بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم اور حکومت مخالف مظاہروں کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ واجد عوام کے سامنے بے بس ہوگئیں اور استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوچکی ہیں, کوٹہ پالیسی میں اصلاحات کے مطالبے کے طور پر شروع ہونے والا مظاہرہ آہستہ آہستہ شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے مطالبے کی تحریک میں تبدیل ہوگیا تھا اس تحریک کی قیادت کی طالب علم ناہد اسلام نے.
بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ کا استعفیٰ طالب علم رہنما ناہد اسلام کی قیادت میں ملک گیر مظاہروں کے بعد سامنے آیا, ناہد اسلام اس وقت ڈھاکا یونیورسٹی میں سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کا طالب علم ہے، وہ انسانی حقوق کے کارکن کے طور پر کام کرنے کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ناہد اسلام نے شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کے خلاف بھی آواز اٹھائی جس پر انہیں سڑکوں پر تعینات دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔
19 جولائی 2024ء کو ناہد اسلام کو سبز باغ میں ایک گھر سے سادہ کپڑوں میں ملبوس کم از کم 25 افراد نے اغوا کیا تھا,طالب علم کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اس سے احتجاج میں ملوث ہونے کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی تھی، اسے ہتھکڑیاں لگا کر تشدد بھی کیا گیا تھا,انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم 'فرنٹ لائن ڈفینڈرز' کے مطابق کوٹہ سسٹم کے خلاف تحریک کے دوران ناہد اسلام کو دو مرتبہ حراست میں لیا گیا۔
ناہد کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں چند پولیس اہلکاروں کو انہیں گاڑی میں بٹھاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ ناہد کے ساتھ سات ابوبکر اور آصف بھی نوجوان لیڈر بن کر سامنے آئے۔