معروف گلوکار اور پی ٹی آئی رہنما ابرارالحق نے تحریک انصاف چھوڑدی، تحریک انصاف چھوڑتے ہوئے ابرارالحق شدید دکھ، رنج کے عالم میں نظر آئے اور انہوں نے روتے ہوئے نظم پڑھ کر تحریک انصاف کو الوداع کہا۔
اسکے اگلے ہی روز لوگوں نے ایک اور منظردیکھا جب ابرارالحق لندن میں علیم خان کے ہاؤسنگ پراجیکٹ کے زیراہتمام ایک کنسرٹ میں گاتے ہوئے نظر آئے جس پر وہ شدید تنقید کا نشانہ بنے۔ سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ اگر ابرارالحق نے یہی کرنا تھا تو کم از کم ایک دو ہفتے کا بریک ہی لے لیتے، اگر اگلے دن کنسرٹ ہی کرنا تھا تو ایک دن پہلے رونے دھونے کا ڈرامہ کرنیکی کیا ضرورت تھی۔
صحافی طارق متین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ابرار الحق لاھور میں رونے کے بعد علیم خان کے فنکشن مین جا کر شرکت کی۔ ایک دن بعد افسوس، پشیمانی، رونا دھونا سب غائب تھا۔میں پریشان ہوں کہ ایک دن بعد کیسے باہر جاکر آہوں آہوں کرلیتے ہیں۔
مقدس فاروق اعوان نے تبصرہ کیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان اس وقت جیلوں میں ہیں جو باہر ہیں وہ بھی گھٹن زدہ ماحول اور دیگر بہن بھائیوں کے لیے فکر مند ہیں، ابرار الحق کم از کم ہفتے دو کا تو بریک لے لیتے، پیسے آنے جانے والی چیز ہے،آزادی کے گانے بنانے والےاپنے گانوں پر جھومنے والوں کے لیے تھوڑی ہمدردی تو دکھاتے
عدیل کا کہنا تھا کہ ابھی ابرار الحق کا ناچتے گاتے ہوے ایک کلپ دیکھا بےشرمی کی انتہا ہے ویسے! ادھر پوری قوم کی نیندیں حرام ہوئی وی ہیں، اور یہ کل بیٹھا مگھرمچھ کے آنسو بہا رہا تھا اور آج لندن میں کھڑا ٹھمکے لگا رہا ہے
جمیل فاروقی نے لکھا کہ شاید ابرارالحق کو اندازہ نہیں تھا کہ لوگ چاہے لندن کے ہوں یا لاہور کے ، دل گرفتگی اور مگرمچھ کے آنسوؤں کے درمیان فرق کرنا بخوبی جانتے ہیں
بلال بشیر نے تبصرہ کیا کہ ابرار الحق آپکا انجام جواد احمد سے بھی زیادہ بھیانک ہو گا ابھی تو ابتدائے عشق ہے روتا ہے آگے آگے دیکھ ہوتا ہے کیا
عمرجٹ نے لکھا کہ کیسے منافق ہیں یار کل تک جو ابرالحق قابل نفرت تھا آج اس ابرارلحق کی عزت و تکریم کے لیکچر دے رہے ہیں۔پی ٹی آئی میں تھا تو ابرارلحق دنیا کا گھٹیا ترین گویا تھا آج پی ٹی آئی چھوڑ کے لندن اپنی پارٹی کے لیے گانے پہنچا تو مقدس ہوگیا۔۔او منافقو کتھے کھلو وی جاو۔۔