خبریں

سوشل میڈیا کی خبریں

Threads
2.1K
Messages
18.8K
Threads
2.1K
Messages
18.8K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
سائبر سکیورٹی فرم کے سسٹم میں خرابی پیدا ہونے کے باعث دنیا بھر میں جانے والی پروازوں اور بینکنگ نظام متاثر ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق کلاؤڈ سٹرائیک نامی گلوبل سائبر سکیورٹی فرم کے سسٹم میں ایک تکنیکی خرابی کے باعث بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ کی بندش سے بینکنگ نظام کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں جانے والی پروازوں کے نظام میں خرابی پیدا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ سسٹم کی اس خرابی کے باعث بین الاقوامی نشریاتی اداروں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کرائوسٹرائیک نامی سائبر سکیورٹی فرم کے سافٹ ویئر Falcon Sensor میں خرابی کی وجہ سے مائیکروسافٹ ونڈوز میں خرابی سامنے آئی ہے۔ انٹرنیٹ کی بندش اور مائیکروسافٹ ونڈوز میں خرابی کی وجہ سے بہت سے ملکوں میں ایئرلائنز کا سسٹم بھی بڑے پیمانے پر متاثر ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سڈنی، ایڈنبرا، ٹوکیو اور مانچسٹر جیسے دنیا کے بڑے ہوائی ادوں پر بھی پروازوں کا نظام اس مسئلے کے باعث درہم برہم ہو گیا۔ مائیکروسافٹ ونڈوز میں اس تکنیکی خرابی کے باعث جنوبی افریقہ اور جرمنی جیسے ملکوں میں بینکنگ سروسز میں خلل واقع ہوا ہے۔ انٹرنیٹ سروسز متاثر ہونے کے باعث بھارتی وامریکی ایئرلائنز سمیت متعدد ایشیائی ایئرلائنز کے پروازوں کے نظام، بینکنگ نظام اور سٹاک مارکیٹ پر بھی اثر پڑا ہے۔ مائیکروسافٹ کی طرف سے اس خرابی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اس کی کلاؤڈ سروسز میںتعطل آیا ہے اور جلد سے جلد اس خرابی کو دور کرنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صرف ان کمپیوٹر سسٹم میں خرابی سامنے آئی ہے جہاں پر مائیکروسافٹ ونڈوز کا استعمال کیا جا رہا ہے، میک اور لینکس کے سسٹمز میں اس خرابی کے کوئی اثرات ظاہر نہیں ہوئے۔ سافٹ ویئر میں خرابی کی وجہ سے مائیکروسافٹ ونڈوز استعمال کرنے والے صارفین کے لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز پر نیلی سکرین نمودار ہوگئی اور ملازمین وصارفین اپنے سسٹم تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہو گئے۔ واضح رہے کہ کراؤڈ سٹرائیک دنیا کے سب سے بڑے سائبر سکیورٹی وینڈرز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے تو دنیا کے ہزاروں کاروباروں کو سائبر اور وائرس حملوں سے بچانے کیلئے سافٹ ویئر کی خدمات فراہم کرتا ہے۔ کمپنی کا صدر دفتر آسٹن، ٹیکساس میں ہے اور اس کے ملازمین کی تعداد 10 ہزار کے قریب ہے، کراؤڈ اسٹرائیک فالکن کمپنی کا سافٹ ویئر ہے اور یہ کارپوریٹ سسٹمز میں بیک گرائونڈ میں کام کرتا ہے۔
امریکی کام کا کہنا ہے کہ ایران سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کروانے کی سازش کرسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی حکام نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ایک رپورٹ جاری کی ہےجس کے مطابق کئی ہفتے قبل سے ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے سیکیورٹی خدشات سامنے آئے تھے جس کے ٹرمپ کی سیکیورٹی بڑھادی گئی تھی، پنسلوانیہ میں ٹرمپ پر حملے کے بعد سیکیورٹی مزید بڑھادی گئی، اطلاعات ہیں کہ ایران سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کروانے کی سازش کرسکتا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ٹرمپ پر حملہ کرنے والے حملہ آور کے پیچھے ایرانی سازش کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔ ایران نے امریکی الزام کو کھوکھلا اور گندا قرار دے کر مسترد کردیا ہے ، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مشن کے ترجمان نے اس الزام پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے جنرل سلیمانی کےقتل کا حکم دیا تھا اس لیے ایران کی نظر میں ٹرمپ ایک مجرم ہیں جن پر مقدمہ چلایا جائے، ایران اس معاملے میں قانون کے راستے کا انتخاب کرتا ہے۔ امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ کے احکامات پر جنرل سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کیلئے ایران ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ کرواسکتا ہے۔ دوسری جانب امریکی سیکرٹ سروس کو ٹرمپ پر حملے کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نےبھی اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے کہ معلوم لیا جائے کہ سیکرٹ سروس کی سیکیورٹی والے علاقے میں حملہ آور کیسے ایک قریبی عمارت کی چھت پر پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف جدید ڈیوائسز کی مددسے مجرمانہ سازش پھیلانے کے الزام میں جسمانی ریمانڈ کی منظوری دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے 12 مقدمات میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی منظوری کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، خصوصی عدالت کےجج خالد ارشد نے حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر کے مطابق عمران خان نے گرفتار ہونے کی صورت میں اپنے کارکنان کو عسکری تنصیبات پر حملے کی ہدایات دی تھیں۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے خلاف جدید ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہوئے مجرمانہ سازش پھیلانے کا مقدمہ ہے، تفتیشی افسر نے عمران خان کے وائس میچنگ پولی گرافک اور فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کیلئے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ عدالتی فیصلے کے مطابق عمران خان کی واٹس ایپ ویڈیو کال کے ذریعے حاضری لگائی گئی اور عمران خان نے موقف اپنایا کہ 9 مئی کے تمام واقعات کی فوٹیجز سامنے نہیں لائی گئیں، جب میں نے کچھ کیا ہی نہیں ہے تو معافی کیوں مانگوں؟ عدالت نے عمران خان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کو منظور کرتے ہوئے 25 جولائی کو ویڈیو لنک کے ذریعے عمران خان کو دوبارہ عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے بنوں کنٹونمنٹ حملے پر افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو طلب کرکے احتجاجی مراسلہ تھمادیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے بنوں چھاؤنی حملے پر افغان سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا ہے اور انہیں احتجاجی مراسلہ دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مراسلے میں بنوں میں 15 جولائی کو ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے، حملے میں 8 سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ کئی زخمی ہوئے، یہ حملہ افغانستان میں موجود حافظ گل بہادر گروپ کی جانب سے کیا گیا، افغان حکومت سے واقعہ کی مکمل تحقیقات کروانے کا مطالبہ کرتے ہیں ، افغان حکومت ذمہ داروں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی عمل میں لائے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ حافظ گل بہادر گروپ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان مل کر پاکستان میں کئی دہشت گرد حملوں کرچکے ہیں، ایسے حملوں میں سینکڑوں سیکیورٹی اہلکار اور عام شہری شہید ہوچکے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے اور اپنی سلامتی برقرار رکھنے کے عزم پر ثابت قدم ہے، افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر شدید تحفظات ہیں، ایسے حملے دونوں ملکوں کے برادرانہ تعلقات کی روح کے منفی ہیں، بنوں حملہ علاقائی امن وسلامتی کو درپیش دہشت گردی کے سنگین خطرے کی یاددہانی کرواتا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح حکومت کے مقرر کردہ ہدف سے بھی زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے ڈیولپمنٹ آؤٹ لک جاری کردیا ہے،جس کے مطابق 2023-24 میں مہنگائی کی شرح کم اور معاشی شرح نمو زیادہ رہی تھ تاہم رواں مالی سال ملک میں مہنگائی کی شرح حکومت ہدف سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال میں پاکستان مقرر کردہ مہنگائی اور شرح نمو کے اہداف حاصل نہیں کرسکا تھا ، مالی سال 2023-24 کے دوران پاکستان میں اوسط مہنگائی 23 اعشاریہ 4 اور شرح نمو 2 اعشاریہ 4 فیصد رہی جبکہ اس سال مہنگائی کا تخمینہ 25 اور شرح نمو کا تخمینہ 1 اعشاریہ 9 فیصد رہا تھا۔ اے ڈی بی کے مطابق رواں مالی سال پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 15 فیصد اور شرح نمو 2 اعشاریہ 8 فیصد سے زائد رہنے کا امکان ہے،رہنے کا امکان ہے جبکہ پاکستان کی حکومت نے مہنگائی کی اوسط شرح کا ہدف 12 فیصد اور شرح نمو کا ہدف 2 اعشاریہ 6 فیصد مقرر کیا ہے۔
کراچی کے تاجر اور صنعتکار آئی پی پیز اور ناقابل برداشت پاور ٹیرف پر برہم کراچی کے تاجروں اور صنعتکار پاور ٹیرف پر شدید بریم ہوگئے انہوں نے کہا آئی پی پیز کی وجہ سے پاور ٹیرف اب برداشت سے باہر ہو چکا ہے، انرجی کی قیمت پاکستان کی انڈسٹری کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے,قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں، یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر اور دیگر صنعتی شعبوں کے نمائندگان نے ایف پی سی سی آئی میں پریس کانفرنس میں کہا کہ آئی پی پیز کے کیپیسٹی چارجز کی وجہ سے بجلی کی قیمت برداشت سے باہر ہو چکی ہے، جو بجلی استعمال نہیں ہوتی اس کی مد میں دو ہزار ارب روپے کی ادائیگیاں کر رہے ہیں۔ ایف پی سی سی آئی عہدیداران نے حکومت سے تمام پاور پلانٹ کا فرانزک آڈٹ کروانے اور آئی پی پیز کا ازسرنو جائزہ لے کر اس کا مستقل حل نکالنے کا مطالبہ کیا,ایس ایم تنویر نے کہا کہ آئی پی پیز کے کیپیسٹی چارجز کی وجہ سے بجلی کی قیمت برداشت سے باہر ہو چکی ہے، ملک بھر کے صنعتکار بجلی کی قیمت سے شدید پریشان ہیں، ایک ماہ میں بجلی کے بیس ٹیرف میں اضافہ کر دیا گیا جو پاور پلانٹ نہیں چل رہے ان کے چارجز بھی وصول کیے جا رہے ہیں، انرجی کی قیمت پاکستان کی انڈسٹری کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، ایف بی آر اور تمام متعلقہ اداروں کو بھی بجلی کی قیمت پر تحفظات پر بریفنگ دی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے 10.69 روپے فی یونٹ انڈسٹری کیلیے ریلیف کا اعلان کیا گیا تھا، اب نیپرا کی جانب سے چارجز بڑھے سے وہ 5 روپے فی یونٹ سے بھی کم رہ گیا ہے۔ ایس ایم تنویر نے کہا کہ پاکستان کے پاس 43 ہزار میگا واٹ بجلی بنانے کی صلاحیت ہے، 23 ہزار میگا واٹ بجلی سپلائی کرنے کی صلاحیت ہے، 20 ہزار میگا واٹ کی کپیسیٹی چارجز ادا کر رہے ہیں، کوئی بھی اتنا بھاری چارجز ادا نہیں کر سکتا، اتنی مہنگی بجلی کے ساتھ انڈسٹری نہیں چل سکتی، ملک کی تمام انڈسٹری نے اتنی مہنگی بجلی کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بجلی استعمال نہیں ہوتی اس کی مد میں 2 ہزار ارب روپے دے رہے ہیں، جو پلانٹ نہیں چلتے ان کی ادائیگی کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوتی جا رہی ہے، جو پلانٹ نہیں چل رہے یا استعمال نہیں ہو رہے اس کا فیصلہ کیا جائے، حکومت سے مطالبہ ہے آئی پی پیز سے معاہدے کا جائزہ لے، غریب عوام اتنی مہنگی بجلی برداشت نہیں کر سکتی، انڈسٹری مسلسل ملک بھر میں بند ہو رہی ہیں۔ صدر یو بی جی زبیر طفیل نے کہا کہ اتنی مہنگی بجلی سے سب ہی شدید پریشان ہیں، نقصان پہنچانے والے آئی پی پیز پر جائزہ لیا جائے اور اگر ثابت ہو ان کے نام ایک سی ایل میں ڈالا جائے۔ ایف سی سی آئی قائم مقام صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ ہم ایف پی سی سی آئی میں آئے تو پانچ سال میں سو ارب ڈالر کی برآمدات کا پلان دیا، ایسی صورتحال میں انڈسٹری نہیں چل سکے گی۔ اپٹما چیئرمین آصف انعام نے کہا کہ مہنگی بجلی اور گیس سے ملک بھر میں انڈسٹری بند ہو رہی ہے، ملک میں انڈسٹری مسلسل بند ہو رہی ہے، اس وقت پاکستان میں 17 سینٹس میں بجلی مل رہی ہے، ریجنل ممالک میں فی یونٹ بجلی 8 سینٹس سے بھی کم ہے، مہنگی بجلی ہونے سے کوئی نئی فیکٹری نہیں لگ رہی، انڈسٹری ٹیکس وصولی میں 60 فیصد حصہ دے رہی ہے بزنس کمیونٹی کے نمائندگان نے حکومت سے فوری طور پر آئی پی پیز کے آڈٹ کا مطالبہ کردیا۔
پنجاب کے شہر نارووال میں انسانیت سوز واقعہ پیش آیا, نواحی گاؤں رتیا خورد کے رہائشی فیض احمد پر مبینہ طور بکریاں چوری کا الزام تھا، گزشتہ روز بھی فیض احمد اور مقامی رہائشی افراد کے درمیان بکریوں کے چوری ہونے پر لڑائی ہوئی۔ ملزمان نے بکری گم ہونے کے معاملے پر تین افراد کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا,تھانہ صدر کے گاؤں رتیاں خورد میں گزشتہ روز بکری لاپتا ہوگئی تھی جس کے بعد مقتولین نے ملزمان پر شک کیا جس سے تنازع شدت اختیار کر گیا,ملزمان فیض احمد کے اہل خانہ کو قتل کرنے پہنچے۔ فیض احمد کو مویشی چراتے، حنیفاں کو گھر اور شمیم بی بی کو راستے میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ فائرنگ کی زد میں آکر 60 سالہ فیض احمد ، 52 سالہ شمیم بی بی اور 45 سالہ حنیفاں بی بی شدید زخمی ہوگئے,فائرنگ کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہو گئے۔ شدید زخمی حنیفاں بی بی اور فیض احمد موقع پرہی جاں بحق ہو گئے جبکہ شمیم بی بی کو تشویشناک حالت میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال نارووال میں منتقل کر دیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئی۔ قاتلوں کی تلاش کیلیے چھاپے مارے جا رہے ہیں,پولیس کے مطابق مقتولین نے گزشتہ روز بکری گم ہونے پر ملزمان پر شک ظاہر کیا تھا جس کے بعد ملزمان نے مقتولین کو قتل کیا، مقتولین اور ملزمان ایک ہی گاؤں کے رہائشی تھے.
سینئر اداکار و ہدایتکار عثمان پیرزادہ بجلی کے زائد بلوں پر پھٹ پڑے، انہوں نے کہا کہ اگر ایسے ہی بل آتے رہے تو مجھے بجلی کٹوانی پڑے گی کیونکہ میں اتنی بجلی افورڈ نہیں کرسکتا۔ تفصیلات کے مطابق سینئر اداکار عثمان پیرزادہ نے ایک تازہ ترین انٹرویو میں بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ میرا اتنا خوفناک بل آیا ہے کہ میں کیا بتاؤں، میرے گھر میں ایک اے سی چلتا ہے، میں ، میری بیوی اور بیٹی ایک ہی کمرے میں سوتے ہیں، مگر بل توبہ توبہ خوفناک ہیں، پتا نہیں آئندہ مہینوں میں کیا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے علم نہیں ہے کہ آئندہ اتنے بڑے بڑے بل بھرنے کی میری سکت ہوگی بھی نا نہیں، ہوسکتا ہے کہ مجھے بجلی کٹوانی پڑ جائے کیونکہ میں یہ افورڈ نہیں کرسکتا۔ عثمان پیرزادہ نے کہا کہ لوگ سولر کی طرف جارہے ہیں مگر کبھی ٹیکنالوجی بدل جاتی ہے کبھی اس پر ٹیکس عائد کردیا جاتا ہے، عام آدمی تو گھبرا جاتا ہے، کبھی کبھی میں ایسے لوگوں کے بارے میں سوچتا ہوں جن کے وسائل کم ہیں کہ وہ کیسے گزارا کرتے ہوں گے، کیونکہ گرمی اتنی شدید ہے کہ بجلی کے بغیر گزارا کیا جاسکے۔
عدالت عظمیٰ پاکستان میں ایڈہاک ججوں کی تعیناتی پہلی بار نہیں ہو رہی، اس سے قبل بھی اس طرح ججز کی تعیناتی ہوتی رہی ہے, ماضی میں بھی 22 کا تقرر ہوچکا ہے، 2 مارچ 1955 کو مسٹر جسٹس ایس اے رحمنٰ سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج کے عہدے پر تعینات ہوئے۔ 1977 میں دو، 1994 میں چار، 1995 میں تین ایڈہاک جج آئین کے تحت تعینات کئے گئے پہلی بار مسٹر جسٹس ایس اے رحمان 2 مارچ 1955 کو عدالت عظمیٰ کے ایڈہاک جج بنے ، 23 مئی 1977 کو مسٹر جسٹس وحید الدین احمد، 18 مئی 1977 کو مسٹر جسٹس نسیم حسن شاہ 14 جون 1979 کو مسٹر جسٹس شفیع الرحمنٰ 17 جون 1980 کو مسٹر جسٹس فخر الدین جی ابراہیم 30 جولائی 1981 کو مسٹر جسٹس ایم ایس قریشی 18 دسمبر 1984 کو مسٹر جسٹس میاں برہان الدین خان، 5 اکتوبر 1986 کو مسٹر جسٹس سعد سعود جان 28 جنوری 1991 کو مسٹر جسٹس ناصر اسلم زاہد، 7 اگست 1994 کو مسٹر جسٹس محمد منیر خان ایڈ ہاک جج بنے۔ 30 ستمبر 1994 کو مسٹر جسٹس میر ہزار خان کھوسہ، 19 اکتوبر 1994 کو مسٹر جسٹس ارشاد حسن خان، 19 اکتوبر 1994 کو ہی مسٹر جسٹس مختار احمد، 22 فروری 1995 کو مسٹر جسٹس محمد بشیر جہانگیری، 22 فروری 1995 کو مسٹر جسٹس راجہ افراسیاب خان، 22 فروری 1995 کو ہی مسٹر جسٹس مامون قاضی، 14 ستمبر 2005 کو مسٹر جسٹس محمد علی مرزا، 18 فروری 2010 کو مسٹر جسٹس خلیل الرحمنٰ رمدے، 7 ستمبر 2002 اور پھر 14 ستمبر 2005 کو مسٹر جسٹس کرامت نذیر بھنڈاری ایڈ ہاک جج بنے۔ 20 ستمبر 2009 کو مسٹر جسٹس غلام ربانی، 14 ستمبر 2015 کو مسٹر جسٹس خلجی عارف حسین اور 13 دستمبر 2015 کو مسٹر جسٹس طارق پرویز سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج بنے۔ آخرالذکر دونوں فاضل جج 13 دسمبر 2016 تک ایڈہاک جج سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔ 1994 میں اگست سے اکتوبر کے چار مہینوں میں اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان نے چار سینئر جج صاحبان کو ایڈہاک جج کے طور پر تعینات کیا۔ اسی طرح 22 فروری 1995 کو تین ایڈہاک جج ایک ہی دن تعینات کئے گئے۔ 2015 میں بھی 13 اور 14 دسمبر کو دو ایڈہاک جج صاحبان کی تعیناتی کی گئی۔ پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایڈہاک ججز کی تعیناتی کو مسترد کرتے ہوئے اسے ہائیکورٹ ججز کی حق تلفی قرار دے دیا,سپریم کورٹ میں ریٹائرڈ ججز کی بطور ایڈہاک تعیناتی کے معاملے پر پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایڈہاک ججز تعیناتی کو مسترد کرتے ہیں، سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی ہائیکورٹ ججز کی حق تلفی ہے۔ پشاور ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکریٹری عالم خان ادینزئی ایڈوکیٹ نے کہا کہ آئین آرٹیکل 182 کے تحت ایڈہاک ججز اس وقت تعینات ہوسکتے ہیں جب بہت زیادہ ضرورت ہو، اس وقت ایسی کوئی ضرورت نہیں کہ ریٹائرڈ ججز کو دوبارہ تعینات کیا جائے۔
پاکستان آئی پی پیز کی وجہ سے 80 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں اس وقت کمرشل صارفین کو 80 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے، گھریلو صارفین کیلئے نرخ 60 روپے سے زائد جبکہ صنعتی صارفین کو 40 روپے فی یونٹ بجلی مل رہی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ میں مہنگی بجلی کی پیداوار کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے جس میں مہنگی ترین بجلی کی بڑی وجہ آئی پی پیز کو قرار دیا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق آئی پی پیز کے ساتھ کیپسٹی پیمنٹس کے معاہدے کی وجہ سے معاشی بحران کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے، پاکستان میں پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ2ہزار 300 ارب تک پہنچ گیا ہے جس میں سے 2 ہزار ارب روپے سے زائد کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں ادا کیے جانےہیں۔ رپورٹ کے مطابق ماضی میں پاور پلانٹس سے کیےجانےوالے معاہدے اس وقت ملک کیلئے درد سر بن چکے ہیں، ان معاہدوں کے تحت بجلی خریدنے یا نا خریدنے کی صورت میں قیمت کی ادائیگی ضروری ہے اور یہ ادائیگی بھی ڈالرز میں کی جانی ہے، ان پاور پلانٹس سے اوسطا 47اعشاریہ 9 فیصد بجلی استعمال کی جارہی ہےمگر انہیں پورے 100 فیصد کی ادئیگیاں کی جارہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ سے کیپسٹی پیمنٹس کے حجم میں خوفناک حد تک اضافہ بھی ہوا ہے، 2013 میں 185 ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹس 2024 میں 2ہزار ارب روپے سالانہ سے تجاوز کرگئی ہیں حالانکہ ان 11 سالوں میں آئی پی پیز کو 6ہزار 300 ارب روپے کی ادائیگیاں بھی کی جاچکی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ پر نظر ثانی نا کی تو ملک میں کاروبار ٹھپ اور صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
چیف جسٹس آف سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کی زیرسربراہی سپریم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس میں 4ججز کی ایڈ ہاک بنیادوں پر تعیناتی کی منظوری دی گئی تھی جس کا فیصلہ زیرِ التوا کیسز کی بڑھتی تعداد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔ اجلاس میں ایڈہاک ججز کے لیے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کو نامزد کیا گیا تھا تاہم جسٹس مشیر عالم نے بطور ایڈہاک جج کام کرنے سے معذرت کر لی تھی۔ ذرائع کے مطابق یہ معاملہ اب نیا رخ اختیار کرتا جا رہا ہے اور جنرل سیکرٹری کراچی بار اختیار علی چنا نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ریٹائرڈ ججز کی ایڈہاک مقرری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ قومی عدلیہ کی پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔ جوڈیشل کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کی جائیگی،سپریم کورٹ کی طرف سے الجہاد ٹرسٹ کیس میں جاری کی گئی ہدایات پر عملدرآمد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 179 کے تحت ریٹائر ہونے کی عمر 65 برس بتائی گئی ہے، ان تقرریوں کے باعث بڑے پیمانے پر معاشرے وعدلیہ کے تانے بانے متاثر ہوں گے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے اپنی ریٹائرمنٹ سے 2 مہینے پہلے ایڈہاک تقرریوں کے لیے سمری بھیجی ہے، ہائیکورٹس سے تمام سینئر ججز کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا جانا چاہیے۔ واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایسے ججز کو ایڈہاک بنیادوں پر تعینات نہیں کیا جا سکتا جنہیں ریٹائرڈ ہوئے 3 برس سے زیادہ وقت نہیں گزرا۔ کمیشن نے اجلاس میں ایڈہاک ججز کے لیے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کے نام منظور کیے تھے۔
ملک بھر کی معیشتوں کے حوالے سے رپورٹس جاری کرنے والی بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی طرف سے پاکستانی معیشت پر رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی پاکستانی معیشت بارے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے طے پانے کے بعد پاکستان کے لیے فنڈنگ کے امکانات میں بہتری پیدا ہو گی۔ پاکستان کو نئے آئی ایم ایف پروگرام کے بعد فنانسگ کے معتبر ذرائع فراہم ہوں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام طے پانے کے بعد دوسرے ملکوں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے فنڈنگ کے حصول میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔ رپورٹ میں موجودہ حکومت کے پاس مشکل اصلاحات کو نافذ کرنے کے لیے مضبوط انتخابی مینڈیٹ نہ ہونے کو خطرے کی نشانی کے طور پر ظاہر کیا گیا ہے۔ موڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال 2024-25ء کے دوران پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات 21 بلین ڈالر کے قریب ہیں جبکہ آئندہ مالی سال 2026-27ء کے لیے 23 بلین ڈالر کے قریب مالی ضرورت درکار ہو گی۔ پاکستان کی بیرونی پوزیشن اس وقت بھی انتہائی نازک ہے اور زرمبادلہ ذخائر ملکی ضروریات سے بہت کم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان کو بلند بیرونی مالیاتی ضروریات کی وجہ سے اگلے 3 سے 5 سالوں کے دوران پالیسیات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کمزور گورننس اور اعلیٰ سماجی تنائو کے باعث حکومت کی طرف سے اصلاحاتی پالیسیوں پر عملدرآمد کرنے کی صلاحیت کے متاثر ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث سماجی تنائو بڑھنے کا خدشہ بھی موجود ہے اور بے تحاشا ٹیکسز بجلی بلوں میں مستقبل کی ایڈجسٹمنٹ سے اصلاحاتی ایجنڈے پر دبائو آئے گا۔ یاد رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور پاکستان کے درمیان گزشتہ ہفتے ہی 7 ارب ڈالر کا نیا قرض پروگرام طے پا گیا ہے جس کے تناظر میں یہ رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
عمان کے دارالحکومت مسقط میں دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کی شناخت جاری کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق عمان کے دارالحکومت مسقط کی وادی کبیر میں واقع مسجد علی ابن ابی طالب میں گزشتہ روز دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں حملہ آوروں نے ایک سکیورٹی اہلکار سمیت 6 شہریوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ متعدد کو زخمی کر دیا تھا۔ واقعے میں سکیورٹی فورسز نے مسجد پر حملہ آور 3 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ عمانی حکام کی طرف سے دہشت گردی کے واقعے میں 4 پاکستانی شہریوں کے شہید ہونے کی اطلاعات ملی ہیں جبکہ مسقط کے مختلف ہسپتالوں میں زخمی ہونے والے پاکستان شہریوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ عمان میں پاکستانی سفیر عمران علی نے مسقط کے مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج پاکستانی زخمیوں کی عیادت کی ہے۔ عمران علی کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت بھی ہسپتالوں کی انتظامیہ اور عمانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور پاکستانی سفارتخانے میں زخمی شہریوں اور ان کے اہل خانہ کو رہنمائی دینے کے لیے ایک ہاٹ لائن بھی قائم کر دی ہے۔ دہشت گردی کے واقعے میں اب تک 4 پاکستانی شہریوں کے شہید ہونے اور 20 پاکستانی شہریوں کے ہسپتالوں میں زیرعلاج ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ معمولی زخمیوں کو ڈسچارج کر دیا گیا۔ پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جاری بیان میں شہید ہونے والے شہریوں کی شناخت جاری کر دی گئی ہے، مسجد پر حملے میں شہید ہونے والے 4 پاکستانی شہریوں میں سلیمان نواز، سید قیصر عباس، حسن عباس اور غلام عباس شامل ہیں۔ عمان میں پاکستانی سفیر عمران علی نے خلیجی میڈیا سےگفتگو میں بتایا کہ واقعے میں 50 کے قریب پاکستانی شہری زخمی ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ مسلح افراد کی طرف سے گزشتہ روز مسقط کی وادی کبیر میں واقع مسجد علی ابن ابی طالب میں موجود بچوں اور خواتین سمیت دیگر نمازیوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا، یرغمال ہونے والے کو عمانی پولیس نے رہا کرا لیا تھا۔ عمانی سکیورٹی فورسز کے مطابق 3 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں 1 پولیس اہلکار سمیت 6 شہری جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
ٹانک میں سراغ رساع ٹیم کے اہلکار ٹانک جاتے ہوئے اغوا کرلیے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ ٹانک میں تھانہ ملازائی کی حدود سے کوہاٹ جانے والی سراغ رساں ٹیم اور کھوجی کتوں کے ساتھ پیش آیا جنہیں نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کرلیا، ٹیم میں پانچ سراغ رساں اہلکار اور 2 کھوجی کتے شامل تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اغوا ہونے والے اہلکاروں میں سے تین کا تعلق کرک سے تھا جبکہ 2 افراد اوکاڑہ کے رہائشی تھے، سراغ رساں ٹیم سلامت شاہ نامی شخص کے گھر ڈکیتی کی واردات کی تحقیقات کیلئے کوہاٹ جارہی تھی۔ ڈی پی او ٹانک نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سلامت شاہ نے گھر میں ڈکیتی کی واردات کے بعد کوہاٹ کی ایک پرائیویٹ کمپنی کو ہائر کیا تھا، ٹیم کو کوہاٹ جاتے ہوئے راستے میں نامعلوم افراد نے اغوا کیا۔ خیال رہے کہ ٹانک میں گزشتہ دنوں سے دہشت گردی کی متعدد واقعات سامنے آئے ہیں، رواں ماہ ہی ضلع ٹانک میں پولیس اور ایف سی اہلکار کے اغوا کے بعد قتل کا واقعہ سامنےآیا، ان دونوں اہلکاروں کو ٹانک جاتے ہوئے اغوا کیا گیا، اس سے قبل 132 کے وی کی مین لائنوں پر کام کرنے والے 13 مزدوروں و اہلکاروں کو بھی اغوا کرلیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم اور سینئر سیاستدان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سیاسی جماعت کے مستقبل کا فیصلہ عوام کرتے ہیں، پارٹی پر پابندی کا فیصلہ شکست کا اعتراف ہوتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عوام پاکستان پارٹی کے کنوینرشاہد خاقان عباسی نے سماء نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں خصوصی گفتگو کی، اس دوران انہوں نے پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق حکومتی فیصلے کی بھی مخالفت کی اور کہا کہ ماضی میں بہت سی ایسی کوششیں کی گئیں مگر یہ ساری کوششیں ناکام ہوئیں، ایک سیاسی حکومت کا کسی دوسری سیاسی قوت کو بین کرنا شکست کا اعتراف ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس جماعت پر پابندی لگائی گئی کیا اس کے ووٹرز پر بھی پابندی لگادی جائے گی؟ کیا وہ ووٹرز اس جماعت پر پابندی کے بعدآپ کوووٹ دے دیں گے؟ اس فیصلے کی مکمل ذمہ داری وزیراعظم پر عائد ہوتی ہے،عام تاثر یہی ہے کہ اس حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے اور پھر جن کے مینڈیٹ مشکوک ہو وہ کیسے کسی دوسرے پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ قائم کرسکتی ہے؟ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس سارے معاملے سے حکومت کی مزید بدنامی ہوگی اور انہیں بیلٹ باکس پر بھی نقصان ہوگا، آج لوگوں سے حقائق چھپا نہیں سکتے، جمعہ کو فیصلہ آیا اتوار کو حکومت نے چار ججز تعینات کرنے کی کوشش کی، کل کو یہ جج اگر کسی فیصلے کو اوور ٹرن کرتے ہیں تو کون ایسے فیصلوں کو مانے گا؟ نئے ججز کی تعیناتی سے ایک نیا فساد کھڑا ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بہت عرصے بعد سپریم کورٹ نے آئین و قانون کے مطابق کوئی فیصلہ دیا ہے، آپ کسی جماعت کو اس کے حق سے زیادہ سیٹیں نہیں دے سکتے، عدالت نے جو فیصلہ دیا وہ ٹھیک ہے اس میں آئین کی تشریح کردی گئی ہے کہ آزاد جیتے ہوئے امیدوار اگر کسی جماعت میں چلے جائیں جس سے لسٹیں جمع نہیں کروائیں تو ان ہیں سیٹیں ملیں گی اس کیلئے انہیں لسٹ جمع کروانی پڑے گی۔
بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کے ایک سابق پرسنل اسسٹنٹ کے بینک اکاؤنٹ سے 400 کروڑ روپے نکل آئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ کے ایک سابق اردلی جہانگیر عالم کے اکاؤنٹ سے 400 کروڑ روپے کی رقم برآمد ہوئی ہے، جس کے بعد بنگلہ دیش کے مرکزی بینک نے جہانگیر عالم ، ان کی اہلیہ اور وزیراعظم سے متعلقہ دیگر کئی اداروں کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنےکے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ خبرسامنے آنے کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس معاملے پرردعمل دیا اور کہا کہ وہ میرے گھر میں کام کرتا تھا اور ایک چپڑاسی تھا، اب وہ اچانک 400 کروڑ روپے کا مالک بن گیا ہے۔ وزیراعظم کی پریس کانفرنس کے بعد جہانگیر عالم نے بی بی سی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے پورے خاندان کے پاس اتنا روپیہ نہیں ہے، میں نےکوئی کرپشن نہیں کی، میرے پاس جو بھی اثاثے ہیں میں نے ان کو ٹیکس ریٹرن میں فائل کررکھا ہے۔ بنگلہ دیش بینک کے فنانشل انٹیلی جنس یونٹ نےوزیراعظم کی پریس کانفرنس کے بعد انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت جہانگر عالم اور ان کی فیملی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے احکامات دے دیئے ہیں، اینٹی کرپشن کمیشن کے وکیل خورشید عالم نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایک چپڑاسی یا پرسنل اسسٹنٹ کے پاس سے اتنی بڑی رقم برآمد ہونا غیر معمولی واقعہ ہے، کمیشن اس معاملے کی چھان بین کرسکتا ہے۔
سندھ فوڈ اتھارٹی نے ایک نجی کمپنی کے 11 مختلف پیکڈ اسنیکس پراڈکٹس کو صحت کیلئے "نامناسب" قرار دیدیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سندھ فوڈ اتھارٹی نے نجی کمپنیوں کو ا 11 اسنیکس پراڈکٹس کو فوری طور پر مارکیٹ سے واپس اٹھانے کے احکامات دیدیے ہیں اور کہا کہ ایک لیبارٹری نے ان پراڈکٹس انسان استعمال کیلئے نامناسب قرار دیا ہے۔ سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈائریریکٹر جنرل مزمل حسین ہالیپوٹو کا کہنا تھا کہ ان پراڈکٹس میں اسنیکرز ہاٹ مسالہ، پوٹیٹو اسٹکس، سلینٹی ویجیٹیبل ، چیز بال مسالہ، اسنیکرز ہاٹ مسالہ، ٹوئچ کلاسک، اسنیکرز پیزا، چیز بالز چیز، کائی اسپائسی مالا، کائی کورین ہاٹ، کائی کورین کیمچی اور کالئی مالا ووک شامل ہیں ، ان پراڈکٹس کو ایک لیبارٹری ٹیسٹ میں انسانی صحت کیلئے غیر موزوں قرار دیا گیا ہے۔ ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی کا مزید کہنا تھا کہ کمپنی نے ڈھائی ماہ قبل اپنی 24 مصنوعات کی رجسٹریشن کیلئے درخواست دی تھی، ایس ایف اے نے ان پراڈکٹس کے نمونے جامعہ کراچی کے شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں قائم فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری بھجوائے جس نے 11 پراڈکٹس کو غیر معیاری قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پراڈکٹس تیار کرنےوالی کمپنی کو تین روز کے اندر مارکیٹ میں موجود ان پراڈکٹس کے اسٹاک کو واپس لینے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے، ڈیڈ لائن کے بعد مارکیٹ میں یہ پراڈکٹس پائے گئےتو کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، دیگر صوبوں کی فوڈ اتھارٹیز صحت عامہ کے تحفظ کیلئے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے اس معاملے پرکارروائی کریں۔
کینیا میں اہلیہ سمیت 42 خواتین کو قتل کرنے والا سیریل کلر گرفتار کرلیا گیا,ملزم نے اعتراف جرم بھی کرلیا,گزشتہ دنوں کینیا کے شہر نیروبی میں خواتین کے جسم کے اعضاء پائے گئے تھے، ڈائریکٹوریٹ برائے کریمنل انویسٹی گیشنز کے سربراہ محمد امین نے بتایا کہ 33 سالہ کولنس جومیسی خالوشا 2022 سے خواتین کو قتل کرتا آ رہا ہے۔ ملزم کو آج عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق ملزم کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب کولنس یورو 2024 فٹبال فائنل دیکھ رہے تھے, رواں سال 42 خواتین کی لاشیں کچرے کے ڈھیر سے ملی تھیں، جس کے بعد کینین سوشل میڈیا سمیت میڈیا پر اس حوالے سے بحث جاری ہے۔ دوسری جانب ملزم کے گھر سے چھرا بھی برآمد ہوا ہے، جسے مبینہ طور پر آلہ قتل قرار دیا جا رہا ہے۔ جبکہ ملزم کے گھر سے 10 موبائل فونز، لیپ ٹاپ، چادر، شناختی کارڈ اور خواتین کے کپڑے بھی ملے ہیں۔ اب تک 9 لاشیں برآمد کی جاچکی ہیں جن کا پوسٹ مارٹم کروایا جائے گا, دارالحکومت کے جنوب میں مکورو کی کچی آبادیوں کے کوڑے کے ڈھیر سے خواتین کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں جس سے لوگوں کو خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔
عوام پر ٹیکس کی بھرمار ہے,وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پوری کرتے ہوئے رواں مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں جائیداد کی خرید وفروخت پر مختلف شرح سے ٹیکس عائد اور اضافہ کیا گیا,اگر پراپرٹی کی ویلیو 5 کروڑ روپے تک ہو تو ریگولر فائلر پر 3 فیصد، لیٹ فائلر پر 6 فیصد اور نان فائلر پر 12 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔اگر پراپرٹی کی قیمت 5 کروڑ روپے سے زائد ہوگی تو ریگولر فائلر 3.5 فیصد، لیٹ فائلر 7 فیصد اور نان فائلر 12 فیصد ٹیکس دیں گے۔ جائیداد کی قیمت 10 کروڑ روپے سے زائد ہونے کی صورت میں ریگولر فائلر 4 فیصد، لیٹ فائلر 8 فیصد جب کہ نان فائلر کو 20 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ ان تمام مالیت کی جائیداد پر خریدار کو 2 لاکھ 36 ہزار ایڈوانس ٹیکس ادا کرنا ہوگا,پانچ لاکھ روپے تک کی جائیداد کی رجسٹریشن پر فیس 500 روپے جب کہ اس زائد پر ایک ہزار روپے رجسٹری فیس ادا کرنا ہوگی۔ جائیداد منتقلی فیس 300 روپے (بینک چالان)، PLRA فیس 1700 روپے جب کہ وثیقہ فیس 200 روپے ادا کرنا ہوگی,نقلانہ کی مد میں 100 روپے کا بینک چالان جمع کرانا ہوگا۔ اس کے علاوہ اہل کمیشن رجسٹریشن فیس 5 ہزار روپے (بینک چالان) اور مختار عام بحق غیر شرعی وارثان 2 فیصد اسٹام ڈیوٹی دینا ہوگیا,وقف نامہ 1000/ 500 روپے رجسٹریشن فیس، اقرار نامہ بیع 3 ہزار روپے اور اس کے ساتھ ہی 0.1 فیصد رجسٹریشن فیس، تملیک/ ہبہ/ شرعی وارثان سکنی کی مد میں ایک فیصد ہوگا۔ تملیک زرعی 1000/ 500 روپے (بینک چالان) رجسٹریشن فیس، تبادلہ (شہری، دیہی، شہری) 2 فیصد اسٹام ڈیوٹی جب کہ دیہی کے لیے 3 فیصد اسٹام ڈیوٹی اسٹیمپ ڈیوٹی اندرون حدود کمیٹی ایک فیصد، بیرون حدود کمیٹی تین فیصد جب کہ بلدیہ ضلع کونسل کی حدود میں ایک فیصد عائد ہوگی,واضح رہے کہ یہ ریٹ پراپرٹی خرید وفروخت کے پورے پاکستان کے لیے ہیں, دیگر ٹیکسز اور فیسز صرف پنجاب کی پراپرٹی پر لاگو ہوں گے۔
برطانوی رائل کورٹس آف جسٹس میں پاکستانی نژاد پہلی مسلمان لارڈ چانسلر شبانہ محمود نےقرآن پاک پر حلف لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے رائل کورٹس آف جسٹس میں ایک تاریخی تقریب کا انعقاد ہوا جس میں جہلم سے تعلق رکھنے والی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ شبانہ محمود نے بطور مسلمان خاتون لارڈ چانسلر حلف اٹھایا، شبانہ محمود نے حلف اٹھانے کیلئے قرآن مجید پر ہاتھ رکھا۔ تقریب کی صدر برطانیہ کی پہلی خاتون چیف جسٹس ڈیم سوکار نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن ایک ٹرپل فرسٹ سے عبارت ہے، آج ایک پہلی خاتون لارڈ چانسلر نے پہلی بار قرآن پر حلف لیا اور تاریخ میں پہلی بار ایک خاتو چیف جسٹس نے لارڈ چانسلر سے حلف لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ٹرپل فرسٹ کا سنگ میل ہمارے آئین کے مستقل ارتقاء کی نمائندگی کرتا ہے جو ہمارے اس معاشرے کی عکاس ہے جس کی وہ خدمت کرتے ہیں۔ برطانیہ کی پہلی خاتون لارڈ چانسلر کا عہدہ حاصل کرنے والی شبانہ محمود نے برمنگھم میں اپنے والدین کی دوکان پر کام کرنے سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا اور پھر وکالت کے شعبے میں اپنی جڑیں مضبوط کرنا شروع کردیں، انہوں نے حلف اٹھانے کے بعد اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی شعبے میں اولین ہونا ایک استحقاق اور ذمہ داری دونوں سے مبرا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں وہ پہلی لارڈ چانسلر ہوں جو اردو بول سکتی ہوں، میرے اس اعزاز کے حاصل کرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ دور کےقدیم ترین عہدے بھی ہم سب کی پہنچ میں ہیں۔ شبانہ محمود کے بطور لارڈ چانسلر حلف اٹھانے پر جہلم سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بھی انہیں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ شبانہ کے خاندان نے برطانیہ ہجرت کی اور سخت محنت اور حوصلہ مندی سے ایک اہم عہدہ حاصل کیا، ان کا یہ اعزاز جہلم کے عوام کیلئے قابل فخر لمحہ ہے۔

Back
Top