خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
لاہورہائی کورٹ نے اظہر مشہوانی کے بھائیوں کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹادی ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشہوانی کے بھائیوں کی بازیابی کیلئے دائر کردہ درخواست پر سماعت ہوئی، اس موقع پر پنجاب حکومت کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے موقف اپنایا کہ اظہر مشہوانی کے بھائی پنجاب پولیس کی تحویل میں نہیں ہیں۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نےعدالت سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی اور بتایا کہ اظہر مشہوانی کو واٹس ایپ پر ایک کال موصول ہوئی ہےجس میں بتایا گیا ہے کہ ان کے بھائی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں، چونکہ مغوی وفاقی ایجنسیوں کے پاس ہیں اس لیے ہم درخواست واپس لیتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر ہائی کورٹ نے درخواست نمٹادی۔ خیال رہے کہ اظہر مشہوانی کے والد حبیب الرحمان نے ایڈووکیٹ ابوذر سلمان خان نیازی کی وساطت سے لاہور ہائی کورٹ میں اپنے بیٹوں کی بازیابی کیلئے درخواست دائر کی تھی اور موقف اپنایا تھا کہ سادہ لباس میں ملبوس اور سی ٹی ڈی اہلکاروں نے اظہر مشہوانی کے دو بھائیوں کو گرفتار کرلیا ہے، عدالت دونوں مغویوں کو بازیاب کروانے کا حکم جاری کرے۔
امریکی وزیر خارجہ نے اگلے 48 گھنٹوں کے دوران ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایرانی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کی جانب سے اگلے 48 گھنٹوں کے دوران ایران پر حملے کی وارننگ جاری کردی ہے اور کہا ہے کہ حملہ کب اور کیسے کیا جائے گا اس حوالے سے کوئی معلومات واشنگٹن کے پاس نہیں ہے۔ امریکی ویب سائٹ پر مشرق وسطیٰ میں علاقائی جنگ کا خدشہ بڑھنے پر ایک غیر مصدقہ رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں 3 نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے ایک کانفرنس کال میں "جی 7" ممالک کے نمائندوں کو بتایا کہ ایران اور حزب اللہ پیر کو اسرائیل پر حملہ کرسکتے ہیں، امریکہ کا ماننا ہے کہ ایران اورحزب اللہ دونوں بدلہ لینے کی کوشش میں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکہ ایران اور حزب اللہ کو اپنے ممکنہ حملوں کو محدود کرنے اور کسی بھی اسرائیلی ردعمل کو روکنے کیلئے قائل کرکے کشیدگی کم کرنے کی کوشش کررہا ہے، جی 7 بھی تینوں ممالک پر اپنا دباؤ بڑھائے۔ اس کے بعد جی سیون میں شامل امریکہ، برطانیہ، کینیڈا،جاپان، فرانس ، اٹلی اور جرمنی کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اظہار تشویش سامنے آیا اوراس بیان میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے تحمل اور صبر کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ کوئی بھی ملک یا قوم مزید کشیدگی سے فائدہ نہیں اٹھاسکے گی۔ خیال رہے کہ 31 جولائی کو حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ایران اور ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپ حزب اللہ نے اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈر فواد شکر کی شہادت کا بدلہ لینے کا عہد کیا تھا۔
پاکستان میں مالی سال 2023-24 کے دوران موبائل فونز کی درآمدات میں 233 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان بیورو آف شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2023-24 کے دوران موبائل فونز کی درآمد میں 2022-23 کے مقابلے میں 233 فیصد اضافہ ہوا۔ 2022-23 میں 570 ملین ڈالر کا زرمبادلہ موبائل فونز کی درآمدات پر خرچ ہوا تھا جبکہ 2023 -24 کے دوران 1اعشاریہ 899 ارب ڈالر کا زرمبادلہ صرف موبائل فونز کی درآمدات پر خرچ ہوا ہے، صرف جون 2024 میں 279 ملین ڈالر زرمبادلہ موبائل فونز کی درآمد پر خرچ ہوا، مئی 2024 کے مقابلے میں جون 2024 میں موبائل فونز کی درآمد میں 77 فیصد اضافہ ہوا۔ خیال رہے کہ پاکستان می مقامی سطح پر موبائل فونز کی مینوفیکچرنگ ہورہی ہے مگر اس کے باوجود بیرون ملک سے موبائل فونز کی درآمد میں اضافہ ہورہا ہے، مالی سال 2023میں مشینری گروپ کی مجموعی درآمد 5اعشاریہ 812 ارب ڈالر تھی جو مالی سال 2024 میں 46 فیصد اضافے کے بعد 8اعشاریہ 501 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اجتماع کے باعث کئی شاہراوں کو بند کردیا گیا ہےجس کی وجہ سے کوئٹہ سمیت بلوچستان میں پیٹرول کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔ تفصیلات کےمطابق بلوچستان کی حکومت نے 28 جولائی کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام ہونے والے گوادر میں بلوچ قومی اجتماع میں عوام کی شرکت کو روکنے کیلئے کوئٹہ کراچی سمیت کئی اہم شاہراہوں کو بند کردیا ہے۔ شاہراہوں کی بندش کے باعث تیل کی ترسیل بھی متاثر ہوگئی ہے اور بلوچستان میں پیٹرول کی ترسیل متاثر ہوگئی ہے، بلوچستان میں سستا ہونے کی وجہ سے ایرانی پیٹرول اور ڈیزل بھی فروخت ہوتا ہے مگر سرحدی علاقوں سے اس ایندھن کی ترسیل بھی بری طرح متاثر ہوگئی ہے۔ ایندھن کی قلت پیدا ہونے کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت بلوچستان سمیت کئی شہروں کے پیٹرول پمپس پر "ایندھن دستیاب نہیں ہے" کے بینرز آویزاں کردیئے گئے ہیں کہ کچھ پیٹرول پمپس ایرانی پیٹرول کے ذریعے اپنی سیل جاری رکھے ہوئے ہیں اور ایرانی پیٹرول کو مہنگے داموں فروخت کیا جارہا ہے۔ بلوچستان میں پیٹرول پمپس پر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں اور کوئٹہ، ژوب، بارکھان کے کئی علاقوں میں 550 روپے فی لیٹر کے حساب سے ایرانی پیٹرول فروخت ہورہا ہے۔ دوسری جانب بلوچستان پیٹرولیم ایسوسی ایشن کے مطابق ایندھن کی ترسیل شروع ہوگئی ہے، اگلے 24 گھنٹے میں صورتحال بہتر ہوجائے گی۔
مری میں مال روڈ پر سیاحوں اور مقامی افراد کے درمیان جھڑپ کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا ہے جس میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مری کا مشہور ترین سیاحتی مقام مال روڈ ایک بار پھر میدان جنگ بن گیا ہے، مال روڈ پر مقامی افراد اور سیاحوں کے درمیان پارکنگ اور ٹریفک کی روانی میں خلل ڈالنے کی وجہ سے ایک جھگڑا شروع ہوا جو دیکھتے ہی دیکھتے ہاتھا پائی میں تبدیل ہوگیا، لڑائی بڑھی تو اس میں لاٹھیوں، لاتوں اور مکوں کا آزادنہ استعمال ہوا جس میں دونوں فریقین کے متعدد افراد زخمی ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ مال روڈ پر انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے پیش آیا، سیاحوں کی پروٹیکشن کیلئے پولیس اور ڈولفن فورس سمیت دیگر سول ادارے اور ضلعی انتظامیہ اس موقع پر غائب رہی۔ خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب مری میں سیاحوں اور مقامی افراد کے درمیان جھگڑا ہوا ہے، اس سے پہلے بھی ایسے متعدد واقعات رونما ہوچکے ہیں، 26 جولائی 2024 کو بھی مری کے علاقے حاطہ نور خان میں ایک کنسٹرکشن سائٹ پر کام کرنے والے افراد اور مقامی لوگوں کے درمیان لڑائی ہوئی تھی جس میں گولی لگنے سے 3 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
ایس آئی ایف سی اور وزارت تجارت کی کاوشوں اور کوششوں کے اثرات نظر آنا شروع ہوگئے، مالی سال 2023-24 کے دوران ملکی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات نے 2023-24 کے دوران ملکی برآمدات کے حوالے سے اعدادوشمار جاری کردیئے ہیں جس کے مطابق تجارتی اشیاء کی برآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 اعشاریہ 54 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور ملکی برآمدات 30اعشاریہ 64 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ مالی سال میں درآمدات 55اعشاریہ 19 بلین ڈالر تھیں جو مالی سال 2023-24 میں صفر اعشاریہ 84 فیصد کم ہوکر 54اعشاریہ 73بلین ڈالر تک آگئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایس آئی ایف سی اور وزارت تجارت کی کاوشوں کی بدولت لبنان، مصر ، اردن اور ازبکستان کی مارکیٹیں بھی گوشت کی برآمد کیلئے کھول دی گئی ہیں، مالی سال 2024 میں گوشت اور اس سے بنی مصنوعات کی برآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 20 فیصد اضافہ ہوا اور یہ برآمدات 512 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایگرو ایکسپورٹس 37 فیصد اضافے کے ساتھ 8 بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، چاول کی برآمد 3اعشاریہ8 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جبکہ مکئی 421 ملین، تل کے بیج 410 ملین ڈالر، پیاز کی برآمد 224 ملین ڈالر پہنچ گئی ہے، آئی ٹی کے شعبے میں کمپیوٹر سروسز کی برآمدات میں 26اعشاریہ 72فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، اس کے علاوہ ہارڈ ویئر کنسلٹنی سروسز کی برآمدات میں 17اعشاریہ 12 فیصد، سافٹ ویئر کنسلٹنسی سروسز میں 13 اعشاریہ 57 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال اگر برآمدات کی رفتار ایسی ہی رہی توپاکستان کا زرعی شعبہ 10 ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف حاصل کرسکتا ہے، یہ اعداد وشمار ایس آئی ایف سی کی انقلابی اقدمات کا ثبوت ہے۔
پاکستان میں کرپشن کا بازار گرم,پاکستان کے بیرون ملک سفارتخانوں، مشن اور دفاتر کے سرکاری اکاؤنٹس میں ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کے غبن اور مشکوک لین دین کا انکشاف ہوا۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان حج مشن جدہ میں ساڑھے 7 کروڑ روپے کی کرپشن سامنے آئی, جدہ حج مشن کے ایک افسر نے سوا کروڑ روپے سرکاری خزانہ سے نکال کر اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کئے,حج معاونین کی خوراک کے فنڈز میں 2 کروڑ روپے سے زائد خوردبرد ہوئے۔ حج مشن کی کیش رسید میں 34 لاکھ سے زائد کے غبن کئے گئے,مشن کے اکاؤنٹ افسر نے 78 لاکھ روپے حج امور کے فنڈز میں فراڈ کیا,اکاؤنٹس افسر نے بینک اسٹیٹمنٹ اور رقم کی لین دین کے کاغذات میں ٹمپرنگ کی,پاکستان مشن جرمنی میں ایک کروڑ کے تحائف اور فرنیچر خریداری میں بے ضابطگی کا انکشاف ہوا,تحائف لینے دینے کا ریکارڈ نہ ملا اور پیمنٹ وینڈر کی بجائے برلن میں سفیر کو ذاتی طور پر کی گئی۔ ولنگٹن میں پاکستان مشن کیلئے خالی رہائش کی بلڈنگ رکھنے پر 90 لاکھ روپے کا نقصان ہوا,جرمنی مشن میں تقریبا 10کروڑ کی رقم قونصلر سیٹ میں نہ رکھنے کابھی معاملہ سامنے آیا۔
مہنگی بجلی نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے, ایسے میں مفت سولر سسٹم کی فراہمی کے اعلان نے عوام میں خوشی کی لہر دوڑادی۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سولر سسٹمز کی فراہمی کےلیے تین کمپنیوں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کردیے۔ مراد علی شاہ نے کہا سندھ کے دو لاکھ گھروں کو سولرسسٹم دیں گے، تین کمپنیاں اس سسٹم پر کام کررہی ہیں، تمام کمپنیوں کے شرکا کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ وزیراعلیٰ ہاؤس میں سولر ہوم سسٹم کے معاہدے کی تقریب سے خطاب میں مراد علی شاہ نے کہا سندھ سولر انرجی پراجیکٹ ورلڈ بینک کی مالی معاونت سے شروع کرنے جارہے ہیں ۔ ایکنک ستائیس ارب چالیس روپے کی لاگت سے اس معاہدے کی منظوری دے چکی ہے۔ عالمی بینک اس منصوبےکےلیے دس کروڑ ڈالر امداد دے گا۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا ایک سسٹم کی اصل لاگت پچپن ہزار روپے ہے جو اسی فیصد سبسڈی کے بعد مستحقین کو صرف چھ ہزار روپے کی ادائیگی پر فراہم کیا جائےگا۔ سولز سسٹم کے اہل افراد کا تعین بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹر کم آمدنی والے گھرانوں سے کیا جائے۔ ان میں سے بھی انتہائی غریب افراد جو چھ ہزار ادا کرنے کی گنجائش سکت نہیں رکھتے محکمہ توانائی کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت سولر کٹس فراہم کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا پروگرام کا آغْاز 2020 میں کیا گیا مگر سبسڈی کی رقم 40 فیصد تھی جبکہ غریب گھرانے 60 فیصد اخراجات ادا کرنے سے قاصر تھے۔ صرف 322 سسٹم فروخت ہوئے۔ اب عالمی بینک کے تعاون سے سبسڈی کی رقم 80 فیصد تک بڑھا دی گئی ہے۔ 2022 میں تباہ کن سیلاب اور کوویڈ 19 کے بحران کی وجہ سے یہ منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہوا۔ اعلامیہ کے مطابق حکومت سندھ نے کراچی سمیت سندھ بھر کے تیس اضلاع میں غریب گھرانوں کو معمولی ادائیگی پر ہوم سولر سسٹم کی فراہمی کے منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔ منصوبے کے تحت دو لاکھ گھرانوں کو صرف چھ ہزار روپے کی معمولی ادائیگی پر سولر سسٹم فراہم کیا جائےگا, اکتوبر کے آخر تک پچاس ہزار سسٹم تقسیم کےلیے کراچی پہنچ جائیں گے۔ سولر ہوم سسٹمز 80 سے 100 واٹ کی سولر پلیٹ ، 180 واٹ یعنی اٹھارہ اے ایچ کی بیٹری، ایک پنکھا ، تین ایل ای ڈی بلب اور موبائل، چارجنگ کی سہولت پر مشتمل ہوں گے۔سولر ہوم سسٹم کے معاہدے کی تقریب میں صوبائی وزیر توانائی سید ناصر حسین شاہ ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری توانائی مصدق خان ، بولی کےلے اہل قرار دی گئی تین کمپنیوں کے نمائندوں اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔اس موقع پر وزیراتوانائی ناصر حسین شاہ نے کہا کہ منصوبے کی بولی میں اٹھارہ مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں نے شرکت کی جن میں تین کمپنیوں کی بولی منظور کی گئی، ان میں برطانیہ ، چین اور امریکا کی کمپنیاں شامل ہیں۔ سسٹم کی خریداری کےلیے سندھ بینک میں چھ ہزار روپے کا چالان جمع کرانا ہوگا۔ سسٹمز کی تقسیم ، سندھ پیپلز ہاؤسنگ پروجیکٹ کے تحت کام کرنے والی پانچ این جی اوز کے ذریعے کی جائے گی,اسٹیک ہولڈر کے تعاون اور پروگرام کے عمل میں شفافیت کے لیے ویب پورٹل کے ذریعے ڈیٹا بیس مینجمنٹ سسٹم تیار کیا گیا ہے۔ ایس ایچ ایس سسٹم صرف ضرورت مند گھرانوں میں تقسیم کیے جائیں گے۔ اس حوالے سے انڈیپینڈینٹ ویری فکیشن ایجنٹ کا تقرر کیا جائے گا۔ تقسیم کے عمل کی شفافیت کے لیےصارف آگاہی پروگرام عمل میں لایا جائے گا تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز اور مستفید حضرات کے حوالے سے معلومات حاصل کی جاسکیں۔سندھ حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ شکایات کی صورت میں ہیلپ لائن نمبر 021-111-222-262 ڈائل کریں۔
منیٰ میں حاجیوں کی جان بچانے پر پاکستانی رضاکار کو بھارتی حکومت کی جانب سے خراج تحسین پیش کیا گیا, خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے آصف بشیر نے حج کے دوران پچاس ڈگری میں مکہ میں بطور رضاکار خدمات انجام دیں,آصف نے بھارت سے آئے عازمین حج کی خدمت کی اور ان کی جان بچانے میں بھی پیش پیش رہے۔ بھارتی وزیر برائے اقلیتی امور کرن ریجیجو نے بھی آصف کی خدمات پر ان کا شکریہ ادا کیا، اپنے خط میں کہا آپ کی وجہ سے منیٰ میں بھارتی شہریوں سمیت بہت سے حجاج کرام کی جان بچ گئی۔ آپ کی بہادری کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، جبکہ بہت سے لوگ آپ کے نقش قدم کی پیروی کریں گے۔ آصف بشیر کا کہنا تھا کہ بھارتی قونصل جنرل جدہ نے کہا ہے کہ وہ انہیں انڈین ایوارڈ ’جیون رکشا‘ کے لیے بھی نامزد کریں گے,بی بی سے گفتگو میں آصف نے بتایا کہ حج کے دوران بحیثیت رضا کار ان کا کام پاکستان سے جانے والے حجاج کی رہنمائی کرنا تھا، لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ شدید گرم موسم میں لوگ بڑی تعداد میں بے ہوش یا نڈھال ہو رہے ہیں، تو انہوں نے مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ آصف نے بتایا کہ 10 ذوالحجہ کے روز شیطان کو کنکریاں مارنے والے دن موسم شدید گرم تھا، اسی دن آصف نے سڑکوں پر لاشیں دیکھی، جنہیں دیکھ کر خود آصف کے بھی ہاتھ پاؤں پھول گئے تھے، تاہم حوصلہ کرتے ہوئے انہوں نے ساتھی رضاکاروں کے ساتھ لوگوں کی جان بچانے کا فیصلہ کیا۔ آصف اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے 26 افراد کو ریسکیو کیا گیا تھا، تاہم 26 میں سے 9 افراد جانبر نہ ہوسکے اور خالق حقیق سے جا ملے تھے بھارت سے آئے حجاج کرام آضف کو پاکستانی بجرنگی بھائی جان کہہ کر بلاتے تھے، بہت سے حجاج نے تو ’منیٰ کے فرشتے‘ کا لقب بھی دیا ہے۔
بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے سول نافرمانی کی تحریک چلانےوالے طلبہ کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم وطن ان دہشتگردوں کو کچل دیں۔ تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش میں طلباء کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے اور بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کے استعفیٰ کے ساتھ ساتھ اپنے گرفتار ساتھیوں کی رہائی سمیت دیگر مطالبات پیش کیے تھے،سول نافرمانی کی تحریک کے پہلے ہی روز بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 50 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔ حکومت نے صورتحال دیکھتے ہوئے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کردی ہے اور آج شام سے ایک بار پھر کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے اس صورتحال پر ہم وطنوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان دہشت گردوں کو کچل دیں، سڑکوں پر احتجاج کرنے والے طالب علم نہیں بلکہ دہشتگرد ہیں جو ملک کو غیر مستحکم کرنے کیلئے باہر نکلے ہیں۔ ملکی خراب حالات پر بنگلادیشی آرمی چیف نے کہا افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنگلادیشی فوج ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور عوام کے مفاد اور ریاست کی کسی بھی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ایسا کرتی رہے گی۔ انہوں نے فوج کو ہدایت کی کہ عوام کے جان و مال اور اہم سرکاری تنصیبات کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے۔ خیال رہے کہ بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے 1971 کی جنگ میں لڑنے والے فوجیوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دینے کے فیصلے کے خلاف طلبہ کئی ماہ سے مظاہرے کررہے ہیں، ان مظاہروں کےدوران اب تک 200 افراد ہلاک ہوچکے ہیں،سپریم کورٹ نے حکومت کیجانب سے نافذ کردہ کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا ہے مگر طلبہ اپنے ساتھیوں کی رہائی اور دیگر مطالبات منوانے کیلئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور مطالبات پورے نا ہونے پر طلبہ نے ملک میں سول نافرمانی کی تحریک شروع کردینے کا اعلان بھی کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری ہونے کے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کی طرف سے پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ فلک جاوید سمیت 6 ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ وزیراطلاعات پنجاب کی طرف سے مبینہ نازیبا ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہونے کے بعد عظمیٰ بخاری کی طرف سے فلک جاوید پر الزام عائد کیا گیا تھا جو صنم جاوید کی بہن ہیں۔ عظمی بخاری نے نازیبا ویڈیو کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے عظمیٰ بخاری کو ہدایت کی تھی کہ سوشل میڈیا پر نازیبا مہم کیخلاف ایف آئی سے رجوع کریں۔ ایف آئی اے کی طرف سے فلک جاوید کو طلبی کا نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا تاہم وہ ایف آئی اے کی پیشی پر پیش نہیں ہوئی تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی کارکن فلک جاوید سمیت 6 ملزموں کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی طرف سے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ عظمی بخاری کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونے کے بعد فلک جاوید اسے پھیلاتی رہیں، فلک جاوید کے علاوہ مقدمے میں محمد شفیق، عاصمہ تبسم، شہاب الدین، حسن طور کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے مقدمے میں نازیبا ویڈیو کو اپ لوڈ کرنے اور اس کے بعد شیئر کرنے والے 20 سے زیادہ ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹس رکھنے والے صارفین کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمہ میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ٹک ٹاک اور فیس بک پر ویڈیو اپ لوڈ اور شیئر کرنے والے 10 اکائونٹس کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس مقدمہ میں ملوث محمد شفیق نامی ٹک ٹاکر کو گجرات سے گرفتار کیا جا چکا ہے، ملزم سے تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ اس کے پی ٹی آئی رہنما رئوف حسن کے اسلام آباد آفس سے بھی رابطے تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں سوشل میڈیا سیکرٹری سے ملزمان کو اس حوالے سے ہدایات جاری کی گئی تھیں۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے حوالے سے ان کی تنظیم کے نمائندے نئی تفصیلات منظر عام پر لے آئے ہیں۔ ایران کے خبررساں ادارے ارنا کے مطابق پاکستان اور ایران میں حماس کے نمائندے ڈاکٹر خالد القدومی نے شہید اسماعیل ہنیہ پر حملے کی رات ہونے والے واقعات سے متعلق نئے انکشافات کیے ہیں، ڈاکٹر خالد القدومی اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے وقت ایران میں اسی عمارت میں رہائش پذیر تھے۔ ڈاکٹر خالد القدومی نے ارنا کو انٹرویو دیتے ہوئے بین الاقوامی خبررساں ادارے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رات کے 1 بج کر 37 منٹ پر پوری عمارت لرز اٹھی تھی۔ عمارت کے لرزنے سے میں سمجھا کہ زلزلہ آیا ہے یا بجلی کی گرج چمک ہے لیکن کھڑکی سے باہر دیکھا تو بارش کے کوئی آثار نظر نہیں آئے اور ہوا بھی گرم تھی۔ انہوں نے بتایا کہ میں فوری طور پر اپنے کمرے سے باہر نکلا تو شہید اسماعیل ہنیہ کے کمرے کے قریب دھواں دیکھا، عمارت کی چوتھی منزل پر جا کر دیکھا تو کمرے کی چھت اور دیوار گری ہوئی تھی۔ اسماعیل ہنیہ کی لاش اور کمرے کی حالت سے پتہ چل رہا تھا کہ یہ فضا سے گرائی گئی کسی چیز یا میزائل حملے کے نتیجے میں ہوا ہے۔ ڈاکٹر خالد القدومی نے اسرائیلی وامریکی میڈیا کی خبروں (جن میں بتایا جا رہا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کے بیڈ کے نیچے بم نصب کیا گیا تھا) گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ زمینی حقائق اسرائیلی فوجی ترجمان کی کہانیوں اور نیویارک ٹائمز کی رپورٹس سے بالکل مختلف ہیں۔ ڈاکٹر خالد القدومی نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے دشمن کا سامنا کر رہے ہیں جو گفتگو نہیں کرنا چاہتا صرف قتل وغارت کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ اسماعیل ہنیہ سے حملے سے پہلے گفتگو ہو رہی تھی جس میں انہوں نے بتایا کہ آج 15 ملکوں کے وزرائے اعظم اور وزرائے خارجہ سے ملاقات ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ 31 جولائی 2024ء کو ایران کے دارالحکومت تہران میں اسماعیل ہنیہ کو اس وقت شہید کر دیا گیا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے وہاں موجود تھے۔ اسماعیل ہنیہ کی قیادت تحریک آزادی فلسطین کیلئے بڑا نقصان قرار دیا جا رہا ہے اور ایران نے ان کے قتل کا بدلہ لینا خود پر قرض قرار دیا ہے جبکہ اسرائیل نے فی الحال ان کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
ملک کے مختلف معاملات پر عوام کی آراء جاننے والے ادارے گیلپ کی طرف سے ایک دلچسپ سروے کیا گیا ہے جس کی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق گیلپ پاکستان نے ملک کے موجودہ وزیراعظم شہبازشریف کا نام جاننے کے حوالے سے ایک سروے کیا تھا جو 28 جون سے 10 جولائی 2024ء کے درمیان کیا گیا ہے جس میں گیلپ پاکستان کی طرف سے 700 شہریوں سے سوال کیا گیا تھا۔ گیلپ پاکستان کے ایک سروے میں شامل 700 شہریوں سے سوال پوچھا گیا تھا کہ موجودہ وزیراعظم کا نام کیا ہے؟ گیلپ پاکستان کے سوال کے جواب میں پتہ چلا کہ 65 فیصد پاکستانی شہری اپنے وزیراعظم کے نام سے واقف تھے اور ان کا درست نام بتایا۔ سروے میں 20 فیصد پاکستانی شہریوں کی طرف سے سوال کا غلط جواب دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سروے میں شامل شہریوں میں سے 14 فیصد اپنے وزیراعظم کا نام ہی نہیں جانتے تھے اور کہا کہ وہ ان کا نام نہیں جانتے۔ وزیراعظم کا درست نام بتانے والوں میں اکثریت مردوں کی تھی جو 71 فیصد کے قریب تھے جبکہ 61 فیصد خواتین نے وزیراعظم شہبازشریف کا درست نام بتایا۔ رپورٹ کے مطابق دیہی علاقوں کے مقابلے میں مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے شہری وزیراعظم شہبازشریف کے نام سے آگاہ تھے، دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے 63 فیصد اور شہروں سے تعلق رکھنے والے 72 فیصد شہریوں نے وزیراعظم شہبازشریف کا درست نام بتایا۔
پاکستان کے شہریوں کو مہنگائی کے ساتھ بجلی کے بلوں میں کیپسٹی چارجز نے پریشان کر رکھا ہے جس سے ریلیف کے لیے وزیراعظم شہبازشریف کو تجاویز پیش کر دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی بلوں میں کیپسٹی چارجز سے شہریوں کی جان چھڑوانے کے لیے انتظامیہ سے تجاویز طلب کی تھیں جو پیش کر دی گئی ہیں۔ وزیراعظم بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے متحرک ہیں اور 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کیلئے ریلیف کے بعد بیوروکریسی سے مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے بجلی پیدا کرنے والے آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز سے شہریوں کی جان چھڑوانے کے لیے بیوروکریسی سے تجاویز طلب کی گئی تھیں۔ شہریوں کو بجلی بلوں میں ریلیف دینے کے لیے وزارت توانائی اور وزارت خزانہ کی طرف سے وزیراعظم شہبازشریف کو مختلف تجاویز پیش کر دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کو بیوروکریسی کی طرف سے ایک تجویز یہ پیش کی گئی ہے کہ آئی پی پیز کو کیپسٹی چارجز کی مد میں 4 ٹریلین روپے تک کی رقم یکمشت ادا کر دی جائے جس سے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت میں 5 روپے سے زیادہ کمی ہو جائے گی۔ آئی پیز کو کیپسٹی پیمنٹ کی ادائیگیاں کرنے کیلئے آئندہ 3 سے 5 برس کیلئے اکٹھی ادائیگی کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز کو کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں یکمشت ادائیگی کرنے سے ادائیگیوں کے بوجھ میں کمی کے ساتھ ساتھ گردشی قرضے میں بھی کمی آئے گی۔ وزارت توانائی کی طرف سے وزیراعظم شہباشریف کو تجویز دی گئی ہے کہ وزارت خزانہ کو مجموعی رقم یکمشت دے دی جائے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ کی طرف سے بجلی کے بلوں میں شہریوں کیلئے ریلیف فراہم کرنے کو بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مشروط کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف کو ان تجاویز کے حوالے سے آگاہ کر دیا گیا ہے تاہم ابھی تک اس پر کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آ سکا۔
رکن قومی اسمبلی ورہنما پاکستان تحریک انصاف کی پارٹی کی بنیادی رکنیت منسوخی کا معاملہ پارٹی رہنمائوں کے متضاد بیانات کے باعث الجھ گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کی بنیادی پارٹی رکنیت منسوخ ہونے کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور قائم مقام سیکرٹری اطلاعات شعیب شاہین کی طرف سے متضاد بیانات سامنے آئے جبکہ ایڈیشنل جنرل سیکرٹری فردوس شمیم نقوی کے مطابق بنیادی پارٹی رکنیت منسوخ کرنے کا فیصلہ سنگین خلاف ورزیوں پر کیا گیا۔ تحریک انصاف کے قائم مقام سیکرٹری اطلاعات شعیب شاہین کی طرف سے شیر افضل مروت کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایات پر نکالا گیا جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے شیر افضل مروت کی حمایت میں بیان جاری کر تے ہوئے کہا ایسے کسی بھی فیصلے کا مجھے علم نہیں ہے نہ ہی اس کی منظوری دی ہے۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت سابق وزیراعظم عمران خان کے وفادار ترین ساتھیوں میں سے ایک ہیں جن کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن اب تک میرے علم میں نہیں ہے۔ شیرافضل مروت یا کسی اور کی بطور پارٹی چیئرمین بنیادی ختم نہیں کروں گا، دوسری طرف کہا جا رہا ہے کہ شیر افضل مروت کی سفارش کیلئے بیرسٹر گوہر عمران خان سے ملنے کے لیے اڈیالہ جیل جائینگے۔ علاوہ ازیں ایڈیشنل جنرل سیکرٹری فردوس شمیم نقوی نے نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کور کمیٹی نے سنگین خلاف ورزیوں پر شیرافضل مروت کی بنیادی پارٹی رکنیت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ شیر افضل مروت پارٹی کے قواعدوضوابط کا خیال نہیں رکھتے اور اپنے آپ کو پارٹی سے بالا سمجھتے ہیں جس سے پارٹی کا تشخص بری طرح مسخ ہوا ہے۔ دوسری طرف شیر افضل مروت نے تحریک انصاف کی بنیادی رکنیت منسوخ ہونے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا: پارٹی فیصلے کا احترام کرتا ہوں، خان کا سپاہی تھا، ہوں اور رہوں گا، ان کی رہائی کیلئے جو کر سکا کروں گا۔ میرے خلاف میرے قائد کے کانوں میں زہر گھولا گیا اور غلط فہمیاں پیدا کی گئیں، کوشش کروں گا کہ اپنے لیڈر سے مل کر اپنا موقف ان کے سامنے رکھوں۔
آئی پی پیز کی مہنگی بجلی پر چیئرمین نیپرا نے غلطی کا اعتراف کرلیا,چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے کہا سرمایہ کار کو اعتماد دیں معاشی حالات مستحکم رکھیں تو بجلی کی قیمت نہیں بڑھے گی۔ ہم سے غلطی ہوئی، پلانٹ لگانے والی کمپنیز کو بطور مراعات ڈالر میں ادائیگی کی, چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے بتایا اکتوبر، نومبر تک کمر شل مارکیٹ کھولنے لگے ہیں۔ جس کے بعد صارف کو اجازت ہو گی کہ اپنی مرضی کی کمپنی سے بجلی حاصل کر سکے,حکومت، بجلی کمپنی اور صارفین کے درمیان توازن قائم کرنا سب سے مشکل کام ہے۔ اب بجلی جینریشن کے نئے پلانٹس نہیں آ رہے۔ چیئرمین نیپرا نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہم سب سے غلطی ہوئی۔ 2007 کے بعد بجلی شارٹیج آ گئی تھی اور 14-2013 میں چینی معاونت سے پاورپلانٹس لگے۔ ہم نے پلانٹ لگانے والی کمپنیز کو بطور مراعات ڈالر میں ادائیگی کی, ہماری روپے کی قدر مستحکم نہیں اس لیے سرمایہ کار ڈالر میں ادائیگی مانگتا ہے۔ سرمایہ کار کو اعتماد دیں معاشی حالات مستحکم رکھیں تو بجلی کی قیمت نہیں بڑھے گی۔ سینیٹر عبدالقادر کہتے ہیںآئی پی پیز نے اوور پرائسنگ کر کے10 سال میں پیسہ کما لیا ہے۔ فرانزک آڈٹ کرائیں اور اس کی بھی کڑی نگرانی کروائی جائے,ارکان کمیٹی نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں بڑھنے سے لوگ ہمارا گریبان پکڑ رہے ہیں۔ ان 40 خاندانوں کے آئی پی پیز عوام کو مہنگے پڑ رہے ہیں اور ملک میں عوام میں بے چینی کی وجہ یہ آئی پی پیز ہیں۔ آئی پی پیز کو ادائیگیوں کی سالانہ رپورٹ میں توانائی سیکٹر کا 5بڑے پاور ہاؤسز کو ٹیکس فری ادائیگیوں کا انکشاف ہوا تھا,رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حب پاور کو16فیصدصلاحیت پر260ارب ، اینگرو کو54فیصد صلاحیت پر74ارب اور لکی گروپ کو28فیصد صلاحیت پر 62ارب روپے اور سفائر کو 34 فیصد پر 34 ارب روپے سالانہ ادائیگی ہوئی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز متحرک ہوگئیں,مریم نواز نے ملک کا سب سے بڑا جھینگا فارم قائم کرنے کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا, منصوبے کا آغاز اسی سال کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے,جس کے تحت پنجاب میں پہلی بار ایک ہزار ایکڑ پر سو ٹن سے زائد جھینگا فارمنگ کی جائے گی۔ ملاقات میں جھینگا فارمنگ کے لیے اشتراک کار کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر فشریز اور جھینگا فارمنگ کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی معاونت کی جائے گی۔ فشریز اور جھینگا فارمنگ کا فروغ تمام اسٹیک ہولڈرز کے باہمی اشتراک سے ممکن ہو گا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب سے فشریز فارمز ایسوسی ایشنز کے وفد نے ملاقات کی,ملاقات میں جھینگا فارمنگ کے لیے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی, جس کے بعد مریم اورنگزیب نے کہا کہ فشریز اور جھینگا فارمنگ پنجاب کے فارمر کے لیے گیم چینجر منصوبہ ثابت ہو گا,فشریز فارمز ایسوسی ایشنز کے وفد نے وزیر اعلیٰ مریم نواز کی کاوشوں کو سراہا۔ پنجاب میں سولر پروگرام، کسان کارڈ، ہیلتھ کارڈاور اسکالرشپ پروگرام سمیت دیگر سوشل پروٹیکشن پروگرام میں شامل کرنے کے لیے سوشیو اکنامک رجسٹری منصوبہ شروع کیا گیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاک فوج کے ذیلی ادارے ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی کے درمیان کاروباری مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہونے کا انکشاف ہوئے ہیں۔ معاہدے کے مطابق ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی اسلام آباد میں وکلاء کے رہائشی منصوبے میں شامل کمرشل پلاٹوں کے عوض ان کے رہائشی منصوبے کی ڈویلپمنٹ کرے گا۔ معاہدے کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد صحافیوں کی طرف سے اس معاملے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اس معاہدے کی تقریب کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا: جمہوریت اور آئین کی فائر وال نے آمریت کے وائرس سے کاروباری معاہدہ کر لیا۔ جی ہاں! سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن نے فوج کے ذیلی ادارے ڈی ایچ اے کے ساتھ کاروباری مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کر دئیے ہیں۔ انہوں نے لکھا اِس ویڈیو میں ڈی ایچ اے کے ایک بریگیڈئیر سیکریٹری اور ایک ریٹائرڈ کپتان کی سربراہی میں قائم FGEHA کی ایک نمائندہ نے سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سیکریٹری کے ساتھ مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے۔ یہ ویڈیو صرف ایک معاہدے کی ویڈیو نہیں بلکہ جنرل مشرف کیخلاف وکلا تحریک چلانے والی سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے منہ پر ایک تھپڑ ہے! انہوں نے لکھا: اِس ویڈیو میں آئی ایس پی آر کی مدد سے بنائی گئی اُس فلم کا گانا لگایا گیا ہے جس کو عاشر عظیم نے پروڈیوس کیا تھا (پھر ملک چھوڑ کر چلے گئے) اور اُس فلم میں سیاستدانوں کیخلاف گھناؤنے پراپیگنڈے پر نوازشریف کی حکومت نے 2017ء میں پابندی لگائی گئی تھی۔ اِس فلم کے ایک سین میں سندھ کا ایک چیف منسٹر سی ایم ہاؤس میں ایک لڑکی کا ریپ کرتے دکھایا گیا اور پس منظر میں دیوار پر بظاہر بے نظیر بھٹو کی تصویر بھی لگی دکھائی گئی تھی جس پر سب سے پہلے سندھ حکومت نے اس فلم کو سندھ میں بین کیا تھا، انہوں نے لکھا: اس ویڈیو کے پس منظر میں جو گانا ہے “تم اپنے نظریے پاس رکھو ، ہم اپنا نظریہ رکھتے ہیں" بظاہر آمریت کے وائرس کا جمہوریت کی فائر وال کو ایک پیغام اور زوردار طمانچہ ہے۔ جنرل مشرف کیخلاف کامیاب تحریک سے دنیا میں عزت کمانے والے کالے کوٹ آج پلاٹوں کی لالچ میں کالے بوٹ چمکانے کے لئیے استعمال ہو رہے ہیں۔ معاہدے کی تقریب میں تین وزراء وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر ہاؤسنگ ریاض پیرزادہ پیچھے کھڑے تالیاں بجا رہے ہیں اور بقول مریم نواز کے یہ حکومت بھی نواز شریف کی ہے۔ کالے کوٹوں اور کالے بوٹوں میں کاروباری شراکت داری متعلق نئے انکشافات سے بھرپور ایک انٹرویو دیکھیں ایم جے پر اگلے بیس منٹ میں! معروف صحافی اسد طور نے لکھا: ماشاء اللہ! سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے فوجی ہائوسنگ سوسائٹی ڈی ایچ ے کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کر دیئے ہیں، اور اب یہ بار کونسل بھی کسی بھی غیرآئینی اقدام کے خلاف کھڑی ہونے کے لیے تیار ہو گئی ہے! شاہد اسلم نے لکھا:کالے کوٹ، کالے بوٹ اور کالے کرتوت، سب ساتھ ساتھ ہیں، شکریہ نواز شریف! شاہد محمود نے لکھا: سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن بھی ڈی ایچ اے کے ساتھ لین دین میں شامل ہوگئی ہے! واہ، اور یہ شرمندگیاں آئین کی بالادستی کے لیے عدالتوں میں کھڑی ہیں۔سب کچھ سیل کرنے کے لیے ہے اور فوجی یہ سب کچھ خرید رہے ہیں، آپریشن عزم استحکام بھرپور عروج پر ہے!
رحیم یار خان کے علاقے خان پور میں ایک کوکنگ آئل ٹینکر اور ٹرالر میں تصادم ہو گیا جس کے بعد شہریوں نے بہتے ہوئے کوکنگ آئل سے شاپر بھر لیے۔ ذرائع کے مطابق رحیم یار خان کے علاقے خان پور میں ایک آئل ٹینکر اور ٹرالر میں تصادم کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد ٹینکر سے کوکنگ آئل بہنے لگا، علاقہ مکین یہ صورتحال دیکھ کر اپنے گھروں سے برتن اور شاپر لے کر پہنچ گئے اور بہنے والے کوکنگ آئل کو جمع کرنا شروع کر دیا۔ موٹروے پولیس کے مطابق قومی شاہراہ پر کوکنگ آئل ٹینکر اور ٹریلر میں تصادم کی وجہ سے کوکنگ آئل سڑک پر بہنے لگا جسے علاقہ مکین گھروں سے برتن اور شاپر لے کر بھرنا شروع ہو گئے۔ جائے حادثہ پر ریسکیو حکام پہنچ گئے جن کا کہنا تھا کہ کوکنگ آئل ٹینکر میں 36 ٹن کے قریب آئل موجود تھا، جس کے سڑک پر بہنے سے آگ لگنے کا بھی خطرہ تھا۔ ذرائع کے مطابق ریسکیو حکام نے فوری طور پر شہریوں کو آئل ٹینکر سے دور کر کے جائے حادثہ کو اپنے حصار میں لے لیا اور ٹینکر سے خارج ہونے والے آئل کو فائر فائٹنگ سے کور کرنے کے بعد آئل ٹینکر کی لیکج کو بھی کورکیا۔ کوکنگ آئل کو منتقل کرنے کے لیے متبادل ٹینکر طلب کر کے امدادی کارروائیاں شروع کی گئیں جبکہ پنجاب پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی۔ یاد رہے کہ چند ماہ پہلے لیہ کے علاقے فتح پور ایم ایم روڈ پر بھی خوردنی آئل سے بھرا ہوا ٹینکر سڑک سے اتر کر الٹ گیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکر میں 25 ہزار لیٹر سے زیادہ کوکنگ آئل موجود تھا جو لیکج کے باعث سڑک پر بہنے لگا۔ ریسکیو 1122 اور پولیس حکام فوری طور پر موقع پر پہنچے اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔
لاہور پریس کلب کے باہرنابینا افراد کی طرف سے دھرنا دیا گیا جس میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات سیدھے سے ہیں، ہم نے وزارت اعلیٰ کی کرسی مانگی ہے نہ ہی گورنر کا استعفیٰ مانگ رہے ہیں، صرف اپنا حق مانگا ہے ،ہم معذور لوگ باعزت روزگار کے ذریعے گھر والوں کا سہارا بننا چاہتے ہیں۔ نابینا افراد کا کہنا تھا کہ پیر کے روز انتظامیہ کی طرف سے انہیں پناہ گاہ میں قید کردیا گیا تھا جہاں سے بمشکل باہر نکلے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ کہ دیہاڑی دار 1200 ملازمین کو مستقل اور ریگولر ملازمین کا سپیشل الاؤنس 10 ہزار روپے کر کے 3 فیصد کوٹے کو 6 فیصد تک بڑھایا جائے۔ نابینا افرا د نے مطالبات کی منظوری کی یقین دہانی پر دھرنا ختم کر دیا تاہم مظاہرین سے مذاکرات کیلئے آنے والی خاتون اسسٹنٹ کمشنر ایک بزرگ شہری کو بیٹا بیٹا کہہ کر مخاطب کرتی رہیں جس پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ وسیم اعجاز نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا: گوروں کا دیسی بابوؤں کو بھرتی کرنے کا بڑا تگڑا معیار ہوتا تھا! رضی طاہر نے لکھا:سفید داڑھی والے سائل کو ایک اسسٹنٹ کمشنر بیٹا کہہ کر مخاطب کررہی ہے، نجانے یہ افسران سی ایس ایس پاس کرنے کے بعد اخلاقیات بھول کیوں جاتے ہیں؟ راجہ حمزہ اظہار نے لکھا: یہ ویڈیو دیکھنے کے بعد اس خاتون کی حماقت اور تکبرپر بہت دکھ ہو رہا ہے، جو خاندانی رئیس ہیں مزاج رکھتے ہیں نرم اپنا، تمہارا لہجہ بتا رہا ہے تمہاری افسری نئی نئی ہے! ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا: پاکستان تک تک غریب، پسماندہ اور پرانا ہی رہے گا جب تک کہ وہ مہنگی ترین لیکن نااہل بیوروکریسی پیدا کرنے کے لیے سی ایس ایس کے امتحانات لیتا رہے گا! ثوبان افتخار راجہ نے لکھا:حد ہے، سفید داڑھی والے سائل شہری کو اسسٹنٹ کمشنر بیٹا کہہ کر مخاطب کر رہی ہے، سارا معاشرہ ہی فرعون ہوا پڑا ہے! یاسر اسلم نے لکھا: سفید داڑھی والے سائل کو ایک اسسٹنٹ کمشنر بیٹا کہہ کر مخاطب کررہی ہے، نجانے یہ افسران سی ایس ایس پاس کرنے کے بعد اخلاقیات بھول کیوں جاتے ہیں؟ ایک صارف نے لکھا: چار سبجیکٹس مہنگی اکیڈمیوں سے رٹے لگا کر CSS کلیئر کرکےسفید داڑھی والے سائل کو ایک اسسٹنٹ کمشنر بیٹا کہہ کر مخاطب کررہی ہے! اس بندے کی جگہ اس کا اپنا باپ ہوتا تب بھی شاید اسی بےشرمی اور بے غیرتی سے بات کرتی، یہ پڑھی لکھی جاہل! ایک صارف نے لکھا:پاکستان کی افسر شاھی! یہ نابینا افراد سے مذاکرات کا سٹائل ہے،اپنے سے بڑے لوگوں کو بیٹا بیٹا کہہ کر پکار رہی ہیں! کاشف حسین نے لکھا: ان کو بابو بھی تم لوگوں نے ہی بنایا ہے، ہاتھ جوڑ کر پیچھے پیچھے بھاگنا، ایک بات یاد رکھیں یہ معذور افراد تمہارے ملازم ہیں تو ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو! اور اس خاتون کا کافی کپ کو پکڑنے کا انداز تو دیکھیں، ایڈی توں وال سٹریٹ جرنل کی انویسٹر! محفوظ بھلو نرگانہ نے لکھا: سچ تو سو فیصد یہ ہے کہ سیاستدان بہت زیادہ بدنام ہو گئے ہیں، ملک تو یہ لوٹ کر کھا گئے ہیں! کل لاہور اور راولپنڈی ڈوبا ہوا تھا، کوئی ثبوت دے سکتا ہے کہ کہیں کبھی ان کے گھروں میں بھی پانی گیا ہو، بارش کا سارا پانی بھی غریبوں کے گھروں میں ہی جاتا ہے! دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں سائل کی بات سنی جاتی ہے، دیکھو اس عورت نے مجال ہے کسی کو بولنے دیا ہو! طالب نامی صارف نے لکھا: ایک دفعہ میں نے ایک سابق سرکاری ملازم کو بطور اسسٹنٹ بھرتی کیا تھا اور اسے اگلے ہی ہفتے اس کی بری کارکردگی کے باعث نوکری سے فارغ کر دیا تھا اور اس کا رویہ بھی غیرپیشہ ورانہ تھا، ان بابوؤں کو پرائیویٹ سیکٹر میں رکھنا چاہیے جہاں انہیں کمانے کے لیے کارکردگی دکھانی پڑتی ہے ورنہ فوراً نکال دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے مختلف صحافیوں ویڈیو ڈیلیٹ نہ کرنے کی صورت میں کارروائی کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

Back
Top