سوشل میڈیا پر ایک اشتہار وائرل ہورہا ہے جو مریم نواز کی پنجاب حکومت نے کچھ روز قبل تمام اخبارات کو دیا، یہ اشتہار اقلیتوں کو منیارٹی کارڈ دینے سے متعلق تھا جس میں مریم نواز کی تصویر نمایاں تھی اور یہ اشتہار تمام اخبارات میں شائع ہوا۔
جس پر سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کی اور کہا کہ اس طرح رشوت دیکر میڈیا کا منہ بند کیا جاتا ہے اور اپنے اوپر تنقید سے روکا جاتا ہے۔
امتیاز گل نے تبصرہ کیا کہ شاہی خاندان کے شاہانہ انداز اور دو قریبی میڈیا گروپوں پر عنائت- روزانہ اپنی تصویروں کے ساتھ کروڑوں کے اشتہار- اور سارا قرضے کا پیسہ
عدیل راجہ نے لکھا کہ اتنا تو اقلیتوں کو پیسہ نہیں ملا، جتنا میڈیا کو اشتہار مل گیا!
سہراب برکت نے طنز کیا کہ یا اللہ ٹک ٹاک کے عذاب سے بچا۔۔ اس ملک پر ٹک ٹاک عذاب نازل ہوا پڑا ہے۔
ااسد چوہدری نے تبصرہ کیا کہ س اشتہار سے عام آدمی کو کیا فائدہ ہوگا؟ چھوڑیں، اقلیتوں کو بھی اس اشتہار کا کیا فائدہ ہوگا؟ یہ کیسی ذہنیت ہے کہ پنجاب کی عوام کا کروڑوں روپیہ اس طرح کی اشتہاری مہمات میں اجاڑا جارہا ہے۔ ایسے تو کوئی حرام کا پیسہ نہیں اڑاتا جیسے ٹیکس کا پیسہ اڑایا جارہا ہے۔ کمیشن کون کھا رہا ہے؟
احمد بوباک کا کہنا تھا کہ یہ ہے وہ رشوت جو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو دی جاتی ہے
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے تبصرہ کیا کہ "اشتہار کا خرچ کارڈ سے زیادہ ہے۔ پنجاب کی وزیر اعلیٰ 12 کروڑ کے صوبے میں 50,000 اقلیتی افراد کو 10,500 کے حساب سے رقم دیں گی جس کی کل مالیت 55 کروڑ بنتی ہے۔ اس پر ٹی وی پر اشتہار چل رہے ہیں، وہ شاید 55 کروڑ کی مالیت سے زیادہ ہوں۔ کس بے دردی سے ٹیکس پیئر کا پیسہ اشتہار میں اڑایا جا رہا ہے۔"
عمران ریاض نے لکھا کہ میڈیا پر پیسے کی برسات
صابر شاکر نے ردعمل دیا کہ مشہوریاں ۔۔۔ عوام کے پیسوں کی بارش میڈیا پر