چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ کی گئی آف دی ریکارڈ گفتگو کو غیرضروری طور پر غلط انداز میں رپورٹ کرنے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کے ساتھ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آف دی ریکارڈ گفتگو کو غلط انداز میں رپورٹ کیا گیا، ان سے صحافی نے مدت ملازمت میں توسیع بارے سوال کیا تھا۔
سپریم کورٹ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وزیر قانون چند ماہ پہلے ملاقات کے لیے میرے چیمبر میں آئے اور بتایا کہ حکومت چیف جسٹس کی مدت ملازمت 3 سال تک کرنے پر غور کر رہی ہے۔ وزیر قانون کی چیف جسٹس سے ملاقات میں جسٹس منصور علی شاہ بھی موجود تھے جہاں چیف جسٹس نے کہا تجویز کسی ایک فرد کیلئے ہے تو قبول نہیں ہو گی۔
اعلامیہ کے مطابق وزیر قانون نے اس موقع پر ججز کی تقرری میں پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت کا ذکر کرتے ہوئے تجویز میں کہا ججز کی تقرریوں کے لیے جوڈیشل کمیشن پارلیمانی کمیٹی کو ایک بنایا جائیگا جس پر وزیر قانون کو چیف جسٹس نے جواب میں کہا یہ پارلیمنٹ کی صوابدید پر ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے امید ہے ججز کی تقرری کے لیے نئی مجوزہ باڈی میں اپوزیشن اراکین کو باہر نہیں رکھا جائے گا۔
اعلامیہ کے مطابق صحافی کی طرف سے رانا ثناء اللہ کے بیان پر فالواپ سوال کیا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا ان سے نہیں ملا، نہ ہی ان کے بیان کا علم ہے، اس بارے سوال متعلقہ شخص سے کیا جائے۔ چیف جسٹس سے ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق سوالات کیے تاہم انہوں نے کہا کہ پہلے خالی اسامیوں پر تعیناتیاں کی جائیں! افسوس کی بات ہے کہ ان کی آف دی ریکارڈ گفتگو غیرضروری طور پر غلط نشر کی گئی۔
سینئر صحافی فہیم اختر ملک نے سپریم کورٹ کی طرف سے جاری اعلامیہ سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر شیئر کرتے ہوئے لکھا: اس پریس ریلیز کا لب لباب یہ ہے کہ "سب کی مدت میں توسیع ہوگی تو ہمیں بھی منظور ہوگا"!
سینئر صحافی اسد طور نے ردعمل میں لکھا: سیکرٹری ٹو چیف جسٹس آف پاکستان ڈاکٹر مشتاق احمد نے سپریم کورٹ کی پریس ریلیز میں جسٹس فائز عیسیٰ کی توسیع کے حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کو دوبارہ پیش کیا اور یہ ابہام دور کیا کہ چیف جسٹس نے "صرف" 3 سال کی مدت کی مقررہ پیشکش مسترد کی ہے۔ دوسرے لفظوں میں انہیں ہر جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کرنے کی صورت میں اپنی مدت ملازمت میں توسیع پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔