بھارت نے پاکستان کا پانی روکنے کیلئے نئے نہری منصوبوں پر کام شروع کر دیا

2T2QQ67NZBJ5BAH3GJHZ7ULSAQ.jpg


پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف دباؤ بڑھانے کی نئی حکمت عملی کے تحت دریائے چناب سے پاکستان کو ملنے والے پانی میں کمی کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ معروف عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، بھارت نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرتے ہوئے ایسے نئے منصوبوں پر غور شروع کر دیا ہے جن سے پاکستان کے لیے مختص پانی کے بہاؤ میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئی دہلی نے اس واقعے کو، جس میں مسلح افراد نے 26 سیاحوں کو ہلاک کیا، پاکستان سے جوڑتے ہوئے اسے بنیاد بنا کر آبی معاہدے کو معطل کر دیا ہے۔ اگرچہ پاکستان نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے، تاہم بھارت نے پاکستانی سرزمین پر ڈرون اور میزائل حملے کیے جس کے جواب میں پاکستان نے بھی بھرپور فوجی ردعمل دیا۔ پاکستان نے چھ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرانے اور متعدد میزائل داغنے کا دعویٰ کیا۔

صورتحال میں مزید شدت اس وقت آئی جب بھارت نے دریاؤں پر نئے آبی منصوبے شروع کرنے کے احکامات جاری کیے۔ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے 22 اپریل کے حملے کے فوراً بعد حکام کو ہدایت کی کہ وہ دریائے چناب، جہلم اور سندھ پر منصوبہ بندی اور عمل درآمد میں تیزی لائیں۔ یہ وہی دریا ہیں جن کے پانی پر سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کا حق تسلیم کیا گیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1923347078807158947
رائٹرز کے مطابق بھارت دریائے چناب سے نکلنے والی رنبیر نہر کی لمبائی کو دوگنا کر کے 120 کلومیٹر تک بڑھانا چاہتا ہے۔ یہ نہر بھارتی علاقے سے گزرتی ہوئی پاکستان کے زرعی مرکز پنجاب تک پہنچتی ہے۔ یہ نہر انیسویں صدی میں تعمیر ہوئی تھی اور معاہدے سے بہت پہلے وجود میں آ چکی تھی۔ موجودہ معاہدے کے تحت بھارت کو اس نہر سے آبپاشی کے لیے محدود مقدار میں پانی نکالنے کی اجازت ہے، جو اس وقت تقریباً 40 کیوبک میٹر فی سیکنڈ ہے، لیکن مجوزہ توسیع کے بعد یہ مقدار 150 کیوبک میٹر فی سیکنڈ تک بڑھ سکتی ہے۔

بھارت نے اس کے علاوہ بھی متعدد آبی منصوبوں پر غور شروع کر دیا ہے۔ رائٹرز کو دستیاب سرکاری دستاویزات اور اس معاملے سے باخبر افراد کے مطابق، بھارت ان منصوبوں پر سنجیدگی سے کام کر رہا ہے جن کا مقصد پاکستان کی طرف بہنے والے پانی کو کم کرنا ہے۔ ان میں چناب اور جہلم کے معاون دریاؤں پر ڈیموں کی تعمیر شامل ہے۔ وزارتِ بجلی کی ایک اندرونی دستاویز کے مطابق، بھارت نے کم از کم پانچ مقامات کی نشاندہی کر لی ہے جہاں یہ ڈیم تعمیر کیے جا سکتے ہیں۔ ان میں سے چار مقامات دریائے چناب اور ایک دریائے جہلم کے معاون ندی پر واقع ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے میں ہائیڈرو پاور منصوبوں کی ایک تفصیلی فہرست تیار کر لی ہے۔ ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد بھارت کی بجلی پیداوار 3360 میگاواٹ سے بڑھ کر 12000 میگاواٹ تک پہنچ سکتی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ پاکستانی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے اس ہفتے پارلیمان کو بتایا کہ اسلام آباد نے بھارت کو خط لکھ کر معاہدے کی معطلی کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور اسے ناقابل قبول سمجھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کو اب بھی مؤثر مانتا ہے اور بھارت کی کسی بھی خلاف ورزی کو ’جنگی اقدام‘ تصور کرے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان منصوبوں پر عمل درآمد میں کئی سال لگ سکتے ہیں، تاہم بھارت کی یہ حکمت عملی پاکستان پر سفارتی، آبی اور معاشی دباؤ ڈالنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ امریکہ میں قائم سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے آبی امور کے ماہر ڈیوڈ مشیل کے مطابق، ایسے منصوبوں کی تعمیر میں وقت ضرور لگے گا، لیکن ان کے اثرات دیرپا اور سنگین ہوں گے۔

مئی کے آغاز میں بھارت کی جانب سے سندھ پر قائم پروجیکٹس میں مرمت کے باعث پاکستان میں پانی کے بہاؤ میں 90 فیصد تک کی عارضی کمی واقع ہوئی تھی، جس نے پاکستان کو خطرے کا پیشگی اشارہ دے دیا ہے کہ اگر بھارت اس طرح کی حکمت عملی اختیار کرتا ہے تو پاکستانی زراعت، بجلی، اور ماحولیات پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ ورلڈ بینک، جو اس معاہدے کا ضامن تھا، مستقل ثالثی عدالت اور بین الاقوامی عدالت انصاف میں اس معاملے کو اٹھانے کے لیے قانونی تیاری کر رہا ہے۔ پاکستان کا 80 فیصد زرعی نظام اور تقریباً تمام ہائیڈرو پاور منصوبے دریائے سندھ کے پانی پر انحصار کرتے ہیں، اور بھارت کی جانب سے اس بہاؤ میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو پاکستان اپنی بقا کے لیے خطرہ تصور کرتا ہے۔
 

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)
There is only one way to deal with this issue. Instead of showing restraint, listening to SA, UAE, and messaging about orders of the USA. Pakistan should have attacked the Indian army and installations in Occupied Kashmir heavily. There is news that Pakistan's armies are already inside the IOJK. They should have the aim to take over Srinagar and move especially to northern areas, from where the rivers flow. This has to be done, now or tomorrow. It is certain now, Indians are not going to stop, unless you ready to go to war and liberate Kashmir and take control of your water sources.
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
There is only one way to deal with this issue. Instead of showing restraint, listening to SA, UAE, and messaging about orders of the USA. Pakistan should have attacked the Indian army and installations in Occupied Kashmir heavily. There is news that Pakistan's armies are already inside the IOJK. They should have the aim to take over Srinagar and move especially to northern areas, from where the rivers flow. This has to be done, now or tomorrow. It is certain now, Indians are not going to stop, unless you ready to go to war and liberate Kashmir and take control of your water sources.
We missed the early opportunity to shoot more planes. Our hands off approach bolden the Indians. Had we shot more of their planes at first day, Modi would have folded everything quickly to exit.
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)

اب اس کا کریڈٹ کون لے گا؟ عاصم منیر یا پھر نواز شریف؟؟؟؟

مقابلہ بہت سخت ہے

اور حرامی نوتھیئے اپنی باجیاں جی ایچ کیوں میں بیچ کر یہاں اپنی پٹھی پیش کریں گے۔


 

exitonce

Prime Minister (20k+ posts)

بھارت نے پاکستان کا پانی روکنے کیلئے نئے نہری منصوبوں پر کام شروع کر دیا​

nehain-nameslook.jpg
 

exitonce

Prime Minister (20k+ posts)

اب اس کا کریڈٹ کون لے گا؟ عاصم منیر یا پھر نواز شریف؟؟؟؟

مقابلہ بہت سخت ہے

اور حرامی نوتھیئے اپنی باجیاں جی ایچ کیوں میں بیچ کر یہاں اپنی پٹھی پیش کریں گے۔


Siberite agay agay ho ga. 🤣 😂 🤣

 

Back
Top