گزشتہ روز پاکستان کے تمام بڑے اخبارات کے فرنٹ پیج پر ایک اشتہار شائع ہوا تھا جو دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ یہ ایک خبر ہے مگر یہ ایک خبر نما اشتہار تھا جو حکومت کی کارکردگی سے متعلق تھا۔
یہ اشتہار 8 فروری کے متنازع الیکشن کو ایک سال پورا ہونے پر دیا گیا جس کےبارے میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ اشتہار دھاندلی پر پردہ ڈالنے اور تحریک انصاف کا احتجاج بے اثر کرنے کیلئے دیا گیا ہے۔
یادرہے کہ ایک سال قبل بھی حکومت نے ایک اشتہار دیا تھا جس میں کہا گیا کہ "نوازشریف وزیراعظم۔۔ عوام نے اپنا فیصلہ سنادیا"
صحافی خرم اقبال نے اس اشتہار پر ردعمل دیا کہ ایک سالہ کارکردگی پر اخبارات کے فل پیج اشتہارات، سول اور عسکری قیادت ایک پیج پر۔۔!!
https://twitter.com/x/status/1888082656300085342
صحافی ریاض الحق نے تبصرہ کیا کہ انوکھی تشہیر؟ حکومت کو آئے 11 ماہ ہوئے اور اخبارات میں پورے صفحے کی پریس ریلیز خبروں کی شکل میں لگا دی۔ باقی اخبارات کا بھی یہی حال۔ آج دن بھر ٹی وی چینلز پر بھی یہی ہوگا۔
https://twitter.com/x/status/1888084695524721034
سعید بلوچ نے ردعمل دیا کہ جو الیکشن چوری کر سکتے ہیں وہ 11 ماہ کا سال کیوں نہیں بنا سکتے؟ انہوں نے 61 سیٹوں کے ساتھ وکٹری سپیچ کی ہوئی ہے جبکہ اس وقت آزاد امیدواروں کی 91 سیٹیں تھیں
https://twitter.com/x/status/1888121811692290092
فرحان منہاج نے لکھا کہ پاکستان کی معاشی ترقی آج کے تمام بڑے اخبارات میں صفحہ اول پر کروڑوں روپے دے کر شایع کردی گئی ہے ۔ قوم یہاں سے معاشی ترقی دیکھ لے۔
https://twitter.com/x/status/1888100309982924807
سحرش مان نے تبصرہ کیا کہ وہ دن گئے جب میڈیا خبر دیتا تھا۔۔ اب میڈیا مالکان کٹ کاپی پیسٹ اشتہار کو خبر بنا کر پیٹ کا دوزخ بھرتے ہیں ۔زیر نظر ملک کے تمام بڑے اخبارات میں ایک ہی طرز کے اشتہار کو خبر بنا کر شہ سرخی چھاپئ گئی ہے۔ یہ ایسی ہی فیک نیوز ہے جیسے پچھلے سال اسی دن نواز شریف وزیراعظم کا اشتہار نما جعلی شہ سرخی چلائی گئی تھی۔۔
https://twitter.com/x/status/1888165568282271901
احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ اخبارات کو کچھ تو شرم کرنی چاہیے، اشتہار چھاپیں لیکن اسے اخبار کی شکل تو نہ دیں، ایک سال پہلے نواز شریف وزیراعظم کے ایسے اشتہار چھاپے گئے، آج یہ حرکت۔ پرنٹ میڈیا پر لوگ پہلے ہی پکوڑے رکھ کر کھاتے ہیں، جو بچے کھچے پڑھنے والے ہیں انہیں تو کم از کم رہنے دیں
https://twitter.com/x/status/1888089731608551566
صحافی محمد عمیر نے لکھا کہ ایک سال قبل آج کے روز جب پیسے والوں نے اخبارات چھپنے سے پہلے خریدے
https://twitter.com/x/status/1887408434343023004
محمد عمیر نے مزید کہا کہ ایک سال بعد اخبارات چھپنے سے پہلے خریدے گئے۔ اس طرح میڈیا خریدنے سے تمام تر ظلم و ستم کے باوجود نہ تب کچھ ہوا تھا نہ اب ہوگا۔
https://twitter.com/x/status/1888120133664571723
آزادمنش کا کہنا تھا کہ خبردار ! یہ خبر نہیں اشتہار ہے صحافت کا جنازہ نکالنا ہی ہے تو کم از کم اتنا تو لکھ دیجیے
https://twitter.com/x/status/1888111048554582030