خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
گوادر میں بلوچ تنظیم کے مظاہرے کے دوران پرتشدد مظاہرین نے ڈیوٹی کرنے والے سیکیورٹی فورسز پر حملہ کردیا، حملے سے ایک سپاہی شہید ہوگیا جبکہ 16 جوان زخمی ہوگئے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق گوادر میں نام نہاد بلوچ راجی موچی کی آڑ میں پرتشدد مظاہرین نے ڈیوٹی کرنے والے سیکیورٹی فورز کے اہلکاروں پر حملہ کردیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق حملے میں 30 سالہ سپاہی شبیر بلوچ شہید ہوگئے جبکہ حملوں میں سیکیورٹی فورسز کے ایک افسر سمیت 16 فوجی زخمی بھی ہوگئے ہیں۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے اشتعال انگیزی کے باوجود سویلینز کی ہلاکتوں سے بچنے کیلئے انتہائی تحمل اور صبر کا مظاہرہ کیا، ہجوم کی پرتشدد کارروائیاں ناقابل قبول ہیں ۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، شہری پراپیگنڈے کے شکار نا ہوں ، پرامن وپرسکون رہیں اور امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کےساتھ تعاون کریں۔
خلیجی ممالک نے پاکستانی لیبر کلاس سے متعلق شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مزدور کلاس کیلئے پاکستان کے بجائے افریقی ممالک کی طرف رخ کرلیا ہے، یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں وزارت اوورسیز حکام کی جانب سے سامنے آیا۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں وزارت اوور سیز حکام کی جانب سے کمیٹی کے شرکاء کو بریفنگ دی گئی، کمیٹی ارکان نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں جتنا کرائم ہوا اس میں 50 فیصد پاکستانی شہری ملوث ہیں۔ حکام نے کمیٹی کو خلیجی ممالک میں پاکستانی مزدوروں سے متعلق شکایتوں کے انبار لگاتے ہوئے بتایا کہ خلیجی ممالک نے مزدوروں کیلئے اپنا رخ پاکستان کے بجائے افریقی ممالک کی طرف کرلیا ہے، یہ انتہائی تشویشناک بات ہے، ہمارے 96 فیصد افراد مشرق وسطیٰ کے ممالک جارہے ہیں، اگر 6 سے 8 لوگ بیرون ملک جاتے ہیں تو واپس آنے والوں کی تعداد 2 سے 3 لاکھ ہے،دبئی کا کہنا ہے کہ 16 لاکھ کا زبانی کوٹہ تھا جو 18 لاکھ پر پہنچ چکا ہے۔ اوورسیز حکام کے مطابق ملائیشیا میں لوگ ایک ایک سال کے کانٹریکٹ پر جاتے ہیں اور وہیں رک جاتے ہیں پھر جیل پہنچ جاتے ہیں، عراق میں ہمارے لوگ غائب ہوئے ہیں ان کی تو اصل تعداد بھی معلوم نہیں ہے، جاپان نے نسٹ کی الیکٹرکل انجینئرنگ کی پوری کلاس ہی اپنے پاس بلالی، 6 سے 8 لاکھ لوگ بارڈر کے ذریعے بیرون ملک بھیج رہے ہیں مگر پھر بھی کشتیوں میں لوگ پکڑے جاتے ہیں، یہ لوگ پاکستان کا تشخص خراب کرتے ہیں۔ حکام کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی دبئی میں خواتین کی ویڈیوز بنانا شروع کردیتے ہیں، پاکستانی وی لاگرز لوگوں سے غزہ سے متعلق سوال شروع کردیتے ہیں، دبئی والے دبے الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ بھیجنے والوں کے رویے بہتر بنانے کیلئے ان کی تربیت نا کی تو مسائل پیدا ہوں گے، باہر والے لوگ ہم سے تنگ ہیں، کویت والے کہتے ہیں کہ کسی پاکستانی نرس کو کہو مریض کو اٹھا کر بٹھا دو تو وہ کہتی ہے کہ وارڈ بوائے کا کام ہے۔ حکام کے مطابق کویت والوں کی شکایت ہے کہ ایک نرس کی تنخواہ 6 مزدوروں کے برابر ہے مگر پاکستانی نرس ان کی زبان نہیں سیکھتی، 6 ماہ کویت میں رہنے والی پاکستانی نرس کہتی ہے کہ اس کو یورپ بھیجو، قطر کو اعتراض ہے کہ پاکستانی لیبر عجیب ہے ان کو ہیلمٹ پہننے کا کہو تو انکار کردیتے ہیں ، مشرق وسطیٰ کے ممالک نے لیبر کلاس کیلئے افریقہ کا رخ کرلیا ہے ، افریقی لیبر ہم سے بھی سستی ہے۔
ملک بھر کے شہری بجلی کے بلوں سے پریشان ہیں جس کی وجہ سے آج کل خودمختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو حکومت کی طرف سے کی جانے والی ادائیگیاں (کیپسٹی پیمنٹس) موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔ شہریوں کی طرف سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ان خودمختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے مالکان کون ہیں؟ اور حکومت نے ان کو کتنے فیصد بجلی پیدا کرنے پر کتنی ادائیگیاں کیں؟ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں سینئر صحافی حامد میر اس حوالے سے اہم تفصیلات عوام کے سامنے لے آئے ہیں۔ کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ 52 فیصد خودمختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے مالکان سرکاری ہیں اور باقی کے 48 فیصد کو کتنی کیپسٹی کی مد میں ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ پاکستان میں بجلی تیار کرنے والے خودمختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کی کل تعداد 100 ہے جن میں سے 51 کی ملکیت مختلف گروپس وکمپنیوں کے پاس ہے۔ حامد میر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ان میں 7 آئی پی پیز ملک کی معروف سیاسی شخصیات کی ملکیت میں ہیں جبکہ 18 ناروے، سنگاپور اور چین ودیگر بین الاقوامی کمپنیوں کی ملکیت ہیں۔ ملک کے معروف بزنس مین میاں منشا کے زیرملکیت 4 آئی پی پیز ہیں جنہیں کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں حکومت نے 4 ارب روپے کی ادائیگی کی۔ رپورٹ کے مطابق آئی پی پی کمپنی روش پاکستان پاور لمیٹڈمعروف صنعتکار اور وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود کی زیرملکیت ہے جسے نے پچھلے سال 4 فیصد بجلی پیدا کی اور اسے کیپسٹی چارجز کی مد میں حکومت نے 6 ارب 88 کروڑ روپے کی ادائیگی کی۔ ندیم بابر کی آئی پی پی اورینٹ پاور پراجیکٹ کے محمود گروپ کے ساتھ شراکت داری ہے جس نے 32 فیصد بجلی پیدا کی اور حکومت کی طرف سے اسے کیپسٹی چارجز کی مد میں 5 ارب 80 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ بجلی بنانے والے 2 کارخانے سابق وفاقی وزیر جہانگیر خان ترین کی ملکیت ہیں، کیپسٹی چارجز کی مد میں جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز یونٹ 2 کو پچھلے سے 1 ارب 9 کروڑ ادا کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق حکومت نے جے ڈی ڈبلیو یونٹ 3 کو کیپسٹی چارجز کی مد میں پچھلے سال 77 کروڑ روپے ادا کیے، چنیوٹ پاور لمیٹڈ آئی پی پی وزیراعظم شہبازشریف کے بیٹے سلمان شہباز کی ملکیت ہے۔ چنیوٹ پاور لمیٹڈ نے پچھلے سال کے دوران 33 فیصد بجلی پیدا کی جب کہ کیپسٹی چارجز کی مد میں اسے 1 ارب 55 کروڑ روپے کی ادائیگی کی ہے۔
روالپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس نے جنگ گروپ کیجانب سے اپنے ملازمین کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کا مقدمہ درج کروانے کی شدید الفاظط میں مذمت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آر آئی یو جے نے نے ویج ایوارڈ کے حقوق کی آواز بلند کرنے کی پاداش میں جنگ گروپ کے 7 ملازمین کے خلاف مذہبی منافرت کے مقدمے درج کروانے کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے، راولپنڈی پولیس نے 47 ورکرز کی درخواست کو نظر انداز کرکے دباؤ کے تحت جنگ گروپ کے مالکان کی ایماء پر ورکرز کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا۔ آر آئی یو جے نے جنگ انتظامیہ کے ان اوچھے ہتھکنڈوں کی مذمت کی اورکہا کہ چند سال پہلے جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان خود توہین مذہب کے جھوٹے مقدمات کا سامنا کرچکے ہیں، آر آئی یو جے نے اس موقع پر ان کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اس مقدمے کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا تھا مگر آج میر شکیل الرحمان کی ایماء پر ان کے ادارے کے ملازمین کے خلاف وہی ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے متعدد ملازمین کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے دباؤ لے کر اپنی جانبداری کا کھلا ثبوت دیا ہے جبکہ قانون طور پر ایسی سنگین دفعات کے تحت مقدمہ صرف مجاز افسران کی مکمل انکوائری کے بعد ہی درج کیاجاسکتا ہے، آر آئی یو جے ورکرز کے بھرپور دفاع کا عزت کرتے ہوئے فوری طور پر مقدمہ خارج کرنے کا مطالبہ کرتی ہے اور اس ساری صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے بھرپور احتجاجی تحریک شروع کرنے پر بھی غور کررہی ہے، ورکرز کے استحصال کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ سینئر صحافی و پروڈیوسر عدیل راجا نے آرآئی یو جے کا اعلامیہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ جنگ گروپ کے مالک میر شکیل نے چند روپے بچانے کیلئے اپنے ملازمین پر مذہبی منافرت پھیلانے کے جھوٹے مقدمات درج کروادیئے ہیں۔
سینئر ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کے اغوا کےمعاملےکی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ اغوا کرنے والے ملزمان سابقہ ریکارڈ یافتہ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سینئر ڈرامہ رائٹر اور مصنف خلیل الرحمان قمر کو ہنی ٹریپ کا نشانہ بنائے جانے کی تفتیش میں نئی پیش رفت ہوئی ہے، تفتیشی ٹیم کے مطابق جس گروہ نے خلیل الرحمان قمر کو اپنے جال میں پھنسایا وہ سابقہ ریکارڈ یافتہ ہے۔ گروہ میں شامل مرکزی ملزم حسن شاہ کے خلاف اس سے قبل ننکانہ صاحب میں اغوا، پرتشدد کارروائیوں اور بجلی چوری کے الزامات کے تحت 2 مقدمات درج ہیں، ملزم حسن شاہ منشیات کا عادی اور منشیات سمیت گرفتار بھی ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ گروہ میں شامل رفیق عرف فیکو کے خلاف شیخوپورہ میں قتل، اقدام قتل اور تشدد کے 6مقدمات درج ہیں، رفیق عرف فیکو لاہور میں بھی قتل کے ایک مقدمے میں اشتہاری ہے۔ دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ ملزم رفیق مرکزی ملزم حسن شاہ کیلئے بطور شوٹر کام کرتا تھا۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں خلیل الرحمان قمر کو لاہور کے علاقے بحریہ ٹاؤن میں ایک خاتون نے اپنےگھر بلواکر غنڈوں سے تشدد کا نشانہ بنوایا اور بعد میں انہیں اغوا کرواکے لوٹ مار بھی کی، واقعہ کے بعد خلیل الرحمان قمر نے بتایا کہ خاتون نے انہیں ڈرامہ بنانے کی پیشکش کرکے اپنے گھر مدعو کیا تھا، پولیس نے واقعہ کے فورا بعد ہی کارروائی کرتے ہوئے خاتون سمیت ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔
عوام کے محافظ عوام کے دشمن بن گئے, فیصل آباد میں پولیس اہلکاروں نے شہری کو تشدد کا نشانہ بنایا,پولیس اہلکاروں نے اے ٹی ایم سے رقم نکلوا کر گھر جاتے نوجوان پر وحشیانہ تشدد کیا, اور45 ہزار روپے سمیت دو موبائل فون چھین لئے۔ واقعہ فیصل آباد کے علاقے صدر بازار غلام محمد آباد میں پیش آیا جہاں رہائشی چوبیس سالہ نفیس اتوار کی رات اے ٹی ایم سے رقم نکال کر موٹرسائیکل پر گھر جا رہا تھا کہ راستے میں موٹر سائیکل سوار سادہ لباس انچارج پولیس چوکی سدھو پورہ خاور رفیق اور کانسٹیبل عثمان نے اسے زبردستی روک کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اہلکاروں نے نوجوان سے پنتالیس ہزار روپے اور دو موبائل فون چھین لئے، ملزمان نفیس پر تشدد کرتے ہوئے تھانے لے گئے جہاں اے ایس آئی خاور نے اس کے سر پر اینٹ کا وار کیا جس سے وہ بیہوش ہو گیا۔ اہلخانہ کواطلاع ملی تو وہ زخمی نفیس کو ملزم پولیس اہلکار کی ناجائز حراست سے چھڑوا کر تشویش ناک حالت میں الائیڈ اسپتال منتقل کر دیا,متاثرہ نفیس کا کہنا ہے پولیس اہلکار سادہ لباس میں تھے اور میں سمجھا کہ ڈاکو مجھے لوٹنا چاہتے ہیں,سی پی او فیصل آباد نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے دونوں اہلکاروں کو معطل کردیا۔ پولیس اہلکاروں کے خلاف تھانہ غلام محمد آباد میں ایس ایچ او رائے ارشد کی مدعیت میں دو دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے انچارج چوکی سدھو پورہ اے ایس آئی خاور کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا گیا۔
لاہور میں ایک سال کے دوران شہریوں سے اووبلنگ کے ذریعے وصول کی گئی اضافی رقوم سے متعلق حیران کن انکشافات سامنے آگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی(لیسکو) کی آڈٹ رپورٹ میں ایک سال کے دوران اوور بلنگ کی مد میں شہریوں سے اضافی اربوں روپے وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے، 2023 سے 2024 کی آڈٹ رپورٹ میں لیسکو میں اربوں روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایک سال کے دوران شہریوں سے صرف اوور بلنگ کی وجہ سے 1 ارب 95 کروڑ روپے وصول کیے گئے ہیں، لیسکو کے ایسٹرن سرکل میں غلط ریڈنگ کی وجہ سے 13 ارب سے زائد کی ریفنڈنگ کی گئی، ڈیفالٹ بجلی صارفین سےکی جانے والی ریکوری 4 ارب سے کم رہی۔ رپورٹ کے مطابق شہریوں سے نیلم جہلم سرچارجز کی مد میں 34 کروڑ روپے سے زائد کی غیر قانونی وصولیاں بھی کی گئیں، سرکاری محکموں کو لیٹ پیمنٹ کی مد خلاف ضابطہ 66 کروڑ کی چھوٹ دی گئی جبکہ مختلف تعمیراتی منصوبوں میں 68 کروڑ کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی اور لائن لاسز کی مد میں 8 ارب سے زائد کے نقصان کا بھی انکشاف کیا گیا۔
وزارت برائے سمندر پار پاکستانی وانسانی وسائل کے ماتحت ادارے اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن (او ای سی) نے جاپان کے سرکاری سکولوں میں انگریزی کی تعلیم دینے کے لیے پاکستان سے اساتذہ بھیجنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ پرو پاکستانی نامی نجی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ انگریزی زبان میں تعلیم دینے کے لیے جاپان کو فوری طور پر 30 معاون اساتذہ کی ضرورت ہے جس کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جاپان میں انگریزی زبان کی تعلیم دینے کے لیے 30 معاون اساتذہ کی اہلیت کا معیار بیچلر ڈگری یا اس کے مساوی تعلیم اور کم سے کم 1 سالہ تجربہ رکھا گیا ہے جبکہ عمر کی حد 24 سے 45 سال کے درمیان مقرر کی گئی ہےجبکہ نوکری کے لیے جنس کی تمیز نہیں کی گئی، مرد یا عورت کوئی بھی معاون استاد کی نوکری کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان سے جاپان جا کر انگریزی کی تعلیم دینے والے اساتذہ کو تقریباً 4 لاکھ روپے (22 ہزار ین ) تک تنخواہ کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹیشن مفت فراہم کی جائے گی۔ ملازمت کانٹریکٹ بیس ہو گی جس کے لیے اساتذہ سے 7 اپریل 2025ء سے 24 مارچ 2026ء تک کے لیے 1 سالہ معاہدہ کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق درخواست دہندہ کا مجرمانہ ریکارڈ نہ ہونا بھی ملازمت کی شرط میں شامل ہے جس کے ساتھ ساتھ میڈیکل سرٹیفکیٹ دینے کے علاوہ مالی استحکام ظاہر کرنا ہو گا۔ جاپان میں ذاتی رہائش کیلئے درخواست گزار کے پاس پرواز کے اخراجات کے علاوہ کم سے کم 10 لاکھ روپے (6 لاکھ ین) یا مشترکہ رہائش کیلئے 5 لاکھ روپے (3 لاکھ ین) ہونے چاہئیں۔ درخواست گزاروں کو اپنی سی وی کے ساتھ اپنی تعارفی ویڈیو بھی شامل کرنی پڑے گی جس کا دورانیہ 3 منٹ رکھا گیا ہے اور پاکستان میں M/s Borderlink کے تربیت سیشن میں شرکت کرنا ضروری ہو گا اور جاپان میں 31 مارچ 2025ء تک اپنے تعیناتی کے مقام پر پہنچنا ہو گا۔ درخواست دہندگان ذاتی رہائش کیلئے 2لاکھ 50ہزار سے 3 لاکھ 50 ہزار ین تک اپارٹمنٹ اخراجات پورا کرنا ہوں گے۔ مشترکہ رہائش اختیار کرنے کے خواہش مند درخواست دہندگان کو شروعاتی تاریخ سے کم سے کم 1 سال تک کیلئے ہائوسنگ شیئر کرنے پر رضامندی ظاہر کرنا ہو گی۔ رپورٹ کے مطابق ان ملازمتوں کے لیے ایسے درخواست دہندگان کو ترجیح دی جائیگی جو بنیادی جاپانی مہارتوں ومتعلقہ سرٹیفیکیشنز جیسے مقامی تدریسی سرٹیفکیٹ، TESOL ، TOEFL اور CELTA کے کی تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔ معاون استاد کی ملازمت میں دلچسپی رکھنے والے امیدوار اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کی ویب سائٹ https://oec.gov.pk پر درخواست فارم بھر سکتے ہیں۔ درخواست گزاروں کو تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے یو اے این نمبر 0311-0011-632جاری کیا گیا ہے جبکہ او ای سی ہیلپ ڈیسک کے علاوہ ای میل [email protected]پر بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ آن لائن درخواست فارم کے ساتھ 1 ہزار روپے کا بینک چالان جمع کروانا ہو گا جبکہ درخواست جمع کروانے کی آخری تاریخ 5 اگست 2024ء مقرر کی گئی ہے۔
توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، عمران خان کی تنقید پر نیب پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی بھڑک اٹھے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی خصوصی احتساب عدالت میں توشہ خانہ ریفرنس پر سماعت کے دوران گرما گرمی ہوگئی، عمران خان اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ صورتحال اس وقت خراب ہونا شروع ہوئی جب بشریٰ بی بی بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ہمراہ روسٹرم پر آگئیں،بشریٰ بی بی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ جس منصب پر بیٹھے ہیں آپ کو نظر نہیں آرہا کہ نیب کیا کررہی ہے؟ آپ جو چاہیں فیصلہ کرلیں میں نے اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑدیا ہے۔ عمران خان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ سے میری اہلیہ کا کوئی تعلق نہیں ہے، انہیں کس بات کی سزا دی جارہی ہے، میں وزیراعظم تھا مگر میری اہلیہ کوئی پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں، نیب والےضمیر فروش ہیں ان کو پیسے دو اور ان سے جو مرضی کہلوا لو۔ عمران خان کی جانب سے ان ریمارکس پر کمرہ عدالت میں موجود نیب کے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی غصے میں آگئے اور بولے آپ کو میرے ساتھ پرسنل ہونے کی ضرورت نہیں ہے، آپ کیس پر بات کریں میں نے آج تک آپ کی ذات پر کوئی بات نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیا محمد بن سلمان نے آپ کو جو ڈنر سیٹ اور ٹی سیٹ تحفے میں دیا وہ 30 ہزار روپے مالیت کا تھا؟ آپ مجھے راجا بازار سے 30 ہزار روپے میں مکمل ڈنر اور ٹی سیٹ خرید کر دکھائیں، میں عدالت کی سیدھی اور آپ الٹی جانب کھڑے ہیں۔ عمران خان اور نیب پراسیکیوٹر جنرل کے درمیان تلخی کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا، وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان نے نیب پراسیکیوٹر سے معذرت کی جس پر نیب پراسیکیوٹر جنرل نے اس معذرت کو قبول کرلیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف آج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں شراب واسلحہ برآمدگی کے کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ شائسہ کنڈی نے کی۔ ذرائع کے مطابق جج شائستہ کنڈی نے علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب واسلحہ برآمدگی کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے خلاف کچھ نہیں ہے تو بہادر بنیں اور 342 کا بیان ریکارڈ کروا دیں۔ کیس کی سماعت کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے 4 ستمبر کی تاریخ مقرر کر دی گئی۔ شراب واسلحہ برآمدگی کیس کی سماعت کے دوران علی امین گنڈاپور کی طرف سے ان کے وکیل راجہ ظہور الحسن عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس شائستہ کنڈی نے کہا کہ اس کیس میں علی امین گنڈاپور کو 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے 5 دفعہ موقع دے چکے ہیں اور اب پانچویں دفعہ بھی حاضری سے استثنیٰ لے لیا ہے، اگر ان کیخلاف کچھ نہیں تو بہادر بنیں اور بیان ریکارڈ کروائیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے وکیل راجہ ظہور الحسن نے موقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف یہ کیس 2016ء سے جاری ہے تو پراسیکیوشن کی طرف سے اب جلدبازی کا مظاہرہ کیوں کیا جا رہا ہے؟ جسٹس شائسہ کنڈی نے کہا کہ ان کے خلاف کیس حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، وزیراعلیٰ مصروف رہیں گے مگر عدالت نے بھی اپنا کام کرنا ہے، بیان حلفی دیں کہ وہ کب عدالت میں پیش ہوں گے؟ راجہ ظہورالحسن نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ڈسٹرکٹ کرم میں ہونے والے ایک جرگہ میں مصروف ہیں، استدعا کی کہ 4 ستمبر کی تاریخ دے دیں وہ عدالت میں پیش ہو جائیں گے اور عدالت دیکھے کہ علی امین گنڈاپور کا اس کیس میں کردار کیا ہے؟ جسٹس شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ کے موکل کیخلاف کچھ نہیں تو بہادربنیں اور 342 کا بیان ریکارڈ کروا دیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے بیان ریکارڈ کرنے کیلئے 4 ستمبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے کہا کہ بیان حلفی جمع کروانے کی وجہ سے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری نہیں کر رہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے اس کیس میں گزشتہ سماعت پر بھی علی امین گنڈاپور کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی تھی۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2016ء میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پولیس کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بنی گالہ کے باہر سے علی امین گنڈاپور کی گاڑی سے ایک پستول، 5 کلاشنکوف اسالٹ رائفلز، 6 میگزین، بلٹ پروف جیکٹ، آنسو گیس کے 3 گولوں سمیت شراب برآمد کی تھی۔ علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد پولیس کے ان دعوئوں کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنی لائسنس یافتہ 2 کلاشنکوف رائفلز کے ساتھ سفر کرتے رہے تھے جن لائسنس بھی ان کے پاس گاڑی میں موجود تھا۔ علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ شراب کی بوتل میں شہد ڈال کر لے جا رہے تھے جسے پولیس اہلکاروں نے ضبط کیا ہے۔
پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع کی بیرون ملک منتقلی 6 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال پاکستان میں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے نفع اور ڈیوڈنڈز کی بیرون ملک منتقلی بڑھ کر 2 ارب21 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جون کے مہینے میں بیرون ملک بھیجے گئے منافع کی شرح سالانہ بنیادوں پر 23اعشاریہ 1 فیصد اضافہ ہوا اور 41 کروڑ 45 لاکھ ڈالر منافع منتقل کیا گیا ۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2018 کے بعد بیرون ملک منافع کی منتقلی کی یہ بلند ترین سطح ہے،گزشتہ برس بیرون ملک بھیجے گئے منافع کا حجم 33 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھا، منافع کی بیرون ملک منتقلی میں نمایاں اضافے کی وجہ بیگ لاک کا کلیئر ہونا بتایا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فنانشل بزنس کے شعبے میں 63 کروڑ 86 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل ہوا، شعبہ توانائی میں 24 کروڑ58 لاکھ ڈالر، کمیونیکیشن میں 20 کروڑ 54 لاکھ ڈالر، پیٹرولیم ریفائننگ کے شعبے میں 13 کروڑ 9 لاکھ ڈالر جبکہ کیمیکلز کے شعبے میں 7 کروڑ 62 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل ہوا۔ معاشی ماہرین بیرون ملک منافع کی منتقلی میں اس نمایاں اضافے کو پاکستان کی معیشت کے اندر ایک اہم مالیاتی تحریک کا نمایاں ہونا قرار دیتے ہیں۔
دنیا کے مختلف ممالک میں قید پاکستانیوں کی تعداد 29 ہزار تک پہنچ چکی ہے، سب سے زیادہ پاکستانی سعودی عرب میں قید ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کا اجلاس سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت ہوا جس میں دنیا کے مختلف ممالک میں زیر حراست پاکستانیوں کا معاملہ زیر بحث آیا، اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں قید پاکستانیوں کی تعداد 29 ہزار ہوگئی ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سعود عرب میں قید پاکستانیوں کی تعداد 9 ہزار ، متحدہ عرب امارات میں ساڑھے 9 ہزار ہے، متعلقہ ممالک سے زیادہ تر پاکستانیوں کے نام اور وجوہات فراہم نہیں کی جاتی ہیں، ہمیں بیرون ملک قید پاکستانیوں کے نام اور پتے کا علم نہیں ہے۔ چیئرمین کمیٹی عرفان صدیقی نے بیرون ملک زیر حراست پاکستانیوں کی مکمل تفصیلات قائمہ کمیٹی میں پیش نا کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے ایجنڈا مکمل نہیں ہے، ہم مجبور ہوکر وزیر خارجہ کو خط لکھیں گے کہ ان کے حکام بغیر تیاری قائمہ کمیٹی میں آتے ہیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ محکمہ خارجہ کو زیر حراست افراد کے حوالے سے تفصیلات کا علم نا ہو۔ کمیٹی کی رکن شیری رحمان نے کہا کہ میری قائمہ کمیٹی میں متعلقہ وزیر نے اس معاملے پر مکمل تفصیل پیش کی تھی، مگر یہ کہتے ہیں کہ تفصیل ہے ہی نہیں۔ اس موقع پر سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دفتر خارجہ کو گائیڈ لائنز دینا چاہیے، زیادہ تر بیرون ممالک میں جرائم پیشہ افراد پھنستے ہیں، کچھ معمولی جرائم میں بھی پھنس جاتے ہیں کوئی تو سسٹم ہونا چاہیے کہ جو گرفتار ہو اس کی تفصیل شیئر کی جاسکے۔ اس پر وزارت خارجہ کے حکام کا کہنا تھا کہ یورپ میں پرائیویسی قوانین بہت سخت ہیں، قیدیوں کی اجازت کے بغیر ان کی تفصیلات فراہم نہیں کی جاسکتیں، اس وقت یورپ سے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کی سب سے زیادہ تفصیلات مل رہی ہوتی ہیں۔
سرگودھا کے علاقے خوشاب روڈ پر بے پڑے مبینہ بھکاری کی جیب سے 5 لاکھ روپے سے زیادہ رقم برآمد ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سرگودھا کے علاقے خوشاب روڈ پر ایک شخص کے بے ہوشی کی حالت میں پڑے ہونے کی اطلاع ریسکیو حکام کو موصول ہوئی تھی جسے ابتدائی طبی امداد دینے کے لیے ریسکیو 1122 کا عملہ وہاں پہنچا تھا۔ ریسکیو عملے نے مبینہ بھکاری کی جیبیں چیک کیں تو اس میں سے 5 لاکھ 34 ہزار روپے سے زیادہ نقدی کے ساتھ پاسپورٹ بھی نکل آیا۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر مظہر شاہ کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ مشتاق نامی مبینہ بھکاری کے پاسپورٹ پر سعودی عرب کے ویزے لگے ہوئے تھے جن پر وہ کئی دفعہ سفر بھی کر چکا ہے۔ مشتاق کو ریسکیو عملہ نے فوری طور پر طبی امداد کیلئے ڈی ایچ کیو ہسپتال پہنچایا جہاں اسے ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا اور ریسکیو عملے نے اس کا پاسپورٹ اور رقم اسے واپس لوٹا دی۔ مظہر شاہ کا کہنا تھا کہ اہل علاقہ نے بتایا ہے کہ مشتاق نامی مبینہ بھکاری یہاں پر بھیک مانگتا ہے اور مبینہ طور پر بھیک مانگنے والے ایک پروفیشنل گروہ سے تعلق رکھتا ہے جو سعودی عرب بھیک مانگنے کے لیے جاتے ہیں اور واپس آ جاتے ہیں۔ ہمارے عملے نے انہیں ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا جہاں پر انہیں طبی امداد دی گئی اور ڈسچارج ہونے کے بعد ان کی رقم انہیں واپس کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے امیگریشن کی ایک کارروائی کے دوران چند دن پہلے سعودی عرب جانے والی پروازوں سے بھیک مانگنے کی غرض سے جانے والی 8 خواتین کو ملتان ایئرپورٹ سے آف لوڈ کیا گیا تھا۔ بھیک مانگنے کیلئے جانے والی یہ خواتین 2 مختلف پروازوں سے سعودی عرب جا رہی تھیں جن سے 200 ریال فی کس بھی برآمد ہوئے تھے اور ان کا تعلق بہاولنگر سے بتایا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے مخصوص نشستوں کے کے کیس میں فیصلے پر عملدرآمد کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب اسمبلی کے مزید 99 اراکین کو پاکستان تحریک انصاف کا رکن اسمبلی تسلیم کر لیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کرنے کے ساتھ ساتھ 93 اراکین کو پاکستان تحریک انصاف کا رکن تسلیم کرنے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی کے 6 اراکین، خیبرپختونخوا اسمبلی کے 58 اور صوبہ پنجاب اسمبلی سے سنی اتحاد کونسل کے 29 اراکین کو پاکستان تحریک انصاف کا رکن قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن اس سے پہلے 39 اراکین صوبائی اسمبلی کو پی ٹی آئی رکن کی حیثیت سے نوٹیفیکیشن جاری کر چکا ہے جنہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نوٹیفائی کیا گیا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے سندھ اسمبلی سے تعلق رکھنے والے 6 اراکین کو بھی پاکستان تحریک انصاف کا رکن قرار دیا گیا ہے جن میں PS-112 کیماڑی 2 سے سربلند خان، PS-110 سائوتھ 5 سے ریحان بندوکڑا، PS-109 سائوتھ 4 سے بلال حسین جدون، PS-96 کورنگی سے محمد اویس، PS-93 کورنگی 4 سے ساجد حسین اور PS-92 کورنگی 3 سے واجد حسین خان شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 39 اراکین اسمبلی کو تحریک انصاف کا رکن تسلیم کیا گیا تھا جن میں امجد علی خان، سلیم رحمان سہیل سلطان، محمد بشیر خان، محبوب شاہ، جنید اکبر، علی خان جدون، اسد قیصر، شہرام خان، مجاہد علی، انور تاج، فضل محمد خان، ارباب عامر، شاندانہ گلزار، شیر علی ارباب، آصف خان، سید شاہ احد علی شاہ، شاہد خان نسیم علی شاہ، شیر افضل خان، علی افضل ساہی، مخدوم زین قریشی و دیگر شامل تھے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں کے کیس میں 12 جولائی کو الیکشن کمیشن وپشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے رہنما طلب کی تھی کہ پی ٹی آئی کا پارٹی ڈھانچہ موجود ہی نہیں ہے تو کس اتھارٹی کے تحت ان کے پارٹی ٹکٹس کو تسلیم کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق عوام پاکستان پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی اور بجلی سستی کرنے کا فارمولا پیش کردیا انہوں نے کہا کہ جولائی سے ستمبر تک گھریلو صارفین کے بجلی بلوں میں سیلز ٹیکس اور ایڈوانس انکم ٹیکس شامل نا کیا جائے، اس سے گھریلو صارفین کا بل 24 فیصد کم ہوسکتا ہے، کیپسٹی چارجز میں سے 46 فیصد رقم وفاقی حکومت کو جاتی ہے، حکومتی ملکیت کے چار ایل این جی پلانٹس ٹیکس کم کیا جائے،اور گرڈ پر چلنے والے پاور پلانٹس کے ایندھن پر ٹیکس ختم کیا جائے۔ مفتاح اسماعیل نے حکومت کو اپنے اخراجات میں کمی کی قربانیوں کی تجویز دی اورکہا کہ بجلی کے بل نا صرف عوام کو ن لیگ سے دور کررہے ہیں بلکہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کا سبب بھی بن رہے ہیں، عوام سے قربانیاں مانگنے والے حکمران خود بھی قربانی دیں، اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کیلئے 400 سے 500 ارب روپے اخراجات ختم کیے جائیں ۔ انہں نے کہا کہ پاکستان عوام پارٹی کے تحت اتوار کو کے الیکٹرک کے دفتر کے باہر علامتی احتجاج کیاجائے گا، شہریوں سے اپیل ہے کہ اس احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی جائے، بجلی کے محکمے عوام کی خدمت نہیں کررہے، دیہی علاقوں میں بہت لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے مگر اس کے باوجود بجلی کے بلز کم نہیں ہورہے۔
ایوان بالا میں صرف 96 سینیٹرز کی خدمت کیلئے تعینات سرکاری ملازمین کی تعداد کے حوالے سے اہم انکشاف سامنےآ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایوان بالا یعنی سینیٹ میں صرف 96 سینیٹرز کی خدمت کیلئے ایک ہزار ملازمین کی موجودگی کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ یہ انکشاف قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں وفاقی وزیز قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے کیا گیا ، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاسی مقاصد کیلئے ملازمین کو بھرتی کیا جاتا ہے، صرف 96 سینیٹرز کیلئے 1ہزار ملازمین تعینات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمان میں اسٹاف کی کوئی کمی نہیں ہے، ایک رکن پارلیمنٹ 1لاکھ 70ہزار روپے تنخواہ لیتا ہے، یہ لوگ اپنے بجلی گیس کے بلز بھی خود بھرتے ہیں، کام کے اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ سب سے کم تنخواہ ہے، 20 فیصد سے زائد اراکین کے پاس تو سرکاری رہائش گاہیں بھی نہیں ہیں، پارلیمنٹ کے نئے لاجز کا کام تقریبا مکمل ہیں۔ اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے نئے لاجز پر دوبارہ کام شروع کرنے کیلئے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے مشاورت کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جرمن پولیس سفارتی مشن پر حملے میں ملوث ملزم کو پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کررہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے جرمن شہر فرینکفرٹ میں پاکستانی سفارتی مشن پر حملے میں ملوث افراد کو پاکستان کے حوالے کیےجانے سے متعلق خبروں کو یکسر بے بنیاد قرار دیدیا ہے۔ ترجمان دفتر خارنہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جرمن پولیس نے پاکستانی قونصل خانے پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے دوران 2 افراد کو گرفتار کیا تھا، ان ملزمان سے جرمن پولیس کی پوچھ گچھ جاری ہے اور حملے کے مقاصد جاننے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ابھی تک ایسی کوئی معلومات موصول نہیں ہوئی ہیں کہ جرمن پولیس ان ملزمان کو پاکستان کو حوالے کررہی ہے یا مستقبل میں ایسا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وزیر اطلاعات و نشریات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کا جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق خط عدالتی ہتھوڑے کے نیچے چھپنے کی ناکام کوشش کے ساتھ ساتھ اپنے جرائم کا اعتراف کرنے کے مترادف ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات پنجاب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن ہمیشہ پوشیدہ اور وضاحت طلب معاملات پر بنتے ہیں، گیڈر کی جب موت آتی ہے تو وہ شہر کی طرف بھاگتا ہے، 9مئی کی ناکام بغاوت کی درجنوں ویڈیوز و آڈیوز اور تصاویر بطور ثبوت موجود ہیں، فتنہ خان خود اور سلمان اکرم راجا خود اس کی تصدیق کرچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کے کرداروں، سہولت کاروں اور ماسٹر مائنڈ سے متعلق حقیقت آشکار ہوچکی ہے، 9 مئی کی ناکام بغاوت ملک کے خلاف ایک سازش تھی، خیبر پختونخوا حکومت کا جوڈیشل کمیشن بنوانے کیلئے عدالت جانا اپنے جرائم کے اعتراف کے مترادف ہے۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ عدالتی کندھا استعمال کرکے کوئی نیلسن منڈیلا یا چی گوریرا نہیں بن سکتا، پانامہ کا ڈرامہ رچا کر اقامہ پر نکالنے والے چاہتے تھے کہ نواز شریف کو عوام سے دور کردیا جائے، وہ بھول گئےکہ ایک منصوبہ بندی اللہ کی بھی ہے، میرا قائد واپس بھی آیا اور اس کی نااہلی بھی ختم ہوئی، عوام نے انہیں مینڈیٹ بھی دیا۔ تمام سازشوں کے باوجود آج پاکستان میں اور پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں اسی نوازشریف کی حکومت ہے۔
ایک اور پاکستانی لڑکی بھارتی نوجوان کی محبت میں گرفتار ہوکر اپنے بچوں و گھر بار چھوڑ کرسرحد پار چلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کی رہائشی 25 سالہ پاکستانی لڑکی مہوش کو بھارتی ریاست راجھستان کے ضلع چورو کے گاؤں پتھیسر کے رہائشی 30 سالہ رحمان سے آن لائن رابطے دوستی ہوئی جو وقت کے ساتھ ساتھ محبت میں بدل گئی۔ ایمو نامی سوشل میڈیا ایپلی کیشن کے ذریعے پروان چڑھنے والے اس رشتے نے مہوش کو اپنے دونوں بچوں اور گھر بار چھوڑ نے پر ایسا مجبور کیا کہ وہ واہگہ بارڈر کے راستے قانونی طریقہ اپناتے ہوئے بھارت پہنچ گئی۔ مہوش نے جانے سے قبل اپنے شوہر سے طلاق لی دوسری طرف شادی شدہ رحمان نےبھی اپنی بیوی سے علیحدگی اختیار کی، بھارتی نوجوان کے بھی دو بچے ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق مہوش اور رحمان نے باقاعدہ طور پر شادی بھی کرلی ہے۔ مہوش لاہور کے علاقے بادامی باغ میں واقع ایک بیوٹی پارلر میں کام کرتی تھی، 2006 میں اس کی خرم شہزاد نامی نوجوان سے شادی ہوئی، تاہم شادی کے 12 سال بعد 2018 میں اس نے اپنےشوہر سے طلاق لی، اس شادی سے مہوش کے دو بیٹے ہیں جن کی عمریں 12 سال اور 7 سال ہے۔ خیال رہے کہ پہلا موقع نہیں ہےجب کوئی پاکستانی لڑکی آن لائن ایپلی کیشن کے ذریعے بھارتی نوجوان کی محبت میں گرفتار ہوکر سرحد پار کرگئی ہے، اس سے قبل سیما حیدر نامی ایک پاکستانی لڑکی پب جی کھیلتے ہوئے بھارتی نوجوان کی محبت میں گرفتار ہوئی، اور اس نوجوان کا مذہب دیکھے بغیر نیپال کے راستے غیر قانونی طور پر بھارت پہنچ گئی تھی۔
عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، عالمی منڈی میں تیل کے سستا ہونے کے اثرات پاکستان میں بھی دیکھنے کو ملیں گے؟ تفصیلات کے مطابق عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمت میں کمی کو دیکھتے ہوئے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان میں بھی عوام کو ریلیف دیا جائے گا، یکم اگست سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11 روپے فی لیٹر تک کمی کی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ 15 روز میں قیمتوں کے تعین کیلئے زیرو ایکسچینج ریٹ لاگو ہونے کا امکان ہے، تاہم ٹیکس لیول کو ایڈجسٹ کرنے سے قیمتوں کو برقرار رکھا جاسکتا ہے۔ اس وقت پاکستان میں پیٹرول 275 روپے 60 پیسے جبکہ ڈیزل 284 روپے فی لیٹر فروخت ہورہا ہے۔ آئندہ 15 روز میں پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر ساڑھے پانچ روپے، ڈیزل کی قیمت میں 11 روپے تک کی کمی لائی جاسکتی ہے، یکم اگست سے مٹی کے تیل کی قیمت میں 5 روپے 84 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے فی لیٹر کمی کی جاسکتی ہے۔ خیال رہے کہ حکومت نے 15 جولائی کو پیٹرول کی قیمت میں 9 روپے 99 پیسے کا اضافہ کیا تھا، گزشتہ 10 روز کے دوران عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتیں نیچے آرہی ہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی سے ملنے والا ریلیف عوام تک پہنچایا جائے۔

Back
Top