خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ امن و امان کے حوالے سے دعوے کرنے والے وزیر داخلہ بیرون ملک سرمایہ کاری کیوں کررہے ہیں؟ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرعمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ک کیے گئے دعوے درست ثابت ہوئے ہیں، امن امان پر بڑے دعوے کرنے والے وزیر داخلہ دبئی میں سرمایہ کاری کیوں کررہے ہیں؟ انہوں نے دبئی پراپرٹی لیکس کے حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ رقوم اسٹیٹ بینک کی اجازت سےبیرون ملک منتقل ہوئیں؟ سورس چیک کیا جائے کہ رقوم دبئی کیسے منتقل ہوئیں؟اس سے پتا چل جائے گاکہ دبئی میں جائیداد ڈکلیئرڈ ہیں یا نہیں ہیں۔ اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جس نے پیسا چھپایا اور منی لانڈرنگ ہوئی اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، اس پر غور کیا جانا چاہیے کہ پاکستان سے باہر جاکر سرمایہ کاری کیوں کی جارہی ہے؟
وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر پنجاب حکومت نے لاہور میں جاری ترقیاتی کام روک دیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لاہور میں جاری 36 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں پر کام روکنے کی ہدایات دیدی ہیں، مریم نواز شریف نے یہ احکامات لاہور کے مسائل سے متعلق اجلاس میں کیا،اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے سرکاری محکموں کے افسران سے استفسار کیا کہ اتنی رقم خرچ کرنے سے لاہور شہر کے مسائل مستقل طو پر حل ہوجائیں گے؟ اجلاس میں مریم نواز شریف نے لاہور شہر میں 36 ارب روپے کے ترقیاتی روکنے کا حکم دیتے ہوئے ٹینڈر جاری کرنے سے منع کیا اور کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کا از سر نو جائزہ لینے کی ہدایات بھی دیدیں۔ مریم نواز نے اجلاس کے دوران بلدیہ عظمیٰ لاہور کیلئے22 واسا کیلئے 12ارب کی منظوری دی۔
مغوی کو جلد بازیاب نہ کروایا گیا تو تو مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے: سعید اختر ملک بھر میں جرائم کی شرح میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے شہری انجانے خوف کا شکار ہو چکے ہیں، صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں نامعلوم مسلح افراد کی طرف سے محکمہ تعلیم کے 17 ویں گریڈ کے افسر کو اس کے ساتھی سمیت اغوا کیے جانے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت کے مصروف ترین علاقے لاری اڈہ سے محکمہ تعلیم میں 17 ویں سکیل کے سپرنٹنڈنٹ عارف اللہ کو اس کے ساتھ سمیت اغوا کر لیا گیا ہے ۔ خیبرپختونخوا پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عارف اللہ کو اغوا کرنے والے افرادکا تعلق بظاہر فیڈرل انویسٹی گیشن بیورو سائبر کرائم سے لگتا ہے، واقعے کی تحقیقات جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کر رہے ہیں جلد ہی حقیقت سامنے آ جائے گی۔ محکمہ تعلیم کے سپرنٹنڈنٹ کے اغوا کا واقعہ پیش آنے پر سرکاری ملازمین کی طرف سے شدید برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ آل کوآرڈی نیشن کونسل کے صدر سعید اختر نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ مغوی کو جلد بازیاب نہ کروایا گیا تو اس صورت میں سخت لائحہ عمل اختیار کریں گے۔ عارف اللہ کا دن دیہاڑے اغوا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بڑی ناکامی ہے، محکمہ تعلیم کے سپرنٹنڈنٹ کی بازیابی جلد نہ ہوئی تو مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائےگا۔ علاوہ ازیں 2 دن پہلے لکی مروت کے مختلف علاقوں میں پولیس وسکیورٹی اداروں نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے 2 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ دہشت گرد دھماکوں، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلن اور پولیس اہلکاروں پر حملے کے مقدمات میں بنوں اور لکی مروت کے اضلاع میں مطلوب تھے۔
فیملی وی لاگنگ کے نام پر سوشل میڈیا پر فحش مواد کی بھرمار کے خلاف درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے سے جواب طلب کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں فیملی وی لاگنگ کے نام فحش مواد کی بھرمار کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس سندھ ہائی ورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی، اس موقع پر پی ٹی اے کے وکیل اور دیگر فریقین عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت پی ٹی اے کے وکیل نے عدالت کو پیش رفت رپورٹ سے آگاہ کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ 2 لاکھ سے زائد مواد کوسوشل میڈیا سے ختم کیا گیا ہے جبکہ دیگر ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے، پی ٹی اے کے پاس کوئی ایسا نظام نہیں ہے کہ غیر قانونی اور فحش مواد خود بخود ڈیلیٹ ہوجائے،عدالت مکمل رپورٹ جمع کروانے کیلئے مہلت دے۔ عدالت نے پی ٹی اے کے موقف پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نظام بنایا جائے جس سے غیر قانونی اور فحاشی پر مبنی مواد خود بہ خود ڈیلیٹ ہوجائے۔ درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ یہ کسی ایک فرد کا مسئلہ نہیں ہے کہ پوری سوسائٹی کا مسئلہ ہے، سوشل میڈیا پلیٹ فارمزپر نوجوان نسل کو غلط سبق دیا جارہا ہے، سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی و فحش مواد کو پروموٹ کیا جارہا ہے، ایسے مواد کو ختم کیا جائے۔ عدالت نے پی ٹی اے سے اس معاملے پر رپورٹ طلب کرکے پی ٹی اے کو فحاشی پر مبنی مواد براہ راست ہٹانے کی ہدایات دیتے ہوئے سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی ہے۔
سابق بھارتی کپتان و کمنٹیٹر سنیل گواسکر نے پاکستان ک خلاف ٹی 20 سیرز کیلئے انڈین پریمیئر لیگ کو ادھورا چھوڑنے کیلئے برطانوی کھلاڑیوں پر جرمانے اور تنخواہوں میں کٹوتی کا مطالبہ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق بھارتی کپتان نے اپنے تازہ ترین کالم میں انگلش کرکٹرز کے آئی پی ایل کو ادھورا چھوڑنے والے برطانوی کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ فرنچائز کو معاہدے کرنے سے پہلے نظر ثانی کی ضرورت ہے، جو کرکٹرز لیگز کو ادھورا چھوڑ رہے ہیں ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں اور ان کے معاہدوں کو ختم کرکے ان کی تنخواہوں میں کٹوتی کی جائے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ آئی پی ایل کی وجہ سے دیگر بورڈز کو 10 فیصد کمیشن ملتا ہے ایسا کوئی اور لیگ نہیں کرتی، اگر کھلاڑی سیریز کیلئے آئی پی ایل چھوڑتے ہیں تو بورڈز اور کھلاڑیوں پر جرمانہ کیا جانا چاہیے، بی سی سی آئی بورڈز کو خطیر رقم دا کرتا ہے مگر بدلے میں ہمیں کیا ملتا ہے؟ خیال رہے کہ آئی پی ایل میں شامل برطانوی کرکٹرز نے پاکستان کیخلاف سیریز کے باعث آئی پی ایل چھوڑ کر اپنے ملک کی نمائندگی کیلئے واپس چلے گئے ہیں۔
آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی گئی,حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی,بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جائزہ مشن کے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا تیسرا دور جاری ہے، جس میں وزارت توانائی کی جانب سے بجلی مزید 7 روپے فی یونٹ تک مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بجلی کی بنیادی قیمت میں 7 روپے فی یونٹ تک اضافے کا امکان ہے۔ اس سلسلے میں نیپرا کی جانب سے ملٹی ائیر ٹیرف میں اضافے کے بعد بنیادی ٹیرف بڑھے گا، جس کے تحت کم سے کم قومی اوسط ٹیرف 29 روپے سے بڑھا کر 36 روپے کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کےمطابق لائف لائن صارفین کے سوا باقی تمام سلیبز کے لیے بجلی مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ اس وقت 50 یونٹ والے لائف لائن صارفین کے لیے بجلی کی بنیادی قیمت 3 روپے 95 پیسے فی یونٹ ہے۔ 51 سے 100 یونٹ والے صارفین کا بنیادی ٹیرف 7 روپے 74 پیسے فی یونٹ ہے۔ بجلی کی بنیادی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے متوقع ہے, تیسرے روز جاری مذاکرات میں ایف بی آر ریفارمز،ایکسچینج مارکیٹ ریفارمز سمیت دیگر امور زیر غور ہیں۔ اس دوران آئی ایم ایف حکام کو بی کیٹیگری ایکسچینج کمپنیوں کو سبسڈریز کی ایکسچینج کمپنیوں میں انضمام کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کو اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کیے گئے حکومتی اقدامات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس قوانین میں ترامیم کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا,اجلاس میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں نئے ویلیو ایشن متعارف کروانے اور ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سمیت پوائنٹ آف سیل کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ پاکستان 6 ارب ڈالرز سے زائد کے بیل آؤٹ پیکج کیلیے پُرامید ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیکس مراعات دینے کے صوابدیدی اختیارات منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس میں انکم ٹیکس آرڈیننس میں تمام ٹیکس مراعات ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری متوقع ہے؛ ایسے وقت میں یہ لیکس سامنے آئی ہیں،" انہوں نے کہا۔ آزاد سینیٹر فیصل واوڈا نے منگل کو کہا کہ 'دبئی لیکس' پروپیگنڈا کا حصہ ہے، دعویٰ کیا کہ انہیں رپورٹ کے جاری ہونے کے وقت پر اعتراض ہے کیونکہ پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کی جانب بڑھ رہا ہے۔ پروجیکٹ — 'دبئی ان لاکڈ' — نے انکشاف کیا کہ پاکستانی، درجن سے زائد ریٹائرڈ فوجی حکام اور ان کے خاندان، بینکار اور بیوروکریٹس کے ساتھ، گلف امارت میں تقریباً 11 بلین ڈالر کی جائیدادوں کے مالک ہیں۔ سیاستدان — پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما — نے سوال اٹھایا کہ "سابق حکمران پارٹی کا ایک بھی نام" لیکس میں کیوں شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چند "ایماندار شخصیات" بھی فہرست میں شامل ہیں۔ انہوں نے اپنے ردعمل ایک نجی نیوز چینل کے کرنٹ افیئرز شو میں دیے۔ سینیٹر نے مزید کہا کہ ایک "ڈوزیئر" جاری کیا جا رہا ہے جس میں سے "ایک مخصوص طبقہ" ہٹایا گیا ہے۔ واوڈا نے مزید دعویٰ کیا کہ جائیداد لیکس کے بنانے والوں نے تمام جائیدادوں پر "غیر قانونی کا لیبل" لگا دیا ہے، بغیر دبئی میں "قانونی" ملکیتوں کو الگ کیے۔ انہوں نے عوامی طور پر اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کیا کہ آیا ان کی ملکیت والی جائیدادیں دبئی میں ظاہر کی گئی ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جائیداد لیکس کا وقت سوالیہ نشان ہے کیونکہ نام نہاد انکشافات اس وقت کیے گئے جب پاکستان اور اس کی اتحادی ریاست — دبئی — عالمی سرمایہ کاری کی توقع کر رہے تھے۔ سینیٹر نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے فوراً بعد خفیہ جائیداد کے ریکارڈز کیوں جاری کیے گئے۔ منظم جرائم اور کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کے دبئی ان لاکڈ پروجیکٹ کے انکشاف کردہ ڈیٹا کے مطابق، درجن سے زائد ریٹائرڈ فوجی حکام اور ان کے خاندان، بینکار اور بیوروکریٹس دبئی کے مہنگے علاقوں میں جائیدادوں کے مالک ہیں۔ ان ہزاروں پاکستانیوں میں جو ان جائیدادوں کے مالک ہیں، تقریباً درجن بھر ریٹائرڈ فوجی جنرل، پاکستان ایئر فورس کے دو ریٹائرڈ ایئر وائس مارشل، ایک موجودہ انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی)، نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے ریٹائرڈ صدر، آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی (او جی ڈی سی ایل) کے سابق چیئرمین، اور پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے موجودہ چیئرمین شامل ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پراپرٹی لیکس ایک پراپیگنڈہ مہم ہے، اس میں پی ٹی آئی کے کسی فرد کا بھی کوئی ذکر نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پراپرٹی لیکس کی ٹائمنگ پر اعتراض ہے، اس میں ایک مخصوص طبقے کو نتھی کیا جارہا ہے، سب کو پراپرٹی لیکس میں نتھی کرکے ایک ڈوزیئر جاری کیا جارہا ہے، یہ ایک پراپیگنڈہ مہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کی فہرست میں ایسے لوگوں کا نام بھی شامل ہے جو بہت ایماندار ہیں، دبئی میں پراپرٹی بنانا جائز ہے یا ناجائز؟ ان لیکس میں سب پر ناجائز کا ٹھپہ لگادیا گیا ہے، دبئی لیکس میں میرا نام بھی شامل ہے تو میں یہ کیوں بتاؤں کہ میری جائیداد ڈکلیئرڈ ہیں یا نہیں۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ کھیل تو ابھی شروع ہو اہے میں پہلے سے بتا کر مزاہ خراب کیوں کروں؟ اس معاملے کی ٹائمنگ بہت اہم ہے، کسی پی ٹی آئی کے فرد کا ان لیکس میں ذکر نہیں ہے، آزاد کشمیر کا ایشو کھڑاہوتا ہے اور اچانک یہ لیکس سامنے آجاتی ہیں، دبئی ہمارا دوست ملک ہے وہاں سرمایہ کاری متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی پاکستان میں عالمی سرمایہ کاری کا امکان پیدا ہوتا ہے ایسی لیکس آجاتی ہیں۔ خیال رہے کہ دبئی میں تقریبا400 ارب ڈالرز کی غیر ملکیوں کی جائیدادوں کاانکشاف ہوا ہے،جن میں سے پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 11ارب ڈالر بتائی جارہی ہے، اس رپورٹ کو پراپرٹی لیکس کا نام دیا جارہا ہےجس میں دنیا بھر کی کئی سیاسی شخصیات، سرکاری افسران و کاروباری شخصیات شامل ہیں، دبئی میں جائیدادیں خریدنے والوں میں پاکستانی دوسرے نمبر پر ہیں، جن میں آصف علی زرداری، پرویز مشرف، شوکت عزیز سمیت سرکاری افسران، سفارتکار اور سائنسدانوں کے نام بھی شامل ہیں۔
وفاقی حکومت نے سائبر کرائم سے نمٹنے کیلئے سخت فیصلے کرتے ہوئے سزائیں بڑھادی ہیں، پیکاایکٹ 2016 کی کئی شقوں میں تبدیلی کا بھی فیصلہ، وفاقی کابینہ نے پیکا ایکٹ 2024 کی منظوری پہلےہی دیدی ہے۔ خبررساں ادارے ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت ے پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیم کے مسودے کو حتمی شکل دیدی ہے،ایکٹ کے کئی سیکشنز اور شقوں میں تبدیلی کی گئی ہے،پیکا ایکٹ 2024 میں 4 نئے سیکشنز اور درجن بھر سے زائد شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے، پیکا ایکٹ 2024 میں پیکا ایکٹ 2016 کے مقابلے میں مختلف جرائم کی سزاؤں میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پیکاایکٹ 2024 میں مختلف جرائم کو ناقابل ضمانت قرار دیا گیا ہے ، قانون میں سائبر ٹیررازم سے متعلق ایک خصوصی سیکشن مختص کیا گیا ہے، اور سائبر ٹیررازم کی تعریف کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے، قانون کے مطابق معاشرے میں خوف یا عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنا بھی سائبر ٹیررازم تصور کیا گیا جائےگا۔ نئے پیکا ایکٹ کے مطابق کالعدم تنظیموں، افراد یا گروہوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا بھی سائبر دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے۔ پیکا ایکٹ کے تحت سزاؤں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے اور سیکشن 8 کے تحت تین سال کی سزا کو 7 سال کردیا گیا ہے، یہ سیکشن کسی کی ذاتی معلومات میں مداخلت کے متعلق ہے۔ وفاقی کابینہ نے پہلے ہی پیکا ایکٹ 2024 کی منظوری دیدی ہے ،حکومت پیکا ایکٹ 2024 کو منظوری کیلئے جلد پارلیمان کے سامنے پیش کرے گی۔
اسلام آباد پولیس نے شہریوں کیلئے نئے منصوبوں کا اعلان کردیا ہے ، ان سافٹ منصوبوں کے اعلان پر سوشل میڈیا صارفین نے اسلام آباد پولیس کو آڑے ہاتھوں لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس کی اے ایس پی شہر بانو نقوی کی جانب سے ایک ویڈیو بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس نا صرف شہریوں بلکہ بے زبان جانوروں کے تحفظ کیلئے نئے پروگرامز شروع کررہی ہے،ان پروگرامز میں اینیمل ریسکیو پروگرام، یتیم بچوں کیلئے چائدہولڈنگ سینٹرز اور ٹرانس جینڈرز کیلئے تحفظ شروع کیا گیا پروگرام شامل ہے۔ شہر بانو نقوی کی جانب سے ویڈیو بیان میں ان منصوبوں کی تفصیلات بتانے اور عوام سے پروگرامز کی کامیابی کیلئے ساتھ دینے کی اپیل کرنے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ردعمل آے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پولیس افسر کی زیادتی تر گفتگو انگریزی میں ہےجس سے واضح ہوتا ہے کہ سامعین عوام نہیں بلکہ اشرافیہ طبقہ ہے، پولیس کا پہلا فرض قانون کا نفاذ اور قانون کے اندر رہ کر کام کرنا ہے، بغیر وارنٹ لوگوں کے گھروں میں گھسنا، لوگوں کو گھسیٹنا اور تشدد کانشانہ بنانا اور لوگوں کے مال کو چراناعام بات ہے، پولیس کو شہریوں کی حفاظت اور تحفظ کا ذریعہ بننا چاہیے عوام کیلئے خطرے اور عدم تحفظ کا نہیں۔ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اس بیان پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پولیس ایک مذاق بن چکی ہے جو اپنی خواتین پولیس افسران کو بطور ماڈلز استعمال کرتی ہے، بربریت ، بداخلاقی اور بدعنوانی پولیس کیلئےمعمول بن چکا ہے۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ پولیس نے اب باقاعدہ طور پر ڈرامے تیار کرنا شروع کردیئے ہیں، انہیں سمجھ نہیں آتی کہ لوگ انہیں کتنا ناپسند کرتے ہیں، ان کی بیوقوفی پر حیرت ہے۔ صحافی عمرا ن افضل راجا نے کہا کہ منافقت اور دو نمبری اس قدر روح میں سرائیت کر چکی ہے کہ جانوروں کے ریسکیو کی بات کرنے والے خود بےگناہ انسانوں اور خواتین کو ناصرف مار پڑوارہے ہیں بلکہ غیرقانونی آرڈرز پر بغیر وارنٹ ان گنت گرفتاریاں بھی ان کے کھاتے میں ہیں۔ انیق ناجی نے کہا کہ انگریزی میں کہیں کہیں اردو بولنے والی افسر کس سے مخاطب ہیں، کیا وہ کسی فلم کیلئے آڈیشن دے رہی ہیں، جب پولیس کام کرتی ہے تو کام بولتا ہے اور افسران کو ماڈلنگ کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ لوگ گواہی دیتے ہیں، ایسے ہی چلتا رہا تو جلد یہ افسران اشتہارات میں کام کرتے دکھائی دیں گے۔ احتشام علی عباسی نے کہا کہ پنجاب کے سارے ٹک ٹاکر ز اسلام آباد پولیس میں بھرتی ہوگئے ہی، مریم نواز اب اکیلے ٹک ٹاک بنایا کریں گی۔ موہب وزیرنے اے ایس پی شہر بانو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بہتر ہوگا آپ اس ڈیپارٹمنٹ پر فوکس کریں جہاں آپ کو اسلام آباد کے ایف سی جوانوں کی مشکلات کو دور کرنے کیلئے تعینات کیا گیا ہے، ایف سی جوانوں کا کہنا ہے کہ ان کے کیمپوں میں 200سے زائد اہلکاروں کیلئے صرف ایک واش روم دستیاب ہے۔
جنوبی وزیرستان کی تحصیل لدھا تنگی بدین زئی میں ڈرون حملہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس میں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے متعدد فراد شہید ہونے کی اطلاعات ہیں جس پر سیاسی، صحافی وسماجی رہنماﺅں کی طرف سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں لکھا: مقامی ذرائع کے مطابق جنوبی وزیرستان اپر تحصیل لدھا تنگی بدین زئی میں ڈرون حملہ ہوا ہے جس میں ایک ہی خاندان کے کئی افراد ،جن میں بچے بھی شامل ہیں شہید ہو گئے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ: حکومت کا موقف ہے کہ یہ گھر میں موجود باردود کا دھماکہ تھا جبکہ پشاور کے صحافی اور مقامی لوگوں کا موقف ہے کہ یہ ڈرون حملہ ہے! حکومت اگر یہ چیلنج کرتی ہے کہ یہ ڈرون حملہ نہیں ہے تو پشاور اسلام آباد کے صحافیوں کو اس مقام کا دورہ کروا دیں۔ حکومت بتائے کہ یہ ڈرون حملے کون اور کس کی اجازت سے کر رہا ہے؟ جنوبی شمالی وزیرستان بالخصوص اور خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع بالعموم بدترین بدامنی کی لپیٹ میں ہیں۔ انہوں نے لکھا: سیاسی، سماجی لیڈر، عوام، خواتین بچے کوئی بھی محفوظ نہیں! پولیس ، ایف سی، فوج انٹیلی جنس ایجنسیوں، وفاقی و صوبائی حکومتوں کی موجودگی کے باوجود یہ سب کچھ ہو رہا ہے جو ان کی مکمل ناکامی ہے، بے گناہ معصوم عوام کا خون مسلسل بہایا جارہا ہے۔ خیبرپختونخوا کی عوام اپنی سرزمین پر بہنے والے اس خون اور اس بدترین قتل و غارت گری کے خلاف خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما آصف خان نے ایوان میں ڈرون حملے کے حوالے سے ایوان میں اظہار خیال بھی کیا۔ سینئر صحافی محمد فہیم نے آصف خان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: وزیرستان میں آج صبح ڈرون حملہ ہوا، پانچ افراد شہید ہوئے، اس ڈرون حملے کی تحقیقات ہوں کہ کس نے یہ حملہ کیا؟ انہوں نے لکھا: یہ ڈرون افغانستان سے ہوا؟ یہ ہمارے سکیورٹی اداروں نے کیا؟ یا کروز میزائل کہیں سے آگیا؟ اس کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے! ہمیں بتایا جائے کون بناتا ہے یہ دہشتگرد؟ کیا ہم پاکستانی نہیں ہیں؟ پی ٹی آئی کے آصف خان کا ایوان میں اظہار خیال! جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے صحافی کاشف کوکی خیل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر خبر دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی وزیرستان میں مبینہ ڈرون حملے کی پولیس کی طرف سے تصدیق کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شہریوں نے بھی بتایا ہے کہ رات کے 4 یا 5 بجے کے قریب ڈرون حملہ ہوا لیکن یہ پتا نہیں چل سکا کہ یہ کس نے کیا؟ مشاہد داور نامی سوشل میڈیا صارف نے ڈرون کا ملبہ دکھاتے ہوئے شہریوں کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: جنوبی وزیرستان ڈرون حملے کا ملبہ میڈیاوالے دیکھ لیں، واضح رہے کہ گزشتہ رات علاقہ تنگی بدین زئی میں ڈرون حملہ میں گھر کے سارے خواتین اور بچوں کو شہید کر دیا گیا! ظلم کی بھی کوئی حد ہوتی ہے، اگر اس گھر میں دہشتگرد تھے تو گھر کو مسمار کر دیتے یا اسی دہشتگرد کو مار دیتے، خواتین اور بچوں کا کیا قصور۔۔۔؟ روئیداللہ فیض نے ڈرون حملے میں شہید ہونے والے بچے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: گزشتہ رات اپر جنوبی وزیرستان تحصیل لدھاگاوں تنگی بودین زائ.میں ڈرون حملہ ہوا ہے حملے میں دو خواتین سمیت ایک ہی خاندان کے سارے افراد شہید ہو چکے ہیں! یاد رہے کہ یہ لوگ گرمیاں گزارنے کے لئے کچھ ہی دن پہلے شہری علاقے سے اپنے گاﺅں منتقل ہوگئے تھے، شہیدہونے والوں میں شعیب نامی یہ بچہ بھی شامل ہے۔ معراج خالد وزیر نامی صحافی نے ڈرون حملے میں تباہ ہونے والے گھر کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: اپر جنوبی وزیرستان تنگی بدین زئی میں ڈرون حملہ ہوا ہے جس میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد شہید ہوئے ہیں، شہید ہونے والے میں بانوت خان، ان کی اہلیہ، ایک بیٹا اور دو بیٹیاں شامل ہیں!
ملک بھر کے ساتھ ساتھ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بھی آئے روز ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، کراچی کے علاقے فیروزآباد کی پولیس نے میڈیکل سٹورز اور فوڈ چینز میں ڈکیتی کی وارداتیں کرنے والے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا تھا جس نے حیران کن انکشافات کیے ہیں۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں 18 سے زیادہ ڈکیتی کی وارداتیں کرنے والے ملزم نے بتایا کہ وہ 3 سے 4 وارداتیں کرنے کے بعد لاہور چلا جاتا تھا۔ پولیس کی تفتیش کے دوران مختلف میڈیکل سٹورز اور فوڈ چینز پر ڈکیتی کی وارداتیں کرنے والے ملزم کی شناخت شہریار کے نام سے ہوئی ہے جس کی بیٹی کراچی میں ڈاکٹر اور بیٹا امریکہ میں رہائش پذیر ہے۔ ملزم کے مطابق اس نے ایک پولیس اہلکار کی پینٹ چوری کر کے پشاور سے پستول خریدا اور پولیس ناکوں سے بچنے کیلئے پولیس اہلکاروں کے حلیے میں گھومتا پھرتا تھا۔ شہریار نامی ملزم نے پولیس کو بتایا کہ وہ دن میں صرف ایک واردات کرتا تھا اور لاہور چلا جاتا تھا، پیسے ختم ہونے پر واپس کراچی جاتا اور لوٹ مار کی واردات کرتا، ملزم کو ہوٹل آئی سافٹ ویئر کی مدد سے گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار ملزم شہریار ایک پولیس اہلکار کو شہید کرنے کے واقعے میں بھی ملوث تھا جس کی وہ عمرقید کی سزا بھی کاٹ چکا ہے۔ پولیس نے اس سے پہلے مارچ کے مہینے میں سٹریٹ کرائم کی درجنوں وارداتوں میں ملوث 2 ملزموں کو بھی گرفتار کیا تھا جن کے بارے میں انکشاف ہوا تھا کہ وہ زیادہ تر وارداتیں شام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کے اوقات میں کرتے تھے۔ ملزمان کی شناخت عدنان عرف ڈان اور ذیشان عرف ساغر کے نام سے ہوئی تھی جن سے اسلحہ سمیت 14 موبائل فون برآمد کیے گئے تھے۔ ایس ایس پی امجد حیات نے بتایا کہ ملزموں نے تفتیش کے دوران اہم انکشافات کرتے ہوے بتایا کہ 4 رکنی ڈکیت گینگ شہریوں سے چھینے گئے موبائل فون احمد نیازی نامی شخص کو فروخت کرتے تھے اور لوٹ مار کی وارداتوں میں گولیاں چلانے سے بھی دریغ نہیں کرتے تھے۔ ملزمان نے بتایا کہ کچھ دن پہلے بغدادی کے علاقے میں ڈکیتی مزاحمت پر ایک شہری پر فائرنگ کی، لوٹ مار میں ملنے والے موبائل فون کے آئی ایم ای حسین افغانی نامی شخص 5 سے 8 ہزار روپے میں تبدیل کردیتا تھا۔ ملزمان نے انکشاف کیا کہ ان وارداتوں میں استعمال ہونے والا اسلحہ وہ راشد نامی شخص سے خریدتے تھے۔
بجلی کی غیر اعلانیہ وطویل ترین لوڈشیڈنگ کے خلاف بلوچستان میں ہونے والا احتجاج چھٹے روز میں داخل ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان میں بجلی کی غیراعلانیہ وطویل ترین لوڈشیڈنگ کے خلاف زمیندار ایکشن کمیٹی کی طرف سے صوبائی اسمبلی کے سامنے ہونے والا احتجاج چھٹے روز میں داخل ہو چکا ہے۔ حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ تمام ٹیوب ویلوں کو سولر سسٹم پر منتقل کیا جائے اور کھاد و بجلی کی مد میں زمینداروں کو سبسڈی فراہم کی جائے۔ ذرائع کے مطابق زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کے رہنماﺅں نے بتایا ہے کہ زرعی فیڈرز کو کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کی طرف سے دن کے 24 گھنٹوں کے دوران مشکل سے 3 گھنٹے کے لیے بجلی فراہم کی جا رہی ہے حالانکہ کیسکو حکام نے وعدہ کیا تھا کہ انہیں کم سے کم 6 گھنٹے تک بجلی فراہم کی جائے گی۔ زمیندار ایکشن کمیٹی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ اخبارات کے ذریعے پتا چلا ہے کہ حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے، مگر جب تک وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی خود یہاں آ کر ہم سے ملاقات نہیں کر لیتے اور ہمیں کاغذ پر لکھ کر نہیں دے دیتے تب تک ہم اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھیں گے۔ زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاجی دھرنا صرف 2 نکاتی ایجنڈے پر مشتمل ہے، ٹیوب ویلز سولر سسٹم پر منتقل کرنے، زمینداروں کو کھادوبجلی کی مد میں سبسڈی دینے کے مطالبات حکومت کے سامنے رکھتے ہوئے تنبیہہ کی ہے کہ اگر ہمارے مطالبات کو تسلیم نہ کیا گئے تو بلوچستان کی تمام قومی شاہراہیں بند کر دی جائیں گی۔ زمیندار ایکشن کمیٹی کا احتجاجی کیمپ زرغون روڈ پر واقع صوبائی اسمبلی کے مرکزی دروازے کے سامنے لگایا گیا ہے جہاں وہ اپنے مطالبات کے حق میں بینرز آویزاں کیے بیٹھے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث زراعت کا شعبہ جو پہلے ہی سیلاب سے متاثر ہے مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا، ٹیوب ویلز مکمل طور پر شمسی توانائی پر منتقل کیے جائیں۔ یاد رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں گزشتہ روز بلوچستان کے امور پر اہم اجلاس بھی منعقد ہوا تھا جس میں بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی قیادت میں بلوچستان حکومت کا وفد بھی شریک ہوا تھا۔ وزیراعظم نے بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا عمل تیز کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حوالے سے وفاقی حکومت ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔
ڈیپارٹمنٹس کی بندش کے حوالے سے مسائل حل کر کے دوبارہ سے کھولنے کے لیے اقدامات کیے جائیں: وزیراعظم سے اپیل پاکستان قومی ہاکی ٹیم 30ویں سلطان اذلان شاہ ہاکی کپ کے فائنل میں جاپان کو شکست دینے میں ناکام رہی تاہم سلور میڈل جیت کر قوم کے دل جیتنے میں کامیاب ہو گئی۔ پاکستان کی قومی ہاکی ٹیم کے کپتان عماد شکیل بٹ نے ایک انٹرویو میں ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کے لیے سہولیات کے فقدان پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان قومی اور بین الاقوامی ہاکی ٹیم کے پاس نوکریاں ہی نہیں ہیں جس کے باعث وہ اپنے گھر چلانے سے بھی قاصر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ قومی ہاکی ٹیم کی طرف سے پاکستان کی نمائندگیکرنے والے بہت سے کھلاڑی اس وقت بھی اپنا گھر چلانے کے لیے اوبر ڈرائیور کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ڈیپارٹمنٹس کی بندش کے حوالے سے مسائل حل کریں اور انہیں دوبارہ سے کھولنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ عماد شکیل بٹ کا کہنا تھا کہ سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے بعد جب ہم اپنے ملک کے ایئرپورٹ پر پہنچے تو ہمیں لگا کہ پائلٹ ہمیں کسی اور ملک میں لے آیا ہے۔ پاکستان کے شہریوں کی طرف سے قومی ہاکی ٹیم کے پرتپاک استقبال پر ہمیں بہت خوشی ہوئی۔ واضح رہے کہ قومی ہاکی ٹیم 13 برس بعد سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچی تھی جہاں جاپان نے سخت مقابلے کے بعد اسے شکست دی۔ علاوہ ازیں 30ویں سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں سلور میڈل حاصل کرنے والی قومی ہاکی ٹیم سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے ملاقات کی اور کہا کہ ہمارے ہیروز ہمارا اثاثہ ہیں اور ہم ہر طرح سے ان کی سپورٹ کریں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے قومی ہاکی ٹیم سے ملاقات کے موقع پر ان کی شاندار کارکردگی کو سراہا اور نقدانعام کی رقم 20 لاکھ روپے سے بڑھا کر 3 کروڑ روپے کرنے کا اعلان کر دیا۔ کپتان قومی ہاکی ٹیم عماد شکیل بٹ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وزیراعظم پنجاب کی طرف سے ٹیم کی حوصلہ افزائی کرنے پر ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں، ہماری ٹیم کی عالمی رینکنگ میں تنزلی کی وجہ فنڈز نہ ہونے کے باعث عدم شرکت ہے۔ ہماری درخواست ہے کہ حکومت اپنے ڈیپارٹمنٹس بحال کرنے کے اعلان کو عملہ جامہ پہنائے تاکہ کھلاڑیوں کے معاشی مسائل حل ہوں۔
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں 6 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے، پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے تھانہ پاکستان بازار میں 6 سالہ بچی سے زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمہ متاثرہ بچی کے دادا کی مدعیت میں درج کیا گیا، ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے گزشتہ روز شام 4 بجے کے قریب بچی گھر سے باہر کھیلنے کیلئے گئی۔ شاہ 5 بجے جب بچی گھر واپس آئی تو وہ زخمی تھی اور بری طرح رورہی تھی، بچی کو اسپتال منتقل کیا گیا تو پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے طبی معائنے کے بعد بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کی، بچی ے نمونے طبی معائنے اور ڈی این اے کیلئے لیبارٹری بھی بھجوادیئے گئے ہیں۔ واقعہ کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ بچی کے گھر کے اردگرد کوئی سی سی ٹی وی کیمرا موجود نہیں ہے، داد ا کی جانب سے دائر درخواست پر مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے، ابتدائی تفتیش کے مطابق بچی کا ریپ کرنے کے بعد نامعلوم ملزم موقع سے فرار ہوگیا۔ پولیس کے مطابق بچی کی والدہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بچی کا والد نشہ کرتا ہے اور گھر سے باہر رہتا ہے جبکہ وہ خودکام کرکے اپنے اخراجات اٹھاتی ہے۔
شیر افضل مروت کے معاملہ8 کمیٹی کے اجلاس میں شیر افضل مروت کے معاملے پر دو اہم رہنمائوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی,اجلاس کے دوران شبلی فراز اور اسد قیصر کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، اسد قیصر نے کہا کہ شیر افضل کی سیاسی کمیٹی سے بیدخلی پارٹی سے زیادتی ہے۔ شبلی فراز نے اسد قیصر کو جواب دیتے ہوئے کہا پارٹی پالیسی امور پر بولنے والے آپ کون ہوتے ہیں؟ آپ کو پارٹی میں آئے چند سال ہوئے 1995 سے بانی پی ٹی آئی کا ساتھی ہوں۔اسد قیصر نے کہا کہ کمیٹی کو جس طرح شیر افضل کے خلاف استعمال کیا گیا یہ زیادتی ہے۔ اس دوران شبلی فراز نے معذرت کی تاہم اسد قیصر، شبلی فراز کے رویے پر سیاسی کمیٹی کا اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے پارٹی شوکاز نوٹس کا جواب دے دیا,پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے پارٹی شوکاز نوٹس کا جواب دے دیا ہے، اب پارٹی میرے بارے میں جو چاہیے فیصلہ کرلے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی میں اپنے مخالفین سے بات نہیں کریں گے، بات صرف بانی پی ٹی آئی سے ہوگی اور ان کا ہر فیصلہ قبول ہوگا,انی پی ٹی آئی کے لیے مزید پریشانیاں پیدا نہیں کرنا چاہتے، بانی چیئرمین جب بلائیں گے تب ان سے ملنے جائیں گے۔ صحافی نے استفسار کیا کہ پارٹی کے اندر آپ کے اپنے مخالف جو لوگ ہیں، ان سےکوئی بات ہوئی ہے؟ اس پر شیر افضل مروت نے یہ بھی کہا کہ مخالف لوگوں سے کس چیز کی بات کروں گا، مجھے بانی پی ٹی آئی سے ملنا ہے، انہی سے بات کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے میڈیا سے بات کرنے کا کوئی شوق نہیں رہا، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ بولنا نہیں ہے,شیر افضل مروت نے صحافیوں سے کہا کہ اگر آپ اختلاف کی باتوں کو ہٹا کر کچھ اور پوچھنا چاہتے ہیں تو ضرور پوچھیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کاکہنا ہے کہ شیر افضل مروت کو کئی مرتبہ سمجھایا کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی نہ کرے ، وہ ہر دوسرے دن کسی نہ کسی پارٹی لیڈر پر چڑھائی کر دیتا تھا,عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وفد کے دورہ کے موقع پر شیر افضل مروت نے متنازعہ بیان دیا۔ بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت نے پارٹی کے لیے بہت کام کیا ہے، لیکن انہیں پارٹی پالیسی کی بار بار خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے تھی، وہ اب بھی پارٹی پالیسی کے مطابق چلے تو کوئی ایشو نہیں ہے, صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیا آپ شیرافضل مروت کو ملاقات کے لیے بلائیں گے؟ جس پر بانی پی ٹی آئی سوال کا جواب دیے بغیر چلے گئے۔
پنجاب میں 75 فصد سرکاری گاڑیوں کے ٹیکس ناہندہ اور ڈیفالٹر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں ٹوکن ٹیکس ادا نا کرنے والی گاڑیوں کے خلاف آپریشن کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ سب سے زیادہ ٹوکن ٹیکس ڈیفالٹر گاڑیاں خود سرکار کی اپنی ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پنجاب حکومت کے مختلف محکموں میں 25 ہزار گاڑیاں ایسی ہیں جن کے ٹوکن ٹیکس ادا نہیں ہورہے، ان گاڑیوں میں سے 17ہزار 273 گاڑیاں محکمہ ایکسائز کی ڈیفالٹر لسٹ میں بھی شامل ہیں، ایکسائز کی جانب سےان تمام سرکاری محکموں کے سربراہان کو بار بار خط لکھ کر گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس ادا رنے کی درخواست بھی کی ہے تاہم ان گاڑیوں کے ٹوکن تاحال ادا نہیں ہوئے ہیں۔ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن عدیل امجد نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ڈیفالٹر لسٹ میں شامل زیادہ تر سرکاری گاڑیاں ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اور محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کی ملکیت ہیں، ہیلتھ سیکٹر میں بھی زیادہ تر وہ گاڑیاں ڈیفالٹر ہیں جو ایمبولینس کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں، کیونکہ قانون ایمبولینس کو ٹوکن ٹیکس سے استثنیٰ دیتا ہے تاہم یہ استثنیٰ ہر سال محخمہ ایکسائز سے لینا پڑتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مشتاق غنی نے صوبے میں حکومت سازی پر سوال اٹھادیا,انہوں نے کہا عمران خان خیبرپختونخوا کی کابینہ کے بیشتر اراکین کے ناموں تک سے واقف نہیں تو پھر انہوں نے کابینہ کے لیے نام کیسے دے دیے۔ وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں مشتاق غنی نے حکومت سازی سے قبل ہی عمران خان نے انہیں بطور خیبر پختونخوا کے اسپیکر نامزد کیا تھا لیکن بعد میں ان کا نام غائب ہوگیا,مشتاق غنی نے کہا کہ انہیں نہیں پتا کہ کس نے اور کب ان کا نام ڈراپ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’کابینہ میں شامل نہ کیے جانے پر مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا میں خان کے ساتھ تھا، ہوں اور رہوں گا۔ مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک انصاف نے تحریک چلانے پر کام شروع کر دیا ہے اور ایک ایکشن کمیٹی بنی ہے جس کے وہ بھی رکن ہیں، عدالتوں سے انصاف کی امید نہیں ہے اس لیے عمران خان کی رہائی کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں, رہائی کی تحریک میں تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ عمران خان خود نہیں چاہتے کہ 9 مئی جیسے واقعات دوبارہ ہوں۔ مشتاق غنی نے بتایا کہ 9 مئی کے بعد انہوں نے عمران خان کی ہدایت پر روپوشی اختیار کی اور مختلف شہروں میں رہے، زیادہ تر وقت فیصل آباد سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں روپوشی اختیار کی جبکہ بعد میں وہ ملک سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
وفاقی حکومت نے حساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز تشہیر کا نوٹس لیتے ہوئے ایسی معلومات اور دستاویزات افشا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے خفیہ معلومات اور دستاویزات کی کھلے عام نمائش کا نوٹس لے لیا ہے، حکومت نے ایسی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا فیصلہ بھی کرلیا ہے، سوشل میڈیا پر خفیہ معلومات کی نماش کرنے والوں کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے حساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز تشہیر، خاص طور پر، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خفیہ دستاویزات (خصوصا جن دستاویزات پہ سیکرٹ بھی لکھا ھو )کی کھلے عام نمائش کا سخت نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی معلومات کا پھیلاؤ پاکستان کے سٹریٹجک اور اقتصادی مفادات کو زک پہنچانے کے علاوہ اسکے دوست اور برادر ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اسی لیے وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان تمام افراد کے خلاف آفیشل سیکرٹس ایکٹ 2023 کے تحت مقدمات درج کئے جائیں جو خفیہ معلومات یا دستاویزات کے افشاء کرنے یا پھیلانے میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث پائے جائیں گے۔ اس جرم کی سزا دو سال قید اور جرمانے کی صورت میں بھگتنا ہو گی۔
آئرلینڈ کے خلاف دوسرے ٹی20 میچ میں کامیابی کے بعد ٹیم مینجمنٹ نے نمایاں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کیلئے ایوارڈز کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈبلن میں جاری تین ٹی20 میچز کی سیریز کے دوسرے میچ میں پاکستان نے شاندا ر کم بیک کرتے ہوئے آئرلینڈ کی ٹیم کو 7 وکٹوں سے شکست دی اور سیریز کو 1-1 سے برابر کردیا ہے۔ میچ کے دوران قومی ٹیم نے آئرلینڈ کی جانب سے دیئے گئے 194 رنز کے بڑے ہدف کو صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر 17ویں اوور میں ہی حاصل کرکے ٹیم کو جیت سے ہمکنار کروایا،قومی ٹیم کی جیت میں فخر زمان کے 78 اور محمد رضوان کی 75 رنز کی ناقابل شکست اننگزنے اہم کردار ادا کیا۔ سیریز میں شاندار کم بیک کرنے اور آئرلینڈ کو شکست دینے پر ٹیم مینجمنٹ نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے ایوارڈز یئے۔ ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے سینئر مینجر وہاب ریاض نے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کو امپیکٹ پلیئر آف دی میچ ا، صائم ایوب کو میچ کے بہترین فیلڈر کا ایوارڈ دیا۔

Back
Top