خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربن نے پاکستان کے عالمی طاقتوں میں شامل ہونے کی پیش گوئی کردی, ہنگری کے وزیراعظم نے پیشگوئی کی کہ مستقبل میں پاکستان عالمی طاقتوں میں شامل ہو گا۔ رومانیہ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم ہنگری نے کہا عالمی نظام تبدیلی کی طرف جا رہا ہے,جو ایشیا سے شروع ہونے والا عمل ہے,مستقبل میں عالمی طاقت مغرب سے مشرق اور روس کی طرف منتقل ہوجائے گی۔ اگلی کئی دہائیوں شاید صدیوں میں ایشیا دنیا کا غالب مرکز ہو گا۔ وزیراعظم وکٹر اوربن نے مزید کہا چین، بھارت، پاکستان، انڈونیشیا دنیا کی بڑی عالمی طاقتیں ہوں گی۔ سابقہ عالمی نظام کی تبدیلی بھی 500 برسوں پر محیط رہی ہے اور مغرب کی توقعات کے برعکس اب ہر کوئی روس کی حمایت کر رہا ہے, چین، شمالی کوریا کے ساتھ اب ایران، بھارت کے بھی روس سے اچھے تعلقات ہیں۔ نیٹو کا رکن ہونے کے باوجود ترکیہ بھی روس کے ساتھ ہے۔ ہنگری کے وزیراعظم نے خطاب میں کہا مسلم دنیا بھی اب روس کو دشمن کے بجائے اتحادی سمجھتی ہے۔ آج دنیا کا بڑا مسئلہ مغرب کی کمزوری اور ٹوٹ پھوٹ ہے۔ جو مغربی میڈیا نہیں بتاتا,مغربی میڈیا کا دنیا کا بڑا خطرہ روس اور اس سے لاحق خطرات کو قرار دینا غلطی ہے۔ وکٹر اوربن نے مزید کہا کہ روس کی قیادت اپنے ملک کے مفاد میں منطقی لحاظ سے چلتی ہے۔ مغرب کا رویہ حقیقی اور حالات کو سنبھالنے والا نہیں ہے اور اب وقت امن کی سیاست کا ہے,یوکرینیوں کو بھی یہ بات سمجھ آگئی ہے۔ یورپ کو بھی اب ہوش سے کام لینے کی ضروت ہے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے۔ یورپ نے امریکہ میں ٹرمپ کے آنے سے پہلے امن پالیسی نہیں اپنائی تو بعد میں ساری ذمہ داری یورپ پر ہی ہو گی۔
اراکین پارلیمنٹ مفت بجلی کی سہولت کے خاتمے کی خبروں پرپھٹ پڑے ہیں، اراکین نے اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے شکوے شکایتوں کے ڈھیر لگادیئے۔ تفصیلات کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی سے مفت بجلی کی سہولت کے خاتمے سے متعلق خبروں پر شکوہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ لاجز کا کرایہ ادا کرتے ہیں اور بجلی گیس کا بل بھی ادا کرتے ہیں۔ اراکین نے موقف اپنایا کہ بجلی گیس کے بلوں اور لاجز کے کرایوں کی ادائیگی کے باوجود پارلیمنٹیرینز پر کیچڑ اچھالا جارہا ہے، وزارت توانائی کی جانب ان خبروں کا جواب دینے کےبجائے خاموشی اختیار کیے جانا مجرمانہ اقدام ہے۔ حکومتی و اپوزیشن ارکان نے اس معاملے میں وزارت توانائی کے خلاف تحریک استحقاق بھی جمع کروادی ہےجس میں کہا گیا ہے کہ وزارت توانائی کو فوری طور پر فیک نیوز کی تردید کرنی چاہیے۔ اس معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ارکان کی عزت میں اضافے کو یقینی بنائیں گے، ارکان کی عزت و توقیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ آئی پی پیز کے خلاف آگاہی مہم شروع ہونے کے بعد انرجی پلاننگ کمیشن میں اخراجات میں کمی پر کام شروع کردیا گیا ہے، اس حوالے سے خبریں سامنے آئی تھیں کہ ابتدائی مرحلے میں ججز ، پارلیمنٹیرینز اور دیگر سرکاری افسران کو میسر مفت بجلی کی سہولت ختم کرنے پر غور کیا جارہا ہے جبکہ دوسرے مرحلے پر مفت پیٹرول کی سہولت بھی ختم کی جائے گی۔
چین نے امپورٹڈ کوئلے سے چلنے والے تین پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر تبدیل کرنے کی رضامندی ظاہر کردی,امپورٹڈ کوئلے کے تین پاور پلانٹس پاکستان میں مہنگی ترین بجلی پیدا کر رہے ہیں,جن میں 1320 میگاواٹ کا ساہیوال کول پاور پلانٹ، 1320 میگاواٹ کا حب پاور پلانٹ اور 1320 میگاواٹ کا پورٹ قاسم پاور پلانٹ شامل ہے۔ چین کی جانب سے پاکستانی وفد کو تینوں کول پاور پلانٹس کی ری پروفائلنگ کے حوالے سے بھی مثبت جواب دیا گیا جبکہ امپورٹڈ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کے معاملات کو آگے بڑھانے کا طریقہ کار بھی طے پا گیا,چینی حکام نے پاکستان وفد کو پانڈا بانڈز کے معاملے میں بھی مکمل سپورٹ فراہم کرنے کی یقین دہائی کرا دی,تینوں پاور پلانٹس کی کنورشن اور ری پروفائلنگ متعلق پاکستان اور چینی حکام کی ملاقاتیں جاری رہیں گی۔ وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ آئی پی پیز کے کنٹریکٹ کا جائزہ لے رہے ہیں، جو ہمارے فائدے میں نہیں ہوں گے انہیں خیر باد کہہ دیں گے تاکہ عوام پر سے بوجھ ختم ہو,بجلی کے معاہدوں پر یک طرفہ کارروائی نہیں کر سکتے، حکومت پاکستان نے آئی پی پیز کو گارنٹیز دے رکھی ہیں، ہم ایسی قوم ہیں جوعالمی معاہدوں کی پاسداری کرتی ہے۔
جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے باوجود یورپی ممالک کو برآمدات میں کمی دیکھنے میں ائی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں یورپی ممالک کو پاکستان کی برآمدات میں 6.27 فیصد کمی ہوئی,ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے باوجود یورپی یونین کی ریاستوں کو برآمدات میں کمی ہونا شروع ہو گئی، یہ اسٹیٹس زیادہ تر پاکستانی اشیا کو یورپی منڈیوں میں ڈیوٹی فری داخلے کی اجازت دیتا ہے۔ اکتوبر 2023 میں، یورپی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کو مزید 4 سال کے لیے 2027 تک بڑھانے کے لیے ووٹ دیا تھا تاکہ یہ ممالک یورپ کو برآمدات پر ڈیوٹی فری یا کم از کم ڈیوٹی سے لطف اندوز ہو سکیں, یورپی یونین کو پاکستان کی برآمدات مالی سال 2024 کے 9 ماہ میں 6.105 ارب ڈالر تک گر گئیں جو گزشتہ سال کے اسی مہینوں میں 6.27 ارب ڈالر تھیں. اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق اس کمی کی بنیادی وجہ مغربی، جنوبی اور شمالی یورپ میں پاکستانی اشیا کی مانگ میں کمی ہے۔مالی سال 2023 میں، یورپی یونین کو برآمدات گزشتہ مالی سال کے 8.566 ارب ڈالر سے 4.41 فیصد کم ہوکر 8.188 ارب ڈالر رہ گئیں، مغربی یورپ، جس میں جرمنی، ہالینڈ، فرانس، اٹلی اور بیلجیم جیسے ممالک شامل ہیں، یورپی یونین کو پاکستان کی برآمدات کا سب سے بڑا حصہ بناتا ہے۔ اس خطے کی برآمدات میں 12 فیصد نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، مالی سال 2024 کے پہلے 9 مہینوں میں برآمدی قدر 2.947 ارب ڈالر رہی جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 3.353 ارب ڈالر تھی۔اگرچہ مغربی، جنوبی اور شمالی یورپ کو برآمدات میں کمی آئی ہے تاہم مشرقی یورپ کو برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، برآمدات مالی سال 2024 کے 9 ماہ میں 8.38 فیصد اضافے کے ساتھ 46.619 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو پچھلے سال کے اسی مہینوں میں 43.014 کروڑ ڈالر سے زیادہ تھیں۔ جنوبی یورپ کی برآمدات مالی سال 2024 کے 9 ماہ میں 1.24 فیصد کم ہوکر 2.216 ارب ڈالر ہوگئیں جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 2.244 ارب ڈالر تھیں۔اس خطے میں، اسپین کو برآمدات گزشتہ سال 1.045 ارب ڈالر سے 2024 کے 9 ماہ میں 3.73 فیصد بڑھ کر 1.084 ارب ڈالر ہوگئیں۔ اٹلی کو برآمدات مالی سال 2024 کے 9 ماہ میں 3.22 فیصد کم ہو کر 82.544 کروڑ ڈالر رہیں، جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 85.293 کروڑ ڈالر تھی۔ شمالی یورپ کو برآمدات میں 2.31 فیصد کمی دیکھی گئی، اس خطے کو برآمدات کی مالیت 47.592 کروڑ ڈالر رہی جو کہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 48.719 کروڑ ڈالر تھی۔بریگزٹ سے پہلے پاکستان کی برآمدات کا بڑا مرکز برطانیہ تھا۔ بریگزٹ کے بعد کی مدت میں، پاکستان کی برطانیہ کو برآمدات مالی سال 2024 کے 9 ماہ میں قدرے بڑھ کر 1.529 ارب ڈالر ہوگئیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 1.494 ارب ڈالر تھیں، جو کہ 2.34 فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتی ہیں۔ مالی سال 2023 میں پاکستان کی برطانیہ کو برآمدات 10.63 فیصد کم ہوکر 1.966 ارب ڈالر ہوگئیں تھیں جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 2.20 ارب ڈالر تھیں۔ برطانوی حکومت نے اسلام آباد کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بریگزٹ کے بعد کے منظر نامے میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، جیسا کہ پاکستان کی جانب سے ترجیحی مارکیٹ تک رسائی کی اسکیم میں شمولیت سے ظاہر ہے۔
امریکی سینیٹ میں چین و پاکستان کے مخالف ایک بل پیش کردیا گیا ہے، بھارت نواز بل ریپبلکن سینیٹر مارکو روبیو نے پیش کیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹ میں پاکستان اور چین کی مخالفت پر مبنی ایک بل پیش کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ بھارت کے ساتھ اسرائیل، جاپان، کوریا اور نیٹو اتحادیوں جیسا برتاؤ کرے ۔ بل میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف کسی بھی قسم کی سرگرمی میں ملوث ہونے کا ثبوت سامنے آئے تو فوری طور پر پاکستان کی امداد روک کر کانگریس کو اس حوالے سے آگاہ کیا جائے، اگر روس سے ہتھیار خریدنے والے ممالک پر سخت پابندیاں عائد کیے جانے کا قانون نافذ ہوتا ہے تو بھارت کو پابندیوں کے حوالے سے سخت قانون سے محدود استثنیٰ دیا جائے۔ خیال رہے کہ بھارتی فوج بڑی مقدار میں روسی اسلحہ استعمال کررہی ہے اور خرید رہی ہے، تاہم امریکہ کی جانب سے بھارت پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے، امریکی سینیٹ سے روس سے ہتھیار خریدنے والے ممالک پر سخت پابندیاں عائد کیےجانے سے متعلق ایک بل منظور کروائے جانے کا امکان ہے ، تاہم بھارت کو ان پابندیوں سے بھی استثنیٰ مل سکتا ہے۔
خیبر پختونخواحکومت نے مالی بحران شدید ہونے پر صوبے میں تعلیمی اداروں کی ملکیتی زمینیں فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے تعلیمی اداروں کی زمینیں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے سرکاری ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق حکومت مردان میں باچا خان گریٹر ایجوکیشنل کمپلیکس کیلئے خریدی گئی زمین کو فروخت کرنے کا اراداہ رکھتی ہے۔ ذرائع کا مطابق ایجوکیشنل کمپلیکس کی تعمیر کیلئے عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں 4ہزار 800 کنال اراضی مختص کی گئی تھی تاہم اراضی مالکان کو رقم کی ادائیگی کیلئے موجودہ صوبائی حکومت نے اس زمین میں سے 700 کنال فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبائی حکومت کو 700 کنال اراضی فروخت کرنے سے 35 ارب روپے حاصل ہوں گے، اگر اراضی مالکان دوبارہ اپنی زمین خریدنے کے خواہش مند ہوئے تو زمینیں انہیں فروخت کی جائیں گی، بصورت دیگراس زمین کو نیلام کیا جائےگا، زمین کی نشاندہی اور فروخت کے عمل کو مکمل کرنے کیلئے چاروں تعلیمی اداروں کی کمیٹیاں قائم کردی گئی ہیں۔ اس زمین پر قائم ایجوکیشنل کمپلیکس میں باچا خان میڈیکل کالج عبدالولی خان زرعی اینڈ اور انجینئرنگ یونیورسٹیاں قائم کی جانی تھیں۔ فیصلے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے سیکرٹری محکمہ اعلی تعلیم خیبر پختونخوا کامران آفریدی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر اراضی مالکان کو 30 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے، حکومت کے پاس فنڈز نہیں ہیں، اسی لیے زمین فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز کے مالی حالات بھی ایسے نہیں ہیں کہ وہ ادائیگیاں کرسکیں، دوسری جانب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے بھی یونیورسٹیز کیلئے فنڈزنگ بند کردی ہے، چاروں تعلیمی اداروں کو غیر ضروری زمین کی نشاندہی کرنے کی ہدایات دیدی ہیں۔
ملک میں سوشل میڈیا کے ذریعے افراتفری اور بدنظمی پھیلانے والوں کے خلاف شکنجہ تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ، ایسے افراد کے خلاف تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہےجس میں کہا گیا ہے کہ آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف مہم چلانے والے ملزمان کی نشاندہی کرے گی ، ٹیم میں ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اسلام آباد، ڈائریکٹری سی ٹی ڈی ونگ ایف آئی اے، ایس ایس پی سی ٹی ڈی اسلام آباد شامل ہوں گے۔ اعلامیہ کے مطابق جے آئی ٹی ملزمان کی نشاندہی کے بعد قانون کے مطابق مقدمات قائم کرے گی۔ دوسری جانب سینئر صحافی عمر چیمہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنے کیلئے نافذ کی گئی فائر وال کو تجرباتی طور پر چلایا جارہا ہے اور اس وجہ سے ملک میں سوشل میڈیا ایپس کی رفتار بھی متاثر ہوگئی ہے، ٹرائل ختم ہونےکے بعد انٹرنیٹ اسپیڈ اور ٹریفک معمول کے مطابق آجائے گی۔ باخبر حکام کے مطابق حکومت نے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے تیار کردہ فلٹرنگ سسٹم کو حاصل کرنے اور نصب کرنے کیلئے بجٹ میں 30 ارب روپے سےزائد کی رقم مختص کی گئی، سسٹم کو نصب کرنے کا مقصد جھوٹی خبریں پھیلانے والے اور حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے والے صارفین کو کنٹرول کرنا ہے اورایسے افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کردہ مواد کو ڈیلیٹ کرنا ہے۔
لاہور میں ایک شہری کو صرف 126 یونٹس استعمال کرنے پر ڈیڑھ لاکھ روپے کا بل موصول ہوگیا ہے، شہری شکایت لے کر دفتر پہنچا تو اسے دھکے دے کر باہر نکال دیا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ میں ایک صارف نے لیسکو کی جانب سے 126 یونٹس کے استعمال پر ڈیڑھ لاکھ روپے کا بل بھیجنے کے خلاد درخواست دائر کی ہے، رانا سکندر ایڈووکیٹ نے شرقپور کے رہائشی گل شاد کی جانب سے درخواست دائر کی جس میں لیسکو سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ میں ڈیڑھ مرلے کے گھر میں رہتا ہوں، مہینے میں صرف 126یونٹس استعمال کیے ہیں مگر لیسکو نے ڈیڑھ لاکھ روپے کا بل بھیج دیا ہے۔ شہری نے شکایت کی جبکہ بل کی تصحیح کیلئے میں واپڈا دفتر گیا تو لیسکو حکام نے ملازمین کے ذریعے دھکے دے کر باہر نکال دیا ہے، عدالت بجلی کا بل ٹھیک کروانے کے احکامات جاری کرے۔
دوہزار تیئیس پنجاب کی خواتین کے لئے بدترین سال رہا,جہاں ہر پنتالیس منٹ میں ایک عورت کا ریپ کیا گیا, ضلع منڈی بہاؤ الدین میں رواں ماہ جولائی کے مہینے میں خواتین کے اغوا، ریپ اور جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کے 40 سے زائد الگ واقعات رپورٹس ہونے کا انکشاف سامنے آگیا,ضلع میں درج 46 فرسٹ انفارمیشن رپورٹس کے مطابق یہ واقعات یکم جولائی سے 24 جولائی کے درمیان رونما ہوئے,2023 میں عصمت دری کے 6 ہزار 624 مقدمات درج ہوئے، یعنی ہر 45 منٹ میں ایک عورت کا ریپ کیا گیا۔ اکثر مقدمات تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 (ریپ)، 376(3) (نابالغ سے ریپ)، 365بی (عورت کا اغوا، اغوا یا شادی کے لیے مجبور کرنا)، 496-اے (آمادہ کرنا یا حبس بے جا میں رکھنا) سمیت مختلف سنگین دفعات کے ساتھ درج کیے گئے ہیں۔ ایف آئی آرز کے مطابق سیکشن 376(3) کے تحت سات مقدمات درج کیے گئے، دفعہ 376 کے تحت 4 مقدمات درج کیے گئے، دفعہ 365بی کے تحت 13 اور دفعہ 496-اے کے تحت 21 مقدمات درج کیے گئے۔ 2 مقدمات دفعہ 511 کے تحت درج کیے گئے جبکہ ایک دفعہ 114 کے تحت درج کیا گیا۔ ایف آئی آرز میں مختلف طریقوں اور حیلوں بہانوں سے نوجوان لڑکیوں اور نوعمروں کے اغوا، ریپ جنسی استحصال کی تفصیلات درج ہیں۔ مجرموں کی درندگی کا شکار خواتین اور لڑکیوں کی عمریں 10 سے 28 سال کے درمیان ہیں جن میں سے اکثریت کی عمر 10 سے 18 سال کے درمیان ہے۔ زیادہ وارداتیں پولیس سرکل صدر منڈی بہاؤالدین کی حدود میں رونما ہوئیں جبکہ دیگر واقعات پولیس سرکل پھالیہ اور سرکل ملکوال میں پیش آئے۔ مختلف واقعات کے مقدمات صدر، سول لائن، کٹھیالہ شیخاں، گوجرہ، میانہ گوندل، پاہڑیانوالی، پھالیہ اور دیگر تھانوں میں درج کیے گئے ہیں۔ ایف آئی آرز میں 150 کے قریب معلوم اور نامعلوم ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔ سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (SSDO) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2023 میں پنجاب میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور اس سلسلے میں سب سے زیادہ واقعات لاہور اور فیصل آباد میں رونما ہوئے۔ خواتین کے خلاف تشدد کے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354 اور 509 کے تحت 10 ہزار 201 مقدمات درج کیے گئے اور ان کیسز میں 2022 کے مقابلے میں 14.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا جب 8 ہزار 787 کیسز درج ہوئے تھے۔ لاہور میں 1464، شیخوپورہ میں 1198 اور قصور میں 877 کیسز سامنے آئے جبکہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2023 میں پنجاب میں اوسطاً 28 خواتین کو روزانہ کسی نہ کسی قسم کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ فیصل آباد 728 کیسز کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ لاہور میں 721 اور سرگودھا میں 398 مقدمات درج کیے گئے۔ 2023 میں عصمت دری کے 6 ہزار 624 مقدمات درج ہوئے، یعنی ہر 45 منٹ میں ایک عورت کا ریپ کیا گیا۔ حافظ آباد میں ایک خاتون کا اس کے شوہر اور 3 سالہ بیٹی کے سامنے گن پوائنٹ پر ڈاکوؤں نے مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا,میڈیا رپورٹس کے مطابق گینگسٹر خاتون کو قریبی کھیتوں میں لے گئے اور اس کے شوہر اور بیٹی کے سامنے گینگ ریپ کیا۔ متاثرہ خاندان موٹر سائیکل پر چنیوٹ جا رہا تھا کہ سکھیکی کے قریب 3 ڈاکوؤں نے انہیں روکا۔ متاثرہ خاندان کی مدد کرنے کے بجائے حافظ آباد اور ننکانہ صاحب اضلاع کے پولیس حکام مبینہ طور پر دائرہ اختیار کے تنازع پر آپس میں جھگڑا کیا۔ جو اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جو 2020 میں لاہور،سیالکوٹ موٹروے پر گینگ ریپ کے واقعے کے بعد جاری کیے گئے تھے۔ پولیس حکام کے مطابق یہ خاندان چنیوٹ ضلع کا رہائشی تھا، انہوں نے کہا خاتون بدھ کو دیر گئے اپنے انکل سے ملنے کے بعد اپنے شوہر اور 3 سالہ بیٹی کے ساتھ اپنے گھر واپس جا رہی تھی۔ رات 11 بج کر 30 منٹ کے قریب 3 ڈاکوؤں نے انہیں روکا، جو گھناؤنا جرم کرنے کے بعد موقع سے فرار ہوگئے۔ لاہور میں 1464، شیخوپورہ میں 1198 اور قصور میں 877 کیسز سامنے آئے جبکہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2023 میں پنجاب میں اوسطاً 28 خواتین کو روزانہ کسی نہ کسی قسم کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ فیصل آباد 728 کیسز کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ لاہور میں 721 اور سرگودھا میں 398 مقدمات درج کیے گئے۔ 2023 میں عصمت دری کے 6 ہزار 624 مقدمات درج ہوئے، یعنی ہر 45 منٹ میں ایک عورت کا ریپ کیا گیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے 197 ملزمان کی بریت کا فیصلہ جاری کردیا, عدالت نے قرار دیا کہ پراسیکیوشن الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی,جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے ملزمان کی درخواستِ بریت منظور کرنے کا فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے کہا مقدمے کے مطابق دسمبر 2023میں ملزمان نے ریڈ زون میں پہنچنے کی کال دی، ملزمان نے کسی کو وزیراعظم ہاؤس، سپریم کورٹ، صدر ہاؤس وغیرہ میں داخل نہ ہونے دینے کا کہا,ملزمان نے اداروں کے خلاف اشتعال بھی پھیلانے کی کوشش کی۔ عدالتی فیصلے کے مطابق ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی کال پر بلوچ یکجہتی کمیٹی نے 23 دن دھرنا دیا, الزام کے مطابق روکنے کے باوجود مظاہرین نے ریڈ زون میں داخلے کی کوشش کی، پتھراؤ کیا، پولیس سے الجھے,عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پراسیکیوشن ملزمان کی طرف سے توڑپھوڑ، کارِسرکار میں مداخلت ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ ظہیر نامی ملزم کے علاوہ پراسیکیوشن دیگر ملزمان پر الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ پراسیکیوشن نے مجموعی طور پر 197 طلبہ کو بطور ملزم نامزد کیا, پراسیکیوشن اصل ملزمان اور بے گناہ طلبہ میں فرق کرنے میں ناکام رہی۔ جرم ثابت ہونے کے کوئی امکان نہیں، ٹرائل کرنےسے عدالتی وقت ضائع ہوگا۔ 32 درخواستگزاروں ملزمان اور وقوعہ سے دیگر گرفتار طلبہ کو بھی کیس سے بری کیاجاتاہے۔ دوسری جانب ترجمان صدر مملکت آصف علی زرداری برائے بلوچستان و صوبائی مشیر صنعت و حرفت میر علی حسن زہری نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے گوادر میں منعقدہ راجی مچی کے حوالے سے بلوچ قوم کی یہ تاریخ رہی ہے کہ وہ اپنے مسائل چاہے وہ قبائلی ہوں یا وطن کے حوالے سے آپس میں مل بیٹھ کرحل کرنے کی کوشش کی ہے اور یہی بلوچ قوم کی روایات ہیں ۔یہ ملک اور پیارا صوبہ ہم سب کا ہے اور آپس کے اختلافات اور ریاست کے دائرہ میں رہ کر مسائل بھی ہم سب مل بیٹھ کر حل کر سکتے ہیں اور ہمارے لیڈر صدر آصف علی زرداری کے نزدیک سیاست کا پہلا اصول ہی مفاہمت ہے.
پاکستان ڈرامہ وفلم انڈسٹری کی معروف اداکاری کبریٰ خان سے ملنے کے لیے کراچی کیلئے گھر سے جانے والی 13 سالہ بچی بازیاب کروا لی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے سے اپنے گھر سے لاکھوں روپے نقدی لے کر معروف اداکارہ کبریٰ خان سے ملاقات کرنے کے لیے سندھ کے دارالحکومت کراچی کے لیے روانہ ہونے والی 13 سالہ بچی کو لاہور پولیس نے ایک کارروائی کرتے ہوئے بازیاب کروا لیا ہے۔ کبریٰ خان سے ملاقات کے لیے جانے والی 13 سالہ بچی کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جو اپنے گھر سے کوٹ لکھپت ریلوے سٹیشن تک پیدل ہی پہنچی تھی۔ شہر کے مختلف علاقوں میں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے پولیس نے بچی کا پتہ لگایا اور بروقت کارروائی کر کے اسے تلاش کر کے ورثاء کے حوالے کر دیا۔ پولیس حکام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 13 سالہ بچی اپنی مرضی سے گھر سے پیسے لے کر نکلی تھی، انہیں کسی نے اغواء نہیں کیا اور گھر سے پیسے اس نے اپنے اخراجات کے لیے چوری کیے تھے۔ بچی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اپنی پسندیدہ اداکارہ کبریٰ خان سے ملنے کے لیے اپنے گھر سے پیسے لے کر نکلی تھی۔ 13 سالہ بچی نے پولیس کو بتایا کہ اسے اداکارہ کبریٰ خان کا معروف ڈرامہ صنف آہن سب سے زیادہ پسند ہے اور اس ڈرامے میں ان کے کردار کو دیکھ کر ہی اداکارہ سے ملنے کے لیے اپنے گھر سے کراچی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ بچی کا کہنا تھا کہ کراچی کی رہائشی اس کی دوست نے کہا تھا کہ کبریٰ خان کراچی میں رہائش پذیر ہے اس لیے اسے ملنے کیلئے کراچی جا رہی تھی۔ 13 سالہ بچی کا کہنا تھا کہ میری دوستوں نے جب بتایا کہ کبریٰ خان کراچی رہتی ہے تو مجھ سے رہا نہیں گیا اور گھر سے پیسے لے کر اس سے ملنے کے لیے کراچی کیلئے روانہ ہو گئی۔ فیصل ٹائون تھانے کی پولیس نے 13 سالہ بچی کو کراچی پہنچنے کے بعد بازیاب کروا کر اس کے والدین کے حوالے کیا جس پر اس کے والدین نے پولیس کا شکریہ ادا کیا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازمین کے لیے ایک اہم ترین سرکولر جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق انہیں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازمین کے لیے اہم ترین سرکولر جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق ان کی کڑی نگرانی کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں سیاسی سرگرمیاں کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازمین سے ان کے شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ سمز اور سوشل میڈیا اکائونٹس کا ڈیٹا طلب کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری کیے گئے اس سرکلر میں ملازمین کو میل ملاپ، معلومات کے تبادلے میں محتاط رہنے اور معلومات افشا کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ سیکرٹریٹ ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگلے 3 دن تک اپنی موبائل فون سمز اور سوشل میڈیا اکائونٹس کی تفصیلات جمع کروائیں اور سرکلر میں سکیورٹی برانچ، آئی ٹی برانچ کو عملدرآمد کرنے کا پابندیا بنایا گیا ہے۔ سرکلر کے مطابق قومی اسمبلی کا کوئی بھی غیرمجاز ملازم ادارے کی آفیشل معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرے گا اور نہ ہی غیرمجاز افراد کو سرکاری معلومات فراہم کرے گا۔ ملازمین سے متعلق کسی بھی معاملے میں سیکرٹریٹ پر اثرانداز ہونے کی کوشش بھی نہیں کی جائے گی اور کوئی ملازم سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر غیرذمہ دارانہ جذبات کا اظہار نہیں کرے گا۔ سرکلر کے مطابق حاضر سروس ملازموں کے ساتھ ساتھ ریٹائرڈ ملازمین پر بھی قواعدوضوابط کی پابندی کرنے اور قوانین کی پاسداری کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ سیکرٹریٹ ملازمین نے فون نمبرز کا ڈیٹا یا سوشل میڈیا اکائونٹس کا ڈیٹا نہ دیا تو ان کے خلاف سول سروس ایفی شینسی اور ڈسپلن کے قواعدوضوابط کے تحت سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔
صحافی قسمت خان نے وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز کی جانب سے کیپسٹی پیمنٹس سے متعلق دعوے پر انہیں آئینہ دکھادیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قسمت خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے آئی پی پیز کیجانب سے 2018 سے 2023 کے درمیان کیپسٹی اور انرجی چارجز کی مد میں وصول کی گئی رقم کے اعدادوشمار شیئر کیے۔ قسمت خان نے کہا کہ محترم سلیمان شہباز صاحب، نیپرا کی 2023 کے سرکاری طور پر جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق بگاس کو گزشتہ 5 سالوں میں کیپسٹی چارچز کی مد میں 1900 کروڑ روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا بگاس کو 2019 میں 135 کروڑ ادا یے گئے، 2020 میں 228 کروڑ، 2021 میں 562 کروڑ ،2022 میں 447 کروڑ جبکہ 2023 میں 522 کروڑ صرف کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں ادا کی گئے۔ قسمت خان نے یہ تفصیلات سلیمان شہباز کی اس ٹویٹ کے جواب میں شیئر کی جس میں سلیمان شہباز نے اپنی آئی پی پی کمپنی بگاس سے متعلق دعوہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بگاس کے ٹیرف میں کوئی کیپسٹی پیمنٹ نہیں ہے بلکہ اس کمپنی کو گرڈ کو فراہم کیے گئے یونٹس کی بنیاد پر ادائیگی کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تھا کہ اگر بگاس کا پاور پلانٹ کام نہیں کررہا ہو تو کسی قسم کی ادائیگی نہیں کی جاتی، یہ سراسر بے بنیاد الزام ہے کہ بگاس پلانٹس کو کبھی بھی کیپسٹی پیمنٹس کی گئی ہیں۔ سلیمان شہباز نے اپنے پاور پلانٹس سے متعلق مزید تفصیلات بتاتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ بگاس ایک مقامی ایندھن (گنے کے فضلے سے چلنے ) والا پاور پلانٹ ہے، ان پلانٹس میں کوئی درآمد شدہ ایندھن استعمال نہیں ہوتا، پی ٹی آئی کے غنڈوں کی باتیں سراسر بے بنیاد ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ اگر پیپلزپارٹی نا ہوتی تو پی ٹی آئی پر تین سال پہلے ہی پابندی لگ چکی ہوتی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ جمہوریت چلتی رہنی چاہیے، پیپلزپارٹی ہمیشہ پارلیمان کے ساتھ کھڑی ہوئی اور مضبوطی سے کام کرتی رہی، اداروں کا احترام ناگزیر ہے، عدلیہ سمیت کسی بھی ادارے پر حملہ کریں گے تو جمہوریت کمزور ہوگی۔ انہوں نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے عدالتی فیصلے پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ درست بات ہے کہ مخصوص نشستیں کسی اور کو نہیں ملنی چاہیے، ہم کبھی عدلیہ پر تنقید نہیں کرتے باقی سب کرتے، مخصوص نشستیں ہمارا حق نہیں ہیں، جس کا حق ہے اس کو یہ نشستیں ملنی چاہیے۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ پی ٹی آئی کا بیان حلفی دینے والے 39 ارکان کو مخصوص نشستیں دی جاسکتی ہیں، 41لوگ ایسے ہیں جنہوں نے بیان حلفی نہیں دیا ان کو کیسے نشستیں دیدی گئیں؟ پی ٹی آئی کے ساتھ غلط ہورہا ہے تو عدالتیں ہی انصاف دے رہی ہیں، ایک طبقہ عدلیہ پر بات کررہا ہے تو دوسرا پارلیمان پر حملہ کررہا ہے۔ انہوں نے اس کشمکش کو ن لیگ اور پی ٹی آئی کی ذاتی لڑائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں جماعتیں ایک میز پر بیٹھیں اور ملک کو اس بھنور سے نکالیں، اقتدار کی لڑائی لڑرہے ہیں،اگر پیپلزپارٹی نا ہوتی تو 3 سال پہلے پی ٹی آئی پر پابندی لگ چکی ہوتی اور پی ٹی آئی والے 3 سال پہلے دہشت گرد قرار دیئے جاچکے ہوتے اور شائد ملک میں انتخابات بھی نا ہوتے۔
پاکستان کے عوام مہنگائی,مشکلات اور ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں,ایسے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پاکستان کے 42 بڑے اور چھوٹے شہروں میں رجسٹرڈ چھوٹے دکانداروں اور خوردہ فروشوں پر 100 روپے اور 20,000 روپے سے زائد کے تک مقررہ ماہانہ ٹیکس عائد کردیا۔ ایف آبی آر کے نوٹیفیکیشن کے مطابق دکانداروں پر یہ ٹیکس ان کی دکانوں کے محل وقوع کی بنیاد پر عائد کیا جائے گا,ماہانہ ٹیکس اسکیم کے ایس آر او کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔ ایبٹ آباد اٹک، بہاولنگر، بہاولپور، چکوال، ڈیرہ اسماعیل خان، ڈی جی خان فیصل آباد، گھوٹکی، گوجرانوالہ، گجرات، گوادر، حافظ آباد، ہری پور، حیدرآباد، اسلام آباد، جھنگ، جہلم، کراچی، قصور، خوشاب، لاہور، لاڑکانہ، لسبیلہ، لودھراں، منڈی بہاالدین، مانسہرہ، مردان، میرپورخاص، ملتان، ننکانہ، نارووال، پشاور، کوئٹہ، رحیم یار خان، راولپنڈی، ساہیوال، سرگودہ، شیخوپورہ، سیالکوٹ، سکھر اور ٹوبہ ٹیک سنگھ شامل ہیں۔ اسکیم کے مطابق کوئی بھی شخص جو کسی تجارتی علاقے میں پچاس مربع فٹ یا اس سے کم کی دکان کا مالک ہو، یا عارضی دکان کا مالک ہو، یا کھوکا، یا کیوسک یا چھوٹی دکان جس کی پیمائش 5 × 3 مربع فٹ سے زیادہ نہ ہو، اس کی ملکیت ہوگی، اس پر 1,200روپے سالانہ فکسڈ ایڈوانس ٹیکس عائد ہوگا۔ ٹیکس کی ماہانہ قسط میں تھوک فروش، ڈیلر، ڈسٹری بیوٹر، خوردہ فروش، مینوفیکچرر کم خوردہ فروش، درآمد کنندہ کم خوردہ فروش، یا ایسا شخص جو خوردہ اور تھوک کی سرگرمی کو کسی دوسری کاروباری سرگرمی کے ساتھ جوڑتا شامل ہے۔
پنجاب حکومت نے 9 مئی کے مقدمات میں نامزد ملزمان کی ضمانت منسوخی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس کے ساتھ 9 مئی کے 57 ملزمان کی فہرست بھی جمع کروائی گئی ہے، فہرست میں عمران خان، شاہ محمود قریشی، عمر ایوب، شیخ رشید احمد شامل ہیں جبکہ درخواست میں انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی کے جج کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں سپریم کورٹ سے 57 ملزما ن کی ضمانت مسترد کرنے اور انہیں دوبارہ سے نوٹسز جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے اور موقف اپنایا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ملزمان کی ضمانت منظور کرلی ہے، جب اس فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تو ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے الٹا جرمانہ عائد کردیا۔ پنجاب حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت بانی پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید، عمر ایوب، کنول شوزب سمیت 57 ملزمان کی ضمانت منسوخ کرے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈکوچ مرحوم باب وولمر کی موت کے حوالے سے پوری ٹیم سے تفتیش کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے یہ انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سابق کوچ قومی کرکٹ ٹیم باب وولر کی موت کے بعد ٹیم کے تمام کھلاڑیوں پر شک کا اظہار کیا گیا تھا۔ قومی کرکٹ ٹیم کو اس کے بعد 3 دن تک ایک جزیرے پر لے گئے تھے جہاں ان سے تفتیش کی گئی تھی۔ پاکستان کے سابق ہیڈ کوچ باب وولمر 2007ء میں وفات پا گئے تھے جن کی موت کو سکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کے ایک آفیسر کی طرف سے قتل قرار دیا گیا تھا جس کے باعث قومی کرکٹ ٹیم سے تفتیش کی گئی اور تحقیقات کے بعد قدرتی موت قرار دیا گیا تھا۔ یونس خان کا کہنا تھا کہ وہ ہم سب کے لیے بہت مشکل وقت تھا، باب وولمر کے ساتھ میری بہت اچھی دوستی تھی اوریہ دوستی کھیل سے بڑھ کر تھی۔ یونس خان نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ہنسنا منع میں شریک تھے جہاں بتایا کہ ہماری یہ عادت تھی کہ ہم ہر میچ ختم ہونے کے بعد ایک ساتھ اکٹھے ہوتے تھے اور کھیل بارے بات چیت کرتے تھے۔ آئرلینڈ کے خلاف ایک میچ کے دوران میں زیرو پر آئوٹ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے میں بہت شرمندہ تھا، اس دن ہم اکٹھے نہیں بیٹھے اور نہ ہی بیٹھ کر بات چیت کی۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری صبح کے وقت ناشتے پر بھی ملاقات نہیں ہوئی جس کے بعد 11 بجے دوپہر کو ہمیں اطلاع دی گئی کہ باب وولمر کا انتقال ہو گیا ہے۔ میں اس وقت کرکٹ ٹیم کا نائب کپتان تھا اور مجھے ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو چکا تھا تاہم باب وولمر کی موت کا مجھ پر اتنا اثر ہوا کہ میں نے واپس پاکستان پہنچ کر کپتانی کی ذمہ داریاں لینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ باب وولمر آج اگر اس دنیا میں ہوتے تو پاکستان کی کرکٹ مختلف ہوتی کیونکہ وہ اسے نئی بلندیوں پر لے جاتے، یونس خان کی طرف سے انضمام الحق کے بیان کہ ان کے انتقال پر کھلاڑیوں پر شک کیا جا رہا تھا کی تصدیق بھی کی گئی۔ قومی کرکٹ ٹیم کو باب وولمر کی موت کے بعد ویسٹ انڈیز میں ایک جزیرے پر منتقل کیا گیا جہاں کھلاڑیوں سے 3 دن تک مقامی پولیس نے پوچھ گچھ کی۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران ہمارے مختلف ٹیسٹ بھی ہوئے، قومی کرکٹ ٹیم کے رکن کی حیثیت سے یہ ہمارے کسی کسی اذیت سے کم نہیں تھا۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی کے طور پر ہم اپنے ملک کے سفیر ہوتے ہیں لیکن حکومت کا بھی فرض ہوتا ہے کہ وہ آپ کا خیال رکھے، ہمارے ساتھ وہاں پر مجرموں جیسا سلوک اختیار کیا گیا تھا کا دکھ ہمیں ہمیشہ رہے گا۔
چینی آئی پی پیز نے کیپسٹی چارجز پر نظرثانی سے انکار کردیا,چین کی تین بڑی پاور کمپنیوں نے بجلی خریداری معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا۔ بریفنگ میں تین چینی کمپنیوں کے نمائندوں نے کہا انرجی پر لیے گئے قرضے کو ری اسٹرکچر کرنے کا فیصلہ چینی بینکوں اور پاکستانی حکام کے درمیان ہونا چاہیے لیکن انھوں نے اپنے منافع اور کیپیسٹی پیمنٹ کی ان شرائط وضوابط میں کسی تبدیلی کے امکان کو مسترد کر دیا جن پر پاور پرچیز ایگریمنٹ کے تحت اتفاق ہوا تھا۔ پاکستانی ٹیم سی پیک اور نیو کلیئر پاور پلانٹس کے پروجیکٹس سے متعلق لیے گئے قرضوں کی میعاد بڑھانے اور ان قرضوں پر سود کی شرح کم کرانے کے لیے بیجنگ بھی گئی, وزیر خزانہ محمد اورنگزیب چینی حکام سے ملاقات کے لیے روانہ ہو گئے تاکہ اس قرض کی دوبارہ واپسی کی مدت میں توسیع کرا سکیں ۔ یہ وہ قرض تھا جو حکومت پاکستان اور چینی کمپنیوں نے پاور پلانٹ نصب کرنے کے لیے چینی مالیاتی اداروں سے لیا تھا۔ پاکستان نے نیو کلیئر پاور پلانٹس لگانے کے لیے اور چینی کمپنیوں نے سی پیک کے تحت پاور پلانٹس لگانے کے لیے قرض لیا تھا۔ ان دونوں مدات کے قرض کی قدر تقریبا 17 ارب ڈالر بنتی ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے پیشکش تیار کی ہے کہ انرجی کے شعبہ کے قرض کی واپسی کی مدت میں 8 سال کی توسیع کی جائے اور اس کی ادائیگی کو امریکی ڈالر سے چینی ین میں تبدیل کر دیا جائے اور ساتھ ہی اس قرض پر شرح سود کو بھی کم کیا جائے۔ چینی حکام نے پاکستانی تجویز کو مان لیا تو اس سے پاکستان میں بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 6 سے 7 روپے کمی آسکتی ہے۔ صرف چینی پاور پلانٹس کی بجلی کی قیمت میں 3 سے 4 روپے یونٹ کمی آسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان سود کے انسٹرومنٹس کو بھی ” ایس او ایف آر“ سے بدل کر ” ایس ایچ آئی بی او آر “ کرانا چاہتا ہے۔ یہ ایس او ایف آر “ اور ایس ایچ آئی بی او آر “ سے بھی اوپر ہو جانے والے سود کی بھی کٹوتی چاہتا ہے,پاکستان کی درخواست پر عمل ہو جائے تو اس سے مجموعی قرض کی لاگت میں 5 فیصد تک کمی آئے گی۔ اس سال پاکستان کو انرجی کے شعبے کے قرض کی واپسی کے لیے 2 ارب ڈالر سے زیادہ ادائیگی کرنا ہے۔ پاکستان اس ادائیگی کو بھی مؤخر کرانا چاہتا ہے۔پاکستان میں صنعتکاروں اور گھر یلو صارفین کی جانب سے حکومت پر بیکار کیپسٹی کی ادائیگی سے بچنے کے لیے پاور پر چیز ایگری منٹس پر نظر ثانی کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ساہیوال پاور پلانٹ، پورٹ قاسم پاور پلانٹ اور چائنہ حبکو پاور پلانٹ کے عہدیداروں نے بتایا کہ 2014 کی انرجی پالیسی کی بنیاد پر پاور پرچیز ایگریمنٹ کی ادائیگی یا وصولی پر نظر ثانی نہیں کی جاسکتی۔ ان تینوں پاور پلانٹس کی کپیسٹی 3960 میگاواٹ ہے۔ پورٹ قاسم پاور پلانٹ کے چینی نمائندے نے کہا کہ دس سال قبل پاکستان میں 10 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی اور کوئی مقامی سرمایہ کار انرجی سیکٹر میں انویسٹمنٹ کرنے کو تیار نہیں تھا۔ اس وقت پاور پالیسی 2014 “ ہی ہماری سرمایہ کاری کی بنیاد بنی تھی۔ چینی پلانٹس کے نمائندوں نے کہا مرکزی مسئلہ انتہائی زیادہ لائن لاسز ، چوری اور کم ریکوری کا ہے۔سابق عبوری وزیر تجارت گوہر اعجاز نے منگل کو کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی ان آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی, گوہر اعجاز نے کہا کہ پیٹیشن میں کہا جائے گا کہ ان نا قابل برداشت حالات میں عدالت مداخلت کرے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے نرخ مقرر کرنے کے حکومتی اختیار کو ختم کرکے اسے آئل کمپنیوں کو دینے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ تفصٰلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے سے متعلق معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، حکومت نے پیٹرولیم نرخ مقرر کرنے کے حکومتی اختیار ختم کرکے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو دینے کی تیاری کرلی ہے، اس حوالے سے وزیراعظم نے حکومتی اختیار ختم کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ وزیراعظم کی ہدایات کے بعد وزیر پیٹرولیم نےکل ایک اہم اجلاس طلب کرلیا ہے ، حکومت آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو مرحلہ وار قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار دینے پر غور کررہی ہے، اس کیلئے چیئرمین اوگرا کو قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے اور اس فیصلے سے سامنے آنے والے اثرات کے حوالے سے رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ سارے ہوم ورک کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کا حتمی فریم ورک وزیراعظم کو منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔ دوسری جانب پیٹرولیم ڈیلرز نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار دینے کی مخالفت کی اور موقف اپنایا ہے کہ اس طرح کا کھلا اختیار ملنے پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے منافع خوری بڑھنے کا خدشہ بڑھ سکتا ہے۔
ملک بھر میں بجلی کے بلوں سے شہری پریشان ہیں اور اس معاملے پر اب لوگوں کا خون بھی سفید ہونے لگا ہے۔ ذرائع کے مطابق گوجرانوالہ کے علاقہ گرجاکھ روڈ میں واقع ایک گھر میں بجلی کے بل کی ادائیگی کے معاملے پر ایک ہی مکان میں رہنے والے دو بھائیوں کے درمیان جھگڑا ہونے پر بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کو قتل کر دیا۔ گھر کا بجلی کا بل 10 ہزار 500 روپے آیا تھا اور بڑے بھائی کے آدھی رقم کا تقاضا کرنے پر چھوٹے بھائی نے انکار کیا جس پر تلخ کلامی ہوئی اور بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کو قتل کر دیا۔ بجلی بل کے تنازعے پر قتل ہونے والے نوجوان کے گھر والوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے بھی اس معاملے پر لڑائی ہوتی تھی اس دفعہ 10 ہزار 500 روپے بل آیا تو دونوں بھائیوں میں بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔ بیوہ خاتون نے حکومت کو کوسنے دیتے ہوئے کہا کہ لوگ اپنا بل اتاریں یا اپنے بچوں کا پیٹ بھریں، لوگوں کا جینا حرام کر دیا گیا ہے۔ قتل ہونے والے نوجوان کے متاثرہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کو بھی کوستے رہے اور کہا کہ ان کی وجہ سے یہ چھوٹے چھوٹے بچے یتیم ہو گئے ہیں، اب کوئی ان کا وارث بنے گا۔ قتل ہونے والے نوجوان کے بہنوئی کا کہنا تھا کہ بجلی بل کے معاملے پر گھر میں اکثر جھگڑا رہتا تھا اس دفعہ بل آیا تو دونوں بھائیوں کے درمیان جھگڑا شروع ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ چھوٹے بھائی عمر فاروق نے بل ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا جس پر بڑے بھائی مرتضیٰ نے چھری کے وار کر کے اسے قتل کر دیا، قتل ہونے والا نوجوان شادی شدہ تھا اور اس کے 2 بچے بھی تھی، مقتول کا بڑا بھائی غیرشادی شدہ ہے جسے پولیس نے واقعے کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔

Back
Top