بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی مطالبات پر ایک طرف پاکستان میں ہر طبقے پر نت نئے ٹیکسز عائد کیے جا رہے ہیں جس سے شہریوں میں بے چینی پائی جاتی ہے تو دوسری طرف آئی ایم ایف نے حکومت کے سامنے ایک نیا مطالبہ رکھ دیا ہے۔
پاکستانی حکام کی طرف سے 7 ارب ڈالر قرض حاصل کرنے کے لیے پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں سے متعلق پلان شیئر کیا گیا تھا جس کے بعد آئی ایم ایف کی طرف سے یہ نیا مطالبہ سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف حکام سے ورچوئل مذاکرات میں پاکستانی حکام نے گردشی قرضوں سے متعلق پلان دیتے ہوئے واضح کیا گیا تھا کہ رواں مالی برس کے دوران پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں 100 ارب روپے کا اضافہ ہو گا۔ پاور سیکٹر کے شعبے کا گردشی قرضہ اگلے برس جون 2025ء تک 2550 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام نے ورچوئل مذاکرات میں آئی ایم ایف کو آگاہ کیا تھا کہ اس وقت پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2400 ارب سے تجاوز کر چکا ہے جس پر آئی ایم ایف حکام کی طرف سے سخت تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ پاکستانی حکام نے مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کو پاور سیکٹر کے گردشی قرضہ کو کنٹرول میں لانے کے لیے ٹیرف ایڈجسٹمنٹس بروقت کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2500 ارب روپے سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے، گزشتہ مالی سال میں بھی آئی ایم کے ساتھ مذاکرات میں شیئر کیے گئے پلان کے مطابق گردشی قرضہ کنٹرول نہیں ہو سکا تھا۔ مذاکرات میں گزشتہ مالی سال کی شرائط کے مطابق پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2310 ارب روپے تک رکھنے کا کہا گیا تھا اور کنٹرول نہ ہونے کی صورت میں اسے قرض معاہدے کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔