سیاسی

لاہور: مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی جانب سے پارٹی رہنماؤں اور اراکین اسمبلی سے ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبائی کابینہ میں توسیع کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت، آئندہ دو ماہ کے اندر دس نئے وزراء کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان نئے وزراء میں سے زیادہ تر کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہوگا، تاکہ اس علاقے کو زیادہ سے زیادہ نمائندگی مل سکے۔ نواز شریف اور مریم نواز نے مختلف ڈویژنوں کے اراکین اسمبلی سے ملاقاتیں کی ہیں جہاں ممکنہ وزراء کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، نواز شریف نے ان ملاقاتوں میں پنجاب کابینہ کی توسیع کی منظوری دے دی ہے اور نئے وزراء کے ناموں کا اعلان حتمی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔ پارٹی کے ذرائع بتاتے ہیں کہ اس توسیع کا مقصد حکومتی امور کو زیادہ مؤثر بنانا اور صوبے کے مختلف علاقوں، خاص طور پر جنوبی پنجاب کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہے۔
میرے نام پر کراس لگا ہوا تھا، دو چار ہزار ووٹوں سے ہی مجھے ہروا دیتے تو مجھے ہضم ہو جاتا۔۔۔میاں جاوید لطیف جاوید لطیف نے دعویٰ کیا ہے کہ 8 فروری کی شام 5 بجے ہی اعلان کروا دیا گیا کہ میاں جاوید لطیف الیکشن ہار گیا ہے،ایسا لگا جیسے دنیا کے تمام لوگ بیٹھ کر میرے ووٹ گن رہے تھے جو دس پندرہ منٹ میں پورے حلقے کا رزلٹ آگیا۔۔۔ انہوں نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں آر ٹی ایس بیٹھنے کے باوجود مجھے 32 ہزار ووٹوں کی برتری سے جیت ملی مگر 2024 میں مجھے الٹا 30 ہزار ووٹوں سے ہروایا گیا، دو چار ہزار ووٹوں سے ہی مجھے ہروا دیتے تو مجھے ہضم ہو جاتا انہوں نے انکشاف کیا کہ مجھے کئی لوگوں نے بتایا کہ میرے نام پر کراس لگا ہوا تھا، وہ خود لسٹ دیکھ کر آئے تھے،میں نے تو 8 فروری کو یوم سیاہ رکھا ہوا تھا مگر جن لوگوں نے مجھے پچھلے سال 8 فروری کو الیکشن ہروایا انہی نے مجھ پر دباؤ ڈالا کہ میں احتجاج نہ کروں۔۔۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے یوم سیاہ منانے کو 9 مئی اور 26 نومبر کو ریاست پر حملہ کرنے والوں کا احتجاج سمجھ لیا گیا، میں تو مسلح جتھے رکھنے والا آدمی نہیں ہوں ایک پرامن شخص ہوں مگر پھر بھی مجھ پر دباؤ ڈالا گیا۔۔۔
کاشف عباسی نے نوازشریف اور مریم نواز کے کلپس چلاکر سوال اٹھایا ہے کہ "کہاں ہیں وہ انقلابی نواز شریف جو عدلیہ کی آزادی، پیکا کیخلاف تحریک چلاتے تھے۔۔۔" انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے ہفتے ہم اس انقلابی شہباز شریف کو ڈھونڈ رہے تھے جو جلسوں میں حبیب جالپ کی نظمیں گایا کرتے تھے، آئیے آج اس انقلابی نواز شریف کو ڈھونڈتے ہیں،جو عدل کی تحریک چلانا چاہتے تھے،جو پیکا کے خلاف تھے اس موقع پر کاشف عباسی نے نوازشریف اور مریم نواز کے پرانے کلپس چلائے جس میں وہ نوازشریف اور مریم نواز ججز پر دباؤ ڈال کر من پسند فیصلے لینے کے الزام لگایا کرتے تھے اور آزادعدلیہ کی باتیں کیا کرتے تھے۔ مریم نواز کہا کرتی تھیں کہ غضب خدا کا یہ کوئی بنانا ری پبلک ہے؟آپ نے ججز کو بلیک میل کرکے ان سے غلط فیصلے لئے،انکے کیرئیر خراب کئے۔ جبکہ نوازشریف نظام عدل کی بات کیا کرتے تھے اور لوگوں سے کہا کرتے تھے کہ نظام عدل اور عدلیہ کی بحالی کیلئے میرا ساتھ دیں۔ آج اسی مریم نواز اور نوازشریف پر الزام لگ رہا ہے کہ وہ ججز کو بلیک میل کررہے ہیں، جو ججز انکے حق میں فیصلے نہیں دیتے یا تو انہیں زبردستی ریٹائر کردیا جاتا ہے یا پھر انہیں سائیڈلائن کردیا جاتا ہے۔ اس موقع پر محمد زبیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو 77 سالوں میں صرف 3 سال کی حکومت ملی ہے باقی سال تو دوسری جماعتوں نے لیے ہیں نواز شریف کی حکومت ہو اور وہ کہے کہ بگاڑ عمران خان کی وجہ سے ہے یہ بات جھوٹ ہے جتنی بھی خرابی کے اس کی زمہ داری نواز شریف اور مریم نواز پر آتی ہے۔
بیجنگ: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے چین کے دورے کے دوران چینی ہم منصب سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کو بہتر بنانے پر اتفاق ہوا۔ ملاقات میں وزیر داخلہ نے چین سے پولیس کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور آلات حاصل کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے گا۔ مزید برآں، پیرا ملٹری فورسز کے لیے بارڈرز کی حفاظت کے حوالے سے تعاون پر بھی گفتگو ہوئی۔ محسن نقوی نے نیشنل پولیس اکیڈمی کے ساتھ تعاون بڑھانے اور بیجنگ پولیس اور اسلام آباد پولیس کے درمیان مزید تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر داخلہ نے جنوری میں ہونے والی جوائنٹ ورکنگ گروپ کی میٹنگ پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔ یہ ملاقات تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہی، جس میں محسن نقوی نے چینی ہم منصب کو پاکستان کے دورے کی بھی دعوت دی۔
لاہور: پنجاب اسمبلی کی رکن اور مسلم لیگ (ن) کی رہنما سونیا عاشر فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت قانونی کارروائی کا سامنا کر رہی ہیں۔ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو ایک درخواست جمع کروائی گئی ہے جس میں انسانی حقوق اور اقلیتی امور کی پارلیمانی سیکرٹری سونیا عاشر کے خلاف فیک نیوز پھیلانے پر مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ان کی نابالغ بیٹی کے اغوا اور جنسی زیادتی کے مقدمے کی سماعت لاہور کے تھانہ فیصل ٹاؤن میں ہو رہی ہے۔ گزشتہ ماہ 21 تاریخ کو عدالت نے ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی، لیکن 2 فروری کو سونیا عاشر نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کی جس میں انہوں نے غلط طور پر دعویٰ کیا کہ ملزمان کو سزا سنائی جا چکی ہے۔ درخواست گزار نے مزید بتایا کہ اس پوسٹ میں سونیا عاشر نے ملزمان کی سزا کا کریڈیٹ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو دیا جو کہ مکمل طور پر غلط معلومات تھی۔ اس فیک نیوز نے زیر سماعت مقدمے پر منفی اثر ڈالا ہے۔ درخواست گزار نے فوری طور پر سونیا عاشر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی ہے۔ متاثرہ بچی کی والدہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو بھی ایک خط لکھ کر مقدمے کے اندراج کی درخواست کی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے والے اس المناک واقعے کے ملزمان ابھی تک زیر حراست ہیں۔
لاہور: پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان نے بتایا ہے کہ بیرون ملک روزگار کے لیے جانے والے نوجوانوں کو تربیت، ویزا، سفری اخراجات اور ابتدائی تصفیے کے اخراجات کے لیے 10 لاکھ روپے تک کے قرضے دیے جائیں گے۔ رانا مشہود نے کہا کہ یہ اقدام نوجوانوں کو بہتر معاشی مواقع فراہم کرنے اور انہیں عالمی ملازمت کی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کے قابل بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم یوتھ لون اسکیم کے تحت اب تک 186 ارب روپے سے زائد کے قرضے تقسیم کیے جا چکے ہیں، جو اس اقدام کی کامیابی اور نوجوانوں کے اس پر اعتماد کا ثبوت ہے۔ حکومت کا عزم ہے کہ نوجوانوں کو ان کے مستقبل کی بہتری اور ملکی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے کے لیے مزید مواقع مہیا کیے جائیں۔ استیٹ بینک نے منگل کو یوتھ لون اسکیم میں توسیع کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت اب نوجوانوں کو لیپ ٹاپ کے لیے قرضے بھی حاصل کرنے کی سہولت ملے گی۔ اس کا مقصد نوجوانوں کو تعلیمی اور پیشہ ورانہ ترقی کے بہتر مواقع دینا ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بڑھا سکیں اور قومی ترقی میں حصہ ڈال سکیں۔ یہ قرضے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ اداروں میں داخلہ لینے والے 18 سے 30 سال کی عمر کے طلبہ کے لیے دستیاب ہوں گے۔ حکومت اس اسکیم کو مزید بہتر بنانے کے لیے مزید اصلاحات پر غور کر رہی ہے تاکہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ فوائد مل سکیں۔ یہ اقدام تعلیم اور روزگار کے مواقع میں اضافہ کرے گا اور معاشی استحکام کو بھی فروغ دے گا۔
لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 8 فروری کو مینار پاکستان گراؤنڈ، لاہور میں جلسہ کرنے کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں ایک متبادل منصوبہ تیار کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے اس صورت میں پنجاب کے تمام اضلاع میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کی طرف سے ہدایت جاری کی گئی ہے کہ تمام ارکان اسمبلی اور رہنما اپنے اپنے حلقوں میں احتجاجی مظاہرے کریں۔ ذرائع نے بتایا کہ لاہور کے اہم مقامات جیسے لبرٹی چوک، آزادی چوک اور مال روڈ پر بھی احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔ پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے کہا، "حکومت اگر جلسہ نہیں کرنے دے گی تو ہمارا احتجاج زیادہ کامیاب ہوگا۔" یاد رہے کہ جنوری کے آخر میں پی ٹی آئی نے 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پی ٹی آئی کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے بیان دیا، "8 فروری کو ہمارے مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا، ہم اس کے خلاف مینار پاکستان پر احتجاج کریں گے۔" انہوں نے لاہور میں ڈیپٹی کمشنر آفس میں درخواست جمع کروائی تھی، لیکن کوئی کارروائی نہ ہونے پر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ درخواست میں دعوی کیا گیا ہے کہ 29 جنوری کو ڈی سی لاہور کو جلسہ کی اجازت کے لئے درخواست دی گئی تھی، لیکن کوئی سماعت نہیں ہوئی۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے جلسوں کے لئے ہمیشہ امن و امان کے مسائل کا بہانہ بنایا جاتا ہے۔ ایک علیحدہ درخواست میں، ایڈووکیٹ اشتیاق اے خان نے پی ٹی آئی کارکنوں کی ممکنہ گرفتاریوں کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے اس درخواست پر فریقین سے جواب طلب کیا ہے۔
صحافی عامرمتین کا کہنا ہے کہ میرے پاس کوئی اچھی خبر نہیں ہے بلکہ تشویش ناک صورتحال ہے! لگ رہا ہے کہ چیزیں فائنل کلیش کی جانب جارہی ہیں! کیونکہ ایک پورا سوسائیٹل کنٹرول کا انتظام کرلیا گیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بڑی پکچر یہ ہے کہ پیکا کا قانون لاگو کر دیا گیا ہے! اور اُس کے خلاف ہماری تمام صحافی برادری اور تمام تنظیمیں جو ہیں وہ احتجاج کر رہی ہیں! جلوس نکال رہی ہیں! کالی پٹیاں پہن رہی ہیں! 77 سال کی ہماری تاریخ ہے کہ صحافت پر جب بھی حملہ ہوتا ہے ہم مقابلہ کرتے ہیں! عمارمتین نے مزید کہا کہ اس وقت خطرناک ڈویلپمنٹ ہے، عمران خان نے آرمی چیف کو خط لکھ دیا ہے، تمام پارٹیاں اپنے اپنے حساب سے اسکی تشریح کر رہی ہیں، آرمی کا آفیشل رسپانس نہیں آیا، پی ٹی آئی کے مطابق ذرائع نے اسٹیبلشمنٹ کی طرف سےخود ساختہ جوابات دینا شروع کردئیے انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمران خان کی جانب سے خط آیا ہے! جواب میں یہ ذرائع کے حوالے سے یہ بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اس سزا یافتہ مجرم کے لکھے گئے خط میں کوئی دلچسپی نہیں ہے! ڈرامہ کرنے کی پی ٹی آئی کی جانب سے کوشش کی گئی ہے! ہمیں یہ خط ملا بھی نہیں ہے! سیاستدانوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے! پہلے آپ بات چیت کررہے تھے اور اب این آر او مانگ رہے ہیں! بیرسٹر صلاح الدین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ باہر سے جج لا کہ سینارٹی دے دینا اور امکان ہے کہ انھی میں سے ایک کو چیف جسٹس بنا دیا جائے گا، یہ تو روایت بن جائے گی ؟ ہائی کورٹ ججز کو سزا اس بات کی دی جا رہی ہے کہ انھوں نے کچھ مقدمات میں اپوزیشن پارٹی کو ریلیف دے دیا انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہایئکورٹ میں عدلیہ ٹکراو پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس، وفاقی حکومت کا سندھ ہایئکورٹ کے طرز پر آئینی بیچ بنانے کا فیصلہ، پلان بی کے مطابق نئے آنے ججز کو آئینی بینچ کا حصہ بنایا جائے گا، جبکہ کھڑے ہونے والے چھ ججز کو مفلوج کردیا جائے گا۔
کراچی: عوام پاکستان پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے حکومت کے مہنگائی کم ہونے کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی بلکہ اس کی رفتار میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ میں منعقدہ "پاکستان اکنامک آؤٹ لک چیلنجنگ آپرچیونٹنی" کے عنوان سے ایک نشست سے خطاب کیا۔ مفتاح اسماعیل نے زور دیا کہ پاکستان میں گزشتہ تین سالوں سے شہریوں کی آمدنی میں کمی آ رہی ہے اور مہنگائی کی وجہ سے غریب طبقات کی حالت بدتر ہو رہی ہے جبکہ امیروں پر اس کا اثر نہیں پڑتا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ قیمتیں تو مسلسل بڑھ رہی ہیں لیکن اس کی رفتار کم ہوئی ہے۔ انہوں نے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین نے اپنی تنخواہوں میں بے حد اضافہ کیا ہے جو کہ عوام کے لیے ایک بوجھ بن رہا ہے۔ انہوں نے وفاق کی طرف سے جاری اخراجات میں 22 فیصد اضافے کا حوالہ دیا اور کہا کہ وفاق کو ترجیحات پر کام کرنا چاہیے۔ مفتاح اسماعیل نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس ریٹ کو کم کیا جانا چاہیے اور اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ ملک کی معیشت بہتر ہو سکے۔ انہوں نے تعلیم اور صحت کے شعبوں کو انتہائی ضروری قرار دیا اور کہا کہ بغیر ان کے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پراپرٹی پر ٹیکس ختم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، جس سے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ انہوں نے تنخواہ دار طبقے اور زرعی اراضی پر ٹیکس کے مسائل کو بھی اجاگر کیا۔ مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس پالیسی کے بنیادی اصولوں پر عمل کیا جائے تاکہ معاشی انصاف قائم ہو سکے۔ انہوں نے پیکا قانون اور حکومت کی ترجیحات پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ امور حکومت کی توجہ کے قابل نہیں ہونے چاہئیں۔
سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے بحریہ ٹاؤن اراضی الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور صوبائی وزیر شرجیل میمن کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے ان کے خلاف جاری نوٹسز معطل کر دیے ہیں۔ عدالت نے نیب کو بھی ہدایت دی کہ وہ دونوں رہنماؤں کی گرفتاری سے گریز کرے۔ بحریہ ٹاؤن اراضی الاٹمنٹ کیس میں اراضی کی ناجائز الاٹمنٹ اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کے تحت نیب نے قائم علی شاہ اور شرجیل میمن کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔ تاہم، دونوں رہنماؤں کے وکلا نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ نیب قوانین میں حالیہ ترمیم کے بعد ان کے خلاف ریفرنس نہیں بنتا۔ شرجیل میمن کے وکیل راج علی واحد ایڈووکیٹ نے عدالت میں کہا کہ نیب ریفرنس کے لیے مالی فائدے کی موجودگی ضروری ہے، اور ان کے موکل کے خلاف ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ درخواست گزار سرکاری ملازمین نہیں بلکہ سندھ اسمبلی کے اراکین ہیں، اور نجی افراد کو صرف اس صورت میں ریفرنس میں شامل کیا جا سکتا ہے جب وہ پبلک آفس ہولڈرز کے ساتھ مل کر فراڈ میں ملوث ہوں۔ دوسری طرف، قائم علی شاہ کے وکیل بیرسٹر ضمیر احمد گھمرو نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو احتساب عدالت کی جانب سے سمن موصول ہوا ہے۔ انہوں نے بھی نیب کے ریفرنس کو چیلنج کیا اور کہا کہ موجودہ قانونی ترمیم کے بعد ان کے موکل کے خلاف کوئی کیس نہیں بنتا۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور دیگر متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں اور درخواستوں کی مزید سماعت 5 مارچ تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد دونوں رہنماؤں کو قانونی طور پر عارضی ریلیف مل گیا ہے، اور اب عدالت کی جانب سے آنے والے فیصلے پر ہی ان کا مستقبل منحصر ہوگا۔ یہ کیس سیاسی حلقوں میں کافی بحث کا موضوع بنا ہوا ہے، اور اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں اس معاملے پر مزید کیا پیش رفت ہوتی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی عاطف خان نے عون چوہدری سے ملاقات پر ہونے والی تنقیدوں کو کڑا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک معمول کی ملاقات تھی، جسے بلاوجہ تنازعہ بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے ان لوگوں پر طنز کیا جو اداروں سے چوری چھپے ملاقات کرتے ہیں اور پھر ڈگی میں بھاگتے ہیں۔ عاطف خان کی مبینہ آڈیو لیک بھی سامنے آئی ہے، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ وہ روزانہ اسلام آباد کلب میں واک کے لیے جاتے ہیں اور عون چوہدری سے ان کی ملاقات بھی اسی دوران ہوئی۔ انہوں نے کہا، "یہ کوئی سازش نہیں تھی، سازش کرنے کے لیے خفیہ جگہ کی ضرورت ہوتی ہے، اوپن جگہ پر سازش نہیں کی جاتی۔" انہوں نے کئی اہم رہنماؤں کے اداروں سے روابط کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معمول کی بات ہے، لیکن اسے بلاوجہ اہمیت دی جا رہی ہے۔ عاطف خان نے کہا کہ اگر شاہ فرمان نے تصویر شیئر کرنے کے بجائے ان سے براہ راست بات کی ہوتی تو یہ معاملہ بڑھتا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا، "میں نے کبھی بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو برا بھلا نہیں کہا، نہ ہی کبھی کالز کرکے لوگوں کو جمع کیا ہے۔" عاطف خان کے بیان نے سیاسی حلقوں میں بحث کو مزید ہوا دے دی ہے۔ ان کی طرف سے اداروں سے روابط کا ذکر کرنا اور دیگر رہنماؤں پر طنز کرنا سیاسی مبصرین کے لیے ایک نئی بحث کا باعث بنا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے پر مزید کیا ردعمل سامنے آتا ہے اور کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات مزید گہرے ہوں گے۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر جنید اکبر خان نے محسن نقوی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ محسن نقوی سیاسی بندہ ہی نہیں، انہوں نے اپنے بیان میں ڈی چوک سانحے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محسن نقوی سے حساب لیا جائے گا اور انہیں حکومت یا اداروں کی مسلسل حمایت حاصل نہیں ہوگی۔ صوابی میں ہونے والے جلسے کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے جنید اکبر خان نے بتایا کہ 8 فروری کو صوابی موٹروے انٹرچینج کے قریب ایک تاریخی جلسہ منعقد ہوگا، جس کے لیے عوام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ متبادل راستوں کے ذریعے جلسہ گاہ پہنچنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ جلسہ خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے ہے، پنجاب کے عوام پر انحصار نہیں کیا جا رہا، لیکن خدشہ ہے کہ پنجاب حکومت راستوں میں رکاوٹیں ڈال کر اپنی روایت جاری رکھے گی۔ جنید اکبر خان نے اختتام پر کہا کہ محسن نقوی کے سیاسی کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے، ان کا بیان ڈی چوک سانحے کی تصدیق کرتا ہے لیکن انہیں سیاسی میدان میں ہمیشہ کے لیے حمایت نہ ملے گی۔
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد یہ وفد افغانستان روانہ ہوگا۔ وفد میں قبائلی عمائدین، مذہبی اور سیاسی رہنما شامل ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفد بھیجنے کا مقصد خیبر پختونخوا بشمول قبائلی اضلاع میں امن و امان کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ افغانستان کی صورتحال کا براہ راست اثر خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں پر پڑتا ہے، جہاں دونوں جانب پختون قبائل آباد ہیں اور ان کے درمیان 2650 کلومیٹر طویل سرحد موجود ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ قبائلی اضلاع میں امن و امان کا مسئلہ حل کرنا خیبر پختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ان کے بقول، حکومت کو سفارتی تعلقات اور قانونی پیچیدگیوں کا بخوبی علم ہے، اور اسی باعث وفد کے لیے ٹی او آرز (TORs) تیار کر کے وفاقی حکومت کو منظوری کے لیے بھیجے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ مذاکرات دونوں اطراف کے قبائلی اقوام کے درمیان ہوں گے، جبکہ "خوارج" (جنہیں عموماً دہشت گرد گروہوں سے منسوب کیا جاتا ہے) سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔
تحریک انصاف نے اپریل 2022 سے جنوری 2025 تک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ڈوزیئر جاری کردیا ہے یہ ڈوزئیر 73 صفحات پر مشتمل ہے جس میں رجیم چینج آپریشن سے لیکر جنوری 2025 تک تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ کارکنوں کی گرفتاریوں، جعلی ایف آئی آرز، پرتشدد واقعات، 8 فروری کو ہونیوالی مینڈیٹ چوری، زبردستی پارٹی چھڑوانے، پی ٹی آئی رہنماؤں کے کاوبار بند کرانے یا نقصان پہنچانےکو اس ڈوزئیر کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اس حوالے سے تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ واقعات کی 73 صفحات کی ٹائم لائن - یہ تالیف پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے سب سے بڑے سنگ میل میں سے ایک ہے۔ کم از کم ہم فاشزم کے متاثرین کے لیے تو کر سکتے تھے۔ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان میں انصاف کا بول بالا ہو۔ عاجزانہ درخواست ہے کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا کی طرف سے اس تاریخی شراکت کو دیکھیں اور اوپر گرافکس کے ساتھ گوگل ڈرائیو لنک کا پرچار کریں۔ اس ڈوزئیر کو گوگل ڈرائیور پر اس لنک پر کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔ https://drive.google.com/file/d/1pB1RL0dC6kysj6QNtFBgMXD1V8xOudui/view?usp=drive_link
اسلام آباد میں وکلاء کی ہاؤسنگ سوسائٹی کے لیے پولیس کا آپریشن، پولیس نے بدترین ہوائی فائرنگ اور گرفتاریاں بھی کی ہیں۔ اسلام آباد: اسلام آباد میں وکلاء کی ہاؤسنگ سوسائٹی کے قیام کے لیے مقامی افراد سے زمین حاصل کرنے کا عمل جاری ہے، جس کے نتیجے میں مقامی لوگوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پولیس نے زمین کے قبضے کی کوشش کے دوران مزاحمت کرنے والوں کو گرفتار کرنا شروع کیا اور ہوائی فائرنگ بھی کی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسلام آباد میں وکلاء کی اس ہاؤسنگ سوسائٹی کے منصوبے کو ڈویلپ کرنے کا معاہدہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے ساتھ ہوا ہے۔ حال ہی میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں پولیس کو ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے اور غریب عوام کو بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ واقعہ اس معاملے کی سنگینی کو اجاگر کرتا ہے جہاں مقامی آبادی اپنی زمین کا دفاع کرنے کے لیے میدان میں ہے۔ ویڈیو میں دکھائی گئی فائرنگ اور گرفتاریوں نے عوامی جذبات کو مشتعل کر دیا ہے اور اس مسئلے پر مزید بحث چھیڑ دی ہے۔
لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف ان دنوں جاتی امرا میں اپنا وقت گزار رہے ہیں۔ ہر اتوار کو وہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کرتے ہیں جہاں حکومتی اور سیاسی معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوتی ہے۔ ان ملاقاتوں میں مریم نواز بھی شریک ہوتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف ہر ہفتے اپنے بڑے بھائی سے ملنے جاتی امرا جاتے ہیں۔ ان دنوں حسن نواز بھی رائیونڈ میں موجود ہیں اور وہ مختلف امور میں اپنے والد کی مدد کر رہے ہیں۔ نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز کو حکومتی معاملات کے حوالے سے رہنمائی فراہم کرتے رہتے ہیں، لیکن اب انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو مکمل اختیارات دے دیے ہیں۔ نواز شریف کا کہنا ہے کہ مریم نواز پنجاب میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور صوبے میں گورننس کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ پنجاب میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے پیچھے بھی نواز شریف کا ویژن ہے، جس کے تحت صوبے کو صاف ستھرا بنانے کا عزم ہے۔ جاتی امرا میں، نواز شریف اپنی زیادہ تر وقت ڈاک پڑھنے میں گزارتے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر ان کے پاس پہنچنے والی ڈاک میں زیادہ تر مبارکباد کے پیغامات ہوتے ہیں، جن میں ان کی سالگرہ اور حسین نواز کے بیٹے کی شادی کی مبارکباد شامل ہے۔ کارکنوں کی جانب سے خیریت دریافت کرنے والے خطوط بھی انہیں ملتے ہیں۔ نواز شریف ڈاک پڑھنے اور جواب دینے کو ترجیح دیتے ہیں، یہاں تک کہ ڈیجیٹل دور میں بھی انہیں روایتی ڈاک زیادہ پسند ہے۔ ڈاک کے بعد وہ زرعی زمین کا دورہ بھی کرتے ہیں اور اگر کوئی ضرورت ہو تو مارکیٹ جاتے ہیں۔ شام کے وقت وہ پنجاب کی گورننس اور عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے جائزہ میٹنگز بھی کرتے ہیں۔ حسین نواز کے بیٹے کی شادی سے قبل نواز شریف نے گھر کی تزئین و آرائش میں بھی خاصی دلچسپی لی تھی۔ اب ان مصروفیات کے ختم ہونے کے بعد وہ اپنے کاروبار پر بھی نظر رکھتے ہیں اور پارٹی کے لوگوں کو ملاقاتوں کا وقت بھی دیتے ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر تحریکِ انصاف کو مذاکرات کی پیش کش کردی۔ اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات سے بھاگ رہی ہے۔ وہ آئیں بیٹھیں ہم ہاؤس کمیٹی بنانے کو تیار ہیں۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم صدق دل سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ہم نے بہت نیک نیتی سے پی ٹی آئی سے مذاکرات کیے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کمیٹی نے کہا کہ اپنے تحریری مطالبات دیں، پی ٹی آئی کو مذاکرات کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا گیا، کھلے دل کے ساتھ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ انشاء اللّٰہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہوگا، اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیا ہے، چاہتے ہیں کہ ملک آگے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ کالے دھندے کے نتیجے میں پاکستان کا امیج خراب کرنے کی کوشش ہوئی، انسانی اسمگلنگ کے خلاف مزید اقدامات کر رہے ہیں۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے جسٹس منصور علی شاہ کے ریگولر بینچ میں قانونی تشریح کا مقدمہ فکس کرنے پر سپریم کورٹ فکسر برانچ کے افسران سے وضاحت طلب کرلی ہے۔ اسلام آباد: سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے جسٹس منصور علی شاہ کے ریگولر بینچ میں قانونی تشریح کا مقدمہ فکس کرنے پر سپریم کورٹ فکسر برانچ کے افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے ہیں اور ان سے 7 روز کے اندر وضاحتی جواب طلب کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ معاملہ جسٹس منصور علی شاہ کے کیس سے منسلک ہے جہاں اچانک بڑی پیشرفت ہوئی ہے۔ شوکاز نوٹس میں افسران سے پوچھا گیا ہے کہ آئینی بینچ کا مقدمہ جسٹس منصور علی شاہ کے ریگولر بینچ میں کیسے شامل ہو گیا۔ جسٹس منصور علی شاہ کے بینچ نے کسٹم ڈیوٹی ایکٹ کے آرٹیکل 191A کی تشریح کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے اس مقدمے کو آئینی بینچ کے حوالے کر دیا تھا۔
اسلام آباد: حکومت نے متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت ایک نئی سوشل میڈیا پروٹیکشن ریگولیٹری اتھارٹی (سمپرا) قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جسے کئی وسیع اختیارات حاصل ہوں گے۔ ترمیمی ایکٹ کے ڈرافٹ کے مطابق،اتھارٹی کے قیام کا بنیادی مقصد سوشل میڈیا پر عوام کی آن لائن سیفٹی کو یقینی بنانا ہے۔ اتھارٹی کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بلاک کر سکتی ہے، اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کر سکتی ہے اور سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے گائیڈ لائنز جاری کرے گی۔ سمپرا کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے اسٹینڈرڈز مقرر کرے، جن پر تمام صارفین کو عمل کرنا ہوگا۔ اتھارٹی کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی شکایت پر فوری طور پر عمل کرے، قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے عائد کرے اور آن لائن سیفٹی کے لیے دیگر اداروں سے مدد لے سکے۔ ڈرافٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ سمپرا بین الاقوامی ایجنسیوں سے تعاون حاصل کر سکتی ہے، اور اختیارات کی تکمیل کے لیے معاہدے کر سکتی ہے۔ کوئی بھی شخص جعلی یا جھوٹی خبروں کے حوالے سے شکایت درج کروا سکتا ہے، جس پر سمپرا 24 گھنٹوں کے اندر فیصلہ کرے گی اور جھوٹی یا جعلی خبر کو بلاک یا ڈیلیٹ کرے گی۔ سمپرا کے قوانین کی خلاف ورزی پر تین سال قید اور بیس لاکھ جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ وفاقی حکومت نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی بھی قائم کرے گی، جس کے ڈی جی کو آئی جی پولیس کے برابر اختیارات ملیں گے۔ این سی سی آئی اے کے افسران پولیس افسران کی حیثیت رکھیں گے، اور اس کے قیام کے بعد ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ ختم ہو جائے گا۔ این سی سی آئی اے خودفورینسک تجزیہ کرے گی سمپرا کی تشکیل ایک چیئرپرسن اور آٹھ ارکان پر مشتمل ہوگی، جن کا انتخاب پانچ سال کے لیے ہوگا۔ اس میں سیکریٹری اطلاعات، پیمرا چیئرمین اور پی ٹی اے چیئرمین یا ان کے نامزد افسر شامل ہوں گے۔ بری کارکردگی کی صورت میں وفاقی حکومت کسی بھی رکن کو عہدے سے ہٹا سکتی ہے۔ چیئرمین کے پاس چیف ایگزیکٹو کے اختیارات ہوں گے، اور اتھارٹی کے اخراجات کے لیے سمپرا فنڈ تشکیل دیا جائے گا۔ اس اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبوں کے دارالحکومتوں میں بھی اس کے دفاتر قائم ہو سکتے ہیں،سمپرا کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ اپنے دفاتر جہاں چاہے قائم کر سکے۔ اس ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے بعد پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں ہنگامہ آرائی کی، جبکہ صحافیوں نے واک آؤٹ کیا۔ سمپرا فنڈ میں حکومت کی جانب سے گرانٹ، اتھارٹی کی فیسیں اور دیگر ذرائع سے آنے والا ریونیو شامل ہوگا۔ سمپرا کو مقامی یا غیر ملکی کرنسی میں اکاؤنٹس کھولنے کا اختیار بھی ہوگا۔ وفاقی حکومت جب چاہے سمپرا کو پالیسی ہدایات دے سکتی ہے، اور کسی بھی تنازع کی صورت میں اس کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شبلی فراز نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے ججز کی تقرری پر ایک بڑا دعویٰ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں 12 ججز کی تقرری کے پیچھے ایک منصوبہ بندی ہے جس کا مقصد عدالتوں میں اپنی پسند کے افراد کو رکھنا ہے۔ شبلی فراز نے الزام لگایا کہ یہ ساری کوششیں اس لیے کی جارہی ہیں تاکہ پاکستان تحریک انصاف اور اس کے سربراہ عمران خان کو انصاف سے محروم رکھا جاسکے۔ انہوں نے 8 فروری کے احتجاج کے سلسلے میں پارٹی کے رہنماؤں کو ہدایات دینے کی بات بھی کی۔ القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ اس کیس کا فیصلہ ایک خاص ایجنڈے کے تحت ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سزائیں دینا ایک منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اختتام پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے سچائی سامنے آسکتی ہے، جس کی وجہ سے حکومت اس پر عمل درآمد میں تاخیر کر رہی ہے۔ گزشتہ روز اسمبلی میں پیکا ایکٹ کی ترمیمی بل پاس ہونے پر شبلی فراز نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس کے خلاف واک آؤٹ کیا کیونکہ یہ ایکٹ سچائی کو دبانے کی کوشش ہے۔

Back
Top