کانگو کے دارالحکومت کنساشا کی ایک فوجی عدالت کے جج نے برسراقتدار حکومت کا خاتمہ کرنے کی سازش کے الزام میں امریکی اور برطانوی شہریوں سمیت 37 افراد کا سزائے موت سنا دی ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے بغاوت کرنے کے الزامات میں کانگو کی فوجی عدالت کے جج نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بغاوت کے کیس میں ملوث 37 افراد سخت ترین سزا کے مستحق ہیں جو صرف سزائے موت ہے۔
عدالت نے بغاوت کے کیس میں جن 37 افراد کو سزائے موت دینے کا حکم جاری کیا ہے ان میں 3امریکی شہری، ایک برطانوی اور ایک بلجیم کا شہری بھی شامل ہے تاہم ملزمان کو فیصلے کیخلاف اپیل کرنے کیلئے 5 دن دیئے گئے ہیں۔ عدالت سے سزا پانے والے 6 غیرملکی شہریوں کے وکیل کا کہنا تھا کہ ابھی یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ ملک میں سزائے موت کا قانون نافذ ہے بھی یا نہیں۔
عدالت کی طرف سے سزایافتہ امریکی شہریوں میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے سیاستدان کرسچن ملنگا کا بیٹا مارسیل ملنگا اور اس کا 20 سالہ دوست ٹائلر تھامسن (جو ہائی سکول میں اس کے ساتھ فٹ بال کھیلتا تھا) اور بنجمن زلمان پولون (اس کے والد کا کاروباری ساتھی) بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دونوں افراد پر الزام تھا کہ 19 مئی کو صدارتی محل اور صدر کے اتحادی سیاستدان کے گھر پر میں حملہ کیا تھا، عدالت نے اس مقدمے میں 14 شہریوں کو رہا کرنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ غیرملکی شہریوں کے وکیل کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ اپنے موکلوں کو دی گئی سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن رکن کرسچن ملنگا کی قیادت میں 19 مئی کو حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش ناکام ہو گئی تھی اور اس دوران صدارتی محل اور صدر کے ایک قریبی ساتھی کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ 6 لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ کرسچن ملنگا امریکہ سے تعلق رکھنے والے سیاستدان تھے جنہوں نے کنساشا میں پارلیمانی سپیکر کے گھر پر مسلح افراد کے ساتھ حملہ کیا پر ایوان صدر کے دفتر پر قبضہ کر لیا اور سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے۔