وزیردفاع خواجہ آصف کا آپریشن گولڈسمتھ کا واویلا۔۔ عمران خان کو اسرائیلی اثاثہ قرار دیدیا اور دعویٰ کردیا کہ اسکی مدد سے واحد مسلمان ایٹمی قوت کو خدانخواستہ سرنگوں کرنا چاہتے ہیں اور یہ اسلئے عمران خان کے حق میں مہم چلارہے ہیں۔
اپنے ایکس پیغام میں خواجہ آصف نے کہا کہ آپریشن گولڈ سمتھ کے ریکروٹ جہاں بھی موجود ھیں وہ عمران خان کی نجات کے لئے پاکستان کے مفادات کے خلا ف بھر پور مہم چلا رہے ھیں ۔ ان عناصر کو اسرائیل کی بھر پور حمایت حاصل ھے اور وہ میڈیا میں تواتر کے ساتھ گفتگو کر رہے ھیں۔
انوں نے مزید کہا کہ جس سے صاف ظاہر ھوتا ھے کہ عمران خان ایک اسرائیلی اثاثہ ھے جسکے ذریعے وہ واحد مسلمان ایٹمی قوت کو خدا ںخواستہ سر نگوں کرنا چاہئتے ھیں ۔عمران خان کے لئے مغربی دنیا میں جو چند آوازیں اٹھ رہی ھیں ان پہ یہ واضح ھونا چاہیئے کہ ھم پاکستانی قوم اپنے مفادات کا تحفظ کرنا جانتے ھیں۔ اور ھماری اول آخر ترجیح صرف اور صرف پاکستان ھے
ایک اور ایکس پیغام میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بین الاقوامی حمایت تمام ان ملکوں سے آرہی ھے جو اسرائیل کے کٹڑ حامی ھیں۔ جنکی حمایت کی بدولت اسرائیل کا وجود ھے۔ اور ان ملکوں نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا بلکہ فلسطینیوں کے قتل عام کے سہولت کار ھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہی ملکوں سے جو بھی افراد عمران خانُ کی حمایت میں آواز اٹھا رہے ھیں وہ بھی یا خود صیہونی ھیں یا کھلے عام انکی مسلم دشمن پالیسیوں کی حمایت کر رہے ھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیا یہ محض اتفاق ھے یا یہ ممالک اور افراد کسی ایسے ایجنڈے پہ کام کر رہے جس سے پاکستان میں انکی پراکسی عمران خان حکمران بنُ کے پاکستان کی ایٹمی قوت کو لپیٹے اور اپنے مالکوں کی client state بنائے کے انکے مذموم ایجنڈے کی تکمیل کرے کیا یہ سب اتفاق ھے یا پاکستان ایک سازش کا نشانہ ھے جسکی تکمیل عمران خان کے ذمے لگائ گئ ھے
صحافی عامر ضیاء نے خواجہ آصف کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ وزیر دفاع کو بیانات سوچ سمجھ کر دینے چاہیں۔ سازشی تھیوریز کاحکومتی بیانئے میں شامل ہونا شکست خوردہ ذہن کی علامت ہے۔ یہ کسی بھی طرح ریاست اور حکومت کے حق میں نہیں۔ جسطرح کی جھوٹی خبروں کو حکومت سماجی میڈیا پر بند کروانا چاہ رہی ہے، ویسی ہی باتیں اگر وزرا کریں توکام کیسے چلے گا؟
امریکی صحافی مائیکل کوگلمین نے خواجہ آصف کے بیان پر تبصرہ کای کہ پاکستان کے وزیر دفاع عمران خان کو "اسرائیلی اثاثہ" قرار دیتے ہیں اور ان کی رہائی کے لیے عالمی مطالبات کو اسرائیل کی طرف سے اسپانسر شدہ سازش کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صریحاً مضحکہ خیز ذکر نہ کرنا سام دشمن بکواس ہے: خان کے بہت سے ممتاز غیر ملکی وکیل اسرائیل کے بے لگام نقاد ہیں۔
نسیم صدیقی کا کہنا تھا کہ ایک تو پڑھے لکھے نہیں اوپر سے کوشش نہیں کرتے بلکہ چولیں مارتے ہیں۔
ریاض الحق نے خواجہ آصف کو جواب دیا کہ سر یہ یہود و ہنود والے نعرے تو بینظیر کیخلاف 1990 میں نہیں بکا تو 2024 میں کیسے بکے گا۔
انور لودھی نے کہا کہ خواجہ آصف امریکہ میں بیٹھ کر تو آپ کہتے ہیں کہ ہم لبرل ہیں اور عمران خان کو اور انکی پارٹی کو آپ مزہبی قرار دیتے ہیں لیکن پاکستان میں بیٹھ کر اردو میں اپنے حمایتیوں کو کوئی اور چورن بیچ رہے ہیں.. ایسے کیسے خواجہ صاحب؟ کیا یہ کھلی منافقت نہیں ہے؟