سوشل میڈیا کی خبریں

بدترین سیلابی صورتحال سے متاثر دنیا کے سامنے مدد کیلئےہاتھ پھیلانے والے پاکستان کے حکمرانوں کے بارے میں بین الاقوامی برادری کے تاثرات سامنے آگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی ادارے "لیڈبائبل "آسٹریلیا نے پاکستان میں سیلاب کے بعدپیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی جس کا عنوان تھا " ملک کے متعدد علاقے چھوٹے سمندر کی شکل اختیار کرگئے، پاکستان کی دنیا سے مدد کیلئے اپیل"۔ اس رپورٹ پر دنیا بھر کے صارفین نے ردعمل دیا اور پاکستانی حکمرانوں کے بارے میں اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ جیسن بیلی نامی ایک صارف نے لکھا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم پاکستان بھیجنے کیلئے 10 ملین ڈالر تک کی امداد اکھٹی کرسکتے ہیں،مگر یہ امداد متاثرین تک نہیں پہنچے گی، ہم وہ امداد یہیں استعمال کرسکتے ہیں۔ مارک ٹرانٹر نے کہا کہ آسٹریلیا ملین ڈالرز بھیجے گا جو براہ راست پاکستانی حکمرانوں کے پاس جائیں گے، عوام کو یہ نظر بھی نہیں آئیں گے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ پاکستان میں ہر سال مون سون کا موسم آتا ہے اور نتائج ہر سال تقریبا ایسے ہی ہوتے ہیں، کیا یہ لوگ کوئی منصوبہ بندی نہیں کرتے؟ ڈیمز نہیں بناتے؟ سیلاب سے بچاؤکی منصوبہ بندی نہیں کرتے؟ بلکہ ہمیشہ دنیا سے مدد کیلئے اپیلیں کرتے دکھائی دیتے ہیں، مگر طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں کرتے؟ ڈینیئل جانسن نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان موجودہ حکومت سے زیادہ 5ملین کی امداد جمع کرلی ہے، ان کی ٹیلی تھون میں اوور سیز پاکستانیوں نے زبردست کارکردگی دکھائی۔ جیکی پرس نے لکھا کہ پاکستان کو امداد میں نقد رقم دینے سے بہتر ہے انہیں انجینئر ز اور ہنر مند لوگ بھجوائے جائیں جو ان کیلئے امریکی طرز پر سیلابی پانی کی نکاسی کا نظام بنائیں، نقد رقم حکومتی اراکین کیلئے گولڈ پلیٹڈ ٹیپس میں تبدیل ہوجاتی ہیں جیسا ہم نے ماضی میں دیکھا ہے۔ ڈیلیا لاسن نے کہا کہ پرانے تجزبےکی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کو کسی بھی ایمرجنسی کے دوران دی گئی رقم ان تک نہیں پہنچتی تو سچ میں اس کے حقدار ہیں، پاکستان کی امیر حکمران کلاس اس عطیہ کو چرا لیتی ہے۔
عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت۔۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی اسلام آباد ہائیکورٹ پر طنز کرنے پر اتر آئے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں سعید غنی کا کہنا تھا کہ اگر توقع کے مطابق لاڈلا غلطی کا احساس کرلے تو مسئلہ ختم ان کا مزید کہنا تھا کہ باقی جو توہین عدالت پر نااہل ہوئے وہ پاکستانی شہری تھے لاڈلے تھوڑی تھے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ لاڈلے ہم تمہیں چھوڑنا چاہتے ہیں تم خوامخواہ ہمیں تنگ کررہے ہو سات دن بعد آنا جان چھوڑ دیں گے۔ طنز کےتیر برساتے ہوئے انکا مزید کہنا تھا کہ سائلین کی جانب سے معزز عدالتوں سے اپنے فیصلوں پر نظرثانی کا تو سنتے رہے ہیں لیکن عدالت کی جانب سے کسی سائل سے اپنے جواب پر نظرثانی کی درخواست پہلی بار سنا ہے
مسلم لیگ ن کی نائب صد مریم نوازشریف کی جانب سےسیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے حوالےسے سوشل میڈیا پر ایک نیا موضوع زیر بحث آگیا ہے،صارفین نے مریم پر انجلینا جولی کا فیشن کاپی کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورےکےموقع پر مریم نواز شریف نے سیاہ لباس پر سیاہ رنگ کی ہی چادراوڑھ رکھی تھی،سوشل میڈیا صارفین نے ان کےاس انداز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہالی ووڈ اسٹار انجلینا جولی کی نقل قرار دیا۔ ایک صارف نے انجلینا جولی کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ آپ جتنی مرضی کوشش کرلیں آپ انجلینا جولی جیساحلیہ اور برتاؤ نہیں بناسکتیں۔ ایک اور صارف نے لکھا مریم نواز شریف انجلینا جولی بننے کی کوشش کررہی ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نےکہا کہ مریم نواز اتنے دن تک انجلینا جولی جیسے لباس کا انتظار کررہی تھیں، متاثرین نے خود بتایا ہے کہ مریم صرف فوٹو شوٹ کیلئے آئی تھیں اور انہوں نے کسی کی کوئی مدد نہیں کی،پھر مریم نواز شریف پریشان ہوتی ہیں کہ ہم عمران خان کی حمایت کیوں کرتے ہیں۔ علاؤالدین راجپوت نے مریم نواز اور انجلینا کی تصویر شیئر کرتے ہوئے انہیں "کاپی کیٹ" کا لقب دیدیا۔ واضح رہے کہ2010 کے سیلاب میں ہالی ووڈ اسٹارانجلینا جولی پاکستان آئی تھیں اور انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا تھا، اس موقع پر انہوں سیاہ لباس پہن رکھا تھااوروہ سیلاب متاثرہ خواتین سے گھل مل گئی تھیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل فلڈریسپونس اینڈ کورڈینشن سینٹر کے قیام کی منظوری دیدی ہے، رہنما تحریک انصاف نے اس اقدام کو عمران خان کی نقل قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں بدترین سیلابی صورتحال کے پیش نظر نیشنل فلڈ ایمرجنسی کےاجلاس ہوا، وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ اس اجلاس میں ہم نے سیلاب کی تباہی سے متعلق ادارہ جاتی ردعمل فراہم کرنے کے لیے نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر کے قیام کی منظوری دی ہے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں یہ مرکز وفاقی وزراء، مسلح افواج کے نمائندوں، وزرائے اعلیٰ اور ماہرین پر مشتمل ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ مرکز ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حکام، عطیات دینے والےلوگوں اور سرکاری اداروں کے درمیان ایک پل کا کام کرے گا۔ یہ تازہ ترین معلومات اکٹھا کرے گا، اس کا تجزیہ کرے گا اور اسے متعلقہ سرکاری ایجنسیوں تک پہنچائے گا۔ یہ ادارہ انفراسٹرکچر کی بحالی سمیت بچاؤ اور ریلیف کے کاموں پر بھی نظررکھے گا۔ رہنما تحریک انصاف اظہر مشہوانی نے اس اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے اسےعمران خان کے این سی او سی کی نقل قرار دیا اور کہا کہ بالآخر حکومت نے درست سمت میں ایک قدم لے ہی لیا۔
مسلم لیگ ن کےقائد میاں نواز شریف کی تقریر ٹی وی چینلز پر براہ راست نشر ہونے پر سوشل میڈیا صارفین نے سوالات اٹھاناشروع کردیئےہیں۔ تفصیلات کےمطابق مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے ملک میں سیلاب متاثرین کی امداد کے حوالے سے اہم ویڈیو خطاب کیا جسے پاکستان ٹیلی ویژن سمیت تمام ٹی وی چینلز نے براہ راست نشر کیا گیا، سوشل میڈیا صارفین نےنواز شریف کی ٹی وی پر واپسی کے حوالےسے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے اندرون خانہ کوئی ڈیل طےپاگئی ہے۔ کچھ صارفین نے عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنےپر پابندی اور نوازشریف کی تقریر نشر کرنے کے اس اقدام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ پاکستان تحریک انصاف کےآفیشل ٹویٹر ہینڈل سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ " پاکستان کی عدالتوں سے جھوٹ بول کر مفرور مجرم نواز شریف کے خطاب پر تو پابندی تھی، کب اور کیسے ختم ہوئی کسی کو معلوم نہیں, اور دوسری جانب عمران خان کی لائیو تقاریر پر پابندی لگا رکھی ہے"۔ پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ ایسا کرنے سے قوم نوازشریف جیسے بزدل بھگوڑے کو لیڈر نہیں مان لے گی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے دوسرے بیان میں کہا گیا پاکستان کی عدالتوں سے جھوٹ بول کر پاکستان سے مفرور سزا یافتہ مجرم کو عوام کے پیسے سے چلتے سرکاری ٹی وی پر کوریج دی جا رہی ہے۔ صحافی سیف اعوان نے کہا کہ آج عمران خان کی تقریر دکھانے پر پابندی ہےجبکہ نواز شریف کی تقریر براہ راست دکھائی جارہی ہے، وقت بدلتےدیر نہیں لگتی۔ نجی ٹی وی چینل کےاینکر علی ممتاز نے انکشاف کیا کہ میاں نواز شریف کی سکرین پے واپسی۔لگتا ہے معاملات طے ہو گئے۔دوسری طرف عمران خان کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پی ٹی وی واقع قومی چینل ہے تو کل عمران خان کی سیلاب متاثرین کے کیے ٹیلی تھون کو براہ راست نشر کرے۔ دنیا نیوزاسلام آباد کے بیورو چیف عدیل وڑائچ نے لکھا کہ نواز شریف کی تقریر دکھانے پرتو پابندی تھی؟ یہ کب اورکیسے ختم ہوئی؟ کسی کو معلوم نہی، اس عمل سے عمران کا کیس مضبوط ہوگا۔ ولید اکبر نیازی بولےکہ عدالتی مفرور کے خطاب پر پابندی لگائ گئ تھی اور آج انہیں نیشنل ٹی وی پر دکھایا جا رہا۔۔ یہ کیسی ریاست ہے؟ یہاں کیسے قانون ہیں؟ یہاں عدل کے کیا میعار ہیں؟ ارسلان بلوچ نامی صارف بولے کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں خان صاحب کی لائیو تقریر پر پابندی کے معاملے پر،نواز شریف کی تقریر کی لائیو کوریج کی ویڈیو لازمی پیش کریں۔ سعید بلوچ نے کہا کہ اگرنواز شریف کی تقریر پر عائد پابندی عدالت نےختم نہیں کی تویہ کیایہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں؟عدالت سےمفرورایک اشتہاری جس نےفوج اوراس کےاعلیٰ افسران کےخلاف ہرزہ سرائی کی اسکی تقریرسرکاری ٹی وی لائیو چل رہی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں وہ ہیلی کاپٹر پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ کررہے ہیں۔ اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف ہیلی کاپٹر سے سیلاب زدگان کیلئے امدادی سامان کے تھیلے پھینک رہے ہیں اور لوگ پانی میں تھیلے پکڑنے کیلئے بھاگ رہے ہیں۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے پر اینکر کامران خان خاموش نہ رہ سکے اور شہبازشریف پر طنز کردیا۔ اپنے ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف بلاول بھٹو دل سیلاب زدگان محبت سے لبریز ہیں اندرون سندھ سیلاب زدگان تباہی نظارہ کے لئے کل ہیلی کاپٹر پر سوار ہوئے تو ہیلی کاپٹر میں چار ٹھیلے راشن رکھ لئیے فوٹو گرافربٹھا لیا شہباز بلاول صاحب نے 4 تھیلے تباہ برباد عوام پر لڑھکائے تو قومی تشہیر لے لئے وڈیو جاری فرمائی دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس پر ردعمل دیا اور کہا کہ شہبازشریف اگر مدد کرنا چاہتے ہیں تو کریں لیکن کسی کی عزت نفس کو مجروح نہ کریں۔ قاضی جلال کا کہنا تھا کہ جو کام وزیر اعظم شہباز شریف سندھ اور بلوچستان میں ہیلی کاپٹر سے کر رہیں ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں وہ کام ایک اسسٹنٹ کمشنر اور فوجی جوان کر رہا ہے دوسری جانب ن لیگی سوشل میڈیا صارفین کامران خان کو برا بھلا کہتے رہے اور شہبازشریف کا دفاع کرتے رہے کہ زمینی راستہ کٹ چکا تھا اسلئے شہبازشریف کو فضائی راستے سے سیلاب زدگان کی امداد کرنا پڑی۔ شاہ احمد نورانی کے صاحبزادے اویس نورانی نے کامران خان پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ کامران خان صاحب آپ بے شرم ہی نہیں بے حس بھی ہیں۔
عمران خان کی لفافہ صحافیوں پر تنقید۔۔ سلیم صافی اپنے اوپر لے بیٹھے۔۔ عمران خان کو عمران لفافی کہہ دیا۔ جہلم جلسے کے دوران عمران خان نے تقریر کے دوران لفافہ صحافیوں پر تنقید کی جس میں انکا کہنا تھا کہ اخباروں کے اندر کمپین چل رہی ہے، فرینڈلی میڈیا، لفافے والے صحافی، ایک میڈیا ہاؤس جو ہمیشہ پیسے لیکر چوروں کا تحفظ کرتا ہے۔ عمران خان نے تنقید کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ جانتے ہیں کہ لفافہ صحافی کون ہے؟ فرینڈلی میڈیا ہاؤس کون ہے؟ اپنے خطاب کے دوران عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ اس وقت سیاست نہیں کرنی چاہئے، جلسے نہیں کرنے چاہئے، لفافو! کان کھول کر سن لو، ضمیر فروش صحافیو! سن لو! میں سیاست نہیں کررہا، میں حقیقی آزادی کی جنگ لڑرہا ہوں۔ اس پر سلیم صافی بھڑک اٹھے اور عمران خان کو عمران لفافی کہتے ہوئے کہا کہ تمہاری ساری زندگی لفافوں پر گزری ہے۔ سلیم صافی کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف سے پلاٹ لیا۔ گولڈ سمتھ کے لفافوں سے بچے پال رہے ہو۔ تمہارے لفافوں میں جہاز اور لینڈ کروزر آتے ہیں۔ تمہیں حکمرانی بھی لفافوں میں پڑے ووٹوں سے دلوائی گئی۔ اور آج جب سیلاب زدگان کی بات آئی ہے تو آپ کو فیڈریزنگ بری لگی۔ واضح رہے کہ کچھ دن پہلے عمران خان نے سلیم صافی کو سلیم لفافی کہا تھا جس کے ردعمل میں سلیم صافی نے عمران خان کو عمران لفافی کہہ کر مخاطب کیا۔
انصار عباسی جو کہ نجی انگریزی اخبار کے عہدیدار ہیں ان کا موجودہ حکومت سے لگاؤ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے کیونکہ وہ اس حکومت کے دور اقتدار میں آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کے حامی دکھائی دیتے ہیں جبکہ ماضی میں وہ اس پیکج کے خلاف رہے ہیں۔ صرف سوشل میڈیا پر ان کے بیانات کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ آج وہ جس پیکج کی مخالفت کرنے پر کے پی حکومت کو نیچا رکھا رہے ہیں وہ پہلے اسی پیکج کے کتنے سخت مخالف تھے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے آئی ایم ایف شرائط پر عملدرآمد کیلئے وفاقی حکومت کو انکار کیا تو انصار عباسی نے لکھا کہ یہ اپنی سیاست کیلئے پاکستان کو سری لنکا بنانا چاہتے ہیں؟ یہ کیسی سیاست ہے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا پاکستان کو سری لنکا بنانے کے مترادف ہے، سیاست کی خاطر ملک کا نقصان کرنا شرمناک ہے، امید ہے عمران خان اس کا نوٹس لیں گے۔ جبکہ ماضی میں وہ اسی ایک اعشاریہ 2 ارب ڈالر کے پیکج پر تنقید میں کہتے رہے ہیں کہ آئی ایم ایف پاکستانی معیشت کی تباہی کے مشن پر ہے۔ ماضی میں انصارعباسی کہتے رہے کہ پاکستان کوتباہی کیلئے آئی ایم ایف کے حوالے کردیا گیا، پاکستانی کرنسی کو ڈالر کے مقابلے میں اتنا گرایا گیا کہ پاکستانی معیشت ہی تباہ ہوجائے انصار عباسی عمران خان حکومت میں مشورے دیتے رہے کہ آئی ایم ایف کے ٹریپ میں مت آئیں۔ علاوہ ازیں وہ یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ ڈالر ایک سو اکسٹھ روپے پچاس پیسے پر پہنچ چکا ہے جس کا مطلب ہے کہ آئی ایم ایف ڈیل کا مطلب عالمی مالیاتی ادارے کے آگے گھٹنے ٹیکنا ہے۔ یہ بیل آؤٹ پیکج نہیں بلکہ سیل آؤٹ پیکج ہے۔
گزشتہ روز جہلم جلسے کے دوران عمران خان نے تقریر کے دوران لفافہ صحافیوں پر تنقید کی جس میں انکا کہنا تھا کہ اخباروں کے اندر کمپین چل رہی ہے، فرینڈلی میڈیا، لفافے والے صحافی، ایک میڈیا ہاؤس جو ہمیشہ پیسے لیکر چوروں کا تحفظ کرتا ہے۔ اپنے خطاب کے دوران عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ اس وقت سیاست نہیں کرنی چاہئے، جلسے نہیں کرنے چاہئے، لفافو! کان کھول کر سن لو، ضمیر فروش صحافیو! سن لو! میں سیاست نہیں کررہا، میں حقیقی آزادی کی جنگ لڑرہا ہوں۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں کسی چینل یا صحافی کا نام نہیں لیا تھا لیکن احسن اقبال اسے جیو ٹی وی سمجھ بیٹھے اور عمران خان 2010 میں جیو کے تعاون کی گئی ٹیلی تھون سےمتعلق ٹویٹ کردی ۔ یادرہے گزشتہ روز سابق وزیراعظم عمران خان نے ملک میں بدترین سیلاب سےمتاثر ہونےوالے لوگوں کی بحالی کیلئے امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے بین الاقوامی ٹیلی تھون کا اعلان کیا تھا۔ عمران خان کی مخصوص چینل پر تنقید اور فنڈریزنگ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے احسن اقبال 2010 میں عمران خان اور جیو/جنگ گروپ کے مالک میر خلیل الرحمان فاؤنڈیشن کی جانب سے مشترکہ طور پر اس وقت کے سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے کی جانے والی ٹیلی تھون کی تفصیلات سامنے لےآئے۔ عمران خان اور میر خلیل الرحمان کی اس فنڈ ریزنگ مہم کو "پکار" کا نام دیا گیا تھا اور اس ٹیلی تھون کے دوران 1ارب روپے سے زائد کے عطیات اکھٹے کیے گئے تھے۔ احسن اقبال نے یہ تفصیلات شیئرکرتے ہوئے کہا کہ2010 میں عمران نیازی نے ان کا کاندھا استعمال کر کے جنہیں آج وہ برا بھلا کہتا ہے اربوں روپے سیلاب ذدگان کے نام پہ جمع کئے اور وعدہ کیا کہ وہ لاکھوں مکان بنائے گا، کھاد بیج کسانوں میں تقسیم کرے گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ مگر آج تک کسی نے نا وہ مکان دیکھے نہ ہی کسی غریب کو کھاد اور بیج نصیب ہوئے۔ سوشل میڈیا صارفین بھی احسن اقبال کو جواب دینے میں پیچھے نہ رہے اور کہا کہ کبھی کہتے ہو کہ سیلاب ہے سیاست چھوڑو اور خود ہی سیاست کرنا شروع کردیتے ہو،آپ کو فکر یہ نہیں کہ ان کو برا کہہ رہا ہے آپ کو فکر ہے یہ لوگ ہم سے زیادہ خان صاحب پہ اعتماد کیوں کر رہے ہیں۔۔ اس موقع پر سوشل میڈیا صارفین نے 2010 میں جمع ہونیوالی رقم سے متعلق تفصیلات بھی شئیر کیں کہ یہ پیسہ کہاں کہاں خرچ ہوا۔
ایشیا کپ کے لیے فاسٹ بائولر حسن علی کو پلیئنگ الیون کا حصہ بنا لیا گیا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر میمز بننے بنانا شروع کر دیں۔ ایشیا کپ کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بائولر محمد وسیم کے انجرڈ ہونے پر فاسٹ باؤلر حسن علی کو پلیئنگ الیون کا حصہ بنا لیا گیا ہے ۔ سابق کرکٹرز کی طرف سے حسن علی کو ٹیم میں شامل کرنے پر مختلف تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ سابق فاسٹ بائولر تنویر احمد نے حسن علی کی ٹیم میں شمولیت پر کہا کہ وہ تو انجرڈ تھے پھر انہیں کیسے ٹیم میں شامل کر لیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے میر حمزہ کو ٹیم میں شامل کیوں نہیں کیا گیا۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی شاداب خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایشیا کپ میں شاہین آفریدی اور وسیم جونیئر کی کمی کو محسوس کریں گے۔ حسن علی ہمیشہ میچ ونر ثابت ہوئے ہیں، اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے، ہمیں یقین ہے کہ وہ خود کو میچ ونر ثابت کریں گے۔ یہ ٹیم گیم ہےانفرادی کھیل نہیں، ہمیں بولروں پر بھی اعتماد ہے۔ ایشیا کپ کے لیے سابق کرکٹرز کی طرف سے فاسٹ بائولر حسن علی کو پلیئنگ الیون کا حصہ بننے پر جہاں آوازیں اٹھ رہی ہیں وہیں شائقین کرکٹ نے دلچسپ میمز بنا کر شیئر کرنا شروع کر دی ہیں، شائقین کرکٹ کی جانب سے بنائی گئی کچھ میمز دیکھے:
سندھ کے شمالی ضلع لاڑکانہ جسے بھٹو کا شہر مانا جاتا ہے اس شہر میں سیلاب متاثرین کی حالت زار یہ ہے کہ کئی پہروں کے بھوکے سیلاب متاثرین خوراک کو ترس رہے ہیں اور جب خوراک ملتی ہے تو درجن بھر افراد کیلئے محض 2 روٹیاں۔ تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ سے ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں لاڑکانہ کی رہائشی خاتون جس کا گھر سیلاب سے متاثر ہو چکا ہے وہ اپنے آٹھ بچوں میں دو روٹیاں تقسیم کر رہی ہے۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو دیکھ کر لوگ غمزدہ ہو گئے اور وڈیروں سے سوال کرنے لگے کہ کیا کوئی ان کی مدد نہیں کر سکتا تھا؟ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیسے ہی ماں روٹی کے ٹکڑے کرکے انہیں تقسیم کرتی ہیں تو روٹی کو دیکھنے والے بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ آ جاتی ہے۔ بچے ماں کے گرد کھڑے ہوکر "ماں مجھے بھی دو" کی صدائیں لگاتے ہیں۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صحافی سنجے سادھوانی نے لکھا کہ ماں کے پاس دو روٹیاں تھیں، جنہیں انہوں نے 8 بچوں میں تقسیم کردیا۔ ویڈیو دیکھنے کے بعد لوگوں نے اسے شیئر کیا اور اس پر افسوس کا اظہار کیا اور ساتھ ہی سیلاب متاثرین کی مشکلات کی کمی کی دعائیں بھی کیں۔ ایک صارف نے کہا کہ وہ پاکستانی جن کے نام پر اربوں روپے کا قرضے لے رہےہیں ان کی اوقات اتنی بھی نہیں کہ انہیں روٹی ہی مل سکے؟ 33 ارب ڈالر کون کھا گیا ہے؟ تانیہ سلیم پلیجو نے کہا کہ سندھ اور باقی صوبائی حکومتوں پر کڑی آزمائش کا وقت ہے۔ قادر بخش نے کہا کہ انتہائی خوفناک اور دل دہلا دینے والی صورتحال جو یہاں کی اشرافیہ کیلئے کئی سوالات اٹھا رہے ہیں، اس طرح کے بدترین حالات تو جنگ میں بھی نہیں ہوتے۔
احسن اقبال سمیت موجودہ وفاقی حکومت آئی ایم ایف کے سہارے چلنا چاہ رہی ہے اور آئی ایم ایف سے ملنے والی رقم کو ہی اپنی بقا مان رہی ہے تاہم ماضی میں اس حکومت میں شامل وزرا آئی ایم ایف ڈیل کو وطن فروشی سمیت نجانے کیا کیا کہتے رہے ہیں۔ احسن اقبال نے اب ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا کہ پی ٹی آئی اور عمران نیازی انا پرستی میں اندھے ہو چکے ہیں اور اب ملک کے مفاد سے کھیل کر ثابت کر رہے ہیں کہ فارن فنڈنگ مفت میں نہیں ملتی۔ آئی ایم ایف ڈیل کے حق میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عالمی مالیاتی ادارے سے معاہدے کو سبوتاژ کر کے یہ پاکستانی معیشت کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ مگر انشااللہ کامیاب نہیں ہونگے پاکستان آگے بڑھے گا۔ ان کے اس ٹوئٹ کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ان کے ماضی کے بیان اور موجودہ مؤقف کو لیکر پوسٹمارٹم کر دیا ہے۔ شفیق زیدی نے کہا کہ جتنے سنہری الفاظ آپ نے عمران خان کی آئی ایم ایف ڈیل پر ادا کئے تھے بہت ہے۔ خاموشی سے سو جائیں اگر میڈیا پر دوبارہ چل گئے تو عزت کہیں کی نہیں رہے گی۔ ایک صارف نے کہا کہ تحریک انصاف کبھی ایسے معاہدوں کی حامی نہیں ہوگی بقول ن لیگی رہنماؤں کے "آئی ایم ایف معاہدہ ملکی خودمختاری کا سودا ہے." ن لیگ کے دور میں پاکستان نہیں صرف شریف خاندان ہی آگے بڑھا ہے. قوم کو چونا نا لگائیں حالات بدل چکے۔ عثمان نے کہا کہ تم لوگ ملک لوٹ کے کھا گئے ہو ۔ ہمیں آئی ایم ایف کی مہنگائی اب مزید نہیں چاہیے عمر بن معاذ نے اسد عمر کی آئی ایم ایف ڈیل سے متعلق گفتگو شیئر کی جس میں انہوں نے یہ سارا پروپیگنڈا مسترد کر دیا ہے۔ مدثر نے کہا کہ صوبائی خودمختاری مہذب دنیا میں فائدہ دیتی ہے جہاں ایک مہذب معاشرہ اور مہذب قوم رہتی ہو، ہمارے جیسی قوم کو یہ راس نہیں اب وقت ہے 18ویں ترمیم کے بارے میں سنجیدہ طور پر سوچنے کا کیونکہ اس ترمیم نے اب تک کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں دیا البته مستقبل میں ایک بڑی تباہی کی نوید دے رہی عرفان اجمل نے کہا عزت معاب ارسطو صاحب اس سیلابی کیفیت اور صورتحال کے بعد گورنمنٹ بجٹ عوام پر خرچ کرنے کی بجائے اس کو سنبھال کر رکھے تو لعنت ہے ایسی گورمنٹ پے۔ اسلام الدین نے کہا سیلاب متاثرین اور قبائلی علاقوں کے دہشت گردی سے متاثرہ لوگوں کے لئے فنڈز مانگنا اب جرم بن گیا، خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق سے درخواست کی کہ صوبہ سیلاب نے تباہ ہوا انہیں ان کے فنڈز فوری فراہم کریں جس پر ان کے خلاف ملک دشمنی کا فتویٰ لگا دیا گیا۔ قوم کو یہ کیا پیغام دیا جارہا ہے؟ یاد رہے کہ آئی ایم ایف سے ہونے والی اسی ڈیل پر ماضی میں احسن اقبال کہہ چکے ہیں کہ قائداعظم نے ہمیں آزادی دلائی لیکن عمران خان نے ہمیں آئی ایم ایف کے آگے بیچ ڈالا ہے۔ وہ اس حوالے سے سوشل میڈیا پیغام بھی جاری کر چکے ہیں۔ اس پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اے قائد ہم شرمندہ ہیں! جس اسٹیٹ بینک کو آپ نے پاکستان کی مالیاتی خود مختاری کی علامت قرار دیا تھا اسے وطن فروشوں نے ایک ارب ڈالر کے عوض بیچ ڈالا اور آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا۔ اس بیان پر بھی صارفین نے کھل کر تنقید کی اور صدیق نے لکھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کرنا تو ملک کی خودمختاری خوددادی پر کمپرومائز کرنا نہیں ہوتا؟ علی رضا نے کہا قائداعظم نے آزادی دی، عمران نیازی نے آئی ایم ایف کا غلام بنادیا، قوم کو سب یاد ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر ایمل خان ولی نے ملک میں تباہ کن سیلاب پر ٹویٹ کیا کہ سوچیں، آج اگر کالاباغ ڈیم بنا ہوتا تو کتنی تباہی ہونی تھی انہوں نےمزید کہا کہ ہم اپنے اکابرین کے مشکور ہیں جنہوں نے ہمیں اس تباہی سے بچایا، اس سیلابی صورتحال میں تمام متاثرین کے ساتھ شریک ہیں اور ہر علاقے میں خدائی خدمتگار آرگنائزیشن اور عوامی نیشنل پارٹی کے رضاکار میدان میں ہیں۔ ایمل خان ولی کے اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا،اور شدید تنقید کا نشانہ بنایا، ملک خرم خان نے لکھا کہ آپ کے اکابرین نے کالاباغ ڈیم نہ بننے دے کرنہ صرف خدائی نعمت کوپاکستانی قوم کےلیےزحمت بنادیا بلکہ ساتھ ہی بھارت کو بھی یہ موقع دیا کہ وہ ہمارے دریائے سندہ پر لا تعداد ڈیم بننا کر اسی پانی کو اپنے لیے نعمت بنا سکے اور جب چاہے اپنے ڈیموں کے گیٹ کھول کر پاکستان کیطرف سیلاب چھوڑ دے۔ میر محمد علی خان نے ٹویٹ کیا کہ ایک بھارتی فلم میں سیاستدان وِیلن اسمبلی میں کھڑے ہو کر کہتا ہے کہ اگر پانی سے بجلی نکال لو گے تو پھر پانی میں بچے گا ہی کیا، ہم یہ ڈیم نہیں بننے دینگے،مُجھے نہیں پتہ تھا کہ پاکستان میں بھی اُس فلمی سیاستدان کا رشتے دار رہتا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ یہ ہیں پاکستانی عوام کے خیر خواہ، جو ملک و عوام کو گمراہ کر کے موت کے منہ میں لے جاتے ہیں اور کچھ نہیں پانی ذخائر سے انکو اتنی نفرت ہے تو گڈو کی اہمیت سندھ سے پوچھو کہ ہر سال سندھ کو بچاتا ہے۔ ریاض الحق نے لکھا کہ ہوش کے ناخن لو نواب زادے، ڈیم ملکوں کو تباہی سے بچاتے ہیں۔ اے این پی کے پاس پچھلے بیس سالوں میں سیاست کیلئے بچا کیا ہے؟ سوائے کالاباغ ڈیم کی مخالفت کی سیاست کرنے کے۔ خرم اقبال نے لکھا یہ ہیں کالا باغ ڈیم کے سب سے بڑے مخالف، محمد فیضان خان نے لکھا کہ جناب آپ کی اور آپ کے اکابرین کی کالا باغ ڈیم کی مخالفت کی وجہ سے ہی آج کے پی کے میں تباہی مچی ہوئی ہے۔ اس کے ذمہ دار آپ اور آپ سمیت تمام ایسے لوگ ہیں جو اس کی مخالفت کر رہے ہیں اور کرتے رہے ہیں۔ ذوالقرنین اقبال نے لکھا کہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر میں مجرمانہ رکاوٹیں ڈالنے والوں پر نہ صرف سنگین غداری کا مقدمہ ہونا چاہیے بلکہ تمام جاں بحق افراد کے قتل کا پرچہ ہونے کے ساتھ متاثرین کے نقصان کا ازالہ بھی انہی ظالموں سے کرنا چاہیے۔ اسلم احمد نے لکھا کہ اگر پاکستان دنیا کی مخالفت کے باوجود ایٹمی پروگرام مکمل کر لیتا ہے تو کچھ لوگوں کی ناراضگی کیوں ڈیم بناتے وقت نہیں لی جا سکتی؟ لالہ مرتضی نے لکھا کہ لگتا ہے آج تم نے کچھ زیادہ ہی پی رکھی ہے،کالا باغ ڈیم بن جاتا تو آج پاکستان میں سیلاب نہ آتے اور نہ ہی پاکستان مہنگی بجلی پیدا کرکے دیوالیہ ہوتا غریبوں کو بجلی بل بھی ادا کرنے آسان ہوتے،انڈسٹری کو سستی بجلی مہیا ہوتی ہے، غداروں نے دشمنوں سے مل کر ڈیمز نہیں بننے دیئے صوبہ پنجاب کے شہر میانوالی کے پیر پہائی نامی گاؤں کے قریب کالاباغ ڈیم کے منصوبے پر کام 1950 میں شروع کیا گیا لیکن حکومتِ پاکستان کا بجلی پیدا کرنے کا یہ ’سب سے بڑا منصوبہ نامکمل ہے،ڈیم کی کالونی کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی تھی اور کالونی میں بنائے گئے کوارٹرز کے شیشے ٹوٹ کر زمین پر بکھرے تھے،قیمتی مشینری، کرین اور دیگر ساز و سامان کھلے آسمان تلے پڑا تھا۔ صوبہ سندھ، صوبہ بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومتیں اس ڈیم کی تعمیر کے خلاف کئی متفقہ قراردادیں پاس کر چکی ہیں،بلوچستان کا اس منصوبے سے کوئی تعلق نہیں مگر صوبے کا موقف ہے کہ چونکہ وہ اپنا پانی صوبہ سندھ سے لیتے ہیں، اس لیے وہ سندھ کے موقف کی تائید کریں گے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی کی جانب سے سیلاب کے حوالے سےبیان پر سوشل میڈیا صارفین پھٹ پڑے، انصار عباسی کو منافق کہتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق دی نیوز کےایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی نے ٹویٹر پر اپنےایک بیان میں کہا کہ سیاستدانو اپنی اپنی سیاست کو چند ہفتوں کے لیے ایک طرف رکھ کر سیلاب زدگان کے زخموں پر مرہم رکھنے کا بندوبست کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں ایک ساتھ بیٹھ کر اس آفت اور اس سے متاثر ہونے والے لاکھوں افراد کی مدد کا متفقہ میکنزم بنائیں۔ انصارعباسی کی اس ٹویٹ پر سابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے دی نیوز اخبار کے صفحہ اول کی ایک تصویر شیئر کی اور کہا کہ اپنے ایڈیٹر کو ہدایات دیں کہ سیلاب کی رپورٹنگ کو ترجیح دیں۔ اخبار کی یہ تصویر سینئر صحافی و تجزیہ کار عامر متین نے شیئر کی تھی اور کہا تھا کہ اخبار کے صفحہ اوّل کو غور سے دیکھیں۔ حکومت کا سیلاب پر اک بیان نظر نہیں آتا جبکہ زرداری اور فیڈرل حکومت کی ساری توجہ عمران ساگا پر نظر آتی ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے اخبار کی پالیسی کو دیکھتے ہوئےانصارعباسی کےبیان کو منافقت قرار دیا ۔ ایک صارف نے کہا کہ سیاستدانوں کی اس ملک اوقات ہی کیا، سوری سیاست دان چھوڑیں کسی کی اس ملک میں کوئی اوقات نہیں ہے سب بادشاہ ، بیگم کے غلام و جوکر ہیں، یہ برائے نام حکومتیں ایک انڈر سیکرٹری کی ایک دھمکی کی مار ہیں اور صحافی تو ٹہرے ہی بکاؤ مال جہاں سے لفافہ و ٹوکری ملے اسی کے گن گانے لگتے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے انصار عباسی کو اس ٹویٹ پر سخت جوابات دیے اور کہا کہ بہتر ہوگا وہ مشورے دینے کےبجائے اخبارمیں اس معاملے کو اٹھائیں۔
مسلم لیگ ن کی رہنما حنا پرویز بٹ نے پلےکارڈپر غلط اسپیلنگ لکھنےپر تنقید کرنےوالوں کو جواب دیدیا۔ تفصیلات کےمطابق مسلم لیگ ن کی رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر انگریزی لفظ condemn کے غلط اسپیلنگ درج تھے، ان کی پلے کارڈ تھامے تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد ٹویٹر پر comdemn کا ہیش ٹیگ ٹرینڈنگ میں آگیا۔ حناپرویز بٹ نے اس حوالے سے تنقید کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئےٹویٹ کی اور کہا کہ اگر condemn کے سپیلنگ پوسٹر بنانے والے نے غلط لکھ دیے تو کونسی قیامت آ گئی؟؟ انہوں نے مزید کہا کہ آپ تو ایسے تنقید کر رہے جیسے زندگی میں آپ سے کوئی غلطی نہیں ہوئی۔۔ بھائی غلطی زندگی کا حصہ ہے، یہ کسی سے بھی ہو سکتی، چھوٹے لوگ دوسروں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ صحافی احتشام الحق نے حنا پرویز بٹ کی ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ سپیلنگ کا نہیں بلکہ جہالت کا ہے۔ ایک اور صارف نے کہا کہ عمران خان کے منہ سے خاتم النبین کے لفظ ادا نہ ہونے پر کفر کےفتوے لگانے والوں کو اپنی غلطی پر ہلکی پھلکی تنقید بھی برداشت نہیں ہے،تاہم آپ کی غلطی سےلمز کے تعلیمی معیار پر بڑا سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ واضح رہے کہ حنا پرویز بٹ نے ٹویٹر پر اپنی ایک تصویر شیئر کی تھی جس میں خاتون جج سے متعلق عمران خان کےبیان کے خلاف ہونے والے ایک احتجاج میں شریک نظر آرہی تھیں، حنا پرویز بٹ نے ہاتھ میں ایک پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر " ہم عمران خان کی جانب سےخاتون جج کو دھمکی دینے کی مذمت کرتے ہیں" درج تھا، تاہم انگلش میں لکھی اس عبارت میں ایک لفظ کے اسپیلنگ غلط تھے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے الجزیرہ سے منسلک صحافیوں نے پاکستان کے میمکری آرٹسٹ شفاعت علی کی جانب سے عمران خان کیلئے لابنگ کے الزامات پر سخت جواب دیدیے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی صحافی جمال خان نے شفاعت علی کی جانب سے عائد الزامات پر الجزیرہ کے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئےسوال پوچھا جس کے جواب میں الجزیرہ انگلش کی نیویارک کورسپانڈنٹ نے ان الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ کرسٹن سالومے نے کہا کہ پاکستان اس دن الجزیرہ کی ٹاپ اسٹوریز میں شامل تھا، میں نے اقوام متحدہ کےردعمل کیلئے بھی سوال کیا تھا، اور ترجمان نے اس پر جواب بھی دیا تھا، میں تقریبا ہر روز اسی طرح کے سوالات پوچھتی ہوں ، یہی میرا کام ہے۔ واشنگٹن ڈی سی میں الجزیرہ انگلش کے سینئر کورسپانڈنٹ ایلن فشر نے بھی ان الزامات کو بکواس قرار دیا اور کہا کہ کوئی پلانٹڈ سوالات نہیں تھے، صرف اور صرف نیوز ایجنڈا تھا،یہ ٹاپ کلاس صحافیوں کی کردار کشی کی گھٹیا کوشش ہے۔ واضح رہے کہ مشہور پاکستانی میمکری آرٹسٹ شفاعت علی نے ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں کرسٹن سالومے اقوام متحدہ کے ترجمان سے ایک پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کی سیاسی صورتحال اور عمران خان کے خلاف قائم کیے گئے مقدمات پر سوال پوچھا گیا تھا،اقوام متحدہ کے ترجمان نے اس پر پہلے سے تحریر شدہ ایک جواب دیا۔ ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ یہ امریکہ میں پی ٹی آئی کی لابنگ فرم کی جانب سے منعقد کروایا گیا تھا، اور اس میں صحافی کا سوال صرف پلانٹڈ تھا تاکہ پہلےسےلکھا ہوا بیان پڑھا جاسکے۔ شفاعت علی نے یہ ویڈیو شیئر کرتےہوئے طنز کیا اور کہا کہ لابنگ فرم کے فوائد دیکھیں۔
اسرائیل کا دورہ کرنے والے صحافی و پاکستان ٹیلی ویژن کے سابق اینکر احمد قریشی نے وزیراعظم شہباز شریف کےدورہ قطر میں لباس کے انتخاب کو خود داد دی ہے اور سابقہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنےبیان میں احمدقریشی نے شہباز شریف کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بالآخر ایک ایساوزیراعظم آگیا ہے جو بین الاقوامی دوروں کے دوران بے عیب لباس پہن کر "پاکستان ود سٹائل" کی مثال قائم کررہےہیں۔ انہوں نےمزید کہا کہ خصوصااپنے دورہ قطر کے دوران شہباز شریف میزبان کو اپنی شستہ عربی سے متاثر کررہے ہیں، ایسا پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔ احمد قریشی نے اپنی دوسری ٹویٹ میں پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ چار سالہ دور حکومت میں بے ترتیب لباس پہن کر ملک کی نمائندگی کرنے والوں کے کے بعد پاکستان میں بہت سی دکھی آنکھوں کو ملنے والی راحت ہے۔ خصوصا ان کے ایک وزیر خزانہ جو آئی ایم ایف وفد(جن میں خواتین بھی شامل تھیں) کے سامنے "پاجامے" میں ٹانگیں پسار کر بیٹھا کرتے تھے۔
ایک موثر ساکھ رکھنے والے بین الاقوامی جریدے ٹائم میگزین نے عمران خان پر دہشت گردی کا کیس اور ٹی وی پر ان کی لائیو تقاریر پر پابندی لگانے کی حکومتی کوشش کو بے نقاب کر دیا ہے ۔ ٹائم میگزین کی کے نمائندے چارلی کیمبل کے لکھے ہوئے ایک مضمون "Pakistan's Generals Want To Muzzle Imran Khan. It May Backfire" کے تراشے شیئر کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پاکستان کے سینئر صحافی وتجزیہ کار نے لکھا ہے کہ: ایک موثر ساکھ رکھنے والے بین الاقوامی جریدے ٹائم میگزین نے عمران خان پر دہشت گردی کا کیس اور ٹی وی پر ان کی لائیو تقاریر پر پابندی لگانے کی حکومتی کوشش کو بے نقاب کر دیا ہے ۔ چارلی کیمبل نے ٹائم میگزین کے مضمون میں لکھا ہے کہ عمران خان کی تقاریر پر پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ریاست کے خلاف الزامات اور نفرت انگیز تقریر کرنے کا الزام لگاتے ہوئے پاکستان میں براہ راست ٹیلی ویژن پر نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے جس پر مختلف سیاسی حلقوں کی طرف سے تنقید کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما وسابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ "کسی بھی سیاسی رہنما کا مکمل طور پر میڈیا سے بلیک آئوٹ کر دینا کسی طور بہترین پالیسی نہیں" اس سے کسی کو نادانستہ طور پر شہرت ملنے کا خدشہ رہتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ یہ بھی واضح نہی ہے کہ ایسی پابندی کتنی موثر ثابت ہو گی کیونکہ عمران خان کے ٹویٹر پر 18 ملین سے زائد فالوورز موجود ہیں جن کی تعداد پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا پر پیش کیے جانے والے کسی بھی نیوز پروگرام سے زیادہ ہے جبکہ رپورٹس کے مطابق راولپنڈی لیاقت آباد میں عمران خان کی لائیو تقریر کے دوران یوٹیوب تک عوام کی رسائی کو بھی روکا گیا تھا۔ ایک اور ٹویٹ میں سینئر صحافی کامران خان نے روسی ٹیلی ویژن نیٹ ورک "آر ٹی" کی رپورٹ جس میں عمران خان کی تقاریر پر پابندی، شہباز گل پر مبینہ تشدد اور موجودہ اتحادی حکومت کے دیگر اقدامات پر سخت تنقید کی گئی کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے احمقانہ کیس اور نیپرا کی جانب سے ان کی براہ راست تقاریر پر پابندی کی وجہ سے عمران خان امریکہ سے لے کر روس تک توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں
ایف 9 پارک کی ریلی میں شرکت پر ایف آئی درج کر دی گئی ہے حالانکہ میں اس دن لاہور میں تھا اور میری تقریر داتا دربار کے باہر سے ٹیلی ویژن پر نشر ہوئی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریلی نکالنے پر وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں درج ایف آئی آر کے حوالے سے جنرل سیکرٹری پاکستان تحریک انصاف اسد عمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایف 9 پارک کی ریلی میں شرکت پر ایف آئی درج کر دی گئی ہے حالانکہ میں اس دن لاہور میں تھا اور میری تقریر داتا دربار کے باہر سے ٹیلی ویژن پر نشر ہوئی تھی۔ بےچارے کچھ زیادہ ہی بوکھلا چکے ہیں۔ دریں اثنا عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کے باہر کراچی کے حلقہ این اے 245کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدوار محمود مولوی کی کامیابی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہہ اس گھٹن زدہ ماحول کی وجہ سے کراچی کی فتح نصیب ہوئی۔ عمران خان کو کسی غیر سیاسی طریقے سے قابو کرنے کی کوششیں ناکام ہوگی۔ گزشتہ رات عوام عمران خان کی کال کے بغیر باہر نکلی، اگر عمران خان نے عوام کو احتجاج کی کال دے دی تو موجودہ امپورٹڈ حکومت کیا کرے گی؟ یاد رہے کہ مقدمہ 20اگست کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی کر کے ایف 9 پارک میں ریلی کے انعقاد پرسابق وزیر اعظم عمران خان، سابق وزیر شیخ رشید سمیت پاکستان تحریک انصاف کے اٹھارہ رہنماؤں کے خلاف اسلام آباد میں درج کیا گیا ہے۔ جن میں مراد سعید، فیصل جاوید خان، اسد عمر، راجہ خرم نواز، علی نواز اعوان، فیصل واوڈا، شہزاد وسیم، صداقت علی عباسی، شبلی فراز، فواد چوہدری، سیف اللہ خان نیازی، شہریار آفریدی، فیاض الحسن چوہان، فردوس شمیم نقوی، اسد قیصر، ظہیر عباس کھوکھر اور میجر غلام سرور شامل ہیں۔ دریں اثنا ریاستی اداروں کے خلاف دیے گئے نفرت انگیز بیانات پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں کے خلاف خیبر پختونخوا حکومت نے مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی اطلاعات کے مطابق مقدمات ماضی میں فوج، عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات پر درج کیے جائیں گے، یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عمران خان پر دہشت گردی اور شہباز گل کے خلا ف بغاوت کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
موجودہ فاشسٹ حکومت کمزور لوگوں کو پکڑنے کے لیے بے چین ہو رہی ہے۔ دھمکیاں اور ہراساں کرنے کی کوششیں ناکام ہونگی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے حامی اور معروف گلوکار سلمان احمد نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں ان کو گرفتار کرنے کے حوالے سے دیئے گئے بیان کا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جواب دیتے ہوئے پیغام میں کہا کہ موجودہ فاشسٹ حکومت کمزور لوگوں کو پکڑنے کے لیے بے چین ہو رہی ہے۔ یہ اب مجھے گرفتار کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے، دھمکیاں اور ہراساں کرنے کی کوششیں ناکام اور میرے ارادوں کو اور مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں سلمان احمد کے ایک ٹویٹر پیغام پر کہا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی زندگی کو لاحق خطرے کی ہمارے پاس ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے، اگر سلمان احمد کے پاس کوئی اطلاع ہے تو حکومت کو دیں یا عدالت میں پٹیشن دائر کر دیں ورنہ غلط اطلاع دینے پر سلمان احمد کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔سلمان احمد نے دانستہ طور پر افراتفری پیدا کرنے کیلئے یہ حرکت کی ہے تو جرم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خاتون جج کے خلاف عمران خا ن نے جلسہ عام میں توہین آمیز گفتگو کی اور دھمکیاں دیں۔ عمران خان کیخلاف ہائیکورٹ کی خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے پر حکومت کارروائی کا آغاز کرے گی۔ عمران خان پاکستانی سیاست میں اوئے توئے کلچر کے بانی ہیں، وہ جس جیل میں رہنا چاہیں گے ان کوا سی جیل میں رکھا جائے گا، پنجاب کی جیل میں رہنا چاہیں تو تو وہاں بھیج دیں گے جبکہ اسلام آباد میں بھی کسی جگہ کو سب جیل قرار دیا جاسکتا ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سہولتوں کے باوجود عمران خان کیلئے جیل میں رہنا انتہائی مشکل ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کامعاملہ راہداری ضمانت ملنے کے بعد اور آسان ہوگیا ہے، دہشتگردی کے مقدمہ میں کسی اضافی ثبوت کی ضرورت نہیں، دہشتگردی کا مقدمہ عمران خان کے الفاظ پر درج کیا گیا، ہم کوشش کریں گے کہ عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری مسترد ہو جائے، عمران خان کو عدالت سے ہی اس مقدمہ میں گرفتار کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس بات کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی جرم کے طور پر تسلیم کرکے ازخود نوٹس لے لیا ہے۔ اس سے قبل سلمان احمد نے اپنے ایک اور ٹویٹر پیغام میں کہا تھا کہ: یہ بدمعاش حکومت مایوس ہو چکی ہے اور خان صاحب کی سیاست کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ اب بھی وقت ہے ٹکراؤ کی پالیسی بدلیں۔ پتا نہیں کون انہیں خود کو تباہ کرنے کا مشورہ دے رہا ہے۔