سیاسی

کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کےدوران خیبرپختونخوا میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے میدان مارلیا ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈ کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق خیبر پختونخوا کے 37 وارڈز میں سے 33 وارڈز کے نتائج سامنے آگئے ہیں جن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف سب سے زیادہ سیٹیں جیتنے والی پارٹی بن گئی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر رہنما پاکستان تحریک انصاف مراد سعید نے اپنے بیان میں بتایا کہ تحریک انصاف نے کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات کے دوران خیبرپختونخوا میں واضح برتری حاصل کرلی ہے۔ مراد سعید نے کہا کہ غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف 20 وارڈز میں فاتح قرار پائی، صوبے میں 6 آزاد امیدوار بھی فتح یاب ہوئے۔ رہنما تحریک انصاف کے مطابق ن لیگ نے 5، پاکستان پیپلزپارٹی نے تین جبکہ اے این پی نے 2 نشستیں حاصل کیں۔
وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے الیکشن کمیشن کو بڑا چیلنج کرتے عملے کے خلاف ہتک عزت کی درخواست دائر کرنے کااعلان کیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں علی زیدی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو چیلنج کرتا ہوں ایک پولنگ اسٹیشن ایسا بتائے جس کا میں نے دورہ کیا ہو، میں صرف ایک پولنگ اسٹیشن گیا جہاں میں نے خود ووٹ ڈالا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کے عملے کے الزامات سچ ثابت ہوئے تو میں نہ صرف اپنی وزارت بلکہ اپنی اسمبلی رکنیت سے بھی استعفیٰ دیدوں گا۔ علی زیدی کا مزید کہنا تھا کہ لیکن کیا ڈسٹرکٹ ایسٹ کے الیکشن کمشنر امین قریشی میں اتنی اخلاقی جرات ہے کہ وہ اپنی غلطی پر سرعام معافی مانگیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے وفاقی وزیر علی زیدی کو فیصل کنٹونمنٹ بورڈ کے حلقے سے باہر نکالنے کے احکامات جاری کردیئے تھے۔
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ تین ماہ میں تیسری بار نجی دورے پر امریکا چلے گئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مراد علی شاہ ایک ہفتے کے دورہ پر نجی ایئر لائن کی پرواز سے امریکا روانہ ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکا میں اپنے دورے کے دوران مراد علی شاہ اعلی حکام سمیت پیپلزپارٹی کے کارکنان سے ملاقاتیں کریں گے۔ یادرہے کہ اس سے قبل جولائی میں مراد علی شاہ امریکا کے دورے پر گئے تھے ، اس وقت چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر پیپلزپارٹی کے عہدیداران بھی امریکا یاترا پر روانہ ہوئے تھے۔ اس سے قبل مراد علی شاہ جون کے وسط میں سے امریکا کے ایک ہفتے کے دورے پر روانہ ہوئے تھے۔ اس دوران رہنما تحریک انصاف شہباز گل نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری ڈیل کرنے اور سی وی لے کر میں ہوں نا کی شوٹنگ پر گئے ہیں۔
احتساب عدالت اسلام آباد نے 8 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن کے نیب ریفرنس میں آصف زرداری پر فرد جرم کی تاریخ مقرر کر دی ہے عدالت نے مشکوک ٹرانزیکشن کے کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین وسابق صدر آصف زرداری کو 29 ستمبر کو فرد جرم عائد کرنے کیلئے طلب کر لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق صدر کے مبینہ فرنٹ مین مشتاق احمد کو اشتہاری قرار دے کر کیس الگ کردیا گیا ہے، عدالت نے مشتاق احمد کا شناختی کارڈ بلاک اور جائیداد ضبطگی کی کارروائی بھی شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ احتساب عدالت نے آصف زرداری کے فرنٹ مین کو بذریعہ اخبار اشتہار طلب کر رکھا تھا۔ 9 ستمبر کو ملزم کو پیش ہونے کی آخری مہلت دی گئی تھی مگر وہ پھر بھی پیش نہیں ہوا۔ احتساب عدالت اسلام آباد نے گزشتہ سماعت کے تحریری حکم نامے میں فردِ جرم کی تاریخ مقرر کی ہے۔
طالبان کی افغانستان میں حکومت پر گیلپ سروے کے نتائج۔۔ عوام کی بڑی اکثریت طالبان حکومت کی حامی گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق 55فیصد پاکستانیوں نے افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ نتائج کے مطابق طالبان حکومت کے قیام پر 25 فیصد شہریوں نے خوش نہ ہونے کا کہا جبکہ 20 فیصد نے کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔ سروے میں طالبان حکومت کے قیام پر سب سے زیادہ خوش خیبرپختو نخوا سے 65 فیصد افراد نظر آئے، بلوچستان سے 55 فیصد، پنجاب اور سندھ سے 54 فیصد شہریوں نے طالبان حکومت کے قیام پر خوشی کا اظہار کیا۔ صنفی بنیادوں پر نتائج کا جائزہ لیا گیا تو جواب دینے والوں میں سے 58 فیصد مرد جب کہ 36 فیصد خواتین نے افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ اس سروے میں ملک بھر سے24 سو سے زائد افراد نے حصہ لیا جن میں 68 فیصد ایسے افراد تھے جن کی عمریں 50 سال سے زائد تھیں جبکہ 55 فیصد کی عمریں 30 سے 50 سال کے درمیان اور 52 فیصد ایسے نوجوان مرد و خواتین شامل تھے جن کی عمریں 30 سال سے کم تھیں۔
کیا مینارپاکستان واقعہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو ہٹانے کی وجہ بنا؟ نجی چینل نے حیران کن دعویٰ کردیا تفصیلات کے مطابق پنجاب میں اب تک 5 چیف سیکرٹریز اور 7 آئی جیز تبدیل ہوچکے ہیں لیکن پنجاب حکومت کی گورننس میں تبدیلی نہیں آئی جس کی وجہ وفاق سے مداخلت بتائی جاتی ہے۔ نجی چینل کے صحافی رئیس انصاری کے مطابق پنجاب میں کئی اہم عہدوں پر بھی اعلیٰ افسران وفاق کی جانب سے تعینات ہوتے رہے، ایک بار تو سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو شہزاد اکبر نے تعینات کروایا تھا، ایسے افسران وزیراعلیٰ کو خاطر میں نہیں لاتے اور براہ راست وفاق یعنی وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی ہدایت پر چلتےہیں ، اس طرح معاملات سنبھلنے کے بجائے خراب ہوتے چلے گئے۔ گریٹر اقبال پارک واقعہ حکومت کیلئے سبکی کا باعث بنا کیونکہ پولیس بروقت نہ پہنچ سکی اور پولیس افسران بھی کئی دن تک اس واقعے پر چپ رہے۔ جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کھل کر سامنے آگئے، وفاق کو یہ واضح پیغام دے دیا کہ اگرکسی معاملے پرجواب انہوں نے دینا ہے تو ٹیم بھی ان کی اپنی دی جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو یہ تحفظات تھے کہ سابق چیف سیکرٹری جواد رفیق اور سابق آئی جی انعام غنی متحرک نہیں ہیں۔ سابق چیف سیکرٹری پنجاب جوادرفیق کو شوگر مافیا لے ڈوبا۔ جوادرفیق سے متعلق وزیراعلیٰ پنجاب کو یہ شکایت تھی کہ وہ صوبے بھر میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے، اپنا زیادہ وقت گھر میں ہی بنائے گئے کیمپ آفس میں گزارتے تھے اور لوگوں اور ماتحت افسران سے کم رابطہ رکھتے تھے۔ چیف سیکرٹری سے متعلق یہ بھی کہا گیا کہ وہ غیر متحرک رہتے ہیں، صوبے کے امور میں دلچسپی نہیں لیتے اور ان سے رابطہ کرنا بھی مشکل ہے ذرائع کے مطابق جوادرفیق نے چینی کی قیمتوں پر متعدد اجلاس کئے لیکن بے اثر رہے اور وہ شوگر مافیا کے خلاف سخت فیصلے نہ لے سکے، سابق آئی جی پنجاب انعام غنی سے متعلق انہیں شکایت یہ تھی کہ وہ زیادہ متحرک نہ ہوسکے اور کاغذی کاروائی میں لگے رہے، یہاں تک کہ وہ مینارپاکستان واقعے سے بھی بے خبر تھے اور وزیراعلیٰ پنجاب کے علم میں معاملہ میڈیا کے ذریعے آیا تو انہوں نے نوٹس لیا۔ اس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے وزیراعظم عمران خان سے کہا کہ اگر وہ کارکردگی چاہتے ہیں تو انہیں اپنی ٹیم بنانے کی اجازت دیں ۔ وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی چاہتے تھے کہ انعام غنی کو کام کرنے کا ایک اور موقع دیا جائے لیکن وزیراعظم نے کہا کہ عثمان بزدار نے جو نام دیا ہے وہی فائنل سمجھیں۔ آئی جی پنجاب راؤ سردار نچلے عہدوں سے ترقی پاتے ہوئے آئی جی کے عہدے تک پہنچے ہیں، وہ ایک سخت گیر اور ایماندار افسر ہیں جو قانون کے مطابق کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں جبکہ کامران افضل بھی اچھی ساکھ کے حامل ہیں اور پنجاب میں متعدد عہدوں پر کام کرچکے ہیں۔ کامران افضل کے بعد احمد نوازسکھیرا کا بطور چیف سیکرٹری نام زیرغور تھا جو وزیراعظم کے انتہائی قریبی سمجھے جاتے ہیں لیکن عثمان بزدار نے کامران افضل کا انتخاب کیا۔
تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور پنجاب کے وزیر خوراک عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ جس دن میرے قائد عمران خان نے اجازت دیدی اسی دن وزارت سے استعفیٰ دے دوں گا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں عبدالعلیم خان نے کہا کہ میں نےعمران خان صاحب سے2 ماہ قبل گزارش کی تھی کہ میں نجی مصروفیات اورفاؤنڈیشن کے فلاحی کاموں پرتوجہ دینا چاہتاہوں اور اسکےلئے مجھےوزارت کی ذمہ داریوں سے مستعفٰی ہونےکی اجازت دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے مجھے انتظار کرنے کاکہا اور اس کے بعد2سے3بار ملاقاتوں پر بھی انتظار کرنےکی ہدایات ملیں، میں اپنے قائد کی اجازت کا منتظر ہوں۔ جس دن ان سے اجازت ملی اس دن استعفیٰ وزیر اعلیٰ پنجاب کو دے دوں گا۔ صوبائی وزیر خوراک نے کہا کہ عمران خان سے میرا تعلق سیاسی نہیں بلکہ ذاتی اور برادرانہ ہے۔مجھے فخر ہے کہ میں گزشتہ 10 برس میں تحریک انصاف کی نئے پاکستان کی جدوجہد میں عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی عمران خان سے میرا تعلق سیاست سے ہٹ کرخالصتاً ذاتی اور برادرانہ ہے جو ہمیشہ رہے گا، اپنے قائد اور اپنی پارٹی کے لئے پہلے بھی ہر مشکل وقت میں کھڑا رہا اور آئندہ بھی جب میری ضرورت پڑی میں اپنے قائد عمران خان کے ساتھ کھڑا نظر آؤں گا۔ واضح رہے کہ عبدالعلیم خان نے وزیر خواراک پنجاب کے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے اور انہوں نے 2 سے 3 بار اپنا استعفیٰ بھی وزیراعظم عمران خان کو پیش کیا جسے عمران خان نے منظور کرنے سے انکار کردیا، عبدالعلیم خان کا کہنا ہے کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر عہدے سے مستعفیٰ ہونا چاہتا ہوں۔
بے نظیر شاہ کے الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق دعوے۔۔ اینکر عمران خان نے تمام دعوؤں کو رد کردیا گزشتہ روز نجی چینل کے پروگرام میں بے نظیر شاہ نے دعویٰ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کام ایسے کرتی ہے کہ ووٹر جاتا ہے، ووٹ ڈالتا ہے، جب وہ ووٹ ڈالتا ہے تو مشین آپکو ایک سلپ نکال کردیتی ہے جس پر لکھا ہوتا ہے کہ اس ووٹر نے اس امیدوار کو ووٹ ڈالا۔ بے نظیر شاہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ آئین کےآرٹیکل 226 کی خلاف ورزی ہے ، یہ آرٹیکل ووٹ کی رزداری کا تحفظ کرتا ہے۔۔ ووٹر باہر جاکر دکھاسکتا ہے کہ میں نے اس امیدوار کو ووٹ ڈالا۔ بے نظیر شاہ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ حکومت کو 9 کروڑ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں بنان پڑیں گی اور اگر حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں بنائے تو اس کو بنانے میں24 ماہ لگ سکتے ہیں جبکہ ان مشینوں پر 150 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ بے نظیر شاہ اور الیکشن کمیشن کے اس دعوے کو اینکر عمران خان نے رد کردیا اور کہا کہ میں خود وزارت سائنس وٹیکنالوجی گیا، میں نے خود اس مشین کا تجربہ کیا، یہ مشین ووٹر کی رازداری رکھتی ہے، جب اس ووٹنگ مشین سے ووٹ نکلتا ہے تو اس پر ایک بار کوڈ ہوتا ہے، ووٹ پر ووٹر کا نام ہوتا ہے، نہ خاندان ہوتا ہے، نہ شناختی کارڈ نمبر ہوتا ہے۔ ایسی کوئی شناخت نہیں ہے۔ اینکر کا مزید کہنا تھا کہ ووٹر کی شناخت کو کوئی مائی کا لال نہیں پکڑسکتا کہ یہ ووٹ کس نے ڈالا ہے لیکن اس پر یہ پتہ چلتا ہے کہ ووٹ کتنے بجے، کس تاریخ کو ڈلا ہے اور یہ پتہ تو چلنا چاہئے۔ سوشل میڈیا صارفین نے بے نظیر شاہ کے دعوے اور اینکر عمران خان کے جواب پر ایک کلپ شئیر کیا ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بے نظیر شاہ کچھ کہہ رہی ہیں جبکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا تجربہ کرنیوالے اینکر عمران خان کچھ اور کہہ رہے ہیں۔ ایک طرف تو بے نطیر شاہ یہ کہتی ہیں کہ ووٹنگ مشینیں بنانے میں 24 ماہ لگ سکتے ہیں جبکہ شبلی فراز کا موقف ہے کہ 8 لاکھ ووٹنگ مشینیں بنانے میں زیادہ سے زیادہ 6 ماہ درکار ہوں گے جبکہ حکومت نے 150 ارب روپے کی لاگت کو بھی مسترد کردیا ہے۔
سینیٹر تاج حیدر کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس ہوا جس میں بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام صاف، شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کرانا ہے، 2014 میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا حکم دیا، کوئی ادارہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے حق پر اعتراضات نہیں لگاسکتا؟ انہوں نے کہا الیکشن کمیشن نے کیسے اعتراضات کا لفظ استعمال کیا؟ اسکو حذف کیا جائے۔ بابر اعوان کے مطالبے پر چیئرمین سینیٹر تاج حیدر نے الیکشن کمیشن کے جواب میں اعتراضات کا لفظ حذف کرادیا۔ مشیر پارلیمانی امور نے کہا الیکشن کمیشن نے کیسے ٹائم کیلکولیٹ کیا ہے کہ وقت کم ہے، فلپائن نے اس سے بھی کم وقت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال کیا، مثال کے بغیر تحفظات کا اظہار کرنا کسی آئینی ادارے کے لیے غیر مناسب ہے ، الیکشن کمیشن بتائے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے کیسے رازداری نہیں رہے گی؟ بابر اعوان نے مزید کہا کمیشن قومی ذمہ داری ادا کرنے سے مت بھاگے، انکار کا مطلب تو پھر کچھ اور ہے، ای وی ایم پر کام کرنا الیکشن کمیشن کے آئی ٹی ونگ کا کام تھا، الیکشن کمیشن یہ کام نہیں کرسکا تو یہ اس کی اپنی ناکامی ہے، اس نے اتنے سال پائلٹ پراجیکٹ کیوں روکے رکھا، الیکشن کمیشن کے اعتراضات خود ان کے خلاف چارج شیٹ ہیں۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن پارلیمان کا مذاق بنارہا ہے، اس نے پیسے پکڑے ہوئے ہیں، آئین سے الیکشن کمیشن کو نکال دینا چاہیے، الیکشن کمیشن حکام کمیٹی اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کرگئے۔ مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ حکومت یہ نا سمجھے کہ کمیٹی کو اپنے طریقہ سے چلائے گی، اعظم سواتی صاحب آپ بزرگ ہیں لیکن آپکا رویہ درست نہیں۔ حکومت نے انتخابی اصلاحات بل پر ووٹنگ کرانے کا اعلان کیا۔ اعظم سواتی نے کہا کہ ووٹنگ کرانی ہے تو حکومتی ممبر ثمینہ ممتاز کو آن لائن لیا جائے، جو طبیعت ناسازی کیوجہ سے لاجز میں ہیں۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا میں ایسا نہیں کرسکتا، ووٹ صرف اسکا ہوگا جو موجود ہوگا۔ جس کے بعد حکومتی ممبران نے بھی کمیٹی سے واک آؤٹ کردیا۔ کمیٹی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بلز پر ووٹنگ کرائی اور کثرت رائے سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق ترمیم مسترد کر دی۔ نہ صرف انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کو مسترد کردیا بلکہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ای ووٹنگ سے متعلق ترمیم بھی مسترد کر دی۔
گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے بیان دیا کہ ووٹنگ مشین سے چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے اور اس کا سافٹ ویئر آسانی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ یہ یقینی بنانا تقریباً ناممکن ہے کہ ہر مشین ایمانداری سے کام کرسکے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نہ تو عملہ تربیت یافتہ ہے اور نہ ہی عوام اتنے پڑھے لکھے ہیں کہ مشین استعمال کرسکیں۔ بٹن میں ایلفی ڈال کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو غیرفعال کیا جاسکتا ہے۔ اس پر وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی شبلی فراز کا جواب سامنے آگیا۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ایلفی ڈال دیں، کیل ٹھوکیں، تیل، پانی، چائے الٹ دیں اس پر کوئی اثر نہیں ہوگا ۔ وزیر سائنس وٹیکنالوجی نے مزید کہا کہ اگلے مرحلے میں ہیکرز کو چیلنج کررہے ہیں کہ وہ ای وی ایمز کو ہیک کرکے دکھا ئیں ۔اپوزیشن جماعتوں کو پیشکش ہے کہ وہ بین الاقوامی ماہرین کی مدد سے ای وی ایمز پر اپنی تجاویز پیش کرسکتی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے 37نکات سامنے آئے ہیں ان میں 27 ای وی ایمز سے متعلق نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کی استعداد کار سے متعلق ہیں اور 10نکات کا حل موجود ہے ۔ کمیشن کو آگاہی دی گئی ہے ، امتحان سے پہلے نتیجہ کا اعلان کیسے ہوسکتا ہے ۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ساڑھے 3لاکھ سے چار لاکھ ای وی ایمز درکار ہوں گی جو6ماہ کے عرصے میں تیارہوسکتی ہیں۔ دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے الیکشن کمیشن کے ای وی ایم سے متعلق بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت انٹرنیٹ ووٹنگ اور ای وی ایم ہر صورت استعمال کرے گی۔ بابراعوان نے مزید کہا کہ کہ الیکشن کمیشن ای وی ایم سے متعلق مزید تجاویز دے، حکومت نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو گھنٹوں سُنا، ای وی ایم میں کوئی ایلفی ڈال جائیگا جیسے بیانات مضحکہ خیز ہیں۔ حکومت انٹرنیٹ ووٹنگ اور ای وی ایم سے حکومت کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی۔

Back
Top