سوشل میڈیا کی خبریں

امریکی سائفر سے متعلق پی ٹی آئی کے سربراہ، سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور اعظم خان کی آڈیو لیک سامنے آ گئی۔ اس آڈیو کلپ میں عمران خان کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی۔ اس پر مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیت ہوئے لکھا کہ آڈیو سے ثابت ہوگیا کہ سائفر ایک حقیقت ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ امریکی سائفر پر میڈیا بات نہیں کرتا تھا اور یہ ایشو تقریبا مرچکا تھا لیکن کم عقلوں سے پھر سے کٹا کھول دیا، اب تحقیقات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ آڈیو ثابت کررہی ہے کہ سائفر کو عمران خان سے چھپانے کی کوشش کی گئی تھی۔ عمران خان کی آڈیو لیک ہونے پر انصار عباسی نے کہا کہ جولائی 4 کو میں نے جنگ میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں لکھا “ایک مبینہ آڈیو تو ایسی بھی ہے جس میں عمران خان اپنی وزارت عظمیٰ کے آخری دنوں میں اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو امریکی مراسلہ کا حوالہ دے کر کچھ اس طرح کہتے ہیں آئیے اس پر کھیلتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ یہ آڈیو کسی ہیکر نے نہیں انہی نے لیک کی جنہوں نے انصار عباسی کو یہ خبر فیڈ کی کیونکہ اس آڈیو لیکس سے متعلق انصار عباسی نے 3 ماہ قبل یعنی 4 جولائی کو انکشاف کردیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کی اعظم خان کے ساتھ امریکی مراسلے پر مبینہ گفتگو کی آڈیو بھی لیک ہوسکتی ہے۔ انصار عباسی نے یہ بھی کہا تھا کہ انہیں حکومتی ذرائع نے اس آڈیو ٹیپ سے متعلق بتایا تھا جس پر مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیا اور کہا کہ اب پتہ چلا کہ ہیکر کون ہے۔ اس پر صدیق جان نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اعترافی بیان سامنے آگیا، اس سے ثابت ہوا کہ جنہوں نے انصار عباسی صاحب کو یہ خبر دی، ان کے پاس وزیر اعظم آفس کی آڈیوز تھیں، وہی ساری ریکارڈنگ کررہے تھے، اب قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی ضرورت نہیں، انصار عباسی کو بلا کرپوچھ لیں کہ انہیں کس نے یہ بتایاتھا؟ ویسے تو اب بچہ بچہ جانتاہے ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ کے کسی رہنما سے پوچھ لیں کہ یہ آڈیو حکومت کو کس نے دی؟ سوال یہ ہے کہ پھر تو شہباز شریف کی آڈیوز بھی انہیں نے لیک کیں؟ یا ان کے جس سسٹم میں پڑی تھیں وہ سسٹم ہیک ہوا؟ اس آڈیو سے ن لیگ کی آنکھیں کھل جانی چاہیں کہ انہیں پھر خوامخواہ الجھایا جارہا ہے، اصل کردار یہی ہیں پھر تو؟ انہوں نے مزید کہا کہ انصار عباسی صاحب کی پچھلے پانچ ماہ کی خبریں پڑھ لیں، آپ کو پتا چل جائے گا کہ ان کو خبریں کون فیڈ کررہا تھا۔ صدیق جان نے دعویٰ کیا کہ ایک بار پھر بتا رہا ہوں کہ اس آڈیو کا ہیکر والی آڈیوز سے کوئی تعلق نہیں، اس آڈیو کے بارے میں کسی وقت کھل کر بات ہوگی، انشاء اللہ تین مواقع ایسے آئے جب یہ آڈیو جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، صحافیوں کو اہم حکومتی شخصیت نے بتا دیا تھا لیکن پھر یہ نہیں کیا گیا تھا. فہیم اختر نے تبصرہ کیا کہ ہیکر والی گتھی سلجھ گئی۔ موسیٰ ورک نے اس پر کہا کہ ہیکر محض جھانسہ ہے! یہ سارا مواد انکےگھر سےنکل رہا ہےکیونکہ یہ سب کچھ تو انصارعباسی صاحب کے کان میں پہلے ہی پھونکا جاچکاتھا جسے یہ 4جولائی کو چھاپ چکےہیں۔ پہلے قانون کی خلاف ورزی کرکے یہ سب ریکارڈ کیا گیا، اب آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دھجیاں اڑا کے جاری کیا جارہا ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ وہ تمام لفافے اور پٹواری جو کہہ رہے تھے عمران خان کو کیسے پتہ کہ کونسی آڈیو آنے والی ہے مطلب IK کا آڈیو ہیک کرنے والے کیساتھ رابطہ ہے، وہ بتائیں کہ انصار عباسی کو 2 مہینے قبل کیسے پتہ کہ کونسی آڈیو آنے والی ہے اسکا مطلب انصار عباسی کے وزیراعظم کی گفتگو بگ کرنے والوں کیساتھ رابطے ہیں؟؟ اکبر نے تبصرہ کیا کہ جس ٹولے کے مطابق شہباز مریم کے آڈیو لیکس کے پیچھے فیض تھا وہ بتائیں گے عمران خان کی آڈیو کے پیچھے کون سا فاسٹ بالر ہے؟
امریکی سائفر سے متعلق پی ٹی آئی کے سربراہ، سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور اعظم خان کی آڈیو لیک سامنے آ گئی۔ اس آڈیو کلپ میں عمران خان کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی۔ اس پر مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیت ہوئے لکھا کہ آڈیو سے ثابت ہوگیا کہ سائفر ایک حقیقت ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ امریکی سائفر پر میڈیا بات نہیں کرتا تھا اور یہ ایشو تقریبا مرچکا تھا لیکن کم عقلوں سے پھر سے کٹا کھول دیا، اب تحقیقات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ آڈیو ثابت کررہی ہے کہ سائفر کو عمران خان سے چھپانے کی کوشش کی گئی تھی۔ بلاگر مغیث علی نے تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان سائفر سے آگے بڑھ چکے تھے ان کم عقلوں نے پھر سے سائفر کا کٹا کھول دیا، اب پھر سوالات اٹھیں گے، بحث ہوگی میڈیا منیجمنٹ والوں کو 31 توپوں کی سلامی، اپنی ٹیم کی طرف گول کردیا انہوں نے مزید کہا کہ سائفر کھولیں اور قوم کو سچ بتائیں، اتنی سی بات ہے،جب نام سامنے آئیں گے تو لگ پتہ جائے گا صحافی فیضان خان نے لکھا کہ عمران خان اور اعظم خان کی آڈیو اگر اصل ہے تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ سائفر ایک حقیقت ہے جسے چھپانے کی کوشش کی گئی اردو نیوز کے صحافی زبیر احمد خان کا کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر امریکی سائیفر کی تحقیقات کروانے کا اعلان کرے، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا! عیسی نقوی نے طنز کیا کہ ویسے یہ والی آڈیو بھی ایک مخصوص شخص کے آئی بی میں بھرتی کئے ہوئے انسپکٹروں نے ریکارڈ کی تھی؟ صدیق جان کا کہنا تھا کہ اگر اس آڈیو میں دم خم ہوتا تواس وقت ہی جاری کر دی جاتی جب عمران خان نےسائفرپربیانیہ بناناشروع کیاتھا. اس آڈیو کاہیکروالی آڈیوزسےکوئی تعلق نہیں، اور یہ بات آپ کودس ہزارفیصد وثوق سے بتا رہا ہوں، اس آڈیو کے جاری کرنے سے چند گھنٹے معاملہ الجھ سکتا ہے لیکن پھر غبارے سے ہوا نکل جائے گی انہوں نے مزید کہا کہ انصار عباسی صاحب کی پچھلے پانچ ماہ کی خبریں پڑھ لیں، آپ کو پتا چل جائے گا کہ ان کو خبریں کون فیڈ کررہا تھا. بلاگر وقار ملک نے لکھا کہ اللہ کے بندو اس آڈیو سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مراسلہ ایک حقیقت ہے اور عمران خان امریکہ کا نام لئے بغیر سیاسی کھیل کھیلنا چاہ رہے تھے مگر سازشی غداروں نے مجبور کیا اور عمران خان بعد میں کھل کے نام لیا۔۔ نیا پاکستان نامی چینل نے تبصرہ کیا کہ کل تک کہہ رہے تھے سائفر جھوٹ ہے آج خود آڈیو لیک کرکے ثابت کردیا کہ سائفر سچ ہے اور عمران خان آخر وقت تک خارجہ تعلقات کی خاطر امریکہ کا نام نہیں لینا چاہتے تھے جو کے 27 مارچ کی اسلام آباد تقریر سے بھی ثابت ہے سائفر ایک حقیقت ہے۔ آڈیو سے ثابت ہو گیا ڈاکٹر شہبازگل نے لکھا کہ میں بہت پہلے یہ ریکارڈ پر لا چکا تھا کہ سائفر وزیراعظم عمران خان سے چھپایا گیا تھا۔ آج کی آڈیو لیک میں یہ ثابت ہو گیا۔ عمر جٹ نے تبصرہ کیا کہ عمران خان اور ان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی ایک مبینہ آڈیو لیک سامنے آئی ہے جس میں اعظم خان نےسائفر کو تھریٹ قرار دیا اور عمران خان نے اس معاملہ پر خود کوئی فیصلہ کرنے کی بجائے وزیر خارجہ ور سیکرٹری خارجہ کے ساتھ مشاورت کا فیصلہ کیا جس سے یہ کنفرم ہوتا ہے سائفر ایک حقیقت ہے ایکسپریس کے رپورٹر ثاقب ورک نے تبصرہ کیا کہ نئی لیکس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ امریکہ میں مقیم سفیر اسد مجید نے لکھ کر بھیجا تھا کہ ”امریکہ کو ڈیمارچ کریں“ اسکا مطلب ہے کہ امریکہ میں پاکستانی سفیر سے قومی سلامتی کیخلاف بات کی گئی تھی عمر انعام کا کہنا تھا کہ عمران خان کی آڈیو لیک سے ثابت ہوا سائفر سچ تھا، اب اس کو عمران خان سے چھپایا کس نے ؟ وہ کون تھا ؟ فہیم اختر نے لکھا کہ کھیل جاری۔۔۔ ہیکر صاحب زبردست کام جاری رکھیں ، اچھی انٹرٹینمنٹ کرا رہے ہیں آپ پاکستانیوں کی علی سلمان علوی کا کہنا تھا کہ اگر امریکی سائفر میں کچھ نہیں رکھا تو سائفر کی صاف شفاف تحقیقات کرنے میں کیا امر مانع ہے؟ سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن سائفر کی تحقیقات کر کے عمران خان کو غلط ثابت کر دے۔ سائفر کے بارے میں عمران خان کا مؤقف آڈیو لیکس سے مضبوط ہو گا، کمزور نہیں۔ احمد سرفراز نے لکھا کہ نئی لیکس سے صرف یہ کنفرم ہوتا ہے کہ امریکی مراسلہ وزیر اعظم سے چھپانے کی کوشش کی گئی
کراچی میں پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کے فارم ہاؤس قتل ہونےوالے نوجوان ناظم جوکھیو کے اہلخانہ نے ملزمان کو معاف کرتے ہوئے صلح نامہ پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ سینئر صحافی مبشر زیدی نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ انصاف ہوگیا، ناظم جوکھیو کے بھائی نے قاتلوں کو معاف کر دیا۔ مبشری زیدی نے بتایا کہ ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو کا کہنا ہے کہ جام عبدلکریم ہمارے گھر آئے اور ہمارے ساتھ تعزیت کی اور ہم سے معافی مانگی اس کے بعد ہم صلح نامے کے لئے رضامند ہوئے۔ واضح رہے کہ 27 سالہ ناظم جوکھیو کو 3 نومبر 2021 کو کراچی کے علاقے ملیر کے ایک فارم ہاؤس میں تشدد کے بعد قتل کردیا گیا تھا، اس وقت افضل جوکھیو نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے بھائی کو پیپلزپارٹی کے ایم پی اے جام اویس، ایم این اے جام عبدالکریم کے غیر ملکی مہمانوں کی جانب سے سندھ میں تلور کے شکار سے روکنے پر تشدد کرکے قتل کیا گیا تھا۔ ایک صارف نے مبشر زیدی سے سوال کیا کہ کتنے روپوں میں سودا ہوا؟ تو مبشر زیدی نے جواب دیا تین کروڑ۔ فواد چودھری نے بھی اس صلح پر اپنی رائے کا اظہار کیا اور نظام انصاف پر سوالات اٹھا دیے۔ ناظم جوکھیو کے قتل کے کیس میں جام اویس سمیت 6 ملزمان گرفتار ہیں جن پر آج فرد جرم عائد ہونی تھی، تاہم میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جام عبدالکریم کی جانب سے ناظم جوکھیو کے ورثاء کو 4 سے 5 کروڑ روپے دیے گئے ہیں، اور ساتھ ہی ناظم جوکھیو کے بچوں کی کفالت کی ذمہ داری بھی اٹھائی گئی ہے۔ ناظم جوکھیو کےورثاء نے صلح کے بعد عدالت میں حلف نامہ بھی جمع کروادیا ہےجس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان سے صلح ہوچکی ہے لہذا کیس ختم کرنے پر مدعی کو کوئی اعتراض نہیں ہے، عدالت نے قانونی ورثاء سے متعلق اخبار میں اشتہار دیتے ہوئے کیس کی سماعت 15اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں طلباء سے خطاب نے حکومتی حلقوں میں ایک کھلبلی مچادی ہے، صحافی برادری نے اس کی تصدیق کردی ہے۔ سینئر صحافی و اینکر پرسن کامران خان نے عمران خان کی جانب سے جی سی یو میں طلباء سے خطاب پرر دعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے بھی کوئی شک نہیں تھا کہ عمران خان کی مقبولیت کا کلیدی محور نوجوان پاکستانی ہیں پھر خواتین و بیرون ملک پاکستانی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں عمران خان کو سننے کے لئیے طلبہ و طالبات کے عظیم الشان اجتماع نے تصدیق کردی ہے کہ ن لیگی حلقوں میں بجا طور پر کھلبلی مچ گئی ہے۔ دنیا نیوز لاہور کے ڈپٹی بیورو چیف حسن رضا نے عمران خان کے جی سی یو میں خطاب کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ جی سی یونیورسٹی تاریخ کا بڑااجتماع آج دیکھنے کوملا،پوری یونیورسٹی عمران خان کے نعروں سے گونج رہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں طلباء و طالبات عمران خان کو ایک نظر دیکھنے کو ترس رہے تھے،اگر عمران خان نے مسلسل تعلیمی اداروں میں جاناشروع کردیا تو ان کا ووٹ کئی گناہ بڑھ جائے گا،ایسے میں ن لیگ کو پریشانی تو ہوگی۔ اپنی دوسری ٹویٹ میں حسن رضا نے کہا کہ سترہ اگست 2014کو جی سی یونیورسٹی نے نوازشریف کو اعزازی پی ایچ ڈی ڈگری سے نوازا تھا، اس وقت نوازشریف وزیراعظم تھے، تب زبردستی ہال کو بھرا گیا تھا۔ حسن رضا نے کہا کہ آج عمران خان وزیراعظم تو نہیں ہیں لیکن وہی یونیورسٹی ہال تو کیا گراؤنڈ تک بھرے ہوئے تھے اور عمران خان کے شدید نعرے لگے رہے تھے۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں ایک عظیم و شان جلسے سے خطاب کیا تھا جس کےبعد حکومتی اور ن لیگی حلقوں میں بے چینی پائی جاتی ہے، مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت کی جانب سے عمران خان کے جی سی یو میں خطاب پر ردعمل اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف ایکشن اس بے چینی کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت عمران خان کی مقبولیت سے گھبراگئی ہے۔
پاکستانی نژاد کینیڈین شہری 37 سالہ سارہ انعام جسے اس کے شوہر شاہنواز نے بےدردی سے قتل کر دیا، مقتولہ کی آخری انسٹاگرام پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ مبینہ طور پر اپنے قاتل شوہر سے متعلق ہی بہت اچھے الفاظ میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی ہیں۔ سارہ انعام کی آخری انسٹاگرام پوسٹ معروف اینکر پرسن مہر بخاری نے شیئر کی انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سارہ انعام ان کی کلاس فیلو رہ چکی ہیں۔ اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں مقتولہ نے لکھا کہ "اور بالکل اسی طرح اس نے میری زندگی میں رنگ بھر دیا۔ میں نے زندہ محسوس کیا۔ کیونکہ میرے اندر زندگی کا احساس بھی بری طرح ٹوٹ چکا تھا۔ انہوں نے شمس تبریزی کا ایک قول شیئر کیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ "کھنڈرات میں خزانے چھپے ہوئے ہیں، ٹوٹے ہوئے دل خزانے چھپاتے ہیں"۔ سارہ انعام نے مزید لکھا میں نے اسے پہلے تو نہیں دیکھا، لیکن میں نے محسوس کیا کہ اس کی آسانی سے جیتی ہوئی محبتوں اور کھوئی ہوئی محبتوں کی کہانیاں اس گہرے زخم کی تلافی کا ایک طریقہ ہیں جو وہ طویل عرصے سے اٹھائے ہوئے تھے۔ وہ زخم تو ٹھیک ہو گیا لیکن جس کا مجھے خدشہ تھا کہ وہ بدتر ہوتا جا رہا تھا، میں اس کے درد سے پریشان تھی، میں نے دعا کی کہ اسے وہ سکون ملے جس کے لیے وہ ترس رہا تھا۔ اس پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے مہربخاری نے لکھا کہ سارہ تو اُس کی مدد کرنا چاہتی تھی کیا ہی خوبصورت روح تھی وہ۔ مزید برآں مہر بخاری نے اپنے ٹوئٹ میں سارہ انعام کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ اور سارہ کینیڈا میں کلاس فیلو رہ چکی ہیں، سارہ ایک پیاری، مہربان روح تھی، نرمی سے بولنے والی خاتون تھی، یہ اس کی پہلی شادی تھی۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ سارہ نے بہترین جگہوں پر کام کیا، دنیا کا سفر کیا اور اب وہ ایک گھر بسانا چاہتی تھی۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں عمران خان کو مدعو کرنےپر وائس چانسلر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا ہے، حالانکہ وہ خود ماضی میں تعلیمی اداروں میں تقاریر کرچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مریم نواز شریف نے کہا کہ جی سی یونیورسٹی کے احاطےکو ایک فتنہ کے حوالے کرکےوہاں سیاسی جلسے کے انعقاد پر وائس چانسلر کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہے، سیکھنے کی جگہ کو سیاسی نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کرنا ایک ایسا جرم ہے جس کو بغیرسزاکے نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ تاہم مریم نواز شریف کو ماضی بھلا کر یہ ٹویٹ کرنا مہنگا پڑگیا، ٹویٹر صارفین نے ماضی میں مریم نواز کی جانب سے تعلیمی اداروں کے دوروں، تقاریب میں شرکت اور تقاریر سے متعلق ٹویٹس نکال نکال کر انہیں آئینہ دکھایا۔ مغیث علی مریم نواز شریف کی جانب سے لاہور کے ایک تعلیمی ادارے کا دورہ کرنے اور طلبہ میں لیپ ٹاپس کی تقسیم کی ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ یہ حلال دورہ تھا اورعمران خان کا دورہ حرام ہے۔ ٹویٹر صارفین نے مریم نواز شریف کی جانب سے ماضی میں ٹویٹر پر ہی تعلیمی اداروں میں ن لیگ کی سرگرمیوں سے متعلق ٹویٹس ڈھونڈ نکالیں، جنہیں مریم نواز شریف نے بغیرکسی ہچکچاہٹ کے شیئر کیا تھا۔ ان تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مریم نواز شریف یو ای ٹی لاہور میں ایک تقریب کے دوران شہباز شریف کی شرکت پر خراج تحسین پیش کررہی ہیں۔ دوسرا واقعہ بیکن ہاؤس نینشنل یونیورسٹی میں مریم نواز کے اپنے دورے کی تصاویر تھیں، جبکہ لاہور کالج یونیورسٹی میں شہباز شریف کے دورے پر بھی مریم نواز تعریفوں کے پل باندھتی دکھائی دی تھیں۔
پاکستانی شوبز اور ماڈلنگ انڈسٹری کی نامور ماڈل مشک کلیم نے اداکارہ عفت عمر کو دیئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ ان کے والد کو اغوا ہوئے 9 برس گزر گئے ہیں۔ مشک کلیم نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ان کی فیملی نے ان کے والد کو 2013 میں کھو دیا تھا کیونکہ وہ نائجیریا میں تھے اور وہیں پر ان کا اغوا ہوا جس کے بعد آج تک ان کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چلا۔ ماڈل نے بتایا ان کے والد کے لاپتہ ہونے کے بعد ماں نے کوئی نوکری نہیں کی تھی مگر ہمارے پاس والد کی بہت اچھی نوکری ہونے کی وجہ سے سیونگز تھیں جس سے ہم نے پھر سرمایہ کاری کی جس سے ہمارا گھر بہت بہتر طریقے سے چلتا رہا۔ انہوں نے کہا میرا ماننا ہے کہ انسان کو ہر حال میں اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہیے، جب یہ ہوا میرا بڑا بھائی 19 سال کا تھا اور دو چھوٹے بھائی کافی کم عمر تھے، اس وقت مجھے اندازہ ہوا کہ زندگی کتنی غیر متوقع ہے، آپ کو ہر وقت ہر صورتحال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ مشک کلیم نے کہا اس سب کے بعد میری والدہ نے بہت ہمت دکھائی اور میں ان ہی سے متاثر ہوئی، انہوں نے خود ہی ہم چاروں کی پرورش کی، ہمیں پڑھایا، والد کے جانے کے بعد میری امی پتھر کی دیوار بن کر ہمارے سامنے کھڑی ہوئیں۔ یاد رہے کہ مشکل کلیم پاکستان کی واحد ماڈل ہیں جنہوں نے کسی غیر ملکی ماڈلنگ پلیٹ فارم پر ریمپ واک کی ہے وہ مشہور زمانہ میلان فیشن ویک میں حصہ لے کر اپنے جلوے بکھیر چکی ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو لیکس پر انصار عباسی کا ردعمل۔۔ ڈاکٹرارسلان خالد سمیت سوشل میڈیا صارفین کا انصارعباسی کو جواب گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف کی آڈیوز لیک ہوئیں یہ آڈیوز مریم نواز ااور دیگر وفاقی وزراء کے ہمراہ تھیں جس میں بھارت سے مریم نواز کے داماد کیلئے پاور پلانٹ منگوانے، تحریک انصاف کے استعفوں کو منظور کرنے کی سٹریٹجی اور دیگر امور پر گفتگو ہوتی رہی۔ اس پر تمام صحافیوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا جبکہ ن لیگی صحافی آڈیوز کے مواد پر بات کرنے کی بجائے اسے سیکیورٹی ایشو قرار دیتے رہے۔ انصار عباسی جنہوں نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کی آڈیوز پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا تھا، اسے سیکیورٹی رسک قرار دینے پر ہی اکتفا کیا جبکہ تحریک انصاف کی لیکڈ آڈیوز پر وہ تحریک انصاف پر خوب تنقید کے نشتر برساتے رہے۔ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی خیبرپختونخوا کے وزیرخزانہ تیمور جھگڑا اور محسن لغاری کی آڈیوز پر کہا تھا کہ میں یہ گفتگو سن کر حیران ہوں، کوئی سیاست میں اتنا کیسے گرسکتا ہے؟ اپنے ٹوئٹر پیغام میں انصار عباسی نے لکھا کہ آڈیو لیک ایک بڑے سکینڈل کا رخ اختیار کر سکتا ہے جس کے مخلتف پہلو ہیں اور سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ ہمارے ملک کا سب سے اہم ترین سرکاری دفتر میں کی گئی کوئی بات بھی محفوظ نہیں۔ جس پر ڈاکٹرارسلان خالد نے جوابد یا کہ کچھ روز پہلے تک آپ سابق وزیراعظم اور خاتون اول کے مبینہ طور پر فون ٹیپ ہونے اور مبینہ بات چیت کو انکشافات کہہ کر پھیلا رہے تھے، تب یہ نیشنل سیکیورٹی کا مسلہ نہیں تھا لیکن آج شہباز اور بیٹی مریم کی دفعہ سیکیورٹی مسلہ بن گیا۔اب جب اس منافقت کو ایکسپوز کرو تو ہمیں بدتمیز کہا جاتا ہے صحافی طارق متین نے جواب دیا کہ سر، اس سے پہلے آپ پی ٹی آئی لیکڈ آڈیوز پر انکشاف اور سازش وغیرہ کر رہے تھے اب شہباز شریف آفس میں ہیں تو دفتر کی فکر پڑ گئی ہے۔ کیسے سر ایسے کیسے؟ ارم زعیم نے انصارعباسی کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ کیسے کرلیتے ہیں آپ ویسے کیا یہ آڈیو لیک سن کر آپ حیران نہیں ہیں؟ آپ نے کہا تھا کوئی سیاست کے لیے اتنا کیسے گر سکتا ہے کیا آج یہ کہنے کی ہمت نہیں ہورہی؟ کیا یہ کُھلا تضاد نہیں؟ ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ کل تک جب پی ٹی آئی کے کسی لیڈر کی آڈیو لیک ہوتی تھی تو آپ بریکنگ نیوز دے رہے ہوتے تھے اور آج جب آپ کے لیڈر کی آڈیو لیک ہوئی ہے تو پیٹ میں درد شروع ہو گیا۔ یا منافقت تیرا ہی آسرا ایک اور سوشل میڈیا صارف نے جواب دیا کہ دیکھیں معیار دوہرا نہیں رکھنا چاہیے ۔ آمنہ احمد کا کہنا تھا کہ خطرناک پہلو تب کہاں تھا جب تحریک انصاف کی ویڈیوز آئیں تھیں؟ اب شریف خاندان کی پاکستان دشمنی کُھل کر سامنے آئی ھے تو بات بھی اُسی پر ھونی چاھیے حسن خان نے تبصرہ کیا کہ اگر یہ تحریک انصاف کے لیڈر کی ہوتی تو حلال تھی لیکن
وزیراعظم شہباز شریف کی مریم نوا ز کے داماد سے متعلق گفتگو کی مبینہ آڈیو ٹیپ سامنے آگئی ہے جس میں ایک شخص سے گفتگو میں مبینہ طور پر شہباز شریف کو بتایا جارہا ہےکہ مریم نواز اپنے داماد کیلئے بھارت سے پاور پلانٹ درآمد کرنے کا کہہ رہی ہیں۔ اسکے علاوہ وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہونے والے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور وفاقی وزراء کے اجلاس کی آڈیو لیک ہو گئی۔ آڈیو میں مبینہ طور پر ن لیگی رہنما اور وفاقی وزراء پی ٹی آئی اراکینِ اسمبلی کے استعفوں پر بات کر رہے ہیں جس میں وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰه، خواجہ آصف، ایاز صادق سمیت دیگر رہنماؤں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں طلعت حسین کا کہنا تھا کہ شہباز شریف لیک سے پتا چلا کہ کہ پی ایم آفس مکمل طور پر بگڈ ہے ۔دوسرا پاکستان کے کسی وزیراعظم کی کوئ بات چیت محفوظ نہیں۔ تیسرا بگ کیا مواد لیک کرنے میں کوئ رکاوٹ یا ہچکچاہٹ نہیں صرف موقع کی مناسبت درکار ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بگنگ کو روکنے والے تمام ادارے ناکام ہیں اور مزید لیکس ہوں گی۔ ایک اور ٹوئٹر پیغام میں طلعت حسین نے لکھا کہ شہباز حکومت آیڈیو لیکس تہلکہ خیز ہیں۔ وزیر اعظم کو دی گئی رپورٹ کے مطابق جاسوسی کے عمل میں دوسرے طریقوں کے علاوہ موبائل کے سپیکر کے ذریعے بات چیت سنی اور ریکارڈ کی گئی۔ انہوں مزید کہا کہ اگر یہ کسی فرد یا گروہ نے کیا ہے تو اس سے خطرناک اور کیا ہو گا۔ اور اگر اندر سے ہوا تو وہ اس سے بھی برا۔ غریدہ فاروقی کا اس پر کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو لیکس انتہائی سنگین سیکورٹی مسئلہ ہے۔ اس کی فوری اور کڑی تفتیش لازم ہے اور حقیقت عوام کے سامنے لائی جانی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کن عناصر نے یہ کام کیا ہےاور اس کا مقصد کیا ہے۔ یہ مخصوص جاسوسی کب سے ممکن پائی ہے؛ کئی اھم سوالات ہیں جنکا براہِراست تعلق ملکی سلامتی سے ہے۔
وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہونے والے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور وفاقی وزراء کے اجلاس کی آڈیو لیک ہو گئی۔ آڈیو میں مبینہ طور پر ن لیگی رہنما اور وفاقی وزراء پی ٹی آئی اراکینِ اسمبلی کے استعفوں پر بات کر رہے ہیں۔ لیک ہونے والی آڈیو میں وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰه، خواجہ آصف، ایاز صادق ، اعظم نذیر تارڑ سمیت دیگر رہنماؤں کی آوازیں سنی جا سکتی ہی جس میں پاکستان تحریک انصاف کے مستعفی ارکان سے متعلق حتمی منظوری لندن سے لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیو لیک کے مطابق ایک نامعلوم شخص نے کہا کہ تیس تیس ارکان کو نوٹس دے رہے ہیں، جس پر ایاز صادق نے کہا ہم لسٹ بنا کر دیں گے، کہ کس کس کو ملنا ہے، اس کی اپروول لیڈرشپ دے گی۔ انھوں نے کہا 6 تاریخ کوجن 30 لوگوں نے پیش ہونا ہے ان میں سے چھ، سات کے استعفے منظور کر لیں گے۔ آڈیو لیک میں رانا ثنا نے کہا اس معاملے کو میاں صاحب سے کلیئر کروا لیں گے، ایاز صادق نے کہا جن کے استعفے قبول نہیں کرنے کہہ دیں گے کہ دستخط ٹھیک نہیں تھے، رانا ثنا اللہ بولے وہ لوگ دوبارہ ہاؤس میں آئیں استعفے دینے۔ مبینہ آڈیو میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس میں دیر نہ کریں۔ جس پر خواجہ آصف کہتے ہیں کہ 6 تاریخ کے بعد ہمارے پاس اختیار ہوگا کہ کسے رکھنا ہے اور کسے نہیں۔ اس پر وزیر اعظم شہبازشریف کہتے ہیں کہ اگر اسی طرح چار یا پانچ روز نکلتے جائیں گے تو ان میں کھلبلی مچ جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی مریم نوا ز کے داماد سے متعلق گفتگو کی مبینہ آڈیو ٹیپ سامنے آگئی ہے جس میں ایک شخص سے گفتگو میں مبینہ طور پر شہباز شریف کو بتایا جارہا ہےکہ مریم نواز اپنے داماد کیلئے بھارت سے پاور پلانٹ درآمد کرنے کا کہہ رہی ہیں۔ علاوہ ازیں مریم نواز اور وزیراعظم شہبازشریف کے درمیان بھی گفتگو ہوئی جبکہ وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہونے والے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور وفاقی وزراء کے اجلاس کی آڈیو لیک ہو گئی۔آڈیو میں مبینہ طور پر ن لیگی رہنما اور وفاقی وزراء پی ٹی آئی اراکینِ اسمبلی کے استعفوں پر بات کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان کا آفس ڈیٹا جس طرح ڈارک ویب پر فروخت کیلئے پیش کیا گیا یہ ہمارے ہاں سائبر سیکیورٹی کے حالات بتاتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیز خصوصاً آئی بی کی بہت بڑی ناکامی ہے فوادچوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ظاہر ہے سیاسی معاملات کے علاوہ سیکیورٹی اور خارجہ موضوعات پر بھی اہم گفتگو اب سب کے ہاتھ میں ہے دریں اثناء سردار ایازصادق، شہبازشریف،رانا ثناء اللہ کی مبینہ آڈیو لیک بھی سامنے آئی جس میں مستعفی ارکان سے متعلق حتمی منظوری لندن سے لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس میں رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ ان کے استعفے میاں صاحب سے منظور کروالیں گے۔ اس پر فوادچوہدری نے کہا کہ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کیلئے قابل غور جنہیں گمراہ کیا گیا تھا کہ استعفے اسپیکر نے منظور کئے۔ فوادچوہدری نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے استعفوں سے متلعق یہ گفتگو اعظم نذیرتارڑ، راناثناء اللہ، خواجہ آصف، ایازصادق اور وزیراعظم شہبازشریف کے درمیان ہورہی ہے
جنگ گروپ سے وابستہ انصار عباسی نے اپنے کالم میں پی ٹی آئی کارکنان کو بدتمیز اور بے کردار قرار دے دیا۔ انصار عباسی نے اپنے کالم کا لنگ ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہخان صاحب ،زرا سوچیے! آخر وجہ کیا ہے کہ وہ عمران خان جو نوجوان نسل کی تربیت اور کردار سازی کی بات کرتا ہے، اُس کے اپنے فالورز اور سوشل میڈیا بدتمیزی بدتہذیبی اور گالم گلوچ میں سب سے آگے ہیں؟ انصار عباسی کے کالم پر جہاں پی ٹی آئی کی جانب سے سخت جواب دیا گیا وہیں سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں نے بھی سوالات اٹھا دیے۔ صحافی جویریہ صدیق نے انصار عباسی سے سوال کرتے ہوئے لکھا کہ سوشل میڈیا پر چھوٹی بچی شہربانو کے خلاف ن لیگ کے فالورز نے بدتمیزی گالی گلوچ کا بازار گرم کردیا۔ ایسی غلیظ باتیں کی جو ایک نابالغ بچی کو سمجھ بھی نہیں آئی ہونگی۔ مریم نواز کے نام آپ کالم کب لکھیں گے کہ وہ اپنے فالورز کی اصلاح کریں؟ صحافی ارم زعیم نے انصار عباسی کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ بے صبری سے انتظار ہے اچھا موقع ہے غلط ثابت کردیں سب کو کہ آپ منافق تو بلکل بھی نہیں لکھ ہی ڈالیں بسم اللّٰہ کریں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سابق وزیراعظم عمران خان کی فین شہر بانو نے ٹویٹر پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ: کرائم منسٹر پاکستان شہباز شریف جا رہے ہیں لندن میں ملکہ برطانیہ کا سوگ منانے، وہ شریف فیملی جو میتوں کو پارسل کر دیتی ہے، جو ماؤں کے جنازوں میں شامل نہیں ہوتی، پنجابی کا محاورہ ہے نا "ماں پا لے نال مر گئی تے دھی دا ناں رضائی"۔ اس ٹویٹ کے بعد ن لیگ کی جانب سے شہر بانو کے خلاف سوشل میڈیا پر منظم مہم شروع کی گئی جس میں لیگی کارکنان کے غلیظ حملوں کے ساتھ ساتھ مخصوص صحافی بھی اس مہم کا حصہ بنے اور چھوٹی بچی کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کیا۔ شہربانو پر تنقید کرنے والوں کے سکرین شاٹس شئیر کرتے ہوئے خاتون صحافی جویریہ صدیق نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ ایک کم سن بچی شہربانو ہے اس کے خلاف ن لیگ کے فالورز مہم چلا رہے ہیں، اب کہاں ہیں آزادی رائے کے چمپئن؟ سیاستدان صحافی اور ایف آئی اے؟؟پنجاب میں بیٹیوں کے ساتھ ایسا سلوک ہوتا ہے؟ انہوں نے ایک سوشل میڈیا صارف میمونہ جو شہر بانو پر تنقید کر رہی ہے کے بارے لکھا کہ اس کے پیچھے کون غلیظ انسان چھپا ہے؟؟ سینئر صحافی وکالم نگار منصور احمد قریشی نے ویڈیو کے ردعمل میں شہر بانو کو زومبی سے تشبیہ دیتے ہوئے لکھا کہ ، آپکی ماماں نے آپ کی صورت میں Zombie تیار کی ہے ان کو بہت مبارک ۔ وہ خود پیچھے بیٹھ کر آپ کو بدتمیز بنا کر سامنے لا رہی ہیں ۔ آپ کی ابھی یہ حالت ہے تو بڑے ہو کر آپ کی کیا حالت ہو گی ؟ مسلم لیگ ن کی رہنما حنا پرویز بٹ نے ویڈیو کے ردعمل میں اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: افسوس اس بچی کی والدہ پر کہ اپنے بچوں کو کیا سکھا رہی ہے؟؟؟ کونسی مائیں ہیں جو اپنے بچوں کی ایسی تربیت کر کے فخر محسوس کرتی ہیں؟؟؟ خاتون صحافی وکالم نگار نورین حیدر نے ویڈیو کے ردعمل میں اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: اس بچی کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ عمران نیازی نے پاکستان میں ایسی نسل تیار کی ہے۔ چھوٹی عمر میں ایسے زہر اگلتے بچے بہت ہی بُرے اور بھونڈے لگتے ہیں۔ ان کے والدین پر بھی نفرین ہی بھیجی جا سکتی ہے۔ خاتون صحافی ایلیہ زہرہ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: پاکستان تحریک انصاف نے غیر مہذب نوجوانوں اور اخلاقی اقدار یا ہمدردی سے عاری بچوں کی ایک نسل تیار کر دی ہے، یہی عمران خان کی آخری میراث ہوگی۔ دریں اثنا شہربانو نے اپنے اوپر ہونے والی تنقید پر ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: مجھے اور میری فیملی کو لگاتار سوشل میڈیا پر ہراساں کیا جا رہا ہے ۔اس فاشسٹ حکومت نے ہم سے آزادی اظہار رائے کا حق بھی چھین لیا ہے اور ینگ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جاتا ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی صاحبزادی بختاور بھٹو اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان آمنے سامنے آگئے، دونوں کے درمیان سوشل میڈیا پر لفظی جنگ جاری ہے۔ ٹوئٹر پر عالمگیر خان نے بختاور بھٹو کو مخاطب کیا اور تنقیدی ٹویٹ میں لکھا کہ بختاور زرداری کہاں ہیں؟ جنہوں نے موجودہ سیلابی صورتھال میں مجھ پر تنقید کی تھی،میں سندھ میں ہوں، سیلاب سے متاثر ہونے والے اپنے سندھی بھائیوں کی خدمت کر رہا ہوں،مجھے پتہ چلا ہے کہ شہزادی بختاور اپنے بچے کی سالگرہ میں مصروف ہیں۔ عالمگیر کی تنقید پر بختاور بھی چپ نہ رہیں، جوابی ٹویٹ میں کہا کہ میں اپنے بیٹے کی سالگرہ کا کیک نہیں کاٹ رہی بلکہ اپنی سالگرہ کا کیک کاٹ رہی ہوں، شکر ہے کہ میں اللّٰہ کے سامنے جوابدہ ہوں جو میرے اعمال اور کردار کا فیصلہ کرتا ہے۔ بختاور اور عالمگیر کے درمیان لفظی جنگ پر سوشل میڈیا صارفین بھی میدان میں آگئے، بختاور بھٹو کے حامیوں نے ٹوئٹس کی بھرمار کردی، سعید چنا نے بختاور کی حمایت میں لکھا کہ یہ تصویر پرانی ہے۔ مریم نے بھی بختاور کی حمایت کردی، لکھا یہ لوگ کچھ بھی کہہ دیتے ہیں ، آپ کو فرق نہیں پڑھنا چاہئے، علی نواز نے لکھا کہ پہلے سیلاب زدگان کیلیے اپنا کوئی کردار ادا کرو عالمگیر خان پھر تنقید کرو تمہاری کے پی کی حکومت دور دور تک نظر نہیں آرہی بس باتوں سے لوگوں کو بے وقوف بنارہے ہو۔
شازیہ مری کی ایک خاتون کو 25 ہزار امداد دینے کی ویڈیو ٹوئٹر نے ٹوئٹررولز کی خلاف ورزی قرار دیکر ڈیلیٹ کردی جسے ٹویٹر نے ڈیلیٹ کردیا تفصیلات کے مطابق سینئر رہنما پاکستان پیپلزپارٹی ورکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مزاری کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک خاتون کو 25 ہزار روپے امداد دینے کی ویڈیو شیئر کی گئی جسے ٹوئٹر نے ڈیلیٹ کردیا https://pbs.twimg.com/media/FdNmXSDXoAYyBuB?format=jpg&name=large ویڈیو شئیر کرتے ہوئے انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے سیلاب متاثرین کے لیے اعلان کردہ 25 ہزار روپے امداد ملنے پر قمبرشہداد کوٹ کی اس سیلاب متاثرہ خاتون کی آنکھوں میں خوشی واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ https://pbs.twimg.com/media/FdNmXR5WAAAWIWC?format=jpg&name=large انہوں نے مزید لکھا کہ: 25 ہزار روپے کی امداد ان لوگوں کے لیے بہت معنی رکھتی ہے جنہوں نے سیلاب میں اپنا سب کچھ کھو دیا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سیلاب باقی متاثرہ خاندانوں تک رسائی کا کام بھرپور طریقے سے کر رہی ہے۔ شازیہ عطا مری کی جانب سے سیلاب متاثرہ خاتون کی ویڈیو شیئر کیے جانے اور ممبر قومی اسمبلی کے ٹویٹر پیغام پر سوشل میڈیا صارفین شدید تنقید کر رہے ہیں۔ سینئر صحافی وتجزیہ نگار اطہر کاظمی نے اپنے جوابی ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: اگرچہ عوام کے پیسے سے وزراء کو مراعات دی جاتی ہیں لیکن کیا کبھی ہم سوچ سکتے ہیں حکومتی وزاء کو کیمرے کے سامنے کیش تنخواہ اور مراعات دیتے ہوئے ان کے چہروں سے چھلکنے والی خوشی قوم کو دکھائی جائے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ: کیا عوام کا پیسہ عوام کو دیتے ہوئے ان کی عزت نفس کو ایسے مجروح کرنا ضروری ہے؟ شازیہ عطا مری کی طرف سے جاری ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار مبشر زیدی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: دکھ ہوا ایک غریب کی غربت کو پبلسٹی کے استعمال کرنے کے لئے۔ اس طرح دیں کہ ان کی عزت قائم رکھیں۔ دریں اثنا شازیہ عطا مری نے ویڈیو شیئر کرنے پر مختلف سوشل میڈیا صارفین کو تنقید کا جواب دیا۔ انہوں نے سینئر صحافی مبشر زیدی کے ٹویٹر پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے لکھاکہ : ویڈیو شیئر کرنے کا مقصد اس مشکل وقت میں خوشی بانٹنا تھا مگر ہر شخص ایک ہی چیز کو کا الگ الگ زاویے سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیسے گن کر دینا کٹوتی کو روکنے کے لیئے ضروری ہے۔ آپ نے میرے پیغام کو منفی انداز میں دیکھا ہے، میں نے مثبت انداز میں، فرق صرف اتنا ہے۔
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کیلئے قومی کرکٹ ٹیم کی کٹ کو سوشل میڈیا صارفین نے تربوز سے تشبیہ دینا شروع کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹی 20 ورلڈ کپ کیلئے قومی ٹیم کی کٹ کی نمائش کردی ہے ، پیلےاور سبز رنگ کے امتزاج سے بنی اس کٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے تبصرے شروع کردیئےہیں، سوشل میڈیا صارفین کےتبصروں کے بعد ہیش ٹیگ "تربوز" ٹویٹر کی ٹرینڈنگ لسٹ میں آگیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے پاکستانی ٹیم کی کٹ کو تربوز جبکہ بھارتی ٹیم کی کٹ کوباتھ روم واش 'ہارپک' سےتشبیہ دے کر تربوز بمقابلہ ہارپک کا ٹرینڈ بھی چلادیا ہے۔ ڈاکٹر منصور نامی ایک صارف نے کہا کہ اچھا اس وجہ سے ٹویٹر پر 'تربوز' ٹرینڈ کررہا ہے۔ صباءزہرہ نے نسیم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "یہ میرا پسندیدہ تربوز ہے"۔ مہر گلریزنے لکھا کہ ہمیں جرسی سےکوئی غرض نہیں ہے، ہمیں میدان میں کارکردگی چاہیے۔ یامان شاہد نامی صارف نے نئی کٹ کے پوسٹر کوشیئرکرتے ہوئےلکھا"انکل ایک تربوز دیدیں"۔ علی نے لکھا کہ ڈی ہائیڈریشن میں مبتلا کھلاڑیوں کیلئے تربوز کٹ متعارف کروائی گئی۔ عدنان نامی صارف نے لکھا کہ یہ تربوز کہاں سےاٹھا لیا، اس کٹ سے اچھی تو پہلے والی ہی تھی۔ عامر علی نے کہا کہ تربوز اندر سے اچھا ہوتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ ہماری جرسی اندر سے اچھی ہے، تو ثابت ہوا کہ ہمارا اسکواڈ بہترین ہے۔ زیشان حیدر نامی صارف نے کٹ کےبجائے ٹی20 ورلڈ کپ کی ٹرافی کو آڑےہاتھوں لینے کا مشورہ دیتے ہوئے ٹرافی کو کین کے اسٹول(موڑہے) سے تشبیہ دیدی۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین کے تبصروں کےدوران ایک صارف نے مثبت پہلو سامنےرکھتے ہوئے کہا کہ کٹ پر تنقید کرنے سے پہلے یہ جان لیں کہ اس کٹ پر کھلاڑی کے نام اور نمبر کو ایسے پرنٹ کیا گیا ہےجیسےیہ آدھا پانی میں ڈوب گیا ہے، اس کا مقصد پاکستان کے سیلاب زدگان کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے۔
پاکستانی ماڈل ایان علی نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کے بڑھتے وزن پر ہونے والی سوشل میڈیا تنقید پر جواب دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹویٹر پر ایان علی نے اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں بلاول بھٹو زرداری کو سوشل میڈیا تنقید سے بچانے کیلئے وزن بڑھنے سے متعلق خود پر گزری کہانی بیان کی۔ ایان علی نے اپنی2017 اور 2021 کی تصاویرشیئر کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے ٹرول فارم نے گزشتہ ہفتہ پستی کی نئی حدوں کو تب چھوا جب اس نے ایک قومی سیاستدان کے بڑھتے وزن پر پھبتیاں کسیں مہذب دنیا میں Fat Shaming ایک Hate Crime ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے سوچا آج آپ کو اس کے متعلق بتاوں اور خود Cardiomyopathy سے جوجنے کے بعد اپنی Weight Struggle سے آگاہ کروں، یہ Weight Struggle ہماری داستاں ہے کہ کیسے ہم 60 کلو 100 کلو تک اور پھر واپس 58 کلو تک پہنچے۔ ایان علی نے کہا کہ کچھ ناہنجار ٹرول اپنی دیھاڑی لگانے کے لیے جب Fat Shamming کرتے ہیں تو کئی بیچاروں کا دل دکھاتے ہیں ہم کیوں نہ اُن کا حوصلہ بڑھائیں۔ ماڈل ایان علی نے کہا کہ 2015 میں جب ہم مجھےایک جعلی سیاسی مقدمے میں جیل بھیجا گیا، تو فیصلہ کیا کہ دنیا کے سامنے ہمیشہ ایک مسکراتا چہرہ رکھنا ہے تاکہ رقیب خوش نہ ہوں اور دوست پریشان نہ ہوں یہ مسکراتا چہرہ سب نے دیکھا مگر اس مسکراتے چہرے کے پیچھے کا کرونک Depression، Stress اور Anxiety کسی نے نہ دیکھی۔ اگلے 2 سال تک یہ بیماریاں بڑھتی چلی گئیں، ہر ہفتے ایک نیاکیس کھول دیا جاتا، جیل کی جسمانی و ذہنی تشدد کی باقیات بھی ساتھ رہیں، اور نیشنل ٹی وی پر غلیظ ترین کردار کشی مسلسل تنہا رہنے پر مجبور کرتی انہوں نے مزید کہا کہ ان سب عوامل میری ذہنی صحت کو ہمہ وقت دباؤ میں رکھتے نتیجتاً ہماری Mobility کم ہوتی چلی گئی اور Stress Eating بڑھتی چلی گئی ساتھ ہی ساتھ Panic Attacks کا ایک سلسلہ بھی شروع ہوا جنہوں نے Stress Eating کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ماڈل ایان علی نے لکھا کہ کیونکہ پاکستان میں 24/7 کی Surveillance میں کسی ڈاکٹر کے پاس جانا ممکن نہ تھا لہذا ہر بیماری کا علاج خوش خوراکی میں تلاش کیا اس کا انجام یہ ہوا کہ وزن بڑھتے بڑھتے 90 کلو تک جا پہنچا،اس کے نتیجے میں ای سی ایل سے نام نکلنے اور دبئی پہنچنے کے کچھ ہی ماہ بعد پہلے Heart Attack کا سامنا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس Heart Attack کی وجہ مسلسل اسٹریس اور بڑھا ہوا وزن تھا ہسپتال میں لیٹے لیٹے یہ وزن 10 کلو مزید بڑھ گیا اور 100 کلو تک پہنچ گیا جب ڈاکٹر نے ڈسچارج رپورٹ دی تو ساتھ کہا کہ اگر وزن کم نہ کیا تو اگلا Heart Attack ساتھ عدم روانگی کا پروانہ بھی لا سکتا ہے۔ ایان علی نے لکھا کہ مریں ہمارے دشمن، سوچا اگر مرنا ہی ہے تو Overexertion سے کیوں نہ مر جائیں ہسپتال سے نکلنے کے بعد Exercise کا ایسا پروگرام منتخب کیا جو صرف Male Professional Athletes منتخب کرتے تھے سب نے کہا لڑکی ہو اتنا تو وزن ہی نہیں اُٹھا سکو گی کیسے کرو گی ہم نے کہا کریں گے تو دیکھ لینا کیسے کیا۔ منی لانڈرنگ کے کیسز کا سامنا کرنے والی ماڈل نے لکھا کہ یہ واقعی مشکل تھا، دوست اور گھروالے ساتھ نا دیتےتو شائدہمت ٹوٹ جاتی، ان کی دی ہمت کی وجہ سے میں نے وہ کردکھایا جو میل ایتھلیٹس بھی نہیں کرسکتے،میں نے 6 ماہ میں 40 کلو وزن کم کیا اور الحمداللہ آج روبہ صحت ہوں۔ ایان علی نے کہا کہ آپ کے ارد گرد اگر کوئی بڑھتے وزن کا شکار ہے تو اس کی وجہ چند چھپی ہوئی ذہنی و جسمانی بیماریاں ہیں اِن بیماریوں کی تشخیص میں اُن کی مدد کریں اور پھر اُنہیں یہ حوصلہ دیں کہ وہ اس وزن سے چھٹکارا پا سکتے ہیں آپ کا حوصلہ اُن سے معجزےکروائے گا۔ ماڈل نے لکھا کہ کسی کے مشکل وقت میں اُن کا مزاق اُڑانا غیر اخلاقی، غیر انسانی و غیر اسلامی ہے، ایسی حرکتوں کودیکھ کر رپورٹ کرنا چاہیے، اللہ ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے امین یا رب العالمین۔ ماڈل ایان علی نے اپنی ٹویٹس کے آخر میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا۔ واضح رہے کہ پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر بلاول بھٹو کے وزن کا مذاق اڑایا گیا تھا اور ان کا موازنہ عمران خان کی فٹنس سے کیا گیا تھا۔
توہین عدالت کیس میں سابق چیف جج گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ رانا شمیم اپنے بیان حلفی سے منحرف ہو گئے۔ انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیا معافی نامہ داخل کرادیا۔انہوں نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ خود کو عدالتی رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں ۔ رانا شمیم کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروائے گئے جواب کے متن کے مطابق 10 نومبر 2021ء کا میرا بیان حلفی درست ہے نہ اس کی ضرورت تھی۔ بیان حلفی میں جج کا نام مس انڈر اسٹینڈنگ کی وجہ سے شامل ہوا۔ معزز جج کا نام غلطی سے بیان حلفی میں ذکر کرنے پر شرمندہ ہوں اور معافی مانگتا ہوں ۔ یہ غلطی دراصل نہیں ہونی چاہیے تھی۔ بیان حلفی کا مکمل کنٹنٹ واپس لیتا ہوں۔ راناشمیم کی معافی پر ڈاکٹرارسلان خالد نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ رانا شمیم کا بیان حلفی سے لاتعلقی پر اب جب تحقیقات اگر آگے بڑھیں تو معلوم ہوگا کہ نوازشریف کے ایما پر جنگ/نیوز گروپ اور انصار عباسی نے کس قدر نچلے درجے پر جا کر عدلیہ کے خلاف سازش کی۔ جھوٹی ٹیپ بنائی، یہ معاملہ بہت سیریس ہے اور اسکی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے جس پر انصار عباسی بھی سامنے آگئے اور ڈاکٹرارسلان خالد کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ارسلان بیٹا۔ ٹیویٹ کرنے سے پہلے اور میرے خلاف ٹرینڈ چلانے سے پہلے اس کیس کے حقائق پڑھ لیتے تو بہتر ہوتا۔ لیکن آپ کی تو ڈیوٹی ہی جھوٹے پروپیگنڈہ کرنا ہے، دوسروں کو غدار بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رانا شمیم کا جو بیان ہم نے رپورٹ کیا اُس کی اصل کاپی اسلام آباد ہائیکورٹ نے کھلی عدالت میں وصول کی۔ اپنے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں انصار عباسی نے کہا کہ آج بھی رانا شمیم نے یہ نہیں کہا کہ جو جنگ گروپ نے شائع کیا وہ غلط تھا کیوں کہ رانا شمیم کا ایفیڈیوٹ تو عدالت پاس پہنچ چکا اور اُس کا مواد سو فیصد وہی تھا جو ہم نے شائع کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج رانا شمیم نے اپنا بیان بدلا ہے یا یوں کہیں ایک یو ٹرن لیا جس کا جواب ہمیں نہیں رانا صاحب کو دینا ہے۔ انصارعباسی کو جواب دیتے ہوئے ڈاکٹرارسلان خالد نے لکھا کہ انصار انکل۔کیا یہ حقیقت نہیں کہ رانا شمیم کے اس بیان حلفی کو لے کر جنگ/جیو نے پوری کیمپین کی اور مریم نواز کی پیشی سے بالکل پہلے یہ سٹوری کی گئی تاکہ بیٹی مریم کو فائدہ ہوسکے؟اور ناراض کیوں ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کا ہی تو مطالبہ کیا ہے کہ اب عدالت اس کیس کی جڑ تک جائے۔ واضح رہے کہ رانا شمیم کا لندن میں اوتھ کمشنر کے سامنے بیان حلفی ریکارڈ کرایا گیا تھا جس کے مطابق رانا شمیم نے کہا تھا کہ انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی فون پر گفتگو سنی، ثاقب نثار ہائی کورٹ کے جج کو نواز شریف کیس میں ہدایات دے رہے تھے۔ یہ بیان حلفی سب سے پہلے جنگ جیو کے صحافی انصارعباسی نے چھاپا جس پر ایک طوفان کھڑا ہوگیا، ن لیگی رہنماؤں نے اسے بنیاد بناکر کہا کہ ثابت ہوگیا کہ نوازشریف بے قصور ہیں ،جیو گروپ نے اس بیان حلفی کو بنیاد بناکر خوب کمپین چلائی، بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس لے لیا
شہبازشریف کے دورہ ازبکستان کی مہم چلانے والے ٹک ٹاکرز نے ویڈیوز ڈیلیٹ کرکے صفائیاں دینا شروع کردیں ٹک ٹاکر حارث علی نے تنقید کی زد میں آنے کے بعد ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں اور تحریک انصاف کے حق میں کمپین چلانا شروع کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کراچی مسائل کا گڑھ ہے، پلاننگ نہ ہونے کی وجہ سے گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے، اب کیا کرنا ہے، کیسے بدلنا ہے کراچی؟ اسکے لئے بلے کو ووٹ دو۔ مناہل ملک نامی ٹک ٹاکرز نے کہا کہ ہمارا مقصد کسی پارٹی کو سپورٹ کرنا ہرگز نہیں تھا بلکہ پاکستان میں جو چیزیں اچھی ہورہی ہیں اسکو ہائی لائٹ کرنا تھا۔ اسکا کہنا تھا کہ ہمیں سیاسی جماعتوں سے باہر نکل کر پاکستان کو سپورٹ کرنا چاہئےاور پاکستان پر دھیان دینا چاہئے ایک ٹک ٹاکر نے اعتراف کیا کہ یہ ایک پروموشنل ویڈیو تھی جو صرف میں نے نہیں بنائی۔ ندیم نانی والا نامی ٹک ٹاکرز نے انکشاف کیا کہ اسکے پاس بھی آفر آئی تھی کہ 50 ہزار روپے دے رہے ہیں، شہبازشریف کے حق میں ویڈیو بنادو جس پر میں نے انکار کردیا تھا۔ تحریک انصاف کی رہنما مسرت چیمہ نے اس پر کہا کہ شہباز شریف کی میڈیا ٹیم نے سیلاب زدگان کو پیسے پہنچانے کی بجائے ٹک ٹاکرز سے خبرنامہ پڑھوا دیا اور اب بچارے ٹک ٹاکرز اپنی صفائیاں دے رہے ہیں. اس وقت ان کی مقبولیت اتنی گر چکی ہے کہ لوگ پیسے لے کے بھی ان کے حق میں بات نہیں کر پا رہے۔
لیگی رہنما احسن اقبال کہتے ہیں کہ جاوید لطیف میرے ساتھی ہیں مگر ادب سے کہوں گا اگر عمران مذہب کارڈ کھیل رہا ہے تو ہمیں اسکی وکٹ پہ نہیں کھیلنا اسکا سیاست سے مقابلہ کرنا ہے اسکے پاس دکھانے کو کچھ نہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے جسم میں نفرت کی گولی موجود ہے،جو سیاست میں مخالفین کو نیچا دکھانےکیلئے مذہبی کارڈ کے استعمال سے روکتی ہے۔ جاوید لطیف نے کہا تھا کہ جب عمران خان نیا پاکستان بنا رہے تھے تو کراچی میں قادیانیوں کے یونٹس فعال ہو گئے تھے، اور کیا عمران خان نے غیر ملکی میڈیا کو دیے گیے انٹرویو میں نہیں کہا تھا کہ قادیانیوں کو مذہبی آزادی دی جائے گی۔ وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا تھا کہ عمران خان ملک میں فتنہ و فساد برپا کرنا چاہتے ہیں، عمران خان مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں،عمران خان کا فتنہ چل نکلا تو ملک میں خون ریزی ہوگی، ریاستی اداروں کا احترام ہے،سیاسی جماعتوں کے لیے دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان اداروں کو للکار رہے ہیں،اگر عمران خان کو روکا نہ گیا تو شدید عوامی رد عمل آسکتا ہے،عمران خان اقتدار کے لیے مارا مارا پھر رہا ہے، اقتدار کے لیے اس کا انحصار سلیکشن کمیٹی پر تھا، اب اس کا انحصار امریکیوں پر ہوگیا ہے،ادارے عمران خان کی باتوں کا نوٹس لیں، عمران خان کو این آر او نہیں دیا جائے گا۔ جاوید لطیف کے ریمارکس پر نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کے ساتھ صرف سیاسی نظریات نہیں بلکہ مذہبی نظریات کی وجہ سے بھی شامل ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں بنائی گئی پالیسیز حضور صلی اللہ والہ وسلم کے ساتھ پیار اور احترام کا ثبوت ہیں۔ جاوید لطیف کے عمران خان سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اسد قیصر نے کہا تھا کہ عمران خان امت مسلمہ کے لیڈر بن گئے ہیں، انہوں نے اسلاموفوبیا پر دنیا بھر میں بات کی، تحریک انصاف وحدت کی علامت ہے، اس میں تمام قومیتوں کے لوگ ہیں، خیبر پختونخوا میں سود کے خلاف بل پاس کیا گیا،جاوید لطیف نے لوگوں کو عمران خان کے خلاف اکسایا، اس کی مذمت کرتے ہیں۔
مائزہ حمید گجر کے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کیلئے اپنے ٹویٹر پیغام میں خنزیر اور سالا جیسے لفظ استعمال کرنے پر سوشل میڈیا صارفین اپنے شدید غصے کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ ٹویٹر پرمائزہ حمید خنزیرنی کا ہیش ٹیگ چلایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین مختلف قسم کے تبصرے کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق یہ سارا معاملہ تب شروع ہوا جب رہنما مسلم لیگ ن مائزہ حمید گجر نے اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام میں سابق وزیراعظم عمران خان کے لیے خنزیر اور سالا جیسے الفاظ استعمال کیے جس کے جواب میں سینئر صحافی وتجزیہ نگار طارق متین نے طنزیہ طور پر اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: کس حال میں ہیں؟ مریم نوازشریف صاحبہ یہ خنزیر اور سالا وغیرہ کیا ہیں؟ اس سے قبل رہنما ن لیگ مائزہ حمید گجر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا تھا کہ: زیادہ ضرورت مند تو اس وقت عمران خنزیر ہی ہے، بے روزگار جو ہو گیا ہے، سالااب اپنے خرچے ایسے ہی پورے کرے گا۔ ویسے کوئی اس سے پوچھے کہ اس نے اب تک تقریباً گیارہ جلسے کر لیے ہیں اور ان تمام جلسوں کا کل ملا کے خرچہ چار سے پانچ ارب بنتا ہے یہ پیسہ کہا ں سے آ رہا ہے اور کون دے رہا!! سینئر صحافی اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ رحیق عباسی نے مائزہ حمید گجر کے ٹویٹ کے جواب میں اپنے پیغام میں لکھا کہ: یہ ایم این اے صاحبہ ہیں۔۔۔ مریم نواز کی تربیت یافتہ ہیں۔۔۔ ان کے الفاظ دیکھیں۔۔ اور عبرت پکڑیں کہ انسان سیاست میں کس حد تک گر سکتا ہے ۔۔ اللہ ہی بچائے ! سینئر صحافی وتجزیہ نگار عمران ریاض خان نے مائزہ حمید گجر کے ٹویٹر پیغام کے جواب میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: الفاظ کا چناؤ بتا رہا ہے کہ حالات کدھر جا رہے ہیں۔ رہنما مسلم لیگ مائزہ حمید گجر نے مائزہ حمید خنزیرنی کا ہیش ٹیگ چلانے کے جواب میں اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: فتنہ پوری دنیا میں ہمیں اسی طرح ذلیل اور رسوا کروائے گا کوئی اب اس کے گلے میں پٹہ ڈال دے مہربانی ہوگی اس کی! ایک اور ٹویٹر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ: ہر وقت بولتے تھے ٹکر کے لوگ، ٹکر کے لوگ، جب ٹکر کے لوگ ملے تو ایسے بھاگے کے پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھا!