صحافی منیب فاروق نے عمران خان پر طنز کیا کہ خان صاحب ایک کارٹون کا شکل بناکر اس سے گفتگو کرتے رہتے ہیں، کیا میں درست ہوں کہ وہ پاکستان کے آرمی چیف سے گفتگو کرتے ہیں؟
اس پر جاوید چوہدری نے کہا کہ جو لوگ جیل میں عمران خان سے ملتے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ جیل میں خان صاحب کی انرجی میں حیران کن اضافہ ہوتا جارہا ہے ، وہ عدالت آتے ہیں تو جج صاحب کو بھی چھیڑتے ہیں، وہاں لوگوں کو اور جیل عملے کو تنگ کرتے ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ خان صاحب کو جھلا یا بیوقوف نہ سمجھیں وہ بہت میچور ہیں اور سمجھدار حرکتیں کررہے ہیں ان کو پتہ ہوتا ہے کہ کسی کو زچ کیسے کیا جاسکتا ہے، وہ کیمرے کی طرف دیکھ کر کرنل صاحب کا نام لیتے ہیں کہ کرنل صاحب آپ دیکھ رہے ہیں،
خان صاحب نے جس کیس کو لٹکانا ہو لٹکا دیتے ہیں جس کیس کو مختصر کرنا ہو تو وہ کہتے ہیں کہ کیس ختم کرو اور مجھے سزا دہونے دو
انکے مطابق انہوں نے شیرافضل مروت کو فارغ کیا ہے صرف اسلئے کہ پارٹی میں تحریک پیدا ہو اور پارٹی میں ڈیبیٹ ہو، کل کو عمرایوب اگر شیر افضل مروت کی سفارش کریں گے تو وہ اپنا فیصلہ واپس لے لیں گے
انہوں نے اس موقع پراستاد امانت علی خان کی مثال دی کہ ان کے پروگرام شروع ہونے سے پہلے ہلکی پھلکی موسیقی ہوتی تھی اور 8 بجنے کا انتظار کیا جاتا تھا۔۔اس پر جواب یہ ملتا تھا کہ یہ آٹھ بجارہے ہیں