کجریوال جیسی تقریر باؤجی بھی کردیتے تو تاریخ میں امرہوجاتے،سوشل میڈیاصارفین

kajwi1h1h212.jpg


بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں انتخابات میں شکست کےبعدعام آدمی پارٹی کےسربراہ اروند کیجریوال نے شاندار بیان دیا ہے جس میں انہوں نے شکست تسلیم کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرمودی کو مبارکباد دی ہے۔

اپنے ویڈیو پیغام میں اورند کجریوال کا کہنا تھا کہ شکست تسلیم کرتےہیں،عوام نے جو فیصلہ کیاقبول ہے،10 سالوں میں جو کام کیےوہ ریکارڈ پر ہیں،اقتدار کےلیےسیاست نہیں کرتےخدمت کےلیےکرتے ہیں،وہ جاری رکھیں گے
https://twitter.com/x/status/1888148931043102966
کجریوال کے اس بیان پر مفتاح اسماعیل نے ردعمل دیا کہ الیکشن ہار کے ہار قبول کرنے میں بہت بہادری چاہیے مگر اس میں عزت ہے-الیکشن ہار کے جیت کا دعوی کرنا نہ جمپوری عمل ہے نہ اس میں بہادری چاہیے اور نہ اس میں عزت ہے
https://twitter.com/x/status/1888496039809692154
حسان بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم سے کئی گنا زیادہ آبادی ہے ، ناخواندگی بھی ہے کچے علاقے بھی ہیں سیاسی رقابتیں بھی ہیں مگر الیکشن ہمیشہ غیرمتازع ہوتے ہیں کوئی دھاندلی کی سدا نہیں آتی اور ہارنے والا فریق کھلے دل سے اپنی شکست تسلیم کرتا ہے۔ بلاشبہ ہندوستان کی جمہوریت قابل رشک ہے
https://twitter.com/x/status/1888643077436215792
خواجہ سعد رفیق نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ واہ کیا سپرٹ ہے۔ ایک حقیقی جمہوری عمل ہے
https://twitter.com/x/status/1888776209925878088
سوشل میڈیا صارفین نے خواجہ سعد رفیق کے اس ٹویٹ پر طنز کی بوچھاڑ کردی جن کا کہنا تھا کہ یہ اروندکجریوال کا کلپ باؤجی کو دکھا کر انہیں کہیں کہ وہ شکست تسلیم کرلیں اور ڈاکٹر یاسمین راشد کا مینڈیٹ واپس کردیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ شہبازشریف اور مریم نواز کو بھی مشورہ دیں کہ جعلی مینڈیٹ والی حکومت چھوڑدیں

صحافی عدیل راجہ نے طنزیہ ردعمل دیا کہ خواجہ صاحب نے مریم نواز، نوازشریف اور شہبازشریف کو پیغام دیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1888827927846146136
سحرش منیر کا کہنا تھا کہ اس گریس کا بھاشن اگر آپ قائد انقلاب کو 8 فروری کی شام دیتے تو تب شاید ووٹ کی عزت کا بیانیہ بھی بچ جاتا اور عوامی حمایت بھی پیدا ہو جاتی۔۔۔ لیکن اب آپ کا بھاشن کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے سوا کچھ نہیں
https://twitter.com/x/status/1888863189556683074
ایک صارف نے لکھا کہ نواز شریف کو بتائے کجریوال سے سیکھے حکومت چھوڑدے
https://twitter.com/x/status/1888886756155498785
علی ھسن کا کہنا تھا کہ افسوس ہمسایہ ملک میں فارم 47 نہیں ہے اور یہ ویڈیو تمام لیگی واٹس ایپ گروپوں میں شئیر کریں شاید غیرت جاگ جائے
https://twitter.com/x/status/1888863674737041435
المان میتلا نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی ایک تقریر باؤ جی بھی کر دیتے تو تاریخ میں امر ہو جاتے
https://twitter.com/x/status/1888859101603741827
ظفر بشیر نے جواب دیا کہ خواجہ صاحب ۔۔۔ جاتی عمرہ آپ سے زیادہ دور نہیں ۔۔۔۔ وھاں تشریف لے جائیں اور اس گھر میں رھائش پزیر شریف خاندان کو یہ بات بتائیں ۔ پاکستانی عوام کو پتا ھے۔ کہ ان کے ووٹ کو کس گروہ نے لوٹا ھے۔
https://twitter.com/x/status/1888951441450029373
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

کجریوال اور باؤ کا کوئی مقابلہ ہی نہیں . کیونکہ کجریوال اپنے عوام سے محبت اور انکی خدمت کرنے والا ایک محنتی انسان ہے جبکہ باؤ اپنے ملک اور اسکے عوام کو لوٹنے والا ایک قذاق ڈاکو ہے
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
یہ الیکشن پچھلے الیکشن کا بدلہ تھا۔ تب #تحریک_اسرائیل کو زبردستی اقتدار دلوایا گیا تھا۔ اب کی بار ن-لیگ کو اس کا 2018 والا مینڈیٹ اسی طرح واپس دلوا دیا گیا۔ حساب برابر بات ختم۔ یا یوں سمجھ لو کہ #تحریک_انتشار نے الیکشن 2024 میں جیتا لیکن حکومت اس سے چھ سال پہلے حاصل کر لی جب کہ ن-لیگ نے الیکشن 2018 میخ جیتا لیکن حکومت چھ سال بعد ملی۔
 

feeneebi

MPA (400+ posts)

کجریوال اور باؤ کا کوئی مقابلہ ہی نہیں . کیونکہ کجریوال اپنے عوام سے محبت اور انکی خدمت کرنے والا ایک محنتی انسان ہے جبکہ باؤ اپنے ملک اور اسکے عوام کو لوٹنے والا ایک قذاق ڈاکو ہے
پورا کمنٹ پڑھ کر اور ٹھنڈے دماغ سے سوچ سمجھ کر جواب دینا۔

نوازشریف کے ڈاکوں کے نتیجے میں
پاکستان میں پہلی بار موٹروے کا تصور آیا
غریب بےروزگاروں کو ییلو کیبز دی گئیں
سندھ کے بےزمین ہاریوں کو زمینیں الاٹ کی گئیں
شوکت خانم ہسپتال کے لئے ذاتی جیب سے 50 کروڑ، مفت زمین اور ٹیکس پر چھوٹ دی گئی
فائبر آپٹکس کا اجرا ہوا
پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے
لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا
میٹرو بس سروسز شروع ہوئیں
اورنج ٹرین کا آغاز ہوا
کراچی کو بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور سٹریٹ کرائمز سے نجات ملی
ریلوے کی بحالی ہوئی
اسلام آباد ایئرپورٹ کا آغاز ہوا
کراچی کو گرین لائن کا تحفہ دیا گیا
پاکستان میں کرکٹ بحال ہوئی
پی کے ایل آئی اور پنجاب فارنزک لیب جیسے پراجیکٹس بنے
طلبا کو وظائف / سکالرشپس اور لیپ ٹاپس دئیے گئے۔
پنجاب سے تجاوزات کا صفایا کیا گیا
صحت کارڈ جس پر تحریک ستیاناس والے اتنا اچھلتے ہیں، وہ نوازشریف کا شروع کیا ہوا پراجیکٹ تھا جس کا آغازغالبا دسمبر 2015 میں بلوچستان سے ہوا۔

اب مجھے سمجھ نہیں آتی کہ نوازشریف نے اگر اتنے پراجیکٹس شروع کیے ہیں جو ظاہر ہے قومی خزانے سے ہی پایہ تکمیل تک پہنچے ہوں گے تو کیا پاکستان کا خزانہ تھا یا اس کو قارون کا نہ ختم ہونے والا خزانہ ہاتھ لگا ہے کہ اتنا کچھ لگا کر بھی اس کے پاس لوٹ مار کرنے کے لیے خزانے میں کچھ بچتا ہے۔ دوسری بات کہ #عمران_ٹھاکرے اور اس سے پہلے مردود مشرف اپنی حکومتوں کے دوران ایڑی چوٹی کا زور لگا کر یہ ثابت نہیں کر پائے کہ نوازشریف نے عوام کا پیسا لوٹا ہے۔ آخری بات یہ کہ میرا #تحریک_اسرائیل کے ہر اس سپورٹر کو، جو بنا ثبوت یہ بہتان تراشی کرتا ہے کہ نوازشریف نے قوم کا پیسہ لوٹا ہے، کھلا چیلنج ہے کہ نوازشریف نے کب، کیسے اور کتنا پیسہ براہ راست پاکستانی خزانے سے لوٹا یا کس پراجیکٹ میں کتنا کمیشن اور کک بیک حاصل کیا اس کی تمام مصدقہ تفصیلات اپنی پسند کی دنیا کی کسی بھی عدالت میں پیش کر کے ثابت کر دے تو اس لوٹ مار کی ایک ایک پائی کی واپس کا ذمہ میرا۔ لیکن شرط یہ ہے کہ ہوائی الزامات نہیں لگانے۔
 

Back
Top