بنگلہ دیش پولیس سروس ایسوسی ایشن کی طرف سے بیان جاری کرتے ہوئے ملک میں جاری سیاسی بحران اور مظاہروں کے درمیان پولیس نے سکیورٹی کی عدم فراہمی کے باعث ہڑتال پر جانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے بعد گزشتہ روز ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور مظاہرین کے حملوں اور ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں اپنے اہلکاروں کی حفاظت کے تحفظ کی یقین دہانی تک کام نہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
مظاہرین کے حملوں کے نتیجے میں گزشتہ روز 450 سے زیادہ پولیس تھانوں پر حملے کیے گئے اور بہت سے تھانوں کو نذرآتش کر دیا گیا، ان مظاہروں کے دوران ایک پولیس اہلکار بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جس نے پولیس فورس کی سیکیورٹی کی سنگینی کو اجاگر کیا۔ بنگلادیش پولیس سروس ایسوسی ایشن کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پولیس فورس کی سیکیورٹی کی مکمل یقین دہانی تک تمام اہلکار ہڑتال پر رہیں گے۔
ایڈیشنل ڈی آئی جی پولیس سہیل رانا کا اپنے بیان میں مظاہرین سے پولیس پر حملہ نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اصل مسئلہ لیڈرشپ کی ناکامی میں ہے ، پولیس پر حملے مسائل کا حل نہیں ہیں اور یقین دلایا کہ مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے طلبہ اور عام شہریوں کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے گا اور ان کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کی غیر موجودگی کے باعث ڈھاکا کی سڑکوں پر ٹریفک کی صورتحال ناقابلِ یقین حد تک متاثر ہوئی ہے اور طلبہ کی طرف سے ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے متبادل انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی بنگلادیش کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور پولیس اہلکاروں کی حفاظت اور مظاہرین کے حقوق کا احترام کرنے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں ہنگامہ آرائی اور پولیس کی ہڑتال کے باعث ملک کے امن و امان کی صورت حال پر انتہائی گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ حکومت اور احتجاجی گروپوں کے درمیان مذاکرات کی ضرورت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے تاکہ اس تشویشناک صورتحال کا کوئی پرامن حل تلاش کیا جا سکے۔