ذرائع کے مطابق وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری ہونے کے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کی طرف سے پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ فلک جاوید سمیت 6 ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ وزیراطلاعات پنجاب کی طرف سے مبینہ نازیبا ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہونے کے بعد عظمیٰ بخاری کی طرف سے فلک جاوید پر الزام عائد کیا گیا تھا جو صنم جاوید کی بہن ہیں۔
عظمی بخاری نے نازیبا ویڈیو کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے عظمیٰ بخاری کو ہدایت کی تھی کہ سوشل میڈیا پر نازیبا مہم کیخلاف ایف آئی سے رجوع کریں۔ ایف آئی اے کی طرف سے فلک جاوید کو طلبی کا نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا تاہم وہ ایف آئی اے کی پیشی پر پیش نہیں ہوئی تھیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی کارکن فلک جاوید سمیت 6 ملزموں کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی طرف سے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ عظمی بخاری کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونے کے بعد فلک جاوید اسے پھیلاتی رہیں، فلک جاوید کے علاوہ مقدمے میں محمد شفیق، عاصمہ تبسم، شہاب الدین، حسن طور کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے مقدمے میں نازیبا ویڈیو کو اپ لوڈ کرنے اور اس کے بعد شیئر کرنے والے 20 سے زیادہ ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹس رکھنے والے صارفین کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمہ میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ٹک ٹاک اور فیس بک پر ویڈیو اپ لوڈ اور شیئر کرنے والے 10 اکائونٹس کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس مقدمہ میں ملوث محمد شفیق نامی ٹک ٹاکر کو گجرات سے گرفتار کیا جا چکا ہے، ملزم سے تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ اس کے پی ٹی آئی رہنما رئوف حسن کے اسلام آباد آفس سے بھی رابطے تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں سوشل میڈیا سیکرٹری سے ملزمان کو اس حوالے سے ہدایات جاری کی گئی تھیں۔