خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
تائیوان کی پارلیمنٹ سے ایک رکن نے بل پاس ہونے سے روکنے کیلئے بل کا مسودہ لیا اور فرار ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق تائیوان کی پارلیمنٹ میں ایک متنازعہ قانون کے حوالے سے تنازعہ کھڑا ہوا اور اس دوران دلچسپ صورتحال دیکھنے کو ملی جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جس موقع پر اس قانون کے حوالے سے پارلیمنٹ کے فلور پر ہنگامہ جاری تھا اسی دوران ایک رکن پارلیمنٹ نے بل کی منظوری روکنے کیلئے منفرد راستہ اپناتے ہوئے بل کا مسودہ اٹھایا اور فرارہوگیا۔ پارلیمنٹ میں بل پر ووٹنگ سے پہلے ہی اراکین اسمبلی ایک دوسرے سے الجھ پڑے اور درجنوں اراکین پارلیمنٹ نے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ اس موقع پر حکومت و اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے ایک دوسرے پر لاتوں، مکوں کا آزادانہ استعمال کیا ۔
فوربز کی 30 انڈر 30 ایشیا کی فہرست میں 7 پاکستانی بھی جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے, پاکستانیوں نے مختلف شعبوں انتہائی مختصر مدت کے دوران نمایاں کام کمایا,مشہور امریکی اقتصادی جریدے فوربز نے مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والے مختلف شعبہ جات میں 30 سال کی عمر میں نمایاں خدمات سر انجام دینے والے افراد کی فہرست جاری کردی۔ فہرست میں کھیل، میڈیا مارکیٹنگ، شوبز، مینوفیکچرنگ اینڈ انڈسٹریز، ریٹیل ای کامرس، سوشل امپیکٹ اور گیمز سمیت دیگر شعبوں کی کیٹیگریز شامل ہیں,فوربز کی جانب سے جاری کردہ ہر فہرست میں 300 افراد کو شامل کیا گیا ہے، جن کی عمریں 30 سال یا اس سے کم ہیں اور انہوں نے انتہائی مختصر مدت میں نمایاں نام کمایا۔ فہرست میں مصر، ملائیشیا، جنوبی کوریا، لبنان، بنگلہ دیش اور بھارت کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں، ساتھ ہی مذکورہ فہرست میں 7 پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں بھی شامل ہیں۔30 انڈر 30 ایشیا فہرست میں سرخیل بوانے (ابی)، عدیل عابد (لنک اسٹار)، اعزاز نیئر (لنک سٹار)، علی رضا (لنک سٹار)، علینہ ندیم (ایجو فائی)، کاسرا زونیئر (ٹرکر) اور بشریٰ سلطان (آرٹسٹ) شامل ہیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والی فلمساز اور کری ایٹو ڈائریکٹر بشریٰ سلطان آرٹس کیٹیگری میں شامل ہونے والی واحد پاکستانی ہیں، جو آرٹس کیٹیگری میں شامل ہونے والی واحد پاکستانی ہیں، جو آرٹس اور اسٹائل میں کام کرنے والے لوگوں کے کام کو نمایاں کرتی ہیں۔29 سالہ بشریٰ سلطان نے حال ہی میں Demesne Couture کے نام سے ایک مہم شروع کی جسے ’گڑیا‘ بھی کہا جاتا ہے، جس میں یہ تصویر کشی کی گئی کہ کس طرح دلہنوں کو ’کٹھ پتلیوں کی طرح‘ کنٹرول کیا جاتا ہے۔ طالب علموں کی تعلیمی اخراجات میں مدد کے لیے اسٹارٹ اپ کے بانی علینہ ندیم اور سرخیل باوانی فوربز کی فنانس اور وینچر کیپیٹل کیٹیگری میں شامل ہیں۔علینہ ندیم لاہور میں EduFi نامی ایجوکیشن اسٹارٹ اپ کی بانی ہیں جو طالب علموں کی تعلیمی اخراجات کے لیے ماہانہ بنیادوں پر یونیورسٹی فیس ادا کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ سرخیل باوانی پاکستان میں مقیم فن ٹیک کمپنی ’ابھی‘ کے سربراہ ہیں,ان کی کمپنی ملازمین کو یہ اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنی تنخواہ کا کچھ حصہ مہینے کے اختتام سے پہلے نکال سکتے ہیں اگر انہیں کوئی ہنگامی صورتحال درپیش ہے۔ کاسرا زونیئر پاکستان کے لاجسٹک سیکٹر کے لیے ایک انتظامی پلیٹ فارم کراچی میں قائم اسٹارٹ اپ Trukkr کے فاؤنڈر ہیں,اسٹارٹ اپ نے پاکستان کے لاجسٹکس سیکٹر کے لیے ایک انتظامی پلیٹ فارم تیار کیا ہے، پچھلے سال اس پلیٹ فارم نے سیڈ فنڈنگ ( seed funding.) میں 64 لاکھ ڈالرز اکٹھے کیے۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے عدیل عابد، اعزاز نیئر، اور علی رضا لنک اسٹار کے شریک بانی ہیں، انہیں فوربس کی کنزیومر ٹیکنالوجی کی کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے,لنک اسٹار ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو فری لانسرز کو مفت پورٹ فولیو ویب سائٹس بنانے میں مدد کرتا ہے جنہیں جدید فنکشنلٹیز کے ساتھ اپ گریڈ کیا جا سکتا ہے,2023 میں لنک اسٹار کے بانیوں نے دبئی میں واقع ایک کیریئر مارکیٹ پلیس Oliv کو حاصل کرکے اپنے کاروبار کو بڑھایا، Oliv کمپنیوں کو طلب علموں کو ملازمت دینے میں مدد کرتا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں تحصیل چیئرمینز اور میئرز کی مراعات ڈبل کرنے کا فیصلہ کرلیا,وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور نے صوبے میں بلدیاتی نمائندوں کو گاڑیوں کی فراہمی کے لیے اقدامات کی ہدایت کر دی, جس کے تحت بلدیاتی حکومتوں کو ترقیاتی گرانٹس کی فراہمی سے متعلق ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی اور بجٹ میں بلدیاتی نمائندوں کی مراعات کے لیے فنڈ رکھا جائے گا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا وفاق سے صوبے کے حقوق کے حصول کے لیے کوششیں کر رہا ہوں، مرکز سے صوبے کے واجبات ملیں گے تو بلدیاتی اداروں کو بھی فنڈز دیں گے,وزیر اعلی نے انتظامیہ کو بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ تعاون کرنے اور ان کو فوری طور پر گاڑیوں کی فراہمی کی بھی ہدایت کر دی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور منتخب لوگوں کے حقوق کا ہمیں احساس ہے لیکن ہمیں مالی بحران کا سامناہے جس کے لئے ہم نے وفاق سے اپنا حق لینے کے لئے جدوجہد شروع کی ہے بلدیاتی نمائندے اس جدوجھدمیں ہمارا ساتھ دیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار نے مزید کہا کہ لوگوں کے مسائل مقامی سطح پر حل کرنے کے لئے بلدیاتی نظام کا کردار انتہائی اہم ہے، عمران خان کے وژن کے مطابق صوبے میں بلدیاتی نظام کو مضبوط بنایا جائے گا, بلدیاتی نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لئے قانونی اور انتظامی اصلاحات کی جائیں گی تاکہ نچلی سطح پر لوگوں کو خدمات اور شہری سہولیات کی فراہمی میں بہتری آئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔
پاکستان میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا بے دریغ استعمال, ہزاروں اموات کا انکشاف عالمی ادارہ صحت نے پاکستانیوں کے لئے خطرے کی گھنٹہ بجادی, عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق سال 2019 میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے بے دریغ استعمال سے پاکستان میں 60 ہزار افراد کی اموات ہوئیں,عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ٹائیفائڈ، ڈائریا اور ٹی بی کا باعث بننے والے بیکٹیریا میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا ہوگئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں سال 2019 میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت رکھنے والے بیکٹیریا کی وجہ سے 13 لاکھ افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ ماہرین صحت کے مطابق اینٹی بائیوٹک ادویات کا بے تحاشہ استعمال ان ادویات کو بیکٹیریا کے خلاف غیر مؤثر کر رہا ہے,عالمی ادارہ صحت نے اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت رکھنے والے 15 بیکٹریا کی نئی لسٹ جاری کر دی ہے۔ اینٹی بائیوٹکس ادویات کے غیر ضروری استعمال سے بیکٹیریا خود کو اینٹی بائیوٹکس کے مطابق ڈھال لیتا ہے۔ یہ ان ادویات کا عادی ہو جاتا ہے اور پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ یہ ادویات بیکٹیریا پر اثر کرنا چھوڑ دیتی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چند دن پہلے 190 ملین پائونڈ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت منظور کر لی تھی اور انہیں 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت سے 190 ملین پائونڈ کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور ہونے کے باوجود 2 مقدمات میں سزایافتہ مجرم ہونے کے باعث ان کی فوری رہائی ممکن نہیں ہے، ان کیسز کے خلاف اپیلیں بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہیں۔ دوسری طرف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کا ایک اور نیب کیس کی انکوائری رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے جس میں ان پر ایک کے بجائے 7 گھڑیاں خلاف قانون اپنے پاس رکھنے اور بیچنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ عمران خان کیخلاف نئے کیس میں خلاف قانون 10 قیمتی تحفے اپنے پاس رکھنے اور بیچنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 7 گھڑیاں قانون کے مطابق اپنی ملکیت میں لیے بغیر ہی بیچ دی گئیں۔ نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق ہیرے اور سونے کے سیٹ، رولیکس گھڑیاں اور گراف واچ جیسے 10 تحفے غیرقانونی طور پر اپنی ملکیت میں رکھے بغیر ہی بیچ دیئے گئے۔ گراف واچ کا ایک قیمتی سیٹ بھی اپنی ملکیت میں لیے بگیر ہی بیچ دیا گیا، گراف واچ خریدنے والے شخص کو پرائیویٹ تخمینہ ساز سے ملی بھگت کر کے فائدہ پہنچایا گیا۔ نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ تخمینہ ساز کی طرف سے گراف واچ کی قیمت 3 کروڑ سے کم لگانا ملی بھگت کا ثبوت ہے، گراف واچ کی قیمت کا تخمینہ 10 کروڑ 9 لاکھ 20 ہزار روپے لگایا گیا جس کی 20 فیصد رقم (2 کروڑ 1لاکھ 78 ہزار روپے) قومی خزانے میں جمع کروائے گئے۔ واضح رہے کہ صرف 30 ہزار روپے تک کی قیمت کے تحائف مفت میں اپنے پاس رکھے جا سکتے ہیں جس کے لیے ہر تحفے بارے پہلے رپورٹ کرنا پڑتا ہے اور اسے قانون کے مطابق توشہ خانہ میں جمع کروانا لازمی ہے۔ یاد رہے کہ عمران خان پر پہلے سے قائم توشہ خانہ کے نیب مقدمے میں 14 برس کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی سزا کو معطل کر دیا تھا۔
13 لاکھ ٹن درآمد گندم میں سے کیڑے نکلنے کا معاملہ بھی اب تک اپنے انجام کو نہیں پہنچا: ذرائع حکومت کی طرف سے قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اب تک گندم درآمد سکینڈل کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے گندم درآمد سکینڈل کی تحقیقات کرنے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کی رپورٹ اڑھائی ہفتے گزر جانے کے باوجود اب تک پیش نہیں کی جا سکی۔ تحقیقات کمیٹی سیکرٹری کابینہ کی سربراہی میں قائم کی گئی تھی جس نے رپورٹ پیش کرنی تھی تاہم تحقیقاتی کمیٹی نے کہا ہے کہ اب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو سکیں۔ ذرائع کے مطابق پاسکو کے منیجنگ ڈائریکٹر اور جنرل منیجر کو ہٹانے کے بعد اب تک نئے منیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی کا معاملہ کھٹائی میں پڑنے کے علاوہ ضرورت سے زیادہ گندم درآمد کرنے کے سکینڈل کیلئے سیکرٹری کابینہ کی سربراہی میں قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے بھی اب تک اپنا کام مکمل نہیں کیا حالانکہ اس نے وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق اپنی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر پیش کرنی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ضرورت سے زیادہ گندم کی خرداری کے علاوہ 13 لاکھ ٹن درآمد کی گئی گندم میں سے کیڑے نکلنے کا معاملہ بھی اب تک اپنے انجام کو نہیں پہنچا۔ حکومت کی طرف سے طے کردہ نرخ سے بہت کم قیمت پر گندم کی فروخت اب تک جاری ہے اور صوبہ پنجاب میں گندم کی بوری کی قیمت 6 ہزار روپے کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ یاد رہے کہ فروری 2024ء کے بعد بھی ملک میں گندم کی درآمد جاری رکھنے کی وجہ سے وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے معاملے کی تحقیقات کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ وزیراعظم نے حکم دیا تھا کہ گندم کی درآمد جاری رکھنے اور ایل سیز کھولنے کے ذمہ داروں کا تعین کر کے ایک ہفتے کے اندر کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے تاہم بعد میں تحقیقاتی کمیٹی کے ٹی او آرز میں اضافہ کر دیا گیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران 17 ویں گریڈ کا افسر اپنی تعلیمی قابلیت بارے جھوٹ بولتے رنگوں ہاتھوں پکڑا گیا۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں قائم قریشی کوآپریٹو ہائوسنگ میں لیز پر دیئے گئے پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخی کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران اس وقت انتہائی دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب 17 ویں گریڈ کے سرکاری افسر کو عدالت نے اپنی تعلیمی قابلیت بارے جھوٹ بولنے پر رنگوں ہاتھوں پکڑ لیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں اس کیس کی سماعت کے دوران عدالت کی طرف سے رجسٹرار قریشی کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کو طلب کیا گیا، عدالت نے رجسٹرار قریشی کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی محرم علی ساند سے اس کی تعلیمی قابلیت بارے سوال پوچھا۔ محرم علی ساند اپنے جواب سے عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہا جس پر عدالت کی طرف سے برہمی کا اظہار کیا گیا۔ رجسٹرار قریشی کوآپریٹو سوسائٹی محرم علی ساند سے جسٹس صلاح الدین پنہور استفسار کیا کہ وہ کس محکمے میں ملازم ہے؟ جس پر اس نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ میں 17 ویں گریڈ کا افسر ہوں۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے پھر سوال پوچھا کہ آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے؟ جس پر اس نے بتایا کہ میں نے ریاضی میں بی اے کر رکھا ہے۔ تعلیمی قابلیت پوچھنے پر محرم علی ساند نے بتایا کہ ریاضی میں بی اے کیا ہے، جسٹس صلاح الدین نے محرم علی ساند سے پوچھا کہ میتھ میں بی اے کون سے یونیورسٹی کرواتی ہے؟ جس پر اس نے بتایا کہ شاہ لطیف یونیورسٹی سے کیا ہے۔ عدالت نے محرم علی ساند سے پوچھا کہ میتھ کے سپیلنگ بتائیں لیکن وہ میتھ کے سپیلنگ نہ بتا سکا، عدالت میں غلط سپیلنگ سنانے پر وکلاء اور سائلین مسکراتے رہے۔ سائلین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹیز ضمیر عباسی 19 ویں گریڈمیں تعینات ہیں حالانکہ وہ گریڈ 18 کے افسر ہیں جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ 18 ویں گریڈ کا افسر 19ویں گریڈ میں کیسے تعینات ہو سکتا ہے؟ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹی محرم علی ساند نے پلاٹ کی لیز منسوخ کر دی ہے، بعدازاں درخواست کی مزید سماعت 22 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات احسن اقبال نے واضح کردیا کہ 2047 تک پاکستان دنیا کی 10 بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائے گا لیکن اس مقصد کے حصول کے لیے منفی آوازوں کو خاموش کروانا ہوگا, قومی ترقی کے ایجنڈے کے حوالے سے وزارت منصوبہ بندی میں منعقدہ پائیدار ترقیاتی اہداف کانفرنس میں دوران خطاب کہا کہ ترقی صرف ایس ڈی جی کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے گا کہ پاکستان کا بجٹ ایس ڈی جی ایس سے ہم آہنگ ہو گا۔احسن نے کہا کہ صنعتی انقلاب میں قدرتی وسائل کا غلط استعمال کیا گیا، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے۔ وزیر نے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کا بہت اہم کردار ہے اور وسائل کی تقسیم کا کام پارلیمنٹ کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جی ایس کے حصول میں نجی شعبے کا اہم کردار ہے اور میڈیا کو عوام میں ایس ڈی جی ایس کے بارے میں آگاہی پھیلانے میں مدد کرنی چاہیے۔ آئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ میں اسٹینڈ بائے معاہدے کے تحت دوسری اور آخری جائزہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی معیشت کو منفی خطرات غیر معمولی طور پر زیادہ ہیں۔ اگرچہ نئی حکومت نے اسٹینڈ بائے معاہدے کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کے اپنے ارادے کا اشارہ دیا ہے لیکن سیاسی غیر یقینی کی صورت حال اہم ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ پاکستان میں سیاسی پیچیدگیاں اور زندگی گزارنے کی زیادہ لاگت پالیسی پر اثر انداز ہو سکتی ہے,رپورٹ کے مطابق کم بیرونی سرمایہ کاری کے ساتھ پالیسیوں میں حائل مشکلات اور قرض میں استحکام کے کم امکانات کرنسی کی شرح تبادلہ پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے کہا ہےکہ غیریقینی سیاسی صورتحال ملکی معیشت پر منفی اثرات ڈال رہی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2024 کی پہلی ششماہی رپورٹ بعنوان’پاکستانی معیشت کی کیفیت‘ منگل کوجاری کی جو جولائی تا دسمبر مالی سال 2024 کے اعدادوشمار کے تجزیے پر مشتمل ہے۔ رپورٹ کے مطابق حقیقی اقتصادی سرگرمیوں میں گذشتہ سال کے سکڑاؤ کے برعکس معتدل بحال ہوئی جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ عارضی انتظام (ایس بی اے) نے بیرونی کھاتے پر دباؤ کم کرنے میں مدد دی,پہلی ششماہی میں ملک کے معاشی حالات بہتر ہوئےہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ عارضی انتظام (ایس بی اے) نے بیرونی کھاتے پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملی تاہم معیشت کو بدستور ساختی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق جو بڑے مسائل درپیش ہیں ان میں محدود بچتیں، طبیعی اور انسانی سرمائے میں پست سرمایہ کاری، پست پیداواریت، جمود کا شکار برآمدات، ٹیکس دہندگان کی کم تعداد اورسرکاری شعبے کے کاروباری اداروں کی نا کارکردگی شامل ہیں,اسٹیٹ بینک نے کہا ہےکہ غیریقینی سیاسی صورتحال ملکی معیشت پر منفی اثرات ڈال رہی ہے، سیاسی اور پالیسی کی غیر یقینی صورتِ حال میں بہتری لاکر اور مزید مالیاتی یکجائی سے قلیل مدت میں مہنگائی کو تیزی سے کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی تاریخ کے سب سے بڑے سکینڈل کے منصوبے کی تیاریوں کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ معروف قومی اشاعتی ادارے دی نیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے وفاقی دارالحکومت میں کری انکلیو ہائوسنگ پراجیکٹ کو نجی شعبہ کے ساتھ جوائنٹ وینچر کے ذریعے تیار کرنے کے بجائے حکومتی ملکی ہائوسنگ ادارے کے کے ساتھ براہ راست معاہدے کے تحت مکمل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں سی ڈی اے کے منصوبے "کری انکلیو" کے لیے شہری اتھارٹی کی طرف سے زمین کی تقسیم کے فارمولے کے تحت ایک اشتہار بھی شائع کیا گیا تھا۔ اشتہار کے جواب میں ملک کے معروف ڈویلپرز جن میں ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی، پارک ویو، بحریہ ٹائون، زیڈ ایم / فیصل ہلز، نیو سٹی پیراڈائز اور کے اے کے ڈی گروپ کی طرف سے مذکورہ کنٹریکٹ میں دلچسپی کا اظہار کیا گیا تھا۔ ذرائع سے تصدیق کی گئی ہے کہ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی انتظامیہ نے مسابقی عمل کے تحت ایک فرم کا انتخاب کرنے کیلئے جاری عمل کو تقریباً روک دیا ہے کیونکہ پچھلے 2 مہینوں سے وہ اس معاملے میں غیرمتحرک ہے۔ اتھارٹی انتظامیہ نے اس حوالے سے اس ہائوسنگ پراجیک میں دلچسپی ظاہر کرنے والی کمپنیوں کو تجاویز دینے کے لیے درخواست بھی جاری نہیں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اتھارٹی اس ہائوسنگ پراجیکٹ کو پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین کی براہ راست کنٹریکٹنگ کی شق 42-F کے تحت حکومتی ملکیت میں چلنے والی فرم کو دینے پر غور کر رہی ہے۔ سی ڈی اے کے پبلک ریشنز ڈائریکٹوریٹ کو اس حوالے سے وضاحت کے لیے بار بار درخواستوں کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک مخصوص سرکاری ہائوسنگ ادارے کے اہلکار اس حوالے سے مختلف ملاقاتیں کرتے ہوئے اور وزیر داخلہ سندھ محسن نقوی نے بھی آج سی ڈی اے ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا۔ کری انکلیو ہائوسنگ پراجیکٹ 10 ہزار کنال پر مشتمل سی ڈی اے کی سب سے بڑی ہائوسنگ سکیم ہو گی، عمومی طور پر سی ڈی اے 8ہزار کنال پر مشتمل ایک سیکٹر تیار کرتا ہے۔ سی ڈی اے کی طرف سے جاری کیے گئے اشتہار کے مطابق کامیاب بولی دہندہ جدید رہائشی منصوبہ کے پراجیکٹ پر عملدرآمد کرے گا جس میں رہائشی وکمرشل یونٹ کے پلاٹ کی تعمیر کے ساتھ منسلک تمام سہولیات فراہم کرنا شامل ہے۔ کامیاب بولی دہندہ منصوبے کی کامیابی اور بروقت تکمیل کا ذمہ دار ہو گا اور ضرورت کے مطابق تمام کام سرانجام دینے کا پابند ہو گا۔ سی ڈی اے کے اشتہار کے مطابق پراجیکٹ کو مارکیٹ کرنے سے پہلے ابتدائی اخراجات، سرمایہ کار ڈویلپر کے ذریعے فراہم اور خرچ کیے جائیں گے جبکہ زمین کی ملکیت سی ڈی اے کے پاس رہے گی۔ افواہیں ہیں کہ یہ پراجیکٹ مخصوص ڈویلپر کو پابند کرنے کیلئے شروع کی جا رہی ہے جس کی سی ڈی اے ترجمان ماضی میں تردید کر چکا ہے اور کہہ چکا ہے کہ سب کچھ قواعد وضوابط کے تحت ہو رہا ہے۔
کراچی پولیس کا انوکھا کارنامہ سامنے آگیا,پولیس نےفلیٹ کسی اورکاخالی کرواناتھا،ٹیچرکےفلیٹ پردھاوابول دیا, خاتون ٹیچر نے بتایا کہ رات کے دو بجے اہلکار آئے اور والد اور چچا کو تشدد کرکے ساتھ لے گئے, ٹیچر نے بتایا کہ انہوں نے ایگریمنٹ بھی دکھایا پھر بعد میں پتا چلا کہ فلیٹ تو تیسری منزل پر ہے. ایک طرف پولیس کی یہ کہانی دوسری جانب کراچی میں پولیس کانسٹیبل نے اپنے محکمے اور پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کردیا، مجتبیٰ حسن کا نام گنیز بک میں گزشتہ 6 سال سے بر قرار ہے۔ ایڈشنل آئی جی کراچی کے دفتر میں تعینات پولیس کانسٹیبل مجتبیٰ حسن نے نن چکو چلانے کے مقابلے میں بھارتی کھلاڑی کو شکست دے دی۔مجتبیٰ حسن نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہوئے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا یہ اعزاز گزشتہ چھ سال سے برقرار رکھا ہوا ہے۔ مجتبیٰ حسن نے بتایا کہ میں نے پہلی مرتبہ سال2018 میں ایک منٹ میں سب سے زیادہ اخروٹ توڑ کر نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے امریکا کے ایک کھلاڑی کا ریکارڈ توڑا تھا لیکن بعد ازاں وہ ریکارڈ بھارت کے پاس چلا گیا اور اب میں نے اس کے جواب میں ایک منٹ میں 118 اخروٹ توڑ کر وہ ریکارڈ واپس لے لیا ہے۔ پولیس کانسٹیبل مجتبیٰ حسن نے نن چکو چلانے کے مقابلے میں بھارتی کھلاڑی کو شکست دے کر ایک بار پھر ریکارڈ قائم کرلیا۔انہوں نے کہا کہ میں مزید ریکارڈز قائم کرکے اپنے محکمے اور ملک کا نام دنیا بھر میں مزید روشن کرنا چاہتا ہوں۔
صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے نواب ٹائون میں مبینہ پولیس مقابلے پر قائم کی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی طرف سے پولیس مقابلہ جعلی قرار دے دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور کے علاقے نواب ٹائون میں رہائش پذیر فیصل بٹ نامی ایک تاجر کے گھر پر عارف والا پولیس کی طرف سے چھاپہ مارنے کے دوران ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس میں اطلاعات کے مطابق ایک کانسٹیبل کے جان سے جانے کی ابتدائی اطلاعات ملی تھیں۔ ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے مبینہ پولیس مقابلے کی تحقیقات کرنے کے لیے ایک فیکٹ فائنڈ کمیٹی قائم کی تھی جس نے اپنی رپورٹ میں پولیس مقابلے کو جعلی قرار دیا ہے۔ گھر پر مارا گیا شخص فیصل بٹ نامی تاجر تھا جسے اس کے بچے کے سامنے پولیس نے گولیاں ماریں جبکہ کانسٹیبل خلیل فیصل بٹ کے بھائی کی گولی لگنے سے جاں بحق ہوا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصل بٹ کے بھائی کی گولی لگنے سے جاں بحق ہونے والے کانسٹیبل خلیل کی لاش کو عارف والا پولیس چھوڑ کر بھاگ گئی تھی جسے نواب ٹائون پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر تحویل میں لیا تھا۔ مبینہ پولیس مقابلے کے بعد دہشت گردی کی دفعات کے تحت اس واقعے کا مقدمہ نواب ٹائون تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ نواب ٹائون کے علاقے میں پچھلے دنوں عارف والا پولیس کی طرف سے ایک گھر پر ریڈ مارا تھا اور کچھ دن پہلے نواب ٹائون میں مبینہ پولیس مقابلے کے حوالے سے یہ خبریں بھی زیرگردش تھیں کہ لاہور پولیس کو اس بارے دوسرے شہر کی پولیس نے آگاہ نہیں کیا تھا۔ عارف والا پولیس کہ ان اہلکاروں نے ریڈ کے دوران سادہ کپڑے پہن رکھے تھے جس پر تاجر کی والدہ نے انہیں ڈاکو سمجھا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تاجر کی والدہ کے شور مچانے پر ان کے ایک بیٹے نے فائرنگ کر دی تھی جس سے پولیس کانسٹیبل خلیل جاں بحق اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا تھا۔ پاکپتن پولیس نے واقعے کو پولیس مقابلے کا رنگ دینے کے لیے مرنے والے کانسٹیبل خلیل کو پولیس کی وردی پہنا دی تھی اور بعد میں پاکپتن پولیس نے فیصل بٹ کے گھر جا کر اس کے بچوں کے سامنے اسے گولیاں ماریں۔
سیالکوٹ کے تینوں نوجوانوں کو اغوا کرنے کے بعد بیہمانہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے ، ویڈیو لواحقین کو بھیج دی ایران میں زیارات کے لیے جانے والے پاکستان سے تعلق رکھنے والے 3 نوجوانوں کو وہاں پہنچتے ہی اغوا کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے 3 پاکستانی نوجوانوں کو زیارات کے لیے ایران پہنچنے پر اغوا کر لیا گیا۔ ایران سے اغوا کیے گئے سیالکوٹ کے تینوں نوجوانوں کو اغوا کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا ویب سائٹس پر وائرل ہو رہی ہے۔ ایران سے اغوا کیے جانے والے نوجوانوں کے لواحقین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہر مغوی کی رہائی کے لیے 80 لاکھ روپے بطور تاوان طلب کیے گئے ہیں۔ ایران ایئرپورٹ پر پہنچتے ہی ایجنٹ سے رابطہ کیا جس نے ٹیکسی ڈرائیور سے بات کروانے کے لیے کہا، ٹیکسی ڈرائیور جب نوجوانوں کو لے کر ایجنٹ کی بتائی ہوئی جگہ پر پہنچ گیا تو وہاں سے تینوں نوجوانوں کو اغوا کر لیا گیا۔ ایران سے اغوا ہونے والے نوجوانوں کے نام لقمان، تنویر عباس اور شیراز بتائے گئے ہیں، اغواکاروں نے لواحقین کو ان تینوں نوجوانوں پر تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو بھیج کر تاوان طلب کیا۔ سیالکوٹ سے تینوں اغوا کیے گئے نوجوان ایک ایجنٹ کے ذریعے ایران میں زیارات کے لیے ویزا لگوا کر وہاں پہنچے تھے۔ ذرائع کے مطابق اغواکاروں کے نوجوانوں پر بیہمانہ تشدد کی ویڈیو دیکھنے کے بعد ان کی والدہ پر فالج کا اٹیک ہوا جس کے بعد انہیں ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کر دیا گیا۔ ویڈیو میں نوجوانوں کو غیر اخلاقی، اور غیر انسانی تشدد کے باعث چیخ وپکار کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، اغواکاروں نے تاوان کی رقم ادا نہ کرنے پر نوجوانوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اغواکاروں کی کال بھی ریکارڈ کی گئی جس میں میں اغواکار کہہ رہا ہے کہ لڑکا مافیا کے پاس ہے،، جلدی سے پیسے بھیجو ورنہ آج شام کو ان کے ناخن کاٹ دیں گے، خبر بھی چلائیں گے اور پیسے نہ ملے تو انہیں قتل کر دیں گے۔ قبل ازیں بھی ایسے بہت سے واقعات پیش آ چکے ہیں جس میں ایران میں اغوا کیے گئے افراد کو چھڑوانے کے لیے لاکھوں روپے کی ادائیگی کرنی پڑی۔
ایک طرف تو فلسطین پر قابض صیہونی افواج کی طرف سے نہتے مظلوموں پر مظالم کرنے کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والا بھارت بھی ان مظالم میں ان کا ساتھ دینے میں مصروف ہے۔ غیرملکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق 27 ٹن دھماکہ خیز مواد بھارت سے اسرائیل لے کر جانے والے ایک بحری جہاز کو سپین کی طرف سے اپنی بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔ ہسپانوی وزیر خارجہ ہوز مینوئل الباریس نے اس حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے شہر چنئی سے ڈنمارک کے جھنڈے والا جہاز 27 ٹن دھماکہ خیز مواد لے کر اسرائیل کی بندرگاہ حفیہ کی طرف لے جا رہا تھا جس نے سپین کی بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کی اجازت طلب کی تھی۔ سپین کی طرف سے بھارت سے اسرائیل ہتھیاروں سے لدے اس بحری جہاز کو لنگرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی ملک کے ہتھیاروں سے لدے ’بورکم‘ نامی بحری جہاز کو اپنی بندرگاہوں پر بلانے کی اجازت نہیں دیں گے، سپین کا یہ اقدام فلسطین میں جاری جنگ میں حصہ نہ بننے کیلئے اسرائیل کو ہتھیار برآمد کرنے کے لائسنس نہ دینے کے حکومتی فیصلے کے مطابق ہے۔ ہوز مینوئل الباریس کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کو مزید ہتھیاروں کے بجائے امن کی ضرورت ہے۔ ہسپانوی وزیر خارجہ ہوز مینوئل الباریس کا صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم یہ اقدام پہلی دفعہ کر رہے ہیں کیونکہ ہمیں پہلی دفعہ پتہ چلا ہے کہ اسرائیل ہتھیار لے جانے والا بحری جہاز ہماری بندرگاہ پر رکنا چاہتا ہے۔ اسرائیل کو بھیجے جانے والے جنگی سامان کیلئے نئے برآمد لائسنس نہ جاری کرنے پر بحری جہاز کو سپلائی کیلئے رکنے کی اجازت نہ دینا ہمارے پالیسی کے عین مطابق ہے۔ واضح رہے کہ سپین میں اس وقت بائیں بازو کی اقلیتی اتحادی حکومت قائم ہے جس نے ہتھیاروں سے لدے ’بورکم‘ نامی بحری جہاز کو ایندھن بھرنے کیلئے سپلائی کیلئے کارٹاجینا کی بندرگاہ پر رکنے کی درخواست کو مسترد کیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض غیرسرکاری تنظیموں کی طرف سے بحری جہاز کو لنگرانداز ہونے کی اجازت نہ ملنے کے بعد مظاہرے بھی کیے گئے۔
ملک بھر میں جرائم کی بڑھتی وارداتوں کے ساتھ ساتھ لوٹ مار کی وارداتیں بھی بڑھتی جا رہی ہیں جو کہ پولیس وانتظامیہ کی اہلیت پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ڈاکوئوں کی دیدہ دلیری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ دن دیہاڑے لوٹ مار کی وارداتیں کرنے کے دوران بچوں کو اغوا بھی کرنے لگے ہیں۔ گھوٹکی، شکارپور اور سکھر سے ملحقہ دیگر علاقوں میں بھی لوٹ مار کی وارداتیں عروج پر پہنچ چکی ہیں جن میں اب بچے بھی اغوا کیے جانے لگے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پنوعاقل کے علاقے میں 3 دن پہلے ڈکیتی کی ایک واردات کے دوران ڈاکوئوں نے 7 سال کے معصوم بچے محمد حسن ارائیں کو اغوا کر لیا تھا، کمسن بچے محمد حسین کے اغوا پر اس کے والدین غم سے نڈھال ہیں اور شہریوں نے اس پر احتجاج بھی کیا۔ سول سوسائٹی نے کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمسن بچے کو جلد سے جلد رہائی دلوا کر حکومت ریاستی عملداری بحال کرے۔ کمسن بچے کے اغوا پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ دوبارہ کسی کو ایسا کرنے کی جرات نہ ہو سکے۔ ایک طرف تو انتظامیہ کی نااہلی ہے تو دوسری طرف ڈاکو لوٹ مار کی وارداتوں کے دوران انتہائی سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میت لے جانے والے افراد کو لوٹنے سے بھی گریز نہیں کر رہے۔ پاکپتن کے علاقے میں لوٹ مار کرنے والے ڈاکوئوں نے ایک میت لے کر جانے والی ایمبولینس میں بیٹھے ہوئے افراد کو لوٹنے کی کوشش کی، لوٹ مار کی واردات کے دوران اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ایک ڈاکو تنویر جاں بحق ہو گیا۔ تنویر کا تعلق تاندلیانوالہ سے بتایا جا رہا ہے جو 11 سے زیادہ مقدموں میں پولیس کو مطلوب تھا، پولیس مرنے والے ڈاکو تنویر کے ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں کر رہی ہے۔
ملک میں انسدادِ بدعنوانی کے باعث بڑے ادارے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے ادارے کی جانب سے ماضی میں کیے گئے غلط اقدامات پر نیب کے ستائے ہوئے افراد سے معافی مانگنے کیلئے ملاقاتیں کرنا شروع کر دیا، اُن کا یہ اقدام خوشگوار حیرت کا باعث ہے۔ باخبر کے مطابق جس طرح نیب احتساب کے نام پر ماضی میں سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور تاجروں سمیت بہت سے لوگوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھتا آیا ہے, اس پر چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر بٹ نے نیب کے متاثرین سے ذاتی حیثیت میں ملاقات کرکے ان کے زخموں پر مرہم رکھنے اور ان سے معذرت کا اظہار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب نے حال ہی میں نیب کے متاثرہ ایک شخص کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے جو چند سال قبل نیب حکام کی ہراسانی کے باعث انتقال کر گیا تھا۔نیب کی نئی پالیسی دو دہائیوں سے سرکاری افسران، تاجروں اور دیگر کے ساتھ جو کچھ کر رہی ہے اس سے مکمل طور پر الگ ہے۔ نیب اختیارات کے ناجائز استعمال کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ ان تمام برسوں کے دوران، بیورو کئی معصوم افراد اور ان کے اہل خانہ کیلئے رسوائی کا باعث بنا، انہیں مہینوں اور برسوں تک ٹھوس ثبوت کے بغیر جیلوں میں ڈالا، حتیٰ کہ کچھ کی موت بھی واقع ہوئی، سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے اور سیاسی جوڑ توڑ کیلئے بیورو کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ موجودہ چیئرمین ادارے کو ظلم و جبر کے کلچر سے دور کر رہے ہیں وہ بیوروکریٹس اور تاجروں کو نیب کی ماضی جیسی بے جا ہراسگی سے بچانے کیلئے پہلے ہی نئے ایس او پیز متعارف کرا چکے ہیں۔ چیئرمین نیب ارکان پارلیمنٹ اور عوامی عہدے رکھنے والے دیگر افراد کو بیورو کی من مانی گرفتاری سے بچانے کیلئے ایس او پیز کے اجراء پر بھی نظر ثانی کر رہے ہیں۔ چند برس قبل نیب کا ایک متاثرہ شخص اسلام آباد کی رہائش گاہ پر مردہ پایا گیا تھا۔ لاش کے قریب ہاتھ سے تحریر شدہ ایک نوٹس ملا تھا جس پر لکھا تھا کہ ’’میری آپ معزز چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ وہ نیب کے اہلکاروں کے طرز عمل کا نوٹس لیں تاکہ دوسرے سرکاری افسران کو نہ کردہ جرائم کی سزا نہ ملے۔ نوٹ میں یہ بھی لکھا تھا کہ ’’اپریل 2017 سے نیب نے میری زندگی ’’اجیرن‘‘ بنا رکھی ہے، میں اس امید پر اپنی جان دے رہا ہوں کہ آپ معزز چیف جسٹس اس نظام میں مثبت تبدیلیاں لائیں گے جہاں نااہل لوگ احتساب کے نام پر شہریوں کی جان اور عزت سے کھیل رہے ہیں۔ 2018ء میں سوشل میڈیا صارفین سرگودھا یونیورسٹی کے لاہور سب کیمپس کے پروفیسر اور سابق چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی بے عزتی پر برہم تھے۔ ان کی ایک تصویر سامنے آئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا تھا کہ نیب کی حراست کے دوران وہ دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے جاں بحق ہوگئے اور ان کی لاش کو ہتھکڑیاں لگی تھیں۔ نیب کے ہاتھوں بدعنوانی کے الزام کے تحت گرفتار ہو کر جیل جانے والے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ایک سابق سینئر بیوروکریٹ نے بھی 2004ء میں شدید ڈپریشن کے بعد خودکشی کر لی تھی تاہم نیب اور اس کی بے حسی جاوید اقبال کی رخصتی تک برقرار رہی۔عدلیہ نیب کی انصاف پسندی پر سنگین سوالات اٹھاتی رہی ہے حتیٰ کہ یہ تک نوٹ کیا گیا کہ بیورو کو متعدد مرتبہ سیاسی جوڑ توڑ کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن کسی نے اسے بے گناہوں کو ہراساں کرنے اور ان کا شکار کرنے سے نہیں روکا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے ایم پی اے عون جہانگیر نے پاسکو ملازمین سے بدتمیزی کی,بدتمیزی کی ویڈیو وائرل ہوگئی,جس میں لیگی ایم پی اےعون جہانگیر کے ساتھی کو پاسکو ملازم کو تھپڑ مارتےبھی دیکھا جا سکتا ہے۔ عون جہانگیرنے کہا کہ میرا ایک بندہ بھی باردانہ سےرہ گیا تو چھوڑوں گا نہیں۔دوسری جانب انچارچ پاسکو سینٹر نے لیگی ایم پی اے پر الزام لگایا ہے کہ بار دانہ میرٹ پردیا جارہا ہے تاہم عون جہانگیر نےگالیاں دیں اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ پنجاب میں کسانوں سے گندم کی خریداری اب تک شروع نہ ہوسکی، جس پر کسان سراپا احتجاج ہیں، جب کہ پاکپتن میں پاسکو عملے کا سرکاری باردانہ وہاڑی میں بیچنے کا انکشاف ہوا ہے۔پنجاب کے کسان سرکار کی جانب سے گندم نہ خریدنے پر سراپا احتجاج ہیں، اور دوسری طرف پاکپتن میں پاسکو عملے کی جانب سے سرکاری باردانہ وہاڑی میں بیچنے کا انکشاف ہوا ہے۔ جس کے بعد انتظامیہ نے پاسکو سینٹر انچارج کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔ اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن نعیم بشیر نے پاسکو سینٹر چک نور محمد پر چھاپہ مارا تو یہ بات سامنے آئی کہ پاسکو عملہ سرکاری باردانہ وہاڑی میں فروخت کررہا ہے۔چھاپے کے وقت پروجیکٹ منیجر ممتاز باجوہ اور سینٹر انچارج مدثر نواز موقع سے فرار ہوگئے,اسسٹنٹ کمشنر نے وہاڑی سے لائی گئی گندم کے 5 ٹرالر برآمد کرکے سرکاری تحویل میں لے لیے۔ واقعہ کا مقدمہ پاسکو سینٹر انچارج مدثر نواز کیخلاف درج کیا گیا۔ سینٹر انچارج باردانہ کسانوں کو دینے کی بجائے مڈل مین کو فروخت کررہا تھا۔ گندم خریداری بحران کے معاملے پر گزشتہ روز پنجاب کے وزیر خوراک بلال یاسین کا کہنا تھا کہ گندم کی امپورٹ کے معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جس کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے گا۔
بیوٹی پارلر کی رخسانہ نامی مالکن نے لڑکیوں کی سکن پالش کرتے ہوئے نازیبا تصاویر بنا لیں: ذرائع حکومت نے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے پیکا ایکٹ 2016ء کی بہت سی سیکشنز اور شقیں تبدیل کرتے ہوئے مختلف جرائم کی سزائوں میں اضافہ تجویز کرتے ہوئے ترامیم کے مسودہ کو حتمی شکل دے دی ہے۔ دوسری طرف صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے میں پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، مقدمہ درج کرنے کی وجہ بیوٹی پارلر کی مالک خاتون کی طرف سے اپنی خواتین کسٹمرز کی نازیبا تصویریں شیئر کرنا بتایا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور کے علاقے نواب ٹائون میں واقع ایک بیوٹی پارلر کی مالکن کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت 2 خواتین کسٹمرز کی نازیبا تصویریں بنانے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ خاتون کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اریبہ شفیق نامی بیوٹی پارلر میں دونوں لڑکیاں سکن پالش کروانے کے لیے گئی تھیں۔ اریبہ شفیق بیوٹی پارلر کی رخسانہ نامی مالکن نے لڑکیوں کی سکن پالش کرتے ہوئے نازیبا تصاویر بنا لیں، ایف آئی آر کے بعد رخسانہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بیوٹی پارلر کی مالکن کے موبائل فون سے بہت سی خواتین کسٹمرز کی نیم برہنہ تصاویر بھی برآمد ہوئی ہیں جنہیں ملزمہ رخسانہ نے مختلف وٹس ایپ گروپوں میں بھی شیئر کیا ہوا تھا۔ ملزمہ کے فون سے خواتین کی نازیبا تصاویر برآمد ہونے اور واقعہ کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد سائبر کرائم یونٹ لاہور کی طرف سے تھانہ نواب ٹائون میں مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر ملزمہ کے خلاف مقدمہ پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا تاہم بعد میں پولیس نے مذکورہ دفعات حذف کر کے ملزمہ کیخلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات کے تحت انویسٹی گیشن کی کارروائی یکسو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے منگل کو کہا کہ دبئی میں اپنی بیوی کے نام پر خریدی گئی جائیداد متعلقہ حکام کے ساتھ ظاہر کی گئی تھی، جب ایک دھماکہ خیز رپورٹ نے انکشاف کیا کہ کئی نمایاں پاکستانیوں کے پاس گلف امارت میں اثاثے ہیں۔ "میرے بیوی کے نام پر خریدی گئی جائیداد ظاہر کی گئی ہے۔ یہ جائیداد بھی ٹیکس ریٹرنز میں دکھائی گئی تھی جو [متعلقہ حکام] کے ساتھ دائر کی گئی تھیں،" نقوی، جو پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں، نے ایک بیان میں کہا۔ سیکورٹی چیف نے کہا کہ ان کی بیوی نے یہ جائیداد 2017 میں خریدی تھی لیکن ایک سال پہلے اسے فروخت کر دیا تھا۔ "فروخت کے پیسے کچھ ہفتے پہلے ایک اور جائیداد خریدنے کے لیے استعمال کیے گئے تھے،" انہوں نے مزید کہا۔ 'اس میں کچھ نیا نہیں': خواجہ آصف دبئی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے لیک شدہ جائیداد کے ریکارڈ پر تنقید کی، کہا کہ اس میں "کچھ نیا نہیں" اور اسے "ایک ناکام پرانی فلم کا ری میک" قرار دیا۔ ایک پوسٹ میں ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر، سینئر سیاستدان نے دعویٰ کیا کہ ان نمایاں شخصیات — پرویز مشرف، شوکت عزیز، فیصل واوڈا اور دیگر بہت سے لوگ جو تازہ جائیداد لیکس میں نامزد ہوئے ہیں — ان کا نام بھی پاناما لیکس میں آیا تھا جو انہوں نے رد نہیں کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا باوجود اس کے کہ ان کا پاناما پیپرز سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ایک اور ٹویٹ میں، آصف نے مزید الزام لگایا کہ "ناکام قسط" بظاہر ایک منصوبہ بند کوشش تھی تاکہ "اصل مجرموں" سے توجہ ہٹائی جا سکے، جو شاید دبئی لیکس کی فنڈنگ کے پیچھے تھے۔ انہوں نے پیش گوئی کی کہ "مزید بڑی خبریں" میڈیا میں آئیں گی جب وہ اپنے نتیجے پر پہنچیں گے۔ یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے جب ایک عالمی مشترکہ تحقیقاتی صحافت منصوبے نے دبئی میں عالمی اشرافیہ کی جائیدادوں کی ملکیت کا انکشاف کیا۔ فہرست میں سیاسی شخصیات، عالمی طور پر پابندی شدہ افراد، مبینہ منی لانڈررز اور مجرم شامل ہیں۔ پاکستانیوں کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور ان کے مجموعی اثاثوں کی قیمت کا تخمینہ تقریباً 11 بلین ڈالر ہے۔ درآمد کردہ ڈیٹا کے مطابق، ریٹائرڈ فوجی حکام اور ان کے خاندان، بینکار اور بیوروکریٹس دبئی کے مہنگے علاقوں میں جائیدادوں کے مالک ہیں، جو منظم جرائم اور کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کے دبئی ان لاکڈ پروجیکٹ نے ظاہر کیا ہے۔ پروجیکٹ — 'دبئی ان لاکڈ' — جو ڈیٹا پر مبنی ہے جو دبئی میں ہزاروں جائیدادوں کی تفصیلی جائزہ فراہم کرتا ہے اور ان کی ملکیت یا استعمال کے بارے میں معلومات، زیادہ تر 2020 اور 2022 سے، منگل کو سامنے آیا۔ کمپنیوں کے نام پر خریدی گئی جائیدادیں اور وہ جو تجارتی علاقوں میں ہیں، اس تجزیے کا حصہ نہیں ہیں۔
فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس بین السطور سنیں تو وہ اعلیٰ عدلیہ کو دھمکیاں دینے کے مترادف ہے: سینئر صحافی وتجزیہ کار سینئر صحافی وتجزیہ کار اعزاز سید نے جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دراصل سٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کی لڑائی کی ایکسٹینشن ہی ہے جس میں ہر روز ایک نئی صورتحال سامنے آ رہی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج کے بیڈروم سے کیمرے برآمد ہوئے ہیں، ایک جج کے بہنوئی اغوا ہوئے ہیں تو عدلیہ بطور ادارہ اپنے آپ کو غیرمحفوظ تصور کرتے ہوئے حکومت اور سٹیبلشمنٹ کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا نے جو پریس کانفرنس کی انہوں نے نام لے کر سپریم وہائیکورٹ کے دو ججز کا ذکر کیا، ان کی پریس کانفرنس بین السطور سنیں تو وہ اعلیٰ عدلیہ کو دھمکیاں دینے کے مترادف ہے۔ فیصل واوڈا کون ہیں؟ ان سے پوچھا جائے تو کہتے میں کسی جماعت میں نہیں حالانکہ تمام سیاسی جماعتوں نے انہیں ووٹ دیا، وہ سٹیبلشمنٹ کی زبان بول رہے ہوتے ہیں اور خود کو ان کا نمائندہ کہتے نہیں کتراتے۔ انہوں نے کہا کہ اس لڑائی میں سٹیبلشمنٹ کا نمائندہ عدلیہ کو دھمکیاں دے رہا ہے، اسی دن عمران خان کی ضمانت کی تاریخ لگی ہے جو ہو جاتی ہے جس کے بعد ن لیگ کے لوگ پریس کانفرنس کرتے ہیں۔ ایک طرف عدلیہ ہے اور دوسری طرف حکومت اور سکیورٹی سٹیبلشمنٹ ایک ساتھ کھڑی ہے اور یہ لائن ہم ماضی میں بھی دیکھ چکے ہیں۔ پی ٹی آئی کے دور اقتدار میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف معاملات پر وہ سٹیبلشمنٹ کے ساتھ ایک پیج کے اوپر تھے۔ اگلے مہینے تک عدلیہ کیسز کو جلد نپٹانے کی کوشش کرے گی تاہم سٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ بانی پی ٹی آئی زیادہ دیر تک جیل میں رہیں جس کے لیے عمران خان کے خلاف نیب نے ایک نیا کیس بھی تیار کر لیا ہے جسے جلد داخل کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سٹیبلشمنٹ کے ارادے کے خلاف عدلیہ مزاحمت کرتی نظر آرہی ہے، میری اطلاعات کے مطابق عمران خان کے خلاف توشہ خانہ سے متعلقہ ہی ایک نیا کیس تیار کیا گیا ہے۔ عمران خان سے 21 اپریل کو بھی اس حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی تھی، جتنی تیزی سے عدلیہ متحرک ہے، لگتا ہے جلد یہ کیس بھی دائر کر دیا جائے گا۔ سینئر صحافی شہزاد اقبال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس ٹرائل کورٹ میں جس کا ممکنہ طور پر جلد فیصلہ آ جائے گا کیونکہ 30 کے قریب گواہوں کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے ہیں، نیب اسی لیے چاہتا تھا کہ ضمانت نہ ملے کیونکہ کیس کا فیصلہ ہونے والا ہے۔ احسن اقبال، سعد رفیق کے کیس میں بھی نیب عدالت میں جاری ٹرائل مکمل ہونے سے پہلے سپریم کورٹ سے انہیں ضمانتیں مل گئی تھیں۔ نیب اگر کہہ رہا ہے کہ یہ سیکرٹ معاہدہ ہے تو انہیں یہ ثابت بھی کرنا پڑے گا، عدالت میں معاملہ دستاویزی ثبوت کی روشنی میں دیکھا جاتا ہے، نیب نے اب جو بھی کیس ہے وہ اکائونٹیبلٹی کورٹس میں ثابت کرنا ہے۔ سائفر کیس، عدت کیس کے باعث عمران خان کی رہائی میں تو ابھی وقت لگے گا، نیب عدالت نے اگر انہیں 190 ملین پائونڈ کیس میں سزا دے دی تو ان کی رہائی نہیں ہو پائے گی۔ میرا تجزیہ ہے کہ حکومت کوشش کرے گی کہ عمران خان رہا نہ ہو سکیں کیونکہ حکومت سمجھتی ہے کہ جب تک عمران خان جیل میں رہیں گے، پی ٹی آئی اقتدار سے باہر رہے گی تو ملک کو استحکام کی طرف لایا جا سکتا ہے۔ حکومت کی خواہش یہی ہو گی کہ جتنی دیر تک عمران خان کو جیل میں رکھا جا سکتا ہے رکھا جائے، ابھی نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کب واپس آئیں گے، باہر آنے پر شاید ان کی سیاست میں مزید تلخی آ جائے اور وہ اپنے آپ کو مزید طاقتور سمجھیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ امن و امان کے حوالے سے دعوے کرنے والے وزیر داخلہ بیرون ملک سرمایہ کاری کیوں کررہے ہیں؟ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرعمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ک کیے گئے دعوے درست ثابت ہوئے ہیں، امن امان پر بڑے دعوے کرنے والے وزیر داخلہ دبئی میں سرمایہ کاری کیوں کررہے ہیں؟ انہوں نے دبئی پراپرٹی لیکس کے حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ رقوم اسٹیٹ بینک کی اجازت سےبیرون ملک منتقل ہوئیں؟ سورس چیک کیا جائے کہ رقوم دبئی کیسے منتقل ہوئیں؟اس سے پتا چل جائے گاکہ دبئی میں جائیداد ڈکلیئرڈ ہیں یا نہیں ہیں۔ اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جس نے پیسا چھپایا اور منی لانڈرنگ ہوئی اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، اس پر غور کیا جانا چاہیے کہ پاکستان سے باہر جاکر سرمایہ کاری کیوں کی جارہی ہے؟

Back
Top