سیاسی

شہریار آفریدی نے شیر افضل مروت کی حمایت میں آواز بلند کردی، پی ٹی آئی کارکنوں پر تشدد کی مذمت اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر مملکت شہریار آفریدی نے پارٹی سے نکالے گئے رہنما شیر افضل مروت کی حمایت میں کھل کر بات کی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 26 نومبر کو جو کچھ ہوا، وہ پوری قوم نے دیکھا۔ ہمارے قائد نے ہمیشہ قانون کی بالادستی کی بات کی ہے، اور ہم آئین و قانون کے تحفظ کے لیے ڈٹ کر کھڑے رہیں گے۔ شہریار آفریدی نے پنجاب میں پی ٹی آئی کارکنوں پر ہونے والے مبینہ مظالم کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہمارے کارکنوں پر ظلم کی انتہا کی جا رہی ہے، جیلوں میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ "فارم 47" والوں کی سیاست اب دم توڑ چکی ہے، اب ان کے پاس کوئی جواز باقی نہیں بچا۔ شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالے جانے کے حوالے سے شہریار آفریدی نے کہا کہ شیر افضل نے پارٹی کے لیے بے پناہ خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ شیر افضل مروت کے معاملے پر بانی چیئرمین سے بات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ "کل جب میں بانی پی ٹی آئی سے ملا، انہوں نے میرے سامنے شیر افضل مروت کو ہٹانے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی تھی۔" واضح رہے کہ گزشتہ روز میڈیا پر خبریں گردش کر رہی تھیں کہ پاکستان تحریک انصاف نے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر شیر افضل مروت کی بنیادی رکنیت ختم کر دی ہے۔ شہریار آفریدی نے قانون کی بالادستی کے لیے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں سب کو مل کر اس مقصد کے لیے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر جوڈیشل کمیشن بنانے میں کیا رکاوٹ ہے؟ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر شفافیت کا مظاہرہ کرے۔ پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات اور کارکنوں کے خلاف مبینہ تشدد کے واقعات نے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دیا ہے، جبکہ شہریار آفریدی کا موقف پارٹی کے اندر اتحاد کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
سینئر سیاستدان محمد علی درانی کاکہنا ہے کہ پی ٹی آئی جب بھی اس حکومت سے ہاتھ ملائے گی، وہ ان کی جیب کاٹ لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کی تقرری میں حکومت اپنا ہی کوئی نام ان کی اپوزیشن کے بندوں کے ذریعے شامل کروا کر اپنا کام کروا لیں گی، جس طرح پہلے بھی انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو پی ٹی آئی سے ہی نامزد کروایا۔ اس لیے پی ٹی آئی کو حکومت سے کسی معاملے میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔ محمد علی درانی نے مائنس فضل الرحمان اپوزیشن اتحاد کا فارمولا بھی دیدیا، ان کا کہنا تھا کہ جس نے 26ویں ترمیم کو ووٹ دیا، وہ اپوزیشن کا اتحاد نہیں، حکومت کا اتحاد ہوگا۔ محمد علی درانی نے مزید کہا کہ اس ترمیم نے عدالتی، آئینی نظام اور بنیادی حقوق کو تباہ کر دیا۔ جو 47 کی حکومت ہو اور خود کہیں نہیں، اس کو آپ ترمیم کا حق دے رہے ہیں۔ اگر مولانا غلطی مان کر معافی مانگیں، تو اپوزیشن۔ سینئر سیاستدنا کا کہنا تھا کہ اسوقت عوام کی رائے واضح ہےکہ یہ حکومت دوستونوں پر کھڑی ہےایک پیپلزپارٹی اور دوسری جےیوائی(فضل الرحمان)،جب بھی حکومت مشکل میں اتی ہےیہ دونوں اسکو سہارا دےکربچالیتےہیں محمد علی درانی نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کےادارے اسوقت وزیراعلی خیبرپختونخوا کےخلاف سازشیں کررہےہیں کیونکہ وہ علی امین کوزیراثرنہیں کرپارہے
پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے 23 ویں اجلاس میں، صوبائی حکومت نے ماہ رمضان المبارک میں مستحق گھرانوں کو رمضان پیکیج کے طور پر نقد رقم فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ رمضان کے مہینے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے منتخب عوامی نمائندے اور مقامی انتظامیہ مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ تمام کابینہ اراکین کو اپنے متعلقہ ڈویژنز اور اضلاع میں انتظامیہ کے ساتھ مل کر باقاعدگی سے فیلڈ وزٹس کرنا ہوں گی۔ اس سلسلے میں پہلے ہی تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو تحریری احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ رمضان پیکیج کے تحت صوبائی حکومت ہر مستحق گھرانے کو 10 ہزار روپے دے گی۔ 10 ہزار روپے کا یہ پیکیج صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے میں 5 ہزار مستحق گھرانوں کو فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ رمضان پیکیج کی تقسیم ایک صاف اور شفاف طریقہ کار کے تحت ہوگی۔
لاہور: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین وسیم مختار نے الیکٹرک وہیکلز کے چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے نرخوں کی درخواست کی سماعت کے دوران سوالات اٹھائے۔ انہوں نے پوچھا کہ سرمایہ کارانہ نظام میں قیمتوں کو کیسے کنٹرول کیا جا سکے گا اور اگر کوئی چارجنگ اسٹیشن من مانی قیمت وصول کرے تو کیا کیا جائے گا؟ نیپرا کے رکن مطہر رانا نے بھی سوالات کیے کہ کسی ایک مقام پر کتنے اسٹیشنز لگ سکتے ہیں اور اس کا تعین کون کرے گا؟ کیا ہر بندہ حکومت کے پاس درخواست لے کر آئے گا؟ انہوں نے پالیسی کی مدت اور اس کے تحت مستقبل میں ٹیرف میں تبدیلی کے امکانات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ پاور ڈویژن کی جانب سے جواب میں کہا گیا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی عالمی معاہدوں کے تحت 2030 تک نافذ العمل ہوگی۔ ایم ڈی نیکا (نیشنل الیکٹرک پاور کمپنی) نے واضح کیا کہ چارجنگ اسٹیشنز کے لیے انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی ضروری ہوگی اور کاروبار کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ 15 جنوری کو وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے الیکٹرک گاڑیوں کی رسائی کو فروغ دینے کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کا بجلی کا ٹیرف 45 فیصد کم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وزارت داخلہ کا نام تبدیل کرکے وزارت داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول رکھ دیا گیا، اینٹی نارکوٹکس کنٹرول (اے این ایف) ڈویژن کو بھی وزارت داخلہ میں ضم کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے نام کی تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جس میں وزارت داخلہ کا نام تبدیل کرکے وزارت داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول رکھا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں تاکید کی گئی ہے کہ آئندہ خط و کتابت وزارت داخلہ کے بجائے وزارت داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول کے نام سے کی جائے۔ اے این ایف کو بھی وزارت داخلہ کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے، اینٹی نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کو بھی وزارت داخلہ میں ضم کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے نوٹیفکیشن کے بعد وزارت داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول کی ویب سائٹ پر بھی نیا نام اپنا لیا گیا ہے، نئے نام کے خوبصورت لوگو میں مزار قائد، مینار پاکستان، فیصل مسجد اسلام آباد، بلوچستان کے پہاڑوں کی پرنسز آف ہوپ سمیت سبزے کا امتزاج اپنایا گیا ہے۔
کراچی میں ہیوی ٹرانسپورٹ کو آگ لگانے اور لوگوں کو اکسانے کے الزام میں چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) غلام نبی میمن نے گرفتاری کی تصدیق کی۔ ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ لانڈھی میں ہیوی ٹرانسپورٹ کو 'ہائی جیک' کیا گیا، پارٹی کے دفتر لے جایا گیا اور صبح 7 بجے آگ لگا دی گئی۔ ترجمان مہاجر قومی موومنٹ کے مطابق آفاق احمد کو ان کی رہائش گاہ ڈیفنس سے گرفتار کیا گیا۔ ترجمان نے بتایا کہ 10 پولیس موبائلوں نے آفاق احمد کے بنگلے کا گھیراؤ کیا، جس پر آفاق احمد نے پولیس سے کہا کہ وہ چلنے کو تیار ہیں۔ کراچی میں ہیوی ٹریفک کو روکنے کے لیے شہری سڑکوں پر آئے اور مختلف علاقوں میں 4 ٹرکوں کو آگ لگا دی گئی۔ لانڈھی اور نارتھ کراچی میں شہریوں نے بھاری گاڑیوں کو شہر میں داخل ہونے سے روکا۔ سخی حسن پر مشتعل شہریوں نے واٹر باؤزر پر حملہ کیا اور اس کے شیشے توڑے۔ وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے رپورٹ طلب کی ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ایم کیو ایم پاکستان کے مشترکہ بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جنوری میں ٹریفک حادثات کے باعث 89 شہری ہلاک ہوئے۔ جنگ کی رپورٹ کے مطابق، آفاق احمد نے کہا تھا کہ انتظامیہ کی وضاحت گمراہ کن ہے اور ہیوی ٹریفک کے بارے میں ان کا الٹی میٹم آج ختم ہوا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دن کے وقت ہیوی ٹریفک کو سڑکوں پر نہ لایا جائے اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ آفاق احمد نے واضح کیا کہ ہیوی ٹریفک اور ڈمپرز سے انسانی زندگیوں کا نقصان ہو رہا ہے اور انہیں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 48 گھنٹے کا الٹی میٹم منگل کی صبح ختم ہو رہا ہے، جس کے بعد کراچی کے نوجوان اپنے لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات کریں گے۔
مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ نے آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں بڑا بیان دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز کے خلاف ریفرنس پر غور کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ججز ہر معاملے پر خط لکھ دیتے ہیں، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ میں معاملات ٹھپ ہو جاتے ہیں۔ منیزے جہانگیر کے ساتھ خصوصی گفتگو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ان کے خطوط میڈیا کو پہلے مل جاتے ہیں، جسے مس کنڈکٹ سے جوڑا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ججز ہر معاملے میں خط لکھتے اور بائیکاٹ کرتے ہیں، جس سے عدالتی کارروائی متاثر ہوتی ہے۔ انھوں نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی غیرجانبداری کی تعریف کی اور کہا کہ اگر انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں نئے جج کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو اس پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔ رانا ثنا اللہ نے آئینی عدالت کے قیام کا ذکر کیا اور کہا کہ تحریک انصاف اور جے یو آئی کے مطالبے پر آئینی بنچ بنایا گیا تھا، لیکن تحریک انصاف جلدی الیکشن پر بات نہیں کرتی۔ انہوں نے پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے دھاندلی اور 26 نومبر کی تحقیقات کے لیے آمادگی ظاہر کی۔ عمران خان کی فوج اور عدلیہ کے خلاف پروپیگنڈا کی مذمت کرتے ہوئے، رانا ثنا اللہ نے مولانا فضل الرحمان کو مشترکہ اپوزیشن کا حصہ بنانے کی حمایت کی اور ان کی شخصیت کی تعریف کی۔ انہوں نے آئی ایم ایف وفد سے چیف جسٹس کی ملاقات کو معمول کی کارروائی بتایا اور کہا کہ اس میں کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے۔ وکلا برادری کی ناراضی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اگر وجہ معلوم ہو جائے تو اسے دور کیا جا سکتا ہے۔ سلمان اکرم راجا کے سیاسی ایجنڈے کو نکتہ چینی کا جواب دیتے ہوئے، رانا ثنا اللہ نے آئینی اختیارات کی وضاحت کی اور کہا کہ چیف جسٹس کے غیرجانبداری پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔ انہوں نے معاشی استحکام کے لیے دو سال کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ سے نکل چکا ہے۔ جنرل باجوہ کے لاپتا افراد کے مسئلے پر قانون سازی کے مطالبے کو بھی انہوں نے ذکر کیا۔
پشاور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ہدایت پر خیبرپختونخوا میں کرپشن کے خاتمے کے لیے پوری تیاری کر لی گئی ہے۔ مشیر احتساب مصدق عباسی نے اینٹی کرپشن فورس ایکٹ کو حتمی شکل دے دی ہے جس کے تحت اینٹی کرپشن فورس میں تین ونگز بنائے جائیں گے اور اس کی قیادت ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن کریں گے۔ نئی فورس میں 10 سے زیادہ افراد کو بھرتی کیا جائے گا جنہیں 4 ماہ کی تربیت فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ، پراسیکیوشن کے لیے ڈائریکٹر جنرل کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جائے گا۔ اینٹی کرپشن فورس کو بے نامی جائیدادوں کی تحقیقات کرنے اور عوام سے دھوکا دہی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے اختیارات حاصل ہوں گے۔ نئی بھرتیوں کے ذریعے فورس کو تقویت دی جائے گی جبکہ ڈیوٹیشن پر موجود عملے کو واپس بھیجا جائے گا۔ ایکٹ کے تحت، انویسٹیگیٹر کو انکوائری 6 ماہ میں مکمل کرنی ہوگی، اگر یہ وقت نہ ملے تو ایک سال کا اضافی وقت دیا جائے گا اور اس مدت میں بھی انکوائری مکمل نہ ہو سکی تو وہ بند کر دی جائے گی۔ اینٹی کرپشن ادارہ عدالتوں میں کیسز کے لیے اپنے پراسیکیوٹرز کی بھرتی کرے گا۔ شہری جو معلومات فراہم کریں گے اور جو افسران اچھی تحقیقات کریں گے، انہیں انعامات دیے جائیں گے۔ جبکہ غلط کیس بنانے والے اہلکاروں کو 3 سے 7 سال کی قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ مشیر احتساب خیبرپختونخوا مصدق عباسی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین نے مجوزہ قانون کی منظوری دے دی ہے اور اب یہ کابینہ سے منظوری کے لیے جلد پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے وژن کے مطابق کرپشن کرنے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور نئے قانون کے تحت ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ یہ بھی خبر آئی ہے کہ حال ہی میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی تھی جہاں انہیں خیبرپختونخوا میں کرپشن کے حوالے سے بریف کیا گیا تھا۔
پشاور سے آنے والی خبر کے مطابق، جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کے کیس میں پانچ ملزمان کو بری کر دیا ہے۔ ان ملزمان میں صوبائی وزیر مینا خان آفریدی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ضلعی صدر عرفان سلیم، ریجنل صدر عاصم خان، رکن صوبائی اسمبلی فضل الہٰی اور تحصیل ناظم انعام خان شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، یہ مقدمہ جوڈیشل مجسٹریٹ دولت خان نے سن کر بریت کا فیصلہ سنایا۔ یہ واقعہ 3 نومبر 2022 کو پیش آیا جب پشاور کے کور کمانڈر کی رہائش گاہ کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ پولیس نے اس واقعہ کے بعد فضل الہٰی سمیت پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف شمالی کنٹونمنٹ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا تھا، جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 341، 353 اور 437 کے تحت سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، سرکاری ملازم کو نوکری سے روکنے اور حملے کی کوشش کرنے کے الزامات شامل تھے۔ یہ بھی نوٹ کیا جاتا ہے کہ ایف آئی آر میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ مقدمہ کس نے درج کیا، تاہم پی ٹی آئی کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ محمود خان اپنی جماعت کے رکن کی گرفتاری سے ناخوش تھے۔
صحافی ثاقب بشیر اور حسنات ملک نے گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن اجلاس کا احوال سامنے رکھ دیا ہے۔ ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ برسوں کی دوستی تھی جسکا خیال نہ رکھا ہحیی آفریدی نے اور منصور علی شاہ سے خاصی تلخ کلامی ہوئی۔ اصولی دو پوائنٹس تھے کہ سب سے پہلے متنازعہ 26 ویں ترمیم کا کیس 16 ججز فل کورٹ بیٹھ کر سن لیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں سینیارٹی کا معاملہ طے کرلیا جائے لیکن یحیی آفریدی صاحب بضد تھے کہ ہم نے تو ججز لانے ہی لانے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف اسلیے ججز اور جوڈیشل کمیشن کے ممبران سے ملاقات کرے گا کیونکہ پوری دنیا میں یہ بات پھیل گئی یے کہ آئین کا بنیادی سٹرکچر تبدیل کرکے عدلیہ کو ماتحت بنا دیا گیا اور وہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا عدلیہ اتنی آزاد ہے کہ چیک اینڈ بیلنس رکھ سکے؟ انکے مطابق پوری دنیا کو پتہ چل گیا ہے کہ عدلیہ کو ایگزیکٹو کے ما تحت ادارہ بنا دیا گیا ہے،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور منصور علی شاہ میں آج تلخ کلامی ہوئی ہے،لیکن یحییٰ آفریدی بضد تھے کہ ہم نے 26 ویں آئینی ترمیم سنے بغیر پہلے 8 ججز سپریم کورٹ لانے ہیں، ثاقب بشیر نے ایک نجی چینل کے شو میں کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر اتنے بڑے پیمانے پر ڈسکشن ہورہی تھی کہ صرف آئی ایم ایف نہیں بلکہ سفارتی حلقے بھی اس میں دلچسپی لے رہے تھے۔ اب لگتا ہے حکومت نے سب کچھ کنٹرول کرلیا ہے۔ دوسری جانب حسنات ملک کا کہنا تھا کہ جسٹس یحیی نے جس طرح آج دیگر ججز کو Taunt کیا،ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے کہ کوئی چیف جسٹس اپنے ججز کو کہے کہ تم چھٹیوں پر جاتے ہو۔اسی وجہ سے جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس مبصور علی شاہ کی 40 سالہ رفاقت بھی تلخی کی نظر ہو گئی۔یحیی آفریدی اور امین الدین نے آج بھی حکومت کو سپورٹ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو کام یحیی آفریدی کر رہا ہے یہ تو جسٹس ارشاد حسن نے بھی نہیں کیا تھا ۔ اپنی 40 سالہ رفاقت اور دوستی کا بھی خیال نہیں کیا اور وہ اس نظام کا گارنٹر بن گیا ہے۔منصور علی شاہ سے سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور شدید تلخ کلامی بھی کی۔۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے عامر فاروق کو لانے کے لیے جمال مندوخیل اور اختر حسین تک نے پوزیشن لے لی کہ پہلے سینیارٹی کا تعین کرلیا جائے لیکن یحیی آفریدی نہیں مانا۔۔ لاہور ہائیکورٹ سے کوئی جج نہیں جاسکا انکے مطابق اسکی وجہ یہ ہے کمیٹی میں موجود ججز عالیہ نیلم کو سپریم کورٹ لانا چاہتے ہیں لیکن مریم نواز نہیں چاہتی کہ لاہور ہائیکورٹ سے جسٹس عالیہ نیلم جائے اسلیے اعظم نذیر تارڑ نے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ سے تقرری کا معاملہ موخر کروا دیا
آٹھ فروری الیکشن کو ایک سال مکمل ہونے پر شاہزیب خانزادہ نے 25 منٹ خصوصی سیگمنٹ کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ 8 فروری کی رات کو کیا کچھ ہوا؟ فارم 47 پر جیتنے والے امیدواروں کو کیسے فارم 47 پر ہرایا گیا؟ نوازشریف کی شکست کو کیسے فتح میں تبدیل کیا گیا؟ کیسے نتائج آنے کا سلسلہ رکا اور صبح دھڑا دھڑ نتائج آنا شروع ہوگئے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ 8 فروری2024کے متنازع ترین الیکشن کوایک سال ہوگیا۔فارم 45 پرجیتے ہوئےامیدواروں کے بجائےفارم47پرلوگ جتوائےگئے اورحکومت بنائی گئی،انتخابی دھاندلی کی شکایات پرکچھ نہیں کیاگیا۔ دیکھیےآج سے ایک سال پہلےکیسے ان انتخابات کے نتائج کو جیونیوز پرایکسپوز کیاگیاتھا شاہزیب خانزدہ کا اپنے پروگرام میں کہنا تھا کہ اس الیکشن میں دھاندلی کا نیا طریقہ متعارف کرایا گیا، فارم 45 پر جیتنے والے امیدوار الیکشن سے اگلے دن فارم 47 پر ہارنا شروع ہوگئے، فارم 47 کا آج بھی ن لیگ کے جیتنے والے امیدواروں کو طعنہ دیا جاتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن سے چند دن پہلے عمران خان کو 3 کیسز میں مضحکہ خیز انداز میں سزا سنادی گئی جبکہ دوسری طرف نوازشریف وطن واپس آئے تو انکے کیسز برق رفتاری سے ختم کئے گئے۔ انکے مطابق تحریک انصاف سے انتخابی نشان چھین لیا گیا، انہیں کھل کر جلسے جلوس کی اجازت نہیں تھی، امیدواروں کو اٹھالیا جاتا تھا،جبکہ ن لیگ، پیپلزپارٹی کے پاس کھلا میدان تھا، تحریک انصاف کے اپس پاس زیادہ تر نئے چہرے تھے جبکہ ن لیگ، پی پی کے پاس منجھے ہوئے سیاستدان تھے اپنے اس پروگرام میں انہوں نے 8 فروری کی رات کو جب نتائج آرہے تھے اور تحریک انصاف والے جیت رہے تھے انہیں بھی شئیر کیا۔ایک سال قبل ہی نوازشریف شکست سے مایوس ہوکر گھر چلے گئے تھے اور صبح انکی فتح کا اعلان کیا گیا۔ الیکشن کو ایک سال گزر گیا۔ لاہور سے قومی اسمبلی کا الیکشن "جیتنے" والے عون چوہدری کے حلقے کے پولنگ اسٹیشن 204 میں کل 393 ووٹ کاسٹ ہوئے لیکن ان میں سے عون چوہدری نے 696 ووٹ حاصل کئے۔ ڈھٹائی اور بے شرمی کی حد یہ ہے کہ فارم آج بھی الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہے اور شفاف الیکشن کے دعویداروں کو منہ چڑا ہے۔۔۔
پشاور: گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبائی حکومت کی جانب سے منظوری کے لیے بھیجا گیا ملازمین کی برطرفی کا قانون مسترد کر دیا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق، گورنر نے بل کو واپس بھیجتے ہوئے اس میں مزید ترامیم کی تجویز دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی اجازت سے بھرتی ہونے والے ملازمین کو بل سے خارج کیا جائے۔ گورنر فیصل کنڈی نے یہ بھی وضاحت کی کہ ملازمین کو اپیل کے حق سے محروم کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے اور ماضی میں کی گئی قانونی بھرتیوں کو کالعدم قرار دینا غیر آئینی ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو مشورہ دیا کہ بل پر نظرثانی کی جائے، ورنہ اسے عدالتوں میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے غیرقانونی بھرتیوں کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔ یاد رہے کہ 26 دسمبر 2024 کو گورنر نے 'یونیورسٹیز ترمیمی بل 2024' بھی اعتراض لگا کر واپس کر دیا تھا۔ اس بل کو دسمبر 2024 میں کابینہ اور خیبر پختونخوا اسمبلی نے منظور کیا تھا۔ گورنر نے اس پر اعتراض کیا تھا کہ مجوزہ ترامیم منی بل کے مطابق نہیں آتیں اور ٹیکسیشن اور فنڈز کے انتقال کی وضاحت نہیں کی گئی ہے، ساتھ ہی پارلیمانی پارٹی کے ممبران کی رائے بھی نہیں لی گئی۔
اسلام آباد: بشریٰ بی بی کے 26 نومبر سے متعلق مقدمات میں جمع کروایا گیا تحریری جواب سامنے آگیا ہے۔ اس بیان میں بشریٰ بی بی نے اپنی ساری زندگی کو قانون و آئین کے مطابق گزارنے کا دعویٰ کیا ہے اور یہ الزام عائد کیا ہے کہ انہیں بدنیتی سے اور بغیر کسی قانونی جواز کے مقدمات میں ملوث کیا گیا ہے۔ بیان میں انہوں نے خود کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق خاتون اول کے طور پر متعارف کروایا اور کہا کہ انہیں ان کے شوہر کے سیاسی مخالفین کی ایماء پر ناحق ملوث کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد ان کے شوہر کو ذہنی اذیت دینا اور سیاسی انتقام لینا ہے۔ بشریٰ بی بی نے یہ بھی بتایا کہ ان کے شوہر نے اپنی زندگی قانون و آئین کی بالادستی کے لیے وقف کی ہے اور کبھی بھی کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔ ان کے بیان میں یہ بھی شامل ہے کہ ان کے شوہر کے خاندان کے دیگر افراد کو بھی جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا گیا ہے، جن میں توشہ خانہ، عدت اور القادر ٹرسٹ کیسز شامل ہیں۔ بیان میں انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انہوں نے کبھی بھی کسی غیر آئینی یا غیر قانونی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا اور انہیں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ملوث کیا گیا ہے۔ انہوں نے 19 نومبر 2024 کے مبینہ بیان سے تعلق کی نفی کی اور کہا کہ وہ بیان آئین و قانون کے مطابق تھا اور اس کے بعد بھی ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے اپنے اور اپنے شوہر کے لیے آئینی و قانونی حقوق کی بات کی ہے۔
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ، رضا ربانی نے آئی ایم ایف کے تکنیکی مشن کے ویزے منسوخ کر کے واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کوئی بھی خودمختار ملک کسی غیر ملکی ادارے کو اپنے عدالتی نظام کا معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ ربانی نے وزیر خزانہ پر زور دیا کہ انہیں اس طرح کی شرائط پر دستخط کرنے کے بعد استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ آئی ایم ایف معاہدے کو پارلیمنٹ اور عوام سے کیوں خفیہ رکھا گیا۔ یاد رہے کہ آئی ایم ایف کا تین رکنی مشن گزشتہ روز پاکستان پہنچا ہے، جس کا مقصد ملک میں ناقص گورننس اور کرپشن کا جائزہ لینا ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق، یہ مشن مالیاتی گورننس، مالیاتی شعبہ کی نگرانی، مارکیٹ اصلاحات، قانون کی حکمرانی، اینٹی منی لانڈرنگ اور انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت سفارشات دے گا، جس سے حکومت کو شفافیت بڑھانے اور ادارہ جاتی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی۔ آئی ایم ایف کا یہ مشن مارچ تک پاکستان میں رہ کر مختلف شعبوں میں پیشرفت کا جائزہ لے گا۔
لاہور: چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود نے کہا ہے کہ ہاکی کو بحال کرنے کے لیے سیاسی بجائے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ کہا کہ پاکستان کے ٹیلنٹ کو دیکھ کر بھارت کو بھی ایک دن پاکستان آکر کھیلنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔ لاہور میں کرکٹ کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل ہاکی میلے کی تیاریاں جاری ہیں جس میں جرمن اور ہالینڈ کے معروف ہاکی کلبز 11 فروری کو لاہور پہنچیں گے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر وزیراعظم یوتھ پروگرام کی ٹیم بھی ایکشن میں ہے۔ لاہور کے جوہر ٹاؤن ہاکی اسٹیڈیم میں ٹیم کے انتخاب کے لیے ٹرائلز ہوئے جہاں رانا مشہود نے نگرانی کی۔ ان ٹرائلز میں چاروں صوبوں سے 250 سے زائد نوجوان کھلاڑیوں نے شرکت کی، جن میں اسلام آباد اور گلگت کے کھلاڑی بھی شامل تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا مشہود نے بتایا کہ وزیراعظم کے وژن کے تحت نوجوانوں کو ہر شعبے میں آگے لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، "نوجوانوں کو انتشار کے بجائے آگے بڑھنے کا موقع دینے سے ملک ترقی کرے گا۔ سیاسی نہیں بلکہ عملی طور پر قومی کھیل کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔" رانا مشہود نے مزید کہا کہ لاہور میں انٹرنیشنل ہاکی کھلاڑیوں کی آمد پر بہت خوشی ہے اور ہاکی کے نوجوان کھلاڑیوں کو غیر ملکیوں سے کھیلنے کا موقع دیا جا رہا ہے۔ اس میں خواجہ جنید فوکل پرسن اور پرویز سنڈھیلا یورپین ہاکی کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے واضح کیا ہے کہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے کسی قسم کی ناراضگی یا اختلاف کی کوئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دل میں کیا ہے، یہ وہ نہیں جانتے، لیکن اگر حکومت ان کے مطالبات پورے کرتی ہے تو مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، جبکہ میڈیا کو تو جیل میں سماعت تک رسائی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو شک ہے تو وہ براہ راست عمران خان سے پوچھ لیں کہ وہ ان سے ناراض ہیں یا نہیں۔ علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ مذاکرات کے لیے دونوں فریقوں کی طرف سے کمیٹیاں بنائی گئی تھیں، لیکن جب ان کے مطالبات پر عملدرآمد نہیں ہوا تو انہوں نے مذاکرات کا عمل معطل کر دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ صوبے کی حکمرانی کے معاملات پر صرف بیانیہ بازی کی جا رہی ہے، جبکہ دیگر صوبوں کی حکومتیں بھی چاہیں تو ان کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کر سکتی ہیں۔ انہوں نے پارٹی کے اندرونی معاملات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہر سیاسی جماعت میں مختلف آرا اور مخالفین کا ہونا فطری بات ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ پارٹی یکجہتی کھو بیٹھی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ وہ اور ان کی ٹیم صوبے کی بہتری کے لیے پرعزم ہیں اور کسی بھی مثبت پیش رفت کے لیے تیار ہیں۔ اس بیان کے بعد سیاسی حلقوں میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہوتے ہیں تو سیاسی کشیدگی میں کمی آ سکتی ہے اور ملکی استحکام کے لیے یہ ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
کراچی: ایم کیو ایم پاکستان میں تنظیمی معاملات کی تقسیم پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، جس کے نتیجے میں کارکنان نے بہادر آباد دفتر پر دھاوا بول دیا۔ کارکنان نے پارٹی کے اندرونی فیصلوں پر شدید احتجاج کیا، جس میں انہوں نے گورنر ہاؤس سے فیصلوں کے خلاف نعرے بازی کی۔ کارکنان نے واضح کیا کہ پارٹی کا مرکزی دفتر بہادر آباد میں ہے لیکن پارٹی کے فیصلے گورنر ہاؤس سے کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے "گو گورنر گو" اور "گو ٹیسوری گو" کے نعرے لگائے۔ گذشتہ روز جاری ہونے والے ایک سرکلر پر بھی کارکنان نے اعتراض کیا جو بغیر کسی مشاورت کے جاری کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی بہادر آباد دفتر پر کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے۔ نئے تنظیمی عہدوں کے خلاف کارکنان نے احتجاج جاری رکھا، جس کے دوران انہوں نے پارٹی کے رہنماؤں سے بحث و مباحثہ کیا اور کچھ جگہوں پر حالات تلخ ہوئے۔ اس کے علاوہ، اندرونی اختلافات کی وجہ سے ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے انضمام پر خطرہ منڈلا رہا ہے۔ تنظیمی عہدوں کی تقسیم پر کئی رہنما ناراض ہو گئے ہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی سید مصطفی کمال اور سینئر رہنما انیس قائم خانی نے آفیشل وٹس ایپ گروپ کو چھوڑ دیا ہے، جو اندرونی تنازعات کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔
خضدار: بلوچستان حکومت خضدار سے مبینہ طور پر اغوا کی گئی عاصمہ بلوچ کی بازیابی کے لیے چھاپے مار رہی ہے، جبکہ اس کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں وہ اپنی مرضی سے ظہور احمد کے ساتھ جانے کا دعویٰ کرتی ہے۔ جمعرات کی درمیان شب شہزاد سٹی، خضدار میں ایک واقعہ پیش آیا جہاں مسلح افراد نے عنایت اللہ جتک کے گھر داخل ہو کر ان کی بیٹی عاصمہ کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔ واقعے کے بعد عاصمہ کے ورثاء نے این 25 شاہراہ پر دھرنا دے کر ٹریفک کو بند کر دیا۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے بتایا کہ پولیس اور لیویز نے عاصمہ کی بازیابی کے لیے انجیرہ میں چھاپہ مارا اور ایک مشکوک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔ مرکزی ملزم ظہور احمد اور اس کے ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج ہو چکا ہے۔ دوسری جانب، عاصمہ بلوچ اور ظہور احمد کی مشترکہ ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، جہاں عاصمہ کہہ رہی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ظہور احمد کے ساتھ گئی ہے۔ تاہم، سینئر صحافی حامد میر نے اس ویڈیو کو زبردستی دلوایا گیا بیان قرار دیا ہے۔ سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ لڑکی نے یہ بیان اپنے گھر والوں کو بچانے کیلئے دیا کیونکہ اسے دھمکی دی گئی کہ اگر تم نے یہ نہ کہا کہ تم اپنی مرضی سے گھر چھوڑ کر گئی ہو تو تمہارے والدین اور دیگر اہل خانہ کو نقصان پہنچایا جائے گا عاصمہ کی بہن نے بھی ایک ویڈیو جاری کر کے اس بیان کو مسترد کیا اور حکومت پر تنقید کی، کہتے ہوئے کہ یہ بیان زبردستی دلوایا گیا ہے اور اسے بلیک میل کرنے کی کوشش ہے تاکہ احتجاج بند کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا، "جیسا کہ آپ جانتے ہیں، میری بہن کی ایک ویڈیو اس کے اغواکاروں کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کی گئی۔ میں اور بلوچ قوم اس ویڈیو کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بیان اغواکاروں نے زبردستی دلوایا ہے۔ ایسے بیانات دلا کر وہ ہمیں بلیک میل کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں تاکہ ہم اپنے پرامن احتجاج سے دستبردار ہو جائیں۔ مزید برآں، وہ عوامی رائے کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ہمارے حق میں ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "اس ویڈیو کے جاری ہونے کے بعد انتظامیہ اور حکومت یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ مجرموں کا سراغ لگانا ممکن نہیں۔ جس اکاؤنٹ یا نمبر سے یہ ویڈیو سب سے پہلے شیئر کی گئی، اس کے ذریعے مجرموں تک آسانی سے پہنچا جا سکتا ہے۔ اگر اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے باوجود حکومت مجرموں کو گرفتار کرنے اور میری بہن کو بازیاب کرانے میں ناکام رہتی ہے، تو میں یہ سمجھوں گی کہ انتظامیہ جان بوجھ کر مجرموں کو آزاد چھوڑ رہی ہے۔" عاصمہ کی بہن نے اپنے بیان میں زور دیا کہ "میں ایک بار پھر کہتی ہوں کہ جب تک میری بہن کو آزاد نہیں کیا جاتا اور مجرموں کو سخت سزا نہیں دی جاتی، ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ ہم اپنے احتجاج کو مزید شدت دیں گے اور اسے وسعت دیں گے۔" وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بتایا کہ واقعے کے حوالے سے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور وہ خود اس کیس کی تفتیش کی نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور حکومت مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے۔
کراچی: گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ماہ رمضان المبارک کے دوران قرعہ اندازی کے ذریعے پلاٹ، موبائل فونز اور موٹر سائیکلز دینے کا اعلان کیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں، گورنر ٹیسوری نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے لوگوں کی گورنر ہاؤس آمد بڑھتی جا رہی ہے، جہاں ہزاروں طلبہ آئی ٹی کے کورسز کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 56 لاکھ لوگوں نے گورنر ہاؤس کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس بار رمضان المبارک "اتحاد رمضان" کے نام سے منایا جائے گا، جس میں مختلف ممالک سے قاری اور نعت خواں بھی شرکت کریں گے۔ گورنر نے کہا کہ بچوں کے پہلے روزے بھی کھلوائے جائیں گے اور شہدا کی فیملیز کو مدعو کیا جائے گا تاکہ ان سے شہدا کے رمضان کے تجربات کے بارے میں پوچھا جا سکے۔ گورنر سندھ نے یہ بھی بتایا کہ 10 لاکھ لوگوں کے لیے گورنر ہاؤس میں انتظامات کیے جا رہے ہیں، جہاں قرعہ اندازی کے ذریعے 50 پلاٹ، 100 موبائل فونز اور موٹر سائیکلز دی جائیں گی۔ خاص طور پر، فیملیز کے ساتھ آنے والوں کا خیال رکھا جائے گا۔ کامران ٹیسوری نے اتحاد رمضان کو اتحاد اور محبت کا پیغام دینے کا موقع قرار دیا، جس کے لیے بہترین انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ روزانہ شہر کے دورے کریں گے اور ٹینکرز کو مقررہ وقت سے ہٹ کر چلتے دیکھ کر انہیں ٹریفک پولیس کے حوالے کریں گے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اگر ٹریفک پولیس ان کے حوالے کی جائے تو وہ کسی بھی حادثے کی ذمہ داری لیں گے۔ انہوں نے حکومت اور پولیس کو تنبیہہ کی کہ ٹریفک کے حادثات کو روکنے اور غفلت کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ٹینکرز کی وجہ سے 70 سے زیادہ لوگوں کی موت کے بعد کتنے ایس اوز کو سزا دی گئی، اور زور دیا کہ سزا اور جزا کا عمل زیادہ نظر آنا چاہیے۔
لاہور: وفاقی کابینہ نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے سیکیورٹی کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق، آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کی تعیناتی کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز چیمپئنز ٹرافی کے دوران سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گی۔ غیر ملکی ٹیمیں 12 فروری سے پاکستان پہنچنا شروع ہو جائیں گی۔ وزارت داخلہ نے تمام متعلقہ اداروں اور صوبائی ہوم ڈیپارٹمنٹس کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ ٹیموں کو فل پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ ذرائع کے مطابق، مہمان ٹیموں کو پریزینٹیشن لیول کی سیکیورٹی فراہم کی جائے گی تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹا جا سکے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے، میگا ایونٹ 19 فروری سے 9 مارچ تک کھیلا جائے گا۔ پاک بھارت ٹاکرا 23 فروری کو دبئی میں ہو گا، جبکہ ایونٹ میں 8 ممالک کے درمیان 15 میچز کھیلے جائیں گے۔ چیمپئنز ٹرافی کے میچز پاکستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ہوں گے، میچز کراچی، لاہور، راولپنڈی اور دبئی میں کھیلے جائیں گے۔ تمام میچز ڈے اینڈ نائٹ فارمیٹ میں ہوں گے اور بھارتی ٹیم اپنے تمام میچز نیوٹرل وینیو دبئی میں کھیلے گی۔ 21 فروری کو کراچی میں افغانستان اور جنوبی افریقا کے درمیان میچ ہو گا، جبکہ لاہور کا قذافی اسٹیڈیم 22 فروری کو ایونٹ میں اپنا پہلا میچ کی میزبانی کرے گا جہاں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان مقابلہ ہو گا۔

Back
Top