خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
کپاس کی ملکی پیدوار میں غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئی,کاٹن جنرز فورم کے چیئر مین احسان الحق نے کہتے ہیں 15اگست تک کپاس کی ملکی پیداوار دس لاکھ 75 ہزار بیلز رہی،یہ پیداوار پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 49 فیصد کم ہے۔ ان کا کہناتھا کہ پنجاب میں کپاس کی پیداوار 38 جبکہ سندھ میں 54 فیصد کم رہی، منفی موسمی حالات، مہنگے زرعی مداخل اور کم کاشت کے باعث پیداوار میں کمی دیکھی جا رہی ہے,ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے بیرون ملک سے روئی درآمدی معاہدوں میں تیزی ہے ، دس لاکھ سے زائد روئی کی بیلز کے درآمدی معاہدے طے پا جانے کی اطلاعات ہیں ۔ صوبہ سندھ اس لحاظ سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے، سندھ میں 54 فی صد کم رہی ہے، اس کی بڑی وجہ منفی موسمی حالات بتائی جا رہی ہے، اس کے علاوہ زراعت کے لیے درکار اشیا مہنگی ہونے کے سبب بھی کپاس کی فصل متاثر ہوئی ہے، ان مسائل کی وجہ سے کسانوں نے بہت کم کپاس کاشت کی۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ اس صورت حال میں ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے بیرون ملک سے روئی درآمدی معاہدوں میں تیزی آ گئی ہے، اور دس لاکھ سے زائد روئی کی بیلز کے درآمدی معاہدے طے پا جانے کی اطلاعات ہیں۔
کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان بڑھنے لگا, جولائی کے دوران سالانہ بنیاد پر 27.5 فیصد اضافہ ہوا،حجم 125 ارب روپے رہا۔ اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2024 میں صارفین نے کریڈٹ کارڈز کے ذریعے 125 ارب روپے کی خریداری کی جو گزشتہ سال جولائی کے مقابلے میں 27.5 فیصد زیادہ ہے، گزشتہ سال جولائی میں صارفین نے کریڈٹ کارڈزکے ذریعے 98 ارب روپے کی خریداری کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق جون کے مقابلے میں جولائی میں کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری میں ماہانہ بنیاد پر 2 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا,جون میں کریڈٹ کارڈز کے ذریعے صارفین نے 122 ارب روپے کی خریداری کی جو جولائی میں بڑھ کر 125 ارب روپے ہو گئی۔ جاری مالی سال کے پہلے مہینے میں بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضوں کا حجم 8291 ارب روپے ریکارڈکیا گیا, جو گزشتہ سال جولائی کے 7998 ارب روپے کے مقابلے میں 3.7 فیصد زیادہ ہے۔
صادق آباد میں کچے کے علاقے میں حملہ کرنے والے ڈاکوؤں کی حملہ سے قبل کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہےجس میں ڈاکوؤں کو فصلوں میں چھپے دیکھا جاسکتا ہے، دوسری جانب پنجاب پولیس نے ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 10 لاکھ سے بڑھا کر 1 کروڑ مقرر کردی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب صادق آباد میں ماچھکہ کے علاقے میں ڈاکوؤں کے راکٹ حملے میں پنجاب پولیس کے 12 جوان شہید ہوگئے تھے جبکہ 9 اہلکار زخمی تھے۔ پولیس پر حملہ کرنے والے ڈاکوؤں کے گروہ کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جو پولیس پر حملے سے قبل بنائی گئی ہے، ویڈیو میں ڈاکوؤں کو حملے کے مقام پر فصلوں میں چھپے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، ویڈیو حملے کے دوران پولیس کی جوابی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے بشیر شر کے موبائل سے ریکارڈ کی گئی۔ ویڈیو میں ڈاکوؤں کو بھاری اسلحے کے ساتھ ہنستے مسکراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب پنجاب پولیس نے20 خطرناک ڈاکوؤں کے نام تصاویر جاری کرتےہوئے سر کی مقرر کردہ قیمت میں اضافہ کردیا ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے کچے کے 20 خطرناک ڈاکوؤں کے نام ، تصاویر جاری کردی ہیں، ڈاکوؤں میں مجیب امان اللہ، احمد رسول، شاہد کمال، عطااللہ، صداری مراد، وہاب امان اللہ، سبز علی، غنی علی بخش، گل حسن، قبول میوہ، احمر عرف شوبی ، راہب شر، عمر شر اور دیگر شامل ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 10 لاکھ سے بڑھا کر 1 کروڑ مقرر کردی ہے اور کہا ہے کہ ڈاکوؤں کے بارے میں اطلاع دینے والے شخص کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا، شہری 03334002652 پر واٹس ایپ کرکے ڈاکوؤں کے بارے میں اطلاع دے سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ماچھکہ میں کچے کے علاقے میں ہونے والے حملے میں 12 پولیس اہلکار شہید ہوگئے تھے، جبکہ ڈاکو بشیر شر ہلاک ہوا تھا، بشیر شر کے 5 ساتھی زخمی بھی ہوئے تھے۔
کچے کے علاقے میں روپوش ڈاکوؤں کے خلاف سیکیورٹی ادارے کے آپریشنز میں ناکامی کی وجہ بننے والے کئی نقائص سامنے آگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب میں صادق آباد کے کچے کے علاقے میں پولیس آپریشن کے دوران 12 جوانوں کی شہادت کے بعد ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پولیس آپریشنز میں کئی نقائص ایسے ہیں جس کی وجہ سے بار بار آپریشنز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سب سے بڑا پہلو اہم ڈاکوؤں کی ہلاکت پر ردعمل کے خدشے کو نظر انداز کرنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے کچے کے علاقے میں بھرپورآپریشن کا دعویٰ کرتے ہوئے ڈاکوؤں کے اہم کارندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا، اپنے اہم کارندوں کی ہلاکت کے بعد گینگز کی جانب سے ردعمل کا تھریٹ موجود تھا، تاہم پولیس اس ردعمل کا تعین کرنے میں ناکام رہی۔ دوسرابڑا نقص ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحے کے جواب میں پولیس آپریشن ٹیم کے پاس جدید ہتھیار موجود نا ہونا تھا، ڈاکوؤں کے پاس اینٹی ایئر کرافٹ گنز، آر پی جی سیون لانچرز، ہینڈ گرنیڈز اور مشین گن جیسے جدید ہتھیار موجود ہیں ۔ جبکہ پنجاب کانسٹیبلری کے اہلکار جدید اسلحے کے بغیر ہی شہزادہ دستی کے علاقے میں گئے جہاں ڈاکوؤں نے گھات لگا کر پولیس اہلکاروں پر حملہ کردیا۔ اس کے ساتھ ساتھ انتہائی حساس اور مخدوش حالات میں پولیس اہلکاروں کے سوشل میڈیا استعمال کرنا بھی آپریشن میں ناکامی کی ایک وجہ بنا، کچے میں تعینات اہلکار سوشل میڈیا پر اسلحے کی عدم فراہمی اور اپنی لوکیشنز اور آپریشن کی تفصیلات پوسٹ کرتے رہے، یہ معلومات ڈاکوؤں کے پاس بھی پہنچتی رہیں اور انہوں نے پولیس اہلکاروں کی لوکیشن اور غیر معیاری اسلحہ کی عدم دستیابی کا فائدہ اٹھا کر حملہ کردیا۔
کراچی کے علاقے کارساز میں ہونے والے حادثے کی تفتیش میں اب تک کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی جبکہ ملزمہ نتاشا اقبال کی میڈیکل رپورٹ بھی تاخیر کا شکار ہے۔ ذرائع کے مطابق ملزمہ نتاشا اقبال کی میڈیکل رپورٹ آنے میں ابھی 2 سے 3 دن اور لگ سکتے ہیں کیونکہ ملزمہ سے موصول نمونوں کو 2 مختلف لیبارٹریز میں ٹیسٹ کرنے کے لیے بھجوایا گیا ہے، فیصلہ کیا گیا ہے کہ لاہور کی ایک لیبارٹری میں بھی خاتون کے نمونے بھجوائے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمہ نتاشا اقبال کی میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد ہی تفتیش میں کوئی پیشرفت ہو سکے گی، ملزمہ کی گاڑی کے روٹ کے حوالے سے تفصیلات کی جا چکی ہے۔ ملزمہ نتاشا اقبال کارساز کے ڈی اے سکیم ون میں اپنے گھر سے نکل کر ساس کے گھر کی طرف جا رہی تھی، دونوں گھروں کے درمیان 3 سے 4 کلومیٹر کا فیصلہ ہے جبکہ ملزمہ تفتیش کے دوران مسلسل اپنے بیانات تبدیل کر رہی ہے۔ تفتیشی ذرائع نے بتایا ہے کہ ملزمہ نتاشا اقبال کے پاس برطانوی ڈرائیونگ لائسنس ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، اس کی غیرملکی شہریت اور ڈرائیونگ لائسنس کی تفصیلات کے لیے متعلقہ فورم سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔ مقدمے میں قتل خطا کی دفعہ 320 لگائی گئی ہے جس سے کیس کمزور بنانے کی کوشش کی گئی، اب دفعات تبدیل کر کے قتل بالسبب کی دفعہ 322 مقدمے میں شامل کر دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ قتل بالسبب کی دفعہ 322 کے تحت ملزمہ نتاشا اقبال کو دیت کی رقم ادا کرنے کے ساتھ ساتھ 10 سے 18 برس تک قید کی سزا ہو سکتی ہے، جاں بحق افراد کے لواحقین 30 ہزار 360 گرام چاندی کی قیمت کے برابر دیت کی رقم لے سکتے ہیں۔ رواں برس چاندی کے وزن کے مطابق دیت کی رقم 68 لاکھ 50 ہزار روپے بنتی ہے جو وصول کرنے کی صورت میں ملزمہ کیخلاف مقدمہ ختم ہو جائیگا۔ تفتیشی ذرائع نے بتایا ہے کہ ملزمہ کے زیراستعمال گاڑی ایک نجی کمپنی کے نام پر ہے، گاڑی کے اصل مالک کو تفتیش میں شامل کرنے کے لیے حراست لیا جائے گا اور کمپنی کے مالکان سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ واقعے کی تفتیش کیلئے جائے حادثہ سے سی سی ٹی وی ویڈیوز حاصل کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں آئی سندھ غلام نبی میمن نے اس کیس کی تفتیش کیلئے خصوصی ٹیم بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیس کو ایک ہائی پروفائل کیس کی طرح دیکھیں گے۔ اس کیس کی تفتیش کے لیے قائم کی جانے والی خصوصی ٹیم کے ساتھ ایس ایس پی رینک کا افسر بھی کام کرے گا۔
بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی سیاسی جماعت عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والے سابق رکن اسمبلی اور پاکستان کے خلاف راولپنڈی ٹیسٹ میچ میں شریک بنگلہ دیشی کھلاڑی شکیب الحسن پر ڈھاکہ میں قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ شکیب الحسن کے مقدمے میں نامزد ہونے کے بعد وکیل کی طرف بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کو لیگل نوٹس بھی بھیج دیا گیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ شکیب الحسن کو بنگلہ دیش کی قومی کرکٹ ٹیم سے نکالا جائے۔ شکیب الحسن پر بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں واقع ایک گارمنٹس فیکٹری کے ملازم روبیل کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ، وہ احتجاجی ریلی میں شریک تھا جس پر سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی تھی اور متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مقتول روبیل کے والد کی طرف سے درج کروائے گئے مقدمے میں شکیب الحسن اور بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم وسربراہ عوامی لیگ سمیت 154 افراد نامزد کیے گئے ہیں۔ بنگلہ دیشی کھلاڑی شکیب الحسن سے مقدمہ میں تحقیقات کے لیے وکیل کی طرف سے بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کو لیگل نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں انہیں بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم سے نکال کر بنگلہ دیش واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے قواعد وضوابط کے مطابق کسی بھی کھلاڑی کے مقدمے میں نامزد ہونے کے بعد وہ قومی ٹیم میں کھیلے کے اہل نہیں رہتا۔ مقتول روبیل نے 5 اگست 2024ء کو ڈھاکہ کے مال روڈ پر احتجاجی مارچ میں شرکت کی تھی اور حکومتی حکم پر سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کر دی اور وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، مقدمے میں بنگلہ دیش کے معروف اداکار فردوس احمد بھی نامزد ہیں۔ حسینہ واجد 5 اگست 2024ء کو ہونے والے احتجاجی مارچ کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر بھارت فرار ہو گئی تھیں جہاں پر وہ اب تک قیام پذیر ہیں۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ وکھلاڑی رواں برس جنوری میں بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی سیاسی جماعت عوامی لیگ کے ٹکٹ پر رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے ۔ شکیب الحسن بنگلہ دیش کی طرف سے 247 ون ڈے، 67 ٹیسٹ میچز اور 129 ٹی ٹوینٹی بین الاقوامی میچز کھیل چکے ہیں اور اس وقت پاکستان کرکٹ ٹیم کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلنے کیلئے راولپنڈی میں موجود ہیں۔ بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا دوراقتدار ختم ہونے کے بعد بنگلہ دیشی صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کر دی جس کے بعد شکیب الحسن رکن اسمبلی نہیں رہے ۔ شکیب الحسن اب تک اپنے وطن واپس نہیں گئے اور ان کا خاندان بھی امریکہ میں رہائش پذیر ہے جہاں سے وہ پاکستان کیخلاف ٹیسٹ سیریز کھیلنے پاکستان پہنچے تھے۔ شکیب الحسن نے گزشتہ سال سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی سیاسی جماعت عوامی لیگ کو جوائن کیا تھا اور رواں برس جنوری میں ہونے والے متنازع انتخابات میں وہ حکومتی جماعت کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ سابق کھلاڑی مشرفی مرتضیٰ کا تعلق بھی عوامی لیگ سے ہی ہے جن گھر پرتشدد مظاہروں کے دوران جلا دیا گیا تھا تاہم وہ اور ان کا خاندان محفوظ رہے تھے۔
پاکستان سے بیرون ملک جا کر بھیک مانگنے والے افراد نے عمرہ یا حج کے بہانے سعودی عرب جانے کے بعد اب زیارات کے بہانے ایران و عراق بھی جانا شروع کر دیا جس سے پاکستان کا نام بدنام ہونے لگا ہے۔ ذرائع کے مطابق عمرہ و حج کے بہانے بھیک مانگنے کے لیے سعودی عرب جانے والے افراد کا اب زیارات کے بہانے ایران وعراق جا کر بھیک مانگنے کا کام شروع کر دیا ہے جس کا انکشاف عراقی حکام کی طرف سے حکومت پاکستان کو لکھے گئے خط سے ہوا ہے۔ عراقی حکام نے پاکستان پاکستان کو ایک ناراضی بھرا خط لکھ کر بتایا ہے کہ پاکستانی بھکاری زیارات کے بہانے ایران وعراق جا رہے ہیں جس میں فیڈرل انویسٹی گیشن (ایف آئی اے) سٹاف ان کی مدد کر رہا ہے۔ عراقی حکام کے ایف آئی اے حکام کے خلاف لکھے گئے ناراضی بھرے خط میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے حکام ایران کے ڈرائیوروں کو رشوت دینے میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے ٹور آپریٹرز اور پاکستانی زائرین کو ویزا دینے سے پہلے گارنٹی لے کہ وہ ایران وعراق سے زیارات کرنے کے بعد واپس اپنے ملک آ جائیں گے۔ عراقی حکام نے خط میں لکھا ہے کہ پاکستانی تارکین وطن بذریعہ ایران سڑک عراق میں منشیات کے علاوہ انسانی سمگلنگ اور بھیک مانگنے میں ملوث پائے گئے ہیں۔ عراقی حکام نے خط میں لکھا کہ پاکستان سے آئی ہوئی 18 سے 25 سال کی لڑکیاں عراق میں بھیک مانگتی ہیں جبکہ یہاں پر پاکستانی غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد بھی 60 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔ پاکستانی شہریوں کے بلیک لسٹ ہونے کے بھی امکانات ہیں، عراقی حکام کے اس خط سے پاکستانی سفارتخانے کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دوسری طرف ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ بچوں اور خواتین کو ان کے خاندان کے سربراہ عراق میں چھوڑ کر واپس چلے جاتے ہیں اور ایسے پاکستانی شہریوں کی تعداد کا زیادہ تر تعلق گجرات، گوجرانوالہ، منڈی بہائوالدین، وزیر آباد اور حافظ آباد سے ہے۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک 66 بچوں اور خواتین کو اپنی حراست میں لے چکے ہیں جو عراق کے شہر بغداد میں بھیک مانگنے میں ملوث پائے گئے تھے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی طرف سے موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین کو خبردار کیا گیا ہے کہ آئندہ کچھ دن تک بڑے ٹیلی کام بلیک آئوٹ ہونے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی طرف سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ آئندہ کچھ دنوں تک بڑا ٹیلی کام بلیک آئوٹ ہو گا جس کی وجہ سے 50 فیصد تک موبائل ٹریفک متاثر ہو گی اور بہت سے موبائل ٹاور آئوٹ آف سروس ہو جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کمپنیوں کے درمیان بقایا جات کے معاملے پر تنازع چل رہا ہے اور ابھی تک وزارت آئی ٹی کی سٹیئرنگ کمیٹی بھی بقایا جات وصول کرنے کا کوئی فارمولا طے نہیں کر سکی ہے۔ بلیک آئوٹ کی وجہ سے 10 فیصد انٹرنیٹ ٹریفک متاثر ہونے کے علاوہ ملک بھر میں قائم 40 فیصد اے ٹی ایم مشینیں کام کرنا چھوڑ دیں گی۔ پی ٹی آئی کی طرف سے ٹیلی کام کمپنیوں کے لائسنس کی تجدید کروانے کے لیے بقایا جات ادا کرنے کی شرط رکھی گئی ہے اور تین سے چار لانگ ڈسٹنس اینڈ انٹرنیشنل آپریٹرز (ایل ڈی آئی) کمپنیز کے لائسنس کی معیار بھی ختم ہو چکی ہے اور کچھ کمپنیز کے لائسنس کی معیار آنے والے مہینوں میں ختم ہونے والی ہے۔ ٹیلی کام کمپنیز کے لائسنسوں کی تجدید نہ ہونے کی صورت میں پاکستان کی طرف آنے والی بین الاقوامی انٹرنیٹ ٹریفک متاثر ہو گی اور اپنی سروسز دوسرے آپریٹرز پر شفٹ کرنے سے عالمی کمیونی کیشن بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ٹیلی کام کمپنیز نے اپنی سروسز جاری رکھنے کے لیے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے جس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو 9 ٹیلی کام کمپنیز نے بقایا جات کی ادائیگی کرنی ہے جبکہ ایل ڈی آئی کمپنیز کی طرف لیٹ پیمنٹ سرچارج کی مد میں 54 ارب روپے کی رقم واجب الادا ہے۔ وزارت آئی ٹی کو ان کمپنیز نے 24 ارب روپے بقایا جات کی مد میں ادا کرنے ہیں جس کے بعد پی ٹی اے نے ان کمپنیز کے لائسنس کی تجدید کو بقایا جات کی ادائیگی سے جوڑ دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کو ملتوی کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے رابطے کیے گئے ، ان رابطوں کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا جلسہ ملتوی کروانے کے حوالےسے حکومتی و پی ٹی آئی کے رابطوں کے حوالے سے تفصیلات سامنےآنےکا سلسلہ جاری ہے، اس دوران حکومت اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے درمیان ہونےوالے رابطوں کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔ خبررساں ادارے کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق سب سے پہلے پی ٹی آئی کے جلسے کو ملتوی کروانے کیلئے مختلف حلقوں کی جانب سے علی امین گنڈاپور سے رابطہ کیا گیا، تاہم انہوں نے جلسہ ملتوی کروانے کیلئے کردار ادا کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد مختلف حلقوں نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور اعظم سواتی سے رابطے شروع کیے۔ جس وقت علی امین گنڈار پور سے رابطہ کیا گیا اور انہوں نے جلسہ ملتوی کروانے سے انکار کیا تو انہیں بانی پی ٹی آئی عمران خان کا آڈیو و ویڈیو پیغام دکھانے کی آفرز بھی کی گئی مگر علی امین گنڈاپور اس پیشکش پر بھی اپنی بات سے پیچھے نہیں ہٹے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے رابطہ کرنےو الوں کے سامنے شرائط رکھیں کہ یا عمران خان کو جیل سے نکال کر لایا جائے یا ویڈیو کال کے ذریعے ان کا رابطہ کروایا جائے پھر وہ اس معاملے میں کچھ کرسکتے ہیں ، علی امین گنڈاپور نے خود عمران خان سے ملاقات کیلئے جیل جانے سے بھی انکار کیا۔ علی امین گنڈاپورنے مختلف حلقوں پر یہ واضح کیا کہ میری کوئی حیثیت نہیں ہے، جیسے بانی پی ٹی آئی عمران خان حکم دیں گے وہی ہوگا۔ خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے22 اگست کو اسلام آباد کے علاقے ترنول چوک میں عوامی جلسے کے انعقاد کا اعلان کررکھا تھا تاہم جلسے والے دن ہی پی ٹی آئی قیادت نے اس کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا ، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جلسہ عمران خان کی ہدایات پر ملتوی کیا گیا۔
پاکستان میں ایک اور آٹو پارٹس تیار کرنے والا پلانٹ بند کردیا گیا ہے،بند ہونے والا پلانٹ بولان کاسٹنگ لمیٹڈ کمپنی کی ملکیت ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں ٹرک اور بس کے بارٹس بنانے والی کمپنی بولان کاسٹنگ کمپنی لمیٹڈ نے اپنا پیداواری پلانٹ غیر معینہ مدت کیلئے بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ کمپنی کی جانب سے پلانٹ کی بندش کے حوالے سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو خط بھیج کر آگاہ بھی کردیا ہے اور کہا ہے کہ ملک میں ٹرک اور بسز کی سیل میں ریکارڈ کمی دیکھنے کے بعد کمپنی کو مالی مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے، ڈیمانڈ میں کمی کو دیکھتے ہوئے کمپنی انتظامیہ نے غیر معینہ مدت کیلئے مینوفیکچرنگ پلانٹ کو 26 اگست 2024 سے غیر معینہ مدت کیلئے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان میں کسی آٹو مینوفیکچرنگ کمپنی نے اپنی پیداور بند کرنے کا اعلان کیا ہے، اس سے قبل سوزوکی کارساز پلانٹ اور ملت ٹریکٹر نے اپنے پلانٹس بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان نے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کیلئے ضروری بیرونی مالیاتی فرق پورا کرنے کیلئے سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر اضافی قرض کی درخواست کردی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر سعودی عرب ڈیڑھ ارب ڈالر مزید قرض دینے کی درخواست دائر کی گئی ہے، یہ درخواست عالمی مالیاتی فنڈز(آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ پیکج کیلئے درکار بیرونی مالیاتی فرق کو پورا کرنے کیلئے دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے سعودی عرب سے درخواست کی ہے کہ اپنے موجودہ 5 ارب ڈالرز کے پوٹ فولیو میں مزید ایک ارب 50 کروڑ ڈالرز کا اضافہ کردے، سعودی عرب کی جانب سے اس درخواست کو منظور کرنے کے بعد حکومت پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈز کے 37 ماہ کے نئے بیل آؤٹ پیکج کے حصول کیلئے بیرونی مالیاتی فرق کم کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان کیلئے اس بیل آؤٹ پیکج کا معاملہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری کا منتظر ہے، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کی جانب سے پاکستان کو 12 ارب ڈالرز قرض کو رول اوور کرنے کے حوالے سے آئی ایم ایف کو تصدیق کے بعد پیکج کیلئے منظوری ہوسکتی ہے۔ اس حوالے سے حکومت کی جانب سے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہےجس میں وفاقی وزراء سمیت دیگر متعلقہ افسران شامل ہیں، کمیٹی چینی حکام اور توانائی کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاروں اور اسپانسرز سے مذاکرات کو آگے بڑھائیں گے۔ خیال رہے کہ اس وقت پاکستان کو دینے کیلئے سعودی عرب کے پاس پانچ ارب ڈالر، چین کے پاس 4 ارب ڈالرز اور یو اے ای کے پاس تین ارب ڈالرز موجودہیں، پاکستان کی جانب سے سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی درخواست کے بعد حفاظتی ڈیپازٹ آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کے حصول کیلئے درکار بیرونی مالیاتی فرق کو حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔
کراچی کے علاقے کارساز پر ٹریفک حادثے میں جاں بحق طالبہ آمنہ کے چاچا اور مرحوم عمران کے بھائی نے بتایا کہ انہیں ملزمہ نتاشا کو بچانے کیلئے تاحال کوئی آفر نہیں کی گئی۔ نجی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاں بحق آمنہ کے چاچا نے بتایا کہ’ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما ایم این اے شرمیلا فاروقی نے مرحوم بھائی کی اہلیہ سے ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ حکومت سندھ کی جانب سے ملزم کو سزا دلوانے تک مکمل تعاون حاصل رہے گا۔ کارساز پر چند روز قبل تیز رفتار گاڑی موٹر سائیکل سواروں کو روندتی ہوئی دوسری گاڑی سے ٹکرا گئی تھی، اس حادثے میں باپ بیٹی جاں بحق ہوئے تھے جب کہ پولیس نے حادثے کی ذمہ دار خاتون کو گرفتار کرلیا تھا۔واقعے کی کئی فوٹیجز سامنے آچکی ہیں اور جناح اسپتال کی جانب سے نتاشا اقبال کی ذہنی حالت کو درست قرار دیا گیا ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ کارساز حادثہ کیس میں پولیس پر کوئی دباؤ نہیں ہے، اگر اس طرح کی کوئی صداقت ہوتی تو پولیس کا رویہ بھی تبدیل ہوتا ، پولیس نے پیشہ وارانہ انداز میں کارروائی کی ہے اور آئندہ بھی حقائق کی بنیاد پر عدالت میں چالان پیش کریں گے۔
چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ملک کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کردیا,نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا حالات دیکھتےہیں تو خوف آتا ہے ملک میں کیا ہورہا ہے، ڈاکٹر مختار احمد نے کہا بدقسمتی ہے حالات کی وجہ سے ملک سے جانےوالوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، میزبان نے یورپ,امریکا,کینیڈا اور آسٹریلیا پڑھنے جانے والے طلبہ کے حوالے سے سوال کیا جس پر چیئرمین ہائر ایجوکیش نے وضاحت کی کہ درست ہے بیرون ملک اسکالرشپ پر جانے والے طلبہ سلپ کرجاتے ہیں، ایک اندازے کے مطابق ستانوے طلبہ لاپتا ہوچکے ہین,جبکہ ہائر ایجوکیشن محکمے کو ایک ارب پچپن کروڑ روپے کا نقصان ہواہے. گزشتہ 2 سال میں پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا , پاکستان کے اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ 2023 میں ملک سے انتہائی ہنر مند افراد کی بڑی تعداد بیرون ملک منتقل ہو چکی ہے۔ ان میں اکاؤنٹنٹس، زراعت سے منسلک افراد، کمپیوٹر انالسٹس، ڈرافٹ مین، فن کار، لوہار، سنار اور دیگر شعبوں کے ہنرمند شامل ہیں۔ اس وقت ایک کروڑ 35 لاکھ سے زائد پاکستانی دنیا کے 50 سے زائد ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔
حکومت نے آئی ایم ایف سے 2023 میں بلند ترین شرح سود پر قرضہ لینے کا انکشاف کردیا, سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ حکومت نے 2023 میں عالمی مالیاتی فنڈز سے بلند تریں شرح سود پر قرض لیا تھا,بزنس ریکارڈر کی پورٹ کے مطابق اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت سال 2023 میں آئی ایم ایف سے 5.09 فیصد کی بلند شرح سود پر قرض لیا ہے۔ وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ حکومت نے سال 2023 میں آئی ایم ایف سے 5.09 فیصد کی بلند شرح سود پر قرضہ لیا ہے، پاکستان کو سال 2023 میں آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کا قرض ملا تھا۔ آئی ایم ایف سے قرض لے کر 90 ارب روپے سیاسی اسکیموں پر کیوں خرچ کیے گئے؟ کمیٹی کے چیئرمین نے استفسار کیا۔ کمیٹی نے آئی ایم ایف سے لیے گئے قرض کے استعمال کی تفصیلات طلب کرلیں۔ اجلاس کو بتایا گیا آئی ایم ایف اب تک پاکستان کو 2126 ملین ایس ڈی آرز فراہم کر چکا ہے اور اس فنڈ کو آئندہ تین سے پانچ برس میں 6.36 بلین ڈالر سے زائد ایس ڈی آرز کی ادائیگی کرنی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے حکام کا کہنا ہے کہ ہر بار ادائیگیوں کے توازن کے مسائل نے ملک کو آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبور کیا۔
19 اگست 2024ء کو کراچی کے علاقے کارساز میں تیزرفتار بے قابو گاڑی کی ٹکر لگنے سے اپنے 60 سالہ والد سمیت جاں بحق ہونے والی نوجوان لڑکی آمنہ کے آخری الفاظ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے ہیں۔ آمنہ اپنے گھر میں سب سے چھوٹی تھی اور والد عمران عارف کی سب سے لاڈلی تھی جس نے پاپڑ بیچ بیچ کر اسے تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا تھا تاہم 4 دن پہلے کارساز سانحے میں تیزرفتاری گاڑی کی ٹکر لگنے سے والد سمیت جاں بحق ہو گئی تھی۔ سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر اب آمنہ کی طرف سے لکھے گئے آخری وٹس ایپ سٹیٹس کا ایک سکرین شاٹ وائرل ہو رہا ہے جس میں اس نے اپنی کامیابیوں پر اپنی والدہ کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔ آمنہ نے جامعہ کراچی سے ڈگری مکمل کرنے کے بعد کچھ عرصہ پہلے ہی نوکری شروع کی تھی اور ساتھ میں بزنس کی ڈگری کے لیے نجی جامعہ میں تعلیم حاصل کر رہی تھی۔ قبل ازیں سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک کے ایک پبلک گروپ میں آمنہ عارف کی طرف سے پچھلے سال کی جانے والے پوسٹ شیئر کی گئی تھی جس کی ایڈمن کنول احمد نامی لڑکی ہے۔ کنول احمد نے آمنہ عارف کی طرف سے کی گئی ایک پوسٹ کا سکرین شاٹ سوشل میڈیا پر شیئر کیا جس آمنہ عارف نے اپنی والدہ کی خدمات کو سراہا اور تمام کامیابیاں ان کے نام کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا تھا۔ آمنہ عارف کی ایک اور دوست نے اب اس کے وٹس ایپ پر کیے گئے آخری سٹیٹس کو شیئر کیا ہے جو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہو گیا ہے۔ وٹس ایپ سٹیٹس میں آمنہ عارف کا اس بات سے بے خبر کہ اس کہ یہ الفاظ وخیالات آخری ہوں گے کہنا تھا کہ میری والدین سے درخواست ہے کہ اپنی بیٹیوں کو کبھی ایسا نہ کہیں کہ جب سسرال جائو گی تو پتہ چلے گا۔ انہوں نے لکھا کہ: والدین کو اپنی بیٹیوں سے یہ کہنا چاہیے کہ تمہیں سسرال بھی ایسا ہی ملے جو تمہارے تمام ناز نخرے اٹھائے تاکہ وہ شادی کرنے سے نہ گھبرائیں۔ واضح رہے کہ کارساز حادثے میں تیزرفتار بے قابو گاڑی موٹرسائیکل سواروں کو روندتے ہوئے گزر گئی تھی اور 3 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے تھے جن میں آمنہ عارف اور ان کے والد عمران عارف بھی شامل تھے۔
رحیم یار خان کے کچےکے علاقے ماچھکہ میں ڈاکوؤں نے گزشتہ روز پولیس کی 2 گاڑیوں پر حملہ کر دیا تھا جس میں میں پنجاب پولیس کے 12 اہلکار شہید اور 6 زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس کی دونوں گاڑیاں کچے کے علاقے میں ہفتہ وار ڈیوٹی سے واپس آ رہی تھیں کہ راستے میں ڈاکوئوں نے اچانک سے راکٹ لانچرز کے ساتھ ان پر حملہ کر دیا۔ کچے کے ڈاکوئوں کے حملے میں زخمی ہونے والے 6 اہلکاروں کو ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے جن میں سے ایک پولیس اہلکار سعید احمد کا بیان سامنے آگیا ہے۔ زخمی پولیس اہلکار کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ چلتی ہوئی گاڑی پر راکٹ لانچرز مارے تھے اور وہ پہلے سے ہی گنے کے کھیت میں گھات لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ سعید احمد کا کہنا تھا کہ کچے کے ڈاکوئوں نے چلتی ہوئی گاڑی پر حملہ کیا تھا جس کے بعد زیادہ تر پولیس اہلکار موقع پر ہی شہید ہو گئے تھے، ہم نے رینگتے ہوئے دور جا کر اپنی جانیں بچائیں، ہماری گاڑی نہ تو خراب ہوئی تھی نہ ہی راستے میں کسی وجہ سے رکی تھی۔ ہم کیمپ سے ہفتے بعد ڈیوٹی تبدیل ہونے کے بعد چھٹی پر گھر واپس آرہے تھے کہ راستے میں ڈاکوئوں نے راکٹ لانچرز سے حملہ کر دیا۔ حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ اد کر دی گئی ہے جس میں وزیر داخلہ محسن نقوی کے علاوہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور اعلیٰ پولیس حکام شریک ہوئے۔ محسن نقوی شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد شیخ زاید ہسپتال رحیم یار خان پہنچے اور زخمی پولیس اہلکاروں کی عیادت کرتے ہوئے ان کے بلند حوصلے کو سرابا۔ دریں اثنا ذرائع کے مطابق رحیم یار خان میں پولیس اہلکاروں پر حملے میں ملوث مرکزی ملزم بشیر شر کو پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ گدی کوش عرف مینا اور نصیر نامی ڈاکو کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پنجاب پولیس کے آپریشنز میں اب تک 5 ڈاکو زخمی ہو چکے ہیں جن میں گدی، رمضان شر، کملوشر، گدا علی اور ثناء اللہ شر شامل ہیں اور دیگر ملزموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے پولیس آپریشن جاری ہے۔
پاکستان میں عرصہ دراز تک کہا جاتا رہا ہے کہ بجلی کے آنے یا جانے کا کوئی وقت مقرر نہیں تاہم پچھلے کچھ عرصے سے عوام اب اس وجہ سے پریشان ہیں کہ بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا بھی کوئی وقت مقرر نہیں ہے۔ بجلی کی قیمت میں حالیہ اضافہ کے بعد گھریلو صارفین کیلئے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت 48 روپے سے 84 روپے تک پہنچ چکی ہے اور ماہانہ 201 سے 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کو فی یونٹ 34.26 روپے کا پڑ رہا ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکسز کے باعث قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پریشان اپنے صوبے کی عوام کی مشکلات کا حل نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے بجلی کے بلوں کے باعث عوام کی بڑھتی ہوئی پریشانیوں کا حل نکالتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ بجلی کی قیمت کا تعین خود کریگی اور اس کیساتھ پاور ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔ احمد وڑائچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں لکھا:خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے سستی بجلی پیدا کرنے کے لیے گیم چینجر منصوبہ تیار کیا ہے اور صارفین تک بجلی خود پہنچانے اور ان سے بجلی کے بل وصول کرنے کے لیے بڑا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ احمد وڑائچ نے لکھا کہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت بجلی کی قیمت کا تعین بھی خود کرے گی اور اس کے ساتھ ساتھ اعلان کیا ہے کہ پاور ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ بجلی کی فراہمی کے لیے ٹرانسمیشن لائن بچھانے اور ڈسٹری بیوشن بھی خود اپنے زیرانتظام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت کی طرف سے 171 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے 7 منصوبے جاری ہیں، 600 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے 10 منصوبے زیرتعمیر ہیں جہاں سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 10 روپے فی یونٹ سے بھی کم ہو گی۔ واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کا سٹاف لیول معاہدہ طے پا چکا ہے جس کی حتمی منظوری ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ نے دینی ہے۔ حکومت نے 37 مہینے کے اس قرض پروگرام کا مقصد پاکستان میں معاشی استحکام پیدا کر کے افراط زر میں کمی لانا بتایا ہے تاہم اس کے لیے ٹیکسز کی بھرمار کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد متاثر ہو رہے ہیں۔
جنرل فیض حمید ان دنوں خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں, فوجی تحویل میں لینے کے بعد بڑے انکشافات بھی سامنے آرہے ہیں,سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ک انہوں نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے کہنے پر پاکستان کے نیوز چینلز بند نہیں کیے تھے، تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا کہ شاید ان کی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے خود سے چینلز بند کرنے کی ہدایت دی ہو کیونکہ یہ معاملہ ان کے سامنے آیا ہی نہیں مگر اس کے باوجود وہ بطور وزیراعظم اپنے دور کے کاموں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ وی نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں عوام پاکستان کے بانی رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ان کی جنرل فیض حمید سے پہلی ملاقات عمران خان کے دور میں آرمی چیف جنرل باجوہ کے گھر ہوئی تھی,ان سے پوچھا گیا کہ سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کہتے ہیں کہ اس وقت کے ڈی جی سی جنرل فیض نے ان سے کہا تھا کہ یا 92 چینل کھول دیں یا سب چینل بند کریں۔ ابصار عالم کے انکار پر وزیراعظم سے کہلوا کر سب چینل بند کروا دیے گئے۔ اس سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ان کی جنرل فیض سے بطور وزیراعظم ایک بھی ملاقات نہیں ہوئی۔ نہ جنرل فیض نے اس معاملے میں ان سے کوئی بات کی، نہ ہی ابصار عالم صاحب نے کبھی بات کی۔ان کا کہنا تھا ’جو چینل بند ہوئے مجھے حقیقتاً یاد نہیں مگر چلیں مان لیتا ہوں کہ چینل بند ہوئے، اگر ہوئے تھے تو پھر میری وزیر یعنی مریم اونگزیب نے خود یہ ہدایت دی ہوگی۔ مجھے یاد نہیں کہ یہ معاملہ مجھ سے کبھی ڈسکس ہوا ہو,ان کا مزید کہنا تھا کہ بہرحال اگر یہ فیصلہ ہوا تو میں بطور وزیراعظم اس کا ذمہ دار ہوں ،مجھ پر تنقید کرسکتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ جنرل فیض حمید سے ان کی پہلی ملاقات نومبر 2018 میں اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے گھر ہوئی تھی جب عمران خان وزیراعظم تھے۔ ‘اس وقت جنرل باجوہ نے مجھے خواجہ آصف اور مفتاح اسماعیل کو دعوت دی تھی کہ معیشت کے موضوع پر ہمیں رائے دیں۔ ہم نے میاں نواز شریف سے اجازت لے کر ان سے ملاقات کی تھی۔ وہاں جنرل فیض مجھے گھر سے لے جانے خود آئے تھے۔ اس کے بعد پارلیمان میں ایک بل کے وقت جب جنرل فیض ڈی جی آئی ایس آئی تھے اس وقت ملاقات ہوئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل فیض ڈی جی سی رہے اور ڈی جی آئی ایس آئی رہے۔ جو کچھ انہوں نے کیا وہ سب ریکارٖڈ پر ہوگا۔ فوج میں ماتحت افسر ہمیشہ ہدایت لے کر کام کرتا ہے تاہم اگر خود سے کچھ کیا ہے تو وہ اس کے ذمہ دار ہیں,شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید کا اوپن ٹرائل فوج کا فیصلہ ہے۔ کورٹ مارشل عموماً اوپن نہیں ہوتے۔ اکثر کورٹ مارشل ہونے والے افسران کے نام بھی نہیں آتے لیکن یہ فوج کا اپنا نظام ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان کی سیاست سے اتفاق نہیں کرتے,عمران خان سے کوئی اختلاف نہیں مگر 4 سال اقتدار میں انہوں نے ایک پیسے کا کام نہیں کیا۔ ان کی گالی گلوچ کی سیاست سے اتفاق نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان آج کل جو کچھ کررہے ہیں اس کا مقصد واضح نہیں ہے۔ 9 مئی 2023 کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب ملک کے لوگ فوج کی تنصیبات پر حملہ آور ہوجائیں یہ بہت بڑی بات ہے، یہ سانحہ ہے۔ ’اس کا مطلب وہ لوگ جتنے بھی تھے وہ حملہ آور ہوئے۔ فوجی تنصیبات پر انہوں نے آگ لگائی، توڑ پھوڑ کی،گھیراؤ کیا، اس بات کو 15 ماہ ہوگئے حکومت خاموش بیٹھی ہے کیوں؟ان سے کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کا ٹرائل رکا ہوا ہے تو شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جو سویلین لوگ تھے، ان کو پکڑنا چاہیے تھا۔ سول عدالتوں میں ٹرائل چلا دیتے۔ اپنے انٹرویو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نہ یہ حکومت ہے اور نہ چل رہی ہے۔ حکومتیں اخلاقی اتھارٹی پر چلتی ہیں۔ جس حکومت کا مینڈیٹ ہی مشکوک ہو، صلاحیت ہی مشکوک ہو وہ کیا کرپائے گی؟ 6 مہینے گزر گئے ہیں کوئی عقل کی بات نظر آئی ہے؟
کراچی کے علاقے پرانا گولیمار میں نامعلوم مسلح افراد نے زبردستی ماربل مارکیٹیں اور دیگر دوکانیں بند کروادی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق آج چند نامعلوم مسلح افراد کراچی کے علاقے پرانا گولیمار بسمہ اللہ ہوٹل اور گرد ونواح کی دوکانوں کے قریب پہنچے اور انہوں نے زبردستی دوکانیں اور مارکیٹیں بند کروانا شروع کردیں، مسلح افراد نے اس دوران شدید ہوائی فائرنگ بھی کی جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ مسلح افراد کی فائرنگ کے بعد کاروباری افراد نے اپنی دوکانیں بند کردیں، ایس ایس پی کیماڑی کیپٹن (ر) فیضان علی نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی بھاری نفری موقع کی طرف روانہ کی گئی ہے، تھوڑی دیر میں امن و امان کی صورتحال بحال کرنے کے بعد حالات معمول پر لے آئیں گے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلح افراد کا تعلق گینگ وار کے گروہوں سے ہے ، 2 روز قبل ایک پولیس مقابلے میں گینگ وار کارندہ عمیر جینگو مارا گیا تھا جس کے ردعمل میں گینگ وار کے دہشت گردوں نے خوف و ہراس پھیلانے کیلئے علاقے میں مارکیٹیں و دوکانیں بند کروائیں۔
ملک بھر میں پچھلے کچھ عرصے سے جاری انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست پر آج لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی جس میں وفاقی حکومت کی طرف سے جمع کروائے گئے جواب کو مسترد کر دیا۔ ملک بھر میں پچھلے کچھ عرصے سے سست انٹرنیٹ کے باعث سوشل میڈیا ایپس بند ہونے پر لاہور ہائیکورٹ میں درخواست پر آج سماعت ہوئی جہاں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے جواب کو مسترد کر دیا۔ عدالت میں درخواست گزار کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ ملک بھر میں بغیر کوئی نوٹس جاری کیے اور وجہ بتائے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ اور انٹرنیٹ کو بند کر دیا گیا ہے جس سے کاروبار کے علاوہ ہر شعبہ ہائے زندگی متاثر ہوا ہے۔ انٹرنیٹ کو بند کرنا شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اس لیے وفاقی حکومت کو احکامات جاری کیے جائیں کو انٹرنیٹ کو فوری طور پر مکمل بحال کرے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے وکیل کی طرف سے انٹرنیٹ بندش پر لاہور ہائیکورٹ میں جواب جمع کرواتے ہوئے اعتراف کیا گیا کہ انٹرنیٹ کی سپیڈ کم ہوئی ہے جس کی 4 وجوہات ہیں۔ انٹرنیٹ کی سپیڈ زیرسمندر کیبل کٹنے سے متاثر ہوئی اور بعدازاں 31 جولائی 2024ء کی دوپہر ایک انٹرنیٹ کمپنی کی غلطی کے باعث انٹرنیٹ کی سپیڈ کم ہوئی جس کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے ملازمین معطل کیے گئے۔ پی ٹی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ 15 اگست 2024ء کو بھارت کے یوم آزادی پر سائبر حملہ ہونے کی وجہ سے بھی انٹرنیٹ کی رفتار سست ہوئی اور صارفین کے بے تحاشا ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) استعمال کرنے کی وجہ سے بھی انٹرنیٹ کی رفتار سست ہوئی۔ پی ٹی اے کے علاوہ وفاقی حکومت، وزارت قانون اور وزیر اطلاعات سمیت دیگر کی طرف سے بھی جواب جمع کروائے گئے۔ عدالت کی طرف سے انٹرنیٹ کی بندش کے معاملے پر وفاقی حکومت کے جواب کو مسترد کرتے ہوئے وفاق کے وکیل کو کیس کی آئندہ سماعت پر شق وار جواب جمع کروانے کی ہدایت کی۔ عدالت نے بعدازاں آئندہ سماعت 27 اگست 2024ء تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار کو اپنی درخواست میں ترمیم کرنے کے بعد دائر کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔

Back
Top