خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
لاہور میں ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل کے تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آگئی, لاہور پولیس نے قتل کرنے والے ملزمان کو ٹریس کرلیا، تینوں ملزمان آپس میں رشتہ دار بھی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شاہد کیس میں تینوں اجرتی قاتل آپس میں رشتہ دار ہیں، مفرور ملزمان آپس میں باپ، بیٹا اور بھتیجا ہیں، ملزمان چوری کی متعدد وارداتوں میں پولیس کو مطلوب ہیں، ملزمان گاڑی چوری کے متعدد کیسز میں اسلام آباد اور لاہور میں چالان ہوچکے ہیں۔ پولیس ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر شاہد صدیق پر پہلا قاتلانہ حملہ بھی انہیں ملزمان نے کیا تھا، ملزمان چوری کے مقدمات میں ریکارڈ یافتہ ہیں۔ 2 اگست کو پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں فائرنگ سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مقامی رہنما ڈاکٹر شاہد صدیق جاں بحق ہوگئے تھے۔ دوسری جانب پولیس نے مقتول کے بیٹے قیوم کی دوست کو بھی شامل تفتیش کرکیا,قیوم لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا, واردات میں استعمال کی گئی گاڑی وہاڑی سے رینٹ پر لی گئی تھی,ڈاکٹر شاہد کو قتل کرنے سے پہلے گاڑی کی نمبر پلیٹ بدل دی گئی تھی,قیوم اور شوٹر شہریار آٹھ سال سے دوست تھے.
کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر کھڑے طیارے تباہ و برباد ہونے لگے، طیاروں میں پرندوں نے گھونسلے بنا کر انڈے دے دیئے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی ایئر پورٹ پر کسٹمز اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے واجبات کے تنازعہ کی وجہ سے 35 سے زائد طیارے کئی برسوں سے کھڑے ہیں، استعمال نا ہونے اور مناسب دیکھ بھال نا ہونے کے باعث طیارے کھڑے کھڑے کباڑ بننا شروع ہوگئے ہیں۔ ایئر بس 310 اور 2 جمبو 747 سمیت 35 طیارے پرندوں کی آماجگاہ بن گئے ہیں اور طیاروں میں پرندوں نے گھونسلے بنا لیے ہیں۔ میڈیا میں متعدد طیاروں کے پرزے غائب ہونے کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں ، جس پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا کہ پرزے غائب ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ انہو نے مزید کہا کہ طیاروں کو کسٹمز اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے تنازع کے سبب ہٹایا نہیں جاسکا، کباڑ بننے والے طیاروں میں کچھ پی آئی اے جبکہ باقی دیگر ایئر لائنز کی ملکیت ہیں۔
بین الاقوامی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کےمطابق پیرس اولمپکس 2024ء میں شریک آسٹریلیا کی مینز ہاکی ٹیم کے ایک کھلاڑی کو کوکین خریداری کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ آسٹریلوی اولمپک کمیٹی نے اپنی ویب سائٹ پر باضابطہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر سنجیدگی سے فرانسیسی حکام کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ اولمپک کمیٹی اپنی ٹیم اور کھلاڑی کی مکمل مدد کرے گی اور تحقیقات کے نتائج کے مطابق کارروائی کرے گی۔ آسٹریلوی اولمپک کمیٹی کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ ٹام کریک اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں اور ان کے خلاف تحقیقات کا عمل جاری ہے جبکہ فرانسیسی پولیس کی طرف سے بھی کھلاڑی کے حراست میں ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ٹام کریگ کو ایک خفیہ آپریشن کے نتیجے میں قانونی کارروائی کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ آسٹریلوی اولمپک کمیٹی نے باضابطہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اور تحقیقات میں فرانسیسی پولیس حکام کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں، تحقیقاتی عمل کو تیز کرنے کے ساتھ اپنے کھلاڑی کی حمایت جاری رکھیں گے۔ ٹام کریگ کی گرفتاری کو پیرس اولمپکس 2024ء کے دوران اہم واقعہ قرار دیا جا رہا ہے جس کے اثرات ٹیم کی کارکردگی پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ٹام کریگ کی طرف سے اپنی گرفتاری کے بعد کسی قانونی مشیر کی درخواست نہیں دی گئی، ابتدائی طور پر ان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تھا تاہم بعد میں ان کی شناخت ٹام کریک کے طور پر ہوئی۔ واضح رہے کہ فرانس میں منشیات کے جرائم پر سخت سزائیں دی جاتی ہیں اور کریک کے خلاف کیس کی سماعت جلد شروع ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا پیرس اولمپکس کمیٹی نے نامناسب ماحول پیدا کرنے کے الزام میں پیراگوئے کی کھلاڑی لوانا الونسو کو اولمپکس ویلج سے نکال دیا ہے، خاتون تیراک 100 میٹر بٹرفلائی ریس میں سیمی فائنل بھی کھیل چکی ہیں۔ لوانا الونسو گیمز کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اولمپین مقابلے کے بعد پیرس کے ڈزنی لینڈ گھومنے پھرنے کے لیے چلی گئی تھیں جس پر انہیں نکالا گیا ہے۔
پاکستان میں ملک کے عام شہریوں کے لیے انصاف حاصل کرنا گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مشکل سے ناممکن ہوتا جا رہا ہے اور انصاف حاصل کرنے کے لیے شہری سالہا سال دربدر ہوتے رہتے ہیں جس کی بہت سے مثالیں موجود ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے شریعت ایپلیٹ بینچ نے آج ایک ایسے ہی کیس کا فیصلہ جاری کیا ہے جو 27 سال تک چلتا رہا اور قتل کے مجرم کی رہائی کا حکم نامہ راضی نامے کی بنیاد پر جاری ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی شریعت اپیلیٹ بینچ نے محمد اکرم نامی قتل کے مجرم کی اپیل پر سماعت کی اور آخرکار 27 سال بعد مقدمے کا فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مقتول اور ملزم کے ورثاء کے مابین راضی نامہ ہو چکا ہے اور وہ دیگر سزائیں بھی کاٹ چکا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ملزم محمد اکرم کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو اتنے برس جیل میں گزارنے پڑے اس کے لیے میں معذرت چاہتا ہوں۔ عدالتوں کے کچھ فیصلوں میں راضی نامہ ہونے کی بنیاد پر ملزم کو بری کرنےاور کچھ فیصلوں میں راضی نامہ ہونے کی بنیاد پر ملزم کو بری نہ کرنے کے فیصلے موجود ہیں، کسی اور کیس میں اس معاملے پر اصول طے کریں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد ملزم محمد اکرم کو رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا جبکہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 13 اپریل 1997ء کو ضلع خانیوال کے رہائشی ملزم محمد اکرم کو قتل کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ مقتول کے ورثاء اور ملزم محمد اکرم کے درمیان 2018ء میں راضی نامہ ہو گیا تاہم عدالت میں اس حوالے سے مناسب معاونت نہیں کی گئی، چیف جسٹس نے کہا ہم انصاف فراہم کرنے میں تاخیر پر معذرت چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل سپریم کورٹ کی طرف سے 12 برس سے سزا کاٹنے والے سزائے موت کے قیدیوں کو آزاد کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے جس میں مدعی مقدمہ وقوعے کا عینی شاہد تھا۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ دن کی روشنی میں قتل کا وقوعہ ہوا لیکن کسی نے بھی مدعی مقدمہ کی حمایت نہیں کی، بیانات میں تضاد ہے، ثبوتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں ملزمان کو کیس سے بری کیا جاتا ہے۔
سائبر کرائم سرکل نے اسلام آباد سے چھوٹی بچی کی قابل اعتراض تصاویر و ویڈیوز وائرل کرنے والے 2ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ایف آئی اے سائبرکرائم سرکل نے کارروائی کرتے ہوئے آن لائن جنسی ہراسگی میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے ترجمان ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان کی شناخت ذیشان حیدر اور طیب شہزاد کے ناموں سے ہوئی ہے، ملزمان کے موبائل سے کم سن بچی کی قابل اعتراض تصاویر و دیگر مواد برآمد کرلیا گیا ہے۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزمان نے کم سن بچی کی قابل اعتراض تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کیں، ملزمان کے موبائل سے مذکورہ واٹس ایپ اکاؤنٹ بھی برآمد کرلیا گیا ہے، ملزم قابل اعتراض مواد کی آڑ میں متاثرہ بچی کو بلیک میل کرررہا تھا، ملزمان سے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
ڈاکٹرعمر عادل کو خواتین اینکرز سے متعلق غیر اخلاقی زبان کے استعمال کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقااتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے سینئر خاتون اینکر غریدہ فاروقی کی درخواست پر ڈاکٹر عمر عادل کو گرفتار کرلیا ہے۔ درخواست میں غریدہ فاروقی نے موقف اپنایا ہے کہ عمر عادل نے ایک آن لائن پروگرام"دل کی بات" میں گفتگو کرتے ہوئے میرے خا ف جنسی اور توہین آمیز گفتگو کی جس سے میری تضحیک ہوئی اور عوام کے سامنے میری ریپوٹیشن میں فرق آیا۔ غریدہ فاروقی نے ڈاکٹر عمر عادل پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے غریدہ فاروقی سے متعلق فحش، غیر اخلاقی اور نازیبا گفتگو کی ، ایف آئی اے نے پیکا ایکٹ 2016 کے خلاف مقدمہ درج کرکے ڈاکٹر عمر عادل کو گرفتار کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کل صبح ڈاکٹر عمر عادل کو جسمانی ریمانڈ کے حصول کیلئے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیاجائے گا۔ ڈاکٹر عمر عادل کی گرفتاری کے بعد غریدہ فاروقی نے اس معاملے پرردعمل دیتے ہوئے ایک ٹویٹ کی اور کہا کہ میری درخواست کے بعد عمر عادل کو گرفتار کرلیا گیا ہے، انہوں نے میرے اور میڈیا میں کام کرنے والی تمام خواتین کے خلاف فحش ، لغو اور ہتک عزت پر مبنی الزامات عائد کیے اور میرا نام بھی لیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے قانونی کارروائی میں انہیں موقع فراہم کیا کہ وہ عوام کے سامنے معافی مانگیں مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سلام جنہوں نے میری درخواست پر ایکشن لیا، امید ہے انصاف مکمل ہوگا اور خواتین کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والے انجام کو پہنچیں گے اور خواتین کو بھرپور تحفظ ملے گا۔
بنگلہ دیش پولیس سروس ایسوسی ایشن کی طرف سے بیان جاری کرتے ہوئے ملک میں جاری سیاسی بحران اور مظاہروں کے درمیان پولیس نے سکیورٹی کی عدم فراہمی کے باعث ہڑتال پر جانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے بعد گزشتہ روز ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور مظاہرین کے حملوں اور ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں اپنے اہلکاروں کی حفاظت کے تحفظ کی یقین دہانی تک کام نہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ مظاہرین کے حملوں کے نتیجے میں گزشتہ روز 450 سے زیادہ پولیس تھانوں پر حملے کیے گئے اور بہت سے تھانوں کو نذرآتش کر دیا گیا، ان مظاہروں کے دوران ایک پولیس اہلکار بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جس نے پولیس فورس کی سیکیورٹی کی سنگینی کو اجاگر کیا۔ بنگلادیش پولیس سروس ایسوسی ایشن کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پولیس فورس کی سیکیورٹی کی مکمل یقین دہانی تک تمام اہلکار ہڑتال پر رہیں گے۔ ایڈیشنل ڈی آئی جی پولیس سہیل رانا کا اپنے بیان میں مظاہرین سے پولیس پر حملہ نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اصل مسئلہ لیڈرشپ کی ناکامی میں ہے ، پولیس پر حملے مسائل کا حل نہیں ہیں اور یقین دلایا کہ مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے طلبہ اور عام شہریوں کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے گا اور ان کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کی غیر موجودگی کے باعث ڈھاکا کی سڑکوں پر ٹریفک کی صورتحال ناقابلِ یقین حد تک متاثر ہوئی ہے اور طلبہ کی طرف سے ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے متبادل انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی بنگلادیش کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور پولیس اہلکاروں کی حفاظت اور مظاہرین کے حقوق کا احترام کرنے کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں ہنگامہ آرائی اور پولیس کی ہڑتال کے باعث ملک کے امن و امان کی صورت حال پر انتہائی گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ حکومت اور احتجاجی گروپوں کے درمیان مذاکرات کی ضرورت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے تاکہ اس تشویشناک صورتحال کا کوئی پرامن حل تلاش کیا جا سکے۔
بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے گذشتہ ایک مہینے سے سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والی طلباء کی تحریک اور پرتشدد احتجاج کے بعد پیر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ملک چھوڑ کر ہمسایہ ملک بھارت روانہ ہو گئیں۔ شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہو کر ہمسایہ ملک بھارت فرار ہونے اور صدر کی طرف سے پارلیمنٹ تحلیل کیے جانے کے بعد اب ان کی کابینہ کے اراکین نے بھی ملک سے فرار ہونے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین کی طرف سے پارلیمنٹ تحلیل کیے جانے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد سابق وزیر خارجہ اور شیخ حسینہ واجد کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے حسن محمود کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حسن محمود کو بنگلہ دیش سے فرار ہونے کے کوشش کرتے ہوئے بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حراست میں لیا گیا۔ قبل ازیں سابق وزیر برائے اطلاعات ونشریات بنگلہ دیش جنید احمد پالاک کو بھی اسی ایئرپورٹ پر ملک سے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔ جنید احمد پالاک حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے اہم رہنما سمجھے جاتے ہیں جو نئی دہلی فرار ہونے کیلئے ایئرپورٹ پر پہنچے تھے جہاز پر سوار ہونے سے پہلے ہی انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جولائی میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والی طلباء تحریک میں اب تک مجموعی طور پر 300 کے قریب شہری جاں بحق ہو چکے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد نے بنگلہ دیش میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اجلاس میں شرکت کے بعد اپنے بیان میں کہا تھا کہ "مظاہرہ کرنے والے افراد طلباء نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں جو ملک کو غیرمستحکم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں"۔ حسینہ واجد پر آمرانہ طرزِ حکومت اپنانے اور اختلاف رائے اور میڈیا کو کنٹرول کرنے کا الزام لگایا جاتا رہا لیکن حکومتی وزراء ان الزامات کی تردید کرتے رہے۔
بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم اور حکومت مخالف مظاہروں کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ واجد عوام کے سامنے بے بس ہوگئیں اور استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوچکی ہیں, کوٹہ پالیسی میں اصلاحات کے مطالبے کے طور پر شروع ہونے والا مظاہرہ آہستہ آہستہ شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے مطالبے کی تحریک میں تبدیل ہوگیا تھا اس تحریک کی قیادت کی طالب علم ناہد اسلام نے. بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ کا استعفیٰ طالب علم رہنما ناہد اسلام کی قیادت میں ملک گیر مظاہروں کے بعد سامنے آیا, ناہد اسلام اس وقت ڈھاکا یونیورسٹی میں سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کا طالب علم ہے، وہ انسانی حقوق کے کارکن کے طور پر کام کرنے کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ناہد اسلام نے شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کے خلاف بھی آواز اٹھائی جس پر انہیں سڑکوں پر تعینات دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔ 19 جولائی 2024ء کو ناہد اسلام کو سبز باغ میں ایک گھر سے سادہ کپڑوں میں ملبوس کم از کم 25 افراد نے اغوا کیا تھا,طالب علم کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اس سے احتجاج میں ملوث ہونے کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی تھی، اسے ہتھکڑیاں لگا کر تشدد بھی کیا گیا تھا,انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم 'فرنٹ لائن ڈفینڈرز' کے مطابق کوٹہ سسٹم کے خلاف تحریک کے دوران ناہد اسلام کو دو مرتبہ حراست میں لیا گیا۔ ناہد کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں چند پولیس اہلکاروں کو انہیں گاڑی میں بٹھاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ ناہد کے ساتھ سات ابوبکر اور آصف بھی نوجوان لیڈر بن کر سامنے آئے۔
لاہور میں جرمن سیاح کو لوٹنے والے 3ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، غفلت برتنے پر ڈولفن اسکواڈ کے 4 اہلکار بھی گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے لاہور میں جرمن سیاح کو تشدد کا نشانہ بنا کر لوٹنے والے تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے، ملزمان کو غازی آباد اور برکی کے علاقے سےگرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے سیاح کا چھینا ہوا کیمرہ اور موبائل فون بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے شمالی چھاؤنی کے علاقے میں جرمن سیاح کو لوٹا تھا، گرفتار ملزمان سے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ دوسری جانب واردات کے بعد موقع پر پہنچنے والے ڈولفن اسکواڈ کے چار اہلکاروں کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے، ڈولفن پولیس کے اہلکار واردات کے بعد سیاح کو کارروائی نا کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے، ڈولفن پولیس نے واردات کے حوالے سے کسی بھی اعلیٰ افسر کو آگاہ بھی نہیں کیا اور بغیر کسی کارروائی کے سیاح کو مطمئن کرکے موقع سے روانہ ہوگئے۔ واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد سی سی پی او لاہور نے چاروں اہلکاروں کو دفتر بلوا کر گرفتار کروایا اور چاروں کو تھانہ سول لائنز کے حوالات میں بند کروادیا،سی سی پی او نے سنگین غفلت برتنے پر اہلکاروں کو معطل کرنے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم بھی دیدیا۔
سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کیلئے امریکہ اور برطانیہ کے دروازے بند ہوگئے ہیں جس کے بعد حسینہ واجد کی بھارت میں قیام کی تصدیق ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیر کے روز بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد عوامی دباؤ پر اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوکر ہیلی کاپٹر کے ذریعے بنگلہ دیش سے فرار ہوکر بھارتی دارالحکومت دہلی پہنچ گئی تھیں۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے حسینہ واجد کی ہندوستان میں موجودگی کی باضابطہ طور پر تصدیق کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو بتایا کہ پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں امن و امان کے بحال ہونے تک گہری تشویش میں رہیں گے۔ جے شنکر نے کہا کہ حسینہ واجد نے بنگلہ دیش کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی قیادت سے بات چیت کے بعد استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا اور بہت ہی مختصر نوٹس پر انہوں نے بھارت آمد کی درخواست کی، ہمیں بیک وقت بنگلہ دیشی حکام سے فلائٹ کلیئرنس کی درخواست بھی موصول ہوئی، سرحد پر تعینات فورسز کو اس صورتحال کے پیش نظر الرٹ کردیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حسینہ واجد لندن ٹرانزٹ کرنا چاہتی تھیں تاہم برطانیہ کی حکومت نے بنگلہ دیش میں پرتشدد واقعات کے بعد اقوام متحدہ کیجانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحقیقات کے مطالبے پر حسینہ واجد کے اس منصوبے پر پانی پھیر دیا جبکہ امریکہ نے بھی حسینہ واجد کا ویزہ منسوخ کردیا ہے۔ دوسری جانب حسینہ واجد کے اثاثوں سے متعلق تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں، 2009 سے مسلسل اقتدار میں رہنے والی حسینہ واجد رواں برس جنوری میں چوتھی بار بنگلہ دیش کی وزیراعظم بنیں، حسینہ واجد کے اثاثوں کی مجموعی مالیت کافی زیادہ بتائی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کا شمار دنیا کی طاقتور ترین خواتین میں کیا جاتا ہے۔ بنگلہ دیشی الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی تفصیلات کے مطابق حسینہ واجد 6 کروڑ سے زائد کی دولت کی مالک ہیں۔اس کے علاوہ سابق وزیراعظم سنگاپور میں گھر، رہائشی پلاٹ اور ایک ولاء کی بھی مالک بتائی جاتی ہیں۔
بنگلہ دیش کی مستعفی ہونے والی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد عوام کے مطالبات کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئیں, اپنے اقتدار کے آخری لمحات میں بھی حسینہ واجد مظاہرین کے خلاف سخت طاقت کا استعمال کرنا چاہتی تھیںلیکن ایسا ہو نہ سکا. بنگلہ دیش کے اخبار پروتم آلو کے مطابق وزیراعظم حسینہ واجد مظاہرین کی خلاف طاقت کا استعمال کرنا چاہتی تھی اور انہوں نے پیر سے کرفیو اس وقت کرنے کے احکامات دیے تھے لیکن نو بجے کے قریب مظاہرین نے کرفیو توڑنا شروع کر دیا اس پر حسینہ واجد نے تین سروسز چیف اور پولیس کے انسپکٹر جنرل کو وزیراعظم ہاؤس میں طلب کیا۔ اجلاس کے دوران حسینہ واجد برس پڑیں ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے خلاف خاطرخواہ اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ انہوں نے کہا کہ بکتر بند گاڑیوں پر چڑھنے والے مظاہرین کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جا رہی, سروسز چیف اور آئی جی نے وزیراعظم کو سمجھانے کی کوشش کی کہ حالات کنٹرول سے باہر ہو گئے ہیں۔ بنگلہ دیشی اخبار کے مطابق میٹنگ کے دوران حسینہ واجد کے بیٹے سے بھی رابطہ کیا گیا اور انہوں نے بھی اپنی والدہ کو سمجھانے کی کوشش کی۔ حسینہ واجد اقتدار فوج کے حوالے کرنے کو تیار نہیں تھی اور انہوں نے سروس سروسز چیف کو یاد دلایا کہ ان کی تقرریاں انہوں نے ہی کی ہیں,خاندان سے صلاح و مشورے کے بعد حسینہ واجد استعفی دینے کو تیار ہو گئیں۔ اقتدار چھوڑنے سے پہلے وہ ایک تقریر ریکارڈ کرانا چاہتی تھیں۔ اس پر حسینہ واجد کو بتایا گیا کہ مظاہرین وزیراعظم ہاؤس کی طرف بڑھ رہے ہیں اور انہیں وہاں پہنچنے میں 45 منٹ سے زیادہ نہیں لگیں گے اگر مظاہرین پہنچ گئے تو حسینہ واجد کو بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا۔ پیر کو یہ بات سامنے آئی تھی کہ فوج نے حسینہ واجد کو اقتدار چھوڑنے کے لیے 45 منٹ کا الٹی میٹم دیا ہے۔ یہی وہ الٹی میٹم تھا, مستعفی ہونے کے بعد شیخ حسینہ واجد ایک فوجی ہیلی کاپٹر میں جب وزیراعظم ہاؤس سے فرار ہوئی تو اس کے کچھ ہی دیر بعد ہزاروں افراد نے ان کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا اور توڑ پھوڑ شروع کر دی, حسینہ واجد کا ہیلی کاپٹر نے پہلے بھارت میں اگر تلہ کے بی ایس ایف بیس پر لینڈنگ کی,اس کے بعد شیخ حسینہ وہاں سے دلی کی طرف روانہ ہوئی اور اور دلی کے قریب ہنڈن ایئرپورٹ پر اتریں۔ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے اگلے روز فوج نے ملک سے کرفیو اٹھالیاتھا, بنگلادیشی فوج کے پبلک ریلیشن ڈپارٹمنٹ نے ملک سے کرفیو اٹھانے کا اعلان کیا جب کہ ملک میں تعلیمی ادارے بھی کھول دیے گئے, دارالحکومت ڈھاکا سمیت مختلف شہروں میں اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں کھول دی گئی ہیں۔
صیہونی اخبار "ٹائمز آف اسرائیل کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ایران کے ممکنہ حملے کی صورت میں پیشگی کارروائی کرنے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ اسرائیل ایران کی جانب سے حملے کی تیاری کے حتمی شواہد کا انتظار کر رہا ہے تاکہ حملے کے ممکنہ اقدام پر فیصلہ کیا جا سکے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ بات اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی اتوار کی رات سکیورٹی سروسز کے سربراہوں کے ساتھ ہونے والے ایک اجلاس کے بعد سامنے آئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق اتوار کی رات اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے سکیورٹی سروسز کے سربراہوں کے ساتھ ایک اہم اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں وزیر دفاع یوو گیلنٹ، چیف آف سٹاف اسرائیلی ڈیفنس فورسز لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہیلیوی، سربراہ موساد ڈیوڈ بارنیا اور سربراہ جنرل سیکیورٹی سروس رونن بار بھی شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق اس اجلاس کا مقصد ایران اور حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر ممکنہ حملوں کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لینا تھا کیونکہ موجودہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق تہران میں اسرائیل پر حملے کی تیاری کی جا رہی ہے جس کے لیے تیاریاں کرنے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی ویب سائٹ "یدیعوت احرونوت" کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کے دوران ایران پر پیشگی حملے کے آپشن پر بات چیت ہوئی اور سیکیورٹی حکام نے واضح کیا کہ اس اقدام کی منظوری اس وقت تک نہیں دی جائے گی جب تک کہ اسرائیل کو مخصوص انٹیلی جنس ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں کر دی جاتی کہ ایران یقینی طور پر اسرائیل پر حملہ کرے گی۔ دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن نے جی سیون ملکوں کے اپنے ہم منصبوں کو اس حوالے سے مطلع کیا گیا ہے کہ ایران اور حزب اللہ کے اسرائیل پر حملے ممکنہ طور پر پیر سے شروع ہو سکتے ہیں۔ ٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکہ کو حملے کے درست وقت کا علم نہیں ہے لیکن ان حملوں کا آغاز اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے ایران کی طرف سے کے حملے کے خطرے کے پیش نظر سیکیورٹی اقدامات اور تیاریوں میں تیزی لایا ہے اور امریکہ وبین الاقوامی برادری نے اسرائیل کیخلاف ممکنہ حملوں کے پیش نظر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی فوجی وسیکیورٹی قیادت کی طرف سے ایران پر پہلے حملے کے امکان پر غور بین الاقوامی سطح پر امن و امان کی صورتحال پر گہرے اثرات ڈالے گا۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کا وہ یونٹ جو 2016 میں تین روپے کا تھا اس وقت 285 روپے کا ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اویس لغاری نے یہ انکشاف منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں کیا، اجلاس چیئرمین محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور بتایا کہ آئندہ بجلی پاور پلانٹس سے صارفین براہ راست خریدیں گے ، حکومت بجلی خرید کر فروخت نہیں کرے گی۔ اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے آئی پی پیز کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے پر احتجاج ہورہا ہے، چیئرمین پی پی آئی بی اس کو موخر کرنے کا کہہ رہے ہیں،ہم نے ان معاہدوں کی تفصیلات مانگی ہیں، عوام کو ریلیف دینا ہمارا ایجنڈا ہے، اس وقت آئی پی پیز پورا عفریت بنا ہوا ہے۔ وفاقی وزیر توانائی نے جواب دیا کہ اگلے اجلاس میں سارے سوالات کے جواب اور تفصیلات کمیٹی کو پیش کردیں گے، ہم سب حکومت میں رہ چکے ہیں، سب اپنی اپنی حکومت میں معلومات بھی لے چکے ہیں، ہمیں تفصیلات چھپانے کی کوئی ضرورت نہیں، بس اجلاس کے آخر میں 10 سے 15 منٹ ان کیمرہ بریفنگ کیلئے دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نندی پور اور گڈو پاور کو فروخت کررہے ہیں، آئندہ حکومت خود بجلی نہیں خریدے گی بلکہ صارفین خود براہ راست بجلی خرید سکیں گے، ساہیوال کول پاور پلانٹ کو جب 2016 میں لگایا گیا تو اس وقت وہاں سے 3 روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوتی تھی، آج اس کا ریٹ 285 روپے فی یونٹ تک پہنچ گیا ہے، پلانٹ کو 24 گھنٹے چلانے کی قیمت کیپسٹی چارجز ہیں۔ اس موقع پر سیکرٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ انڈسٹری کی بجلی کی طلب 25 فیصد ہے اور یہ مزید کم ہوتی جارہی ہے، 10 سے 11 ہزار میگاواٹ کا لوڈ پنکھوں کا ہے، سردیوں میں لوڈ صرف 11 ہزار میگاواٹ تک آجاتا ہے، گزشتہ سال گھریلو صارفین کو 244 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، 400 یونٹس استعمال کرنے والے ڈھائی کروڑ صارفین کو 592 ارب روپے کی سبسڈی دی جاتی تھی اور یہ سبسڈی اب 692 ارب تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہ بجلی کمپنیوں میں ایک لاکھ 90 ہزار ملازمین ہیں جن کو سال میں 15 ارب روپے کی مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے۔
ملک میں روز بروز مہنگائی بڑھتی جارہی ہے عوام کے لیے گزارا مشکل ہے,مہنگائی کے خلاف اپوزیشن جماعتیں اور عوام کا دونوں ہی متحد ہیں ایسے میں تعجب کی بات یہ ہے کہ دنیا کے سستے ترین شہروں میں پاکستان کے شہر بھی شامل ہیں جہاں عوام مہنگائی کے ستائے ہوئے ہیں وہیں ایک نہیں پاکستان کے 3 بڑے شہروں کو دنیا کے سستے ترین شہر قرار دیا گیا ہے۔ ڈیٹا کمپنی نمبیو (Numbeo) نے جنوری سے جون 2024ء تک کے ڈیٹا کی بنیاد پر دنیا کے سستے ترین شہروں کی فہرست جاری کردی, جس میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد بھی شامل ہیں,امریکی شہر نیویارک کو بنیاد بنا کر وہاں کی طرز زندگی، اخراجات، کرائے، ہوٹلوں، اشیا کی قیمتوں اور مقامی افراد کی قوت خرید کا دنیا کے دیگر 218 شہروں سے موازنہ کیا گیا۔ نمبیو کی فہرست میں کراچی کو دنیا کا سستا ترین شہر قرار دیا گیا جو نیویارک کے مقابلے 81 فیصد سستا ہے, فہرست کے مطابق دنیا کا دوسرا سستا ترین شہر لاہور ہے,دنیا کے سستے ترین شہروں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر بھارت کا شہر کولکتہ جبکہ چوتھے نمبر پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد ہے جو نیویارک کے مقابلے 78.5 فیصد سستا ہے۔ سستے ترین شہروں میں پانچویں نمبر پر انڈیا کا شہر چنائی، چھٹے نمبر پر مصر کا دارالحکومت قاہرہ جس کے بعد انڈیا کے شہر احمد آباد، حیدرآباد، دلی اور پونے کو دنیا کے سستے ترین 10 شہروں میں شمار کیا گیا۔ مہنگے ترین شہروں میں سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا اور زیورخ پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں۔ مہنگے ترین شہروں کی فہرست میں امریکا کے شہر نیویارک اور سان فرانسسکو تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔ امریکی شہر بوسٹن کو دنیا کا پانچواں مہنگا ترین شہر قرار دیا گیا جبکہ آئس لینڈ کا شہر ریکجاوک (Reykjavik) چھٹے اور واشنگٹن ڈی سی ساتویں نمبر پر رہا,امریکی شہر سیاٹل، لاس اینجلس اور شکاگو مہنگے ترین شہروں کی فہرست میں آٹھویں، نویں اور دسویں نمبر پر ہیں.
حکمران جماعت ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی کے امریکہ اور برطانیہ میں سوشل میڈیا پر فائر وال کے استعمال سے متعلق دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 28 جولائی کو ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رکن قومی اسمبلی دانیال چوہدری نے حکومت کے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے سے متعلق اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جب سوشل میڈیا اداروں کے خلاف استعمال ہورہا ہو یا ان اداروں کو کمزور کرنے اور یا ملک مخالف پراپیگنڈہ ہورہا ہو تو اس سب کو روکنے کیلئے فائر وال انسٹال کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی فائر والز پوری دنیا بشمول امریکہ اور برطانیہ میں بھی استعمال ہورہی ہیں۔ اس پر پروگرام کے میزبان نے انہیں کہا کہ جن ممالک کے وہ نام لے رہے ہیں وہاں ایسا کوئی نظام موجود نہیں ہے ، تاہم دانیال چوہدری اپنے بیان پر ڈٹے رہے اور بولے کہ تقریبا ہر ملک میں یہ فائر وال نصب ہے۔ نجی خبررساں ادارے نے اس بیان کے بعد تحقیقات شروع کیں اور اس بیان کو غلط ثابت کیا کہ امریکہ اور برطانیہ میں سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کی فائروال نصب ہے۔ تحقیقات کے دوران امریکہ میں گلوبل نیٹ ورک انیشی ایٹو(جی این آئی) کے ایگزیکٹیو ڈائریکیٹر جیسن پیلیمیئر سے رابطہ کیا گیا اور اس حوالے سےسوال پوچھا گیا، انہوں نے بتایا کہ امریکہ کے پاس چین جیسے ممالک کی طرح کوئی بھی فائروال سسٹم نہیں ہے، امریکہ میں نجی نیٹ ورکس کے انٹرنل فائر والز موجود ہیں ۔ انہوں نےمزید کہا کہ امریکہ می بارڈر گیٹ ویز پر یا کسی بھی اور طرح سے کوئی قومی یا سرکاری پابندیاں عائد نہیں ہیں، امریکہ میں صارفین انٹرنیٹ پر جو بھی مواد دیکھنا چاہتے ہیں اس تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں، اور جو کچھ پوسٹ کرنا چاہیں وہ بآسانی پوسٹ کرسکتے ہیں، غیر قانونی مواد شیئر کرنے پر صارفین کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ رپورٹ میں امریکہ کے ہی ایک دوسرے ٹیکنالوجی ماہر سے ہونے والی بات چیت کو بھی حصہ بنایا گیا ٹیک ماہر رمن جیت سنگھ نے بھی امریکہ اور برطانیہ میں چین کی طرز کا فائر وال سسٹم ہونے کی تردید کی اور کہا کہ فائر وال بنیادی طور پر سنسر شپ کی ایک شکل ہے جس کی جمہوریت میں کوئی جگہ نہیں ہوسکتی۔
ورلڈ بینک کی جانب سے پاکستان کو آئندہ پانچ برسوں کے دوران 8 ارب 70 کروڑ ڈالر کا قرض ملے گا۔ تفصیلات کے مطابق اقتصادی امور ڈویژن کی ورلڈ بینک سے ملنے والی مالی امداد کے حوالے سے کچھ دستاویزات سامنے آئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ اس وقت پاکستان میں ورلڈ بینک کے تعاون سے تقریبا 58 منصوبے جاری ہیں، ان منصوبوں کی مجموعی لاگت 14 ارب 80 کروڑ ڈالر ہے جس میں سے پاکستان کو 6 ارب 16 کروڑ ڈالر کی رقم مل چکی ہے۔ دستاویزات کے مطابق منصوبوں کی تکمیل کیلئے ورلڈ بینک 2029 تک پاکستان کو مزید 8ارب 70 کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کرے گا،جس میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے فیزون کیلئے 1ارب ڈالر کی اضافی فناسنگ بھی شامل ہے۔ اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق پاکستان کو ورلڈ بینک سے داسو ٹرانسمیشن لائن منصوبے کیلئے 70 کروڑ، داسو ہائیڈرو پاور اسٹیج ون پراجیکٹ کیلئے 58 کروڑ ڈالر84 لاکھ ڈالر ملیں گے، جبکہ سندھ فلڈ ایمرجنسی بحالی منصوبے کیلئے 50کروڑڈالر، سندھ میں ہاؤسنگ منصوبے کیلئے 50 کروڑ، پختونخوا میں اخراجات اور ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کیلئے 40 کروڑ ڈالر کا قرض بھی ملے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہورلڈ بینک سے خیبر پاس اکنامک کارویڈور منصوبے کیلئے 46 کروڑ ڈالر کا قرض ملنے کا بھی امکان ہے جبکہ کے پی کے میں ہائیڈرو اور قابل تجدیدانرجی کیلئے 45 کروڑ ڈالر کے منصوبے کیلئے رقم ملے گی، اعلی تعلیم کی ترقی کے منصوبے کیلئے 40کروڑ ڈالر، تربیلا فور توسیعی منصوبے کیلئے 39 کروڑ ڈالر، کے پی کے میں دیہی علاقوں تک رسائی کیلئے 30 کروڑ ڈالر ، نیشنل ہیلتھ سپورٹ پراجیکٹ فیز ون کیلئے 25 کروڑ 80 لاکھ ڈالر جبکہ پنجاب کے دیہی علاقوں میں پانی کی فراہمی کے منصوبے کیلئے 44 کروڑ ڈالر ملے گی۔
بنگلہ دیش میں سب سے زیادہ عرصے تک وزیراعظم کے عہدے پر رہنے والی شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کا سورج 16 سالہ بعد نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے اخلاف پرتشدد مظاہروں کے بعد ختم ہو چکا ہے۔ شیخ حسینہ واجد اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر بھارت فرار ہو چکی ہیں، گزشتہ ماہ جون میں آرمی چیف تعینات ہونے والے جنرل وقار الزماں اس وقت عوام کی توجہ کا مرکز بن گئے جب بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی طرف سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا گیا۔ بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں کا آغاز پچھلے مہینے طلباء گروپوں کی طرف سے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کو ختم کرنے کے مطالبے سے شروع ہوا تھا، ان مظاہروں میں اب تک مختلف رپورٹس کے مطابق 250 کے قریب شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ پرتشدد مظاہرے حسینہ واجد کو معذول کرنے کی تحریک میں تبدیل ہو گئے جو جنوری میں ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں مسلسل چوتھی دفعہ برسراقتدار آئی تھیں۔ بنگلہ دیش کے 58 سالہ آرمی چیف جنرل وقار الزمان رواں گزشتہ مہینے 23 جون کو بنگلہ دیش آرمی کے سربراہ بنے تھے، بنگلہ دیش میں فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت 3 سال تک ہوتی ہے۔ بنگلہ دیشی فوج کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق جنرل قمرالزمان کنگز کالج لندن سے ڈیفنس سٹڈیز میں ایم اے اور بنگلہ دیش نیشنل یونیورسٹی سے بھی ڈیفنس سٹڈیز میں ماسٹر کی ڈگری لے چکے ہیں۔ جنرل وقار الزماں آرمی چیف کے عہدے پر تعینات ہونے سے پہلے 6 مہینے چیف آف جنرل سٹاف رہ چکے ہیں اور اس دوران عسکری، انٹیلی جنس آپریشنز اور اقوام متحدہ کے امن دستوں میں بنگلہ دیشی آپریشنز کی نگرانی کر چکے ہیں۔ جنرل قمرالزماں 35 سالہ سروس میں حسینہ واجد کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں اور وزیراعظم کے دفتر میں مسلح افواج کے ڈویژن میں پرنسپل سٹاف آفیسر تعینات رہ چکے ہیں۔ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کا اعلان کرنے والے جنرل وقارالزماں ان کے رشتہ دار بھی ہیں بنگلہ دیشی فوج میں جدت لانے کیلئے بہت کام کر چکے ہیں ۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق جنرل وقار الزماں نے 24 دسمبر 1997ء سے 23 دسمبر 200ء تک بنگلہ دیش آرمی کے چیف جنرل مستفیض الرحمان کی بیٹی سارہ ناز کمالیکا رحمان سے شادی کر لی تھی۔ جنرل (ر) مستفیض الرحمان بنگلہ دیش کی مستعفی ہونے والی وزیراعظم حسینہ واجد کے رشتے میں پھوپھا ہیں اور اس طرح ساراہ ناز حسینہ واجد کی کزن لگتی ہیں جو اب بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل قمرالزماں کی بیوی ہیں جن سے ان کی دو بیٹیاں بھی ہیں۔
بنگلہ دیش میں پچھلے ایک مہینے سے نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد اپنے عہدے سے دستبردار ہو کر ہمسایہ ملک بھارت روانہ ہو چکی ہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حسینہ واجد کے استعفیٰ دینے سے تقریباً 1 گھنٹہ پہلے ان کے صاحبزادے صجیب اور ان کے مشیر برائے انفارمیشن ، کمیونیکیشن و ٹیکنالوجی صجیب واجد جوئی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک پیغام بھی جاری کیا۔ صجیب واجد جوئی نے اپنے ویڈیو پیغام میں بنگلہ دیش کی سکیورٹی فورسز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ حسینہ واجد کے اقتدار پر کسی بھی طرح کے قبضے کو روکیں کیونکہ لاکھوں مظاہرین کی طرف سے ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ آپ کا یہ فرض ہے کہ اپنے ملک اور شہریوں کو محفوظ اور آئین کو برقرار رکھیں ، کسی غیرمنتخب حکومت کو ایک منٹ کیلئے بھی اقتدار میں آنے دینے سے روکنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ صجیب واجد جوئی سکیورٹی فورسز کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حسینہ واجد کو زبردستی اقتدار سے علیحدہ کیا گیا تو بنگلہ دیش کی سالمیت کو خطرہ ہو سکتا ہےاور ملک کی ترقی کا سفر رک جائے گا۔ بنگلہ دیش میں اتنے برسوں میں جو مثبت تبدیلیاں آئی ہیں وہ سب پہلے کی طرح ہو جائیں گی، بنگلہ دیش اس بحران سے باہر نہیں آ سکے گا اور پیچھے کی طرف جانا شروع ہو جائے گا۔ میں نہیں چاہتا کہ ایسا ہو اور آپ بھی ایسا ہی چاہتے ہیں اس لیے جب تک ممکن ہوا میں یہ نہیں ہونے دونگا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ حسینہ واجد ملک میں نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکی ہیں اور بنگلہ دیش کے آرمی چیف ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ آرمی چیف بنگلہ دیش جنرل وقار الزمان کی سے مذاکرات کرنے والی سیاسی جماعتوں میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی سمیت دیگر شامل ہیں۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزماں نے گزشتہ روز ملک کے فوجی اہلکاروں سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ فوج ہمیشہ اپنی عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی کھڑی رہے گی۔ خبررساں ادارے کے مطابق محفوظ مقام پر منتقل ہونے سے پہلے حسینہ واجد نے تقریر ریکارڈ کروانے کی کوشش کی مگر انہیں موقع نہیں دیا گیا جبکہ بھارتی میڈیا کے مطابق حسینہ واجد بھارت روانہ ہوئی ہیں جہاں سے وہ فن لینڈ منتقل ہو جائیں گی۔
عراق میں 3 پاکستانیوں کو دہشت گردی میں ملوث تین پاکستانیوں کو سزائے موت سنادی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عراق کے شہر رسافہ کی عدالت کے تین ججز پر مشتمل بینچ نے دہشت گردی کے الزامات میں 3 پاکستانی شہریوں کو سزائے موت سنادی ہے، موت کی سزا پانے والوں میں حیدر علی، عمر فاروق اور شعیب اختر شامل ہیں۔ تینوں پاکستانی شہریوں کو 2 الگ الگ مقدمات میں دہشت گردی کے مجرم قرار دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت سزا سنائی گئی، شعیب اختر کو عراق میں دہشتگرد تنظیم بنانے، شکایت کندہ شہاب کاظم حسن پر فائرنگ کرنے اوراس کی دوکان میں لوٹ مار کرنے پر بھی سزا سنائی گئی ہے۔ عدالتی فیصلے میں ایک دوسرے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملزمان کو افسر ہیمن کریم احمد کے قتل پر بھی سزائے موت دی جاتی ہے، پاکستانی شہری پر مبینہ طور پرہجوم میں فائرنگ کا الزام تھا جس کے باعث پیٹرولنگ کی ڈیوٹی کرتے ایک افسر ہیمن کریم ہلاک ہوگیا تھا۔ سزا پانےوالے ملزمان کو 31 جولائی کو جاری فیصلے کے 30 دن کے اندر اپیل کا بھی حق دیا گیا ہے۔

Back
Top