خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
فاسٹ باؤلر شاہین آفریدی کی جانب سے کپتان بابراعظم کے نائب بننے سے معذرت کی وجہ سامنے آگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق شاہین آفریدی نے قومی کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان بننے کی پیشکش پر معذرت کرلی ہے، بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہین آفریدی اس وقت یہ عہدہ لینے کیلئے تیار نہیں ہیں، شاہین کی معذرت کے بعد محمد رضوان کو نائب کپتان بنانے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں، یہ پیش رفت آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے شروع ہونے سے چندرو ز قبل سامنے آئی جس کے بعد کرکٹ حلقوں میں مختلف سوالات سر اٹھانے لگے ہیں۔ اس حوالے سے سینئر اسپورٹس جرنلسٹ عبدالماجد بھٹی نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہین آفریدی ماضی میں اپنے ساتھ کپتانی کے معاملے کے حوالے سے بہت سنجیدہ تھے، تاہم پانچ میچز کے بعد کپتانی واپس لیے جانے کے بعد انہوں نے ٹیم میں گروپ بندی کرنے کے بجائے پوری توجہ کرکٹ پر مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا۔ عبدالماجد بھٹی نے کہا کہ شاہین آفریدی کو ان کے سسر اور سابق کرکٹر شاہد آفریدی کی جانب سے بھی یہی تجویز سامنے آئی ہے کہ آگے کپتانی کے بہت مواقع آئیں گے فی الحال کرکٹ پر توجہ دیں، اچھی پرفارمنس دیں گے تو کپتان خود چل کر آپ کے پاس آئے گی۔ ایک سوال کے جواب میں عبدالماجد بھٹی کا کہنا تھا کہ کرکٹ ٹیم اس وقت پوری طرح متحد ہے، اسی لیے شاہین آفریدی نے بھی کپتانی سے ہٹائے جانے کے باوجود اپنی توجہ کھیل پر مرکوز رکھی وہ بھی اس اتحاد پر اثرانداز ہونے کے حق میں نہیں ہیں اور چاہتے ہیں کہ اپنی کارکردگی سے ٹیم کو جتواتے رہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں نے ایک مسافر بس پر حملہ کرکے مسافروں کو اغوا کرنے کی کوشش کی اور ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ خیبر پختونخواکے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل داربن کےقریب پیش آیا، پولیس کا کہنا ہے کہ درازندہ سے ڈی آئی خان جانے والی ایک بس کو دہشت گردوں نے روک کر مسافروں کو نیچے اتار کر دوسری گاڑی میں سوار کروانے اور اغوا کرنے کی کوشش کی۔ پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے نا صرف مسافر بس کو آگ لگائی جس سے بس مکمل طور پر جل گئی بلکہ بس کے ڈرائیور کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور گاڑی کے مالک کو حکومت کا ساتھ نا دینے کی وارننگ دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان واقعہ کے بعد موقع سے فرار ہوگئے تھے، دہشتگردوں نے گاڑی کے مالک اور مسافروں کو طالبان کے خلاف بیان دینے حکومت کا ساتھ دیے پر جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی ہے،ملزمان کی گرفتاری کیلئے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔
گندم اسکینڈل کی تحقیقات جاری ہیں, وفاقی اور پنجاب حکومت کے 108 افسران اور سرکاری اہلکار گندم اور دوسری اشیا خردنوش کی سمگلنگ میں ملوث نکلے,وفاقی وزارت داخلہ کو موصول خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ان افسران میں ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹرز، اسسٹنٹ کمشنرز، پولیس افسران، درجنوں فوڈ انسپکٹرز، کلرکس اور پٹواری شامل ہیں۔ زہد گشجوری کی رپورٹ کے مطابق لسٹ میں مزید انکشاف کیا گیا یہ افسران اورملازمین پنجاب کے مختلف اضلاع میں ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں، رپورٹ کی کاپی ہم انویسٹی گیٹس کی ٹیم نے حاصل کرلی,وفاقی وزارت داخلہ نے ان ملازمین کیخلاف ایکشن کی سفارش کی ہے، مشتبہ اسمگلنگ میں ملوث افسران اور ملازمین کی لسٹ وزیراعظم کے دفتر کو بھی بھیجی گئی۔ رپورٹ میں یہ بتایا گیا سرکاری ملازمین گندم، ٓاٹا اسمگلرز کو معاونت بھی فراہم کررہے تھے، پنجاب کے داخلہ ڈیپارٹمنٹ نے ان ملازمین کیخلاف ایکشن شروع کردیا ہے، پنجاب کے چیف سیکرٹری سے بھی یہ معلومات شئیر کی گئی ہیں تاکہ ملوث ملازمین کیخلاف ایکشن لیا جاسکے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کے 4 افسروں کو معطل کرنے کی منظوری دے د ی۔
سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوق,جہاں وزراء کی کارکردگی کے خلاف ایم پی ایز نے شکایات کے ڈھیر لگادیئے, وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے بانی چئیرمین سے ملاقات کے بعد کارکردگی کی بنا پر وزراء کو تبدیل کرنے کا عندیہ دے دیا۔ سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس وزیر اعلی علی امین گنڈا پور کی صدارت میں ہوا, ذرائع کے مطابق وزراء کی کارکردگی کے خلاف ایم پی ایز نے شکایات کیں ایم پی ایز نے وزیر اعلی کے پی کے کو بتایا کہ وزراء دفاتر میں موجود ہی نہیں ہوتے۔ ایم پی ایز کی شکایات پر وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے عمران خان سے ملاقات کے بعد کارکردگی کی بنا پر وزراء کو تبدیل کرنے کا عندیہ دے دیا, علی امین گنڈا پور نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات ہوگی توکارکردگی سے آگاہ کرونگا،وزراء کو ملاقات کے بعد تبدیل کیا جائے گا۔ وزیر اعلی کے پی کے نے کہا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی کو 10 روز میں تبدیل نہ کیا گیا تو پلان بی پر عمل کرینگے بجلی کا بٹن ہمارے ہاتھ میں ہے، تمام ایم پی ایز ساتھ دینگے۔ وزیر اعلی نے تمام ایم پی ایز کو بجٹ پر اعتماد میں لیا۔ دوسری جانب گزشتہ ہفتے پشاور میں صوبائی کابینہ کی وزرا پر نوازشات کی برسات کر دی گئی وزراء کے لیے مکان کے کرایہ کی مد میں 2 لاکھ روپے کی منظوری دی, ایسے وزرا، مشیروں اور معاونین خصوصی جن کا تعلق پشاور سے نہیں اور وہ کرائے کے گھروں میں رہتے ہیں، انکو ماہانہ بنیادوں پر کرائے کی مد میں70 ہزار کی بجائے2 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی بھی اس دولاکھ روپے میں شامل ہوگی۔ مشیراطلاعات بیرسٹر ڈاکٹرسیف کے مطابق وزرا کے لیے یہ اضافہ گھروں کے کرایوں میں اضافہ کی وجہ سے کیاگیا ہے۔
کھاد کارخانوں کیلئے گیس پر سبسڈی ختم کرنے کی منظوری وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا, کھاد کارخانوں کے لیے گیس پر سبسڈی ختم کرنے کی منظوری دے دی,ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے اتفاق رائے سے کھاد کارخانوں کو ملنے والی سبسڈی مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا. کھاد کے کارخانوں کو اس وقت 217 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سبسڈی مل رہی ہے اور کارخانوں کو اس وقت 1597 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت پر گیس سپلائی کی جارہی ہے,تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ کھاد کارخانوں کو سبسڈی دینے سے کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ کھاد کارخانوں کو سبسڈی دینے سے کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ کابینہ کے فیصلے پر عملدرآمد کے بعد کارخانوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمت 1814 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہو جائے گی ، حکومت کسانوں کو برائے راست سبسڈی فراہم کرنے کا ارداہ رکھتی ہے۔
احمد وڑائچ نے سینئر صحافی شہباز رانا کی خبر ایکس (ٹوئٹر) پر شیئر کرتے ہوئے لکھا: ایس آئی ایف سی کی سرمایہ کاری بڑھانے کی کوششوں کے باوجود ملک میں سرمایہ کاری کا رجحان کم ہوا ہے۔ سرمایہ کاری گزشتہ 50 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، 74-1973 میں شرح 13.2 فیصد تھی اور رواں مالی سال میں یہ جی ڈی پی کے 13.1 فیصد رہی ہے۔ معروف قومی جریدے ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے قائم کی گئی سپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی کوششوں کے باوجود ملک میں سرمایہ کاری کے رحجان میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور یہ شرح پچھلے 50 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔نیشنل اکائونٹس کمیٹی کی طرف سے منظورکردہ اعدادوشمار کے مطابق ختم ہونے والی مالی سال میں سرمایہ کاری ملک کی جی ڈی پی کے 13.1 فیصد رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں ہے کہ ایس آئی ایف سی اکیلے کچھ نہیں کر سکتی جب تک کہ ملک کے تمام معاشی فنڈامینٹلز درست نہیں ہو جاتے اور سیاسی استحکام حاصل ہونے تک مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کیے جا سکتے۔ سرکاری اعدادوشمار میں ملک کے ہر شخص کی پر کیپیٹا انکم 1674 ڈالر ظاہر کی گئی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق سرمایہ کاری وبچت کا تناسب مطلوبہ اہداف سے کم رہا جس سے بیرونی شعبے میں بحران پیدا ہوا، ملک میں سرمایہ کاری کا ہدف 15اعشاریہ 1 فیصد مقرر تھا جو کہ 13 اعشاریہ 1 فیصد رہا جو پچھلے 50 سالوں کی کم ترین سطح پر ہے۔ آخری دفعہ 1973-74 میں پاکستان میں سرمایہ کاری کی شرح 13 اعشاریہ 2 فیصد رہی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں سرمایہ کاری اہداف کے متعلقہ سوال بھی سامنے آیا، مسلسل ٹیکس بدلنے اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کیساتھ تعصبانہ رویہ سے سرمایہ کاری میں کمی ہوئی۔ سرمایہ کاری میں کمی کے باعث اپنے وسائل سے انفراسٹرکچر وسوشل سٹرکچر میں اصلاحات کی حکومتی صلاحیتوں میں بھی کمی ہوئی جس سے حکومت کے قرضوں پر انحصار بڑھنے کا امکان ہے۔
ملک میں جرائم پر قابو پانے کے لیے قائم کیے گئے ادارے کے اہلکاروں کے جرائم میں اضافے کا باعث بننے کے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملک بھر میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے قائم کیے گئے ادارے کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اہلکاروں کے اغواء برائے تاوان کی وارداتوں کے بعد اب چھالیہ کی سمگلنگ میں بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ سی ٹی ڈی اہلکار کے خلاف تھانہ گلشن معمار میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فیاض شاہ اور انار خان نامی سی ٹی ڈی اہلکاروں نے مبینہ طور پر چھالیہ سمگلنگ میں ملوث افراد کو موقع سے فرار ہونے میں مدد کرنے کی غرض سے مخبری کی تھی۔ گلشن معمار تھانے کی پولیس اپنے مخبر کی اطلاع ملنے پر چھالیہ سمگلنگ کے خلاف چھاپہ مارنے کے لیے ایک جگہ پر پہنچی جہاں چھالیہ سمگلنگ کیلئے استعمال ہونے والی ایک بس کے ساتھ پولیس موبائل اور بکتربند پہلے سے موجود تھی۔ گلشن معمار تھانے کی پولیس کے پوچھ گچھ کرنے پر سادہ کپڑوں میں ملبوث افراد نے بتایا کہ وہ سی ٹی ڈی اہلکار ہیں جبکہ بس میں سمگل شدہ 80 بوری چھالیہ موجود تھی۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر جب چھالیہ سے بھری ہوئی بس کو روکنا چاہا تو مبینہ طور پر اپنے آپ کو سی ٹی ڈی اہلکار ظاہر کرنے والے افراد پولیس اہلکاروں کی راہ میں رکاوٹ بن گئے۔ سادہ لباس پہنے ہوئے مبینہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے پولیس اہلکاروں کے روکنے پر ان پر اسلحہ تان لیا اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے لگے، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے چھالیہ سمگلنگ میں ملوث افراد کو فرار کروا دیا۔ گلشن معمار تھانے میں اس واقعے کا مقدمہ فیاض شاہ اور انار خان نامی مبینہ سی ٹی ڈی اہلکاروں پر سرکاری ملازموں کو فرض کی ادائیگی سے روکنے اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات کے تحت درج کر لیا گیا۔
وطن عزیز میں برسراقتدار رہنے والی تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے کیے گئے دعوئوں کے باوجود اب تک غربت کی شرح بڑھتی ہی جا رہی ہے اور شہریوں کو تعلیم، صحت اور رہائشی سہولیات دینے میں حکومت اب تک ناکام نظر آتی ہے۔ ڈویلپمنٹ اکنامکس کے حوالے سے ایک مقامی ادارے کی طرف سے انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں پچھلے 5 سالوں کے دوران غربت کی شرح میں 0.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ غربت کی شرح میں اس اضافے کے بعد 38.6 فیصد سے 39.5 فیصد شرح ہو گئی ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی طرف سے غربت کی بڑھتی ہوئی شرح کے بارے میں جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں سب سے زیادہ غربت کی شرح صوبہ بلوچستان میں ریکارڈ ہوئی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق بلوچستان میں غربت کی شرح 70 فیصد، اس کے بعد خیبرپختونخوا میں 48 فیصد، صوبہ سندھ میں 45 فیصد اور پنجاب کے 30 فیصد لوگ غربت کے شکار ہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی رپورٹ میں جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق غربت کی شرح زیادہ تر ملک بھر کے شہری علاقوں میں ریکارڈ کی گئی ہے۔ غربت کی شرح دیہی علاقوں میں 51 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ شہری علاقوں میں یہ شرح 17 فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک کے49 اعشاریہ 4 فیصد شہری تعلیم کی سہولیات، 24 اعشاریہ 1 فیصد شہری صحت کی سہولیات اور 26 اعشاریہ 5 فیصد شہری رہائشی سہولیات سے محروم ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے صوبہ بلوچستان میں غربت کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ واضح رہے کہ ملک کے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے اپنے ایک بیان میں انکشاف کیا تھا کہ پچھلے 2 سالوں کے دوران ملک کے 2 کروڑ شہری مزید غربت کا شکار ہوئے تھے۔ ملک میں غربت کی شرح میں مزید اضافے کے ساتھ ساتھ بیروزگاری کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے نپٹنے کیلئے حکومت کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
متعدد فوجی افسران کو ملٹری کانٹریکٹس میں خوردبرد اور کرپشن کرنے کے الزامات پر سزا سنائی گئی: رپورٹ روس اور یوکرین میں جاری جنگ کے باعث اس وقت دنیا بھر کے میڈیا کی نظریں ان دونوں ممالک پر ہیں تاہم پچھلے کچھ عرصے سے روسی فوجی جرنیلوں کے حوالے سے چلنے والی خبریں بھی میڈیا کی توجہ حاصل کر رہی ہیں۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں روس کی طرف سے ایک اعلیٰ فوجی افسر کی گرفتاری کا انکشاف کیا گیا تھا جس کے بعد فوج کے دیگر افسران بھی پریشانی کا شکار ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وادم شامارین نامی روسی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل کو مبینہ طور پر رشوت لینے اور کرپشن کے الزامات پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل وادم شامارین روسی فوج میں گرفتار کیے گئے جرنیلوں میں سے چوتھے ہیں جن کی گرفتاری رشوت وکرپشن کے الزامات پر ہوئی ہے۔ سرکاری روسی ایجنسی کے مطابق روسی وزارت دفاع کے مین کمیونی کیشن ڈائریکٹوریٹ کے عہدے پر موجود لیفٹیننٹ جنرل وادم شامارین کو 2 ماہ کے لیے جیل کی سزا سنا دی گئی ہے۔ وادم شامارین کی گرفتار کو دیگر فوجی افسران کی گرفتاریوں کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے جنہیں ملٹری کانٹریکٹس میں خوردبرد اور کرپشن کرنے کے الزامات پر سزا سنائی گئی ہے۔ رواں مہینے ہی 58 ویں کمبائنڈ آرمز آرمی کے میجر جنرل ایوان پوپوف نامی جنہیں کمانڈر برائے جارحیت یوکرین تعینات کیا گیا تھا کو بھی رشوت لینے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، ان کے علاوہ انہی الزامات پر وزارت دفاع میں پرسنل محکمہ کے سربراہ جنرل یوری کوزنیتسو بھی گرفتار ہو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں روس کے نائب وزیر دفاع تیمورا یوانوف کو بھی بڑے پیمانے پر رشوت وصول کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا۔
دنیا کے تین بڑے ممالک نے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرلیا ہے، اسرائیل نے احتجاجی طور پر ان ممالک سے اپنے ایلچیوں کو واپس بلوالیا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسپین ، ناروے اور آئرلینڈ نے فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک آزاد ریاست تسلیم کرلیا ہے، اس فیصلے کا اطلاق 28 مئی سے ہوگا۔ اس حوالے سے ناروے کے وزیراعظم جوناس گہرااسٹور نے پریس کانفرنس میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین ایک آزاد ریاست کا بنیادی حق رکھتی ہے، اگر فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم نا کیا گیا تو مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ دوسری جانب اسپین کے وزیراعظم ہیڈرو سانچیز نے بھی فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 28 مئی کو وزراء کونسل آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی منظوری دے گی، اسرائیلی وزیراعظم اپنی تکلیف دہ اور تباہ کن پالیسی کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ آئرلینڈ کےو زیراعظم سائمن ہیرس نے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے یوئے کہا کہ اسپین اور ناروے کے ساتھ مل کر فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کررہے ہیں، آج فلسطین اور آئرلینڈ کیلئے ایک تاریخی اور اہم دن ہے۔ تینوں ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کیے جانے پر اسرائیل نے ان ممالک سے اپنے سفیروں کوواپس بلوانے کے احکامات جاری کردیئے ہیں، اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل اس پیش رفت پر خاموش نہیں رہے گا میں ان ممالک کو سخت پیغام بھیج رہا ہوں۔ خیال رہے کہ یہ پیش رفت غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو کئی ماہ گزرجانے کے بعد سامنے آئی ہے،حماس کے ساتھ جھڑپوں میں اسرائیلی فورسز اب تک 35 ہزار معصوم فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہیں۔
پاکستان میں بجلی کے بلوں سے پریشان عوام جو توانائی کے متبادل ذرائع (سولر سسٹم) پر منتقل ہوئی تھی پر بھی حکومت کی طرف سے ٹیکس لگانے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ پچھلے کچھ سالوں میں سولر سسٹم پر منتقل ہونے کی کی پالیسی بہت کامیاب رہی ہے۔ نیٹ میٹرنگ کی بات کی جائے تو ان صارفین کو جو بجلی فراہم کی جاتی ہے وہ حکومت کہیں سے خریدتی ہےاور ڈسٹری بیوشن کے ذریعے آپ کے گھر تک پہنچاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نیٹ میٹرنگ کے ذریعے آپ کے گھر سے بھی جو بجلی لیتی ہے وہ کہیں پہنچانی ہوتی ہے جس پر اضافی خرچ آتا ہے، اسے بھی دیکھنا پڑے گا۔ ہم نہیں کہہ رہے کہ نیٹ میٹرنگ کا سلسلہ ختم کر دیا جائے لیکن حکومت کو دیکھنا پڑے گا کہ ہمارے نیشنل گرڈ میں سولر سسٹم اور دوسرے فیول مکسز کے ساتھ تیار بجلی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سولر سسٹم نیٹ میٹرنگ کے ذریعے ایسے ہی چلتا رہا تو سال بعد یہ صورتحال ہو گی کہ آپ کو یا تو سولر سے بجلی نہیں لینی پڑے گی یا نیوکلیئر یا ہائیڈل کے سورسز بند کرنے پڑیں گے۔ سولر سسٹم کی بجلی دن میں تیار ہوتی ہے، رات کو نہیں اس لیے رات میں دوسرے ذرائع سے بجلی حاصل کرنی پڑتی ہے، ان پہلوئوں کو دیکھ کر آگے فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سولر سسٹم کے حوالے سے ابھی تک حکومت کی نیٹ میٹرنگ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اگر کوئی تبدیلی آئی بھی تو اس کا اطلاق ان لوگوں پر نہیں ہو گا جن کے پاس پہلے سے سولر پینلز لگے ہیں اور وہ نیٹ میڑنگ کے کسٹمرز ہیں۔ سولر سسٹم نیٹ میٹرنگ کنکشن والے صارفین کے کنٹریکٹ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، نئی پالیسی سے موجودہ صارفین کوئی متاثر نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں 900 میگاواٹ کے قریب بجلی نیٹ میٹرنگ پر ہوئی ہے، رواں مالی سال کے آخر تک 2000 میگاواٹ کی سولر نیٹ میٹرنگ لگ گئی ہو گی۔ پاور ڈویژن کے اندازے کے مطابق سولر سسٹم استعمال کرنے والے وہ صارفین جو نیشنل گرڈ سے منسلک نہیں وہ 3 سے 4 ہزار سولر بجلی تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عین ممکن ہے عین ممکن ہے کہ نیٹ میٹرنگ کے ریٹ میں کچھ فرق آئے مگر آج سولر لگانے والے کیلئے فائدہ مند ضرور ہو گا ، اس حوالے سے عوام میں خوف وہراس پھیلایا گیا ہے۔ سولرائزیشن کے ایک حد سے زیادہ سولر سسٹم لگائے گئے تو موجودہ صارفین بھی متاثر ہونا شروع ہو جائیں گے، حکومت کسی صارف سے بجلی لے سکے گی کسی سے نہیں جس کا نقصان بھی عوام کو اٹھانا پڑے گا۔
کسی سے نفرت ہے تو مرد کی طرح لڑیں، ایسے گھٹیا ہتھکنڈے استعمال نہیں کرنے چاہئیں: سعودی عالم سوشل میڈیا ویب سائٹس پر ہر روز ایک نیا موضوع زیربحث آتا ہے اور آج بحث کا موضوع ایک سوشل میڈیا صارف کا سعودی عالم سے پوچھا جانے والا سوال اور ان کا جواب بنا ہوا ہے۔ سوشل میڈیا صارف نے سعودی عالم دین عاصم الحکیم سے سوال پوچھا تھا جو سوشل میڈیا ویب سائٹس ایکس (ٹوئٹر) پر متحرک رہتے ہیں اور صارفین کے سوالات پوچھنے پر ان کی شرعی رہنمائی کرتے ہوئے۔ سوشل میڈیا صارف کے سوال اور سعودی عالم کے جواب پر بحث کی وجہ سوال کے ساتھ عمران خان کی تصاویر شیئر کرنا بنا۔ سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے عالم دین عاصم الحکیم جو شرعی مسائل کا خوشگوار انداز میں جواب دیتے ہیں اور ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوتی ہیں نے ایک صارف کے سوال پر برہم ہو گئے۔ ایکس (ٹوئٹر) پر صارف نے سابق وزیراعظم وبانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 2 تصاویر شیئر کرتے ہوئے عاصم الحکیم سے سوال کیا کہ کیا کسی صوفی بزرگ کے مزار پر جا کر سجدہ کرنا شرک ہے؟ سعودی عالم عاصم الحکیم نے سوشل میڈیا صارف کو سخت جواب دیتے ہوئے لکھا کہ آپ یہ سوال کسی کی تصویر لگائے بغیر بھی پوچھ سکتے تھے، جب کوئی شخص 8 سال پرانی تصویر دیکھتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ اس سوال کے پس پردہ مقصد مذہبی کے بجائے سیاسی ہے۔ آپ کے سوال کرنے کے ساتھ یہ تصویر لگانے کا مقصد واضح ہے کہ آپ اسلامی احکام کے بارے میں سوال نہیں کر رہے۔ انہوں نے لکھا کہ یہ سوال آپ ایک گرے ہوئے سیاسی بیانیے کے لیے کر رہے ہیں تاکہ اسے جس بھی مذموم مقصد کیلئے استعمال کرنا چاہیں کر سکیں۔ آپ یہ سوال کسی شخص کی تصویر ساتھ لگائے بغیر بھی پوچھ سکتے تھے، تکفیر کرنا انفرای طور پر خوارج کی خصوصیات میں سے ہے۔ انہوں نے لکھا ایسی تکفیر اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک کہ رکاوٹیں دور نہ ہو جائیں اور شرائط پوری نہ ہو جائیں جو کہ اس شخص (عمران خان) پر لاگو نہیں ہوتیں۔ سوشل میڈیا صارف کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ جب آپ کسی سے نفرت کرتے ہیں تو اس کے ساتھ مرد کی طرح لڑیں، ایسے گھٹیا ہتھکنڈے استعمال نہیں کرنے چاہئیں، آپ کو اللہ سے درنا چاہیے۔ عاصم الحکیم کا کہنا تھا کہ آپ اپنی سیاسی جماعت کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مذہبی احکامات اور اسلام کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اسلام کی بنیادی باتوں سے بھی آپ کو واقفیت نہیں ہے۔ آپ کو اپنے ملک کے ساتھ ساتھ اسلام یا مذہبی احکامات کی پرواہ بھی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا صارف کی طرف سے سابق وزیراعظم عمران خان کی شیئر کی گئی تصاویر اس وقت کی ہیں جب وہ اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ لاہور میں داتا دربار پر حاضری کے لیے گئے تھے اور مزار کی چوکھٹ پر سجدہ کیا تھا۔ سوال میں تو کوئی قباحت نہیں تھی تاہم صارف کے عمران خان کی تصاویر شیئر کرنے پر سعودی عالم برہم ہوئے۔
کراچی کے علاقے گلستان جوہر تھانے پر کباڑیوں نے رات گئے حملہ کردیا، پولیس پانچ کباڑیوں کو چوری کا مال خریدنے پر گرفتار کرکے تھانے لائی تھی، کباڑیوں نے پتھراؤ اور تشدد سے دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ حملہ آوروں کو لاٹھی چارج کے ذریعے منتشر کیا گیا,پولیس کے مطابق 3 کباڑیوں کو چوری کا مال خریدنے پر گرفتار کرکے تھانے لائے تھے، ملزمان کو چھڑانے کیلئے کباڑیوں نے گلستان جوہر تھانے پر حملہ کردیا۔ مشتعل افراد نے تھانے پر پتھراؤ کیا، پتھر لگنے سے دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ پولیس کی جانب سے حملہ آوروں کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ کرنے والے 5 کباڑیوں کو گرفتار کرلیا ہے، گرفتار افراد سمیت دیگر ملزمان کے خلاف چوری اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت دو الگ الگ مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔ دونوں مقدمات سرکار کی مدعیت میں درج کیے گئے,پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے حملے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے گا۔
بجلی آتی نہیں پر بل بھاری بھرکم آئیں گے,کے الیکٹرک نے عوام پر بوجھ ڈالنے کی تیاریاں کرلیں,کے الیکٹرک نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 10 روپے 69 پیسے فی یونٹ کا اضافہ مانگ لیا,کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کا بنیادی ٹیرف 44 روپے 69 پیسے فی یونٹ مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ کے الیکٹرک کا موجودہ بنیادی اوسط ٹیرف 34 روپے فی یونٹ بنتا ہے,کے الیکٹرک نے 2023 تا 2030 کا ملٹی ایئر ٹیرف مقرر کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع کرا دی ہے۔ کے الیکٹرک نے 7 سال کے ملٹی ایئر ٹیرف کے تحت بنیادی ٹیرف میں اضافہ مانگا ہے۔ ٹرانسمشن چارجز 3.48، ڈسٹری بیوشن چارجز 3.84 روپے فی یونٹ شامل کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔آپریشن اینڈ مینٹیننس 0.42 اور ریٹیل مارجن 0.59 پیسے فی یونٹ مقرر کرنے کی درخواست بھی کی گئی,بجلی ٹیرف میں ورکنگ کیپیٹل 2 روپے 7 پیسے فی یونٹ مقرر کرنے کی درخواست بھی کی گئی,نیپرا نے کے الیکٹرک کی درخواست پر شراکت داروں سے7 روز میں رائے مانگ لی۔ کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے, متاثرہ شہریوں نے کے الیکٹرک گڈاپ دفترپردھاوا بولا, مظاہرین نے کہاشدیدگرمی اور ہیٹ اسٹروک میں برا حال ہے,صوبائی وزیر توانائی ناصر شاہ نے کہا ہےکہ ہیٹ ویو میں لوڈ شیڈنگ کے سبب کوئی انتقال ہوا تو کے الیکٹرک پر ایف آئی آر ہوگی۔
پاکستان پیپلزپارٹی نے پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت بل کی منظوری کے بعد اس کی مخالفت کرتے ہوئے ن لیگ سے راہیں جدا کرلی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت بل کی منظوری کے بعد پیپلزپارٹی نے اس کی مخالفت کردی ہے، پیپلزپارٹی نے بل کی منظوری سے قبل کسی فورم پر اس کی مخالفت نہیں کی مگر اب پیپلزپارٹی دہرے معیار کا ثبوت دیتے ہوئے نا صرف اس بل کی مخالفت کررہی ہے بلکہ اس سے لاتعلقی کا اظہار بھی کررہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بل کی منطوری کے موقع پیپلزپارٹی کے پانچ اراکین کی اسمبلی میں موجودگی کا ریکارڈ بھی موجود ہے، پیپلزپارٹی نے اس بل کی منظوری کیلئے ن لیگ کو مکمل طور پر سپورٹ کیا اور قیادت یا کسی رکن نے بھی بل کی مخالفت یا بائیکاٹ کا اعلان نہیں کیا۔ قبل ازیں پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے اس بل پر پارٹی کے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے پر ن لیگ سے راہیں جدا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس معاملے پر ہم سے مشاورت نہیں کی اور نا ہی کسی بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہتک عزت بل کی منظوری کے موقع پر پیپلزپارٹی کے تمام ارکان ایوان سے غیر حاضر تھے اور ہمارا کوئی رکن بھی اسمبلی میں موجود نہیں تھا، پیپلزپارٹی کبھی بھی اس بل کا حصہ نہیں بننا چاہتی تھی، ہم ہمیشہ میڈیا کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے وفد نے پی ٹی آئی قیادت اور سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن سے ملاقات کی ہے، اقوام متحدہ کے وفد میں تین افراد نیویارک جبکہ دو اسلام آباد آفس سے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سیکرٹری جنرل عمر ایوب، خالد خورشید اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر بھی موجود تھے۔ کہ اقوام متحدہ وفد نے پی ٹی آئی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کی خیریت معلوم کی۔ اقوام متحدہ کے وفد کی موجودگی میں اسلام آباد پولیس نے حماد اظہر کی گرفتاری کیلئے سیکرٹریٹ پر چھاپہ ماردیا۔ اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری پی ٹی آئی کے سیکرٹریٹ پہنچی اور دروازوں کو بند کر کے تلاشی لی مگر حماد اظہر پولیس کے ہاتھ نہ آئے۔ ذرائع کے مطابق حماد اظہر پشاور چلے گئے تھے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے پولیس کے چھاپے پر ردعمل میں کہاہم کو اگر گرفتار کرنا ہے ہم گرفتاری کو تیار ہیں لیکن قانون کے مطابق گرفتاری کے وارنٹ لے کر آئیں اقوام متحدہ کے وفد کی موجودگی میں پولیس کا اس طرح ریڈ کرنا حماد اظہر کو ڈھونڈنا ہم اس کی شدید مزمت کرتے ہیں خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کو گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل کے دفتر کے باہر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور ان پر تیز دھار بلیڈ کے وار کیے گئے تھے، عینی شاہدین کے مطابق حملہ خواجہ سراؤں نے کیا اور رؤف حسن کے چہرے پر بلیڈ مارے۔
پاکستان کی معیشت مسلسل دوسرے سال بھی جمود کا شکار رہی، صرف 2.4 شرح نمو ریکارڈ کی گئی جبکہ مہنگائی کی شرح 26 فیصد پر پہنچ گئی، غربت میں بھی مزید اضافہ ہوگیا۔ شہباز رانا کی رپورٹ کے مطابق نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کا 109 واں اجلاس سیکریٹری وزارت منصوبہ بندی اویس منظور سمرا کی زیرصدارت ہوا,این اے سی کے اجلاس کے بعد وزارت منصوبہ بندی نے اعلان کیا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو 2.38 رہی، یہ شرح نمو حکومتی ہدف سے کم جبکہ عالمی مالیاتی اداروں کے اہداف سے زیادہ ہے، آئی ایم ایف رواں مالی سال کیلیے شرح نمو 1.8 فیصد دیکھ رہا ہے۔ گزشتہ مالی سال میں معیشت 0.21 فیصد سکڑ گئی تھی، جو زرعی شعبے میں بہتری کی وجہ سے بحال ہوئی ہے، جبکہ صنعتی اور خدمات کے شعبے کی شرح نمو میں بہتری نہیں دیکھی گئی، یہ مسلسل دوسرا سال ہے، جس میں شرح نمو کم ہے، لیکن مہنگائی کی شرح زیادہ ہے، جس نے لوگوں کی قوت خرید کو توڑ کر رکھ دیا ہے، گزشتہ 10 ماہ کے دوران اوسط مہنگائی کی شرح 26 فیصد رہی ہے۔ عالمی بینک کے تخمینے کے مطابق غربت کی شرح 40 فیصد ہے، جبکہ مزید 10 ملین لوگ غربت کی شرح سے نیچے جاسکتے ہیں، اگلے مالی سال کیلیے حکومت جی ڈی پی کی شرح نمو 3.7 فیصد اور مہنگائی کی شرح 11.8فیصد رکھنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ این اے سی کے مطابق زرعی سیکٹر میں بہترین فصلوں کی بدولت 6.3 فیصد نمو ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ صنعتی سیکٹر کی شرح نمو 1.21 فیصد رہی ہے، درآمدات پر پابندیوں اور تاریخ کی بلند ترین شرح سود نے معیشت کو اس گڑھے میں گرا دیا ہے، جہاں سوائے ذراعت کے تمام شعبوں کی کارکردگی ناقص رہی ہے، بڑی صنعتوں کی کارکردگی، جو ٹیکس اور روزگار کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ گزشتہ سال نمو میں 10 فیصد کمی کے بعد رواں سال اسی شرح پر مستحکم رہی ہے، بجلی، گیس اور پانی کی سپلائی کے شعبے 11 فیصد تک سکڑ گئے، مہنگی بجلی کی وجہ سے بجلی کی کھپت میں نمایاں کمی ہوئی ہے، تعمیراتی شعبے نے رواں مالی سال کے دوران 5.9 فیصد شرح نمو ظاہر کی ہے، جو گزشتہ سال 9 فیصد رہی تھی، خدمات کے شعبے کی شرح نمو 1.21 فیصد رہی، ہول سیل اینڈ ریٹیل سیکٹر میں 0.3 فیصد، ٹرانسپورٹ میں 1.2 فیصد، فوڈ سروسز میں 4.1 فیصد اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں 3.8 فیصد شرح نمو ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن میں 3 فیصد سکڑ گیا، فنانشنل اور انشورنس کی سرگرمیوں میں 9.6 کا سکڑاؤ دیکھا گیا۔ این اے سی نے موجود اعداد و شمار کی روشنی میں پہلی سہہ ماہی کی شرح نمو 2.71، دوسری سہہ ماہی کی 1.8 اور تیسری سہہ ماہی کی شرح نمو 2.1 فیصد کرنیکی منظوری بھی دی، حکومت نے سالانہ شرح نمو 2.4 فیصد بتائی ہے۔
امریکہ نے حواس باختہ ہوکر روس پر یہ الزام لگایا ہے کہ روس خلاء میں اینٹی اسپیس ہتھیار تعینات کررہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ کی اسپیس کمانڈ نے روس پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ روس نے خلاء میں ممکنہ طور پر اینٹی اسپیس ہتھیار لانچ کیا ہے جو مدار میں موجود دیرا سیٹلائٹس کا معائنہ کرنے اور ان پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے یہ الزام ایسےوقت میں لگایا گیا ہےجب روسی خلائی جہاز کوسموس 2576 کو نیشنل ریکونیسنس آفس کے امریکی جاسوس سیٹلائٹ کا پیچھا کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، روس کا یہ سویوز راکٹ 16 مئی کو پلیسیٹسک لانچ سے خلاء میں بھیجا گیا ۔ امریکہ کی اسپیس کمانڈ کے ترجمان نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے معمولی سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا ہے جس سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ ایک اینٹی اسپیس ہتھیار ہے جو زمین کے نچلے مدار میں موجود دیگر سیٹلائٹس پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، روسی حکومت کی جانب سے اس اینٹی اسپیس ہتھیار کو امریکی حکومت کے سیٹلائٹ کے مدار میں تعینات کیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن اتحادی تحریک تحفظ آئین پاکستان کا حصہ بننے سے قبل پاکستان تحریک انصاف سے گارنٹی مانگنے کی تصدیق کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے یہ بیان پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیا اور کہا کہ ہم نے ابھی اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ نہیں کیا تاہم ہمیں منانے کی کوششیں جاری ہیں، آج عمر ایوب اور اسد قیصرتشریف لائے ہیں ،ان کا موقف ہے کہ ملاقاتیں ہونی چاہیے اور تلخیاں دور کرنے کی ضرورت ہے، جس پر ہم نے انہیں خوش آمدید کہا ہے۔ پی ٹی آئی سے گارنٹی مانگے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جی بالکل پی ٹی آئی سے گارنٹی مانگی گئی ہے کیونکہ جب بھی سنجیدہ مذاکرات کیے جاتے ہیں اس میں اعتماد بحال کرنے کیلئے کچھ اقدامات کیے جانے چاہیے۔ سربراہ جے یو آئی ف نے مذاکرات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ کس سے بات کی جائے؟ وزیراعظم، صدر یا آرمی چیف؟آئین پاکستان کی کوئی حیثیت نہیں رہی اور پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو چکی اور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار چکی ہے، دس پندرہ سالوں سے دہشت گردی کے خلاف آپریشن چل رہا ہے مگر اس میں کمی کے بجائے کئی گناہ اضافہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان رؤف حسن پر حملے کی مذمت بھی کی اور کہا کہ پولیس نے حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کے بجائے تحریک انصاف پر ہی دوبارہ حملہ کیا اور ان کے ایک دفتر پر چھاپہ مار کر تلاشی لی۔
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس میں عمران خان نے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کیلئے درخواست کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کیلئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو تحریری درخواست بھجوادی ہے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے یہ درخواست جیل انتظامیہ کے ذریعے بھجوائی اور اس کیلئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے درخواست دستخط کرکے جیل انتظامیہ کے حوالے کردی ہے، درخواست میں عمران خان نے عدالت عظمیٰ میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی درخواست کی ہے۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت 30 مئی کو سماعت کیلئے مقرر ہے۔

Back
Top