خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہر سرگرمی کے بارے میں آگاہ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نے ہم نیوز کے پروگرام میں عاصمہ شیرازی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے معاملات ایک بندے کی ذات سے شروع ہوکر اسی پر ختم ہوجاتے ہیں، تاہم اب پی ٹی آئی میں بھی 4 گروپ بن چکے ہیں جس میں سے ایک عمران خان کی ہمشیرہ کا ، ایک بشریٰ بی بی کا،وزیراعلیٰ اور ایم اینز کا گروپ ہے۔ عمران خان جنرل فیض معاملہ اب منطقی انجام کو پہنچے گا، اس کے سوا چارہ کوئی نہیں، معاملات چند دنوں میں حتمی شکل اختیار کر جائیں گے۔ عمران خان جیل میں پرانا فون نوکیا 3300 استعمال کرتے رہے جو دنیا میں سب سے محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ انہیں جیل میں میڈیا سے بات چیت کی سہولت دستیاب ہے، ملک میں بھی اور باہر بڑا نیٹ ورک ہے۔ تمام معاملات کا کھرا عمران خان کو جائے گا جو کہ عمران خان کو نظر آ رہا ہے، جنرل فیض اور عمران خان خود کو ناقابل تسخیر تصور کرتے تھے۔ عمران خان نے سازش اور وارداتیں ڈالی ہوئی ہیں، انہیں یہ اندازہ بھی ہے کہ کہیں قدموں کے نشان ان کی طرف نا آجائیں، تاہم ساری چیزوں کا کھرا بانی پی ٹی آئی کی طرف جائے گا۔ فیض حمید کے وعدہ معاف گواہ بننے سے متعلق خواجہ آصف نے کہا کہ میں اس معاملے پر کوئی پیشگوئی نہیں کرسکتا، میں فیض حمید کو اتنا نہیں جانتا، انہیں عمران خان اچھے طریقے سے جانتے ہیں اور ان کا آپس میں قریبی تعلق تھا اور وہ عمران خان کی ہر سرگرمی کے بارے میں جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی فوٹیجز میں تمام شواہد اور شکلیں محفوظ ہیں، عمران خان کون سی فوٹیج چاہتے ہیں؟ معاملات اب زیادہ عرصہ معلق نہیں رہیں گے، یہ سب کچھ بس چند دنوں میں طے ہوجائے گا، عمران خان نے کہا کہ محمود اچکزئی اسٹیبلشمنٹ سے بات کریں گے جبکہ محمود اچکزئی نے اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کی مخالفت کی، اگرمحمود اچکزئی سیاسی لوگوں سے بات کریں گے تو ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے۔
افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کے بعد سکیورٹی اداروں کی طرف سے گرفتار کیے گئے روح اللہ نامی خارجی خودکش بمبار کا ویڈیو بیان منظرعام پر آگیا ہے۔ خارجی دہشت گرد روح اللہ کا اپنے ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ میں پچھلے ایک سال سے افغانستان کے صوبے دانگام کے ایک گائوں طورطم میں واقع مدرسے ترتیل القرآن میں طالبعلم تھا جہاں پر خودکش بم دھماکے کرنے کی تربیت دی جاتی ہے اور میں نے 10 دنوں تک خودکش بمبار بننے کی تربیت حاصل کی تھی۔ خارجی دہشتگرد کا کہنا تھا کہ ترتیل القرآن مدرسے میں مولوی صبغت اللہ کے ساتھ ذاکر اور فاروق خودکش بم دھماکے دینے کی تربیت دیتے ہیں، مجھے جب وہاں سے روانہ کیا گیا تو 2 دن پہلے مجھے بازوئوں پر انجکشن لگائے گئے جس کے بعد مجھے پتہ نہیں چلتا تھا کہ اردگرد کیا ہو رہا ہے؟ خودکش بمبار بننے کی تربیت دینے کے بعد ہم 4 لوگوں کو سبز رنگ کی گاڑی میں بٹھا کر ضلع ناری کے گائوں باتش کی طرف روانہ کیا گیا۔ دہشتگرد روح اللہ نے بتایا کہ ہم نے باتش کے علاقے میں ایک رات گزاری اور پھر وہاں سے افغان بارڈر کی طرف سفر کر دیا جہاں پر ایک مقام پر پہنچ کر ہمیں سرحد پار کروانے کے لیے وہاں پر موجود جواد نامی شخص کے حوالے کر دیا گیا۔ افغانستان سے بارڈر پار کروانے کے بعد پاکستان میں داخل ہوئے تو ہم سب کو جواد نے سجاد کے حوالے کر دیا۔ دہشتگرد روح اللہ نے بتایا کہ پاکتان میں پہنچ کر سجاد نے عابد اور ساجد نامی 2 خودکش بمباروں کو ہم سے الگ کر دیا اور سجاد مجھے لے کر مسجد میں آ گیا جہاں پر میں نے وہ رات گزاری۔ سجاد نے مجھے ہدایت دی تھی کہ میں اور سلیمان اسے ایک پل پر ملوں، 1 گھنٹے کا سفر طے کرنے کے بعد ہم سرنگ پر پہنچے جہاں سے میں اور سلمان الگ الگ ہو گئے۔ دہشت گرد کا کہنا تھا کہ سرنگ سے پاس پہنچ کر مجھے ایک ٹرک میں سوار ہونے کا کہا گیا، ٹرک میں سوار ہونے کے بعد سکیورٹی فورسز نے مجھے گرفتار کر لیا۔ سلیمان نے مجھے کہا تھا کہ سرنگ کراس کر کے دوبندو دیر میںجمیل نامی شخص ملے گا جو ٹرک چلاتا ہے وہی تمہیں خودکش جیکٹ دے گا اور یہ بھی بتائے گا کہ کنٹونمنٹ میں حملہ کس طرح سے کرنا ہے؟
سندھ پولیس نے دوران ڈیوٹی ٹک ٹاک ویڈیو بنانے اور اپلوڈ کرنے پر ایک خاتون کانسٹیبل کو معطل کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کی لیڈی کانسٹیبل ماریہ گل نے دوران ڈیوٹی ایک ٹک ٹاک ویڈیو بنائی جس میں وہ یونیفارم پہنے اپنی ڈیوٹی اور لوکیشن کی تفصیلات بتاتیں اور ساتھی لیڈی اہلکاروں کی جانب اشارے کرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں، لیڈی اہلکار نے ویڈیو میں اپنے مداحوں کو ملاقات کی دعوت بھی دی اور ملاقات کیلئے ایک مقام کا تعین بھی کیا ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہونے کے بعد ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے معاملے کا نوٹس لیا اورایس ایس پی ساؤتھ سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کی۔ سندھ پولیس نےگزری تھانے میں تعینات لیڈی کانسٹیبل ماریہ گل کو اس حرکت پر معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں، ڈی آئی جی ساؤتھ نے واقعہ پرردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ پولیس ایک پروفیشنل ادارہ ہے، ایسے غیر ذمہ دارانہ اقدام کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دے سکتے۔ ایسا ہی دوسرا واقعہ کراچی کے بغدادی تھانے میں پیش آیا جہاں کے کانسٹیبل ذیشان نے دوران ڈیوٹی اپنی ویڈیو بنائی اور سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردی، 2023 میں پوسٹ کی گئی اس ویڈیو کی وجہ سے ذیشان کو معطل کرکے اسے ایس ایس پی سٹی آفس رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے بغیر لائسنس حاصل کیے بجلی بنا کر قومی خزانے کا نقصان پہنچانے کے الزام میں حیدرآباد کے معروف صنعتکار کے ساتھ ساتھ لائن سپرنٹنڈنٹ کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی طرف سے ایک کارروائی کے دوران بغیر لائسنس حاصل کیے بجلی بنا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں حیدرآباد کے معروف صنعتکار سیٹھ گوہر اللہ سمیت لائن سپرنٹنڈنٹ کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی طرف سے گرفتار کیے گئے ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے، ملزمان کو صارف عدالت نے 5 دن کے تفتیشی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق معروف صنعتکار و فیکٹری مالک سیٹھ گوہراللہ اپنی ٹیکسٹائل مل میں بغیر لائسنس حاصل غیرقانونی طریقے سے بجلی بنا رہے تھے جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق فتح گروپ کی ٹیکسٹائل مل میں 3.6 میگاواٹ بجلی بنانے کا پلانٹ گیس پر چلایا جا رہا تھا جس کے لیے متعلقہ ادارے سے کوئی این او سی حاصل نہیں کیا گیا نہ ہی لائسنس کے لیے درخواست دی گئی تھی۔ ٹیکسٹائل مل کے بغیر لائسنس حاصل کیے غیرقانونی بجلی بنانے کی وجہ سے قومی خزانے کو اب تک تقریباً 67 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا جا چکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی بنانے کا پلانٹ گیس پر چلانے میں حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کا ایک لائن سپرنٹنڈنٹ بھی ملوث تھا جسے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ سیٹھ گوہراللہ کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج تحقیقات کرنے کے بعد کیا گیا ہے، عدالت نے کیس کی سماعت پر ملزمان کو تفتیشی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اخراجات کے حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کو بریفنگ دینے سے معذرت کرلی ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرمین ہمایوں مہمند کی زیر صدارت ہوا جس میں الیکشن کمیشن سے 8 فروری کے الیکشن کے اخراجات، ممبران و ملازمین کی تنخواہوں اورسفر کے اخراجات کے حوالے سے تفصیلات طلب کی گئیں ۔ تاہم الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دینے سے معذرت کی اور سیکرٹری الیکشن کمیشن نے وزارت پارلیمانی امور کو خط لکھ کر کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آزاد آئینی ادارہ ہے، یہ ادارہ کسی وزارت کے ماتحت نہیں ہے اور اسی لیے الیکشن کمیشن قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے دائرہ اختیار میں بھی نہیں آتا۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ادارے کے اخراجات چارجڈ اخراجات سمجھے جاتے ہیں، الیکشن کمیشن کے بجٹ پر تو قومی اسمبلی میں بھی ووٹنگ نہیں ہوتی،طلب کی گئی تفصیلات دینے کے پابند نہیں ہیں، الیکشن کمیشن آئینی معاملات اور قانونی امور پر معاونت کرسکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے اس جواب پر اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی ہمایوں مہمند نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے وہ اس پارلیمنٹ کو جواب دہ نہیں ہیں جس نے اس کی تخلیق کی ہے، رولز کے تحت کمیٹی الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کو بھی طلب کرسکتی ہے، یہ سینیٹ کی تضحیک ہے، میں اس جواب پر استحقاق کمیٹی کے پاس جاؤں گا۔ سینیٹر محسن عزیز نے تجویز دی کہ الیکشن کمیشن کے جواب کو مسترد کردینا چاہیے۔ سیکرٹری پارلیمانی امور نے موقف اپنایا کہ اس معاملے کو چیئرمین سینیٹ کے پاس بھیجا جائے اور ان کی رائے اور رہنمائی لی جائے، وزارت پارلیمانی امور کے اختیار میں الیکشن کمیشن کا قانون سازی کا معاملہ شامل ہے۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے خود بانی پی ٹی آئی پراعتبار نہیں کرتے، بالواسطہ یا بلاواسطہ مذاکرات کی باتیں خلوص سے عاری ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کئی بار عمران خان کو بات چیت کی دعوت دی، جب وہ لیڈر آف اپوزیشن تھے تب بھی یہ پیشکش کی اور معیشت پر معاہدے کی تجویز دی مگر پی ٹی آئی نے کوئی جواب نہیں دیا، اس وقت عمران خان رعونت سے اپوزیشن جماعتوں کی طرف پشت کرکے بیٹھے رہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ان دنوں بانی پی ٹی آئی کاباجوہ اور فیض کے ساتھ عشق جوان تھا، شہباز شریف نے بطور وزیراعظم ایک بار پھر میثاق معیشت کی دعوت دی، ان کی نشستوں پر گئے، لیڈر آف اپوزیشن، پی ٹی آئی قیادت سے ہاتھ ملائے، جے یو ئی قیادت اور اچکزئی کی خیر خیریت پوچھی مگر پھر بھی کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ بس اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی خواہش پر بضد رہے اور اب بالواسطہ یا بلاواسطہ مذاکرات کی باتہیں ہورہی ہیں، ایسی باتیں خلوص سے بالکل عاری ہیں،پی ٹی آئی والے خود ہی عمران خان پر اعتبار نہیں کرتے ۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی جانب سےبجلی کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ کی رعایت کےاعلان سے عوام کی اکثریت فائدہ اٹھانے سے محروم رہ گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مریم نواز کی جانب سے عوام کیلئے اگست اور ستمبر کے مہینے میں 14 روپے فی یونٹ کے ریلیف کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم اگست کے مہینے میں عوام کو ملنے والے بلوں میں عوام کی اکثریت اس ریلیف کو حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ جب اس معاملے پر تحقیقات کی گئیں تو پتا چلا کہ حکومت نے ریلیف دینے کیلئے 201 سے 500 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین کا انتخاب کیا تھا، 200 سے کم یونٹس چلانے والے صارفین اس سہولت سے محروم رہ گئے اور 201 سے 500 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ کی رعایت کی گئی۔ تاہم حکومت نے یہ رعایت صرف سنگل فیز میٹر استعمال کرنے والے صارفین کو ملی اور تھری فیز میٹر استعمال کرنے والے اس رعایت کیلئے منہ ہی دیکھتے رہ گئے کیونکہ حکومت نےتھری فیز یعنی گھروں میں ہیوی لوڈ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو اس رعایتی پیکج سے محروم رکھا ہے۔
موبائل فون سمز کا غیرقانونی استعمال روکنے کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ہدایات کے تناظر میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے آپریشن کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے وفاقی حکومت کی ہدایات پر موبائل فون سمز کا غیرقانونی استعمال روکنے کے لیے آپریشن کا دوسرا مرحلہ شروع کر دیا ہے اور 2017ء سے پہلے کے زائدالمیعاد شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ موبائل فون سمز کو بند کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹ ی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شہری اپنے موبائل فون سمز کی بندش سے بچنے کے لیے اپنے شناختی کارڈ کی تجدید جلد سے جلد کروا لیں۔ پی ٹی اے کی طرف سے غیرقانونی موبائل فون سمز کی بندش کے لیے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ریکارڈ سے مدد حاصل کی جا رہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے کی طرف سے پہلے مرحلے میں جعلی موبائل فون سمز اور منسوخ کیے گئے شناختی کارڈز پر جاری کی گئی موبائل فون سمز کو بند کیا گیا تھا۔ 16 اگست 2024ء سے اب تک پی ٹی اے کی طرف سے 69 ہزار سے زیادہ شہریوں کے زیراستعمال غیرقانونی موبائل فون سمز کو بند کیا جا چکا ہے۔ پی ٹی اے حکام کا کہنا ہے کہ موبائل فون سمز بند کرنے کے اگلے (تیسرے) مرحلے میں فوت ہونے والے شہریوں کے نام پر رجسٹرڈ شدہ موبائل فون سمز کو بند کیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ زائد المیعاد، منسوخ کیے گئے شناختی کارڈز پر موبائل فون سموں کی بندش سے پہلے شہریوں کو آگاہی کے لیے پیغامات بھی بھجوائے جا رہے ہیں۔ پی ٹی اے حکام کے مطابق جعلی موبائل فون سمز کو دہشت گردی، مالیاتی فراڈ اور مختلف غیرقانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہےجس پر نادرا کے ڈیٹا سے مدد لیکر موبائل فون سمز کو بند کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے گزشتہ ماہ تک 2 لاکھ 10 ہزار سے زیادہ نان فائلرز کی موبائل فون سمز بلاک کی تھیں جن میں سے 61 ہزار 996 سمز ٹیکس ریٹرن جمع کروانے پر بحال کر دی گئی تھیں۔
وزارت داخلہ کی طرف سے سے سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے غیرملکیوں پر دہشت گردانہ حملوں اور ماہ جنوری 2023ء کے درمیان دہشت گردی واقعات میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کی تفصیلات قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں پیش کر دی گئی ہیں۔ دہشت گردی کے واقعات میں 5 غیرملکیوں سمیت ماہ جنوری سے دسمبر 2023ء کے درمیان دہشت گردی واقعات میں 930 شہری جاں بحق ہوئے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق 2020ء سے 2024ء کے درمیان چینی وجاپانی باشندوں پر حملوں کی تفصیلات دیتے ہوئے بتایا گیا کہ چائنہ اور جاپان کے شہریوں پر سندھ میں 3 دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں 5 غیرملکیوں سمیت 5 پاکستانی شہری جاں بحق ہو گئے۔ بلوچستان میں چینی شہریوں پر 2 حملے ہوئے جس میں چائنہ کے 3 شہری زخمی ہو گئے۔ خیبرپختونخوا میں چینی شہریوں پر 2 حملے کیے گئے جن میں 17 چینی شہری، خیبرپختونخوا کے 19 مقامی شہری اور 2 سکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے تھے۔ دہشت گردوں کے خلاف 2024ء کی پہلی سہ ماہی میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر 2208 آپریشن کیے جن میں 89 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا اور 328 کو گرفتار کر لیا گیا۔ وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ افغانستان سے عسکریت پسندوں کا داخلہ روکنے، دہشتگرد تنظیموں کو اسلحے کی منتقل روکنے کیلئے اقدامات کے ساتھ سرحد پر باڑ لگائی جا رہی ہے اور سنسان راستوں کی نگرانی جاری ہے۔ انسداد پرتشدد انتہاپسندی کی قومی پالیسی 2024ء کا مسودہ تیار ہو گیا ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 2023ء کے دوران دہشت گردی واقعات میں 930 شہریوں کے ساتھ 1992 عام شہری اور سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے، پچھلے سال خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے 558 واقعات پیش آئے جن میں 580 شہری شہید اور 1447 زخمی ہو گئے۔ خیبرپختونخوا پچھلے سال سکیورٹی اداروں کے 402 اہلکار شہید اور 1054 زخمی ہوئے جبکہ 178 شہری شہری شہید، 393 زخمی ہوئے۔ پچھلے سال بلوچستان میں دہشتگردی کے 626 واقعات واقعات پیش آئے جن میں 315 شہری شہید اور 477 زخمی ہوئے، سکیورٹی اداروں کے 148 اہلکار شہید، 198 زخمی ہوئے جبکہ 1 عام شہری شہید اور 2 زخمی ہوئے۔ سندھ میں دہشتگردی کے 19 واقعات پیش آئے جن میں 14 شہری شہید، 31 زخمی ہوئے، سکیورٹی اداروں کے 8 اہلکار شہید اور 26 زخمی ہوئے جبکہ 1 عام شہری شہید اور 2 زخمی ہو گئے۔ وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں گزشتہ برس دہشتگردی کے 8 واقعات پیش آئے جن میں 11 اہلکار شہید اور 9 زخمی ہوئے جبکہ 1 عام شہری شہید اور 2 زخمی ہو گئے۔ اسلام آباد میں دہشتگردی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جبکہ گلگت بلتستان میں دہشتگردی کے 3 واقعات میں 9 شہری شہید ہوئے جبکہ 26 شہری زخمی ہو گئے۔
پنجاب کے محکمہ داخلہ میں لاء اینڈ آرڈر پر عملدرآمد کے لیے ہونے والے اجلاس میں رحیم یار خان میں 12 ستمبر 2024ء کو ضمنی الیکشن والے پاک فوج کے ساتھ ساتھ رینجرز کی 3 کمپنیاں تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اجلاس کی صدارت صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق کی جس میں صوبائی وزیر بلال اکبر خان بھی شریک ہوئے اور رحیم یار خان میں امن وامان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل اور متعلقہ افسران کی طرف سے بریفنگ دی گئی۔ صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12 ستمبر 2024ء کو رحیم یار خان میں ضمنی الیکشن والے دن امن وامان یقینی بنانے کے لیے فول پروف انتظامات کیے جائیں گے۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب ومتعلقہ افسران کی طرف سے بریفنگ کے بعد رحیم یار خان میں 12 ستمبر 2024ء کو پاک فوج کے اہلکاروں سمیت رینجرز کی 3 کمپنیوں تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ رحیم یار خان کے حلقہ NA-171 میں 12 ستمبر 2024ء کو ضمنی انتخاب ہو رہا ہے جہاں سے پاکستان تحریک انصاف نے سابق مرحوم ایم این اے ممتاز مصطفیٰ کے بیٹے حسن مصطفیٰ کو ضمنی انتخاب لڑنے کیلئے ٹکٹ جاری کر دیا ہے۔ حسن مصطفیٰ کو سنی اتحاد کونسل کے بجائے تحریک انصاف کا ٹکٹ جاری کیا گیا ہے جبکہ پیپلزپارٹی کی طرف سے ایک بار پھر مخدوم طاہر رشیدالدین کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ کرکٹ سیریز کے لیے سکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کو یقینی بنا رہے ہیں، امن وعامہ کے دشمنوں سے آہنی ہاتھوں سے نپٹیں گے۔ کچے کے علاقے میں آخری دہشتگرد کی موجودگی تک آپریشن جاری رہے گا کیونکہ سکیورٹی صورتحال کا تعلق براہ راست ملکی معیشت سے ہے، دہشت گردوں سے کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔
پاک افغان بارڈر کے قریب واقع مرکزی طورخم ہائی وے بند ہونے کے باعث قومی خزانے کو روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 54 کروڑ روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ معروف ملکی جریدے ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت افغانستان سے اشیاء کی درآمد کے لیے سازگار سیزن چلا رہا ہے تاہم طورخم شاہراہ کے کوکی خیل قبیلے کی طرف سے جاری مظاہرے کی وجہ سے بند ہونے کے باعث کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ طورخم شاہراہ پر موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ مرکزی شاہراہ کی بندش کے باعث افغانستان کے ساتھ تجارت مکمل طور پر رکی ہوئی ہے جس سے مقامی صنعتکار وتاجروں کو 25 لاکھ ڈالرز کے قریب روزانہ کی بنیاد پر نقصان پہنچ رہا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کوکی خیل قبیلے کے بے گھر خاندانوں کی ان کے گھروں کو واپسی اور مرکزی شاہراہ کے کھلنے کا تاحال کوئی امکان نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ اعدادوشمار کسٹم حکام نے چند مہینے پہلے حاصل کیے تھے اور موجودہ تجارتی سیزن کے دوران دوطرفہ تجارت میں اضافے کے باعث روزانہ کی بنیاد پر پہنچنے والے نقصان میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ اگست اور ستمبر کوئلے، سوپ سٹون، تازہ پھل اور سبزیوں کی درآمد کیلئے مثالی ومنافع بخش مہینہ ہو تا جس سے کسٹم حکام کو ڈیوٹی کی مد میں بہت زیادہ رقم ملتی ہے۔ مقامی برآمد ودرآمد کنندگان عرصہ دراز سے افغانستان کے ساتھ رکاوٹوں سے پاک دوطرفہ تجارت کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں جس میں سامان کلیئرنس کرتے وقت بہتر سہولیات فراہمی اور مال بردار گاڑیوں کی سرحد پار تیزی سے نقل وحمل کیلئے ٹریفک مسائل حل کرنے پر توجہ دینا شامل ہے۔ ایک افغان ڈرائیور نے بتایا کہ سڑک کی بندش کی وجہ سے مال بردار گاڑیاں کچھ دنوں سے یہیں کھڑی ہیں جس کی وجہ سے یہاں موجود زیادہ تر ڈرائیوروں کے پاس موجود پیسے ختم ہو چکے ہیں۔ مرکزی داہراہ کی 12 دنوں سے جاری بندش کے دوران ان کے پاس موجود تمام پیسے کھانے پینے وروزمرہ ضروریات کی اشیاء خریدنے پر خرچ ہو چکے ہیں۔ مال بردار گاڑیوں کے ڈرائیوروں اور معاونین کو تخریب کاری یا سامان چوری کے خوف سے سڑک رہنا پڑتا ہے تاہم مقامی رضاکار نوجوانوں کے گروپ جو کی طرف سے ان ڈرائیور کو مفت کھانے اور پینے کا پانی کی سہولت مل جاتی ہے۔ کوکی خیل قبیلے کے مظاہرین نے بگیاڑی چیک پوسٹ کے ساتھ موجود کچی سڑک سے پشاور ولنڈی کوتل کے درمیان چلنے والی چھوٹی گاڑیوں کو جانے کی اجازت دے رکھی ہے۔ مظاہرین کی طرف سے چھوٹی گاڑیوں کیلئے نرمی سے مقامی شہریوں کی نقل وحرکت میں آسانی پیدا ہوئی ہے اور روزمرہ استعمال کی ضروری اشیاء پہنچنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ آئی ڈی پیز کی فوری واپسی، سوات اور وزیرستان واپس بھیجے گئے خاندانوں کی طرح انہیں بھی مناسب معاوضہ دیا جائے، مطالبہ پورا ہونے تک شاہراہ بند رہے گی۔
ملک بھر میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے ساتھ اب صوبائی دارالحکومت خیبرپختونخوا میں بڑے پیمانے پر بھتہ خوری کا انکشاف سامنے آیا ہے جس پر صوبائی حکومت نے بھتہ وصول کرنیوالوں کے بعد بھتہ دینے والے شہریوں کیخلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کی رہائشی کاروباری شخصیات، مائنز لیز ہولڈرز اور کنٹریکٹرز کے حوالے سے اطلاعات ملی تھیں کہ وہ بھتہ دے رہے ہیں جس کے بعد پوائنٹ آف کنٹیکٹ کا پتہ لگانے کے لیے وفاق سے بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ کے ذرائع سے انکشاف کیا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی بہت سی کاروباری شخصیات، مائنز لیز ہولڈرز اور کنٹریکٹرز مختلف افراد کو بھتہ دے رہے ہیں۔ بھتہ خوروں کے ساتھ ساتھ بھتہ دینے والی کاروباری شخصیات، مائنز لیز ہولڈرز اور کنٹریکٹرز کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے جس کے بعد کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ذریعے ان کے خلاف جامع کارروائی کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرحد پار سے بھتہ خوروں کی کالز کا ریکارڈ اور پوائنٹ آف کنٹیکٹ کا پتہ لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کے لیے تیسری دفعہ وفاقی سطح پر رابطہ کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ سی ٹی ڈی کو پنجاب میں کال ٹریس کرنے اور پوائنٹ آف کنٹیکٹ کا پتہ لگانے کی سہولت حاصل ہے تاہم بھتہ خوری کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سے اب تک کوئی ٹاسک فورس تشکیل نہیں دی گئی۔ دریں اثنا وزارت داخلہ کی طرف سے خیبرپختونخوا میں غیرملکیوں کے تحفظ کیلئے 31 صفحات پر مشتمل نئے ایس او پیز جاری کر دیئے گئے ہیںجس میں صوبائی حکومت کو اس حوالے سے مختلف اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری نئے ایس او پیز میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت غیرملکی سیاحوں، کھلاڑیوں، طلبہ اور صحافیوں کے الگ الگ ایس او پیز پر عملدرآمد کرے۔
پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے راجن پور میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن سے مبینہ طور پر انکار کردیا ہے، تاہم ڈی پی او نے اس خبر کی تردید کردی ہے۔ تفصیلات کے فاروق آباد کانسٹیبلری سے راجن پور میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کیلئے جانے والے 25 پولیس اہلکار ظاہر پیر انٹرچینج کے قریب بس سے اتر گئے، اہلکاروں نے آپریشن میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے نقصان کے خود ذمہ دار ہیں تاہم کچے میں نہیں جائیں گے۔ پولیس اہلکاروں کے متعلقہ انچارج نے آپریشن میں شرکت سے انکارکرنے پر اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کردی ہے۔ پنجاب پولیس نے خبروں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا سوشل میڈیا اور نجی ٹی وی چینل پر پنجاب کانسٹیبلری کے اہلکاروں کا پی سی ہیڈ کوارٹر سے واپسی پر بس سے اترنے اور کچہ میں ڈیوٹی سے انکار کے متعلق جھوٹی اور بے بنیاد خبر چلائی گئی ہے جس کی سختی سے تردید کی جاتی ہے۔ تمام اہلکار اپنی ڈیوٹی پر تندہی سے موجود ہیں اور پنجاب پولیس کچہ میں کریمنلز کے خلاف پوری طاقت سے نبردآزما ہے۔ ڈی پی او رضوان گوندل نے اس خبر کو بے بنیاد قرار دیدیا ہے اور کہا ہے کہ ضلع رحمر یار خان کے پنجاب کانسٹیبلری فاروق آباد سے واپس آنے والے تمام اہلکار اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہیں، اہلکاروں کی غیر حاضری کی غلط خبر نشر کی گئی جس کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اہلکاروں کی ڈیوٹی سے غفلت و لاپرواہی کے متعلق محکمانہ احتساب کا عمل جاری رہتا ہے فی الوقت کوئی ملازم غیر حاضر نہیں پایا گیا،پنجاب پولیس کچے میں کریمنلز کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ نبردآزما ہے، کچے میں عوام کی جان ومال کی حفاظت یقینی بنارہے ہیں، ریاست و قانون کی حکمرانی کو ہر صورت قائم رکھا جائے گا، کچے میں جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے۔ آئی جی پنجاب نے بھی اس معاملے پر بیان دیا اور کہا کہ اہلکاروں کا متبادل عملہ رحیم یار خان پہنچ چکا ہے، کچے میں آپریش کیلئے طلب کی گئی نفری میں سے کوئی اہلکار بھی غیر حاضر نہیں ہے۔
حکومتی ذرائع نے گیس لائن معاملے پر ایران سے سفارتی رابطے کی تصدیق کردی, پاک ایران گیس پائپ لائن کے معاملے پر ایران سے سفارتی رابطے میں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاک ایران گیس پائپ لائن سے متعلق ایران نے پاکستان کو اگلے ماہ ثالثی عدالت جانے کے حوالے سے نوٹس دیا تو اس حوالے سے حکومتی ذرائع نے بتایا ایران کے پاکستان کے خلاف ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کے معاملے پر پاکستان اور ایران سفارتی سطح پر رابطے میں ہیں۔اس حوالے سے حکومت اس معاملے کا بات چیت کے ذریعے حل نکالنے پر غور کر رہی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق ثالثی میں پاکستان کا کیس مضبوط ہے، تاہم نوٹس کے مندرجات کو معاہدے کی پابندی کی وجہ سے خفیہ رکھا گیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق بعض میڈیا رپورٹس میں جرمانے کی رقم پر قیاس آرائیاں کرکے سنسنی پھیلا ئی جارہی ہے, ایران نے بھی رقم کی کوئی بات نہیں کی ہے۔ میڈیا پر چلنے والی خبروں کا پاکستان کیخلاف استعمال ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس لیے ملک کے وسیع تر مفاد میں قیاس آرائیوں سے گریز کیا جانا چاہیے۔ جو بھی معاملات ہیں ان کوسفارتی سطح پر دیکھا جا رہا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے مطالبہ کیا ہے کہ وزارتِ خارجہ پاک ایران گیس پائپ لائن سے متعلق امریکی حکام سے بات کر کے فوری طور پر ایرانی قیادت کے تحفظات دور کرے۔
تحریکِ منہاج القران کے سربراہ اور معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر علامہ طاہر القادری نے اپنے حوالے سے بڑی حقیقت بیام کردی, ٹوکیو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھ سے کئی دفعہ سوال کیا جاتا ہے کہ میں نے سیاست سے ریٹائرمنٹ کیوں لے لی تو میرا یہ جواب ہوتا ہے کہ میں ایک سادہ طبعیت انسان ہوں اور سیدھی اور سچی بات کرتا ہوں، حقیقت یہ ہے کہ سیاست میں قوم نے مجھے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا میں نے کئی دفعہ انتخابات میں اچھے، ایماندار اور نیک لوگوں کو ٹکٹ دیے لیکن 24 سال کی سیاسی جدوجہد کے دوران سیاسی جماعت پاکستان عوامی تحریک کو لوگوں نے ووٹ نہیں دیا، لہذا معاشی مشکلات سمیت دیگر مسائل کا سوال ان سیاسی رہنماؤں سے ہونا چاہیے جن کو عوام نے ووٹ دے کر پارلیمنٹ میں بھیجا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ میں نے پارلیمانی سیاست بھی کی اور احتجاجی سیاست بھی کی لیکن مجھے عوام نے سیاست میں قبول نہیں کیا، جب انتخابات میں میں خود کھڑا ہوا تو مجھے کامیابی ملی اور ڈیڑھ سال تک رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے جو حال میں نے سیاست کا دیکھا تو فیصلہ کیا کہ میں خود کو سیاست سے الگ کر لوں۔ تقریب کے دوران ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اللّٰہ کے نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس قوم میں برائی، ناانصافی، ظلم اور کرپشن ہو رہا ہو اور وہ قوم ان تمام برے کاموں کے خلاف نہ اٹھے اور نہ ہی کسی کے بلانے پر لبیک کہے تو اس قوم پر اللّٰہ کا عذاب نازل ہوتا ہے اور اس قوم کے لیے اللّٰہ کے مقرب بندے بھی دعا کریں گے تو ان کی دعائیں بھی قبول نہیں ہوتیں,ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی قوم نے ہمیشہ بدی کا ساتھ دیا ہے جس کا نقصان پوری قوم ہی بھگت رہی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ دینی خدمت کے لیے ان کا کینیڈا منتقل ہونے کا فیصلہ بہت شاندار رہا کیونکہ گزشتہ 7 سالوں میں دینی تحقیق و تصانیف کا 70 فیصد کام انہوں نے کینیڈا میں رہ کر کیا۔ ان کے مطابق وہ اب تک ایک ہزار سے زائد دینی کتابیں تحریر کر چکے ہیں جس میں سے 775 سے زائد کتابیں مارکیٹ میں آچکی ہیں جبکہ بقایا کتابیں پرنٹنگ اور پبلشنگ کے مرحلے میں ہیں,رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے ڈیڑھ سال تک سیاست کا جو حال میں نے دیکھا تو اس سے الگ ہونے کا فیصلہ کر لیا اور پارلیمنٹ سے مستعفی ہوکر دین کی خدمت کا فیصلہ کیا۔
افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کے مزید ناقابل تردید شواہد منظر عام پر آگئے ہیں۔ خبررساں ادارے ک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث فتنہ الخوارج کے سرغنہ نور ولی اور مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آئے ہیں،ان شواہد میں دہشت گردوں کو افغانستان میں رہائش کیلئے جاری کردہ خصوصی سرکاری پرمٹ بھی شامل ہیں۔ رپورٹس کے مطابق ڈیجیٹل شواہد اور گرفتار خوارجین سے ملنے والی معلومات کے مطابق نور ولی محسود کو افغانستان میں گاڑی اور اسلحہ کے علاوہ سرکاری افغان کارڈ بھی جاری کیا گیا ہے جبکہ انہیں اور مزاحم محسود کو افغانستان میں قیام کیلئے افغان حکومت کی جانب سے اسپیشل پرمٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔ ان دستاویزات میں نور ولی اور مزاحم محسود کے پاس موجود گاڑیوں اور اسلحے کی تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں، ان دہشتگردوں کو رہائش، گاڑی اور اسلحے کے خصوصی پرمنٹ جاری کرنے کا مقصد انہیں افغانستان میں مسلح ہوکر آزادنہ طور پر نقل وحرکت کی اجازت دینا ہے۔ خیال رہے کہ حکومت پاکستان نے افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کو متعدد بار فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کی افغانستان میں موجودگی کی ناقابل تردید شواہد فراہم کیے ہیں، تاہم افغانستان اس کی تردید کرتا رہا ہے، گزشتہ دنوں افغان آرمی چیف نے ایک بیان میں پاکستان کی جانب سے فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کے شواہد فراہم نہیں کیے ہیں۔
معیشت کی مضبوطی اور بجلی بلوں میں کمی کیلئے جو کچھ کرنا پڑا کرینگے ، ملک بھر میں مذاکرات کی گونج ہے,مسلم لیگ ( ن ) کے سربراہ نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ذرائع کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز نے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی مخالفت کر دی. نواز شریف نے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی مخالفت کرتے ہوئے دیگر جماعتوں سے بات چیت کیلئے گرین سگنل دے دیا,دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کے حامی معتدل گروپ سے مذاکرات کی حمایت کر دی ہے۔اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف اور رانا ثناءاللہ کو اپوزیشن سے مذاکرات کا ٹاسک بھی سونپ دیا. چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی کا کہنا تھا کہ پارٹی کی سینئر قیادت نے مسلم لیگ ن سے نہ کوئی مذاکرات کیے نہ ہی خواہش ہے,اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کے حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی کا کہنا تھا ہماری اسپیکر قومی اسمبلی سے کسی بھی مذاکراتی عمل پر گفتگو نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کوئی پی ٹی آئی رکن اسمبلی لیگی قیادت یا رہنماؤں سے مذاکرات کیلئے رابطے میں نہیں ہے، پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی یا سینئر قیادت نے ن لیگ سے نہ کوئی مذاکرات کیے نہ ایسی کوئی خواہش ہے,قومی اسمبلی کی کارروائی سے متعلق اسپیکر سے مختلف معاملات پر بات چیت ہوتی ہے، پی ٹی آئی نے نہ ہی مذاکرات کی کوئی آفر دی نہ اور نہ ہی کوئی فیور مانگا۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ کولاچی سے اپنے تین عزیزوں کے ہمراہ اغوا کیے گئے لیفٹننٹ کرنل خالد امیر کو غیر مشروط اور محفوظ طریقے سے رہا کروالیا گیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل خالد امیرکو اپنے تینوں عزیزوں کے ہمراہ رہا کروالیا گیا ہے، رہائی کیلئے کسی بھی قسم کی شرائط منظور نہیں کی گئی ہیں، رہائی کے بعد تمام مغوی بحفاظت طریقے سے اپنے اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مغویوں کی رہائی میں قبائلی عمائدین اور بڑوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ رہائی کے بعد کرنل خالد کا ویڈیو پیغام سامنے آ گیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ ہم مسجد میں بیٹھے تھے کہ خوارج آئے اور ہمیں اغوا کر کے لے گئے، یہ اسلامی روایات اور پشتوں کلچر کے خلاف ہے۔ انہوں میرے سے زبردستی کئی بیان ریکارڈ کرائے، انہوں نے کئی بار ری ٹیک کرایا جس میں پاک فوج کے خلاف الفاظ نکلوانا چاہتے تھے۔ پاک فوج حق اور سچ کے ساتھ کھڑی ہے، میں رہائی کیلئے کوششیں کرنے پر تمام مشیران کاشکر گزار ہوں۔ خیال رہے کہ لیفٹننٹ کرنل کو کولاچی میں اپنے آبائی علاقے میں اپنے والد کے جنازے میں شرکت کیلئے آمد کے موقع پر تین عزیزوں کے ہمراہ اغوا کرلیا گیا تھا۔
پاکستانیوں کے لئے ہر ملک کا ویزہ آسان نہیں, انہیں ویزہ چاہئے ہو تو کہیں اور سے ویزہ لینا ہوگا, ان ممالک میں نیوزی لینڈ، فِن لینڈ، اسکاٹ لینڈ، کروشیا اور بلغاریہ وغیرہ شامل ہیں جبکہ آسٹریا، کینیڈا، یونان، سویڈن، ڈنمارک اور کئی دیگر ممالک ایسے ہیں جن کے سفارت خانے یا ہائی کمیشن تو پاکستان میں موجود ہیں لیکن ان کے ویزا سیکشن نہیں ہیں یا پھر بند کر دیے گئے ہیں۔ ان ممالک کے ویزا کے حصول کیلئے پاکستانیوں کو ایران یا یو اے ای جانا پڑتا ہے۔ بہت سے ممالک کے پاکستان میں سفارت خانے ہیں لیکن مقامی سطح پر ویزا پروسیس نہیں کرتے کیونکہ ان کے پاس سفارتی وسائل کی کمی ہوتی ہیں۔ کچھ ممالک اپنے ویزا پروسیسنگ کو ایک ہی علاقائی مرکز میں مرکوز کرنے کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ آپریشنز کو منظم کیا جا سکے۔ بعض ممالک کے پاس پاکستان میں ویزا درخواستوں کے بڑے حجم کو سنبھالنے کے لیے مناسب انفراسٹرکچر یا عملہ نہیں ہوتا۔ نتیجتاً، پاکستانی درخواست گزاروں کو اپنی دستاویزات دوسرے ممالک میں موجود سفارت خانوں کو بھیجنی پڑتی ہیں، جس سے اخراجات، تاخیر اور مزید پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تھائی لینڈ نے فری لانسرز کو اپنے ملک میں 6 ماہ تک قیام اور کام کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم جن ممالک کو اس پروگرام میں شامل کیا گیا ہے ان میں پاکستان شامل نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق تھائی لینڈ نے اپنے ملک میں سیاحت کو مزید فروغ دینے اور معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے فری لانسرز کو اپنے ملک میں 6 ماہ تک قیام اور کام کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں 93 ممالک کے شہریوں کو ویزوں کے اجراء کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ ان 93 ممالک کے پاسپورٹس رکھنے والے باشندے تھائی لینڈ کے "ڈیسٹی نیشن تھائی لینڈ" نامی اس ویزے کے ذریعے 6 ماہ تک بطور فری لانسر تھائی لینڈ میں نا صرف قیام کرسکتے ہیں بلکہ کام بھی کرسکتے ہیں۔ تھائی لینڈ حکومت کی جانب سے جاری کردہ یہ ویزہ پانچ سال تک کارآمد ہوسکتا ہے، جس کے تحت کم از کم 20 سال کی عمر والے افراد اس ویزے کیلئے اپلائی کرسکتے ہیں، ویزے کی فیس 291 ڈالر مقرر کی گئی ہے، ویزے کے حصو کے خواہش مند افراد کو ملازمت کے معاہدے کے علاوہ 14 ہزار ڈالر کی مالی حیثیت کا ثبوت بھی پیش کرنے کی شرط ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کے تحت اب تک 1200 ویزے جاری کیے جاچکے ہیں، تاہم پاکستانیوں کیلئے بری خبر یہ ہے کہ جن 93 ممالک کے فری لانسرز کیلئے یہ پروگرام شروع کیا گیا ہے ان میں پاکستان شامل نہیں ہے۔

Back
Top