خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پاکستان کیلئے بڑی خوشخبری سامنے آگئی، سندھ میں تیل و گیس کا بڑا ذخیرہ دریافت ہوا ہے جس میں سے یومیہ لاکھوں مکعب فٹ گیس اور سینکڑوں بیرل خام تیل نکالا جاسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی(او جی ڈی سی ایل) نے سندھ کے شہر سانگھڑ میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کے دوران ایک بڑا ذخیرہ دریافت ہوا ہے۔ ترجمان او جی ڈی سی ایل سانگھڑ میں بلوچ کنواں-2 میں فروری 2024 سے کھدائی شروع کی گئی، 3ہزار 920 میٹر کھدائی کرنے کے بعد تیل و گیس کے ذخائر دریافت ہوئے۔ او جی ڈی سی ایل کے مطابق ان ذخائر سے یومیہ 388 بیرل خام تیل اور 68 لاکھ مکعب فٹ گیس حاصل کی جاسکے گی۔ ترجمان اوجی ڈی سی ایل کے مطابق مزید ذخائر کی تلاش کیلئے سنجھورو بلاک کے سمیر فارمیشن میں مزید کھدائی کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔
برازیلی حکومت نے عدالتی احکامات پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پابندی عائد کردی۔ تفصیلات کے مطابق برازیل کی سپریم کورٹ نے (سابقہ ٹویٹر) ایکس کی جانب سے جعلی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی اور ایکس کا برازیل میں قانونی نمائندہ مقرر کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ تاہم ایکس کے مالک ایلون مسک کی جانب سے برازیلین عدالت کے حکم کو اظہار رائے کی آزادی کے خلاف قرار دینے اور فیصلے پر عمل درآمد نا کرنےپر عدالت نےبرازیل میں ایکس پر پابندی کے احکامات جاری کردیئے اور نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن ایجنسی کو ملک میں فوری طور پر ایکس سروسز کو مکمل بند کرنے کا حکم دیدیا۔ برازیلین سپریم کورٹ نے گوگل اور ایپل سمیت دیگر انٹرنیٹ پرووائیڈرز کو بھی ایلس کو روکنے کیلئے رکاوٹیں لگانے کا حکم دیا۔ دوسری جانب برازیلین نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالتی ایلون مسک نے عدالتی حکم پر عمل درآمد کی حامی بھر لی ہے تاہم اگلے 24 گھنٹوں تک ایکس کی سروسز بند رہے گی۔
غیرملکی جریدے دی ڈپلومیٹ میں چائنہ کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ایک آرٹیکل شائع کیا گیا ہے جس وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے گمراہ کن قرار دے دیا جبکہ وزارت اطلاعات ونشریات کے فیکٹ چیکر نے بھی اس آرٹیکل کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ دی ڈپلومیٹ کے آرٹیکل میں کہا گیا تھا کہ ایک علیحدگی پسند رہنما کی برسی پر چائنہ نے اپنے اعلیٰ فوجی اہلکار کو پاکستان بھیج کر بلوچستان میں چین مخالف ناراضگی کے شعلوں کو بھڑکانے کا خطرہ مول لیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ نے دی ڈپلومیٹ میں چائنہ کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے شائع ہونے والے اس مضمون پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ مضمون غلط، گمراہ کن اور بے بنیاد ہے۔ غیرملکی جریدے نے اپنے مضمون کے ذریعے پاکستان کے دوست ملک چائنہ کے ساتھ اس کے دیرینہ تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ عطاء اللہ تارڑ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر دی ڈپلومیٹ جریدے کے آرٹیکل پر ردعمل دیتے ہوئے کہا پاکستان کی خارجہ پالیسی پر ایسے حملے کامیاب نہیں ہو سکتے۔ دی ڈپلومیٹ کے مضمون میں دیا گیا تاثر غلط، گمراہ کن اور بے بنیاد ہے جو ہمارے ملک کے عوام کے جذبات کی عکاسی نہیں کرتا۔ وزارت اطلاعات کے مطابق یہ مضمون سیاق وسباق سے ہٹ کر لکھا گیا اور جھوٹ پر مبنی ہے، سارا سال ہی غیرملکی شخصیات کے دورے جاری رہتے ہیں تاہم غیرملکی جریدے کے مذکورہ مضمون میں چائنہ کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورے اور بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی واقعات کے درمیان بے بنیاد اور گمراہ کن ربط پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں وزارت اطلاعات کے آفیشل فیکٹ چیکر نے ایکس (ٹوئٹر) پر دی ڈپلومیٹ کے مضمون پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: چین کے اعلیٰ سطح وفد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے دی ڈپلومیٹ میں شائع شدہ مضمون بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔ مضمون غلط سیاق وسباق کی بنیاد پر گھڑا گیا ہے۔ پاکستان میں غیرملکی وفود سارا سال دورے کرتے رہتے ہیں تاہم دی ڈپلومیٹ کے اس مضمون میں چین کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورے اور بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی واقعات میں گمراہ کن ربط پیدا کر کے چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ دی ڈپلومیٹ کے مضمون میں کہا گیا تھا کہ پیپلزلبریشن آرمی گرائونڈ فورس چائنہ کے کمانڈر جنرل لی کیاومنگ کی قیادت میں وفد نے وزیراعظم شہبازشریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر دفاع خواجہ آصف سے ملاقاتیں کیں۔ پاکستان میں اس دوران دہشت گردی کے متعدد واقعات ہوئے جس میں بلوچ لبریشن آرمی نے سکیورٹی اہلکاروں، شاہراہوں اور دوسرے صوبے کے مزدوروں پر مربوط حملے کیے۔
برے کام کا برا انجام، بیوی کو سزائے موت دلوانے کی سازش رچانے والا شخص خود اپنے ہی بچھائے ہوئے جال میں پھنس گیا۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور کی ایک عدالت کی طرف سے اپنی بیوی کو منشیات کے کیس میں پھنسا کر سزائے موت دلوانے کی سازش رچانے والے شخص کو 4 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ 37 سالہ ٹین شیانگ لونگ نے بیوی کی گاڑی کی پچھلی سیٹ پر آدھے کلو سے زیادہ بھنگ رکھی تھی تاکہ اسے منشیات سمگلنگ کے کیس میں سزائے موت ہو سکے۔ دنیا کے مقابلے میں سنگاپور میں انسداد منشیات کے لیے سخت ترین قوانین نافذ ہیں اور اگر ٹین شیانگ لونگ کی کوشش کامیاب ہو جاتی تو اس کی بیوی کو منشیات کیس میں سزائے موت یا عمر قید ہو سکتی تھی تاہم اس کی چلی ہوئی چال اس پر ہی الٹی پڑ گئی۔ ٹین شیانگ لونگ نے ٹیلی گرام چیٹ گروپ کے ذریعے آدھا کلو بھنگ خریدی اور اسے بیوی کی گاڑی میں چھپا دیا تاہم اس کی چال الٹی پڑ گئی۔ ٹین شیانگ کی 2021ء میں شادی ہوئی تھی اور دونوں میں ایک سال بعد ہی لڑائی جھگڑے شروع ہو گئے، وہ طلاق لینا چاہتا تھا مگر ملکی قوانین کے مطابق شادی کے 3 برس بعد ہی طلاق کا کیس فائل کیا جا سکتا ہے۔ ٹین نے تنگ آ کر بیوی سے جان چھڑانے کے لیے انوکھا طریقہ نکالا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ سنگاپور میں منشیات سے متعلق قوانین سخت ہیں، بیوی کا مجرمانہ ریکارڈ ثابت ہو گیا تو طلاق کی راہ ہموار ہو جائیگی۔ ٹین شیانگ نے ٹیلی گرام چیٹ گروپ کے ذریعے بھنگ خرید کر اپنی بیوی کی گاڑی میں رکھی تاہم اس میں کیمرے لگے ہونے کی وجہ سے بیوی کو نوٹیفیکیشن موصول ہونے پر اس نے سارا منظر لائیو دیکھ لیا۔ پولیس کے کار کی تلاشی لینے پر بھنگ کا پیکٹ برآمد ہوا جس پر ٹین کی بیوی کو حراست میں لے لیا گیا تاہم اس نے جب پولیس کو ویڈیو دکھا کر اپنے شوہر کے بارے میں بتایا تو ٹین شیانگ کو گرفتار کر لیا گیا۔ ٹین شیانگ کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اس کا موکل شدید ڈپریشن میں مبتلا ہے تاہم جج نے ڈاکٹروں کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی ذہنی عارضے میں مبتلا نہیں ہے۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق ٹین شیانگ کے کارروائی میں تعاون کرنے اور مقدمے شروع ہونے پر جرم قبول کرنے کی وجہ سے اسے سزا میں رعایت دیتے ہوئے 4 برس قید کی سزا سنا دی۔
حکومت کی طرف سے اپنے اخراجات میں کمی نہ کرنے اور غلط پالیسیوں سے دلبرداشتہ رکن رائٹ سائزنگ کمیٹی ماہر معیشت ڈاکٹر قیصر بنگالی نے اپنے تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ماہر معیشت ڈاکٹر قیصر بنگالی کے پاس رائٹ سائنزنگ کمیٹی کی رکنیت کے علاوہ 3 مختلف حکومتی کمیٹیوں کے عہدے موجود تھے جن میں کفایت شعاری کمیٹی، رائٹ سائزنگ کمیٹی اور حکومتی اخراجات میں کمی کیلئے قائم کی گئی کمیٹی کے رکن تھے۔ ماہر معیشت ڈاکٹر قیصر بنگالی نے حکومتی کمیٹیوں میں دیئے گئے عہدوں سے مستعفی ہوتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنے اخراجات میں کمی لانے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے اور تجاویز پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا اس لیے تمام عہدوں سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ قیصر بنگالی نے تحریری استعفیٰ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب اور سیکرٹری کابینہ کامران افضل کو ارسال کر دیا ہے جس کی تصدیق بھی کر دی گئی ہے۔ قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ اخراجات میں کمی لانے کے لیے حکومتی نے اچھی کوششیں کیں، سرکاری اخراجات کم کرنے کے لیے یہ تینوں کمیٹیاں انتہائی اہم اور ان کی طرف سے اہم تجاویز بھی سامنے آئیں۔ اخراجات میں کمی کے لیے بنائی گئی ان کمیٹیوں نے 70 سرکاری اداروں اور 17 سرکاری کارپوریشنز کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد رپورٹ بھی پیش کر دی ہے۔ سرکاری اخراجات کو کم کرنے کے لیے کمیٹیوں نے 17 ڈویژن، 50 سرکاری محکمے بند کرنے کی تجویز دی ہے مگر ان تجاویز پر حکومت کی طرف سے سنجیدگی پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا بلکہ اس کے برعکس اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اخراجات کم کرنے کیلئے افسران کو نکالنے کے بجائے چھوٹے ملازمین کو نوکریوں سے ہٹایا جا رہا ہے جو مختلف محکموں میں موجود 17 سے 22 گریڈ کے افسران کو بچانے کی کوشش ہے۔ قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ اگر تجویز کردہ محکموں میں سے بڑے افسران کو ہٹا دیا جائے تو سالانہ بنیادوں پر 30 ارب روپے کے اخراجات میں کمی ہو گی جبکہ حکومت نے گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کی نوکریاں ختم کرنی شروع کر دی ہیں۔ حکومتی اقدامات کے باعث معیشت مزید تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے اور اس وقت پاکستان کی معاشی صورتحال دیکھی جائے تو یہ وینٹی لیٹر پر ہے۔ قیصر بنگالی نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کے باعث بین الاقوامی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) ودیگر ادارے قرضے دینے کو تیار نہیں ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث شہریوں کا گھریلو بجٹ تباہ ہو چکا ہے اور وہ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں، ایسے میں حکومت کی طرف سے دیئے گئے عہدوں پر کام نہیں کر سکتا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں 8 سالہ ظہیر علی سمیت لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی،جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت 8 سالہ ظہیر علی کی والدہ نے اپنی درخواست پر کسی وکیل کے بجائے خود پیروی کی ، خاتون نے کہا کہ ہم حیدرآباد سے گھومنے کیلئے کراچی آئے تھے کہ میرا بیٹا کہیں غائب ہوگیا، میرے پاس فیس نا ہونے کی وجہ سے وکیل اور پیسے نا ہونے کی وجہ سے پولیس تعاون نہیں کررہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا شوہر ایک مزدور ہے ، ہم بہت مشکل سے گھر کا اخراجات پورے کرتے ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ میرا کیس ختم کردیا جائے، ہر پیشی کیلئے حیدرآباد سے کراچی نہیں آسکتی۔ دکھی ماں نے کہا کہ اگر میرے بیٹے کو ملنا ہوگا تو وہ مل جائے گا، میں نے سب کچھ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ ظہیر علی کی والدہ کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے ظہیر علی کی گمشدگی کی درخواست خارج کرتے ہوئے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ آپ آنے کی تکلیف نا کریں ، آپ کا کیس چلتا رہے گا ہم ظہیر علی کو بازیاب کروانے کی پوری کوشش کریں گے۔
بجلی کے بلوں میں کیپسٹی چارجز سے عوام تنگ ہیں, حکومت نے 2015 سے 26 آر ایل این جی گیس اور آر ایف او سے چلنے والے آئی پی پیز کو کیپسٹی کی مد میں ایک ٹریلین روپے کی ادائیگی کی,بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق دستیاب دستاویزات میں آئی پی پیز پاور جنریشن پالیسی، 1994، 1994 اور 2002 سے پہلے کے تحت قائم کیے گئے تھے۔ گیس یا آر ایل این جی پر مبنی پاور پلانٹس کو 10 برس میں کیپسٹی چارجز کی مد میں 536.30 ارب روپے ادا کیے گئے ، جن میں سے فوجی کبیر والا کو 14.271 ارب، لبرٹی دھرکی پاور لمیٹڈ کو 25.5 ارب روپے، روش پاک پاور لمیٹڈ کو 60 ارب روپے، اچ پاور لمیٹڈ کو 60 ارب روپے دیے گئے۔ حب پاور کمپنی لمیٹڈ کو 205.034 ارب روپے، کوٹ ادو کو 167 ارب روپے اور 8.740 ارب روپے، کوہ نور انرجی کو 15.087 ارب روپے، لال پیر انرجی کو 52.081 ارب روپے، پاک جنرل لمیٹڈ کو 50.834 ارب روپے، صبا 33 ارب روپے، پاور کمپنی لمیٹڈ کو 50.834 ارب روپے ادا کیے گئے۔ اٹلس پاور کو 43.173 ارب روپے، اٹک جنرل کو 26.882 ارب روپے، لبرٹی پاور ٹیک لمیٹڈ کو 46.216 ارب روپے، نارووال انرجی لمیٹڈ کو 53.909 ارب روپے، نشاط چونیاں پاور لمیٹڈ کو 41.420 ارب روپے اور نشاط پاور لمیٹڈ کو 91.91 ارب روپے ادائیگی کیے گئے۔ سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت اجلاس کے دوران سینیٹر شبلی فراز نے سابق وزیر تجارت عبدالرزاق داؤد کی روش پاور لمیٹڈ، اچ پاور اور حبکو پاور کو بھاری کیپسٹی ادائیگیوں پر سوالات اٹھائے اور بتایا کہ کیپسٹی کی ادائیگیوں کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کر دی گئی,بقیہ 10 سال کا ڈیٹا پرانا ریکارڈ ہونے کی وجہ سے حاصل کیا جا رہا ہے اور ڈیٹا اکٹھا کرنے اور کمیٹی کو جمع کرانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت مانگ لی۔
ملکی معاشی بحران کو ختم کرنے کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان، وزارت اوورسیز پاکستانیز اور وزارت خزانہ نے مشترکہ طور پر ایک جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان، وزارت اوورسیز پاکستانیز اور وزارت خزانہ نے ملکی معاشی بحران ختم کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے جس کے مطابق 2034ء تک بیرون ممالک میں مقیم پاکستان کی مدد سے ترسیلات زر کو 60 ارب ڈالر تک پہنچایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ملکی معیشت مختلف مسائل کا سامنا کر رہی ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی، قرضوں کا بوجھ، تجارتی عدم توازن شامل ہے جس کے باعث غیرملکی زرمبادلہ ذخائرپر دبائو بڑھا ہے اور ترسیلات زر پر انحصار مزید بڑھا ہے۔ منصوبے کے تحت بیرون ممالک میں مقیم پاکستان کے لیے مختلف اقدامات کرنے اور ان کو مراعات دینا بھی شامل ہے۔ کرونا وبا کے دوران عالمی معاشی بحران کے باوجود اوورسیز پاکستانی کی طرف سے بھیجی جانےو الی رقوم کے باعث ترسیلات زر مستحکم رہیں جس سے ملکی معیشت کو بھی سہارا ملا، کرونا ختم ہونے کے بعد عالمی معیشت بحال ہونے کے بعد ترسیلات زر مزید بڑھائی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اسی صورتحال کے تناظر میں وزارت سمندر پار پاکستانیز کے حکام کو ترسیلات زر اگلے 10 سالوں میں 30 ارب ڈالر سے بڑھا کر 60 ارب ڈالر تک لے جانے کا منصوبہ بنانے کی ہدایت کی تھی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر وزارت اوورسیز پاکستانیز نے وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر جامع منصوبہ تیار کیا جسے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو پیش کیا گیا اور ابتدائی جائزہ لے لیا گیا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق اس منصوبے کے تحت سعودی عرب سے پاکستانیوں کی بھیجی جانے والی رقوم پر بینکوں کو خصوصی مراعات دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ 100 ڈالر ترسیلات زر پر 30 سعودی ریال بطور ٹی ٹی چارجز بینکوں کو دیئے جاتے ہیں، مجوزہ منصوبے کے تحت 30 ریال کی رقم 2 حصوں میں تقسیم کر دی گئی ہے جس میں ایک مستقل حصہ اور دوسرا غیرمستقل حصہ قرار دیا گیا ہے۔ 100 ڈالر یا زیادہ کی ٹرانزیکشن پر مستقل حصے کے تحت 20 سعودی ریال بینکوں کو ملیں گے جبکہ گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ترسیلات زر بھیجنے پر غیرمستقل حصے کے تحت بینکوں کو 8 سے 15 سعودی ریال اضافی ملیں گے۔ 100 ملین ڈالر کی اضافی ترسیلات پر بینکوں کو مزید 7 سعودی ریال ملیں گےجس سے بینکوں کو 30 کے بجائے 35 سعودی ریال وصول کرنے کا موقع ملے گا۔ سٹیٹ بینک ہر مہینے بینکوں کی کارکردگی کاجائزہ لے کر اس کے مطابق ادائیگیاں کرے گا اور مطلوبہ ایڈجسٹمنٹ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں یکجا کر دی جائے گی۔ سٹیٹ بینک کے مطابق اس نظرثانی سے بینک ترسیلات زر میں اضافے کیلئے مزید کوششیں کریں گے جس سے حکومت کو ٹی ٹی چارجز کی لاگت کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ ایکسچینج کمپنیز کیلئے مراعات سکیم بھی متعارف کروائی گئی ہے جس کے تحت فکسڈز جزو کیلئے بنیادی شرح بڑھا کر ہر ڈالر پر 1 سے 2 روپے کر دی گئی ہے جو انٹربینک مارکیٹ میں جمع کروایا جائے گا۔ 25 ملین ڈالر تک کی اضافی ترسیلات پر غیرمستقل جزو کے تحت ہر ڈالر کے بدلے میں 3 روپے ادا کیے جا سکتے ہیں۔ ایکسچینج کمپنیز بھی ان مراعات سے فائدہ اٹھا سکیں گے جیسے کہ ایجنٹوں کا نیٹ ورک بڑھانا، مسابقتی ایکسچینج ریٹ پیش کرنا، کسٹمر سروس بہتر بنانا اور وہ بینکوں وفنانشل ٹیکنالوجی کمپنیز کے ساتھ شراکت داری کر سکتی ہیں تاکہ محفوظ ترسیلات کے آپشنز دے سکیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کی ترغیب دینے کیلئے متعدد سکیمیں متعارف کروائی جا رہی ہیں جن میں زیادہ ترسیلات زر بھیجنے پر محسن پاکستان ایوارڈ سے بھی نوازا جائیگا۔ اوورسیز پاکستانوں کیلئے مالیاتی سکیمیں بھی متعارف کروائی جائیں گے جس سے انہیں ملکی معاشی ترقی میں مزید حصہ لینے کی ترغیب دی جائے گی۔وزارت اوورسیز پاکستانیز کے سیکرٹری ڈاکٹر ارشد محمود کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ملکی معاشی طاقت سمجھتے ہوئے حکومت نے پاکستان تارکین وطن کی مدد کے لیے بہت سے اضافی اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نئے منصوبے کے تحت بہت سے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت نئے یورپ اور خلیجی ملکوں میں 26 نئے کمیونٹی ویلفیئر اتاشیوں کی تقرری کا اعلان کیا ہے جو حکومت اور اوورسیز پاکستانیوں میں رابطے کا کام کریں گے۔ پاکستان بھر میں 50 نئے ہنرمند مرکز بنانے کا اعلان کیا ہے جو بیرون ملک جانےو الی ورک فورس کو تربیت دے کر وہاں ملازمت کے لیے تیار کریں گے۔ کمیونٹی ویلفیئر اتاشی پاکستانی کارکنوں کیلئے نئی ملازمتوں کے مواقع اور منڈیوں کی تلاش کرتے ہوئے ابھرتی ہوئی صنعتوں کی نشاندہی کریں گے جہاں پاکستانی کارکن ملازمت حاصل کر سکتے ہیں۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات امید افزا ہیں تاہم منصوبوں اور سکیموں کا اعلان تو ہوتا ہے مگر عملدرآمد کیلئے اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے کامیابی کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اپنے منصوبے پر عملدرآمد کیلئے اسے بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کو دی جانے والی مراعاتی سکیموںکی شرائط پر عملدرآمد کا پابند بنانا ہو گا اور سخت نگرانی کرنی ہو گی۔ سٹیٹ بینک مسابقتی ماحول کی نگرانی کر کے یقینی بنائے کہ چھوٹے ادارے مشکلات کا شکار نہ ہوں اور مراعات سے وہ بھی فائدہ اٹھا سکیں تاہم اس سب کا انحصار عالمی معاشی حالات پر بھی ہے جس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت یہ اقدامات کرنے میں کامیاب ہو جائے تو ملکی معیشت کو مضبوط سہارا مل سکتا ہے اور ترسیلات زر بڑھنے سے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہونے کے ساتھ دیگر معاشی ضروریات کیلئے انہیں مالی وسائل ملیں گے۔ اقدامات کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کا ملک سے تعلق مضبوط ہو گا اور وہ حکومت کی طرف سے مراعات ملنے پر ملکی ترقی میں بھرپور حصہ ڈالیں گے۔
غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف گھیرا تنگ کردیا گیا,پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اسٹیک ہولڈر اداروں اور عوام کی شکایات کی بنیاد پر 469 ایپلی کیشنز کو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں بند کر دیا,پی ٹی اے کی جانب سے جن ایپس کو بند کیا گیا اُن میں 345 اینڈرائیڈز اور 34 ایپ کی تھیں۔ ان ایپس کو اسلام مخالف مواد کی اشاعت، مخربِ اخلاق مواد اور دھوکہ دہی کے الزام کے تحت بند کیا گیا,ایپس بند کرنے کا یہ اقدام پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے سیکشن 37 کے تحت کیا گیا,آرٹیکل کے تحت پی ٹی اے کسی بھی مواد کو ملک کی سلامتی، امن عامہ اور شائستگی کے خلاف محسوس کیے جانے پر بلاک کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ یہ سیکشن سائبر اسپیس میں کارروائی کی راہ ہموار کرتا ہے تاکہ دین کی عظمت کو برقرار رکھنے اور قومی سلامتی کو یقینی بنائے رکھنے میں مدد ملے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ 469 ایپس کو بلاک کرنے کا اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دین کی عظمت، قومی سلامتی اور اخلاقی معیارات کے تحفظ کے لیے حکومت تمام ضروری اقدامات کرنے کے حوالے سے مکمل طور پر پُرعزم ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ملک میں آن لائن ایپلی کیشنز اور ویب سائٹس کو بلاک کرنے کے لیے متنازع ویب مانیٹرنگ سسٹم کا استعمال کر رہی ہے۔
پاکستان میں امیر شہریوں کے لیے قانون کچھ اور ہے اور غریب شہریوں کے لیے کچھ اور جس کی تازہ مثال کارساز ٹریفک حادثے کی ملزمہ نتاشا کو جیل میں دی جانے والی سہولیات ہیں جس کی تفصیلات منظرعام پر آگئی ہیں۔ کراچی میں خواتین کی جیل کے حوالے سے ماضی میں بہت سے خبریں سامنے آتی رہی ہیں جس میں رقم ادا کرنے کے عوض خواتین کو ان کے گھر جانے کی سہولت کے علاوہ دیگر سہولیات فراہم بھی کی جاتی ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ میں اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ماضی میں درخواست بھی ائر کی گئی تھی کہ جب بھی کسی بڑے کیس میں کوئی مالدار قیدی جیل پہنچتا ہے تو اس کے حوالے سے مختلف خبریں گردش کرنا شروع ہو جاتی ہیں، ایسا ہی معاملہ کارساز حادثے کی ملزمہ نتاشا کے حوالے سے بھی ہو رہا ہے، جیل ذرائع سے کچھ اور بتایا جا رہا ہے تاہم جیل حکام کی طرف سے سب اچھے کی رپورٹ دی جا رہی ہے۔ کراچی میں خواتین کے لیے قائم جیل میں بہت سے سیکشن قائم ہیں جن میں سے ایک وہ ہے جہاں قیدی کی ذہنی حالت کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور یہ پرکھا جاتا ہے کہ کہیں اسے ذہنی طور پر ایسا کوئی مسئلہ تو نہیں جس سے وہ دیگر قیدیوں کو نقصان پہنچا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ایک وارڈ ہے جس میں ہسپتال طرز کے بیڈ لگے ہیں جہاں ملزمہ نتاشا دانش کو رکھا گیا ہے اور قیدیوں کو رکھنے والی جگہ سے پہلے آتا ہے۔ جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نتاشا دانش کو ذہنی جانچ کرنے والے اسی وارڈ میں منتقل کر کے بیڈ بھی فراہم کر دیا گیا ہے اور جب سے یہ عدالتی تحویل میں گئی ہیں اس کے بعد یہ انہیں قیدیوں کے وارڈ میں نہیں لے جایا گیا۔ ملزمہ نتاشا دانش اس وارڈ میں ایک آزاد قیدی کی حیثیت سے رہ رہی ہیں جو جس وقت جہاں پر جانا چاہے جا سکتی ہے۔ جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمہ نتاشا دانش جیل میں قائم نفسیاتی ہسپتال کے بیڈ پر رہتی ہے اور اس کے علاوہ کہیں آنے اور جانے پر پابندی نہیں ہے۔ ملزمہ نتاشا دانش کو جیل میں جو سہولیات فراہم کی گئی ہیں ان میں بیڈ کے علاوہ، فریج، اوون، اے سی، چاکلیٹس، اچار، گھر کے گھانے کے علاوہ وائی فائی انٹرنیٹ کی سہولیات بھی فراہم کی گئی ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی جعلی تصویریں اور ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والے 2 ملزموں کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) میں لاہور کے علاقے مزنگ کے ایک شہری کی طرف سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی جعلی تصویریں اور ویڈیوز سوشل میڈیا ویب سائٹس پر اپ لوڈ کرنے کیخلاف کارروائی کی درخواست دی گئی تھی۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے مذکورہ مقدمہ شہری کی درخواست پر 28 اگست 2024ء کو درج تھاجس کے بعد آج کارروائی کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے سائبر کرائم ونگ نے مزنگ کے علاقے سے تعلق رکھنے والے شہری کی درخواست پر ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی کے دوران 2 ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملزمان وزیراعلیٰ پنجاب کی جعلی تصویریں اور ویڈیوز سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک، یوٹیوب ودیگر پر اپ لوڈ کر رہے تھے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی طرف سے گرفتار کیے گئے ملزموں کے نام مرتضیٰ خان اور احمد حسن بتائے گئے ہیں جو وزیراعلیٰ پنجاب کی جعلی تصویریں اور ویڈیوز سوشل میڈیا ویب سائٹس پر اپ لوڈ کر رہے تھے۔ ایف آئی اے کے مطابق ملزموں نے جعلی تصویریں اور ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپ لوڈ کر کے لوگوں میں اشتعال انگیزی اور نفرت پھیلانے کا باعث بن رہے تھے۔
جائیداد کے لالچ میں ایک بھائی کا خون سفید ہو گیا جس نے اپنے بہنوں کو قتل کر کے لاشیں دریائے راوی میں بہا دیں ۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے ضلع ساہیوال میں ایک بھائی نے سعودی عرب سے واپس آکر 2 بہنوں کو قتل کر کے لاشیں دریائے راوی میں بہا دیں اور اس کے بعد واپس سعودی عرب چلا گیا۔ افسوسناک واقعہ ساہیوال کے تھانہ نور شاہ کے علاقے میں واقع GD/50 گاؤئں میں پیش آیا جہاں 13 سالہ فاطمہ اور 16 سالہ عائشہ کو اس کے بھائی نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کیا۔ نورشاہ تھانے کی پولیس نے افسوسناک واقعے کے 1 مہینے بعد لڑکیوں کے چچا جعفر علی کی مدعیت میں دفعہ 109,201,302 اور 32 کے تحت قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ بہنوں کو قتل کر کے سعودی عرب بھاگنے والے ملزم کے والد ذاکر کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس نے اپنی بیوی نسرین کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر لاشوں کو دریائے راوی میں ٹھکانے لگانے میں مدد کی تھی۔ پولیس تحقیقات میں پتہ چلا کہ ذاکرکی جائیداد کی وراثت پر پہلی شادی سے ہونے والے بیٹے علی حمزہ اور اس کی 2 بیٹیوں کے درمیان تنازع تھا جو قتل کی اصل وجہ بنا اور اسے غیرت کے نام پر قتل کی قرار دینے کی کوشش کی۔ ذاکر نے پہلی شادی شبنم سے جی جس سے اس کا بیٹا علی حمزہ ہے اور شبنم کی وفات کے بعد نسرین سے شادی کر لی جس سے فاطمہ اور عائشہ نامی 2 بیٹیاں پیدا ہوئیں جو 5 ویں اور 9 ویں جماعت میں پڑھتی تھیں۔ ذاکر کے پڑوسیوں نے بتایا کہ اس کی پہلی بیوی کے بچوں کے سوتیلی بہنوں سے تعلقات خراب تھے تاہم وہ ذاکر کی نصف زرعی جائیداد کی حقدار تھیں۔ سعودی عرب سے گزشتہ ماہ علی حمزہ واپس آیا اور لڑکیوں کو لوہے کے راڈ مار کر اس وقت قتل کر دیا جب وہ صحن میں سو رہی تھیں، ایس ایچ اور نور شاہ اللہ دتا نے بتایا علی حمزہ کو شبہ تھا کہ اس کی بہنیں سانپال قبیلے کے نوجوانوں کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے۔ بچیوں کے قتل کے وقت ذاکر اور نسرین بھی موجود تھے جنہوں نے مل کر بچیوں کو اسی رات دریائے راوی میں لاشوں کو ٹھکانے لگایا۔ ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا کہ علی حمزہ نے سوتیلی ماں اور والد کو قائل کیا کہ لڑکیوں کی حرکتوں سے خاندانی ساکھ برباد ہو رہی ہے اور مبینہ طور پر دونوں سے قرآن پر حلف لیا کہ معاملہ خفیہ رہے گا۔ علی حمزہ اگلے دن سعودی عرب واپس چلا گیا اور اس کی سوتیلی ماں نسریں پہلے بورے والا اپنے والدین اور پھر لاہور میں اپنی بہن کے گھر روانہ ہو گئی۔ ذاکر سے اس کے اہلخانہ سے پوچھا تو کہا وہ لاہور میں اپنے ننھیال گئی ہوئی ہیں تاہم جعفر علی مصر رہے اور درخواست پر نورشاہ پولیس نے گرفتار کر لیا، دونوں لڑکیوں کی لاشوں کا پتا نہیں چلا تاہم نسرین 9 ستمبر تک ضمانت قبل ازگرفتاری حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ پولیس نے لاشوں کو تلاش کرنے کے لیے ریسکیو 1122 سے درخواست کی ہے جنہیں ایک مہینے پہلے دریا میں پھینک دیا گیا تھا۔ ایس پی انویسٹی گیشن طاہر کھچی کے مطابق خون آلود گاڑیاں ملی ہیں جہاں پر لرکیوں کو لوہے کی سلاخ سے مارا گیا تھا، پولیس علی رضا تک موبائل فون کے ذریعے پہنچی جسے مقدمے کا سامنا کرنے کیلئے پاکستان واپس لایا جائیگا جس کیلئے انٹرپول سے مدد لی جائے گی۔ علی رضا نے سوتیلی بہنوں کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ان کے ناجائز تعلقات بار خبردار کیا تھا۔
خیبرپختونخوا کے جنوب میں واقع ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے 2 دن پہلے لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر خان اور ان کے بھتیجے سمیت 2 بھائیوں کرنے کے بدلے میں ٹی ٹی پی کے 20 ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے 2 دن پہلے لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر خان اور ان کے بھتیجے سمیت 2 بھائیوں کو اغوا کر لیا گیا تھا جن میں سے ایک بھائی نادرا میں کام کرتا ہے اور دوسرا اسسٹنٹ کمشنر ہے ، اغواکاروں کا تعلق شدت پسند تنظیم ٹی ٹی پی گنڈاپور گروپ سے بتایا گیا ہے۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے وی او اے اردو کی رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر، ان کے بھتیجے اور بھائیوں کو بدھ کی شام نامعلوم مسلح افراد اس نے وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنے والدین کی تدفین کے بعد فاتحہ خوانی کیلئے اہل علاوہ اور رشتہ داروں کے ساتھ گھر میں موجود تھے۔ شدت پسند تنظیم ٹی ٹی پی کی طرف سے مغویوں کی رہائی کے بدلے اپنے ساتھیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مغویوں کے بدلے جن ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے وہ مبینہ طور پر سکیورٹی اداروں کی تحویل یا قید میں ہیں، اغواکاروں نے ساتھیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ تاوان کیلئے بھاری رقم کا تقاضا کیا ہے۔ حکومت کی طرف سے مغویوں کی رہائی کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں اور دہشت گردوں کی طرف سے جن ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے حکام ان قیدیوں کی تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔ ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی طرف سے مغوی لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر، ان کے بھائی آصف امیر کے الگ الگ ویڈیو پیغام جاری کیے گئے تھے جن سے پہلے ہی سول وسکیورٹی اداروں نے ان کو رہا کرورانے کیلئے شدت پسندوں سے رابطے شروع کر دیئے تھے۔ اسلام آباد، ڈیرہ اسماعیل خان اور پشاور میں مغویوں کی رہائی کے لیے حکام میں مشاورت اور صلاح مشورے کیے جا رہے ہیں۔ لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر اور ان کے بھائی آصف امیر نے ویڈیو پیغامات میں حکومت سے اپیل کی تھی کہ ان کی رہائی کے بدلے میں طالبان کے مطالبات منظور کیے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اغواکاروں نے جن ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ان میں سوات کے ملک محمود، مسلم خان، جنوبی وزیرستان کے لطیف محسود اور باجوڑ کےمولوی عمر بھی شامل ہیں۔ سوات کے مسلم لیگ کالعدم شدت پسند تنظیم ٹی ٹی پی کے ترجمان رہ چکے ہیں اور لطیف محسود کے مردہ یا زندہ ہونے بارے متضاد اطلاعات ہیں۔ لطیف محسود بارے بتایا جا رہا ہے کہ 2013ء میں انہیں پاکستانی سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کر لیا تھا جب وہ افغان حکومت کے کہنے پر حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مذاکرات کرنے کیلئے پاکستان پہنچے تھے۔ لطیف محسود کی گرفتاری پر اس وقت کے افغانی صدر حامد کرزئی کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، ٹی ٹی پی سوات کے سابق ترجمان مسلم خان اور کمانڈر ملک محمود کو 2009ء میں آپریشن راہ راست کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ باجوڑ سے تعلق رکھنے والے مولوی عمر کو مہمند کے علاقے سے 2005ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اہم ٹی ٹی پی رہنما نے وائس آف امریکہ سے رابطے میں اغواکاروں کی طرف سے ٹی ٹی پی کے 4 سرکردہ رہنمائوں سمیت 20 ساتھیوں کی رہائی کے مطالبے کی تصدیق کی مگر فہرست میں شامل افراد کے نام نہیں بتائے۔ ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ مختلف ذرائع سے جرگہ ممبران اغواکاروں سے رابطے میں ہیں اور حکومت کوشش کر رہی ہے کہ مغویوں کی باحفاظت واپس یقینی بنائی جائے۔
بانی تحریک انصاف عمران خان اڈیالہ جیل میں بیمار ہونے لگے,بیرسٹر سیف نے بتایا کہ عمران خان کو جیل میں رہتے ہوئے کان کا انفکیشن ہوگیا ہے۔ عمران خان کے حالیہ طبی معائنے کے بعد موصولہ اطلاعات کے برعکس مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمدعلی سیف نے انکشاف کیا کہ اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم کان کے انفیکشن میں مبتلا ہوگئے ۔ جیو ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے بتایا بانی پی ٹی آئی عمران خان کو الیکٹرک ٹوتھ برش اور مشق کے لیے ڈمبیلز بھی درکار ہیں، ان کی اپنے بیٹوں سے بات چیت بھی نہیں کروائی جا رہی۔ خیبر پختونخوا میں پارٹی اختلافات پر مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا تھا عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو ساتھ بٹھاکر اختلافات ختم کروانے کی ہدایت کی ہے، انہوں نے تسلیم کیا کہ 22 اگست کا جلسہ ملتوی کیے جانے پر کارکنوں نے مایوسی کا اظہار کیا تھا,واضح رہے کہ حال ہی میں سابق وزیر اعظم عمران خان کا شوکت خانم اسپتال کے طبی ماہرین نے معائنہ کرنے کے بعد ان کی صحت کو اچھا قرار دیا تھا۔ اس سے قبل خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے قائم کی گئی گڈ گورننس کمیٹی کے ممبر قاضی انور ایڈووکیٹ دعوی کیا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر ٹارچر کیا جا رہا ہے۔اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ہوئی ملاقات کے حوالے سے قاضی انور نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی، اسلام آباد جلسے کو بانی پی ٹی آئی نے منسوخ کیا مگر ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ جلسہ کسی کے کہنے پر ملتوی کیا گیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جلسہ منسوخی کا بانی سے سوال کیا تو جیل انتظامیہ نے سیاسی سوال کرنے سے روک دیا، بانی پی ٹی آئی کو جیل میں ٹارچر کیا جا رہا ہے,قاضی انور ایڈووکیٹ کا کہنا تھا گڈ گورننس کمیٹی بانی پی ٹی آئی نے بنائی ہے، کمیٹی کا نام تبدیل کرکے پی ٹی آئی انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی کمیٹی رکھا جائے گا۔
ملک بھر میں اسلامی بینکاری کے نام پر بھی فراڈ ہونے لگا,عوام سے فراڈ کے انکشاف پر قائمہ کمیٹی ایکشن میں آگئی, قائمہ کمیٹی نے اسٹیٹ بینک سے رجوع کرلیا۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے ک روایتی بینکوں سے قرض پر 20 فیصد شرحِ سود چارج کیا جاتا ہے جبکہ اسلامی بینک قرض لینے پر 25 سے 30 فیصد کی شرح سے سود لیتے ہیں,عوام کے ساتھ اسلامی بینکاری کے نام پر فراڈ ہو رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسٹیٹ بینک سے اسلامی بینکاری پر بریفنگ طلب کرلی۔ پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں میں اسلامی بینکاری کو فروغ ملا ہے, جس کی وجہ سے بینکوں کے ساتھ روایتی بینکوں کی اسلامی بینکاری برانچز کی تعداد بھی بڑھی ہیں۔ سلیم مانڈی والا کا کہنا تھا کہ روایتی بینک قرضوں پر کم منافع کماتے ہیں جبکہ اسلامی بینکوں کی جانب سے صارفین کو مہنگی شرح پر قرض دیا جاتا ہے,خزانہ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسلامی بینکوں کے قرضوں پر منافع کو روایتی بینکوں سے زیادہ قرار دیا گیا تھا.
پاکستان رواں سال قرض کی مد میں 18ہزار 700 ارب روپے ادا کریگا, وفاقی حکومت نے رواں سال جون تک ملکی اورغیر ملکی قرضوں کی تفصیلات جاری کر دیں۔ وزرات خزانہ کی قرضوں کی تفصیلات قومی اسمبلی پیش کی گئی جس کے مطابق رواں سال جون تک ملکی قرض 71 ہزار ارب تھا جس میں 47 ہزار ارب سے زائد ملکی اور 24ارب سے زائد غیر ملکی قرضہ ہے,مجموعی قرضے کا 66 فیصد ملکی اور 34 فیصد غیر ملکی قرضوں پر مشتمل ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملکی قرضہ حکومتی سیکیورٹی کے اجرا، بیرونی قرضہ، ترقیاتی شراکت داروں اور کمرشل اداروں سے حاصل کیا جا رہا ہے وزارت خزانہ نے آئندہ 2024 سے 2040 تک قرض ادائیگی کا شیڈول بھی پیش کر دیا,رواں سال 2024 میں 18 ہزار 700 ارب اور 2025 میں 8 ہزار 700 ارب قرض کی ادائیگی کی جائے گی جبکہ 2026 میں 7 ہزار 600 اور 2027 میں 4 ہزار 300 ارب قرض کی ادائیگی کی جائے گی۔ وزارت خزانہ کی تفصیلات کے مطابق 2028 میں 6 ہزار اور 2029 میں 8ہزار 400 ارب سرکاری قرض ادائیگی کی جائے گی جبکہ 2030 میں 2 ہزار 400، 2031 میں 2 ہزار 600 اور 2031 میں 1 ہزار ارب سے زائد سرکاری قرض کی ادائیگی شیڈول ہے۔
بیرون ملک جا کر سیاسی پناہ کیلئے درخواست دینے والے ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کی طرف سے پابندی لگنے کے بعد اب ڈنمارک کی طرف سے پاکستان سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ باکسر محمد وسیم کو یورپ کا ویزا دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد وسیم نے 4 اکتوبر 2024ء کو یورپ میں واقع ملک مالٹا میں شیڈول عالمی ٹائٹل کے مقابلہ میں شرکت کرنی تھی تاہم ویزا مسترد ہونے کی وجہ سے وہ اس مقابلے میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد وسیم کا پاسپورٹ 40 دنوں تک ڈنمارک کے سفارتخانے میں پڑا رہا جس کے بعد ان کی ویزا درخواست مسترد کرنے کے بعد پاسپورٹ واپس کر دیا گیا۔ محمد وسیم اس وقت لندن میں اپنے کوچز کے ساتھ عالمی ٹائٹل مقابلے میں شرکت کے لیے ٹریننگ کر رہے ہیں اور انہیں مقابلے کی تیاری کرنے کے لیے ایونٹ سے پہلے مالٹا پہنچنا تھا۔ عالمی باکسر محمد وسیم نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں 2 دفعہ کا عالمی چمپئن رہ چکا ہوں، میرا ویزا مسترد کر کے کہا گیا کہ میں مالٹا میں پہنچ کر وہاں غائب ہو جائوں گا۔ میں ساری دنیا میں عالمی مقابلوں کے لیے سفر کرتا ہوں اور مالٹا میں 4 اکتوبر کو ورلڈ باکسنگ فیڈریشن کے بینٹم ویٹ ٹائیٹل کے لیے مقابلہ شیڈول ہے جس کی تیاری کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں بینٹم ویٹ ٹائٹل میں اپنے حریف سابلیو سیبیک کوہلو کے خلاف فتح حاصل کرنے کے لیے پرامید تھا تاہم میرا ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے۔ میری حکومت پاکستان، وزیراعظم شہبازشریف اور آرمی چیف سے اپیل ہے کہ معاملے کا نوٹس لے کر مجھے ویزا دلوانے میں مدد کریں تاکہ میں ورلڈ ٹائٹل فائٹ میں شرکت کر سکوں، یہ ایونٹ میرے لیے انتہائی اہم موقع ہے جسے میں گنوانا نہیں چاہتا۔ واضح رہے کہ 20 اگستہ 1987ء بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیدا ہونے والے 36 سالہ باکسر محمد وسیم کو باکسنگ کی دنیا میں فالکن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ محمد وسیم انٹرنیشنل باکسنگ فیڈریشن کے 2018ء اور 2022ء میں ہونے والے مقابلوں میں عالمی چمپئن رہ چکے ہیں اور ورلڈ فلائی ویٹ ٹائتل جیت کر پاکستان کا نام عالمی طور پر روشن کر چکے ہیں۔
آن لائن سینکڑوں لڑکیوں کا جنسی استحصال کرنےو الے آسٹریلیا کے مشہور یوٹیوبر کو 17 سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے یوٹیوبر محمد زبن العابدین رشید نےدنیا بھر کی سینکڑوں لڑکیوں کو کیمرے پر آن لائن جنسی حرکات کرنے کیلئے بلیک میل کیا، انہوں نے تحقیقات کے دوران امریکہ، برطانیہ اور فرانس سمیت تقریبا 20 ممالک کی لڑکیوں کے جنسی استحصال کا اعتراف بھی کیا۔ عدالت نے یوٹیوبر کو 17 سال قید کی سزا سناتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخ میں جنسی زیادتی کے بدترین واقعات میں سے ایک ہے، ملزم کو سزا سناتے ہوئے جج نے کہا کہ اس جرم کی شدت اس قدر ہے کہ اس کا موازنہ ملک بھر میں ہونے والے تمام کیسز سے نہیں کیا جاسکتا، آسٹریلیا کے اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ یہ آسٹریلیا میں جنسی زیادتی کے سب سے خوفناک واقعات میں سے ایک ہے، اس طرح کے واقعات زندگی بھر کے صدمے کا سبب بنتی ہے۔ محمد زین العابدین رشید نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 20 ممالک کے 286 افراد سے متعلق 119 الزامات درست ہیں، ان کا شکار ہونے والی لڑکیوں میں سے دو تہائی متاثرین لڑکیوں کی عمریں 16 سال سے بھی کم تھیں۔ زین العابدین نے ان لڑکیوں کی کیمرے میں قید کی گئی جنسی حرکات اور دیگر پیغامات کو وائرل کرنے اور لڑکیوں کے عزیز و اقارب کو بھیجنے کی دھمکیاں دے کر لڑکیوں کو بلیک میل کیا، ملزم 15 سالہ امریکی انٹرنیٹ اسٹار ہونے کا دعویٰ کرتا اور لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسا کر ان سے جنسی حرکات کروانات اور ان حرکات کی ویڈیوز اپنے پاس محفوظ کرتا۔ 2020 میں آسٹریلوی حکام سے انٹرپول اور امریکی تفتیش کاروں کے رابطے اور زین العابدین رشید کے گھر چھاپے کے بعد اس کی گرفتاری ممکن ہوئی، ملزم اس سے پہلے بھی ایک 14 سالہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں 5 سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔
ضلع تیراہ میں فتنہ الخوارج کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں مارے گئے 25 دہشت گردوں کی ویڈیو سامنے آگئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق20 اگست کو پاک فوج کی جانب سے ضلع تیراہ میں فتنہ الخوارج کے خلاف کیے گئے آپریشن ی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، ویڈیو میں دہشت گردوں کے مارے جانے کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔ ویڈیو میں دہشتگردں کو شدید خوف وہراس میں اپنے ساتھیوں کی لاشیں چھوڑ کر بھاگتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ ساتھ آپریشن میں جہنم واصل دہشت گردوں کی تصاویر بھی سامنے آگئی ہیں، دہشت گردوں میں فتنہ الخوارج کے سرغنہ ابوذر عرف صدام بھی شامل تھے، افغانستان سے دراندزی کرنے والے خوارج کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے نتیجے میں فتنہ الخوارج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ آپریشن میں 25 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 11 زخمی ہوئے ہیں، سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی طرف سے صوبہ بلوچستان میں پرتشدد واقعات کے بعد اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے حوالے سے وضاحت جاری کی گئی ہے۔ ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں غیرمسلح شہریوں کی ہلاکت کے بعد سے ہم پر تنقید کی جا رہی ہے تاہم میں یہ واضح کرنا چاہتی ہوں کہ ہم تشدد کی کسی بھی کارروائی کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔ ماہ رنگ بلوچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے ایک پیغام میں لکھا: پچھلے کچھ دنوں سے صوبہ بلوچستان میں نہتے شہریوں پر ہونے والے تشدد کے واقعات کے حوالے سے ہم پر کافی تنقید ہو رہی ہے تاہم ہمارا موقف شروع سے ہی بہت واضح رہا ہے کہ ہم پرامن کارکن کے طور پر ہر طرح کے تشدد کے خلاف ہیں اور ایسی کسی بھی کارروائی کی سختی کے ساتھ مخالفت کرتے ہیں۔ ماہ رنگ بلوچ نے لکھا: بلوچ یوتھ کونسل اور میں نسلی، سیاسی، یا مذہبی وابستگی کے بغیر کسی بھی قسم کے تشدد کے سخت مخالف ہیں اور ہمارا ماننا ہے کہ کسی بھی مسئلے کا پائیدار حل پرامن ذرائع سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بلوچستان میں ہونے والے حالیہ پرتشدد واقعات کے بعد ہم پر شدید تنقید کی جا رہی ہے اور الزامات لگائے جا رہے ہیں لیکن ہم عدم تشدد کے اصول پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے لکھا: بلوچستان کے تمام مسائل کی جڑ صرف پرتشدد کارروائیاں نہیں ہیں بلکہ نظام کی ناکامی اور قانون کی حکمرانی کا فقدان بھی ہے جس کی وجہ سے ناانصافیاں جاری ہیں۔ بلوچستان میں بدامنی اور افراتفری کی وجہ سے اقتدار میں بیٹھے لوگوں کا کنٹرول مضبوط ہوتا ہے اور وہ اس بدامنی کے ماحول کو ختم نہیں کرنا چاہتے، بلوچستان میں عدم استحکام کے ذریعے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انتشار کے شکار بلوچستان میں دہشت گرد حملوں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، مختلف کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کی طرف سے نہ صرف سکیورٹی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا بلکہ بسوں سے مسافروں کو اتار کے ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر انہیں قتل کیا گیا۔ بلوچستان کے کالعدم علیحدگی پسند گروپ نے حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی تھی تاہم اسی تناظر میں ماہ رنگ بلوچ پر بھی شدید تنقید کی جا رہی تھی۔ واضح رہے کہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہونے والی 60 ہلاکتوں کا معاملہ پارلیمنٹ میں بھی زیربحث آیا جہاں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخی نظر آئی۔ اسمبلی کا اجلاس دہشت گردی واقعات میں ہلاک شہریوں کی مغفرت کے لیے دعا کرانے کے بعد معمول کی کارروائی شروع کر دی گئی، سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بلوچستان کے مسئلے پر بولنے کی اجازت مانگی ، اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے احتجاجاً واک آئوٹ کر دیا۔

Back
Top