گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ سنادیا جس میں شاہ محمودقریشی اور عمران خان کو بری کردیا گیا
عدالت نے حکومتی وکلاء کے کراس ایگزامینشن کو غیر تجربہ کار قرار دیا اور تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ اسکو اگر چھوڑ بھی دیا جائے تو ثبوت بھی ناکافی تھےپراسیکیوشن ہر طرح سے اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی۔
https://twitter.com/x/status/1900419999098925068
صحافی حسنات ملک نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ حکومت کی کوشش ناکام ہوگئی کہ وہ کوشش کر رہے تھے کہ سائفر کیس کا کیونکہ تفصیلی فیصلہ نہیں آیا تھا اسلیے وہ خواب دیکھ رہے تھے کہ یہ ریمانڈ بیک ہو جائے گا لیکن حکومت کا یہ خواب چکنا چور ہوگیا۔اس کیس کیلئے پاکستان کی جیب سے کروڑوں روپے پرائیویٹ پراسیکیوٹرز کو جاری ہوئے۔
حسنات ملک نے مزید کہا کہ عمران خان اور شاہ محمود پر جو الزام لگایا گیا کروڑوں روپے پاکستان کے ضائع ہوا جس بھونڈے انداز سے یہ کیس چلایا گیا اصل سائفر کی کاپی بھی نہی دی گئی،اب 9 مئی کا کیس بھی کمزور اور جھوٹا بنایا گیا ہے کہ اس میں غلط شواہڈ ڈال کر اسکو خراب کردیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1900743764559486991
ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ دوسرے الفاظ میں لکھ رہی ہے سائفر کیس میں پراسیکوشن کی نااہلی اس لیول کی تھی کہ کچھ گوہواں پر جرح پھر حتمی دلائل کے معاملے پر یکطرفہ ٹرائل کیا ناتجربہ کار وکیل سرکار کی طرف سے تعینات ہوئے عمران خان شاہ محمود قریشی کے وکلا کی بجائے ان کی طرف سے ان سرکاری وکلا نے کیس آگے چلایا رات ڈیڑھ بجے تک ۔۔۔ مطلب فئیر ٹرائل نا دینے کے باوجود وہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں اس ناکامی نے پراسیکوشن پر بہت سوالات کھڑے کئے ہیں
https://twitter.com/x/status/1900439020229861862
اجمل جامی کا کہنا تھا کہ سائفر کیس کا فیصلہ آگیا ہے عمران خان سچا ثابت ہوگیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ان پر نہیں لگتا۔ ریاست فیل ہوئی ہے اپنا موقف ثابت کرنے میں۔
https://twitter.com/x/status/1900789059074879640