ملک بھر میں اسلامی بینکاری کے نام پر بھی فراڈ ہونے لگا,عوام سے فراڈ کے انکشاف پر قائمہ کمیٹی ایکشن میں آگئی, قائمہ کمیٹی نے اسٹیٹ بینک سے رجوع کرلیا۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے ک روایتی بینکوں سے قرض پر 20 فیصد شرحِ سود چارج کیا جاتا ہے جبکہ اسلامی بینک قرض لینے پر 25 سے 30 فیصد کی شرح سے سود لیتے ہیں,عوام کے ساتھ اسلامی بینکاری کے نام پر فراڈ ہو رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسٹیٹ بینک سے اسلامی بینکاری پر بریفنگ طلب کرلی۔
پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں میں اسلامی بینکاری کو فروغ ملا ہے, جس کی وجہ سے بینکوں کے ساتھ روایتی بینکوں کی اسلامی بینکاری برانچز کی تعداد بھی بڑھی ہیں۔
سلیم مانڈی والا کا کہنا تھا کہ روایتی بینک قرضوں پر کم منافع کماتے ہیں جبکہ اسلامی بینکوں کی جانب سے صارفین کو مہنگی شرح پر قرض دیا جاتا ہے,خزانہ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسلامی بینکوں کے قرضوں پر منافع کو روایتی بینکوں سے زیادہ قرار دیا گیا تھا.