وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2 ارب روپ مالیت کی سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات کا دوبارہ سے آغاز ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) نے اسلام آباد میں 2 ارب روپے مالیت کی سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے معاملے پر دوبارہ سے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور اس معاملے میں گولڑہ شریف کے گدی نشینوں کو بھی شامل تفتیش کرلیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے گولڑہ شریف کے پیر نظام الدین، پیر حسام الدین کے ناموں کو نو فلائی لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے، یہ سفارش ای 11 اسلام آباد اراضی الاٹمنٹ کیس میں کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے) کے دو سابق ڈائریکٹر لینڈ خالد محمود مرزا اور شائستہ سہیل کے علاوہ سی ڈی اے کے 6 افسران کے خلاف بھی انکوائری کا آغاز کردیا ہے۔
اس حوالے سے نیب ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے موقف دینے سے انکار کردیا ہے۔
خیال رہے کہ سی ڈی اے افسران پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2 ارب روپے مالیت کی سرکاری اراضی کو گولڑہ شریف کے پیر خاندان کو منتقل کرنے کا الزام سامنے آیا تھا۔