![15pakiststsinnevetment.png](https://www.siasat.pk/data/files/s3/15pakiststsinnevetment.png)
احمد وڑائچ نے سینئر صحافی شہباز رانا کی خبر ایکس (ٹوئٹر) پر شیئر کرتے ہوئے لکھا: ایس آئی ایف سی کی سرمایہ کاری بڑھانے کی کوششوں کے باوجود ملک میں سرمایہ کاری کا رجحان کم ہوا ہے۔ سرمایہ کاری گزشتہ 50 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، 74-1973 میں شرح 13.2 فیصد تھی اور رواں مالی سال میں یہ جی ڈی پی کے 13.1 فیصد رہی ہے۔
معروف قومی جریدے ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے قائم کی گئی سپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی کوششوں کے باوجود ملک میں سرمایہ کاری کے رحجان میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور یہ شرح پچھلے 50 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔نیشنل اکائونٹس کمیٹی کی طرف سے منظورکردہ اعدادوشمار کے مطابق ختم ہونے والی مالی سال میں سرمایہ کاری ملک کی جی ڈی پی کے 13.1 فیصد رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں ہے کہ ایس آئی ایف سی اکیلے کچھ نہیں کر سکتی جب تک کہ ملک کے تمام معاشی فنڈامینٹلز درست نہیں ہو جاتے اور سیاسی استحکام حاصل ہونے تک مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کیے جا سکتے۔ سرکاری اعدادوشمار میں ملک کے ہر شخص کی پر کیپیٹا انکم 1674 ڈالر ظاہر کی گئی ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق سرمایہ کاری وبچت کا تناسب مطلوبہ اہداف سے کم رہا جس سے بیرونی شعبے میں بحران پیدا ہوا، ملک میں سرمایہ کاری کا ہدف 15اعشاریہ 1 فیصد مقرر تھا جو کہ 13 اعشاریہ 1 فیصد رہا جو پچھلے 50 سالوں کی کم ترین سطح پر ہے۔ آخری دفعہ 1973-74 میں پاکستان میں سرمایہ کاری کی شرح 13 اعشاریہ 2 فیصد رہی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں سرمایہ کاری اہداف کے متعلقہ سوال بھی سامنے آیا، مسلسل ٹیکس بدلنے اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کیساتھ تعصبانہ رویہ سے سرمایہ کاری میں کمی ہوئی۔ سرمایہ کاری میں کمی کے باعث اپنے وسائل سے انفراسٹرکچر وسوشل سٹرکچر میں اصلاحات کی حکومتی صلاحیتوں میں بھی کمی ہوئی جس سے حکومت کے قرضوں پر انحصار بڑھنے کا امکان ہے۔