منشیات فروش کی ضمانت کرنے پر جج کمرہ عدالت سے گرفتار

022108424f46603.jpg

آزاد جموں و کشمیر کی اعلیٰ عدلیہ میں ایک غیر معمولی اور سنسنی خیز واقعہ پیش آیا ہے، جہاں سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمے میں سیشن جج راجا امتیاز احمد کو سزا سنا کر کمرہ عدالت سے گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس آزاد کشمیر جسٹس راجا سعید اکرم خان کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے فل بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے راجا امتیاز کو تین دن قید کی سزا سنائی۔


یہ معاملہ ضلع حویلی کہوٹہ میں انسداد منشیات کے مقدمے سے شروع ہوا، جہاں راجا دلاور خان نامی ملزم کو ہیروئن رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم کی درخواستِ ضمانت ابتدائی عدالت، ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے مسترد ہو چکی تھی۔ سپریم کورٹ نے 19 جنوری 2023 کو اپنے فیصلے میں واضح کیا تھا کہ اگر کوئی نیا مواد سامنے آئے تو صرف سپریم کورٹ ہی دوبارہ ضمانت کا اختیار رکھتی ہے، جبکہ ضلعی عدالت کو مقدمہ چھ ماہ کے اندر نمٹانے کی ہدایت بھی دی گئی تھی۔


اس کے باوجود، محض ایک ماہ بعد یعنی 16 فروری 2023 کو اسپیشل جج انسداد منشیات راجا امتیاز احمد نے ملزم کو بری کر دیا۔ عدالت میں جب ان سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے انکار کیا کہ ایسا کوئی فیصلہ جاری کیا گیا ہو، تاہم سپریم کورٹ میں ریکارڈ سے ان کا تحریری حکم نامہ برآمد ہوا۔ بریت کے فوری بعد ملزم ملک سے فرار ہو گیا، حالانکہ مقدمے کی اپیل ہائی کورٹ میں زیر سماعت تھی۔


سپریم کورٹ نے راجا امتیاز کے طرز عمل کو عدالتی حکم عدولی، دروغ گوئی اور مس کنڈکٹ قرار دیتے ہوئے ایک ماہ قبل انکوائری کا حکم دیا تھا اور انہیں معطل کر دیا گیا تھا۔ اس دوران ان کے سابقہ تمام فیصلوں، بالخصوص منشیات کے مقدمات میں، ریکارڈ طلب کیا گیا۔ 2 جولائی 2025 کو انکوائری مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ راجا امتیاز نے دانستہ طور پر سپریم کورٹ کے اختیار کو چیلنج کیا، جھوٹ بولا اور ادارے کے وقار کو نقصان پہنچایا۔


فیصلے کے مطابق توہین عدالت کے جرم میں انہیں تین روز کی سزا دی گئی اور عدالت سے فوری گرفتاری کا حکم صادر ہوا۔ ان کی گرفتاری سے آزاد کشمیر کی عدلیہ میں ایک غیر معمولی نظیر قائم ہوئی ہے۔


راجا امتیاز ماضی میں حساس اضلاع جیسے سدھنوتی، مظفرآباد اور حویلی میں تعینات رہ چکے ہیں۔ ان پر پہلے بھی سوشل میڈیا پوسٹس کے حوالے سے اسلام آباد کے دو صحافیوں راجا ماجد افسر اور اعجاز خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔


قانونی ماہرین کے مطابق اس سزا کے بعد راجا امتیاز کی عدالتی ساکھ مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے اور مستقبل میں ان کے خلاف فوجداری و تادیبی کارروائیوں کا امکان بھی موجود ہے۔
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
یہ جج بھی سوچ رہا ہوگا کہ کاش اس سپریم ؟کورٹ کا جج بھی آمین الدین یا فائز عیسیٰ ہوتا
 

Back
Top