چھ ججز کے خط لکھنے پر ہونے والی تنقید بے بنیاد ہے: ریما عمر

reemah1i11h2.jpg


سینئر صحافی وتجزیہ کار ریما عمر نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خط لکھنے والے 6 ججز پر ہونے والی تنقید بالکل بے بنیاد ہے، تنقید کرنے والے تب کہاں تھے جب جسٹس شوکت صدیقی نے الزامات لگائے تو ان کو کسی نے سپورٹ نہیں کیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کیس 2018ء کا ہے یہ تب اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز ہی نہیں تھے تو کیسے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ اس وقت آواز اٹھاتے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ خط لکھا کرتے تھے تو بہت سے لوگوں کی طرف سے تنقید کی جاتی تھی کہ کیوں پبلک یا پولیٹیکل سٹنٹ کر رہے ہیں، اپنے اندرونی معاملات ان کو خود حل کریں۔ اب وہی لوگ خط کو سپورٹ کر رہے ہیں اور جو پہلے سپورٹ کر رہے تھے اب کہہ رہے ہیں کہ یہ پبلک یا پولیٹیکل سٹنٹ ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
https://twitter.com/x/status/1773025384142962749
انہوں نے کہا کہ عوام کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ان عدالتوں یا بند کمروں میں کیا ہو رہا ہے؟ اور یہ معاملہ عرصے سے چل رہا ہے اور اچھا ہے کہ اب معلومات ہم تک پہنچ رہی ہیں، اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ پہلے یہ بھی کہا جاتا تھا کہ سپریم کورٹ تک خط پہنچنے سے پبلک ہو جاتا ہے۔

اب یہ تنقید بھی ہو رہی ہے کہ ایک جج کو بچانے کے خلاف تمام ججز اکٹھے ہو گئے ہیں، اس کی مثال پاکستان میں کم ہی ملتی ہے، اس سے پہلے 1 یا 2 ججز اس سے پہلے پبلک جا چکے ہیں۔ یہ 6 ججز کا معاملہ ہے، کیا ان سب پر الزام لگایا جائیگا کہ یہ ایک دوسرے کی حفاظت کرنے کیلئے ایسا کر رہے ہیں، یہ بے بنیاد الزامات ہیں۔

ایک منظم طریقے سے ان ججز اور ان کے خط کو ڈس کریڈٹ کرنے کی کمپین کی جا رہی ہے جس کی میں مذمت کرتی ہوں، عدلیہ ہمارا وہ ادارہ ہے جس نے ہمارے حقوق کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ عدلیہ کے اندر یا باہر سے کوئی بھی غیرقانونی مداخلت ہو رہی ہے تو اس کا ہمیں پتہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں یہ کہنا بہت آسان ہے کہ پہلے کیوں نہیں کیاگیا ؟ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے معاملات میں مداخلت پر لوگوں میں بہت تشویش پائی جاتی ہے۔ معاملے پر کیا ردعمل آئیگا یہ ہمارے کنٹرول میں نہیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اختیارات بارے اس خط میں اہم بات ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے وقت آیا تو پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ کی حد تک قانون سازی کی، جو لوگ اس کی حمایت کر رہے تھے اب مخالف کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس یہ اختیارات کیوں ہیں؟ سپریم کورٹ میں اس تبدیلی کے بعد ہائیکورٹس میں بھی ہونی چاہیے کیونکہ چیف جسٹسز ہائیکورٹ میں بھی اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں۔