عدم اعتماد پر ساتھ دینے کی صورت میں ایم کیو ایم کو کیا ملے گا اس پر بات چیت مکمل ہو گئی ہے اور معاملات طے کر لیے گئے ہیں، متحدہ کے صوبائی کابینہ میں 4 وزارتیں اور 2 مشیر شامل کیے جائیں گے جب کہ وفاق میں ان کا ایک وزیر اور ایک مشیر ہوگا۔
روزنامہ جنگ کے مطابق متحدہ اپوزیشن کی حمایت کے حوالے سےایم کیو ایم پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان کئی نکات پر اتفاق ہوگیا ہے۔ انہیں سندھ میں چار وزارتیں اور دو مشیر دئیے جائیں گے تاہم گورنر شپ اور سندھ میں تعلیم اور صحت میں سے ایک وزارت پر ڈیڈلاک ہے۔
سابق صدر آصف زرداری اور پی پی چیئرمین بلاول نے ایم کیو ایم کے مطالبات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کراتے ہوئے دیگر ایشوز کو بھی ایم کیوایم کی توقعات کے مطابق حل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ سندھ میں ایم کیو ایم نے بلدیات کی وزارت کیلئے اصرار کیا اس پر سندھ حکومت کو اعتراض تھا۔
تاہم پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو نے پارٹی قیادت کو رضامند کرلیا ہے۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سندھ کے ان شہری علاقوں میں جہاں ایم کیو ایم کے مئیر تھے، وہاں ایڈ منسٹریٹر بھی ایم کیو ایم کی مرضی سے مقرر کئے جائیں گے۔ نکات پر پیشرفت اورعمل کے لیے اقدامات اور روڈ میپ تیار کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے تحریری معاہدے کو عملی شکل دینے کے لئے پی پی اور ایم کیو ایم نے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ان کمیٹیوں میں ایم کیو ایم کی جانب سے خواجہ اظہار الحسن، جاوید حنیف اور کنور نوید جمیل جبکہ پی پی کی طرف سے مرتضیٰ وہاب ، سعید غنی اور جام خان شورو کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ ایم کیو ایم حتمی فیصلے کے لئے آخری دن تک انتظار کرے گی، اسی لئے ایم کیو ایم نے اپوزیشن کو تاحال کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے وفد نے جمعرات کو اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول سے زرداری ہاؤس میں ملاقات کی، ایم کیو ایم کے وفد کو زرداری ہاؤس کی گاڑیوں میں لایا گیا۔ زرداری نے ایم کیو ایم کے وفد ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، عامر خان ، امین الحق اور دیگر رہنماؤں کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔