خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
سینیٹر فیصل واوڈا نے بڑا انکشاف کردیا, انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو جی ایچ کیو جانے کا کہا تھا۔ ماضی میں ن لیگ، پی پی، جے یو آئی اور ایم کیو ایم نے بھی اسٹیبشلمنٹ کا مقابلہ کیا لیکن وہ سب اسٹیبشلمنٹ کے ساتھ بات چیت کیلیے بیٹھ گئے ،جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا فیض حمید نے 9 مئی کو جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنے کا مشورہ دیا تھا، فیصل واوڈا نے جواب دیا یہ فیض حمید کا مشورہ نہیں تھا تاہم عمران خان اس سارے کھیل کا حصہ تھے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ موجودہ سیاسی عدم استحکام کے ذمے دار عمران خان ہیں، جب عدالتوں میں میرے خلاف متعدد مقدمات چل رہے ہوں تو میں قانون اور جمہوریت کا علمبردار نہیں بن سکتا، میں نے کچھ عرصہ قبل بتایا تھا کہ عمران خان کے قریبی ساتھی فیض حمید نے 9 مئی کی توڑ پھوڑ میں عمران خان کے ملوث ہونے کے ثبوت دیے تھے، فیصل واوڈا نے کہا حکومت کو ٹیکنوکریٹ حکومت یا مارشل لا کا خطرہ نہیں بلکہ (ن)لیگ کے اندر جاری اقتدار کی جنگ سے خطرہ ہے ،آئی ایم ایف نے وزیر خزانہ سے ڈیل کرلی۔ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوگا۔ل,مجھے سمجھ نہیں آ رہا آئینی بریک ڈاؤن کی بات کہاں سے نکل رہی ہے، اس سے بہتر ہے وزرا اپنی نالائقی مان لیں تو قوم زیادہ عزت کرے گی، (ن) لیگ اپنے جھگڑے نمٹائے، ملک کو سیاسی عدم استحکام کی طرف لے کر نہ جائے۔ انہوں نے کہا آئین میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ اور آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے، اس تاثر کو ختم کرنا ہے کہ جوڈیشل مارشل لا لگ گیا ،9 مئی پر اسٹیبلشمنٹ بہت واضح ہے، آئندہ جتنے بھی آرمی چیف آجائیں فوج اپنی لڑائی میں مستقل رہے گی، سیاسی جماعتوں میں بھی اچھے لوگ ہیں، انہیں آگے آنے دیا جائے، میری 90فیصد پیشگوئیاں درست ثابت ہوئی ہیں، ستمبر اکتوبر میں سیاست میں گرمی ہوگی مگر حکومت کو خطرہ نہیں ہے، پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک کی شدت سے ضرورت نہیں ہے، فارورڈ بلاک بھی چھانٹ کر لایا جائے گا۔ فیصل واوڈا نے کہا معاشی اشاریے ٹھیک جارہے ہیں، شرح سود نیچے آگئی، اس کا مطلب مہنگائی کم ہورہی ہے، بجلی معاہدوں پر آئی پی پیز سے بات کرنی چاہیے،آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کے معاہدے بھی انہی سیاسی جماعتوں نے کیے تھے،آئی پی پیز بجلی دیں نہ دیں حکومت انہیں پیسے دے گی، ایسے معاہدوں کے پیچھے کک بیکس ہیں،مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل نہیں ہو گا،الیکشن کمیشن، پارلیمنٹ، سپیکر قومی اسمبلی اور صدر مملکت راستے میں کھڑے ہیں۔
وفاقی حکومت نے بیرون ملک پناہ لینے والے پاکستانیں کے پاسپورٹ پر پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ پیش رفت نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں سامنے آئی، اجلاس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح وبہبود سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں وزیر خارجہ کواوورسیز پاکستانیوں کو بروقت پاسپورٹ کی سہولت کی فراہمی کیلئے کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے پاسپورٹ 60 دن کے اندر جاری ہوں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بیرون ملک پناہ لینے کے خواہش مد افراد کیلئے پاکستانی پاسپورٹ کے اجراء پر پابندی کا سرکلر واپس لیا جائے گا۔ خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے پاکستان میں سیکیورٹی اور ملکی سلامتی کے تناظر میں بیرون ملک پناہ لینے والے پاکستانیوں کو پاسپورٹ جاری نا کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس حوالےسے جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی بنیاد پر دوسرے ملک میں پناہ لینے کے خواہش مند افراد کو پاسپورٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔
مسلم لیگ ن کےرہنما اور لیگی سوشل میڈیا ونگ کے سربراہ صفدر لغاری کو سابق وزیراعظم عمران خان کی آئی پی پیز معاہدے کے حوالے سے ایک پرانی ٹویٹ شیئر کرنا مہنگا پڑگیا۔ تفصیلات کے مطابق صفدر لغاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر 14 اگست 2020 کو عمران خان کی جانب سے کی گئی ایک ٹویٹ شیئر کی جس میں انہوں نے آئی پی پیز کمپنیوں کے ساتھ نئے معاہدوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان معاہدوں سے توانائی کی پیداوار اور سرکلر ڈیبٹ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما صفدر لغاری نےاس ٹویٹ کو بغیر سوچے سمجھے شیئر کیا اور عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس قومی مجرم نے آئی پی پیز سے معاہدے کرکے قوم کو مبارکباد دی اور جشن منایا، ان معاہدوں کی وجہ سے آج پاکستان کے عوام پر بجلی کے بل بجلی بن کرگررہے ہیں۔ صحافی احمد وڑائچ نے اس ٹویٹ پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نواز لیگ کے سوشل میڈیا ہیڈ کو یہ بھی علم نہیں ہے کہ عمران خان اپنی ٹویٹ میں کیا کہہ رہے ہیں، پی ٹی آئی نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی تھی، ڈالر میں پیمنٹ کی شرط کو روپے میں منتقل کیا گیا، پی ٹی آئی نے کوئی نیا معاہدہ نہیں کیا تھا۔ زبیر علی خان نے عمران خان کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے جو پہلے سے کیے ہوئے معاہدے تھے ان کو تبدیل کیا ورنہ آج بھی 280 روپے فی ڈالر کے حساب سے پیمنٹس کی جارہی ہوتیں، کچھ تو سیکھ لیا کریں۔ احمد ابو بکر نے کہا کہ عمران خان کے دور میں کوئی نیا معاہدہ نہیں کیا ہوا، بلکہ انہوں نے کوشش اور محنت کے بعد آئی پی پیز کو راضی کیا کہ ڈالر کےبجائے پاکستانی روپے میں دی جائیگی۔ ایک صارف نے عمران خان کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ان کھوتا خوروں کی بہترین تعریف جو عمران خان نے کی ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں ہیں او پر سے کوشش بھی نہیں کرتے، یہ جاہل گوار لوگ عمران خان کے احسان پر الٹا گالیاں دے رہے ہیں،عمران خان نے تمہارے مالکوں کے کئی معاہدے سستے کروائے تھے ورنہ آج بجلی مزید مہنگی ہوتی۔ ایک دوسرے صارف نے کہا کہ ڈالر میں پیمنٹ والے معاہدوں کو روپے میں منتقل کروایا گیا تھا، تحریک انصاف نے کوئی بھی نیا معاہدہ نہیں کیا تھا، ساری آئی پی پیز پیپلزپارٹی، مشرف اور نواز شریف کی دین ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے 9 مئی مقدمات میں آج فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ، پولی گرافک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کروانے سے انکار کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 9 مئی مقدمات میں عمران خان کے خلاف تفتیش کا پلا مرحلہ مکمل ہوگیا، تفتیش کیلئے ڈی ایس پی جاوید آصف کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم اڈیالہ جیل پہنچی، ابتدائی طور پر عمران خان نے تفتیشی ٹیم کے سوالوں کے جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پولیس پر کوئی اعتبار نہیں ہے۔ اس موقع پر ڈی ایس پی جاوید آصف نے کہا کہ آپ تفتیشی افسران سے تعاون کریں ہم آپ کے ساتھ انصاف ضرور کریں گے، اس یقین دہانی کے بعد عمران خان نے تفتیشی ٹیم کے سوالات کے جواب دیئے، سوال وجواب کا یہ سیشن 15 منٹ تک جاری رہا۔ زبانی پوچھ گچھ کے بعد پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی(پی ایف ایس اے) کے ماہرین نے پولی گرافک، فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کروانے کا کہا جس پر عمران خان نے انکار کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے میں سے اداروں کے زیر تفتیش ہوں، فی الحال کوئی ٹیسٹ نہیں کرواؤں گا، یہ ٹیسٹ کرنے کیلئے میں بعد میں پولیس کو وقت دوں گا۔
پاکستان میں غیر شادی شدہ افراد کی تعداد میں گزشتہ 6 سالوں کے دوران 50 لاکھ سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات نے ملک میں 15 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کے ڈیٹا کی بنیاد پر ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں غیر شادی افراد کی تعداد کے حوالے سے اعدادوشمار پیش کیے گئے ہیں، رپورٹ کے مطابق 6 سالوں میں غیر شادی افراد کی تعداد میں تقریبا 52 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہونے والی 2017 کی مردم شماری رپورٹ کے مطابق غیر شادی شدہ افراد کی تعداد 3 کروڑ 73 لاکھ تھی۔ رپورٹ کے مطابق تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اس تعداد میں تقریبا 52 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے اور اب ملک میں غیر شادی افراد کی تعداد تقریبا 4کروڑ 25 لاکھ ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب میں غیر شادی شدہ افراد کی تعداد 2 کروڑ 36 لاکھ، سندھ میں 85 لاکھ 86ہزار، خیبر پختونخوا میں 66لاکھ 72 ہزار جبکہ بلوچستان میں غیر شادی شدہ افراد کی تعداد 21 لاکھ 81 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 4 لاکھ 86 ہزار افراد غیر شادی شدہ ہیں ۔ ملک میں شادی شدہ افراد کی تعداد 6 برسوں میں 1 کروڑ 42 لاکھ اضافے کے بعد 9 کروڑ 45 لاکھ تک پہنچ چکی ہے، 2017 میں طلاق یافتہ خواتین کی تعداد 5 لاکھ 15 ہزار تھی جو 6 سال میں کم ہوکر 4 لاکھ 99 ہزار تک آگئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ ایک بار پھر سے شروع ہو چکا ہے اور لاہور سے بھی گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق صدر پاکستان تحریک انصاف لاہور اصغر گجر اور سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی لاہور حافظ ذیشان رشید اور سینئر رہنما یاسر گیلانی کے گھروں پر چھاپے مار کر انہیں گرفتار کر لیا ہے۔ صدر پی ٹی آئی لاہور اصغر گجر کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے گزشتہ رات 3 بجے ان کے گھر میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی اور انہیں گرفتار کر کے لے گئے۔ پاکستان تحریک انصاف لاہور کے سیکرٹری جنرل حافظ ذیشان رشید اور گزشتہ رات پچاس سے زائد پولیس والوں نے انجینئر یاسر گیلانی کے گھر پر بھی پولیس نے چھاپے مارے، چھاپے کے دوران حافظ ذیشان رشید اپنے گھر پر موجود نہیں تھے۔ پولیس کے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار حافظ ذیشان رشید کی رہائش گاہ کے باہر کھڑے ہیں، پولیس اہلکاروں ان کے گھروں کی تلاشی لیتے رہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سیکرٹری اطلاعات تحریک انصاف رئوف حسن ودیگر پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا جن پر درج ایف آئی اے مقدمے کی کاپی بھی منظر عام پر آچکی ہے۔ متن مقدمہ کے مطابق تفتیش کے دوران ملزم احمد وقاص نے انکشاف کیا کہ مقدمہ نمبر 654/24 میں تحریک انصاف کے رہنمائوں سمیت میڈیا سیل کے 12 ممبران نامزد ہیں۔ مقدمہ کے متن کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر ملزمان اندرونی وبیرونی طاقتوں کے ساتھ مل کر ملکی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور ریاست مخالف بیان تیار کیا جا رہا ہے۔ ملزمان میں سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی رئوف حسن سمیت وقاص احمد، اآفاق احمد علوی، ذیشان فاروق، حمیداللہ، سید حمزہ، محمد رفیق، محمد رضوان اور سید اسامہ بھی شامل ہیں۔
قانون کی عملداری نہ ہونے کے باعث بااثر افرادکی ہمت میں اضافہ ہونے لگااور اب شہریوں پر دن دیہاڑے تشدد کرنے لگے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقے میں بااثر افراد کی طرف سے اپنے خلاف مقدمہ درج کروانے پر ایک خاتون سکول ٹیچر پر تشدد کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ کے بااثر افراد کی ایماء پر چند نامعلوم خواتین نے خاتون سکول ٹیچر کو اس کے گھر سے اٹھا لیااور اسے باہر سڑک پر لاکر گھسیٹتے ہوئے تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون سکول ٹیچر پر تشدد کی وجہ تھانہ رجانہ کے ایک گائوں نواحی 361 گ ب میں بااثر سیاسی افراد کا حکم نہ ماننا بتایا گیا ہے۔ متاثرہ خاتون کا نام اقصیٰ شفیع بتایا جا رہا ہے جس نے 8 فروری 2024ء کو ہونے والے عام انتخابات میں بطور اسسٹنٹ پریذائیڈنگ آفیسر خدمات سرانجام دی تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون سکول ٹیچر نے بطور اسسٹنٹ پریذائیڈنگ آفیسر ان بااثر سیاسی افراد کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا جس کی پاداش میں چند نامعلوم گھریلو خواتین کی مدد سے اسے گھر سے نکال کر تشدد کیا اور اسے سڑکوں پر گھسیٹتے رہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اقصیٰ نامی ٹیچر پر 6،7 خواتین گلی میں گھسیٹ رہی ہیں اور سربازار اسے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق خاتون ٹیچر پر تشدد کے واقعہ کے بعد متاثرہ خاتون اقصیٰ کو ریسکیو 1122 نے ابتدائی طبی امداد دے کر رجانہ رورل ہیلتھ سنٹر میں منتقل کر دیا ہے۔ اقصیٰ نامی متاثرہ خاتون استاد نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف سے اپیل کی ہے کہ ان پر تشدد کے واقعے کا فوری نوٹس لے کر انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سینئر مصنف و ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان قمر کو گزشتہ روز ہنی ٹریپ کا نشانہ بنانے والی خاتون سے متعلق اہم انکشاف سامنے اگئے۔ تفصیلات کے مطابق خلیل الرحمان قمر کے ہنی ٹریپ اور اغوا کے معاملے کی تفتیش کے دوران اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، ملزمان کی تلاش میں پولیس ننکانہ صاحب تک پہنچی جہاں جاکر علم ہوا کہ یہ ایک 10 سے 12 افراد کا گروہ ہے جو امیر آدمیوں کو ہنی ٹریپ کا نشانہ بنا کر لوٹتا ہے۔ دوران تفتیش پتا چلا کہ اس گینگ میں تین لڑکیاں ہیں جن میں ایک لڑکی آمنہ عروج تھی جس نے خلیل الرحمان قمر کو ٹریپ کیا مگر پولیس کی بروقت کارروائی اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے وہ پولیس کے ہتھے چڑھ گئی۔ پولیس کے مطابق آمنہ عروج اس سے پہلے بھی امیر شخصیات کو اپنا نشانہ بناچکی ہیں، گرفتاری کے بعد آمنہ عروج نے پولیس کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ میری 6 دن تک خلیل الرحمان قمر سے واٹس ایپ پر بات ہورہی تھی، موقع ملتے ہی اور اپنی پلاننگ مکمل کرتے ہی میں نے انہیں اپنے گھر بلایا۔ پولیس کے مطابق یہ گروہ اپنے شکار کی خفیہ ویڈیوز بھی ریکارڈ کرلیتا ہے خلیل الرحمان قمر کی بھی ویڈیوز بنائی گئی اور انہیں بلیک میل کرکے بھاری رقم کا مطالبہ کیا جاتا رہا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے خلیل الرحمان قمر کو لوٹنے والے گروہ کو چند گھنٹوں میں ہی گرفتار کرلیا گیا ہے، 12 لوگوں پر مشتمل اس گروہ سے گاڑیاں، وائرلیس سیٹ اور اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ خیال رہے کہ سینئر ڈرامہ نگار اور مصنف خلیل الرحمان قمر گزشتہ روز ہنی ٹریپ کا نشانہ بنتے ہوئے ملزمان کے ہتھے چڑھ گئے تھے جنہوں نے خلیل الرحمٰن قمر کو ناصرف تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ لوٹ مار بھی کی اور پھر ایک ویران علاقے میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
حکومت کا فرنس آئل پر چلنے والے پاور پلانٹس ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا,وفاقی حکومت نے فرنس آئل پر چلنے والے مہنگے پاور پلانٹس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا, وزارت توانائی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق حکومت نے پاور پلانٹس کو ریٹائر کرنے کے لیے متعلقہ محکموں کو جامع حکمت عملی تیار کرنے کیلئے ہدایات جاری کر دیں۔ اعلامیے کے مطابق 1994 اور 2002 کی پالیسی کے تحت لگنے والے تمام مہنگے پاور پلانٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، مہنگے فیول پر چلنے والے تمام پلانٹ کو ریٹائر کرنے سے بجلی کے نرخ میں کمی واقع ہوگی۔ وزارت توانائی نے تمام فرنس آئل پر چلنے والے آئی پی پی کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کیں,رپورٹ کے مطابق گیارہ آئی پی پیز 2767 میگاواٹس بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،یہ تمام پلانٹس فرنس آئل سے توانائی بنا کرحکومت کو بجلی فروخت کرتے ہیں۔ یہ گیارہ پرائیویٹ پاور پلانٹس ملک میں مہنگی ترین بجلی پیدا کرتے ہیں،پاورپلانٹس کے ایک یونٹ کی مجموعی قیمت اکتیس روپے سے 44 روپے تک پڑتی ہے۔دستاویزات کے مطابق صبا پاورپلانٹ کے بجلی کے ایک یونٹ کی قیمت 43 روپے 86 پیسے ہے،صباپاور کمپنی کا معاہدہ 2029 کے آخر میں ختم ہوگا۔ نارووال انرجی لمیٹڈ اور لبرٹی پاور ٹیک لمیٹڈ کے معاہدوں کی مدت 2036 میں ختم ہوگی،نشاط چونیاں پاورلمیٹڈ، نشاط پاور لمیٹڈ، اٹلس پاورلمیٹڈ کے معاہدے 2035 میں ختم ہونگے۔نشاط چونیاں پاورپلانٹ کی ایک یونٹ بجلی کی قیمت بیالیس روپے میں پڑتی ہے،حبکوپاور کمپنی کی بجلی بھی بیالیس روپے فی یونٹ میں پڑتی ہے،حبکوپاور کمپنی، کوہ نور انرجی کے معاہدے 2027 میں ختم ہونگے۔لال پیر پاورپلانٹ اور پاک چین پاور پلانٹ کے معاہدے 2028 میں اختتام کو پہنچیں گے،اٹک جنریشن پاور کا معاہدہ 2034 میں ختم ہوگا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت کابینہ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ نے مختلف محکموں میں خالی آسامیوں پر بھرتی کی منظوری دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت کابینہ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ کے اجلاس میں ہیلتھ انفارمیشن اینڈ سروس ڈیلوری یونٹ، صوبے بھر میں اینٹومولوجسٹ اور اسسٹنٹ اینٹو مولوجسٹ کی خالی آسامیوں پر بھرتیوں کی منظوری دیدی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اجلاس میں پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی میں بھی بھرتیوں ، پنجاب آرکیٹکچر ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کیلئے الاؤنس کی منظوری بھی دیدی گئی ہے۔ اجلاس میں کمشنرز و ڈپٹی کمشنر اور سیکرٹریز کے مالیاتی اختیارات کو بڑھانے کی منظوری بھی دیدی گئی ہے جبکہ ماڈل بازار ہوم ڈیلیوری پراجیکٹ رائیڈرز کیلئے بائیکس کی خریداری، پی پی ایس سی ملازمین کے کمیشن الاؤنس میں اضافے اور ملتان انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز کی گرانٹ میں اضافے کی تجاویز بھی منظور کرلی گئی ہیں۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے بون میرو ٹرانسپلانٹ سینٹر قائم کرنے کا جائزہ لینے کی ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( ایف پی سی سی آئی) نے آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات سامنےلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک آئی پی پی جو 50 ارب روپے میں قائم ہوا اس کو اب تک 400 ارب کی ادائیگیاں کی جاچکی ہیں۔ تفصیلات کے ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر عبدالمہیمن نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خظاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماہانہ 150 ارب روپے کی ادائیگیاں آئی پی پیز کو کیپسٹی چارجز کی مد میں کی جارہی ہیں، دس پندرہ فیصد کیپسٹی پر چلنے والے پلانٹس کے علاوہ بند پلانٹس کو بھی ادائیگیاں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بجلی شدید مہنگی ہوچکی ہے، کاوربار اور صنعتیں بڑے پیمانے پر بند ہورہے ہیں، پانی سر سے گزرچکا ہے،اگر قیمتیں ایسے ہی بڑھتی رہیں تو مزید صنعتیں بند ہوجائیں گی، تمام آئی پی پیز کا آڈٹ کروایا جائے اوربدعنوانیاں سامنے آنے کی صورت میں پاکستان عالمی عدالت سے رجوع کرے۔ قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ ملک کا دفاعی بجٹ 2200 ارب روپے ہے جبکہ کیپسٹی چارجز2600ارب تک پہنچ چکے ہیں، آئی پی پیز مالکان نے اپنے بچوں کو بیرون ملک بھیج دیا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کیا ہونے جارہا ہے،52 فیصد آئی پی پیز حکومت جبکہ 20 فیصد چین کی ملکیت ہیں، ان معاہدوں کی تفصیلات کوعوام کے سامنے لاکر معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے ۔
حکومت کی طرف سے بجلی بلوں میں عائد ٹیکسز کی وجہ سے پریشان اور حکومتی ریلیف کے منتظر شہریوں نے تنگ آ کر اب بل ادا کرنے کیلئے چوریاں کرنا شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق تھانہ کلرسیداں راولپنڈی میں ایک ایسے ہی شہری کا کیس سامنے آیا جس نے بجلی کا بل ادا کرنے کے لیے بکرا چوری کر لیا تاہم تھانے کے ایس ایچ او انسپکٹر بشارت عباسی نے بجلی بل ادا کرنے کیلئے بکرا چوری کرنے والے شہری کو عادی مجرم بننے سے بچا لیا جسے ایک احسن اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق تھانہ کلرسیداں راولپنڈی میں ایک نوجوان کو کسی شہری کا بکرا چوری کرنے کے الزام پر تھانے میں لایاگیا تھا، پولیس نے اسے گرفتار کیا تو نوجوان نے حلف دے کر کہا کہ مجھے 12 ہزار روپے سے زیادہ بجلی کا بل آگیا ہے جس کی ادائیگی کے لیے بکرا چوری کیا میں کوئی عادی مجرم نہیں ہوں۔ انسپکٹر بشارت عباسی نے ملزم سے اس کا بجلی کا بل منگوایا اور اس کا کرمنل ریکارڈ بھی چیک کیا تاہم وہ کسی بھی جرم میں ملوث نہیں تھا، اہل علاقہ سے تصدیق کرنے پر پتہ چلا کہ نوجوان اپنے گھر کا خرچ چلانے کے لیے کبھی محنت مزدوری کرتا ہے تو کبھی ریڑھی لگاتا ہے اور اس سے پہلے ایسے کسی معاملے میں ملوث نہیں رہا۔ پولیس کو نوجوان نے حلف دیا جس پر چوری شدہ بکرے کے مالک نے بھی اس کے خلاف قانون کارروائی کرنے سے منع کرکے اس معافی کر دیا۔ مدعی مقدمہ کے نوجوان کو معاف کرنے پر تھانہ کلرسیداں کے ایس ایچ او بشارت عباسی اور عملے نے مل کر اپنی مدد آپ کے تحت بجلی کے بل کی رقم جمع کر کے اسے ادا کر دیا۔ بشارت عباسی نے نوجوان سے کہا کہ آئندہ کسی غیرقانونی کام میں ملوث نہ ہو اور اسے آزاد کر دیا جس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے ایس ایچ او کے اقدام کو احسن قرار دیتے ہوئے بہترین الفاظ میں سراہا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ پولیس نے نوجوان کا بل ادا کر کے احسن اقدام کیا ہے اور امید کرتے ہیں کہ نوجوان آئندہ ایسے کسی معاملے میں ملوث نہیں ہو گا۔
ایک طرف تو پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں تو دوسری طرف اسلام آباد پولیس نے سیکرٹری اطلاعات پاکستان تحریک انصاف رئوف حسن کو پی ٹی آئی سیکرٹریٹ کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ میڈیا پر خبریں چل رہی تھیں کہ چیئرمین تحریک انصاف کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ انہیں گرفتار نہیں کیا گیا، اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں موجود کمپیوٹر ودیگر سامان بھی ضبط کر لیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بہت سی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جن میں اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری کو تحریک انصاف سیکرٹریٹ کے باہر دیکھا جا سکتا ہے جس پر صارفین کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ صرف یہ ثابت کرنے کے لیے تحریک انصاف کے ساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف سیکرٹریٹ سے رئوف حسن کو گرفتار کرنے کے ساتھ پولیس وہ ریکارڈ بھی ساتھ لے گئی ہے جو ریکارڈ ہم نے الیکشن کمیشن میں جمع کروانا تھا۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پولیس انہیں کس مقدمے میں لے کر گئی ہے اس بارے ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا۔ سینئر صحافی عمران ریاض خان نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: آئی پی پیز کی ڈاکہ زنی سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے دفتر پر چھاپہ مار کر لیڈرشپ کو گرفتار کر لیا گیا ہے، کیا اپنی لوٹ مار اور نالائقی چھپانے کے لیے صرف فسطائیت ہی طریقہ ہے۔ صحافی اسد اللہ خان نے لکھا کہ: سارا ڈیٹا تو سی پی یوز میں موجود ہوتا ہے تو پولیس والے ایل سی ڈیز کو کیوں اپنے ساتھ لے کر جارہے ہیں؟ اسد اللہ کے ٹویٹ پر ردعمل میں سلمان درانی نے طنز کرتے ہوئے لکھا: پاکستان تحریک انصاف کے زیرِ استعمال ایل سی ڈیز میں بھی ڈیٹا چھپا ہوسکتا ہے، اس لیے پولیس والے وہ بھی اپنے ساتھ لے کر جارہے ہیں! پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ریحانہ ڈار نے سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی رئوف حسن کی گرفتار کی مذمت کرتے ہوئے لکھا: ایسے اوچھے اور شرمناک ہتھکنڈے جعلی فارم 47 کی پیداوار حکومت کی بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔ اپنی شکست کو سامنے دیکھتے ہوئے یہ ووٹ چور اور کٹھ پتلیاں کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں۔ عقیل افضل کا کہنا تھا کہ صرف یہ بات ثابت کرنے کے لیے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی مزید گرفتاریاں شروع کردی گئی ہیں اور رؤف حسن کو بھی اسی لیے گرفتار کیا گیا ہے۔ فہیم اختر ملک نے اپنے پیغام میں لکھا: اسلام آباد پولیس نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ رئوف حسن اور بیرسٹر گوہر کو کیوں گرفتار کیا گیا ہے تاہم یہ بات تو ریکارڈ پر ہے کہ کل الیکشن کمیشن میں کل تحریک انصاف کے انٹراپارٹی الیکشن کے کیس کی سماعت ہونی ہے اور دونوں رہنمائوں کو اس کے لیے نوٹس بھی جاری ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ پر 24 مئی 2024ء کو بھی چھاپہ مار کر اسے سیل کیا گیا تھا جبکہ اسی دوران سیکٹر 4/G-8 اسلام آباد میں بھی پارٹی کے مرکزی دفتر پر چھاپہ مار کر اسے سیل کیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کا مرکزی سیکرٹری اسلام آباد نے پہلی دفعہ 31 جنوری 2024ء کو سیل کیا تھا اور پولیس اہلکاروں نے مرکزی دفتر کی طرف جانے والے راستے بند کر کے بھاری نفری تعینات کی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف کے دفتر پر آج تیسری دفعہ اسلام آباد پولیس نے چھاپہ مار کر مرکزی دفتر کے باہر بھاری تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں کی طرف سے تصدیق کر دی گئی ہے کہ رئوف حسن کو گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم بیرسٹر گوہر کو پارلیمنٹیرینز ہونے کی بنا پر چھوڑ دیا گیا اور ان کا کہنا تھا کہ میں پارلیمنٹ سیشن میں شرکت کروں گا۔.
ملک میں جرائم اور ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی شرح شہریوں کے لیے پریشانی کا باعث بن چکی ہے، ڈاکو نہ صرف لوگوں کے گھروں میں گھس کر قیمتی سامان چوری کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے فریجوں میں موجود گوشت کو بھی لوٹنا شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے سیکٹر 1-C میں حال ہی میں ایک گھر پر ڈاکوؤں نے دھاوا بولا جو نہ صرف نقدی اور مہنگے زیورات لے گئے بلکہ اس کے گوشت کے سامان کا فریج بھی خالی کردیا۔ اورنگی ٹائون میں ہونےو الے چوری کے اس انوکھے واقعے نے متاثرین اور حکام کو چکرا کر رکھ دیا ہے، ڈاکو مالکان کی عدم موجودگی میں تالے توڑ کر گھر میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے نہ صرف قیمتی سامان لوٹ لیا بلکہ فریج میں رکھے ہوئے منجمد گوشت کو بھی نہیں بخشا، اس واقعے نے متاثرہ خاندان کو اپنی حفاظت کے حوالے سے بھی پریشان کر دیا ہے۔ اورنگی ٹائون تھانے میں واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ملزموں کی تلاش شروع کر دی گئی ہے، متاثرین نے پولیس حکام کو بتایا کہ وہ 2 دن پہلے کسی ضروری کام کی وجہ سے اپنے گھر سے ٹھٹھہ کے لیے نکلے تھے اور گھر لوٹنے پر انہیں چوری کا پتہ چلا، گھر کے تالے ٹوٹے ہوئے تھے اور ان کی نقدی، زیورات اور فریج سے گوشت بھی لے اڑے۔ واقعہ کے بعد اہل علاقہ نے انتظامیہ کی طرف سے شہریوں کیلئے حفاظتی اقدامات نہ ہونے پر سوالات کھڑے کر دیئے ہیں، شہری اب تھوڑے وقت کے لیے بھی اپنے گھروں کو خالی چھوڑنے سے پریشان ہیں۔ پولیس نے متاثرین کو یقین دلایا ہے کہ وہ اس جرم کے ذمہ داروں کو تلاش کرنے کے لیے سرگرم ہے اور ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز سندھ وائلٹ لائف کے دفتر سے بھی کچھوے کا خشک گوشت چوری ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا جو کہ اڑھائی ماہ قبل قبضے میں لیا گیا تھا اور اسے 16 بوریوں میں بند رکھا گیا تھا۔ کچھوے کا گوشت چوری کرنے والے ملزموں کی عدم گرفتاری کے باعث کیس زیرتفتیش تھا اور گوشت حتمی تفتیش کے بعد سندھ وائلڈ لائف نے تلف کرنا تھا تاہم اس سے پہلے ہی اسے چور لے اڑے۔
سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی طرف سے بانی تحریک انصاف عمران خان کے خلاف قائم 190 ملین پائونڈ ریفرنس میں عدالت میں دیئے گئے بیان میں ترمیم کرنے کی درخواست دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی طرف سے احتساب عدالت میں جمع کرائے گئے نئے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ کابینہ نے بانی تحریک انصاف عمران خان کے اصرار پر اضافے ایجنڈے کی منظوری دی تھی اور اس سکینڈل پر کوئی بھی بات کرنے یا بحث کرنے سے بھی روکا تھا۔ پرویز خٹک کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ بانی تحریک انصاف عمران خان نے کابینہ میں بند لفافے کے ایجنڈے کو منظور کرنے کے لیے اصرار کیا تھا۔ پرویز خٹک کا عدالت میں اس سے پہلے بیان میں کہنا تھا کہ مئی 2023ء میں نیب نے 190 ملین پائونڈ ریفرنس کے حوالے سے بیان لیا گیا تھا۔ پرویز خٹک نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کابینہ کو شہزاد اکبر نے بتایا تھا کہ پاکستان سے قانون کے برخلاف برطانیہ بھجوائی گئی بڑی رقم پکڑی گئی ہے اور یہ رقم پاکستان کو واپس کی جائے گی۔ کابینہ اجلاس میں یہ معاملہ ایجنڈے کاحصہ نہیں تھا اور اسے اضافی ایجنڈے کے طور پر سامنے لایا گیا تھا جس پر میرے علاوہ کابینہ کے دیگر اراکین کی طرف سے بھی اعتراض عائد کیا گیا تھا۔ کابینہ اجلاس میں برطانیہ سے پاکستان کو واپس آنے والی رقم کے حوالے سے کاغذات بند لفافے میں پیش کیے گئے اور کابینہ سے اضافے ایجنڈے کی منظوری لی گئی۔ دریں اثنا عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کے موقع پر پیش ہوئے جہاں ایک اور گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب کا بیان ریکارڈ ہوا، اب تک اس ریفرنس میں 34 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔
احمد جنجوعہ کو گرفتاری سے پہلے علم تھا، رؤف حسن نے ایف آئی اے کو کچھ لوگوں کی فہرستیں فراہم کیں، اہلیہ احمد جنجوعہ پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار کورڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ کی اہلیہ نے کہا ہے کہ احمد جنجوعہ کو کسی ذرائع سے پتا چلا کہ رؤف حسن کیجانب سے ایف آئی اے کو پارٹی کےکچھ لوگوں کی فہرست دی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار کورڈینیٹر کی اہلیہ نے سینئر صحافی اسد طور سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احمد کو اپنی گرفتاری سے پہلے ہی علم تھا کہ انہیں اٹھایا جائے گا، جب رضوان ملک کو اٹھا یا گیا تو یہ خدشہ مزید پختہ ہوگیا تھا کہ پی ٹی آئی کی ٹیم کے خلاف یہ کریک ڈاؤن رکنے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل احمد جنجوعہ کو انٹرنیشنل میڈیا کے کسی نمائندے کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے سیکرٹری انفارمیشن رؤف حسن کی جانب سے پارٹی کے کچھ لوگوں کی فہرستیں ایف آئی اے کو فراہم کی گئی ہیں، پارٹی اس معاملے کو ہائی لائٹ نہیں کررہی تھی، تاہم احمد نے اس معاملے کو مرکزی میڈیا ٹیم کے سامنے رکھا تھا، پہلے لوگوں کو یقین نہیں آیا مگر جیسے جیسے لوگ گرفتار ہوتے گئے تو لوگوں کو یقین آگیا۔ احمد جنجوعہ نے کہا کہ مجھے میرے شوہر نے گرفتاری سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اگر میں گرفتار ہوا تو آپ نے پارٹی کی طرف نہیں دیکھنا بلکہ ایمان مزاری کو بطور وکیل ہائر کرلینا ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے کورڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ کو پی ٹی آئی کے ریاست مخالف پراپیگنڈے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، وزات داخلہ نے اس گرفتاری کی تصدیق کرے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی جارہی ہے۔
پاکستان سے چاول برآمد کرنے والے تاجروں کو گزشتہ برس بھارت کی طرف سے اپنے چاول عالمی منڈی سے ہٹانے کے منصوبہ پر سنہری موقع ملا، بھارتی کسانوں نے چاول کی برآمد پر پابندی کے باعث نریندر مودی پر تنقید کی۔ خبررساں ادارے پرافٹ کی طرف سے اس حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی اپنے اسی فیصلے کے باعث الیکشن میں دوتہائی اکثریت حاصل کرنے میں بھی ناکام رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میں غذائی اجناس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے اور چاولوں کی قلت کو مدنظر رکھتے ہوئے انتخابی مہم کے دوران ہی نریندر مودی نے باسمتی چاول کو چھوڑ کر تمام اقسام کے چاولوں کی برآمد پر پابندی عائد کر دی۔ بھارتی حکومت نے محسوس کیا کہ چاول برآمد کرنے والے تاجر لالچی ہیں اور بہتر قیمت پر عالمی مارکیٹ میں فروخت کرنا چاہتے ہیں جس پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا۔ بھارت کے چاول برآمد کرنے پر پابندی پاکستان کیلئے چاول کیلئے دوسری ملکوں پر انحصار کرنے والے ملکوں میں اپنی جگہ بنانے کا سنہری موقع تھا تاہم بھارتی حکومت نے اب کہا ہے کہ وہ باسمتی چاول کی برآمدات کیلئے فلور پرائس میں کمی کریں گے۔ بھارت غیرملکی شپمنٹ پر مقررہ ڈیوٹی عائد کر کے باسمتی چاول کی برآمدات پر 20 فیصد تک ایکسپورٹ ٹیکس نافذ کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ بھارت دنیا میں سفید چاول کا سب سے بڑا برآمدکنندہ ہے جو بین الاقوامی مارکیٹ کا 40 فیصد کنٹرول کرتا ہے اور مختلف اقسام کے چاول فراہم کرتا ہے، 2022ء میں دنیا بھر میں 22 ملین ٹن سے زیادہ چاول برآمد کر چکا ہے۔ گزشتہ برس بھارت نے مہنگی وخوشبودار باسمتی قسم کے علاوہ ہر طرح کے چاول کی برآمد پر پابندی عائد کی جس کی وجہ ملک میں غذائی افراط زر کے بحران اور بڑھتی قیمتیں قرار دیا گیا تھا۔ ایک طرف روس یوکرین جنگ کے باعث خوراک کا بحران بڑھ رہا ہے تو دوسری طرف چاول کی اس بڑی کمی کو پورا کیسے کیا جائیگا؟ یہ سوال چاول درآمد کرنے والے ملکوں کے سامنے کھڑا ہے۔ بھارتی چاول کی برآمد پر پابندی سے امریکہ ودیگر ملکوں میں بھارتی چاول پر انحصار کرنے والی سپرمارکیٹیں خوف وہراس کا شکار ہوئیں۔ چاول برآمد کرنے والے دوسرے ملکوں کی طرف سے بھی ایسی پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں جو پاکستانی برآمدکنندگان کیلئے سنہری موقع ہے کیونکہ پاکستان چاول برآمد کرنے والے ملکوں میں چوتھے نمبر پرموجود ہے۔ بھارت کے بعد تھائی لینڈ دوسرے، ویتنام تیسرے نمبر پر ہے، 2002ء میں پاکستان میں چاول کی پیداوار 5.5 ملین ٹن سے زائد اور مجموعی برآمد 3.5 ملین ٹن کے قریب تھی۔ چاول کے بنیادوں خریداروں میں نائجیریا، فلپائن اور چین شامل ہیں جبکہ بنگلہ دیش اور انڈونیشیا جیسے ملکوں کو سوئنگ خریدار پکارا جاتا ہے جو کم پیداوار پر درآمدات میں بڑھاتے ہیں۔ چاول براعظم افریقہ میں پاناما اور کیوبا جیسے ملکوں میں خوراک کا اہم ذریعہ ہے، بھارت نے گزشتہ برس 140 ملکوں میں 22 ملین ٹن چاول برآمد کیا تھا جس میں سستے انڈیکا سفید چاول 6 ملین ٹن کے قریب تھے۔ چاول کی بین الاقوامی تجارت کا تخمینہ 56 ملین ٹن کے قریب لگایا گیا ہے بھارتی پابندی کے بعد چاول کے بڑے برآمدکنندگان جن میں پاکستان شامل ہے اس بحران میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ حکومت اس پر کوئی کردار ادا کر سکے گی؟ رائس ایکسپورٹر ایسوسی ایشن پاکستان (ریپ) کے عہدیدار کے مطابق پاکستان 4.5ملین میں سے صرف 0.5ٹن چاول برآمد کر سکتا ہے۔ پاکستان میں غذائی اجناس کی قیمتیں زیادہ ہونے کے باعث چاول کی برآمد میں حکومت دلچسپی نہیں لے گی کیونکہ اس سے مقامی سطح پر چاول کی قیمتیں مزید بڑھ جائیں گے۔ پاکستان کی گزشتہ مالی سال میں چاول کی برآمدات 5.8 ملین ٹن تک پہنچنے کا امکان ہے جس کی وجہ چاول کی برآمد پر بھارتی پابندی اور ملک میں سازگار موسم، زرعی اجناس کی وافر دستیابی ہے۔ ادارہ شمارت پاکستان کے مطابق گزشتہ مالی سال جولائی تا اپریل 2024ء تک چاول کی برآمدات 50 لاکھ ٹن سے زیادہ تھیں جس سے 3.4ڈالر آمدن ہوئی اور گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 1.8 ارب ڈالر مالیتی 32 لاکھ ٹن برآمدات ہوئیں۔ پاکستان کی باسمتی چاول کی برآمدات میں 24 فیصد، غیرباسمتی چاول کی برآمدات میں 32 فیصد اضافہ ہوا جس نے بھارتی پابندی کے باعث پیدا قلت ختم کی۔ پاکستان سے برآمد باسمتی چاول کی برآمد قیمت 1141 ڈالر فی ٹن اور غیرباسمتی چاول کی 574 ڈالر فی ٹن تھی، بھارتی غیرباسمتی چاول کی برآمدات 10 لاکھ ٹن سے بھی کم ہوئیں جو گزشتہ برس 16.4 ملین ٹن تھیں۔ اپریل 2023ء سے مارچ 2024ء میں پاکستانی باسمتی چاول کی برآمدات 0.73ملین ٹن تھیں جو بھارتی برآمدات کا 14 فیصد ہے لیکن فی ٹن آمدن 1137 ڈالر تھی جو بھارتی قیمت سے 3 فیصد زائد ہے۔ بھارتی تاجروں نے یہ فیصلہ تجارتی کے بجائے سیاسی قرار دیا تھا جس کے بعد اب اطلاعات ہیں کہ بھارت یہ پابندی ہٹانے والا ہے اور وہ پھر سے چاول کے سرفہرست برآمدکنندہ کی پوزیشن حاصل کر لے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کے انتخابی نتائج پر اس پابندی کا اثر پڑا اور غور کیا جا رہا ہے کہ درآمدات کا سہارا اور برآمدات پابندیوں کے بغیر غذائی افراط زر کیسے کنٹرول کرے؟ ماہرین کے مطابق نریندر مودی کیلئے کم سے کم 2 اشیائے ضروریہ پر برآمدی پابندیاں نرم کرنا ضروری ہے، بھارتی حکومت نے موسم گرماں میں پیدا ہونے والی فصلوں کی امداد قیمتوں میں اضافے کا بھی اعلان کیا ہے تاہم اس سے کسانوں کے مطمئن ہونے کا امکان نہیں۔ چاول برآمد کرنے پر بھارتی پابندی ختم ہونے پر کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کو ملنے والا موقع عارضی تھا بھارت دوبارہ سرفہرست ہو گا۔ پاکستان کی چاول کی مجموعی پیداوار گزشتہ برس صرف 5.5 ملین ٹن تھی جس کی بڑی وجہ 2021ء میں سیلاب سے فصلوں کو پہنچنے والا نقصان تھا جس سے کسانوں کے کھیت پانی سے بھرےرہے۔ پاکستانی چاول کا شعبہ برآمدی آمدنی، غربت میں کمی، دیہی ترقی وگھریلو روزگار کے لحاظ سے انتہائی اہم ہے کیونکہ پاکستان میں چاول اہم غذا کے ساتھ نقدآور فصل بھی ہے۔ چاول زراعت میں شامل ویلیو ایڈڈ کا 3.0فیصد، جی ڈی پی کا 0.6فیصد اور گندم کے بعد دوسری اہم فصل ہے، 2018-19ء میں چاول کی فصل کے رقبہ میں 3.1 فیصد کمی دیکھی گئی تھی۔ پاکستان کو کسی بھی طویل مدتی تبدیلی کیلئے اپنے زرعی نظام میں اہم ترامیم کرنی پڑیں گے، رواں برس چاول برآمد کرنے کیلئے نئی منڈیاں تلاش کرنے کا سنہری موقع ہو سکتا تھا تاہم پاکستان صرف سٹاپ گیپ ہی حل کر پائے گا۔ پرافٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان باسمتی چاول کے شعبہ میں مسابقتی برتری کھو چکا ہے، 2006ء میں اس کی مجموعی برآمد 46 فیصد کم ہو کر 2017ء میں 10 فیصد سے بھی کم ہو گئی جس کا بھارت نے فائدہ اٹھایا۔ پاکستان کے مقابلے میں اس عرصے میں بھارت کو ترجیح حاصل ہونے میں مضبوط تکنیکی جدت، باسمتی چاول کی پیداواری ترقی اور اعلیٰ ان سبسڈی کے باعث پیداواری لاگت میں کمی بتائی گئی ہے۔
سینیئر صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے کہا ہے کہ جیسے ہی ملک میں معیشت کی بہتری کے آثار نظر آنا شروع ہوئے تو پی ٹی آئی پر پابندی کا شوشہ چھوڑ دیا گیا، حکمران ہوش کے ناخن لیں۔ تفصیلات کے مطابق کامران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک بیان میں اسٹاک مارکیٹ میں آنے والی گراوٹ سے متعلق اعدادوشمار شیئر کیے اور کہا کہ دو سے تین روز کے اندر اسٹاک مارکیٹ میں2ہزار 824 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے، چند دن میں اسٹاک مارکیٹ کی بہار لٹ گئی ہے، بڑی مشکل سے معیشت میں کچھ بہتری کے آثار نظر آنا شروع ہوئے تھے کہ حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی کا شوشہ چھوڑ دیا، مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کردیا۔ کامران خان نے کہا یہی نہیں حکومت نے ایکس کے بعد تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی لگانے کی کوشش کی، جبکہ وزیر دفاع چند دنوں میں سسٹم کے لپیٹے جانے سے متعلق کچھ رپورٹس اور ملی جلی افواہوں کو ہوا دیتے ہوئے نظر آئے۔ اپنی ٹویٹ کے آخر میں کامران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ مان جائیں عمران خان کا اثر پھلتی پھولتی معیشت سے ہی تحلیل ہوسکتا ہے۔ خیال رہے کہ آج پاکستان اسٹاک ایکسچنج گزشتہ دنوں کی طرح مندی کا شکار رہی، دوپہر 1 بجے تک اسٹاک مارکیٹ ہنڈرڈ انڈیکس 1ہزار2 اعشاریہ 88 پوائنٹس کی کمی کے بعد 79ہزار 115 پوائنٹس ریکارڈ کیا گیا تھا۔
بنگلہ دیش میں متنازعہ کوٹہ سسٹم کے خلاف طلباء کی احتجاجی تحریک رنگ لے آئی، بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم پر عمل درآمد روک دیا ہے۔ بنگلہ دیش کی مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں کوٹا سسٹم کی بحالی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے دوران سماعت سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم پر ہائی کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کو روکتے ہوئے اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دیدیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 1971 کی جنگ آزادی میں لڑنے والے فوجیوں کے بچوں کیلئے 5 فیصد کا کوٹہ مختص کیا جائے۔ خیال رہے کہ بنگلہ دیش کے ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کو بحال کیا تھا، سرکاری ملازتوں میں کوٹا سسٹم نافذ ہونے پر بنگلہ دیش کے تعلیمی اداروں میں احتجاج شروع ہواجس نے دیکھتےہی دیکھتے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، احتجاج اور فسادات کے دوران صورتحال اتنی بگڑی کہ حکومت کو معاملات کنٹرول کرنے کیلئے کرفیو نافذ کرکے فوج کو طلب کرنا پڑا، تاہم تب تک 133 افراد ہلاک ہوچکے تھے اور 150 کے قریب پولیس اہلکار زخمی ہیں۔
پاکستان بھر میں واٹس ایپ کی سروسز متاثر ہیں جس کی وجہ صارفین کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ خصوصا فیس بک اور واٹس ایپ کی سروسز متاثر ہیں، موبائل نیٹ ورک پر 3جی اور 4جی نیٹ ورک پر واٹس ایپ استعمال کرنے والے صارفین کو تصاویر، ویڈیوز اور وائس مسیجز شیئر کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ تاہم وائی فائی اور لینڈ لائن انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین بلا تعطل ان سروسز سے مستفید ہورہے ہیں۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اس حوالے سے متعدد بار رابطہ کیے جانے پر کسی بھی قسم کا موقف دینے سے انکار کیا اور کسی خبررساں ادارے کے رابطہ کرنے پر کوئی جواب نہیں دیا۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے مختلف قیاس آرائیاں گردش کررہی ہیں جن میں کہا جارہا ہے کہ حکومت نے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے نیکسٹ جنریشن فائر وال نافذ کردی ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا ایپس کے استعمال میں دشواری کا سامنا ہے۔

Back
Top