حکومت تاجروں سے ٹیکس وصول کرنے میں ناکام، تنخواہ دار طبقہ پس گیا

screenshot_1739815595871.png



حکومت کی جانب سے تاجروں اور ہول سیلرز سے ٹیکس وصول کرنے میں ناکامی کے باعث تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں سیلری کلاس نے 285 ارب روپے انکم ٹیکس جمع کرایا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 53 فیصد زیادہ ہے۔

ذرائع کے مطابق، تنخواہ دار طبقے نے پچھلے سال کی نسبت 100 ارب روپے زائد ٹیکس ادا کیا۔ گزشتہ مالی سال میں سیلری کلاس نے مجموعی طور پر 368 ارب روپے انکم ٹیکس جمع کرایا تھا۔

آئی ایم ایف پروگرام کے تحت گزشتہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر 75 ارب روپے کا اضافی ٹیکس بوجھ ڈالا گیا تھا، جس کے باعث ملازمین کو مزید ٹیکس ادا کرنا پڑا۔ نان کارپوریٹ سیکٹر کے ملازمین نے رواں سال 122 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 41 فیصد زیادہ ہے۔

ذرائع کے مطابق، نان کارپوریٹ سیکٹر کے ملازمین نے انکم ٹیکس کی مد میں 86 ارب روپے ادا کیے، جبکہ صوبائی حکومتوں کے ملازمین نے 48 ارب روپے ٹیکس جمع کرایا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 96 فیصد زیادہ ہے۔ وفاقی حکومت کے ملازمین نے بھی گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 29 ارب روپے زائد ٹیکس ادا کیا، جو 63 فیصد اضافے کے برابر ہے۔

حکومت کی جانب سے تاجروں اور ہول سیلرز سے ٹیکس وصول کرنے کی کمزور حکمت عملی کے باعث سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا گیا ہے۔ تنخواہ دار طبقے نے ایف بی آر کی توقعات سے بھی 20 ارب روپے زیادہ ٹیکس جمع کرایا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ٹیکس نظام میں اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تاجروں اور ہول سیلرز سے بھی مناسب ٹیکس وصول کیا جا سکے۔ اس کے بغیر تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ بڑھتا رہے گا، جس سے معاشی عدم مساوات میں اضافہ ہوگا۔
 

Back
Top