خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وفاقی کابینہ نے فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہارکردیا,فیض آباد دھرنا واقعہ کے انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کو مسترد کردیا گیا۔ وفاقی کابینہ کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا,کابینہ نےقرار دیا کہ انکوائری کمیشن نے اپنے ٹرمز آف ریفرنس کے مطابق کام نہیں کیا، کابینہ نے پاکستانی شہریت کے تین ملزمان کی حوالگی کے حوالے سے برطانیہ سے مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط اور گندم اسکینڈل میں فوڈ سکیورٹی کے 4 افسران کی معطلی کی منظوری دیدی. وزیراعظم کی زیر صدارت اقتصادی مشاورتی کونسل کا پہلا اجلاس ہوا جس میں اقتصادی پالیسیوں اور اصلاحات میں اقتصادی ماہرین اور نجی شعبے سے مشاورت کو کلیدی اہمیت دینے کا فیصلہ کیا گیا, وزیراعظم نے کہا عام آدمی پر شرح کم کرکے ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھائیں گے،معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، مہنگائی میں کمی آرہی ہے، آئندہ بجٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو مزید سہولیات فراہم کرینگے۔ اجلاس میں وزیراعظم نے بیرونی سرمایہ کاروں و کاروباری شخصیات کو پاکستان کے ویزہ کے حصول میں حائل تمام رکاوٹوں کو فوری حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا,وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم ریئسی، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور انکے رفقاء کے ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت پر وفاقی کابینہ کی تعزیتی قرارداد منظور کی گئی۔ وفاقی کابینہ کواٹارنی جنرل پاکستان کی جانب سے فیض آباد دھرنا واقعہ کے انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی اور اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ نے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے اس حوالے سے کابینہ کی ایک خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی جو اس سلسلے میں اپنی سفارشات پیش کریگی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر پبلک سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ گوئینگ ڈونگ، چین کی جانب سے بلوچستان پولیس کو عطیہ کئے جانے والے پولیس ایکوپمینٹس آلات کو ڈیوٹی اور ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی منظوری دیدی تاہم ان آلات پر فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کے تحت فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو ہو گی۔ وفاقی کابینہ نے ہدایت کی کہ مستقبل میں اس طرح کے تمام عطیات اور گرانٹس ٹیکس سے مستثنیٰ ہونگی۔ وفاقی کابینہ نے وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی طرف سے نیشنل لائیو اسٹاک بریڈنگ پالیسی 2022 پیش کی گئی۔
انتہائی کم عرصے اور کم عمر میں شہرت حاصل کرنے والے معروف ننھے وی لاگر شیراز کے والد کو بیٹے کی وی لاگنگ چُھڑوانے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ وی لاگر شیراز کے والد محمد تقی نے اپنی یوٹیوب ویڈیو میں کہا تھا کہ شہرت کی وجہ سے شیراز کے رویے میں تبدیلی آئی ہے، اس شہرت کی وجہ سے اُنہوں نے اُس شیراز کو کھو دیا جو سب سے پیار سے ملتا تھا اور سب کی عزت کرتا تھا۔ شیراز کے والد نے کہا تھا کہ شہرت کے بعد سے شیراز گاؤں کے لوگوں سے پہلے کی طرح اچھے طریقے سے نہیں مل رہا اور نہ ہی اپنی پڑھائی پر توجہ دے رہا ہے، اسی وجہ سے اُنہوں نے کچھ عرصے کے لیے شیراز کو وی لاگنگ سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے پر جہاں شیراز کے مداحوں نے اُن کے والد کی تعریف کی تو وہیں کچھ سوشل میڈیا صارفین نے ننھے شیراز کے والد پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ وہ یہ سب کرکے لوگوں کی توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ محمد تقی نے سوشل میڈیا پر مقبول ہونے کے لیے اپنے دونوں بچوں شیراز اور مسکان کا استعمال کیا اور اب مقبولیت حاصل ہونے کے بعد دونوں بچوں کو پیچھے کرکے خود بھی شہرت حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔گلگت بلتستان کے علاقے سیاچن سے تعلق رکھنے والے کمسن وی لاگر 6 سالہ شیراز کی ویڈیوز چند ماہ قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔ اس وقت شیراز کے یوٹیوب چینل پر 10 لاکھ سے زیادہ سبسکرائبرز موجود ہیں
پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں شعیب شاہین اور رئوف حسن کی طرف سے عدلیہ اور ججز کو بدنام کرنے کے الزامات کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان میں میاں دائود ایڈووکیٹ نے توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنمائوں شعیب شاہین اور رئوف حسن کی طرف سے عدلیہ اور ججز کو بدنام کرنے کے الزامات کے تحت توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے جس کے ساتھ توہین آمیز انٹرویوز کے ٹرانسکرپٹس منسلک ہیں۔ میاں دائود ایڈووکیٹ نے توہین عدالت کی درخواست میں شعیب شاہین اور رئوف حسن کو فریق بناتے ہوئے الزام عائد کیا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف منظم مجرمانہ مہم کے تحت عدلیہ وججز کو سکینڈلائز کرنے میں مصروف ہے۔ شعیب شاہین اور رئوف حسن مذموم مہم کے تحت عدلیہ اور ججز کو بدنام کر رہے ہیں جنہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کیخلاف بھی نازیبا زبان استعمال کی ہے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ رئوف حسن کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو ٹائوٹ کہنا عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، اس سے پہلے وہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ پر بے بنیاد الزامات لگا کر انہیں بھی بدنام کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنمائوں کے یہ بیانات آئین پاکستان کے آرٹیکل 204 کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ مجرمانہ منصوبے کے تحت پاکستان تحریک انصاف عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو تباہ کر رہی ہے، سپریم کورٹ کی طرف سے عمران خان کیخلاف تسلیم شدہ توہین عدالت پر کارروائی آگے نہ بڑھانے سے پی ٹی آئی رہنمائوں اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا حوصلہ بڑھا، عمران خان کو توہین عدالت کیس میں سزا دے دی جاتی تو آج نوبت یہاں تک نہ پہنچی۔ میاں دائود ایڈووکیٹ نے اپنی درخواست میں استدعا کی کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے ماضی میں ججز کو بدنام کرنے پر سیاستدانوں کو سزائیں دی جا چکی ہیں۔ پی ٹی آئی رہنمائوں شعیب شاہین اور رئوف حسن کے خلاف سپریم کورٹ کے ماضی میں کیے گئے فیصلوں کی روشنی میں توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہر گمشدہ شخص کا معاملہ لاپتہ افراد کا کیس نہیں ہے، کچھ لوگ ملازمت کے ڈر سے گھر والوں سے بھی چھپ جاتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما ؤں نے یہ گفتگواسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کی، اس موقع پر بیرسٹر دانیال چوہدری کا کہناتھا کہ حکومت نے ہمیشہ لاپتہ افراد سے متعلق مثبت کردار ادا کیا، اور ہمیشہ لاپتہ افراد سے متعلق کیسز میں حمایت کی، آگے بھی حکومت ہر قسم کی سپورٹ فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت حکومت ہم تمام سپورٹ فراہم کرنے کو تیار ہیں، پچھلی چار دہائیوں سے لاپتہ افراد کے کیسز چل رہے ہیں، دہشتگردی کے خلاف جب سے جنگ شروع ہوئی یہ معاملہ تب سے شروع ہوا ہے۔ بیرسٹر دانیال چوہدری نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن کی رپورٹ پارلیمنٹ کے سامنے پیش کی جائے گی۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ٹی وی چینلز کو زیر سماعت کیسز کے حوالے سے خبریں نشر کرنے سے روک دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیمرا کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں زیر سماعت کیسز سے متعلق خبریں چلانے پر پابندی عائد کی گئی ہے، پیمرا کا کہنا ہے کہ کسی بھی کیس کا حتمی فیصلہ آنے تک خبررساں ادارے عدالتی کارروائی پر کوئی خبر نہیں چلائیں گے۔ پیمرا کا کہنا ہے کہ عدالت میں زیر سماعت کیسز کے حوالے سے صرف وہی خبریں نشر کی جائیں گی جو عوام کی معلومات کیلئے ہوں اور ایسی معلومات نشر کی جائیں جو مفاد عامہ کی ہوں، زیر سماعت کیسز کے حوالے سے ٹی وی پروگرامز میں ایسی گفتگو سے بھی اجتناب کیا جائے جس سے عدالتی کارروائی یا تحقیقات پر کوئی اثرپڑے۔ پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ کیسز کے حوالے سے اپنی رائے قائم کرنے سے بھی اجتناب کریں۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے نیٹ میٹرنگ کو گراس میٹرنگ میں تبدیل کرنے سے متعلق آئی ایم ایف کی شرط کے حوالے سے خبروں کی تردید کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی خبررساں ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اویس لغاری کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے نیٹ میٹرنگ کو گراس میٹرنگ میں تبدیل کرنے کی کوئی شرط نہیں رکھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 2 سال کے مقابلے میں اس وقت پانچ کلو واٹ کے سسٹم کی قیمت انتہائی کم ہوگئی ہے، اس صورتحال میں سولر سسٹم پر آنے والی لاگت کی ریکوری بہت ہی قلیل مدت میں ہوجاتی ہے، عوام سے اپیل ہے کہ کم بجلی استعمال کرنے والے پنکھوں پر سرمایہ کاری کی جائے۔ وفاقی وزیر توانائی نے بجلی کی قیمت میں اضافے کے عوامل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں چوری اور مافیاز چل رہے ہیں اور اسی وجہ سے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 5 روپے تک کا فرق آجاتا ہے، اس کے علاوہ ٹرانسمیشن سسٹم کی کمزوری کی وجہ سے بھی فی یونٹ ریٹ میں 2 سے 3 روپے اضافہ ہوجاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کچھ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی خواہاں ہے اور اس سے قیمتوں میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔
اضافی گندم درآمد کرنے کے اسکینڈل میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے 4 افسران کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انہیں معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ وزیر اعظم نے انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی,ذرائع کے مطابق سفارشات کی روشنی میں وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کے 4 افسروں کو معطل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ سابق وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی محمد آصف اور سابق ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن اے ڈی عابد کو معطل کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق فوڈ سکیورٹی کمشنر ون ڈاکٹر وسیم، ڈائریکٹر سہیل کو بھی معطل کرنے کی منظوری دی گئی ہے، ذمہ دار افسروں پر ناقص منصوبہ بندی اور غفلت برتنے کا چارج لگایا گیا ہے۔ سرپلس گندم درآمد کرنے سے ملک میں گندم کی مارکیٹ کریش ہوئی جس سے کسانوں کو گندم سستے داموں فروخت کرنا پڑی,ملک میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہونے کے باوجود نگران حکومت کے دور میں بڑے پیمانے پر گندم کی درآمد کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
سینیٹ میں سپریم کورٹ کےجج جسٹس اطہر من اللہ کے خلاف تحریک استحقاق پیش کردی گئی ہے، تحریک سینیٹر فیصل واوڈا کی جانب سے پیش کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے سینیٹ میں جسٹس اطہر من اللہ کے خلاف تحریک استحقاق جمع کروادی ہے ، انہوں نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایک پریس کانفرنس کی جس کے ایک ایک لفظ پر میں قائم ہوں، میں پارلیمان اور پوری قوم کو ایک پیج پر لے کر آگیا ہوں،آج ہم سب آئین وقانون کی بالادستی پر متحد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ججز کے مس کنڈکٹ پر بات کرنا میرا حق ہے، اگر پاکستان میں نشاندہی کرنا جرم ہے تو مجھے پھانسی چڑھادیں کیونکہ میں یہ نشاندہی کرتا رہوں گا، مجھے عدلیہ سے پہلے بھی انصاف کی توقع نہیں تھیں، یہاں ججز غلطیاں کرتے ہیں مگر ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا، کرکٹ میچ کے وی آئی پی پاسز کا معاملہ ہو یا بیٹے کے امریکہ جانے پر وی آئی پی پروٹوکول دینے کا مطالبہ ، بھٹو کو پھانسی دیئے جانے کا فیصلہ غلط تھا تو سزاد ینے والوں کو علامتی سزا ہی دیدی جاتی؟ یا اس جج کے پیچھے کھڑۓ آمر کو علامتی سزا دے دیتے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ یہی ججز تھے جنہوں نے نواز شریف کو سسلین مافیا قرار دے کر سب سے بڑے عہدے سے ہٹایا اور عوامی مینڈیٹ کی بے توقیری کی، اگر عدلیہ سے سوال ہو تو توہین عدالت ہوجاتی ہے، اور ان کی غلطیوں کو مس ٹیک کہہ کر معاملہ ختم کردیا جاتا ہے،ایک پارٹی نام لے لے کر گالیاں دیتی ہے مگر اس کے خلاف سوشل میڈیا پر تنقید کے ڈر سے کوئی ایکشن نہیں ہوتا، میرے اوپر توہین عدالت لگادی گئی ہے کیونکہ میں نے دہری شہریت رکھنے والے جج بابرستار کی تقرری پر سوال کیا ۔ سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ میری انٹیگریٹی کو چیلنج کیا گیا اور مجھے پراکسی کہا گیا ہے اسی لیے میں نے جسٹس اطہر من اللہ کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرواؤں گا، میں توہین عدالت کے کیس میں چیف جسٹس صاحب کے سامنےپیش ہورہا ہے اور اس لیے ان کے سامنے پیش ہورہا ہوں کیونکہ وہ ایماندار ہیں۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں دہری شہریت کے حامل شخص کوجج تعینات کرنے پر پابندی عائدکرنےکے حوالے سےآئین میں ترمیم کا بل جمع کروادیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت ججز کی ریاست سے وفاداری کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ بل کے متن میں موقف اپنایا گیا ہے کہ دہری شہریت کے حامل شخص کو سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا جج تعینات کرنے پر پابندی عائد کی جائے، اس کیلئے آئین کے آرٹیکل 177، 193 اور 208 میں ترامیم کی جائیں۔ بل میں کہا گیا ہے کہ دہری شہریت کا حامل کوئی بھی شخص سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کا جج تعینات نہیں ہوسکتا اور نا ہی ایسے شخص کو عدالت میں افسر یا ملازم تعینات کیا جاسکتا ہے، کیونکہ دہری شہریت کے حامل افراد ااپنے اصل ملک کے مفاد کو داؤ پر لگاسکتے ہیں ۔
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی تجویز پر ادویات پر بھی سیلز ٹیکس عائد کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) کی تجویز کے بعد ادویات پر سیلز ٹیکس عائد ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ادویات پر 10 سے 18 فیصد تک سیلز ٹیکس عائد کرسکتی ہے۔ وفاقی حکام کے مطابق ضروری ادویات کے علاوہ کمپنیاں دیگر ادویات کی قیمتیں خود بڑھاسکتی ہیں، ادویات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے حوالے سے نگراں حکومت نے بھی فیصلہ کیا تھا۔ اس خبر کے سامنے آنے کے بعد ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ادویات کی پر سیلز ٹیکس عائد ہونے اور قیمتوں کے ڈی ریگولیٹ ہونے سے ادویات عوام کی قوت خرید سے باہر ہوجائیں گی، ہیلتھ انشورنس اور صحت سہولت پروگرام کے تحت عوام کو ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں روزانہ کروڑوں لوگ مختلف بیماریوں کی ادویات استعمال کرتےہیں، ان بیماریوں میں دل، بلڈ پریشر، ذیابیطس، جگر، معدے اورگردوں کے علاوہ ذہنی و غیر متعدی امراض بھی شامل ہیں۔
پاکستان میں نئے مالی سال کے دفاعی بجٹ میں 313 ارب روپے اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، یہ تخمینہ آئی ایم ایف نے لگایا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈز(آئی ایم ایف) نے پاکستان نے وفاقی بجٹ 2024-25 میں دفاعی بجٹ کے حوالے سے تخمینہ لگایا ہے جس کے مطابق رواں مالی سال میں دفاعی بجٹ مختص کیے گئے بجٹ سے 35 ارب روپے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق رواں مالی سال پاکستان نے دفاعی بجٹ کی مد میں 1804 ارب روپے مختص کیے تھے جبکہ پاکستان کے دفاعی اخراجات کا تخمینہ 1839 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال پاکستان کے دفاعی اخراجات رواں سال سے کم تھے اور یہ 1586 ارب روپے رہے، سال 2021-22 میں پاکستان کے اخراجات کا حجم 1412 ارب روپے تھا۔ آئندہ مالی سال میں دفاعی بجٹ کے حوالےسے تخمینہ لگاتے ہوئے آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ سال2024-25 میں پاکستان کا دفاعی بجٹ 2152ارب روپے تک پہنچ جائے گایہ رواں سال میں مختص کردہ بجٹ سے 313 ارب روپے زیادہ ہے۔
ملک بھر میں بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور صارفین کے بجلی بلوں میں اضافی یونٹس ڈالنے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سے حکومت کی طرف سے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے افسران کو تعینات کیا جائے۔ حکومت کی طرف سے پاور ڈویژن کو اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے پاور ڈویژن کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں انٹیلی جنس افسران کے ساتھ ساتھ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے افسران تعینات کیے جائیں۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈ میں سیاسی بنیادوں پر تعینات کیے گئے ڈائریکٹر کو فارغ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی گئی ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں ایف آئی اے کا مستقل ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات کیا جائے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوںں تعینات کیے گئے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کرپٹ افسران کے خلاف کیسز تیار کریں گے۔ ہیڈکوارٹر کی سطح پر ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اس سارے معاملے میں کوآرڈی نیشن اور مانیٹرنگ کے فرائض سرانجام دے گا۔ وزیراعظم کی ہدایات کے بعد پاور ڈویژن کے احکامات کی طرف سے ایکشن شروع کر دیا گیا ہے جس کے بعد بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں تعینات کرپٹ افسران کے خلاف گھیرا مزید تنگ ہو جائے گا۔ دوسری طرف ایک رپورٹ کے مطابق اور سیکٹر کا گردشی (جولائی تا جنوری) کے درمیان بڑھ کر 26 کروڑ 36 ارب روپے سے بھی بڑھ چکا ہے جس کا حجم دسمبر 2023ء کے آخر میں 25 کھرب 51 ارب روپے تھا۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ٹیرف میں سہ ماہی، سالانہ اور فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافے کے باوجود گردشی قرضے میں اضافہ ہوتا رہا اور رواں مالی سال کے ابتدائی7 مہینوں میں گردشی قرضہ 325 ارب روپے بڑھا۔ پاور سیکٹر میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کی وجہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ناقص وصولیوں، نظام کے نقصانات اور زیرالتوا پیداواری لاگت کو قرار دیا گیا ہے۔
گرمی کی شدت اور درجہ حرارت میں اضافے کے بعد محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے حوالے سے وارننگ جاری کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ ایک وارننگ میں درجہ حرارت کےاضافے کے باعث شمالی علاقہ جات میں گلیشیئر سے بنی جھیلیں پھٹنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 21 سے 27 مئی کے درمیان خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں درجہ حرارت معمول سے 4 سے 6 ڈگری زیادہ رہنے کا امکان ہے،درجہ حرارت میں یہ اضافہ فلیش فلڈز کا باعث بن سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کے باعث گلگت بلتستان اور چترال کے علاقوں میں برف کی جھیلیں پھٹنے کا خدشہ ہے اور اس دوران فلیش فلڈز آنے کے امکانات بھی بڑھ سکتے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے وارننگ جاری کرتے ہوئے مقامی آبادیوں، ضلعی انتظامیہ اور مقامی تنظیموں کو محتاط اور ہوشیار رہنےکی ہدایات جاری کی ہیں۔
امریکہ کی ایک خاتون صحافی نے امریکہ میں مقیم پاکستانی اسٹریٹ پرفارمرز کو مبینہ طورپر ایجنسی کے بندے قرار دیدیا ہےجس سے عام غریب پرفارمرز کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ کے نامور خبررساں ادارے نیویارک ٹائمز میں امریکی خاتون صحافی کرسٹینا گولڈ بام کا ایک آرٹیکل شائع ہوا ہے جس میں امریکی صحافی نے صحافتی روایات اور قواعد وضوابط کی دھجیاں اڑا کررکھ دی ہیں۔ اس آرٹیکل میں کرسٹینا گولڈ نے امریکہ کی سڑکوں پر پرفارم کرنے والے غریب غیر ملکیوں کو خفیہ ایجنسیوں کا آلہ کار قرار دینے کی کوشش کی اور خصوصی طور پر پاکستانی نژاد اسٹریٹ پرفارمرز، بھکاریوں اور کچرا چننے والوں کو خفیہ اداروں و ایجنسیز کے ایجنٹس قرار دیا، جس سے ان غریب پرفارمرز کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں۔ انہوں نے اپنے آرٹیکل میں خصوصی طور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک اسٹریٹ پرفارمر "گولڈن مین" کا بھی ذکر کیا جو ایک سونے کا مجسمہ بن کر امریکی سڑکوں پر کھڑے رہ کر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں اور لوگ ان کےمجسمے کی طرح ساکت کھڑے رہنے کے فن کو سراہتے ہوئے انہیں کچھ پیسے دے دیتے ہیں۔ کرسٹینا گولڈ بام نے اپنے آرٹیکل میں مزید کہا کہ ایک ایسے ملک سے تعلق رکھنے والے یہ پرفارمرز مختلف سازشی نظریات کا موضوع بن چکے ہیں جہاں انٹیلی جنس سروسز کے بارے میں شکوک و شبہات بہت گہرے ہیں، بہت سارے لوگ سمجھتے ہیں کہ گولڈ مین کسی انٹیلی جنس ایجنسی کے مخبر یا سی آئی اے جیسے کسی غیر ملکی ادارے کے جاسوس ہوسکتے ہیں۔
کرغزستان بھیجے گئے میڈیکل طلباء کے حوالے سے نیا پنڈورا باکس کھل گیا ہے، انکشاف ہوا ہے کہ جعل سازی میں ملوث چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار کمیشن مافیا کے مرکزی کردار نکلے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کرغزستان حکومت کی جانب سے بلیک لسٹ کیے گئے میڈیکل کالجز سے پابندی ہٹائے جانے میں ڈاکٹر مختار نے اہم کردار ادا کیا ہے اور مبینہ طور پر فی طالب علم لاکھوں روپے رشوت سے بلیک لسٹ کالجز سے پابندی ہٹائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں اس حوالے سے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار کی 2022 میں کرغزستان کے ڈپٹی وزیر خارجہ سے ہونے والی ملاقات کی ایک تصویر بھی منظر عام پرآئی ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک صارف نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ عمران نذیر نامی ایک ایجوکیشن کنسلٹنٹ نے کرغزستان کے بلیک لسٹ میڈیکل کالجز کی منظوری دلوائی، پاکستان میڈیکل کمیشن کے سابق صدر ارشد تقی اور نائب صدر علی رضا بھی اس اسکینڈل کا حصہ ہیں۔ سوشل میڈیا پر وزیراعظم شہباز شریف کے سابقہ دور حکومت میں بلیک لسٹ کالجز سے پابندی ہٹائے جانے کے حوالے سے چیئرمین ایچ ای سی کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات بھی سامنے آگئی ہیں۔
میانوالی میں ڈنر کی ایک تقریب منعقد کرنے پر پی ٹی آئی کی مقامی قیادت اور ورکرز پر بغاوت کے مقدمات ددرج کرلیے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سینئر قانون دان ابوذر سلمان نیازی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک بیان میں میانوالی پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی ورکرز کے خلاف درج ایف آئی آر کی نقل شیئر کی اور کہا کہ میانوالی پولیس نے ایک ڈنر کے انعقاد پر پی ٹی آئی ورکرز کے خلاف بغاوت سمیت دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ اے ایس آئی خضر حیات کی مدعیت میں درج مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے سابقہ عہدیداران اور کارکنان نے عوام الناس کا راستہ روک کر انہیں اکسایا اور حکومتی اداروں کے خلاف نعرے بازی کروائی اور تقاریر کیں، پولیس پارٹی کی مذکورہ جگہ پہنچنے پر ملزمان جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔ مقدمے میں ریاست سے بغاوت سے متعلق پاکستان پینل کورڈ کی دفعہ 124اے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں ۔ ابوذر سلمان نیازی نے اس معاملے میں پنجاب پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ مارچ 2023 میں لاہور ہائی کورٹ میرے ایک کیس میں ریاست سے بغاوت کا قانون معطل کرچکی ہے، مگر پنجاب پولیس ابھی بھی اس قانون کے تحت مقدمات درج کررہی ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت وزیر آباد کی طرف سے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملہ کرنے کے کیس میں گرفتار کیے گئے ملزمان بری کر دیئے گئے۔ ذرائع کے مطابق بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملہ کے کیس کی آج وزیر آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت کے بعد عدالت کی طرف سے گرفتار کیے گئے 2 سگے بھائیوں مدثر نذیر اور احسن نذیر کو جرم ثابت ہونے کی بنا پر بری کر دیا گیا ہے۔ مدثر نذیر اور احسن نذیر پر ایک مقامی فش پوائنٹ پر بیٹھ کر بانی چیئرمین پی ٹی آئی پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا تھا تاہم فش پوائنٹ کے مالک اور دکان کے چیف شیف کی طرف سے عمران خان پر حملہ والے دن دکان بند ہونے کے حوالے سے بیان حلفی بھی جمع کروایا گیا ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کا کہنا تھا کہ ان پر لگائے گئے الزامات کو ثابت نہیں کیا جا سکا۔ انسداد دہشت عدالت نے قرار دیا کہ مدثر نذیر اور احسن نذیر پر مقامی فش پوائنٹ پر بیٹھ کر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام بے بنیاد ہے۔ قمر زمان نامی مقدمے کے ایک گواہ کی طرف سے بیان حلفی جمع کرواتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کا بیان اس سے پوچھے بغیر لکھا گیا تھا جبکہ عمران خان پر حملے والے دن وہ فش پوائنٹ پر نہیں گیا تھا۔ عدالت نے کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے مدثر نذیر اور احسن نذیر کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے بری کر دیا۔ واضح رہے کہ 3 نومبر 2022ء کو وزیرآباد میں واقع اللہ والا چوک میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر لانگ مارچ کے دوران قاتلانہ حملے میں تحریک انصاف کے ایک کارکن کے جاں بحق ہونے کے ساتھ ساتھ 13 پارٹی کارکن زخمی ہو گئے تھے۔ وزیرآباد پولیس نے اپنی کارروائی میں قاتلانہ حملے کے مرکزی ملزم نوید احمد سمیت نواحی علاقے سوہدرہ کے رہائشی دو بھائیوں مدثر نذیر اور احسن نذیر کو مقدمے میں نامزد کیا تھا۔ عمران خان پر حملے کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں کی طرف سے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا تھا۔
ایسا لگتا ہے کہ فارم 45 اور 47 کے درمیان فرق کا تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا کیونکہ ایک نئے آڈٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کی تمام تین قومی اسمبلی کی نشستوں کے اعلان کردہ فاتحین نے درحقیقت دوڑ میں شریک حریفوں کے مقابلے میں کم ووٹ حاصل کیے۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق 'پتن-کولیشن 38 ' نے اسلام آباد کی قومی اسمبلی کی نشستوں کا تفصیلی آڈٹ کیا، جس میں امیدواروں سے فارم 45 جمع کر کے ان کا موازنہ فارم 47 سے کیا گیا۔ اس کے مطابق، این اے-46 اسلام آباد-1 کے 342 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 298 (87 فیصد) کی نتائج کی تصدیق کی گئی۔ "پتن کے نتائج کے مطابق، پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار عامر مسعود نے 75,608 ووٹ حاصل کیے، جبکہ پی ایم ایل-ن کے انجم عقیل خان نے 38,607 ووٹ حاصل کیے۔ تاہم، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیے گئے فارم 47 کے مطابق، پی ایم ایل-ن کے امیدوار کو 81,958 ووٹوں کے ساتھ فاتح قرار دیا گیا تھا جبکہ پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار کو 44,317 ووٹ ملے۔ یہ ہمارے تصدیق شدہ نتائج سے بالکل مختلف تھا جن میں 76,000 سے زائد ووٹوں کا فرق پایا گیا۔ آڈٹ نے مزید کہا کہ فارم 45 کو ای سی پی کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیے گئے فارم 45 سے موازنہ کرنے پر، 342 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 200 سے زائد پولنگ اسٹیشنوں میں دونوں دستاویزات میں فرق پایا گیا۔ زیادہ تر کیسز میں، پی ٹی آئی کے امیدوار کے ووٹ ای سی پی کی دستاویزات میں پی ایم ایل-ن کے امیدوار کے کالم میں دکھائے گئے اور اس کے برعکس۔ این اے-47 اسلام آباد-2 کے لیے، 387 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 379 (97 فیصد) کے نتائج کی تصدیق کی گئی۔ پٹن کے نتائج کے مطابق، پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار شعیب شاہین نے 101,061 ووٹ حاصل کیے، جبکہ پی ایم ایل-ن کے طارق فضل چوہدری نے 49,528 ووٹ حاصل کیے۔ تاہم، ای سی پی کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے فارم 47 کے مطابق، پی ایم ایل-ن کے امیدوار کو 101,397 ووٹوں کے ساتھ فاتح قرار دیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار کو 86,794 ووٹ ملے۔ "آڈٹ نے کہا یہ ہمارے تصدیق شدہ نتائج سے بالکل مختلف تھا جن میں 66,000 سے زائد ووٹوں کا فرق پایا گیا۔ مزید برآں، فارم 45 کا ای سی پی کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیے گئے فارم 45 سے موازنہ کرنے پر، 387 پولنگ اسٹیشنوں میں سے کم از کم 198 پولنگ اسٹیشنوں میں دونوں دستاویزات میں فرق پایا گیا۔ آڈٹ نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ پولنگ اسٹیشن 384 میں پی ایم ایل-ن کے امیدوار کے کل ووٹوں کو 181 سے 1,181 میں تبدیل کر دیا گیا — یعنی 1,000 ووٹوں کا اضافہ ہوا۔ این اے-48 اسلام آباد-3 کے لیے، 261 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 234 (90 فیصد) کے نتائج کی تصدیق کی گئی۔ پٹن کے نتائج کے مطابق، پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار سید محمد علی بخاری نے 70,318 ووٹ حاصل کیے، جبکہ آزاد امیدوار راجہ خرم شہزاد، جو بعد میں پی ایم ایل-ن میں شامل ہوئے، نے 26,874 ووٹ حاصل کیے۔ تاہم، ای سی پی کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے فارم 47 کے مطابق، آزاد امیدوار کو 69,699 ووٹوں کے ساتھ فاتح قرار دیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار کو 59,851 ووٹ ملے۔ "یہ ہمارے تصدیق شدہ نتائج سے بالکل مختلف تھا جن میں 53,000 سے زائد ووٹوں کا فرق پایا گیا۔ مزید برآں، فارم 45 کا ای سی پی کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیے گئے فارم 45 سے موازنہ کرنے پر، 261 پولنگ اسٹیشنوں میں سے کم از کم 91 پولنگ اسٹیشنوں میں دونوں دستاویزات میں فرق پایا گیا۔ مثال کے طور پر، پولنگ اسٹیشن 94 میں پی ایم ایل-ن کے امیدوار کے کل ووٹوں کو 92 سے 1,092 میں تبدیل کر دیا گیا، یعنی 1,000 ووٹوں کا اضافہ ہوا،" آڈٹ نے کہا، اور اس نے تینوں حلقوں میں پی ایم ایل-ن کے امیدواروں کے حق میں نتائج کی صاف شفاف تبدیلی کے ثبوت پائے۔ پٹن نے دعویٰ کیا ہمارا آڈٹ واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اعلان کردہ فاتحین نے دوڑ میں شریک حریفوں سے کم ووٹ حاصل کیے۔ آڈٹ کے عمل میں پولنگ اسٹیشن سطح کے نتائج (فارم 45) کا جمع کرنا شامل تھا۔ جو ہر پولنگ اسٹیشن میں الیکشن کے دن مکمل کیے جاتے ہیں۔ امیدواروں سے، تینوں حلقوں کے تمام دستیاب فارم 45 کے نتائج کو ترتیب دینا تاکہ امیدواروں کے حاصل کردہ ووٹوں کے حصے کا تعین کیا جا سکے، پولنگ اسٹیشن نتائج کے کل کو ای سی پی کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے فارم 47 سے موازنہ کرنا، جو پولنگ اسٹیشن نتائج کی ترتیب ہے اور 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد دنوں میں جمع کیے گئے فارم 45 کے نتائج کا موازنہ کرنا، اور 6 مارچ کو پاکستان کے الیکشن کمیشن کی گوگل ڈرائیو پر اپلوڈ کیے گئے فارم 45 سے کسی بھی تضاد یا فرق کو نمایاں کرنے کے لیے۔ "ہم نے این اے-46، 47، اور 48 کے لیے بالترتیب تقریباً 87 فیصد، 97 فیصد اور 90 فیصد فارم 45 حاصل کیے، جس سے ہمیں اپنے نتائج میں زیادہ اعتماد ملتا ہے کیونکہ امیدواروں کے ووٹوں کے درمیان بڑا فرق ہے،" پٹن-کوالیشن38 نے ای سی پی اور عدالتوں سے الیکشن سے متعلقہ کیسز کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی درخواست کی۔
الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کے حوالے سے ایکٹ میں ترامیم کے معاملے پر سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کے حوالے سے ایکٹ میں ترامیم کے معاملے پر سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کیلئے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنمائوں پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انسداد الیکٹرانک کرائم کے لیے قائم کی گئی کمیٹی اس ایکٹ میں ترامیم کے لیے 15 دنوں کے اندر سیاسی اتفاق رائے سے اپنی تجاویز تیار کرنے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف کو پیش کرے گی۔ وزیراعظم آفس کی طرف سے کمیٹی قائم کرنے کا باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کیا جا چکا ہے جس کے مطابق رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں 9 رکنی کمیٹی اس حوالے سے تجاویز تیار کرے گی۔ الیکٹرانک کرائم ایکٹ میں ترامیم کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کے چیئرمین مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ ہوں گے جبکہ دیگر اراکین میں سینیٹر شیری رحمن، رکن اسمبلی نوابزادہ خالد حسین مگسی، شزا فاطمہ، رہنما ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی، وفاقی وزراء عطاء اللہ تارڑ، اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان ہوں گے۔ وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق 9 رکنی کمیٹی کے سفارش کرنے پر دیگر افراد کو بھی اس کا حصہ بنایا جا سکتا ہے، وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونی کیشن سیکرٹریٹ کمیٹی کی معاونت کریں گے۔ الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے حوالے سے قائم کی گئی اس کمیٹی کا مقصد سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کے ساتھ ترامیم بارے اپنی سفارشات بھی مرتب کرے گی۔
پنجاب حکومت نے ہتک عزت قانون 2024 ایوان میں پیش کردیا ہے، تاہم صحافیوں نے اس قانون کو مسترد کرتےہوئے قومی و پنجاب اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون 2024 کا بل پیش کیا، اس بل کا اطلاق الیکٹرانک، پرنٹ و سوشل میڈیا پر ہوگا۔ بل کے تحت کسی شخص کی ذاتی زندگی و عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کا سبب بننے والی خبروں پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، جھوٹی اور غیر حقیقی خبروں پر ہتک عزت کیا جاسکے گا، اس بل کا اطلاق یوٹیوب، ٹویٹر/ایکس، فیس بک، ٹک ٹاک، انسٹاگرام کے ذریعے پھیلائی جانے والی معلومات پر بھی ہوگا۔ نئے قانون کے تحت ہتک عزت کے کیسز کی سماعت کیلئے خصوصی ٹریبونلز قائم کیےجائیں گے، آئینی عہدوں پر بیٹھے افراد کے خلاف الزام کی صورت میں ہائی کورٹ کے بینچز کیس کی سماعت کریں گے،یہ ٹریبونلز 6 ماہ میں فیصلے کرنے کے پابند ہوں گے، ہتک عزت ثابت ہونے پر 30 لاکھ روپے تک کا ہرجانہ عائد ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب صحافیوں نے حکومت کیجانب سے پیش کردہ اس بل کو مسترد کردیا ہے اور احتجاجی طور پر صحافیوں نے قومی و پنجاب اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم دھرنا دیں گے اور دیکھیں گے کہ ہمیں کون روکتا ہے۔ حکومت نے صحافتی تنظمیوں کی جانب سے بل کو موخر کرنے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے، جبکہ اپوزیشن نے بل کے حوالے سے 10 سے زائد ترامیم پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی ہیں۔ '

Back
Top