سوشل میڈیا کی خبریں

وزیردفاع خواجہ آصف کا آپریشن گولڈسمتھ کا واویلا۔۔ عمران خان کو اسرائیلی اثاثہ قرار دیدیا اور دعویٰ کردیا کہ اسکی مدد سے واحد مسلمان ایٹمی قوت کو خدانخواستہ سرنگوں کرنا چاہتے ہیں اور یہ اسلئے عمران خان کے حق میں مہم چلارہے ہیں۔ اپنے ایکس پیغام میں خواجہ آصف نے کہا کہ آپریشن گولڈ سمتھ کے ریکروٹ جہاں بھی موجود ھیں وہ عمران خان کی نجات کے لئے پاکستان کے مفادات کے خلا ف بھر پور مہم چلا رہے ھیں ۔ ان عناصر کو اسرائیل کی بھر پور حمایت حاصل ھے اور وہ میڈیا میں تواتر کے ساتھ گفتگو کر رہے ھیں۔ انوں نے مزید کہا کہ جس سے صاف ظاہر ھوتا ھے کہ عمران خان ایک اسرائیلی اثاثہ ھے جسکے ذریعے وہ واحد مسلمان ایٹمی قوت کو خدا ںخواستہ سر نگوں کرنا چاہئتے ھیں ۔عمران خان کے لئے مغربی دنیا میں جو چند آوازیں اٹھ رہی ھیں ان پہ یہ واضح ھونا چاہیئے کہ ھم پاکستانی قوم اپنے مفادات کا تحفظ کرنا جانتے ھیں۔ اور ھماری اول آخر ترجیح صرف اور صرف پاکستان ھے ایک اور ایکس پیغام میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بین الاقوامی حمایت تمام ان ملکوں سے آرہی ھے جو اسرائیل کے کٹڑ حامی ھیں۔ جنکی حمایت کی بدولت اسرائیل کا وجود ھے۔ اور ان ملکوں نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا بلکہ فلسطینیوں کے قتل عام کے سہولت کار ھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہی ملکوں سے جو بھی افراد عمران خانُ کی حمایت میں آواز اٹھا رہے ھیں وہ بھی یا خود صیہونی ھیں یا کھلے عام انکی مسلم دشمن پالیسیوں کی حمایت کر رہے ھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیا یہ محض اتفاق ھے یا یہ ممالک اور افراد کسی ایسے ایجنڈے پہ کام کر رہے جس سے پاکستان میں انکی پراکسی عمران خان حکمران بنُ کے پاکستان کی ایٹمی قوت کو لپیٹے اور اپنے مالکوں کی client state بنائے کے انکے مذموم ایجنڈے کی تکمیل کرے کیا یہ سب اتفاق ھے یا پاکستان ایک سازش کا نشانہ ھے جسکی تکمیل عمران خان کے ذمے لگائ گئ ھے صحافی عامر ضیاء نے خواجہ آصف کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ وزیر دفاع کو بیانات سوچ سمجھ کر دینے چاہیں۔ سازشی تھیوریز کاحکومتی بیانئے میں شامل ہونا شکست خوردہ ذہن کی علامت ہے۔ یہ کسی بھی طرح ریاست اور حکومت کے حق میں نہیں۔ جسطرح کی جھوٹی خبروں کو حکومت سماجی میڈیا پر بند کروانا چاہ رہی ہے، ویسی ہی باتیں اگر وزرا کریں توکام کیسے چلے گا؟ امریکی صحافی مائیکل کوگلمین نے خواجہ آصف کے بیان پر تبصرہ کای کہ پاکستان کے وزیر دفاع عمران خان کو "اسرائیلی اثاثہ" قرار دیتے ہیں اور ان کی رہائی کے لیے عالمی مطالبات کو اسرائیل کی طرف سے اسپانسر شدہ سازش کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ صریحاً مضحکہ خیز ذکر نہ کرنا سام دشمن بکواس ہے: خان کے بہت سے ممتاز غیر ملکی وکیل اسرائیل کے بے لگام نقاد ہیں۔ نسیم صدیقی کا کہنا تھا کہ ایک تو پڑھے لکھے نہیں اوپر سے کوشش نہیں کرتے بلکہ چولیں مارتے ہیں۔ ریاض الحق نے خواجہ آصف کو جواب دیا کہ سر یہ یہود و ہنود والے نعرے تو بینظیر کیخلاف 1990 میں نہیں بکا تو 2024 میں کیسے بکے گا۔ انور لودھی نے کہا کہ خواجہ آصف امریکہ میں بیٹھ کر تو آپ کہتے ہیں کہ ہم لبرل ہیں اور عمران خان کو اور انکی پارٹی کو آپ مزہبی قرار دیتے ہیں لیکن پاکستان میں بیٹھ کر اردو میں اپنے حمایتیوں کو کوئی اور چورن بیچ رہے ہیں.. ایسے کیسے خواجہ صاحب؟ کیا یہ کھلی منافقت نہیں ہے؟
لاہور سے تعلق رکھنے والے عبدالاحد کی جانب سے اپنی والدہ کی شادی کروانے اور اس کی تصاویر و ویڈیوز انسٹاگرام پر شیئر کرنے کے بعد ان کی بھرپور تعریف کی جا رہی ہے۔ عبدالاحد نے اپنی والدہ کی شادی کے موقع پر ایک خوبصورت پیغام دیتے ہوئے بتایا کہ ان کی والدہ نے 18 سال تک ان کی پرورش، تعلیم اور بہتر مستقبل کے لیے اپنی زندگی کے خواب قربان کیے۔ اب جب کہ وہ خودمختار اور ذمہ دار ہو چکے ہیں، تو یہ ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی والدہ کو ان کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیں۔ عبدالاحد کی شیئر کردہ ویڈیوز میں نکاح اور دیگر شادی کی رسومات کے مناظر بھی شامل ہیں، جن میں وہ اپنی والدہ کے ہمراہ نظر آتے ہیں۔ ایک پوسٹ میں انہوں نے دلہن کے لباس میں اپنی والدہ کے ساتھ تصویر شیئر کی اور ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کے فیصلے کو سراہا اور مبارکباد کے پیغامات بھیجے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کے اس فیصلے پر لوگ اتنا مثبت ردعمل دیں گے۔ انہوں نے والدہ کی خوشی اور ان کی آزادی کو اپنی زندگی کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا۔ خاتون نے بھی دوسری شادی کی سپورٹ کرنے پر اپنے بچوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا ' میرے پیارے بچوں، آپ سب کا دل سے شکریہ۔ آپ میری ہمیشہ سے طاقت، سہارا، اور سب سے بڑی نعمت رہے ہیں۔ جب بھی مجھے شک ہوا کہ یہ فیصلہ میری زندگی میں کوئی بہتری لا سکتا ہے یا نہیں، آپ نے میرے ساتھ کھڑے ہو کر یقین دلایا کہ چاہے کچھ بھی ہو، آپ ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گے، جیسے آپ ہمیشہ سے رہے ہیں۔ آپ نے میری زندگی میں کبھی میرا ساتھ نہیں چھوڑا، ایک لمحے کے لیے بھی نہیں، اور اس کے لیے میں آپ کی بے حد شکر گزار ہوں۔ آپ کو دیکھ کر، میرے خوبصورت بچوں، کہ آپ نے اس فیصلے کو گلے لگایا اور اس کا جشن منایا، جسے اکثر ہماری سوسائٹی میں خودغرضی سمجھا جاتا ہے، میرا دل سکون اور شکر گزاری سے بھر جاتا ہے۔ آپ کی محبت، سمجھداری، اور خوشی کو دیکھ کر کہ میں نے یہ قدم اٹھایا، مجھے دوبارہ محبت پر یقین کرنے کی ہمت دی ہے۔ میں آپ سب پر بے حد فخر کرتی ہوں کہ آپ کس قدر حیرت انگیز انسان بن چکے ہیں۔ آپ مہربان، نرم دل، اور بے حد شفیق ہیں، اور آپ ہی کی وجہ سے مجھے یہ موقع لینے کی ہمت ملی، دوبارہ محبت پر یقین کرنے کی طاقت ملی۔ آپ ہی میری زندگی کی خوبصورتی اور دوسرا موقع پانے کی امید کی وجہ ہیں۔ ماں کو آپ سب پر بہت فخر ہے، میرے قیمتی بچوں۔ ماں آپ سے ان الفاظ سے زیادہ محبت کرتی ہے جو میں کبھی بیان کر سکوں۔ میری زندگی میں روشنی بننے کے لیے شکریہ!' سوشل میڈیا پر صارفین نے عبدالاحد کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے واقعی بیٹے ہونے کا حق ادا کر دیا۔ ان کے فیصلے کو ایک بہترین مثال کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے کہ کس طرح اولاد والدین کی خوشیوں کو ترجیح دے سکتی ہے۔ عبدالاحد اور ان کی والدہ کے چہروں پر نظر آنے والی خوشی اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ حقیقی خوشی دوسروں کو خوش دیکھنے میں ہے۔
میں ان شاء اللہ تمہاری طرح اس قدر پستی میں کبھی نہیں گروں گا۔ اسد طور اور عمر چیمہ کے درمیان لفظی میں جنگ شدت، خودساختہ تحقیقاتی صحافی قرار دینے پر عمر چیمہ غصہ کر گئے، اسد طور کو جعلساز قرار دے دیا ۔ اسد طور اور عمر چیمہ میں لڑائی کا آغاز تب ہوا جب اسد نے عمر کے ٹویٹ پر انہیں جبر کا سہولت کار قرار دیا تھا۔ عمر چیمہ نے ٹویٹ کیا کہ میرا شمار فوج کے متاثرین میں ہوتا ہے، لیکن جو کچھ پی ٹی آئی نے فوج کے ساتھ کیا، وہ نہ تو سیاسی جدوجہد ہے اور نہ ہی میں ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کی حمایت کر سکتا ہوں۔ میں نے اغواء کے واقعے کے بعد اپنے کام کا آغاز آئی ایس آئی کے لیے قانون سازی کے موضوع پر مضامین لکھ کر کیا تھا۔ نہ میں نے گالیاں دیں اور نہ ہی سمجھتا ہوں کہ یہ مسئلے کا حل ہے۔ اس پر اسد طور نے عمر چیمہ کا پرانا ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا کہ فوج کے متاثرہ جزوقتی مگر خودساختہ تحقیقاتی صحافی کا آئی ایس آئی کے لیے قانون سازی کے مضامین لکھنے سے لے کر ریاست کو غیر قانونی راستے دکھانے اور جبر میں سہولت کاری تک کا سفر واقعی متاثر کن ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے مشعلِ راہ ہے جو اپنے "متاثرہ کارڈ" کو قابل استعمال بناتے ہیں۔ عمر چیمہ نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کا تمام عمر کے افراد کے ذہنوں کو آلودہ کرنا ایک انتہائی تشویشناک مسئلہ ہے، کیونکہ لوگ اسے "آگاہی کی خوراک" سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔ حکومت کو اس حوالے سے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ لوگوں کو قید کرنے کے بجائے انہیں جرمانہ عائد کریں۔ ٹیک کمپنیوں کو خطوط لکھنے کے بجائے جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کو بلائیں، ان کے پاس ورڈ لیں اور ان کے اکاؤنٹس کو مخصوص مدت کے لیے غیر فعال کریں۔ جس پر عمر چیمہ غصہ کر گئے اور اسد طور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شکر ہے کہ میں جزوقتی تحقیقاتی صحافی ہوں، کل وقتی جعلساز نہیں، جن کی شہرت جعلی خبروں اور بدزبانی پر ہو۔ مزید یہ کہ میرا آئی ایس آئی میں صرف ایک شخص جاننے والا ہے، اور وہ بھی تمہارا دوست تھا، جس سے میں تمہارے کہنے پر ملا تھا۔ تمہارے گلے شکوے میرے تک پہنچے، لیکن میں جعلی خبروں پر تمہارا کیا، اپنا دفاع بھی نہیں کر سکتا۔ عمر چیمہ کے ردعمل کے جواب میں اسد طور نے اپنے تفصیلی ٹویٹ میں کہا کہ پہلی بات، وہ میرا دوست نہیں، میرے صحافی دوست کا بھائی تھا، اور میں نے یہ بات تمہیں پہلے بھی بتائی تھی۔ نہ مجھے ملاقات کا ایجنڈا معلوم تھا اور نہ ہی میں ملاقات میں موجود تھا۔ میں نے تمہیں صحافی دوست کا نام بھی بتایا تھا اور اس کے ادارے کا بھی۔ دوسری بات، وہ شخص کل تمہارے ہی نیوز چینل کی اسکرین پر بیٹھا تھا؛ میں نے نہیں، تمہارے ادارے نے اسے پلیٹ فارم دیا۔ تیسری بات، میں ایسا نیچ انسان نہیں جو جیل میں قید صحافیوں کے لیے آواز اٹھانے والوں کو کال کرکے کہے کہ اس کے لیے آواز نہ اٹھاؤ۔ میرا خون اتنا خاندانی ہے کہ میں اپنے "دوستوں" کی پیٹھ میں چھرا نہیں گھونپتا۔ میں نے کبھی اپنے دوست کا یوٹیوب چینل سرینڈر نہیں کیا، نہ ہی تمہاری طرح اپنے زخموں کی تشہیر کرکے اپنا یا کسی کا ایجنڈا بیچا۔ پانچویں بات، میں نے کبھی جابر حکومتوں کی حمایت اور وکالت نہیں کی۔ چھٹی بات، میں ان شاء اللہ تمہاری طرح اس قدر پستی میں کبھی نہیں گروں گا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پاک فوج کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سانحہ9مئی میں ملوث حسان خان نیازی سمیت60مجرموں کو 2تا10سال قید بامشقت کی سزائیں سنا دیں۔حسان نیازی کو10‘ بریگیڈیئر (ر) جاوید اکرم کو6جبکہ عباد فاروق اورگروپ کیپٹن (ر) وقاص احمد کو دو، دو برس قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ آئی ایس پی آرکے مطابق فوجی حراست میں لئے جانے والے 9 مئی کے ملزمان پر چلنے والے مقدمات کی سماعت متعلقہ قوانین کے تحت مکمل کر لی گئی ہے‘تمام مجرموں کے پاس اپیل کا حق اور دیگر قانونی حقوق برقرار ہیں‘فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام شواہد کی جانچ پڑتال، مجرموں کو قانونی حق کی یقینی فراہمی اور قانونی تقاضوں کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے سزائیں سنائیں آئی ایس پی آر کی اس پریس ریلیز پر صحافیوں نے دلچسپ تبصرے کئےا ور کہا کہ سزاؤں کا تمام ملبہ سپریم کورٹ اور جسٹس امین الدین پر گرادیا گیا ہے، اس بار پریس ریلیز میں الفاظ انتہائی نرم ہے اور وضاحتیں ہی وضاحتیں تھیں۔ بشارت راجہ نے تبصرہ کیاکہ جرنیلوں نے اپنی پریس ریلیز میں سیدھا سیدھا لکھ دیا کہ ہم نے جو ملٹری عدالتوں میں ٹرائل کیا سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کر کے سزائیں سنائی جسٹس امین الدین لے گلے میں ایک اور تمغہ........... ڈالا گیا انہوں نے مزید کہا کہآج کی فوجی پریس ریلیز میں نو مئی کے ماسٹر مائنڈ کو سزا دینے کا جملہ نہیں لکھا گیا رپورٹر عمران بھٹی نے ردعمل دیا کہ متفقہ مشترکہ اسائنمنٹ،کیا کہنے مریم نواز خان کا کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر سے جاری پریس ریلیز پچھلی پریس ریلیز کی نسبت خون گرما دینی والی نہیں ہے! الفاظ کا چناو کم سخت، دفاع اور شفاف ٹرائل کی یقین دہانی زیادہ ہے۔ اس سے بڑھ کر شفافیت کی مثال کیا ہو گی کہ سو فیصد سزا کا ریٹ، ملٹری کورٹس سے کوئی کبھی معصوم نہیں نکلا، سول عدالتوں کو ختم کر کے فوجی ہی بنا دیں، بروقت اور فوری سزائیں دیتے ہیں! مریم نواز خان نے مزید کہا کہآج کی پریس ریلیز میں "Mastermind" لکھا ہے؟ یا نظر سے نہیں گزرا؟ وسیم ملک نے تبصرہ کیا کہ "25 سویلینز کے ملٹری کورٹس سے سزاؤں پر آئی ایس پی آر کی جو پریس ریلیز ہے اس میں دیئے گئے فیصلے میں کوئی شفافیت نظر نہیں آتی، اس فیصلے سے کوئی شواہد نہیں ملے اور نہ ہی سزا کی وجوہات ملی، اس فیصلے کو دیکھ کر لگا کہ یہ من پسند انصاف ہے، جب کور کمانڈر کانفرنسوں میں فیصلہ ہو چکا تھا کہ سخت سزائیں دینی ہے تو جج کیسے آزاد ہو سکتا ہے، بس ایک خواہش تھی کہ ایسا کرنا ہے تو کر دیا گیا،" وسیم ملک قمر میکن کا کہنا تھا کہ آج کی نرم و ملائم پریس ریلیز پر کیا کہیں گے؟ احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی GSP پلس، امریکا اور برطانیہ کی پریس ریلیز کے بعد ملٹری کورٹس کا ایک بار پھر سزائیں سنانا خاصا اہم ہے
تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے بعد کچھ ن لیگ کے حامی صحافیوں نے بیانیہ بنانا شروع کردیا کہ عمران خان نوازشریف کو جیل میں نہیں دیکھنا چاہئے اور وہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل سے باہر ہوں۔ یہ بیانیہ اس وقت سامنے آیا جب کچھ صحافیوں کی جانب سے یہ خبریں سامنے آنا شروع ہوگئیں کہ عالمی دباؤ کی وجہ سے عمران خان کو زیادہ دیر جیل میں نہیں رکھا جاسکتا۔ اس بیانئے کا آغاز نجم سیٹھی نے شروع کیا جس نے کہا تھا کہ نوازشریف عمران خان سے ملنے جیل جاسکتے ہیں۔ ایسی ہی ایک خبر اعزاز سید نے بھی چھوڑی تھی کہ بشریٰ بی بی کی رہائی مریم نواز کیو جہ سے ہوئی کیونکہ مریم نواز نہیں چاہتی تھیں کہ بشریٰ بی بی جیل میں رہیں وہ ایک خاتون ہیں۔ ن لیگ کے ایک اور حامی صحافی وسیم عباسی نے کچھ دن پہلے اپنے وی لاگ میں کہا کہ نواز شریف اب بھی عمران خان کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔بطور سیاستدان وہ سمجھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے انہیں زیادہ نقصان پہنچایا ہے، چاہیں عمران خان نواز شریف کے خلاف استعمال ہوئے لیکن وہ سمجھتے ہیں عمران خان کو بچانا چاہیے، اس پر صحافی شاہد میتلا نے کہا کہ نوازشریف کی ایسی کوئی حیثیت نہیں رہی کہ وہ عمران خان کو بچاسکیں،عمران خان کی رہائی کا فیصلہ اسٹیبلشمنٹ اپنی مرضی سےکرے گی۔دوسرا، نوازشریف 43سال سے سیاستدانوں کیخلاف اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں۔اب کی بار توانھوں نے استعمال ہوکر ملک کی کمر ہی توڑ دی ہے۔ایسی مایوسی، نامیدی کبھی نہیں دیکھی۔پہلی دفعہ نوجوانوں سے بوڑھے افراد تک شدید مایوس ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف اپنی مرضی سے کوئی چھوٹا موٹا سیاسی کام بھی نہیں کر سکتے۔ خوشامدی نیا چورن لائے ہیں کہ عمران خان کو رہائی دلوائیں گے - صحافی عمران ریاض نے کہا کہ جب مجھے طویل عرصہ غائب کیا گیا تو عدالتوں کی وجہ سے حکومت پر بہت پریشر تھا جس کی وجہ سے یہ محسوس ہونا شروع ہوگیا کہ مجھے چھوڑ دیا جائے گا، کچھ مخصوص صحافیوں کو یہ پتہ چلا تو انہوں نے یہ کہنا شروع کردیا کہ نوازشریف مجھے چھڑوانا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ بیانیہ بنایا جارہا ہے کہ عمران خان کو نوازشریف چھڑوانا چاہتے ہیں، دراصل یہ عمران خان کو نہیں چھوڑنا چاہتے بلکہ حکومت پر عالمی پریشر ہے۔ انیق ناجی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کا خوشامدی ٹولہ جلد عمران خان کو لیڈر بنا کر اپنی پارٹی کی قیادت اسے آفر کرے گا اور گواہی دے گا کہ عمران خان کے لیے دل میں نرم گوشہ لیے نواز شریف تو بہت پہلے سے یہ سوچ رہے تھے۔ انیق ناجی نے مزید کہا کہ سرکاری مشینری بہت کائیاں اور نہایت باریک بین ہوتی ہے۔ جتنے اعلی سرکاری افسران سے بات ہوئی، وہ امریکہ کے حوالے سے بہت با خبر ہیں اور جانتے ہیں کیا ہو گا۔دھوئیں کی حکومت صرف ہواؤں میں باقی رہ گئی ہے، ایک ایک ذمہ دار کی فائلیں تیار ہیں،کرپشن کی نئی کہانیاں، حیران کن ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی، آدھا نظام پی ٹی آئی کے ساتھ خاموشی سے جڑ چکا ہے اور معافی کی درخواستیں بھی شروع ہو چکی ہیں۔اس مرتبہ ان کا اقتدار نئی طرح کی آمریت ہو گی جو کسی جبر پر شرمندہ تک نہ ہو گی اور امریکہ کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔افسوس ان مخلص کارکنوں پر ہے جو بری طرح مارے جائیں گے۔ ایک اور ویڈیو پیغام میں انیق ناجی نے کہا کہ رچرڈ گرنیل کی ٹویٹ کے بعد ن لیگ ایک انتہائی بیہودہ بیانیہ بنا رہی ہے کہ نواز شریف عمران خان کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں اور وہ عمران خان کو رہا کرانا چاہتے ہیں،ان کے چہروں سے نظر آ رہا ہے کیا عمران خان کے ڈر سے اب تم جینا چھوڑ دو گے؟ ملیحہ ہاشمی نے تبصرہ کیا کہ نواز شریف حامی صحافیوں کا نیا بیانیہ ملاحظہ ہو۔ شہید ارشد شریف کے جنازے والے دن کیک کاٹنے والے لوگوں کے "نرم گوشے" سے پوری دنیا بخوبی واقف ہے۔ نواز شریف اپنی کرپشن کی وجہ سے پھنسے تھے۔ جبکہ عمران خان کو زبردستی 200 جعلی کیسز میں صرف سیاسی انتقام لینے کیلئے پھنسایا گیا۔
صحافی محمد مالک کا دعویٰ سچ ثابت ہوا، 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ موخر ہوا جو 6 جنوری کو سنایا جائے گا۔محمد مالک نے کہا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ پیر کو نہیں سنایا جائے گا یہ جنوری میں سنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی سیٹ اپ نہیں چاہتا کہ معاملات کو اسی طرح خراب کیا جائے جیسے انتخابی ڈیڈ لائن کے چند گھنٹوں کے اندر تین کیسز کے فیصلے جلد بازی میں سنائے گئے تھے۔ محمدمالک کے مطابق بظاہر حکومتی سوچ یہ ہے کہ فیصلے کو اس حد تک بہتر بنایا جائے کہ عمران خان کی ٹیم کی جانب سے ممکنہ قانونی چیلنج کا سامنا کر سکے۔ میرا اندازہ ہے کہ حکومت کے لیے اصل مسئلہ عمران خان کی ٹیم کا قانونی چیلنج نہیں بلکہ یہ ہے کہ ہائی کورٹ سطح کی عدلیہ اب بھی ان کے خلاف ہے۔ گزشتہ روز جب پی ٹی آئی وکلاء کو 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ موخر کرنے کا بتایا گیا تو مزید چہ میگوئیاں شروع ہوئیں صحافی احمد وڑائچ نے کہا کہ ذرائع کے مطابق، القادر ٹرسٹ (190 ملین پاؤنڈ) کیس کا فیصلہ ہائیکورٹ کے خوف سے نہیں سنایا جا رہا ہے۔ ڈر ہے کہ موجودہ ججز فیصلہ معطل کر دیں گے، کیوں کہ کیس میں ہے ہی کچھ نہیں۔ جوڈیشل کمیشن سے ہائیکورٹ میں نئے ججز لانے کے بعد فیصلہ سنایا جائے گا تاکہ سزا قائم رہے۔ صحافی ریاض الحق نے بھی کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس کل نہیں سنایا جائے گا۔ کل عمران خان کو یقینی طور پر سزا ہونی تھی، لیکن کئی سینئر صحافی پہلے سے ہی کہہ رہے تھے کہ اس سزا کیخلاف اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوگی اور اب تک وہاں مخصوص جج نہیں لگائے گئے، اس لیے خدشہ تھا کہ ضمانت ہو جائے۔ ایسے کمال کے فیصلے کہ سب کو پہلے ہی پتہ ہو۔ محمد عمیر کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ اب تقریبا ایک ماہ بعد متوقع ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے معاملات اور کچھ دیگر افسران کو دی گئی مہلت کے بعد ہی فیصلہ آئے گا۔ اگر اڑھائی سال میں اس کیس میں کچھ نہیں ملا تو یہ نئے لوگ بھی کیا ڈھونڈ لیں گے؟مگر اس کھیل میں یہ مزید واضح ہوگیا کہ فیصلے عدالتیں نہیں مقتدرہ کررہی ہے۔ فیصل چوہدری کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ میں فیصلہ اسلئے تاخیر میں ڈالاگیا کیونکہ پراسیکیوشن کوئ شواہد نہیں دے سکی،مگر انہوں نے سزا تودینی ہے،جوابھی تک بن نہیں رہی،اسلئے اب یہ کچھ ڈھونڈرہے ہیں کہ عمران خان کوسزا دے سکیں! القادر ٹرسٹ کیس میں ایک ٹکا بھی ثابت نہیں ہو سکا جو پرسنل اکاونٹ میں گیا ہو قمرمیکن کا کہنا تھا کہ ایک سال لگا کر ٹرائل مکمل گیا، لیکن یہ سمجھ نہیں آئی سزا کن پوائنٹس پر سنائی جائے تاکہ ہائیکورٹ میں سزا کا دفاع کرنا آسان ہو۔ چلو فیصلہ ملتوی کرو 5 بندے ساتھ لو اور نکتے تلاش کرو۔ جنوری میں سنا دیں گے۔ کسی نے ہمارا کیا اکھاڑ لینا ہے بیرسٹر شہزاداکبر نے کہا کہ کل بتا دیا تھا کہ نہیں سنایا جائے گابلکہ یہ والا بہانہ بھی سنا دیا تھا کیونکہ کرنل خالی فیصلہ نہیں لکھتا بلکہ پورے ڈائیلاگ بھی بتاتا ہے بھائی
خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع ہونا جھوٹ ہے، اس موقع پر انہوں نے تحریک انصاف کے حامیوں کیلئے "یوتھیوں" کا لفظ بھی استعمال کیا۔ اپنے ایکس پیغام میں خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی والے کہتے ھیں کہ 190ملین پاؤنڈ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع ھوۓ ھیں۔ یہ سراسر جھوٹ ھے اور یوتھیوں کی جہالت ھے۔۔ انہوں نے کہا کہ ملک ریاض صاحب نے جس زمین پہ کراچی بحریہ ٹاؤن بنایا ھے وہ سندھ حکومت کی تھی اور وہ کوڑیوں کے بھاؤ ملک صاحب کو مل گئی۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے اندازہ لگایا کہ ریاست کو سینکڑوں ارب کا چونا لگایا گیا ھے اس رقم کا سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا اور بحریہ ٹاؤن کے نام کئی سو ارب قرض کا اکاؤنٹ کھڑا ھو گیا۔ جو ملک ریاض نے ایڈجسٹ کرنا ھے۔ یہ رقم ریاست کو جانی تھی ۔ خواجہ آصف کے مطابق عمران خان نے لندن سے جو 190ملین پاؤنڈ آۓ اس سے بحریہ کے قرضے میں کمال مہربانی سے ایڈجسٹ کروا دیے۔ اور کابینہ سے بند لفافے کی اپروول لے لی اسکے بدلہ القادر ٹرسٹ کی زمین ، کیش اور بہت سی دو نمبری کی۔ صحافی نادر بلوچ نے خواجہ آصف سے سوال کیا کہ خواجہ سیالکوٹی عرف فارم 47 والے یہ تو بتا کہ کراچی کی زمین کوڑیوں کے بھاؤ کس نے ںیچی اس کا نام لو، کہیں وہ تمہارا اب صدر مملکت تو نہیں بیچنے والا؟ سلیمان خان نے خواجہ آصف سے کہا کہ خواجے تم ہمت کرو اور صرف یہ بتاؤ کہ کراچی بحریہ کا اصل مالک کون ہے تو پھر ہم تمہاری ساری باتیں مان لیں گے لیکن ہمیں پتہ ہے کہ تم میں اتنی غیرت نہیں ہے تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے عدیل احمد نے خواجہ آصف سے پوچھا کہ ملک ریاض کو کراچی میں زمین کوڑی کے دام کیسے مل گئی؟ کس نے دی؟ نام کیوں نہیں لیا؟ کوڑی کے دام زمین دینے والوں کےخلاف کوئی کیس بنا؟ 190 ملین پاؤنڈ پاکستان آئے نہیں۔ عمران خان لایا۔ عمران خان کی جگہ آپ ہوتے تو برطانیہ میں ہی کمیشن طے کرکے وہیں پارک کردیتے راجہ بشارت نے رعمل دیا کہ ریاست کا المیہ یہ ہے کہ بوٹ چاٹنے والے مسلط ہیں مشرق بنک کی رپورٹ ملاحظہ کریں کہ وہ پیسے کہاں سے آئے عمران نے ایک penny بھی نہیں لی القادر ٹرسٹ کیس میں آی او یہ بیان دے چُکا ہے کہ ٹرسٹ کی زمین یہ ٹرسٹ ختم بھی ہو جائے تو کسی اور ٹرسٹ کو چلی جائے گی کسی بندے کے نام منتقل نہیں ہو گی المیہ مگر یہ ہے کہ ایک ہاتھ میں بُرش ہو دوسرے ہاتھ میں چیری بلاسم اور گلے میں بوٹ لٹکایا ہو تو پھر یہ جو ہے بے تکی باتیں نکلتی ہیں
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی وزیراعلیٰ آفس پشاور میں ملاقات ہوئی ہے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے اور صارفین کی جانب سے اس پر مختلف تبصرے جاری ہیں۔ کچھ روز قبل وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو صوبے میں قیام امن کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ یہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں مسکراہٹوں کا تبادلہ ہوتا رہا۔ نجی چینل جی این این کے صحافی محمد عثمان بٹ نے لکھا کہ علی مین گنڈاپور میڈیا اور سوشل میڈیا پر بار بار سوال کرتے تھے کہ گولی کیوں چلائی؟ کیا محسن نقوی سے براہ راست یہ سوال کرنے کی جسارت کی گئی؟ ایک صارف نے طنز کیا کہ محسن نقوی نے جواب دیا کہ سرکار گولی تو آپ پر نہیں چلائی بلکہ عام ورکر پر چلائی تو اس جواب سے علی امین گنڈا پور مکمل مطمئن ہوئے جس کے بعد میٹنگ بہت خوشگوار ماحول میں جاری رہی۔آخر میں ایک دوسرے کو یہ باور کروایا گیا کہ عوام کہ آنکھیں میں مزید دھول جھونکنے کے لئے ایک دوسرے پر مصنوئی کیچڑ اچھالتے رہینگے۔ اور مشترکہ طور پر عوام کو بے وقوف بناتے رہینگے سدرہ یوسفزئی نے سوال کیا کہ کیا گنڈاپور اور محسن نقوی کی ملاقات میں گنڈاپور نے محسن سے پوچھا کہ گولی کیوں چلائی؟ یہ ڈرامے اور نہیں چلنے والے! پختون قوم کے بچوں کو ریاست کے سامنے کھڑا کر کے اور شہید کرکے آپ کو کیا ملا؟ اسرار نے تبصرہ کیا کہ آج پشاور میں علی گنڈاپور اور محسن نقوی ایک دوسرے کے گلے مل رہے تھے کیا آمین گنڈاپور نے سرگوشی میں نقوی سے یہ پوچھنے کی جسارت نہیں کی کہ "گولی کیوں چلائی" سوشل میڈیا اور اسمبلی پریس کانفرنسوں میں تو اودھم مچایا ہوا ہے آج موقعہ تھا تو ٹھس ہوگئے ارم نے سوال کیا کہ ارم نامی صارف نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے سوال کیا کہ کدھر گئیں آپ کی دھمکیاں اور ڈراوے کہ میں یہ کر دوں گا وہ کر دوں گا۔ عبداللہ ریحان نے ردعمل دیا کہوزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیراعلٰی کے پی کے علی امین گنڈاپور کی ملاقات ۔ گولی کیوں چلائی کا بیانیہ تو اپنی موت آپ مر گیا ۔
گورنر اسٹیٹ بنک کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 2 ارب ڈالر کا قرضہ واپس کردیا اس پر خواجہ آصف نہ رہ پائے اور سکرین شاٹ شئیر کرکے اسے اپنی جماعت کی بڑی اچیومنٹ قرار دیا اور مخالفین کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اپنے ایکس پیغام میں خواجہ آصف نے کہا کہ جو پاکستان کو دیوالیہ ڈیکلئر کروانے کے خواہاں تھے۔ آئی ایم ایف چٹھیاں لکھتے تھے۔ کہتے تھے آج ڈیفالٹ ھو ا یا کل۔ انہوں نے مزید کہا کہ الحمدوللہ معاشی ٹیم نے شہباز شریف کی قیادت میں وطن عزیز کو معاشی ترقی کی راہ گامزن کر دیا ھے ۔ پاکستان کے بد خواہوں کے منہ پہ چپیڑ ۔ وزیر خزانہ انکی ٹیم کو مبارک ھوالحمد للہ اس پر مزمل اسلم نے ردعمل دیا کہ سبحان اللہ آئی ایم ایف سے تازہ تازہ 7 ارب ڈالر کا قرض لیا، ایشین ڈویلپمنٹ بنک سے 1/2 ارب ڈالر کا قرض لیا۰ دوست ممالک سے قرض رول اوور کی درخواستیں اور یہ پٹواریوں کو پاگل بنا رہے ہیں کے قرض واپس کیا۰ روزینہ خان نے تبصرہ کیا کہ خواجہ آصف کی اپنے ہی خلاف ٹویٹ ۔ دیوالیہ تو آپ نے ہی ڈکلیئر نہیں کیا تھا ؟؟؟؟ راجہ اخلاق کا کہنا تھا کہ کس طرح یہ لوگ عوام کو بیوقوف بناتے اس کو ایسے نیوز بنا کر دکھایا جیسا پاکستان نے پہلی دفع قرضہ واپس کیا جبکہ ہم ہر سال قرضہ واپس کرتے۔ اگلے چار سالوں میں پاکستان نے 100 ارب ڈالر واپس کرنا لیکن ہم جتنا واپس کرتے اس سے کئی زیادہ قرضہ لیتے ہیں اسی لیے قرضہ بڑھ رہا امجد خان نے جواب دیا کہ آئی ایم ایف سے 8 ارب ڈالر لیکر 2 ارب ڈالر واپس کرنا کمال کی بات ہے ، تالیاں
معروف اداکار، میزبان ساحر لودھی نے دعویٰ کیا ہے کہ میں ملک سے 300 انجینئر چنوں گا اور پاکستان کے دو سب سے بڑے مسائل پانی اور بجلی حل کردوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کہ حکومت ایک ایسا کمیشن بناسکتی ہے جس میں فنڈز ہوں، جہاں میں اور میری ٹیم فیصلہ کرے کہ انہیں کیسے اور کہاں خرچ کیا جائے۔ انہوں نے ناظرین کو یقین دلایا کہ میری قیادت میں ان بحران کو 18 ماہ کے اندر ختم کیا جاسکتا ہے۔ ساحر لودھی نے سیاسی جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان میں لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت نہیں۔ اس پر صحافی ثاقب بشیر نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ جناب ساحر صاحب بھی نیا منجن لے کر آ گئے مارکیٹ میں۔ یوسف اکبر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو چاہئے کہ فوری طور پر ساحر لودھی کو تین سو انجینئرز دینے کا بل پیش کرے تاکہ بجلی اور پانی کے سنگین مسائل کو ملک سے بےدخل کیا جا سکے نجیب اللہ ساند نے طنز کیا کہ اب چائنہ کے شاہ رخ خان ساحر لودھی کو میدان میں اتارا گیا ہے ۔۔ خبردار جو کسی انصافی نے اس مسخرے کی وڈیو شیئر کر کے وائرل کی ذیشان مرزا نے لکھا کہ اگر بات ساحر لودھی تک ہی آگئی ہے تو بہتر ہے بس کردیں آپ سے نہ ہو پایے گا۔۔ طاہرہ کلیم نے تبصرہ کیا کہ ساحر لودھی 300 انجنئیرز مانگ رھا ھے ۔ مگر اس کو یہ نہی معلوم کہ نالائق پاکستان میں رہ گئے ھیں سارے لائق فائق انجینئر ملک چھوڑ کے جا چکے ھیں سوائے کھانے اور فیشن کرنے کے لوگوں کو کچھ نہی آیا
صحافی محمد مالک نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے کہا تھا کہ عمران خان کے خلاف £190 ملین کیس کا فیصلہ پیر کو سنایا جائے گا۔ میری معلومات کے مطابق یہ فیصلہ پیر کو نہیں بلکہ جنوری کے کسی وقت سنایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق، حکومتی سیٹ اپ نہیں چاہتا کہ معاملات کو اسی طرح خراب کیا جائے جیسے انتخابی ڈیڈ لائن کے چند گھنٹوں کے اندر تین کیسز کے فیصلے جلد بازی میں سنائے گئے تھے۔ محمدمالک کے مطابق بظاہر حکومتی سوچ یہ ہے کہ فیصلے کو اس حد تک بہتر بنایا جائے کہ عمران خان کی ٹیم کی جانب سے ممکنہ قانونی چیلنج کا سامنا کر سکے۔ میرا اندازہ ہے کہ حکومت کے لیے اصل مسئلہ عمران خان کی ٹیم کا قانونی چیلنج نہیں بلکہ یہ ہے کہ ہائی کورٹ سطح کی عدلیہ اب بھی ان کے خلاف ہے۔ عمران خان کے لیے 10 سال کی سزا کی بات کی جا رہی ہے، لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہوگا جب انہیں جیل کی سزا دی جائے گی، اور اب تک وہ عدالتی ریلیف حاصل کرکے دوسری طرف کو شکست دینے میں کامیاب رہے ہیں۔ دیکھتے ہیں اس بار کیا ہوتا ہے، جبکہ 9 مئی کے کیسز کو "مستقبل کے استعمال" کے لیے پس پردہ رکھا جا رہا ہے۔ اس پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیت ہوئے کہا کہ ہ کیا فیصلہ جج صاحب لکھ رہے یا حکمران سیٹ اپ ؟؟ صحافی محمد عمران نے تبصرہ کیا کہ اچھا سمجھنے والی بات یہ بھی ہے کہ "انہیں" بھی پتہ ہے کہ کیسز میں سزائیں سنائے جانے سے اب عوامی بیانیہ بنانا ممکن نہیں، ڈھائی سال سے جاری سرکس نے عوام کو اتنا تو بتا اور سکھا دیا ہے کہ عمران خان محض کسی مقدمے میں سزا یافتہ ہونے کی وجہ سے جیل میں نہیں اور ان کی رہائی کیلئے محض عدالتی فیصلے کافی نہیں بلکہ قبولیت مقصود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیکن پھر بھی وہ عمران خان کو عوام سے دور ۔۔ جیل میں قید رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ ہار نہیں مان رہا ۔۔ ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ ویسے تو عدالت نے کہہ رکھا ہے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ پیر کو سنایا جائے گا ۔۔۔ لیکن ذرائع سے جو خبر چلی ہے نہیں سنایا جائے گا ۔۔۔ تو پھر دیکھتے ہیں ذرائع زیادہ مضبوط ہیں یا عدالت کا کہنا زیادہ مضبوط ہو گا انہوں نے محمد مالک کو قوٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اسلام آباد احتساب عدالت تک یہ بات ابھی نہیں پہنچی کیونکہ وہ ابھی بتا رہے ہیں پیر کو ہی فیصلہ سنایا جائے گا ۔۔۔ لیکن ہو سکتا ہے وہاں تک یہ بات پہچے تو پھر احمد وڑائچ نے ردعمل دیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا فیصلہ جج صاحب لکھ رہے یا حکمران سیٹ اپ ؟؟ ذیشان سید نے تبصرہ کیا کہ عدالت میں زیر سماعت مقدمہ پر اسٹبلشمنٹ کے قریبی صحافیوں کا اس طرح خبر دینا،، کوئی اچنبھے کی بات نہیں مگر یہ تو کنفرم ہوا کہ سیاسی رہنماؤں کو سزائیں عدالتیں نہیں اسٹبلشمنٹ دے رہی،، عدالتیں تو بس ایک بہانہ ہے
عظمیٰ بخاری نے دعویٰ کیا ہے کہ چین کے وائس چیئرمین نے مریم نواز کو کہا آپ پاکستان کی ابھرتی لیڈر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائس چئیرمین کسی کو آدھے گھنٹے سے بھی زیادہ ٹائم نہٰیں دیتے لیکن مریم نواز کو انہوں نے ایک گھنٹۃ دیا۔انہوں نے وزیراعلیٰ کیلئے یہ الفاظ استعمال کئے کہ میں آپ میں ایک بڑی لیڈر دیکھ رہا ہوں،آپ آنے والے وقت میں پاکستان کی بڑی لیڈر ثابت ہونگی عظمیٰ بخاری نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ چین کے وائس چئیرمین کا چینی صدر کے بعد نمبر آتا ہے یعنی وہ چین کے صدر کے بعد دوسرے طاقتور عہدیدار ہیں،عظمیٰ بخاری نے ان لوگوں کو جاہل قرار دیا جنہوں نے مریم نواز کے دورے کو بطور سیاسی جماعت دورہ کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ کمیونسٹ پارٹی برسراقتدار ہے اسلئے اسے سیاسی جماعت کا دورہ نہیں کہہ سکتے بلکہ یہ ایک سرکاری دورہ تھا۔ اس پر صحافی محمد عمیر نے وکی پیڈیا کا ایک سکرین شاٹ شئیر کیا اور کہا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی میں وائس چیئرمین کا عہدہ 1982 میں ختم کردیا گیا تھا۔ صحافی عمران ریاض نے بھی کہا کہ عظمی بخاری نے چین کے وائس چیئرمین سے ایک بیان منسوب کرتے ہوۓ وائس چیئرمین کی زبانی مریم نواز کی تعریف کی جبکہ تحقیق سے پتہ چلا کہ کیمونسٹ پارٹی نے چین میں وائس چیئر مین کاعہدہ 1982میں ختم کردیاتھا سوال یہ ہے کہ جب چینی کمیونسٹ پارٹی کا کوئی چئیرمین نہیں تو مریم نواز نے کس سے ملاقات کی؟ مریم نواز نے بیجنگ میں نیشنل پیپلزکانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے وائس چیئرمین لی ہانگ زونگ سے ملاقات کی تھی چین کی نیشنل پیپلز کانگریس (NPC) ملک کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ بااختیار قانون ساز اسمبلی ہے۔ یہ ایک آئینی ادارہ ہے جو چین کے آئین کے تحت کام کرتا ہے اور عوامی جمہوریہ چین کا سب سے اعلیٰ قانون ساز ادارہ مانا جاتا ہے۔ جبکہ نیشنل پیپلز کانگریس کےسٹینڈنگ کمیٹی کے وائس چئیرمین کی تعداد 14 کے قریب ے اور لی پانگ فرسٹ وائس چئیرمین تھےاور انکی حیثیت ویسی ہے جیسی پاکستان میں قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی کےچئیرمین کی ہے۔ نیشنل پیپلز کانگریس کا اجلاس ہر سال ایک مرتبہ ہوتا ہے، جسے "سالانہ اجلاس" کہا جاتا ہے۔ اس اجلاس میں اہم قومی فیصلے کیے جاتے ہیں جبکہ اس اجلاس کی صدارت چئیرمین کرتا ہے۔ نیشنل پیپلزکانگریس کا وائس چئیرمین کسی صورت چینی صدر کے بعد پاورفل نہیں ہے۔چینی صدر کے بعد چینی وزیراعظم کا عہدہ طاقتور سمجھا جاتا ہے اور اسکے بعد نیشنل پیپلزکانگریس کے چئیرمین کا اور اسکے بعد کانفرنس چئیرمین کا۔دستیاب معلومات کے مطابق مریم نواز نے ان میں سے کسی سے ملاقات نہیں کی۔
ایک معروف یوٹیوبر، جو پہلے اپنی سادہ اور عام زندگی کی جھلکیاں دکھانے کے لیے جانے جاتے تھے، آج کل فیملی وی لاگنگ کے باعث سخت عوامی تنقید کی زد میں ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی ویڈیوز مسلسل خبروں کی زینت بنی ہوئی ہیں، جہاں ان کے ذاتی لمحات کی نمائش کو اخلاقی حدود سے متجاوز قرار دیا جا رہا ہے۔ حال ہی میں، ایک ویڈیو میں یوٹیوبر نے اپنی نئی نویلی دلہن کا چہرہ پہلی بار عوام کے سامنے لاتے ہوئے ان کا تعارف کرایا اور عوام سے ان کے بارے میں رائے مانگی۔ اس ویڈیو نے سوشل میڈیا صارفین کو سخت غصے میں مبتلا کر دیا، اور شدید تنقیدی تبصرے سامنے آئے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ذاتی زندگی کو اس حد تک منظرِ عام پر لانا اخلاقی اقدار کے منافی ہے اور محض شہرت و پیسہ کمانے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔ ناقدین نے اس عمل کو ’اخلاق سے عاری‘ اور ’غیر مہذب‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رجحان معاشرتی روایات اور نجی زندگی کے تقدس کو پامال کر رہا ہے۔ کئی صارفین کا کہنا ہے کہ فیملی وی لاگنگ کے نام پر ذاتی لمحات کی تشہیر سے منفی معاشرتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، خاص طور پر نوجوان نسل کے لیے جو ان مشہور شخصیات کو آئیڈیل سمجھتی ہے۔ اطہر سلیم نے لکھا: 'پاکستانی یوٹیوبرز کا کانٹینٹ ملاحظہ فرمائیں، جب معاشرے میں فیملی وی لاگنگ کرکے تھیلے کے تھیلے بھرے ہوئے پیسے دکھائے جائیں گے تو یہی ہوگا۔ فیملی کے نام پر گھٹیا ویڈیوز دکھا کر یوٹیوبرز کروڑوں کماتے ہیں اور عوام کو بے وقوف بناتے ہیں، تو معاشرہ اسی طرف جائے گا۔' نادر بلوچ نے کہا: 'یہ مسئلہ سارا روٹی کا ہے۔' فرخ نے کہا: 'جو لوگ دیکھنا پسند کرتے ہیں، وہی وی لاگرز بنا رہے ہیں۔ پاکستانی ڈرامے اور فلمیں دیکھ لیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کی اشرافیہ اور معاشرتی رویے بھی دیکھ لیں۔' ایک اور سوشل میڈیا صارف نے کہا: 'عوام دیکھنا بھی یہی چاہتی ہے۔ پہلے ان کی ویڈیوز پر کوئی ویوز نہیں آتے تھے اور اب دیکھیں۔' ایک اور صارف نے کہا: 'عزت اور غیرت سے عاری یہ جاہل لوگ۔' اس تنازعے نے ایک بار پھر سوشل میڈیا پر مواد کی حدود اور ذاتی زندگی کی نمائش کے حوالے سے سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ مقبولیت اور منافع کے لیے ذاتی زندگی کو اس طرح عوام کے سامنے لانا نہ صرف سماجی اقدار بلکہ خود ان مشہور شخصیات کی نجی زندگی کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا ہے جس میں عمران خان کا نام تک نہیں لیا گیا بلکہ عمران خان کو بانی پی ٹی آئی یا بانی تحریک انصاف کہہ کر پکارا گیا ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستانی ٹی وی چینلز اور اخبارات میں بھی عمران خان کا نام لینا شجرممنوعہ ہے اور عمران خان کے نام کی جگہ بانی پی ٹی آئی کہا جاتا ہے۔ ایسا ہی کام تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے اپنے اعلامیہ میں کیا ہے۔ یہ اعلامیہ پاکستان تحریک انصاف کے تمام ریجنل اکاؤنٹس نے شئیر کیا مگر تحریک انصاف آفیشل پر نظر نہیں آیا۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات نے جو ٹکرز شئیر کئے اس میں عمران خان کا نام موجود ہے مگر تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹس پر امیج کی صورت میں جاری اعلامیہ سے غائب کردئیے گئے ہیں، صحافی ذیشان یوسفزئی نے اس پر کہا کہ عمران خان کا نام لینا تو ٹی وی پر بند ہے۔ تحریک انصاف اپنے اعلامیہ کیوں عمران خان کے نام کے بجائے بانی تحریک انصاف لکھتی ہے؟؟؟ اس پر صحافی عمران نے کہا کہ تحریک انصاف کو عمران خان کا نام لکھنے سے کس نے روکا ہے ؟ یہ اعلامیہ انہی الفاظ کیساتھ تحریک انصاف کے آفیشل پیج پر شیئر کیا گیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا تحریک انصاف کی موجودہ قیادت مائنس عمران خان فارمولا پر طاقتور حلقوں کیساتھ ایک پیج پر آگئی ہے ؟ عمر دراز گوندل نے تبصرہ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کےبعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں ایک سے زائد بار عمران خان کا نام لکھنے کے بجائے“ بانی تحریک انصاف “ لکھا گیا ہے اسکی کیا وجہ ہو سکتی ؟ میڈیا پر تو غیراعلانیہ پابندی لیکن تحریک انصاف کی کیا مجبوری ہے ؟
شفاعت علی پاکستان کے معروف کامیڈین ہیں جو نہ صرف ممکری کرتے ہیں بلکہ ٹی وی شوز ہوسٹ اور ٹی وی ڈراموں میں بھی کام کرتے ہیں، انکا ایک ٹویٹ بہت وائرل ہے جس میں وہ سارے سیاستدانوں کو ایک جیسا اور چور قرار دے رہےہیں۔ اپنے ایکس پیغام میں شفاعت علی نے کہا کہ سارے سیاست دان ایک جیسے ہیں۔ چور ہیں تو سارے چور ہیں۔ اچھے ہیں تو سارے اچھے ہیں۔ کٹھ پتلی ہیں تو سب کٹھ پتلی ہیں۔ بدکار ہیں تو سب بدکار ہیں۔ یہ بات جتنی جلد سمجھ جائیں اتنا اچھا ہے بشارت راجہ نے شفاعت علی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ سر بھانڈوں کی بھی اقسام ہوتی ہیں کوئی تھکڑ قسم کے بھانڈ ہوتے ہیں جو اپنی جُگت میں بازاری زبان استعمال کر کے جُگت کرتے ہیں اور کوئی انتہائی شستہ زبان میں مزاح کرتے ہیں بالکل اسی طرح سیاستدان بھی اچھے اور بُرے ہوتے ہیں کوئی مشکل وقت میں بھگوڑا بن جاتا ہے اور کوئی دلیری سے ہر جبر کا مردانہ وار مقابلہ کر کے امر ہو جاتا ہے احمد وڑائچ نے جواب دیتے ہوئے تبصرہ کیا کہ نِری بکواس۔ سب سیاستدان ایک جیسے نہیں ہیں، موجودہ اسمبلی میں ایسے ایم این ایز کو جانتا ہوں جن کا 20 لاکھ کی ویگنار پر گزارا ہے۔ ایسے رکن بھی ہیں جن کی واحد آمدن اسمبلی تنخواہ ہے۔ ویسے بھی سیاستدانوں سے زیادہ کرپٹ اور طبقات ہیں۔ سیاستدانوں کو برا ، دوسروں کو مسیحا بنانا بند کریں اویس احمد نے ردعمل دیا کہ سارے کامیڈین ایک جیسے بے ہودہ ہیں۔ لچر ہیں تو سارے لچر ہیں۔ گھٹیا ہیں تو سارے گھٹیا ہیں۔ فحش ہیں تو سارے فحش ہیں۔ یہ بات جتنی جلدی سمجھ جائیں اتنا اچھا ہے۔ محمد عمیر نے جواب دیا کہ یہ کیا منطق ہے کہ ایک چور تو سب چور؟ اب یحییٰ خان بدکردار تھا تو کیا باقیوں کو اس وجہ سے بدکردار کہا جاسکتا ہے؟ ڈاکٹر ارسلان خالد نے شفاعت کے ٹویٹ پر جواب دیا کہ میں یہ کبھی بھی نہیں کہوں گا کہ سارے کامیڈین ہی مسخرے ،چاپلوس اور پھیکی کامیڈی کرتے ہیں، بس کچھ wanna be comedians ہی چاپلوس ، مسخرے اور پھیکی کامیڈی کرتے ہیں قمر میکن نے شفاعت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مالکان نے آج کل یہی بات ثابت کرنے کے لیے اپنے ٹاؤٹس کی ڈیوٹی لگا رکھی ہے۔ نکل آئیں اس پنجرے سے باہر۔ دنیا بہت آگے نکل چکی ہے۔ جس پر شفاعت علی غصہ میں آگئے اور جواب دیتے ہوئے کہا کہ اور چوتیوبروں کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ جو بندہ سچ بات کرے اس کو ٹاؤٹ کہنا شروع کر دیں جس پر قمر میکن نے جواب دیا کہ آخر کار سچ سن کر ٹاؤٹ اپنی اوقات پر آہی جاتے ہیں۔ پھر انکی زبان میں انکو کوئی جواب دے تو وکٹم کارڈ کھیلتے ہیں منافقت سے نکلیں اور عوام کے درمیان جا کر پوچھیں کہ وہ چاہتی کیا ہے۔آپ جیسے سیپی مراثی دانشوروں کی وجہ سے ملک اس حال کو پہنچا ہے
جیو نیوز کو رچرڈ گرینل کو ہم جنس پرست کہنا مہنگا پڑگیا، تحریک انصاف کے سوشل میڈیا صارفین نے جیو کی خبر کووائرل کردیا جس پر رچرڈ گرینل نے جیو کا سکرین شاٹ شئیر کرکے ردعمل دیا ۔ جیو کا سکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر کہتا ہوں کہ عمران خان کو رہا کرو۔ گزشتہ روز جنگ اخبار نے ہیڈلائن لگائی کہ "ہم جنس پرست رچرڈ گرینل ٹرمپ کے خصوصی ایلچی مقرر" .جنگ اخبار نے لکھا کہ رچرڈ گرنیل ماضی میں کئی تنازعات کا شکار رہے جن میں خواتین کے حوالے بے ہودہ ٹویٹس اور ہم جنس پرستی شامل ہے۔ رچرڈ گرینل ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ دور صدارت میں جرمنی میں امریکا کے سفیر تھے اخبار کے مطابق ان کے آن لائن زہریلے پن، غیر ملکی کاروباری رابطوں اور سیاسی مخالفین اور میڈیا پر ذاتی حملوں کے رجحان سے بہت سے قدامت پسند ان سے دور ہوگئے، جس سے انہیں ٹرمپ کی طرف بڑھنے میں مدد ملی۔ اخبار نے دعویٰ کیا کہ قدامت پسندوں نے گرینل کی تقرری پر اس لئے اعتراض کیا کہ وہ ہم جنس پرست ہیں۔ گرینل نے ہلیری کلنٹن کے بارے میں لکھا تھا کہ ہیلری میڈلین البرائٹ جیسی نظر آنے لگی ہیں۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے کئے اور جنگ اخبار کا شکریہ ادا کیا۔ مزمل اسلم نے سوال اٹھایا کہ ہر کوئی جیو کا کیوں تذکرہ کر رہے ہیں۰ کیا کچھ ہوا ہے؟ سحرش مان نے سوال کیا کہ یہ جیو کے ساتھ کیا گھٹنا گھٹ گئی؟ اس پر قمرمیکن نے شیر افضل مروت کا کلپ شئیر کیا سجاد چیمہ نے تبصرہ کیا کہ رچرڈ گرینل کو ویسے تو پتا نہیں یاد رہتا کہ یا نہیں لیکن جیو نیوز کا شکریہ جس کی بدولت اسے یہ یاد آگیا کہ Free imran khan ابوذر سلمان نیازی نے طنز کیا کہ اسکے بعد وزیرداخلہ نے رچرڈ گرینل کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا اعلان کردیا سعدیہ مظہر کا کہنا تھا کہ "جیو نیوز کل سے بہت نازک دور سے گزر رہا ہے " ۔ ایک صارف نے میمز شئیر کرتے وہئے لکھا کہ پوری قوم کو جیو نیوز کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جیو کے ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے پر طارق متین نے ردعمل دیا کہ اوئے ! اہم تقرری ! بے شرمو، وہ ہم جنس پرست ہیڈ لائن سے ڈیلیٹ کر دیا ۔ اب تفصیلات میں نیچے ہم جنس پرستی کا تنازع لکھ دیا ہے ۔ ابنہوں نے جیو نیوز کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ ہمت کرو تگڑے رہو صحافی عمران ریاض نے تبصرہ کہ رچرڈ گرینل کے حوالے سے ہم جنس پرست لکھا ہوا ٹویٹ جب وائرل ہوا تو جیو نے اس کو ڈیلیٹ کردیا، لینے کے دینے ہی پڑ گئے اور ان کے سر پر دھماکہ ہوا ہے جب رچرڈ نے لکھ دیا کہ فری عمران خان نوشین پروانی کا کہنا تھا کہ جیو کو لگا کہ رچرڈ گرینل اردو کہاں سمجھے گا! برق سی گر گئی کام ہی کرگئی، پوسٹ ڈیلیٹ ہوگئی جاسم چٹھہ نے کہا کہ پوری قوم کو جیو نیوز کا شکر گزار ہونا چاہئے۔ جس پر علی سلمان نے تبصرہ کیا کہ جیو نیوز کے ساتھ ساتھ اس سکرپٹ رائٹر کا بھی شکر گزار ہونا چاہیے جس نے سوچا کہ عمران خان پر عدت میں نکاح کا کیس بنا کر اپنے تئیں رسوا کیا تھا، تو رچرڈ گرینل پر ہم جنس پرستی کا کیس ڈال کر اسے پاکستان میں بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں
سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ خدا کی قسم سوائے مراد علی شاہ کے مریم نواز اور علی امین گنڈا پور انگلش کا ایک پیراگراف نہیں لکھ سکتے ، میں اگر غلط ہوا تو سر کاٹ دینا اس پر اینکر نے کہا کہ انگریزی کب سے قابلیت کا معیار ہے ویسے؟؟ جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ فائلیں نہیں پڑھ سکتے، یہ ایک پیراگراف نہیں پڑھ سکتے، یہ ہماری قسمت ہے فیصل واوڈا نے انگریزی سے نابلد سیاستدانوں کو ایکسپائرڈ جنازے قرار دیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے فیصل واوڈا کے بیان پر سوال اٹھایا کہ اگر انگریزی ہی قابلیت کا معیار ہے تو پھر روس، چین، جاپان، جنوبی کوریا، فرانس، جرمنی کیوں ترقی کرگئے؟ انکا مزید کہنا تھا کہ فیصل واوڈا سے انگریزی کا ایک پیرا گراف لکھوا لو یہ بھی نہیں لکھ پائے گا۔ صارفین نے مزید کہا کہ جس صوبے کے وزیراعلیٰ کے بارے میں کہہ رہےہیں کہ وہ انگریزی بولتا اور لکھتا ہے، ذرا دیکھیں اس صوبے کی کیا حالت ہے؟ اس پر پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے ایک کلپ شئیر کیا جس میں علی امین گنڈاپور انگریزی پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے آر وائی کے پروگرام میں فیصل واوڈا نے دعوی کیا کہ مراد علی شاہ کے علاوہ کوئی وزیراعلی انگریزی کا ایک پیراگراف تک نہیں لکھ سکتا لیکن وزیر اعلی خبیر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے تو یہاں کھڑے کھڑے تقریبا ایک پیراگراف سنا دیا حیدر نقوی نے فیصل واوڈا کی باتوں کو غیر منطق اور بے معنی قرار دیتے ہوئے کا کہ پاکستان کے فیصل وووڈا کے مطابق روس کے پیوٹن، چین کے شی جن پنگ، فرانس کے میکرون، سعودی عرب کے شاہ سلمان ناخواندہ سربراہان مملکت ہیں۔ امبر دانش نے ردعمل دیا کہ تیسری بار سندھ کے منتخب شدہ وزیر اعلیٰ ، مراد علی شاہ صاحب انگریزی میں پیراگراف لکھنے کے باوجود اگر اپنے صوبے کی محرومیاں دور نہ کرسکے، صوبے کے دارلخلافہ شہر کراچی کا نہ کچرا اٹھوا سکے،نہ سڑکیں،نہ ایک یونیورسٹی بنوا سکے، تو ثابت ہوا کہ انگریزی قابلیت جانچنے کا معیار نہیں وسیم عباسی نے انیقہ نثار کے جملے کو اپناتے ہوئے کہا کہ انگریزی کب سے قابلیت کا معیار ہے ویسے؟؟ ناصر نے تبصرہ کیا کہ پتہ نہیں پاکستانیوں کے لئے انگریزی جاننا اتنا اہم کیوں ہے۔ بھائ دنیا میں صرف انگریزی جاننے والے ہی ترقی نہیں کرتے۔ جاپان، کوریا، چین اور پورا یورپ انگریزی نہیں بولتا لیکن ترقی کر رہے ہیں۔ آفاق نے کہا کہ انگلش پڑھنا اور بولنا قابلیت نہیں ہوتا ایک صارف نے خاتون اینکر سے کہا کہ آپ نے فیصل واڈا سے انگریزی کا ایک پیرا گراف کھوار کر دیکھ لینا تھا اپکو اس جاہل کو شٹ اپ کال دینا چاہئیے تھی اور پوچھنا چاہئیے انگریزی کب سے ذہانت یا کارکردگی کا معیار ٹھہرا ؟؟
رچرڈ گرنیل جو عمران خان کی رہائی کیلئے سرگرم ہیں اور وہ اپنے ٹویٹس میں عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرچکے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں اپنا ایلچی مقرر کردیا ہے۔ اس پر جنگ اخبار نے ہیڈلائن لگائی کہ "ہم جنس پرست رچرڈ گرینل ٹرمپ کے خصوصی ایلچی مقرر" . جنگ اخبار نے لکھا کہ رچرڈ گرنیل ماضی میں کئی تنازعات کا شکار رہے جن میں خواتین کے حوالے بے ہودہ ٹویٹس اور ہم جنس پرستی شامل ہے۔ رچرڈ گرینل ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ دور صدارت میں جرمنی میں امریکا کے سفیر تھے اخبار کے مطابق ان کے آن لائن زہریلے پن، غیر ملکی کاروباری رابطوں اور سیاسی مخالفین اور میڈیا پر ذاتی حملوں کے رجحان سے بہت سے قدامت پسند ان سے دور ہوگئے، جس سے انہیں ٹرمپ کی طرف بڑھنے میں مدد ملی۔ اخبار نے دعویٰ کیا کہ قدامت پسندوں نے گرینل کی تقرری پر اس لئے اعتراض کیا کہ وہ ہم جنس پرست ہیں۔ گرینل نے ہلیری کلنٹن کے بارے میں لکھا تھا کہ ہیلری میڈلین البرائٹ جیسی نظر آنے لگی ہیں۔ صحافی خرم اقبال نے خبر کا سکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ جنگ اخبار کا صفحہ اول، ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کی تعریف کچھ اس طرح کی گئی ہے۔۔!! ڈاکٹر شہباز گل نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ الارمنگ ! پاکستان کے معروف ٹی وی چینل جیو نیوز نےرچرڈ گارنیل سابق امریکی سفیر برائے جرمنی، سابق ڈائریکٹر نیشنل انٹیلیجنس، اور حال ہی میں ٹرمپ کے خصوصی مشنز کے لیے نامزد سفیر، کے خلاف ایک انتہائی شرمناک پروپیگنڈا مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ یہ پروپیگنڈا مہم پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر شروع کی گئی ہے! ان کی شاندار سفارتی قابلیتوں اور کامیابیوں پر بات کرنے کے بجائے، ان کی جنسیت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ یہ قدامت پسند پاکستانی معاشرے میں منفی تاثر پیدا کرے گا! میں نے اپنی پچھلی ویڈیو میں اس کی پیشگوئی کی تھی!پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی یہ روایتی چال کہ مخالفین کو بدنام کیا جائے، کامیاب نہیں ہوگی! ریچرڈ گرینل کی صلاحیتیں اور خدمات ان شرمناک حملوں کی وجہ سے چھپ نہیں سکیں گی۔ عاطف خان نے اس پر کہا کہ جیو نیوز، پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ، جو کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور وزیر اعظم شہباز شریف کی جماعت کا حامی ہے، پر شرم آتی ہے کہ انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے مقرر کردہ خصوصی مشنز کے سفیر، ریچرڈ گرینل کے خلاف ایک گھناؤنی مہم شروع کی۔ یہ پروپیگنڈا مہم صرف اس خوف کی عکاسی کرتی ہے جو انہیں ٹرمپ انتظامیہ سے ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ نہ تو سفیر ریچرڈ گرینل اور نہ ہی ٹرمپ انتظامیہ، ان مظالم کے خلاف خاموش رہیں گے جو انہوں نے اپنی عوام پر کیے ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ کے برعکس، ٹرمپ انتظامیہ پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی اور ان ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کرے گی۔
آج سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کے عادل بازئی کو بڑا ریلیف دیدیا ہے اور جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عادل بازئی کو بطور رکن قومی اسمبلی بحال کر دیا اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دیئے ، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ حقائق جانچنے کیلئے کمیشن نے انکوائری کیا کی؟ اس پر جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ بس بڑے صاحب کا خط آگیا تو بندے کو ڈی سیٹ کردو یہ نہیں ہو سکتا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پیمانہ تو سخت ہونا چاہیے تھا۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہآپ کے پاس دو بیان حلفی آئے تھے ! ایک جیتنے والا کہہ رہا ہے میرا ہے دوسرا وہ کہتا ہے میرا نہیں ! آپ نے کس اختیار کے تحت بغیر انکوائری ایک بیان حلفی کو درست مان لیا؟کیا الیکشن کمیشن یہ کہہ سکتا ہے کہ بس ایک بیان حلفی پسند نہیں آیا اور دوسرا آ گیا؟ بعدازاں سپریم کورٹ نے عادل بازئی کے حق میں فیصلہ دیا اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ اس معاملے میں سنگین الزامات کے نتائج پارٹی کے سربراہ کو بھی بھگتنا ہونگے، صحافی مطیع اللہ جان نے سوال کیا کہ ن لیگ کے صدر نوازشریف نے عادل بازئی کیس میں جعلی حلفیہ بیان پر اُنکی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن بھیجا اور الیکشن کمیشن نے بھی اُسی جعلی حلفیہ بیان پر نا اہلی کا فیصلہ سنایا؟ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے رکن اسمبلی عادل بازئی کی ناہلی سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ اس معاملے میں سنگین الزامات کے نتائج پارٹی کے سربراہ کو بھی بھگتنا ہونگے، احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ عادل بازئی کبھی بھی نواز لیگ کا حصہ نہیں رہے، عمران خان کے نام پر الیکشن لڑا، قومی اسمبلی میں حلف لینا تو عمران خان کی تصویر لگا رکھی تھی، ہمیشہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھے، ان کا ہی حصہ رہے۔ سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا حلف نامہ بھی دیا۔ نواز لیگ کا حلف نامہ جعل سازی کا شاہکار تھا محمد عمر نے کہا کہ عادل زئی کیس میں اہم نقطہ یہ ہے ن لیگ کے صدر نواز شریف کا بیان حلفی جھوٹا ثابت ہوا ہے کیونکہ انہوں نے بھی عادل بازئی کے پارٹی میں شامل ہونے کا حلف نامہ دیا تھا۔ جھوٹے حلف نامے پر پارٹی صدارت اور قومی اسمبلی کی سیٹ سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے اور پانچ سال کی نااہلی ہوسکتی ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف پہلے ڈاکٹر یاسمین راشد سے چوری کی ہوئی نشست سے استعفیٰ دیں اور مینڈیٹ واپس کریں، اس نشست پر نواز شریف کا حق نہیں وہ چوری مینڈیٹ پر ڈھٹائی سے براجمان ہیں۔ صحافی سعید بلوچ نے تبصرہ کیا کہ عادل بازئی کیس کا سب سے اہم نقطہ یہ ہے کہ جعلی بیان حلفی جمع کروانے کی وجہ سے نواز شریف صاحب کی پارٹی صدارت اور دھاندلی سے جیتی گئی سیٹ ایک بار پھر خطرے میں پڑ چکی ہے انہوں نے مزید کہا کہپاکستان کے ریاستی اداروں کا شرلاک ہولمز الیکشن کمیشن نے دو بیان حلفی میں سے وہ بیان حلفی درست تسلیم کیا جو ن لیگ کے حق میں تھا اگرچہ وہ جعلی اور مشکوک تھا، آج سپریم کورٹ نے بھگو بھگو کر شرلاک ہولمز کو مارا ہے اس پر ثمینہ پاشا نے ردعمل دیا کہ حیرانی تھی کہ جانتے ہوۓکہ عادل بازئی کوخان کے نام کا ووٹ ملا اور انھیں جعلی طور پر ن میں شامل کیا گیا پھر بھی نواز شریف نے کیسے گوارا کیا کہ ڈی سیٹ کرنے کا ریفرنس بھیج دیا۔پھر سوچا جوشخص یاسمین راشد سے ہارنے کے باوجود جعلی جیت قبول کرسکتا ہے اس کے نزدیک یہ تو چھوٹی بے ضمیری ہو گی!
کیا مریم نواز کی زیرقیادت مسلم لیگ ن کا دورہ چین سرکاری دورہ بنادیا گیا؟ مریم نواز کے دورہ چین سے قبل احمد وڑائچ نے اس دورہ کو حکومتی دورہ کی بجائے مسلم لیگ ن کا دورہ قرار دیا تھا۔ انکے مطابق یہ خالصتا ایک سیاسی جماعت کا دورہ تھا جسے سرکاری دورہ بنادیا گیا جبکہ دیگر صحافیوں نے پنجاب حکومت کے وسائل، ائیرفورس کا جہاز استعمال کرنے پر بھی سوال اٹھایا؟ اپنے ایکس پیغام میں احمد وڑائچ نے لکھا کہ چینی حکمران جماعت (کمیونسٹ پارٹی) کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کا مقصد "غیر ملکی سیاسی جماعتوں اور تنظیموں" سے تعلقات بہتر بنانا ہے۔ یہ کوئی حکومتی ادارہ نہیں، ایک سیاسی جماعت کا ذیلی ادارہ ہے۔ کیا مریم نواز وہاں بطور نمائندہ ن لیگ گئی ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ 10دسمبر کو کی گئی ٹویٹ کی تصدیق مریم اورنگزیب کی جاری کردہ ویڈیو نے کر دی۔ ویڈیو میں واضح لکھا ہے ’’ مسلم لیگ نواز کے وفد کو خوش آمدید‘‘۔ بنیادی طور پر یہ دورہ نواز لیگ کے وفد کا ہے۔ انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کا مقصد بھی غیرملکی سیاسی جماعتوں اور تنظیموں سے روابط قائم کرنا ہے۔ اس پر صحافی محمد عمیر نے سوال کیا کہ مسلم لیگ ن کے دورے کو سرکاری دورہ کیوں بنایا اور بتایا گیا؟ ایک پارٹی کے دورے پر ائیر فورس کا طیارہ اور سرکاری اخراجات کیوں ہوئے؟ جس دورے کو وزیراعلی کو خصوصی دعوت بتایا گیا وہ تو مسلم لیگ ن کے وفد کا دورہ نکلا۔ چیف سیکرٹری سمیت دیگر افسران کیا ن لیگ کے کارکن ہیں جو دورے پر گئے؟ محمد عمیر کا کہنا تھا کہ دعوت نامہ ن لیگ کے نام تھا مگر پنجاب حکومت سرکاری ملازمین کے ہمراہ سرکاری خرچ پر دورہ کرنے چین پہنچ گئی۔ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ذاتی دوروں پر خرچ کیا جارہا اور ہسپتالوں میں ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔ جس پر احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ اگر چینی کمیونسٹ پارٹی کا انٹرنیشنل ونگ کل کو پیپلز پارٹی، تحریکِ انصاف، جے یو آئی، ایم کیو ایم، ق لیگ، محمود اچکزئی، اختر مینگل کو دورے پر بلاتا ہے تو کیا ان سب کو بھی پاکستان ایئر فورس کا طیارہ دیا جائے گا؟ یا یہ سہولت صرف مسلم لیگ نواز کیلئے ہے؟ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ثابت ہو گیا کہ جعلی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، مسلم لیگ ن کی نمائندہ بن کر اس وقت سرکاری دورے پر چین میں موجود ہیں۔ اس ٹک ٹاکر وزیراعلیٰ اور اس کی سہیلیوں کو چین پہنچانے کے لیے پاکستان ایئر فورس کا خصوصی طیارہ استعمال کیا گیا، یعنی پاکستانی عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے چلنے والا ایک معزز ادارہ اب ن لیگ کی ذاتی سروس میں شامل ہو چکا ہے۔ تحریک انصاف نے سوال کیا کہ کیا اب پاکستان ایئر فورس کے طیارے ن لیگ کے لیے رکشے کی طرح استعمال ہوں گے؟ سرکاری دورے، جو وفاقی سطح پر ہینڈل ہونے چاہیے، اب ایک جعلی وزیراعلیٰ نون لیگی نمائندہ بن کر انجام دے رہی ہیں۔ یہی ہوتا ہے جب ایک نااہل کو بغیر کسی تجربے کے، جعلی سیٹ پر پورا صوبہ سونپ دیا جاتا ہے۔

Back
Top