بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے گذشتہ ایک مہینے سے سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والی طلباء کی تحریک اور پرتشدد احتجاج کے بعد پیر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ملک چھوڑ کر ہمسایہ ملک بھارت روانہ ہو گئیں۔
شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہو کر ہمسایہ ملک بھارت فرار ہونے اور صدر کی طرف سے پارلیمنٹ تحلیل کیے جانے کے بعد اب ان کی کابینہ کے اراکین نے بھی ملک سے فرار ہونے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین کی طرف سے پارلیمنٹ تحلیل کیے جانے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد سابق وزیر خارجہ اور شیخ حسینہ واجد کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے حسن محمود کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حسن محمود کو بنگلہ دیش سے فرار ہونے کے کوشش کرتے ہوئے بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حراست میں لیا گیا۔
قبل ازیں سابق وزیر برائے اطلاعات ونشریات بنگلہ دیش جنید احمد پالاک کو بھی اسی ایئرپورٹ پر ملک سے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔ جنید احمد پالاک حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے اہم رہنما سمجھے جاتے ہیں جو نئی دہلی فرار ہونے کیلئے ایئرپورٹ پر پہنچے تھے جہاز پر سوار ہونے سے پہلے ہی انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جولائی میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والی طلباء تحریک میں اب تک مجموعی طور پر 300 کے قریب شہری جاں بحق ہو چکے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد نے بنگلہ دیش میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اجلاس میں شرکت کے بعد اپنے بیان میں کہا تھا کہ "مظاہرہ کرنے والے افراد طلباء نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں جو ملک کو غیرمستحکم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں"۔ حسینہ واجد پر آمرانہ طرزِ حکومت اپنانے اور اختلاف رائے اور میڈیا کو کنٹرول کرنے کا الزام لگایا جاتا رہا لیکن حکومتی وزراء ان الزامات کی تردید کرتے رہے۔