سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کیلئے امریکہ اور برطانیہ کے دروازے بند ہوگئے ہیں جس کے بعد حسینہ واجد کی بھارت میں قیام کی تصدیق ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیر کے روز بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد عوامی دباؤ پر اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوکر ہیلی کاپٹر کے ذریعے بنگلہ دیش سے فرار ہوکر بھارتی دارالحکومت دہلی پہنچ گئی تھیں۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے حسینہ واجد کی ہندوستان میں موجودگی کی باضابطہ طور پر تصدیق کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو بتایا کہ پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں امن و امان کے بحال ہونے تک گہری تشویش میں رہیں گے۔
جے شنکر نے کہا کہ حسینہ واجد نے بنگلہ دیش کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی قیادت سے بات چیت کے بعد استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا اور بہت ہی مختصر نوٹس پر انہوں نے بھارت آمد کی درخواست کی، ہمیں بیک وقت بنگلہ دیشی حکام سے فلائٹ کلیئرنس کی درخواست بھی موصول ہوئی، سرحد پر تعینات فورسز کو اس صورتحال کے پیش نظر الرٹ کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حسینہ واجد لندن ٹرانزٹ کرنا چاہتی تھیں تاہم برطانیہ کی حکومت نے بنگلہ دیش میں پرتشدد واقعات کے بعد اقوام متحدہ کیجانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحقیقات کے مطالبے پر حسینہ واجد کے اس منصوبے پر پانی پھیر دیا جبکہ امریکہ نے بھی حسینہ واجد کا ویزہ منسوخ کردیا ہے۔
دوسری جانب حسینہ واجد کے اثاثوں سے متعلق تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں، 2009 سے مسلسل اقتدار میں رہنے والی حسینہ واجد رواں برس جنوری میں چوتھی بار بنگلہ دیش کی وزیراعظم بنیں، حسینہ واجد کے اثاثوں کی مجموعی مالیت کافی زیادہ بتائی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کا شمار دنیا کی طاقتور ترین خواتین میں کیا جاتا ہے۔
بنگلہ دیشی الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی تفصیلات کے مطابق حسینہ واجد 6 کروڑ سے زائد کی دولت کی مالک ہیں۔اس کے علاوہ سابق وزیراعظم سنگاپور میں گھر، رہائشی پلاٹ اور ایک ولاء کی بھی مالک بتائی جاتی ہیں۔