سوشل میڈیا کی خبریں

سوشل میڈیا پر #ArnabGoswami اور #ISIon5thFloor ٹاپ ٹرینڈز۔۔ سوشل میڈیا صارفین دلچسپ تبصرے اور میمز شئیر کرکے ارناب گوسوامی کا مذاق اڑاتے رہے بھارت کے متنازع صحافی ارناب گوسوامی پاکستان دشمنی میں ہمیشہ آگے آگے رہتے ہیں لیکن اب ایک بار پھر ان کا پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا انہی کے ٹی وی چینل پر بری طرح بے نقاب ہوگیا اور وہ ایک مذاق بن کر رہ گئے ۔ کچھ روز قبل ارناب گوسوامی نے ایک پروگرام میں پاکستانی تجزیہ کار کی موجودگی میں دعویٰ کیا کہ پاک آرمی آفیسرز نے سرینہ ہوٹل کابل کے 5ویں فلور پر ڈیرے ڈالے ہیں ارناب گوسوامی نے پاکستانی تجزیہ کار کو جارحانہ انداز میں یہ بھی کہا کہ میرے انٹیلی جنس سورسز کو چیلنج نہ کریں۔ پاکستانی تجزیہ کار اس پرپاکستانی تجزیہ کار نے جواب دیا کہ کابل کا سرینہ ہوٹل صرف دو فلور پر مشتمل ہے، اس کا پانچواں فلور ہے ہی نہیں۔ جس پر ارناب گوسوامی شرمندہ ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس پر ارناب گوسوامی کا خوب مذاق اڑایا اور دلچسپ میمز اور تبصرے کرتے رہے۔ معروف صحافی اور تجزیہ کار ہارون رشید کا اس پر کہنا تھا کہ ہمارے بعض لبرل دانشور ارناب گوسوامی سے متاثر ہیں کہ کہ اس کی پیش گوئیاں درست ہوتی ہیں۔ کیوں نہ ہوں " را" کی معلومات۔ ورنہ جھک مارتا ہے۔ جیسے کابل کے دو منزلہ سرینہ ہوٹل کی پانچویں منزل پہ آئی ایس آئی کے افسروں کی "سازش" کا انکشاف۔ افغانستان میں بے آبرو بھارتی پاگل ہو گئے۔ سعداللہ نے تبصرہ کیا کہ یلڈنگ کو الٹا کرو تو 12 فلور نظر آتے ہیں یہ ارناب گوسوامی کا سٹائل ہے ۔ صدام الحق کا کہنا تھا کہ یہ ارناب گوسوامی یا ان کی حفیہ ایجنسی کی ذہانت کی غلطی نہیں ہے ، یہ ہندوستان کے تعلیمی نظام کی ناکامی ہے جو اسے بنیادی "گنتی" سکھانے میں ناکام رہی ایک سوشل میڈیا صارف نے ہوا میں معلق پانچویں فلور کی تصویر شئیر کرکے ارناب گوسوامی سے سوال کیا کہ اب ٹھیک ہے؟ جہانزیب بچہ کا کہنا تھا کہ ب تو ہنسی بھی نہیں آتی بلکہ ترس آتا ہے ارناب گوسوامی پر ۔۔۔ دیگر سوشل صارفین نے بھی ارناب گوسوامی کا خوب مذاق اڑایا
سلیم صافی نے اپنی جعلی خبر کا ملبہ جعلسازوں پر گرادیا۔۔وضاحتی پیغام میں بھی غلط بیانی کرتے رہے تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز امور کشمیر کمیٹی کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر مملکت برائے امور داخلہ شہریار خان آفریدی کو سرکاری پاسپورٹ پر لگے ویزہ کے باوجود ’’سیکنڈری تحقیقات‘‘ کیلئے ایک گھنٹہ سے زائد روکے رکھا جس پر نیویارک میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ علی نے ایئرپورٹ پہنچ کر صورتحال کو سنبھالا ۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ کی ترجمان ملیحہ شاہد نے شہریار آفریدی کے روکے جانے کے واقعہ کو محض چند منٹ کیلئے روکا جانا قرار دیتے ہوئے اسے معمول کا واقعہ قرار دیا۔ اس خبر پر عمران خان کے مخالف سمجھے جانیوالے صحافی سلیم صافی میدان میں آگئے اور ایک فوٹوشاپڈ تصویر شئیر کرکے شہریار آفریدی پر طنز کرتے رہے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ شکر ہے امریکہ ہے اور انہوں نے صرف جامہ تلاشی پر اکتفا کیا اور ان کی بیگ سے دس کلو ہیروئین برآمد نہیں کیا۔۔۔ پاکستان ہوتا، پی ٹی آئی کی حکومت ہوتی اور شہریار آفریدی اپوزیشن میں ہوتے تو اب ہیروئین کی سمگلنگ کا مقدمہ بھی بھگت رہے ہوتے۔۔ سلیم صافی نے جو ٹویٹ شئیر کی ، وہ دراصل ایک امریکی شہری کی تھی جس کے چہرے پر شہریار آفریدی کا چہرہ لگایا گیا تھا۔ سلیم صافی کے اس اقدام پر سوشل میڈیا صارفین نے سلیم صافی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جس پر سلیم صافی نے اپنے ٹویٹ کو ڈیلیٹ کردیا اور اپنی خبر کا الزام جعلسازوں کو دیدیا ۔ سلیم صافی نے دعویٰ کیا کہ میں نے خبر کو ری ٹویٹ کیا تھا حالانکہ سلیم صافی نے کسی کو خبر ری ٹویٹ نہیں کیا تھا بلکہ کہیں سے سکرین شاٹ اٹھاکر اپنے اکاؤنٹ پر شئیر کیا تھا۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ کچھ جعلسازوں کی طرف شہریارآفریدی کی فوٹو شاپ تصویرری ٹویٹ کرنے پر معذرت خواہ ہوں سلیم صافی نے معذرت کےبعد شہریار آفریدی پر طنز کیا کہ البتہ اس بات کی خوشی ہے کہ رانا ثنا کی طرح امریکیوں نے ان کے ہاں سے دس کلوہیروئین برآمد نہیں کرائی۔
سلیم صافی کی ایک اور فیک نیوز۔۔ شہریار آفریدی سے متعلق نہ صرف جھوٹی خبر شئیر کرتے رہے بلکہ فوٹوشاپڈ تصاویر شئیر کرکے طنز کرتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز امور کشمیر کمیٹی کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر مملکت برائے امور داخلہ شہریار خان آفریدی کو سرکاری پاسپورٹ پر لگے ویزہ کے باوجود ’’سیکنڈری تحقیقات‘‘ کیلئے ایک گھنٹہ سے زائد روکے رکھا جس پر نیویارک میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ علی نے ایئرپورٹ پہنچ کر صورتحال کو سنبھالا ۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ کی ترجمان ملیحہ شاہد نے شہریار آفریدی کے روکے جانے کے واقعہ کو محض چند منٹ کیلئے روکا جانا قرار دیتے ہوئے اسے معمول کا واقعہ قرار دیا۔ اس خبر پر عمران خان کے مخالف سمجھے جانیوالے صحافی سلیم صافی میدان میں آگئے اور ایک فوٹوشاپڈ تصویر شئیر کرکے شہریار آفریدی پر طنز کرتے رہے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ شکر ہے امریکہ ہے اور انہوں نے صرف جامہ تلاشی پر اکتفا کیا اور ان کی بیگ سے دس کلو ہیروئین برآمد نہیں کیا۔۔۔ پاکستان ہوتا، پی ٹی آئی کی حکومت ہوتی اور شہریار آفریدی اپوزیشن میں ہوتے تو اب ہیروئین کی سمگلنگ کا مقدمہ بھی بھگت رہے ہوتے۔۔ سلیم صافی نے جو ٹویٹ شئیر کی ، وہ دراصل ایک امریکی شہری کی تھی جس کے چہرے پر شہریار آفریدی کا چہرہ لگایا گیا تھا۔ سلیم صافی کے اس اقدام پر سوشل میڈیا صارفین نے سلیم صافی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ وہی صحافی ہیں جو پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کی مخالفت کررہے ہیں ۔ سلیم صافی کے ٹویٹ پر سیرت فاطمہ کا کہنا تھا کہ اِسی لیے میڈیا بِل کی منظوری ہر صورت ضروری ہے۔ ایسی کئی فیک نیوز روز چلتی ہیں۔ میڈیا بِل کے مطابق فیک نیوز دینے والوں پر 3 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ جو کہ بلکل درست ہے۔ اور جو سیاسی جماعت اِس بِل کی مخالفت کر رہی ہے درحقیقت اُن آستین کے سانپوں کے اپنے دِلوں میں چور ہے۔ وقاص کا کہنا تھا کہ یہ فیک اور فوٹو شاپ تصاویر پوسٹ کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ فیک نیوز پر پابندی کیوں لگاتے ہو... سادات یونس کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کا سینئیر صحافی ہے، فیک تصویر لگا دی، ان کی تحقیق کا اندازہ آپ یہاں سے لگا لیں۔ مجاہد حسین کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو مزید جھوٹ بولنے کی آزادی چاہیئے۔ اب اس ٹویٹ پہ کوئی بھی نہیں بولے گا۔ 5 گھنٹے سے ٹی ایل پہ ہے۔ اندازہ کریں عام لوگ ایک صحافی کو بتا رہے ہیں کہ حقیقت کیا ہے اس کے باوجود ڈھیٹ انسان غلطی کی اصلاح نہیں کر رہا۔ اور کتنی آزادی چاہیئے؟ نجی چینل کے رپورٹر شاہد حسین کا کہنا تھا کہ صافی صاحب خدا کا خوف کریں، آپ بڑے صحافی ہیں، جھوٹی من گھڑت خبروں کو بلا سوچے سمجھے شئیر کردیتے ہیں، اس میں آپ کہ عزت گھٹ رہی ہے۔
سابق ملکی اور غیر ملکی کرکٹرز نے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے فیصلے کو حیران کن قرار دیتے ہوئے مایوسی کا اظہار کردیا، لیجنڈری وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کیلیے محفوظ ترین ملک ہے،مکمل کہانی نہیں بتائی جارہی،فاسٹ باؤلر حسن علی نے کہا کہ فینز کی افسردگی خوشیوں میں بدلیں گے، فاسٹ بولر حارث رؤف نے کہا کہ سیریز منسوخی سے غلط روایت قائم ہوگئی۔ جنوبی افریقا کے ڈیوڈے ویزے کہتے ہیں کہ پاک آرمی دنیا کی بہترین فورس ہے، نیوزی لینڈ فیصلے پر نظر ثانی کرے،نیوزی لینڈ کے سابق کرکٹر گرانٹ ایلیٹ نے فیصلے کو پلیئرز اور فینز کیلئے بری خبر قرار دیا۔ سابق کیوی کرکٹر اور کمنٹیٹر ڈینی موریسن نے ٹوئٹ کیا کہ کئی بار پاکستان کا دورہ کیا،ہمشیہ اچھا لگا،کرکٹ میں بھی خوب مزہ آیا، آج اِن کیلیے بہت دکھ محسوس ہورہاہے۔ ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی نے بھی کیویز کو آئینہ دکھا دیا،کہا چھ سال سے پاکستان آنا جانا ہے۔ کھیلتے اور گھومتے پھرتے ہیں،سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں رہا، دورے خوشگوار رہے،نیوزی لینڈ کا فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے۔ سری لنکن کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر اینجلو پریرا نے کہا کہ دو سال پہلے انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا، ایمانداری کی بات ہے ٹیم کو بہت اچھی طرح رکھا گیا، خود کو ہر طرح سے محفوظ تصور کیا۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم آج شام واپس روانہ ہوگی، خصوصی طیارہ اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے گا۔ سول ایوی ایشن نے اجازت دے دی ہے، طیارہ پہلے متحدہ عرب امارات اس کے بعد نیوزی لینڈ روانہ ہوگا،گزشتہ روز کیوی ٹیم نے اچانک سیکیورٹی خدشات کا بہانہ بناکر سیریز منسوخ کردی تھی۔
نیوزی لینڈ کرکٹ کی جانب سے دورہ پاکستان ختم کرنے کے اچانک اعلان کے بعد سیریز ملتوی سے متعلق قومی کرکٹرز کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیانات میں قومی کرکٹرز نے دکھ و رنج کا اظہار کیا اور اس اقدام کو افسوسناک قرار دیا۔ پاکستان کے سٹار کرکٹر بوم بوم شاہد خان آفریدی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے باوثوق ذرائع سے یہ سنا ہے کہ جو سیکیورٹی آفیشنلز زمینی حقائق سے آگاہ تھے ان کا کہنا ہے " ہم سب سیکیورٹی انتظامات سے مطمئن ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ آکلینڈ میں موجود کوئی شخص یہ بیان کرسکتا ہے کہ ٹور خاتمے کا فیصلہ کس نے کیا ہے؟ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے کہا کہ اچانک دورہ کو ختم کرنے کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے، یہ سیریز ہمارے لاکھوں شائقین کرکٹ کے چہروں پر مسکراہٹ کا سبب بن سکتی تھی، مجھے ہماری سیکیورٹی اداروں کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے، یہ ہمارا فخر ہیں اور ہمیشہ رہیں گے ، پاکستان زندہ باد۔ شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ اس دکھ کو بیان کرنے کیلئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، ہمارے پاس نہ صرف دنیا کے بہترین سیکیورٹی ادارے ہیں بلکہ دنیا کی متعدد ٹیموں نے بھی پاکستان میں پرامن طریقے سے کرکٹ بھی کھیلی ہے، پاکستان اور دنیا بھر میں شائقین کرکٹ کے دکھ کو محسوس کرسکتے ہیں۔ آل راؤنڈر شاداب خان کا کہنا تھا کہ یہ دل شکن واقعہ ہے، پاکستانی کرکٹ سے بے حد محبت کرتے ہیں، ہم نے ملک میں کرکٹ کی واپسی کیلئے بہت محنت کرتے ہیں، پی سی ایل اور دیگر کرکٹ ٹیموں کا پاکستان دورہ ہماری بہترین سیکیورٹی اور مہمان نوازی کی مثالیں ہیں، ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ فاسٹ باؤلر حسن علی نے کہا ہے کہ مجھے یہ سوچ مزید اداس کررہی ہے کہ اس خبر کو سن کر ہمارےشائقین کرکٹ کتنے افسردہ ہوں گے، دنیا کیلئے میں ایک بار پھر دہرانا چاہوں گا کہ ہمارا ملک کرکٹ کیلئے محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا میں اپنے مداحوں کو یقین دلانا چاہوں گا کہ ہم ان افسردہ چہروں کو ایک بار پھر مسکراہٹ اور خوشیوں میں بدل دیں گے، انشااللہ۔ فاسٹ باؤلر وہاب ریاض نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت میرے جذبات انتہائی افسردہ ہیں، کئی سالوں سے ہم دنیا کو یہ دکھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے، دورہ نیوزی لینڈ شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہونا افسوسناک ہے۔ آل راؤنڈر عماد وسیم نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ آخری لمحے میں سیریز ملتوی کرنے کا اقدام افسوسناک ہے، ہم اس سیریز کا انتظار گزشتہ 18 سالوں سے کررہے تھے اور اس کیلئے بہت پرجوش تھے، پاکستان نے ملک میں کرکٹ کی واپسی کیلئے بہت جدوجہد کی ہے اور ہم اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ بیٹسمین احمد شہزاد نے لکھا کہ تمام سیکیورٹی خدشات دور کرنے اور وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مکمل سیکیورٹی کی یقین دہانی کے باوجود دورے کے اختتام کا فیصلہ افسوسناک ہے، پاکستان کی جانب سے کیے گئے تمام انتظامات نظر انداز کردیئے گئے، کیا یہ کوئی دھمکی ہے یا کوئی اور معاملہ ہے۔ فاسٹ باؤلر عمر گل کا کہنا تھا کہ کرکٹ کیلئے یہ ایک اداس دن ہے ، ایسے وقت میں جب پاکستان ملک میں کرکٹ واپسی کی منزل کی طرف گامزن تھا یہ بدقسمت اقدام سامنے آیا، پاکستان کے پاس دنیا کی بہترین سیکیورٹی ایجنسیز ہیں۔ بیٹسمین فخر زمان نے کہا کہ پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال بہترین اور اطمینان بخش ہے، نیوزی لینڈ کی ٹیم کو غیر معمولی سیکیورٹی دی گئی ، آخری منٹ میں دورے کو منسوخ کرنے کا اقدام انتہائی افسوسناک ہے۔ شان مسعود نے کہا کہ پاکستان نے ملک میں کرکٹ واپسی کیلئے غیر معمولی اقدامات کیے ہیں، ہم نےگزشتہ 6 سالوں میں بین الاقومی کرکٹ کے بغیر بہت کچھ کھویا ہے، فیصلے کی ٹائمنگ انتہائی افسوسناک ہے۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز منسوخ ہونے پر مریم نواز کا وزیراعظم عمران خان پر طنز۔۔ سوشل میڈیا صارفین سیخ پا راولپنڈی سٹیڈیم میں ہونے والا ون ڈے میچ بھی ملتوی کر دیا گیا ، پی سی بی کی طرف سے باضابطہ طور پر ابھی تک میچ ملتوی ہونے کا اعلان کیا گیا ہے، کھلاڑیوں کو ابھی اپنے کمروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ۔ فوادچوہدری کے مطابق اب سے کچھ دیر قبل وزیر اعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم سے رابطہ کیا اور یقین دلایا کہ پاکستان میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو فول پروف سیکیورٹی میسر ہے اور PCB کے مطابق خود نیوزی لینڈ کی سیکیورٹی نے پاکستان کے سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز منسوخ ہونے پر مریم نواز کا بھی ردعمل سامنے آگیا اور وزیراعظم عمران خان پر طنز کیا کہ“میں سبز پاسپورٹ کی عزت کراوں گا !” سوشل میڈیا صارفین نے مریم نواز کے ان ریمارکس کو گھٹیا قرار دیدیا اور کہا کہ عمران خان سے بے شک نفرت کرو لیکن دھرتی کی نمک حلالی کرو، کچھ نے مریم نواز کو ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کامشورہ دیا تو کچھ نے کہا کہ یہ گندی سیاست کرنے کیلئے صحیح وقت نہیں ہے۔ مسرت جمشید چیمہ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایشوز پر سیاست کرنا ن لیگ کا شیوا ہے. یہ لوگ اپنی سیاست چمکانے کے لئے کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں. اب ڈان لیکس کی موجد قومی ایشو کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے استعمال کر رہی ہے. شرم انکو مگر نہیں آتی حماداظہر نے مریم نواز کو جواب دیا کہ ہم سے بےشک نفرت کرو لیکن میری دھرتی کی کچھ تو نمک حلالی کرو جس کی دولت سے باہر جائدادیں بنائیں۔ شہباز گل نے تبصرہ کیا کہ یہ ہے ان محترمہ کا دماغ اور میچورٹی اور بننا چاہتی ہیں وزیراعظم پاکستان کی۔اللہ آپ کی حالت پر رحم کرے اور ان پر بھی جنہیں اس دماغ کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ اگر کوئی دوسرا آپکے ملک کے ساتھ اچھا نہ کرے تو اپنے ملک کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ لیکن آپ تو اپنے ہی ملک کی سوتن بنی ہوئی ہیں۔ ڈاکٹر ارسلان خالد نے محمد زبیر کا ٹوٹ شئیر کرتے ہوئے مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ محترمہ آپکے اس پاکستان دشمن بیانیے پر آپکا اپنا ترجمان بھی آپکے ساتھ نہیں۔شرم کا مقام ہے اس عورت پر سماء ٹی وی کی صحافی ارم نے مریم نواز کو جواب دیا کہ میں برطانوی ویزہ افس کے باہر سبز پاسپورٹ لے کر لائن میں کھڑا رہوں گا، دھکے دو گے پھر بھی نہیں جاؤں گا !! میں گند پسند کرنے والی وہ مکھی ہوں جو صبح گھر سے نکلتی ہی گند ڈھونڈنے کے لیے ہوں، تاکہ اُس پر بیٹھ سکوں۔ احتشام الحق نے سوال کیا کہ آپ نیوزی لینڈ کیساتھ ہیں یا پاکستان کیساتھ؟ ثناء توصیف کا کہنا تھا کہ یہ گندی سیاست کرنے کیلئے صحیح وقت نہیں ہے، بالکل غلط لیکن آپ سے اس سے زیادہ کیا امید کی سکتی ہے؟ مزمل اسلم کا اس پر کہنا تھا کہ ہر روز یہ لوگ پاکستان کے دباؤ کے لیے دعا کرتے ہیں ، کیونکہ وہ سائیڈلائن ہیں۔ اس کے والد کی 5 سالہ مدت میں ایک بھی بین الاقوامی دورے کا شیڈول نہیں تھا۔ ابصام نامی سوشل میڈیا صارف نے مریم نواز کو مشورہ دیا کہ اب بھی مناسب وقت ہے، اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر دیں۔ ایوب خالد بلوچ کا کہنا تھا کہ غیروں کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں، لیکن شریف خاندان کے نہیں۔
پرویز ہودبھائی کے لڑکیوں کے پردہ اور حجاب کے بیان پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل کچھ روز قبل نجی چینل کے پروگرام میں معروف سائنسدان اور پروفیسر پرویز ہود بھائی نے تبصرہ کیا کہ 1973 میں قائدِ اعظم یونیورسٹی میں لڑکیاں پردے میں نظر نہیں آتی تھیں، اب تو قائداعظم یونیورسٹی میں حجاب، برقع عام ہو گیا ہے، اب تو آپ کو نارمل لڑکی شاد و نادر ہی نظر آتی ہیں۔ پرویز ہودبھائی نے مزید کہا کہ حجاب والی لڑکیوں کی کلاس میں شمولیت اور ایکٹویٹی بہت گھٹ جاتی ہے یہاں تک کہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ کلاس میں ہیں یا نہیں ہیں۔ پرویز ہودبھائی کے اس بیان پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ برقعہ، حجاب خواتین کی اپنی چوائس ہے۔ پرویز ہودبھائی کیسے کہہ سکتے ہیں کہ حجاب، برقعے والی لڑکی کی کلاس میں شمولیت گھٹ جاتی ہے؟ ہمارے ہاں حجاب، برقعے والی لڑکیاں ہی زیادہ پوزیشنز حاصل کررہی ہیں ۔ سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی کہا کہ لگتا ہے کہ پرویز ہودبھائی اپنے کام فزکس سے زیادہ اپنے سٹوڈنٹس کی برین واشنگ پر لگے ہوئے ہیں، ان کی توجہ اپنے کام سے زیادہ لڑکیوں کے برقعے، نقاب، نظریات پھیلانے پر ہے۔ پرویز ہودبھائی کے بیان پر عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ میں نے کالج کے تیسرے سال میں حجاب لینا شروع کیا اور آج تک جاری ہے۔ میڈیا میں شروع میں سختیاں بھی برداشت کیں کیونکہ میں نے پہلی بار دوپٹہ اوڑھایہاں تک کہ پی ٹی وی پر پابندی بھی جھیلی مگر کبھی بھی اعتماد میں کمی نہیں آئی ۔ عاصمہ شیرازی نے مزید لکھا کہ یہ میری ذاتی پسند تھی کہ میں سر کور کروں اور ہر کسی کی ذاتی چوائس ہے کہ وہ دوپٹہ لیں یا نہ لیں ۔آج پہلی اپنی بات اس لئے لکھ رہی ہوں تاکہ بہت سی بچیاں بے حوصلہ نہ ہوں۔ پرویز ہودبھائی کے بیان پر جنید نے تبصرہ کیا کہ ہودبھائی کرکٹ کا کوچ ہوتا تو ہاشم آملا اور معین علی کی خراب پرفارمنس کا ذمہ دار داڑھی کو قرار دیتا۔ انسان کا ذہن نفرت اور تعصب سے آلودہ ہو جائے تو اسکے زوال کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ برقعے والی خواتین نارمل نہیں ہوتیں؟؟ “جب کلاس میں بیٹھتی ہیں تو ان کئ شمولیت بہت گھٹ جاتی ہے” پرویز ہود بھائی یہ حقیقت سے دور بات ہے میں نے بھی یونیورسٹی میں پڑھا اور پڑھایا ہے اور میری کلاس میں ایک ٹاپر برقعے والی لڑکی تھی۔ انصارعباسی کا کہنا تھا کہ وبہ پردے سے اتنی تکلیف۔ ان شاءاللہ عورت کو بے حیائی اور بے پردگی کی طرف لے جانے والے ناکام و نامراد ہوں گے۔ ہم مسلمان ہیں اور اسلام کی طرف ہی جائیں گے ان شاءاللہ فرخ شہزاد نے تبصرہ کیا کہ سوچیں پرویز ہود بائی کو حجاب کرنے والی لڑکیاں ابنارمل لگتی ہیں اور وہ نیشنل ٹی وی پر ایسے الفاظ استعمال کر رہا ہے۔ اپنی کلاس اور یونیورسٹی میں وہ ان لڑکیوں کے ساتھ کیا رویہ رکھتا ہو گا پھر کہہ رہا لڑکیاں سوال نہیں پوچھتی.. ہمارے لبرل بھی اپنے اندر اتنے ہی شدت پسند ہیں سعد مقصود کا کہنا تھا کہ برقعے والی خواتین نارمل نہیں ہوتیں ۔۔۔۔ پرویز ہود بائی کے اس تبصرے پر خواتین کے حقوق کی نام نہاد علمبردار خواتین ہمت کریں اور ہود بائی کو بتائیں کہ خاتون خاتون ہے چاہے با حجاب ہو یا حجاب کے بغیر ۔۔ مصدق نیازی کا کہنا تھا کہ پاکستانی خواتین نہ انصار عباسی سے متفق ہیں نہ پرویز ہودبھائی سے خان دلپذیر نے تبصرہ کیا کہ رویز ہودبھائی جیسے لوگ معاشرے کے لئے مضر ہیں۔ یہ لوگ ہمارے فیملی سسٹم کو تباہ کرنے ہے تلے ہوئے ہیں۔ علی رضا نے لکھا کہ تعلیم تربیت نہیں سکھاتی، چاہے بندہ پی ایچ ڈی ہی کیوں نہ کرلے۔ اس کی جیتی جاگتی مثال پرویز ہود بھائی ہے۔ حماداحمد کا کہنا تھا کہ پرویز ھود ایک فرد کا نہیں بلکہ ایک انتہاپسند اور بیمار ذہنیت کا نام ہے۔ روشن خیالی کے نام پر باپردہ اور باحجاب خواتین سے نفرت کا اظہار کرنا انہوں نے اپنا پسندیدہ مشغلہ بنا دیا ہے۔ حکومت کو تعلیمی اداروں کو ایسے انتہاپسندوں سے پاک کرنا چاہئیے۔
رؤف کلاسرا نے گزشتہ روز ایک پروگرام کیا جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ ابصارعالم جو حکومتی پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، یہ نوازشریف دور میں میڈیا مالکان کے خلاف 50 کروڑ جرمانہ اور 10 سال قید کا بل بناکر لائے تھے۔ جس پر ابصار عالم رؤف کلاسرا کو جواب دینے سامنے آگئے۔ اپنے پروگرام میں رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ نواز لیگ دور حکومت میں PEMRA نے اکتوبر 2017 ایک بل بنا کر قائمہ کمیٹی کو بھیجا کہ ٹی وی مالکان پر 50 کروڑ روپے جرمانے اور دس سال قید کی سزا کا قانون پاس کیا جائے۔ہمارےدوست ابصار عالم چیرمین تھے۔آج وہی نواز لیگ احتجاج کررہی ہے عمران خان کیوں 25 کروڑ جرمانے کرنا چاہتے ہیں کلاسرا نے ابصار عالم پر طنز کیا کہ ویسے اپنے پرانے دوست چئرمین ابصار عالم کو کل عمران خان حکومت کے خلاف صحافیوں کے ساتھ مل کر احتجاج کرتے دیکھ کر خوشی ہوئی کہ کبھی وہ چیرمین پیمرا کے طور پر انہی صحافیوں اور مالکان کے خلاف 50 کروڑ جرمانہ اور 10 سال قید کا بل بنا کر قائمہ کمیٹی میں لائے تھے— جس پر ابصار عالم بھی سامنے آگئے اور رؤف کلاسرا کو جواب دیا کہ رؤف کلاسرہ آپ اتنے سالوں مسلسل میرے خلاف جھوٹ بول رہے ہیں صرف سیٹھ کی ملازمت کی خاطر لیکن کبھی آپ کو پلٹ کر جواب نہیں دیا۔ ابصار عالم نے مزید کہا کہ ساتھ گُزرے وقت کی حیا میری آنکھ میں ابھی باقی ہے، کاش آپ کی بجائے کسی سانپ کو دودھ پلایا ہوتا تو شاید وہ بھی اتنا مُنافق، حاسد، مکار اور جھوٹا نہ ہوتا
وادی پنج شیر میں پاکستان کے یہ دو فوجی بھی مارے گئے، بھارتی میجر جنرل نے اداکار شان اور گلوکار عمیر جسوال کی تصویر شیئر کردی، مذاق بن گیا بھارتی فوج کے ریٹائرڈ میجر جنرل ہرشاککڑ سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں ایک عجیب غیر حقیقی پوسٹ شیئر کی جس میں پاکستانی اداکاروں کو پاک فوج کے افسران قرار دے کر افغانستان کے صوبہ پنجشیر میں شہید بھی کر دیا۔ بھارتی فوج کے میجر جنرل(ر) ہرشاککڑ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام شیئر کیا جس میں اپنے دعویٰ کے حق میں ایک تصویر شیئر کی اور اداکار شان شاہد اور گلوکار عمیر جسوال سے متعلق کہا کہ یہ دونوں پاک فوج کے افسران ہیں جو کہ افغانستان کے صوبے پنجشیر میں شہید ہو گئے ہیں۔ دراصل یہ کہانی میجر جنرل (ر) جی ڈی بخشی کے ایک ٹویٹ سے شروع ہوئی۔ میجر جنرل (ر) ہرشا ککڑ نے اپنے ٹویٹ میں میجر جنرل (ر) جی ڈی بخشی کی ٹویٹ کا سکرین شاٹ شیئر کیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجشیر وادی میں لڑائی کے دوران پاکستان کے ایس ایس جی کمانڈوز کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پنج شیر میں پاکستان کے سات سینئر افسر، 12 جونیئر افسر اور 75 کمانڈوز شہید ہوئے جب کہ پانچ افسران ، نو جونیئر کمیشنڈ افسر اور 160 کمانڈوز زخمی ہوئے۔ پھر کیا؟ جی ڈی بخشی کے اس ٹویٹ کے جواب میں ’فوجی ڈاکٹر‘ نامی ٹوئٹر ہینڈل نے اداکار شان شاہد، بلال اشرف اور گلوکار عمیر جسوال کی تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اداکار شان شاہد میجر اعجاز ہیں جبکہ عمیر جسوال کا نام کیپٹن جعفر ہے۔ اس نے کہا کہ یہ دونوں اس کے اسکول کے کلاس فیلوز ہیں جو پنج شیر میں شہید ہوئے۔ یہی نہیں اس نے مزید دعویٰ کیا کہ انہیں پشاور میں دفن کیا گیا۔ آئی ایس پی آر ان ہلاکتوں کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن یہ دونوں بہادروں کی طرح لڑے اس لیے ان کی خدمات کو سراہا جانا چاہیے لیکن پاک فوج ان شہادتوں کو چھپا کر ناانصافی کر رہی ہے۔ اس کے بعد میجر جنرل ہرشا ککڑ نے بنا تصدیق اس جھوٹ پر نہ صرف یقین کیا بلکہ پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا بھی شروع کردیا۔ انہوں نے لکھا کہ یہ وادی پنج شیر اور پاکستانی ہلاکتوں کا سچ ہے، توقعات کے مطابق معید یوسف نے جھوٹ بولا اور پاکستان نے اپنے شہید فوجیوں سے اظہارِ برات کیا۔ میجر جنرل ہرشا ککڑ نے بےشرمی کے ساتھ جھوٹ بولتے مزید زہر اگلا اور کہا یہ بے شرم قوم اپنے بے شرم لیڈرز کے ساتھ اپنے مرنے والوں کو عزت دینے سے انکار کر رہی ہے اور انہیں پبلسٹی سے بچنے کیلئے رات کی تاریکی میں دفن کر رہی ہے، سپاہیوں کی اس سے زیادہ بے عزتی نہیں ہوسکتی۔ اس پروپیگنڈا کا جواب دینے کیلئے اداکار شان شاہد نے خود ٹوئٹر محاذ سنبھالا اور اپنی فوجی وردی میں تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ میں دوسری طرف سے ہیلو کر رہا ہوں۔
کچھ عرصہ قبل ریما عمر نے دعویٰ کیا تھا کہ چین کی ترقی کا راز کرپشن ہے لیکن کچھ روز سے وہ اپنے دعوے کو جسٹیفائی کرنے کیلئے مختلف تاویلات اور چینی مصنفہ کی کتاب کے حوالے پیش کررہی ہیں جس پر چینی مصنفہ نے ریماعمر کو جواب دیا کہ آپ کا تجزیہ "پیسے تک رسائی گروتھ کو تیز کرتا ہے ” گمراہ کن ہے ، لہذا مجھے وضاحت کرنے کی اجازت دیں۔ مصنفہ کے مطابق میری کتاب واضح طور پر کہتی ہے کہ تمام کرپشن ، جیسے منشیات نقصان دہ ہیں۔ پیسے تک رسائی ترقی کے ساتھ ساتھ بگاڑ ، خطرات اور عدم مساوات پیدا کرتی ہے۔ لیکن اسکے باوجود ریما عمر چینی مصنفہ سے بحث کرتی رہیں جس پر چینی مصنفہ نے کہا کہ وہ اس سے مزید بحث نہیں کرنا چاہتیں۔ میں نے ایسی کوئی ' بے معنی، بکواس ' بات نہیں کی ہے ریما عمر کی اپنے دعوے کو مسلسل جسٹیفائی کرنے کی کوشش پر ڈاکٹر شہباز گل بھی چپ نہ رہے اور لائٹرنوٹ کے عنوان سے ایک ٹویٹ کرکے ریما عمر پر طنز کردیا۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں ڈاکٹر شہبازگل نے کہا کہ پروفیسر اینگ،مشی گن میں پڑھاتی ہیں۔گوالمنڈی میں محلے میں رشتے نہیں کرواتیں۔ جو ایویں ہی گپ شپ لگائیں۔اسے اور بھی کام ہیں۔ ریما عمر کو مخاطب کرتے ہوئے ڈاکٹر شہباز گل نے مزید کہا کہ ہن کسے ہور دی ریسرچ پھڑ لو۔اس بار کوشش کریں کسی فوت شدہ پروفیسر کی ریسرچ کو گھما پھرا کر استعمال کریں۔کیونکہ زندہ پروفیسر تواعتراض کرے گی اس پر ریما عمر نے شہباز گل کو جواب دیا کہ میں نے ڈاکٹر انگ کا آرٹیکل ٹویٹ کیا جسے وہ اب آؤٹ ڈیٹڈ سمجھتی ہیں - یہ اُن کا حق ہے وہ اپنی راۓ تبدیل کریں اور یہ میرا بھی حق ہے کہ سمجھوں اُن کی راۓ میں تبدیلی کیوں آئی ؟ آپ کی ذہنی سطح کے مطابق خیالات کا تبادلہ نہیں صرف دنگل ہوتاہے۔ اس لئیے آپ کو یہاں بھی کشتی ہوتی نظر آ رہی ہے ریما عمر نے مزید لکھا کہ میں اس موضوع پہ ریسرچ شئیر کرتی رہی ہوں گی۔ کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ وزیراعظم کا بغیر سمجھے پاکستان میں چائنہ جیسے نظام کو لانے کی بیانات نہ صرف غلط بلکہ خطرناک ہیں۔ اس لئیے آپ اپنی ٹرول بریگیڈ کو motivate رکھیں یہ حرکتیں سچ بات کہنے سے نہ مجھے روک سکتیں ہیں نہ چُپ کرا سکتی ہیں شہباز گل کو جواب دیتے ہوئے ریما عمر کا مزید کہنا تھا کہ میں آپ کا اور پوری حکومتی مشینری کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ انہوں نے مجھے بہت توجہ سے سنا اور مجھے جواب دینے میں اتنا وقت صرف کیا۔ میں اس سے انکار نہیں کروں گی کہ یہ نہ صرف تعریف ہے بلکہ مجھے یہ امید بھی دیتی ہے۔

Back
Top