم چینج کے بعد سیالکوٹ جلسہ تھا ۔ انکے مطابق حکومت نے جلسہ سے چند گھنٹے پہلے جلسہ گاہ گراؤنڈ کو سیل کر دیا تھا ، جلسہ ڈار برادرز کی فیکٹری سے ملحقہ جگہ میں ہوا۔ میں اور خان صاحب کی ٹیم , مدثر مچھیانہ ، احمد خان نیازی ساتھ موجود تھے۔ وہ پرائیوٹ جہاز سیالکوٹ ائیرپورٹ پر کھڑا تھا جب خان صاحب جلسہ کیلئے گئے تھے تو پیچھے فون چوری ہو گئے ۔ انکے مطابق اس دن شہباز گلساتھ نہیں تھا ۔ جب ہم واپس جلسہ کر کے سیالکوٹ ائیرپورٹ پہنچے تو سلمان احمد نے بتایا کہ خان صاحب کے فون چوری ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ جن دنوں عمران خان کے موبائل فون چوری ہوئے تھے، شیر افضل مروت اس وقت تحریک انصاف کا حصہ نہیں تھے اور نہ ہی کوئی کارکن انہیں جانتا تھا، شیر افضل مروت کا نام 9 مئی کے بعد سامنے آیا تھا جب وہ شہریارآفریدی کی وکالت کررہے تھے۔ اس وقت شیر افضل مروت نے عمران خان سے تعلقات بڑھالئے اور تحریک انصاف کا حصہ بن گئے ۔
کچھ روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ناروال میں جلسہ کیا جس پر ن لیگی رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ یہ بہت بڑا جلسہ ہے، اس جلسے نے ناروال کی تاریخ کے سب سے بڑے جلسے ہونے کا ریکارڈ توڑدیا ہے، یہ ثابت کرتا ہے کہ ن لیگ آج بھی مقبول ہے جبکہ پی ٹی آئی سپورٹرز اور رہنما اسے سرکاری ملازموں، پٹواریوں کا جلسہ کہتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس جلسے میں سرکاری ملازموں، اساتذہ، بے نظیر انکم سپورٹ سے مستفید ہونیوالی خواتین کو لایا گیا ہے۔ ایک لیگی سپورٹر نے سوال کیا کہ نارووال میں وزیراعلی پنجاب مریم نواز کے جلسے کو آپ 1000 میں سے کتنے نمبر دینگے؟؟ اس پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے جواب دیا کہ 100 میں سے 1000 نمبر مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ یہ تو الیکشن والے نمبر ہیں تیمور جھگڑا نے فارم 47 اور فارم 45 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 45 میں سے 47 نمبر آئے ہیں۔ ارم زعیم نے ردعمل دیا کہ میڈم کو نمبرز میں بھی لگتا ہے فکشن پسند ہے۔۔ فارم 47 والوں کی گنتی ایسی ہی ہے تو بُرا نا منایا جائے۔ مزمل اسلم نے تبصرہ کیا کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ نے اپنی تعلیمی قابلیت سے ریاضی کے استادوں کو ایک دفعہ پھر شرمندہ کر دیا اور اپنے ناروال جلسے کو 100 میں 1,000 نمبر دے دئیے۰ لیپ ٹاپ کی تو میڈم کو ضرورت ہے جہانزیب ورک نے اسے فارم 47 والا حساب کتاب قرار دیا۔ اویس حمید نے تبصرہ کرتے ہوئے لکاھ کہ جب پولنگ سٹیشنز سے کُل ووٹوں کی تعداد سے زیادہ نواز شریف کے ووٹ نکل سکتے ہیں تو 100 میں سے 1000 نمبر کیوں نہیں آ سکتے؟ دنیا میں نیا میتھمیٹکس متعارف کرانے پر سکندر سلطان راجہ کو کم سے کم فیلڈز میڈل تو ملنا چاہئے۔
ندیم افضل چن اور شوکت بسرا آمنے سامنے۔۔ شوکت بسرا نے عمران خان کے آرمی چیف کو خط لکھنے کی وجہ بتائی تو ندیم افضل چن نے کہا کہ عران خان پچھلے مداخلت پر معافی مانگے جس پر شوکت بسرا جواب دئیے بغیر نہ رہ سکے۔ شوکت بسرا نے اپنے ایکس پیغام میں کہا کہ عمران خان کاآرمی چیف کو خط لکھنے کا مقصد ان کو ان کا حلف یاد دلانا ہے۔ جس کے تحت آرمی چیف کو سیاست میں حصہ نہیں لینا چاہیے اس پر ندیم افضل چن نے شوکت بسرا کو جواب دیا کہ شوکت بھائی پچھلی مداخلت جنرل پاشا ۔جنرل فیض۔ جنرل راحیل۔ ثاقب نثار وغیرہ والی معافی مانگیں اور آئندہ کا عہد کریں کہ ایسا نہیں ھو گا پھر آپ کی آواز ۔ خطوط میں زیادہ طاقت آے گی۔ اس پر شوکت بسرا نے ندیم افضل چن کو جواب دیا کہ چن صاحب آپ کی اور ن لیگ کی حکومت ہے۔ بے شک وہ جعلی حکومت ہے۔ جو موجودہ فوجی قیادت نے بنائی ہے ، جس جس نے بھی آئین توڑا اور سیاست میں مداخلت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواہ کوئی سابق جنرل ہے یا موجودہ بسم اللہ کریں اور سب کے خلاف آرٹیکل 6 کی کاروائی شروع کریں،پی ٹی آئی آپ کو سپورٹ کرے گی صحافی عمران ریاض نے کہا کہ داخلت جرنیل کریں اور معافی سیاستدان مانگیں۔ چن صاحب کیا یہ فکری بدیانتی نہیں ہے؟ اپنی سیاست کا آغاز تو بھٹو اور نواز شریف نے بھی جرنیلوں کی گود سے کیا تھا۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں ہر چیز پر قبضہ ہو وہاں کون بوٹوں والے ٹریک پر نہیں چلا؟ انہوں نے مزید کہا کہ آج جب قوم کی آنکھیں کھل گئی ہیں تو آپ نے کیوں دوبارہ وہی بوٹوں والا ٹریک پکڑ لیا؟ کل تک جس لڑائی کو آپ مقدس سمجھتے تھے وہ آج کیوں لالچ کی نظر ہوگئی؟ نادربلوچ نے تبصرہ کیا کہ چن صاحب کیا سیاسی تاریخ جنرل پاشا اور فیض حمید سے شروع ہوتی ہے؟. یا ایوب خان سے بھی پہلے شروع ہوتی ہے، کتابیں بھری پڑی ہیں کہ بھٹو ایوب خان کو ڈیڈی کہا کرتے تھے۔۔۔ پھر محترمہ کا دور آیا ، نواز شریف کا دور آیا، دونوں کہیں نہ کہیں استعمال ہوئے۔۔ میثاق جمہوریت کے باوجود نواز شریف استعمال ہوئے اس کے بعد اب آپ کی پارٹی پھر استعمال ہوئی، اس پر معافی نہیں مانگی چاہیئے ؟
اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانیوالے صحافی عامر الیاس رانا نے دعویٰ کیا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس ، وہ اہم ترین کیس ہے جس پر پی ٹی آئی نے اپنی تمام تر توجہ کی ہوئی ہے ایک طرف عید کے بعد عمران خان پھر بڑی متحدہ اپوزیشن کے ساتھ تحریک چلوانا چاہ رہے ہیں لیکن اصل وجہ جی ایچ کیو حملہ کیس ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس میں سو سے زیادہ گواہان ہیں اور پچیس گواہ بھگت گئے جس میں عینی شاہدین اور وہ لوگ شامل ،ہیں جنہوں نے شواہد اکٹحے کئے ،اگلا مرحلہ آ رہا ہے جس میں ویڈیو پرنٹ شواہد آئیں گے اور ایک دم کہیں پر گواہ آدھے سے کم بھی ہو سکتے ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس میں صرف عمران خان صاحب کے چھبیس وکلا کی ٹیم ہے اور باقی سب گواہوں کیلئے الگ الگ وکلا کی ٹیم تیار کی گئی ہے، پی ٹی آئی کی قیادت کو علم ہے کہ اس کیس کو انتہائی باریک بینی سے آگے نمبر بڑھایا جا رہا ہے عامرالیاس رانا نے دعویٰ کیا ہے کہ لیکن خبر یہ ہے کہ اس حملے کیلئے ایک خصوصی میٹنگ چکری میں کی گئی اور استغاثہ کا اس میں ایک اہم ترین گواہ الگ سے ہے اور وہ ایک دم لایا جائے گا جس پر باخبر ذرائع کا دعوی ہے کہ اسے دیکھ کر عمران خان بھی “حیران اور پریشان” ہو جائیں گے اوروہ کون ہو گا یہی اصل اب تلاش ہے اس پر فوادچوہدری نے طنزیہ ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حضور! اگر آپ کسی وکیل سے پوچھ لیتے تو وہ آپ کو بتاتا کہ گواہوں کی فہرست چالان کے ساتھ ہوتی ہے آپ نے شائد ہندی فلموں کا اثر لے لیا ہے کہ اچانک ایک گواہ کہیں سے آ جائے گا، اور پھر اسے غائب کر دیا جائیگا:) انہوں نے مزید کیہ کہا کہ عمران خان کے خلاف کل گواہی یہ ہے کہ تین پولیس والے حلیہ بدل کر زمان پارک میں تحریک انصاف کی ایسی میٹنگ میں گئے جو اصل میں کبھی ہوئی ہی نہیں اور انھوں نے وہاں بیٹھ کر کاروائ سنی۔۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف سارے مقدموں پر کامیڈی فلمیں بن سکتی ہیں لیکن اس مقدمے پر سپر ہٹ کامیڈی بن سکتی ہے! عدیل راجہ کا کہنا تھا کہ گواہاں کی لسٹ پہلے پیش کی جاتی ہے، کوئی انڈین فلم تھوڑی ہے کہ اچانک عدالت میں کوئی گواہ نقاب میں پیش ہوگا کہ جناب میں گواہ ہوں! امجد خان نے اس پر کہا کہ چکری میں جو " سازش " تیار کی گئی تھی وہ ایک سب انسپکٹر نے چھپ کر سن لی تھی عامر الیاس پٹواری اسی سب انسپکٹر کی بات کر رہا ہے جسے دیکھ کر عمران خان حیران اور پریشان ہو جائیں گے احمد وڑائچ نے کہا کہ اڈیالہ میں لگتا ہے بالی ووڈ کی کسی 80 کی دہائی کو فلم شوٹ ہو رہی ہے، جو یکدم عدالت میں گواہ لایا جائے گا۔ گواہ لانے کیلئے پہلے عدالت کو، ڈیفنس کو بتانا ہوتا ہے، ایک دم کچھ نہیں ہوتا سعید بلوچ نے کہا کہ سر یہ ہمارے ادارے وقوعہ ہو جانے کے بعد فلاں فلاں جگہ میٹنگ ہوئی تھی، منصوبہ بندی ہوئی تھی کیا کہانیاں کیوں الاپنے لگ جاتے ہیں، کبھی وقوعہ ہونے سے پہلے ناکام کیوں نہیں بنایا؟ پہلے سب سے خطرناک کیس توشہ خانہ تھا، پھر عدت کیس بنا، سائفر کیس بنا، پھر القادر ٹرسٹ کیس اہم ہوا تھا، اب جی ایچ کیو کیس ہے انہوں نے مزید کہا کہ لاہور والے گواہ کہتے ہیں ہم نے زمان پارک میں سازش ہوتی دیکھی، پنڈی والے گواہ کہتے ہیں ہم نے چکری میں سازش تیار ہوتی دیکھی، سٹوری میں جمپ بہت زیادہ ہیں سر
گزشتہ دنوں پنجاب حکومت نے نیشنل ہارس اینڈ کیٹل شو کروایا، جس میں مریم نواز، وزیراعظم شہبازشریف نے شرکت کی، مریم نواز اور شہبازشریف روایتی بھگی پر آئے پنجاب حکومت کا دعویٰ ہے کہ ہارس اینڈ کیٹل شو پنجاب میں 30 سال بعد منعقد ہوا ہے حنا پرویز قبٹ کا کہنا تھا کہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز صاحبہ لاہور میں 30 سال بعد دوبارہ ہارس اینڈ کیٹل شو منعقد کرانے پر مبارکباد کی مستحق ہیں۔۔ جبکہ صحافیوں کا کہنا ہے کہ یہ خبر بالکل جھوٹ ہے، محمد عمیرکے مطابق ہاؤس اینڈ کیٹل شو تین سال قبل تحریک انصاف نے کروایا تھا۔ دس سال قبل شہباز شریف نے کروایا 20 سال قبل پرویز الٰہی نے کروایا۔ تین دہائیوں کا جھوٹ بولنے پر پنجاب کے تمام وزراء پر پیکا ایکٹ لگتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تین دہائیوں بعد ہارس اینڈ کیٹل شو کا جھوٹ بولنے سے قبل یہ ٹویٹ تو ڈیلیٹ کرلیتے۔ اس موقع پر انہوں نے تحریک انصاف کی حکومت خا ایک ٹویٹ بھی شئیر کیا جس میں لکھا تھا کہ پنجاب حکومت کے زیر اہتمام فورٹریس اسٹیڈیم لاہور میں پنجاب کی ثقافت اورتاریخ کاعکاس تین روزہ نیشنل ہارس اینڈ کیٹل شو کامیابی سے جاری:سات برس بعد اس کلچرل ایونٹ کا کامیاب انعقاد حکومت کا قابل ستائش اقدام ہے۔ شو میں پاکستان کی ثقافت کے مختلف رنگ اجاگر ہورہے احمد وڑائچ نے ردعمل دیا کہ 2022میں ہارس اینڈ کیٹل شو کا میلہ لگا تھا، پنجاب حکومت اب کہہ رہی ہے 30 سال بعد ہو رہا ہے۔ ایسے کیسے؟ رائے ثاقب کھرل کا کہنا تھا کہ تین دہائیوں بعد؟ مجھے یاد ہے ہارس اینڈ کیٹل شو تو 2022 میں بھی ہوا اور مشرف دور میں بھی۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں انتخابات میں شکست کےبعدعام آدمی پارٹی کےسربراہ اروند کیجریوال نے شاندار بیان دیا ہے جس میں انہوں نے شکست تسلیم کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرمودی کو مبارکباد دی ہے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں اورند کجریوال کا کہنا تھا کہ شکست تسلیم کرتےہیں،عوام نے جو فیصلہ کیاقبول ہے،10 سالوں میں جو کام کیےوہ ریکارڈ پر ہیں،اقتدار کےلیےسیاست نہیں کرتےخدمت کےلیےکرتے ہیں،وہ جاری رکھیں گے کجریوال کے اس بیان پر مفتاح اسماعیل نے ردعمل دیا کہ الیکشن ہار کے ہار قبول کرنے میں بہت بہادری چاہیے مگر اس میں عزت ہے-الیکشن ہار کے جیت کا دعوی کرنا نہ جمپوری عمل ہے نہ اس میں بہادری چاہیے اور نہ اس میں عزت ہے حسان بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم سے کئی گنا زیادہ آبادی ہے ، ناخواندگی بھی ہے کچے علاقے بھی ہیں سیاسی رقابتیں بھی ہیں مگر الیکشن ہمیشہ غیرمتازع ہوتے ہیں کوئی دھاندلی کی سدا نہیں آتی اور ہارنے والا فریق کھلے دل سے اپنی شکست تسلیم کرتا ہے۔ بلاشبہ ہندوستان کی جمہوریت قابل رشک ہے خواجہ سعد رفیق نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ واہ کیا سپرٹ ہے۔ ایک حقیقی جمہوری عمل ہے سوشل میڈیا صارفین نے خواجہ سعد رفیق کے اس ٹویٹ پر طنز کی بوچھاڑ کردی جن کا کہنا تھا کہ یہ اروندکجریوال کا کلپ باؤجی کو دکھا کر انہیں کہیں کہ وہ شکست تسلیم کرلیں اور ڈاکٹر یاسمین راشد کا مینڈیٹ واپس کردیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ شہبازشریف اور مریم نواز کو بھی مشورہ دیں کہ جعلی مینڈیٹ والی حکومت چھوڑدیں صحافی عدیل راجہ نے طنزیہ ردعمل دیا کہ خواجہ صاحب نے مریم نواز، نوازشریف اور شہبازشریف کو پیغام دیا ہے۔ سحرش منیر کا کہنا تھا کہ اس گریس کا بھاشن اگر آپ قائد انقلاب کو 8 فروری کی شام دیتے تو تب شاید ووٹ کی عزت کا بیانیہ بھی بچ جاتا اور عوامی حمایت بھی پیدا ہو جاتی۔۔۔ لیکن اب آپ کا بھاشن کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے سوا کچھ نہیں ایک صارف نے لکھا کہ نواز شریف کو بتائے کجریوال سے سیکھے حکومت چھوڑدے علی ھسن کا کہنا تھا کہ افسوس ہمسایہ ملک میں فارم 47 نہیں ہے اور یہ ویڈیو تمام لیگی واٹس ایپ گروپوں میں شئیر کریں شاید غیرت جاگ جائے المان میتلا نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی ایک تقریر باؤ جی بھی کر دیتے تو تاریخ میں امر ہو جاتے ظفر بشیر نے جواب دیا کہ خواجہ صاحب ۔۔۔ جاتی عمرہ آپ سے زیادہ دور نہیں ۔۔۔۔ وھاں تشریف لے جائیں اور اس گھر میں رھائش پزیر شریف خاندان کو یہ بات بتائیں ۔ پاکستانی عوام کو پتا ھے۔ کہ ان کے ووٹ کو کس گروہ نے لوٹا ھے۔
گزشتہ روز پاکستان کے تمام بڑے اخبارات کے فرنٹ پیج پر ایک اشتہار شائع ہوا تھا جو دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ یہ ایک خبر ہے مگر یہ ایک خبر نما اشتہار تھا جو حکومت کی کارکردگی سے متعلق تھا۔ یہ اشتہار 8 فروری کے متنازع الیکشن کو ایک سال پورا ہونے پر دیا گیا جس کےبارے میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ اشتہار دھاندلی پر پردہ ڈالنے اور تحریک انصاف کا احتجاج بے اثر کرنے کیلئے دیا گیا ہے۔ یادرہے کہ ایک سال قبل بھی حکومت نے ایک اشتہار دیا تھا جس میں کہا گیا کہ "نوازشریف وزیراعظم۔۔ عوام نے اپنا فیصلہ سنادیا" صحافی خرم اقبال نے اس اشتہار پر ردعمل دیا کہ ایک سالہ کارکردگی پر اخبارات کے فل پیج اشتہارات، سول اور عسکری قیادت ایک پیج پر۔۔!! صحافی ریاض الحق نے تبصرہ کیا کہ انوکھی تشہیر؟ حکومت کو آئے 11 ماہ ہوئے اور اخبارات میں پورے صفحے کی پریس ریلیز خبروں کی شکل میں لگا دی۔ باقی اخبارات کا بھی یہی حال۔ آج دن بھر ٹی وی چینلز پر بھی یہی ہوگا۔ سعید بلوچ نے ردعمل دیا کہ جو الیکشن چوری کر سکتے ہیں وہ 11 ماہ کا سال کیوں نہیں بنا سکتے؟ انہوں نے 61 سیٹوں کے ساتھ وکٹری سپیچ کی ہوئی ہے جبکہ اس وقت آزاد امیدواروں کی 91 سیٹیں تھیں فرحان منہاج نے لکھا کہ پاکستان کی معاشی ترقی آج کے تمام بڑے اخبارات میں صفحہ اول پر کروڑوں روپے دے کر شایع کردی گئی ہے ۔ قوم یہاں سے معاشی ترقی دیکھ لے۔ سحرش مان نے تبصرہ کیا کہ وہ دن گئے جب میڈیا خبر دیتا تھا۔۔ اب میڈیا مالکان کٹ کاپی پیسٹ اشتہار کو خبر بنا کر پیٹ کا دوزخ بھرتے ہیں ۔زیر نظر ملک کے تمام بڑے اخبارات میں ایک ہی طرز کے اشتہار کو خبر بنا کر شہ سرخی چھاپئ گئی ہے۔ یہ ایسی ہی فیک نیوز ہے جیسے پچھلے سال اسی دن نواز شریف وزیراعظم کا اشتہار نما جعلی شہ سرخی چلائی گئی تھی۔۔ احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ اخبارات کو کچھ تو شرم کرنی چاہیے، اشتہار چھاپیں لیکن اسے اخبار کی شکل تو نہ دیں، ایک سال پہلے نواز شریف وزیراعظم کے ایسے اشتہار چھاپے گئے، آج یہ حرکت۔ پرنٹ میڈیا پر لوگ پہلے ہی پکوڑے رکھ کر کھاتے ہیں، جو بچے کھچے پڑھنے والے ہیں انہیں تو کم از کم رہنے دیں صحافی محمد عمیر نے لکھا کہ ایک سال قبل آج کے روز جب پیسے والوں نے اخبارات چھپنے سے پہلے خریدے محمد عمیر نے مزید کہا کہ ایک سال بعد اخبارات چھپنے سے پہلے خریدے گئے۔ اس طرح میڈیا خریدنے سے تمام تر ظلم و ستم کے باوجود نہ تب کچھ ہوا تھا نہ اب ہوگا۔ آزادمنش کا کہنا تھا کہ خبردار ! یہ خبر نہیں اشتہار ہے صحافت کا جنازہ نکالنا ہی ہے تو کم از کم اتنا تو لکھ دیجیے
انتخابات پر نظر رکھنے والے غیرسرکاری ادارے پتن نے 8 فروری الیکشن میں دھاندلی پر نئی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق 8فروری الیکشن میں دھاندلی کے 64 نئے طریقے استعمال کیے گئے، اپنی رپورٹ میں غیر سرکاری تنظیم پتن کا کہنا تھا کہ 8فروری الیکشن میں دھاندلی کے 64 نئے طریقوں کا کا استعمال کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ کچھ حلقوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ 100 فیصد سے بھی زیادہ رہا جبکہ متعلقہ پولنگ اسٹیشن کے صوبائی حلقوں میں یہ ٹرن آؤٹ 40 فیصد رہا۔ یہ رجحان پنجاب اور کراچی میں رجحان زیادہ پایا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک ویب سائٹ پر نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا۔پتن کا مزید کہا تھا کہ ملک میں آمریت زور پکڑرہی ہے۔ اس رپورٹ پر حامد میر نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ہیرا پھیری کے 64 نئے طریقے ایجاد کرنے کا اعزاز الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مل گیا عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ دھاندلی الیکشن 8 فروری 2024 چوری کی موٹر سائیکل نہیں چل سکتی تو حکومت کیسے چلے گی،تنقید کرنے والے صحافیوں کے لئے خطرات بڑ گئے، نشانے ہر پھر صحافی؟( خرید لو یا مار دو ) حافظ فرحت عباس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن الیکشن کے حوالے سے اپنی زمہ داری نبھانے میں بلکل ناکام رہا. دھاندلی کے لیے 64 نئے زرائع کا استعمال کیا گیا. جعلی فارم 47 تیار کئے گئے نو ماہ تک ویب سائٹ پر نتائج کے فارم تبدیل کئے جاتے رہے. کچھ حلقوں میں 100 فیصد سے زائد ٹرن آؤٹ رہا. الیکشن کی چوری میں الیکشن کمیشن نے مکمل سہولت کاری کی یے اور ملک کی تباہی میں برابر کا قصوروار ہے. عامرضیاء نے تبصرہ کیا کہ کیا پتن نے 2024 کے انتخابات میں دھاندلی اور ہیر پھیر کے بارے میں رپورٹس جاری کرنے سے پہلے الیکشن کمیشن اور حکومت کا موقف جاننے کی کوشش کی؟ کون سے بڑے نام درحقیقت انتخابات ہار گئے تھے؟ ایک ہی علاقے کی قومی اور صوبائی نشستوں پر پڑنے والے ووٹوں میں اتنا بڑا فرق کیوں؟

Back
Top