سی ٹی ڈی عملہ کے اغواء برائے تاوان کے اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف

14ctdsmgullhgfhhfhf.png

ملک میں جرائم پر قابو پانے کے لیے قائم کیے گئے ادارے کے اہلکاروں کے جرائم میں اضافے کا باعث بننے کے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ملک بھر میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے قائم کیے گئے ادارے کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اہلکاروں کے اغواء برائے تاوان کی وارداتوں کے بعد اب چھالیہ کی سمگلنگ میں بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ سی ٹی ڈی اہلکار کے خلاف تھانہ گلشن معمار میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1793920705354235943
ذرائع کے مطابق فیاض شاہ اور انار خان نامی سی ٹی ڈی اہلکاروں نے مبینہ طور پر چھالیہ سمگلنگ میں ملوث افراد کو موقع سے فرار ہونے میں مدد کرنے کی غرض سے مخبری کی تھی۔ گلشن معمار تھانے کی پولیس اپنے مخبر کی اطلاع ملنے پر چھالیہ سمگلنگ کے خلاف چھاپہ مارنے کے لیے ایک جگہ پر پہنچی جہاں چھالیہ سمگلنگ کیلئے استعمال ہونے والی ایک بس کے ساتھ پولیس موبائل اور بکتربند پہلے سے موجود تھی۔

گلشن معمار تھانے کی پولیس کے پوچھ گچھ کرنے پر سادہ کپڑوں میں ملبوث افراد نے بتایا کہ وہ سی ٹی ڈی اہلکار ہیں جبکہ بس میں سمگل شدہ 80 بوری چھالیہ موجود تھی۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر جب چھالیہ سے بھری ہوئی بس کو روکنا چاہا تو مبینہ طور پر اپنے آپ کو سی ٹی ڈی اہلکار ظاہر کرنے والے افراد پولیس اہلکاروں کی راہ میں رکاوٹ بن گئے۔

https://twitter.com/x/status/1793970489641345230
سادہ لباس پہنے ہوئے مبینہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے پولیس اہلکاروں کے روکنے پر ان پر اسلحہ تان لیا اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے لگے، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے چھالیہ سمگلنگ میں ملوث افراد کو فرار کروا دیا۔ گلشن معمار تھانے میں اس واقعے کا مقدمہ فیاض شاہ اور انار خان نامی مبینہ سی ٹی ڈی اہلکاروں پر سرکاری ملازموں کو فرض کی ادائیگی سے روکنے اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات کے تحت درج کر لیا گیا۔