خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پاکستان اور ہمسایہ ملک بھارت میں مقبولیت کے ریکارڈ توڑنے والے پاکستانی ڈرامے کبھی میں کبھی تم جو اس وقت بھی آن ایئر ہے پر چوری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ڈرامہ بہتری کہانی اور مصطفی، شرجینا، عدیل اور رباب جیسے مرکزی کردار پر مشتمل سٹارکاسٹ کی وجہ سے بے حد پسند کیا جا رہا ہے تاہم اس ڈرامے پر ایک شخص کی محنت چوری کرنے اور ان کے نام کو مٹانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ چوری کرنے کا الزام ڈرامے میں کرداروں کے ایک آرٹ گیلری میں پینٹنگز پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایک سین نشر ہونے کے بعد منظرعام پر آیا۔ ڈرامے کی 17 ویں قسط میں فنکار ایک معصوم بچے کی پینٹنگ کے سامنے گفتگو کرتے دکھائی دیئے اور جیسے ہی یہ سین وائرل ہوا تو پیٹنگ کے اصل مصور کا بیان منظرعام پر آگیا اور ان کا دعویٰ ہے کہ ان کی پیٹنگ ڈرامے میں اجازت کے بغیر استعمال کی گئی۔ ڈرامے کی یہ قسط نشر ہونے کے بعد صفدر علی جو”صفی سومرو“ کے نام سے فن پارے بناتے ہیں نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے ایک طویل پیغام جاری کیا۔ سیفی سومرو نے اپنے پیغام میں انکشاف کرتے ہوئے لکھا: وہ اپنی یہ پینٹنگز فریئر ہال کراچی میں ایک نمائش کیلئے 2017ء میں لے کر گئے لیکن انہیں واپس نہیں کی گئیں اور کہا گیا کہ گم ہو گئی ہیں۔ میں نے سوچا انسانوں سے غلطیاں ہو جاتی ہیں تاہم اب یہ ڈرامے کے ایک سین میں نظر آئی ہیں، ان کے فن پاروں کو اجازت کے بغیر ڈرامے میں شامل کیا گیا جس سے ان کی تخلیقی ملکیت کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میرے علاوہ بھی بہت سے آرٹسٹ کی پینٹنگز گم ہونے کا کہا گیا تاہم میں اس وقت اس لیے کوئی کارروائی نہیں کی کہ جب باقی لوگ کچھ نہیں کر رہے تو میں اکیلا کیا کروں گا؟ اور اب یہ 7برس بعد ڈرامے میں دیکھ رہا ہوں۔ میرے ساتھ جھوٹ بولا گیا اور پینٹنگز کو بیچ کر منافع کمایا گیا لیکن وہ اس کے مالک ہیں اور انہیں کوئی کریڈٹ نہیں ملا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پینٹنگز ان کا تھیسس ورک تھا جو یونیورسٹی آف سندھ فائن آرٹس ڈیپارٹمنٹ کا حصہ تھا اور اس کے تمام ثبوت میرے پاس موجود ہیں، یہ پوسٹ دوبارہ سے شیئر کر رہا ہوں کیونکہ پہلے وائس آف کسٹمر نامی گروپ سے ڈیلیٹ کر دی گئی تھی۔ سوشل میڈیا صارفین بھی ان کی حمایت میں سامنے آ گئے ہیں اور انہیں مشورہ دیا ہے کہ فریئر ہال کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔ دوسری طرف فریئر ہال انتظامیہ نے بین الاقوامی خبررساں ادارے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ یہ پینٹنگ ان کی گیلری میں اب بھی موجود ہے اور کسی آرٹسٹ کو لگتا ہے کہ یہ ان کی ملکیت ہے تو رسید دکھا کر لے جائیں تاہم صفی سومرو کا کہنا ہے یہ 7 برس پرانی بات ہے، انہیں اب یاد بھی نہیں کہ رسید کدھر ہے۔ صفی سومرو کا کہنا ہے مجھے ڈرامے کا سین دیکھ کر خوشی کے ساتھ دکھ بھی ہوا، خوشی اس لیے کہ میری پینٹنگ اتنے بڑے اداکاروں کے ساتھ اتنے بڑے چینل پر دکھائی گئی تاہم دکھ اس لیے کہ مجھے کہا گیا پینٹنگز گم ہو گئی ہیں اور اب یہاں موجود ہیں۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے 2017ٗ میں ان پینٹنگز کے ساتھ فوٹو بنانے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے تصدیق کی کہ یہ پینٹنگز صفی سومرو کے نام سے نمائش کا حصہ تھیں۔ صفی سومرو نے بتایا کہ اے آر وائے چینل، یوٹیوب اور فریئر ہال انتظامیہ سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہیں مل رہا جس پر سوشل میڈیا کی طاقت استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کے بعد یوٹیوب پر ڈرامے کی 17 ویں قسط کے نیچے کمنٹس موجود ہیں جہاں آرٹسٹ کی پیٹنگ واپس کرنے اور معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور مجھے کاپی رائٹس کے ساتھ معاوضے کا حق ملنا چاہیے۔
پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملے پر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کےدرمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، دونوں پارٹیوں کے درمیان معاملات کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں پاور شیئرنگ کا معاملہ وفاق تک پہنچ گیا ہے، دونوں جماعتوں کی مشترکہ کورڈینیشن کمیٹیوں کا اگلا اجلاس اسی مہینے وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ن لیگ کی صوبائی حکومت کو اپنے مطالبات اور تجاویز کے حوالے سے آگاہ کردیا تھا، پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ ہر ضلع میں دو لا افسران کو تعینات کیا جائے ، صوبے میں منتخب اراکین، ٹکٹ ہولڈرز کو فنڈز فراہم کیے جائیں۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے ضلعی سطح پرپولیس افسران سے کام کروانے کیلئے کمیٹیاں بنانے کی تجویز دی گئی اور بیت المال، زکوۃ کمیٹیوں اور مارکیٹ کمیٹیوں میں نمائندگی دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ پیپلزپارٹی کی تجاویز اور مطالبات پر حتمی فیصلہ رواں مہینے اسلام آباد میں وزیراعظم آفس میں ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے ڈیوٹی جج طاہر عباس سپرا نے پارلیمنٹ ہائوس سے گرفتار کیے گئے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کی درخواست ضمانت سننے سے انکار کر دیا ہے۔ پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد سے گرفتار کیے گئے تحریک انصاف کے رہنمائوں شعیب شاہین، زین قریشی، شیخ وقاص اکرم، احمد چٹھہ اور شیر افضل مروت ودیگر کی درخواست ضمانت انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت آج ہونی تھی۔ ذرائع کے مطابق ڈیوٹی جج طاہر عباس سپرا کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر راجا نوید آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے اس لیے کیس کی سماعت ایک دن بعد ہو جائیگی جبکہ وکیل صفائی نے بتایا اراکین قومی اسمبلی سب جیل میں ہیں۔ ہمارے کارکن اور شعیب شاہین جیل میں ہیں جن پر پستول برآمد ہونےکا الزام ہے مگر برآمدگی ڈنڈے کی ہوئی ہے اور مقدمے میں پولیس اہلکار کو مارنے کا ذکر ہے مگر میڈیکل سرٹیفکیٹ موجود نہیں۔ انسداد دہشت عدالت کے جج وکیل صفائی سے استفسار کیا کہ ڈنڈے کی ریکوری کہاں پر لکھی ہے جس پر انہیں بتایا گیا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں گزشتہ روز تفتیشی افسر نے کہا کہ شعیب شاہین سے ڈنڈا برآمد ہوا ہے۔ جج کا کہنا تھا کہ ڈیوٹی جج ہنگامی نوعیت کا مقدمہ ہی سن سکتا ہے کوشش کریں گے کہ شعیب شاہین کی درخواست ضمانت پر آج ہی فیصلہ کیا جائے۔ ڈیوٹی جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں نے شعیب شاہین بارے سنا ہے کہ وہ بٹیر نہیں پکڑ سکتے اور پستول کا الزام ڈال دیا گیا ہے جس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔ شعیب شاہین کی درخواست ضمانت پر عدالت نے دلائل کیلئے پراسیکیوٹر کو طلب کیا اور وکیل صفائی سے کہا تسی سارے جا کے چا شا پی لو۔ جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ شعیب شاہین کی درخواست ضمانت پر آج فیصلے کی کوشش کرتا ہوں تاہم شیخ وقاص، احمد چٹھہ اور شیر افضل کی درخواست ضمانت پر سماعت سے معذرت کر لی۔ انہوں نے کہا کہ ویسے بھی شیخ وقاص اکرم، احمد چٹھہ اور شیر افضل مروت کا گھر سب جیل قرار دیا گیا ہے، بعدازاں ان کی درخواست ضمانت پر سماعت 16 ستمبر 2024ء بروز پیر تک کے لیے ملتوی کر دی۔
پاکستان کے شہریوں کے لیے ایک طرف سے مختلف مسائل کی وجہ سے زندگی تنگ ہو چکی ہے تو دوسری طرف اب انہیں مرنے کے بعد بھی سکون کا سانس نہیں لینے دیا جا رہا، ایسا ہی ایک واقعہ خیرپور کے سول ہسپتال میں سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق خیرپور میں واقع سول ہسپتال کے مردہ خانے کا کولنگ سسٹم خراب ہو گیا جس کے باعث سرد خانے میں رکھی ہوئی لاشوں میں کیڑے پڑ گئے اور لاشیں گل سڑ گئیں اور انتظامیہ خواب خرگوش کے مزے لیتی رہی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاشوں کے گلے سڑنے اور ان میں کیڑے پڑنے سے انتظامیہ مکمل طور پر لاعلم نظر آئی تاہم ہسپتال کے قریب سے گزرنے والے لوگوں نے بدبو آنے پر شکایت کی تو سرد خانہ کھولنے پر تعفن پھیل گیا۔ ہسپتال میں تعفن پھیلنے پر سکاؤٹ عملے کو مطلع کیا گیا جس نے سردخانہ کھولنے کے بعد لاشوں کی دیکھ بھال کی۔ سکاؤٹ انچارج خالد جانوری نے بتایا کہ ہسپتال کے قریب سے گزرنے والے شہریوں نے بتایا کہ مردہ خانے سے بدبو آ رہی ہے جس پر سرد خانہ کھلوایا گیا تو پتہ چلا کہ کولنگ سسٹم خراب ہو چکا ہے اور لاشوں میں کیڑے پڑ چکے اور گل سڑ چکی ہیں۔ ہم نے واقعے کی اطلاع ہسپتال انتظامیہ تک پہنچائی تاہم ان کی طرف سے سستی کا مظاہرہ کیا گیا اور لاشوں کی صفائی کرنے کیلئے ہمیں ماسک تک فراہم نہیں کیے گئے۔ یاد رہے کہ 2 سال پہلے ملتان نشتر ہسپتال میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا جہاں کی چھت سے پرانی تعفن زدہ لاشیں برآمد ہوئی تھیں جن میں سے کچھ کمرے میں اور کچھ کھلے میدان میں پڑی تھیں۔ ہسپتال انتظامیہ کا موقف تھا کہ ہسپتال میں موجود سرد خانے میں لاشوں کو محفوظ کیا جاتا ہے تاہم پولیس کی طرف سے ملنے والی لاوارث لاشوں جن کے سڑنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے انہیں چھت پر کمروں میں رکھا جاتا ہے۔
کانگو کے دارالحکومت کنساشا کی ایک فوجی عدالت کے جج نے برسراقتدار حکومت کا خاتمہ کرنے کی سازش کے الزام میں امریکی اور برطانوی شہریوں سمیت 37 افراد کا سزائے موت سنا دی ہے۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے بغاوت کرنے کے الزامات میں کانگو کی فوجی عدالت کے جج نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بغاوت کے کیس میں ملوث 37 افراد سخت ترین سزا کے مستحق ہیں جو صرف سزائے موت ہے۔ عدالت نے بغاوت کے کیس میں جن 37 افراد کو سزائے موت دینے کا حکم جاری کیا ہے ان میں 3امریکی شہری، ایک برطانوی اور ایک بلجیم کا شہری بھی شامل ہے تاہم ملزمان کو فیصلے کیخلاف اپیل کرنے کیلئے 5 دن دیئے گئے ہیں۔ عدالت سے سزا پانے والے 6 غیرملکی شہریوں کے وکیل کا کہنا تھا کہ ابھی یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ ملک میں سزائے موت کا قانون نافذ ہے بھی یا نہیں۔ عدالت کی طرف سے سزایافتہ امریکی شہریوں میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے سیاستدان کرسچن ملنگا کا بیٹا مارسیل ملنگا اور اس کا 20 سالہ دوست ٹائلر تھامسن (جو ہائی سکول میں اس کے ساتھ فٹ بال کھیلتا تھا) اور بنجمن زلمان پولون (اس کے والد کا کاروباری ساتھی) بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دونوں افراد پر الزام تھا کہ 19 مئی کو صدارتی محل اور صدر کے اتحادی سیاستدان کے گھر پر میں حملہ کیا تھا، عدالت نے اس مقدمے میں 14 شہریوں کو رہا کرنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ غیرملکی شہریوں کے وکیل کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ اپنے موکلوں کو دی گئی سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن رکن کرسچن ملنگا کی قیادت میں 19 مئی کو حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش ناکام ہو گئی تھی اور اس دوران صدارتی محل اور صدر کے ایک قریبی ساتھی کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ 6 لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ کرسچن ملنگا امریکہ سے تعلق رکھنے والے سیاستدان تھے جنہوں نے کنساشا میں پارلیمانی سپیکر کے گھر پر مسلح افراد کے ساتھ حملہ کیا پر ایوان صدر کے دفتر پر قبضہ کر لیا اور سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے۔
بانی اخوان المسلمون حسن البنا کے نواسے وبین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی سکالر طارق رمضان کو نومسلم خاتون کے ساتھ زیادتی کے کیس میں بریت کالعدم قرار دیتے ہوئے 3 برس کی سزا سنا دی گئی ہے۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنیوا کی عدالت نے 62 سالہ پروفیسر طارق رمضان کو 16 سال پہلے ایک نومسلم سوئس خاتون کے ساتھ ہوٹل کے کمرے میں جنسی زیادتی وہراساں کرنے کے الزام پر مجرم قرار دیتے ہوئے 3 برس کی سزا سنا کر بریت کالعدم قرار دے دی۔ طارق رمضان کو گزشتہ برس متضاد شہادتوں اور شواہد کی کمی کی وجہ سے ایک نچلی عدالت نے مذکورہ کیس سے بری کر دیا تھا جس کے بعد ان کی بریت کیخلاف سوئٹزرلینڈ کی رہائشی متاثرہ خاتون نے جنیوا کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ متاثرہ خاتون ایک نومسلم ہیں جن کی شناخت کو خفیہ رکھا گیا ہے بلکھہ انہیں ایک عرفیت بریجیٹ دی گئی ہے اور یہی ان کی شناخت بن چکی ہے۔ متاثرہ خاتون نے موقف اختیار کیا تھا کہ پروفیسر طارق رمضان سے اسلامی تعلیمات کے حصول کیلئے رابطہ کیا تھا جس کے بعد 2008ء میں ان کے کہنے پر میں ایک ہوٹل میں ملنے چلی گئی تھی۔ پروفیسر طارق رمضان نے ہوٹل میں انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ڈرایا دھمکیا اور بعدازاں جنسی طور پر ہراساں کرتے رہے، طارق رمضان کو سزا کیخلاف وفاقی عدالت میں اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔ واضح رہے کہ رمضان طارق بانی اخوان المسلمین کے پوتے ہونے کے کی وجہ سے یورپ میں بہت مقبول تھے اور بطور پروفیسر آکسفورڈ یونیورسٹی میں بھی خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔ یورپ کے علاوہ وہ مشرق وسطیٰ اور ایش کے مختلف ممالک میں بھی لیکچر دیتے رہے ہیں جہاں پر ان کا آنا جانا رہتا ہے۔ معروف جریدے ٹائم میگزی نے 20024ء میں انہیں دنیا کے 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا تاہم 2009ء میں فرانس میں جنسی تشدد کا ایک واقعہ سامنے آیا تھا جس کے بعد ان کی مقبولیت میں کمی ہوئی۔ بعدازاں 4 فرانسیسی خواتین کی طرف سے طارق رمضان پر جنسی زیادتی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا اور پھر 2018ء میں سوئس خاتون کا کیس منظرعام پر آیا تھا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے طارق رمضان پر سنگین الزامات کے بعد انہیں پڑھانے سے روک دیا تھا جہاں وہ 12 سال سے شعبہ عصری اسلامی علوم کے پروفیسر کی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے تھے۔ طارق رمضان نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میں ان خواتین کے ساتھ کوئی ایسا برتائو یا جنسی عمل نہیں کیا تاہم فرانسیسی خاتون سے جنسی تعلق کا 2018ء میں اعتراف کیا تھا۔ طارق رمضان نے ڈپریشن ودیگر ذہنی امراض میں مبتلا ہونے کا کہہ کر ریٹائرمنٹ لینے کے بعد 2020ء میں اپنی کتاب کی تقریب رونمائی اور ٹی وی پروگرام میں جنسی زیادتی کا الزام لگانے والی خواتین کی شناخت ظاہر کی تھی۔ فرانسیسی عدالت نے اس اقدام پر انہیں 10 ہزار یورو جرمانے کی سزا سنائی اور وہ 2 ماہ قید بھی رہ چکے ہیں تاہم اچھے برتائو کے باعث ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2 ارب روپ مالیت کی سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات کا دوبارہ سے آغاز ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) نے اسلام آباد میں 2 ارب روپے مالیت کی سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے معاملے پر دوبارہ سے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور اس معاملے میں گولڑہ شریف کے گدی نشینوں کو بھی شامل تفتیش کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے گولڑہ شریف کے پیر نظام الدین، پیر حسام الدین کے ناموں کو نو فلائی لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے، یہ سفارش ای 11 اسلام آباد اراضی الاٹمنٹ کیس میں کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے) کے دو سابق ڈائریکٹر لینڈ خالد محمود مرزا اور شائستہ سہیل کے علاوہ سی ڈی اے کے 6 افسران کے خلاف بھی انکوائری کا آغاز کردیا ہے۔ اس حوالے سے نیب ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے موقف دینے سے انکار کردیا ہے۔ خیال رہے کہ سی ڈی اے افسران پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2 ارب روپے مالیت کی سرکاری اراضی کو گولڑہ شریف کے پیر خاندان کو منتقل کرنے کا الزام سامنے آیا تھا۔
پشاور میں پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے مغوی ڈاکٹر یوسف کو بازیاب کروالیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ کارروائی کیپٹل سٹی پولیس پشاور نے تکنیکی بنیادوں پر منظم اغوا کار گینگ کا سراغ لگانے کے بعد کی، پولیس کی کارروائی میں و اغوا کاروں کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان کی شناخت محبت خان اور حکمت خان کے ناموں سے ہوئی ہے، کارروائی کے دوران پولیس نے مغوی ڈاکٹر یوسف کا بازیاب کرواتے ہوئے ملزمان کے قبضے سے واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی اور اسلحہ بھی برآمد کرلیا ہے۔ ابتدائی تفتیش کے دوران گرفتار ملزمان نے اچینی روڈ سے ڈاکٹر یوسف کو اغوا کرنے کا اعتراف کرلیا ہے اپنے دیگر ساتھیوں کے بارے میں معلومات بھی اگل دی ہے۔ خیا ل رہے کہ پشاور میں تھانہ سربند کی حدود میں ڈاکٹر محمد یوسف کو اغوا کیا گیا تھا، ڈاکٹر فقیر اللہ کی مدعیت میں پولیس ان کے بیٹے ڈاکٹر محمد یوسف کےاغوا کا مقدمہ درج کیا، مقدمے میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اغوا کار مغوی کی رہائی کے بدلے لواحقین سے کروڑوں روپے تاوان کا مطالبہ کررہے ہیں، واقعہ کی اطلا ملتے ہی سی سی پی پشاور قاسم علی خان نے سخت نوٹس لیتے ہوئے فوری کارورائی کا حکم دیا تھا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہائوس سے تحریک انصاف کے متعدد ارکان اسمبلی کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف خیبرپختونخواہ کے رہنمائوں میں اختلافات کم ہونے لگے ہیں۔ اراکین پارلیمنٹ کی گرفتاریوں کے بعد تحریک انصاف کے ناراض رہنما جنید اکبر اور سابق صوبائی وزیر شکیل خان بھی علی امین گنڈاپور کے ساتھ کھڑے ہو گئے ہیں اور صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں برطرف صوبائی وزیر شکیل خان نے سرکاری حکام کی مخالفت میں بیان دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری حکام کے خلاف بیان دینے کا فیصلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کیا، برطرف صوبائی وزیر نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں اپنی حکومت کے خلاف احتجاج کرنا تھا تاہم تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کی گرفتاریوں کے بعد برطرف وزیر شکیل خان نے صوبائی حکومت کے خلاف کوئی بیان دینے سے گریز کیا۔ پارٹی ذرائع سے بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے بھی اپنی صوبائی حکومت کے خلاف جلسے کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم موجودہ صورتحال کے تناظر میں اپنا فیصلہ موخر کر دیا۔ جنید اکبر نے موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے حق میں بیان دیا ہے۔ جنید اکبر نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل پی ٹی آئی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور موجودہ حالات کے پیش نظر پارٹی قیادت اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دوسری طرف برطرف صوبائی اسمبلی شکیل خان کا کہنا تھا کہ اس وقت اسمبلی میں خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف کچھ نہیں کہوں گا اور موجودہ حالات میں تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا طلبہ کے لئے ایک اور اہم اقدام سامنے آگیا, وزیراعظم شہباز شریف نے الیکٹرک وہیکلز سے متعلق جامع فنانشل ماڈل پیش کرنے کی ہدایت کر دی,وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت الیکٹرک وہیکلز کے استعمال سے متعلق اجلاس ہوا شہباز شریف نے وفاقی وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک سے مشاورت کی ہدایت کر دی۔ شہباز شریف نے نیشنل الیکٹرک وہیکلز پالیسی نومبر میں مکمل کرنے اور ملک میں ای وہیکلز کی تیاری سے متعلق لائسنسز کے ضابطہ کار کو بہتر بنانے کی ہدایت کر دی,وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ملک میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے فروغ کے لیے حکومت ترجیحی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں سے پیٹرول اور ڈیزل کی درآمد کی مد میں زرِ مبادلہ کی بچت ہو گی اور گاڑیاں ماحول دوست بھی ہوں گی۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ای وہیکلز کی پالیسی سے متعلق تمام صوبوں، وفاقی اکائیوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے، سرکاری اسکولوں کے اچھی کارکردگی دکھانے والے طلباء میں الیکٹرک بائیکس تقسیم کی جائیں گی۔ وزیرِ اعظم نے کہا آئندہ تمام وفاقی سرکاری اداروں صرف الیکٹرک بائیکس کی خریداری کی جائے گی۔وزیرِ اعظم نے تمام وفاقی وزارتوں کو ہدایت جاری کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سی ڈی اے کو اسلام آباد میں الیکٹرک ٹرانسپورٹ سے متعلق پلان دینے کی ہدایت کر دی۔
وفاقی ادارہ شماریات کی طرف سے ملک بھر میں میں پچھلے ایک ہفتے کے دوران ہونے والی مہنگائی میں اضافے کے اعدادوشمار جاری کر دیئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملک بھر میں پچھلے ایک ہفتے کے دوران وفاقی دارارہ شماریات نے مہنگائی میں اضافے کے اعدادوشمار جاری کر دیئے ہیں جس کے مطابق صفر اعشاریہ 01 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ مہنگائی کے ہفتہ وار اعدادوشمار کے مطابق مہنگائی کی مجموعی شرح 14 اعشاریہ 36 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق پچھلے ایک ہفتے میں 15 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ اعدادوشمار کے مطابق 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا جبکہ مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح 14 اعشاریہ 36 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مہنگی ہونے والی اشیائے ضروریہ میں سے ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں 7 روپے 40 پیسے، زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 16 روپے 7 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ چنے کے دال کی فی کلو قیمت میں 9 روپے 26 پیسے، گائے کے گوشت کی فی کلو قیمت 11 روپے اور لہسن کی فی کلو قیمت میں 12 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک ہفتے میں بکرے کے گوشت کی فی کلو قیمت 14 روپے بڑھ گئی ہے اور اس کے علاوہ ٹوٹا باسمتی چاول، گھی، دہی اور تازہ دودھ کی قیمت میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پچھلے ایک ہفتے میں بجلی کے فی یونٹ کی قیمت میں بھی 26 پیسے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک ہفتے میں سستی ہونے والی اشیائے ضروریہ میں کیلا فی درجن 8 روپے اور دال ماش فی کلو کی قیمت میں 8 روپے تک کمی ریکارڈ کی گئی۔ آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 17 روپے، انڈے کی فی درجن قیمت میں 3 روپے، آلو کی فی کلو قیمت میں 82 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ سستی ہونیوالی دیگر اشیاء میں چینی، خوردنی تیل، پیاز، مسور اور دال مونگ بھی شامل تھی۔
مظفر گڑھ میں ظلم کی انتہا, 3 کم سن بہنوں کا گلا کاٹ کر قتل کرنے والے بھائی کو مقامی عدالت نے بری کردیا، پولیس کے مطابق والدین نے راضی نامہ کرکے ملزم کی بریت آسان بنادی، ملزم نے اپنی گرفتاری کے بعد بہنوں کے قتل کا اعتراف بھی کیا تھا۔ مظفر گڑھ کی تھرمل کالونی میں تین بہنوں 7 سالہ ابیہہ، 8 سالہ زہرہ اور 11 سالہ عریشہ کی گلہ کٹی لاشیں انکے گھر سے متصل رہائشی کوارٹر سے برآمد ہوئی تھیں,واقعے کے بعد پولیس نے تینوں مقتول بہنوں کے بھائی باسط کو گرفتار کیا تو اس نے بہنوں کے قتل کا اعتراف بھی کرلیا۔واقعے کے تقریباً سوا سال بعد ایڈیشنل سیشن جج چوہدری محمد آصف نے ملزم باسط کو بری کرنے کا حکم جاری کردیا۔ پولیس کے مطابق والدین کی جانب سے اپنے بیٹے باسط سے راضی نامہ کیے جانے کے باعث مقامی عدالت نے ملزم کو بری کرنے کا آرڈر جاری کیا۔ دوسری جانب ڈی پی او مظفر گڑھ سید حسنین حیدر کے مطابق عدالت کے تحریری فیصلہ جاری ہونے کے بعد اس کا جائزہ لے کر فیصلے کیخلاف اپیل کا فیصلہ کیا جائیگا۔.
مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف نے ایک بار پھر سیاسی طور پر متحرک ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے، سابق وزیراعظم جلد ملک گیر دورے کریں گے ۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے اپوزیشن جماعت کے لیڈر عمران خان کی مقبولیت کا مقابلہ کرنے کیلئے سیاسی محاذ پر متحرک ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ن لیگ کو ایک بار پھر منظم کرنے کیلئے نواز شریف جلد پارٹی کے سینئر رہنماؤں اور قریبی ساتھیوں سے ملاقاتیں کریں گے۔ ن لیگ کے صدر جلد بلوچستان کے دورے پر بھی روانہ ہوں گے جہاں سے وہ سندھ اور خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع کے دورے کرنے کے بعد پنجاب کا رخ کریں گے، سابق وزیراعظم چاروں صوبوں کے دوروں کے دوران عوام سے تعلق کو دوبارہ سے مضبوط کرنے کیلئے خطاب کریں گے اورپارٹی رہنماؤں کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیں گے۔ نواز شریفاس دوران بلوچستان میں پارٹی کو از سر نو منظم اور متحرک کرنے کیلئے تنظیم سازی سے متعلق بھی اہم فیصلے کریں گے اور اعلیٰ تنظیمی عہدوں پر پارٹی کے دیرینہ اور مخلص رہنماؤں کوذمہ داریاں سونپی جائیں گے۔
ڈیفنس کار حادثے کے ملزم افنان کی درخواست ضمانت پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق ندیم اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے آج سماعت کی۔ ڈیفنس کار حادثے کے مرکزی ملزم افنان کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ تفتیش میں افنان کے تینوں دوست بے گناہ قرار دیئے گئے ہیں اور مدعی پر لگائے گئے الزامات بھی ثابت نہیں ہوئے، وقوعہ کی جیو فینسنگ بھی کروائی گئی اور جن گواہوں کو شامل تفتیش کیا گیا وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔ وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ کے گواہ زبیر غفور نے 2 بیانات جمع کروائے ہیں، افنان کی عمر واقعے کے وقت 17 سال 6 مہینے بنتی تھی، عدالت کی طرف سے استفسار کیا گیا کہ کیا چالان میں اسے جیونائل ڈکلیئر کیا گیا ہے؟ جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ چالان میں اسے جیونائل لکھا گیا تھا اور عدالت سے استدعا کی کہ کیس کا ٹرائل 6 مہینے میں شروع نہیں ہوتا تو ضمانت دی جائے۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ابھی گاڑیوں کی فارنزک رپورٹ نہیں آئی اور جیونائل کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے اس کی رپورٹ آنے کے بعد ضمانت پر فیصلہ کر لیا جائے۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ جیو فینسنگ کی رپورٹ بھی واضح نہیں ہے تاہم عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم افنان کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔ یاد رہے کہ لاہور کے پوش علاقے ڈیفنس میں نومبر 2023ء میں ایک کارحادثے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 6 شہری جاں بحق ہو گئے تھے جن میں 2مرد، 2 خواتین، 1بچہ اور 1 بچی شامل تھے۔ متاثرہ خاندان کے سربراہ رفاقت علی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ گھر کی خواتین کے ساتھ ملزم نے بدتمیزی کی، گاڑی میں ہاتھ ڈال کر دوپٹا کھینچنے کی کوشش کی اور روکنے پر تکرار کے بعد گاری کو پیچھے سے ٹکر ماری اور میرے خاندان کی ٹارگٹ کلنگ کی۔ ذرائع پنجاب حکومت کے مطابق کم عمر ملزم افنان کی حادثے سے پہلے اس خاندان کے افراد سے جھڑپ ہوئی جس کے بعد اس نے گاڑی کا پیچھا شروع کر دیا اور مسلسل خواتین کو ہراساں کرتا رہا۔ متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین اور اس کے والد نے ملزم افنان کو کہا کہ خواتین کو ہراساں نہ کرو لیکن وہ دھمکیاں دیتا رہا کہ اب دیکھتا ہوں تم لوگ ڈیفنس میں گاڑی کیسے چلاتے ہو۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ حسنین اپنی بہن اور بیوی کے ساتھ آگے نکلا تو ملزم افنان نے پھر پیچھا شروع کر دیا اور چوک پر گھوم کر ملزم افنان نے 160 کی سپیڈ سے گاڑی کو پیچھے سے ٹکر ماری۔ حسنین کی گاڑی ٹکر سے 70 فٹ روڈ سے دور جا کر گری اور تمام افراد جاں بحق ہو گئے، 4 افراد حادثے کے بعد ملزم کو چھڑوانے کیلئے پہنچے لیکن موقع پر موجود شہریوں کا غصہ دیکھ کر بھاگ گئے۔
پنجاب حکومت کی طرف سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے بجلی استعمال کرنیوالے صارفین کے لیے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ سبسڈی دینے کا فیصلہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے دبائو پر واپس لے لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی طرف سے اسلام آباد کے شہریوں کو بجلی کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ سبسڈی دینے کا فیصلہ آئی ایم ایف کے دبائو کے بعد ایک مہینے بعد ہی واپس لے لیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کی طرف سے اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق اب وفاقی دارالحکومت کے صارفین کو ماہ ستمبر کے بلوں میں ریلیف نہیں دیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق ریلیف ختم ہونے کے ساتھ ساتھ بلنگ سافٹ ویئر میں تبدیل لانے کے لیے بھی احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ آئیسکو کی طرف سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق اسلام آباد کے صارفین کو ستمبر کے مہینے کے بل اب یکم جولائی کی قیمتوں کے مطابق ہی جاری ہوں گے۔ وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری عظمیٰ بخاری کا معروف ملکی جریدے ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب وفاقی دارالحکومت کے صارفین کو بھی سبسڈی دینا چاہتی ہیں تاہم آئی ایم ایف معاہدے کے باعث مزید ریلیف نہیں دے سکتے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کو اب تک ماہ اگست میں بجلی بلوں میں دیئے گئے ریلیف کے پیسے نہیں ملے تاہم صوبہ پنجاب کے بجلی صارفین کے لیے سبسڈی 30 ستمبر 2024ء تک موثر رہے گی۔ عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب بجلی صارفین کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ پنجاب حکومت کی طرف سے صوبہ پنجاب اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 201 سے 500 بجلی یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ماہ اگست اور ستمبر کے بجلی بلوں میں 14 روپے فی یونٹ سبسڈی دینے کی منظوری دی گئی تھی۔ بجلی بلوں میں ریلیف دینے کا اعلان صدر مسلم لیگ ن میاں نوازشریف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا تھا۔
سینئر صحافی عمران ریاض خان اور مشیر اینٹی کرپشن کے پی کے مصدق عباسی کے خلاف شہری کو ہراساں کرنے اوربلیک میل کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اسلام آباد سرکل نے یہ مقدمہ شہری احمد صدیق کی مدعیت میں درج کیا ہے جس میں عمران ریاض خان اور کے پی کے کے مشیر اینٹی کرپشن مصدق عباسی کو نامزد کرکے کہا گیا ہے کہ ملزمان نے شکایت کنندہ کو بلیک میل کرنے کیلئے مہم چلائی۔ ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزمان نے سوشل میڈیا پر عدلیہ مخالف ایک منفی بیانیہ پیش کیا اور درخواست گزار کے جوڈیشری کے ممبر چچا پر کرپشن کے الزامات لگائے، شہری کی شکایت پر انکوائری کی گئی تو ملزمان واردات میں ملوث پائے گئے۔ صحافی زبیر علی خان نے اس معاملے پرتبصرہ کرتے ہوئے اسے جج ہمایوں دلاور کے اسکینڈل سے جوڑتے ہوئے کہا کہ عمران ریاض خان کے خلاف ہمایوں دلاور کے چچا کی ہاؤسنگ سوسائٹیز سے متعلق تحقیقات کی سٹوری کرنے پر ایف آئی اے میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس پر مسلسل حملوں کے خلاف لکی مروت میں پولیس اہلکاروں کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا، دیگر اضلاع سے پولیس اہلکاروں نے بھی احتجاجی دھرنے میں شرکت شروع کردی۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں پولیس پر مسلسل حملوں کے خلاف پولیس اہلکاروں نے لکی مروت میں گزشتہ 24 گھنٹوں سے دھرنا دے رکھا ہے، پولیس مظاہرین کی بڑی تعداد دھرنے میں شریک ہےجس کی وجہ سے تاجہ زئی کے مقام پر انڈس ہائی وے ٹریفک کیلئے بند کردی گئی ہے۔ مظاہرین نے روڈ پر شامیانہ لگا کر دھرنا دے رکھا ہے، مظاہرین نے پوری رات احتجاجی کیمپ میں گزاری اور سڑک پرہی فجر کی نماز پڑھی، احتجاج میں مختلف تھانوں کے پولیس اہلکاروں، ایس ایچ او ز بھی شریک ہورہے ہیں اور ضلع بھر کے پولیس اسٹیشنز اور چوکیاں رات بھر خالی رہی ہیں۔ احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ آج دھرنے میں دیگر ضلعوں کے پولیس اہلکار بھی شریک ہوجائیں گے ، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ غیر محفوظ اور دوردراز تھانہ کو بند کیا جائے، پولیس لائن کنٹرول روم کو خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار خالی کریں ، پولیس یونین کو بحال کیا جائے اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ضلع سے نکل جائیں۔ مظاہرین کے مطابق آئی جی خیبر پختونخوا اور سیکیورٹی فورسز کے افسران مذاکرات کیلئے آمد کا امکان ہے، گزشتہ رات ریجنل پولیس افسر عمران شاہد ، ڈی پی او اور ڈپٹی کمشنر لکی مروت نے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی مگر مذاکرات کامیاب نا ہوسکے۔ خیال رہے کہ لکی مروت میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 5 پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد پولیس اہلکار احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں،مظاہرین نے دو دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے اپنے مطالبا سامنے رکھے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہماری جماعت اپوزیشن کا حصہ ہے اور آگے بھی رہے گی۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے یہ گفتگو وفاقی وزیر محمد علی درانی سے ملاقات کے دوران کی ، مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہونے والی طویل ترین ملاقات میں دونوں رہنماؤن کے درمیان ملک کی مجموعی سیاسی امور اور مستقبل کی سیاسی حکمت عملی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں وفاقی وزیر محمد علی درانی نے سیاسی رابطوں کے حوالے سے مولانا فضل الرحما کو اعتماد میں لیا جس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی پہلے بھی اپوزیشن کا حصہ ہے اور آگے بھی رہے گی، جمہوریت اور آئین سے متصادم قانون سازی میں اپوزیشن جماعتیں حکومت کی حمایت نہیں لے سکے گی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایسی حکومت کے ساتھ جانا عوام کے غیض و غضب کو دعوت دینے کے برابر ہے، ہمیں صرف عوام کا دیا ہوا اختیار چاہیے، حکومتی وجود اور اس کے فیصلے عوام کے مفادات سے متصادم ہیں، آئندہ کسی کو مینڈیٹ چوری نہیں کرنے دیا جائے گا۔ محمد علی درانی نے کہا کہ آپ تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہیں، آپ ہمیشہ جمہوری اقدار اور سیاسی روایات کے امین رہے ہیں۔ خیال رہے کہ چند روز قبل صدر مملکت اور وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی اور اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی۔
لکی مروت میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف پولیس کا احتجاج تیسرے روز میں داخل ہوگیا ہے، مطالبات منظور نا کیے جانے پر پولیس اہلکاروں نے پولیو ڈیوٹی کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لکی مروت میں پولیس اہلکاروں کا احتجاج تیسرے روز میں داخل ہوگیا ہے، مظاہرین نے درہ پیزو اور منجیوالہ چوک میں بھی دھرنا دیدیا ہے جس سے شہروں کو آپس میں ملانے والی رابطہ سڑکیں بند ہوگئی ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پولیس کو مکمل طور پر اختیار دیا جائے، خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو پولیس لائن سے باہر بھیجا جائےاور پولیس کے جوانوں و افسران کو مکمل تحفظ دیا جائے، پولیس خود ہی تین ماہ کے اندر دہشت گردی کا خاتمہ کردے گی۔ خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں پولیس پر مسلسل حملوں کے خلاف پولیس اہلکاروں نے لکی مروت میں 3 روز سے دھرنا دے رکھا تھا، پولیس مظاہرین کی بڑی تعداد دھرنے میں شریک تھی جس کی وجہ سے تاجہ زئی کے مقام پر انڈس ہائی وے ٹریفک کیلئے بند ہوگئی تھی۔ مظاہرین نے گزشتہ روز اپنے مطالبات سامنے رکھتے ہوئے کہا تھا کہ مظاہرے میں ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، بنوں اور ضلع کرک کی پولیس بھی شامل ہوجائے گی۔
بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے ایک اور سابق کپتان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مشرفی مرتضیٰ اور ان کے والد کے خلاف طالب علموں پر حملے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹس کے مطابق ناریل صدر پولیس اسٹیشن میں شیخ مصطفیٰ المضاہد الرحمان کی جانب سے مشرفی مرتضی ، ان کے والد اور 90 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان حالیہ تحریک کے دوران طالب علموں پر حملے میں ملوث ہیں۔ خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں سیاسی تبدیلی کے بعد یہ کسی کرکٹر پر مقدمے کے اندراج کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل سابق کپتان شکیب الحسن کے خلاف بھی قتل کے الزام میں ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمے کے اندراج کے بعد کرکٹر پاکستان سے واپس بنگلہ دیش جانے کے بجائے دبئی کے راستے انگلینڈ روانہ ہوگئے تھے۔

Back
Top