سوشل میڈیا کی خبریں

عمران خان کو ضمانت ملنے پر مریم نواز شدید غصے میں۔۔ سخت ردعمل سامنے آگیا اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ میں مریم نواز کاکہنا تھا کہ چیف جسٹس ہونے کا مطلب ریاست کو اس شخص کی غلامی میں دینا نہیں جس نے اپنے پالتو غنڈوں کے ذریعے قومی وقار اور ملکی دفاع کی ہر علامت کو جلا کر راکھ کردیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے شخص کو کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکنا ، اسے شاہی مہمان بنا کر رکھنا ، اس کے نخرے اٹھانا ہر پاکستانی کے علاوہ ان شہیدوں اور غازیوں کی توہین ہے جن کی ہر نشانی پر حملہ کیا گیا ۔ چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب! آپ اب عدلیہ ہی نہیں ، آئین و قانون نظام انصاف اور ملکی سلامتی کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ملکی تقدیر سے کھیلنے والے ایک دہشتگر کے سہولت کار بننے کے بعد آپ اپنا وقار کھو چکے ہیں- مریم نواز نے چیف جسٹس کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی کرسی کو عمران کی سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں تو اب سیاسی رد عمل کے لئے تیار رہیں۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اور شہزاد اکبر کے درمیان ٹھن گئی، رانا ثنا کی جانب سے شہزاد اکبر کے خلاف نازیبا زمان استعمال کی گئی جس پر شہزاد اکبر نے بھی جوابی وار کرڈالا،شہزاد اکبر نے جوابی ٹوئٹ میں لکھا رانا ثنا کی گالم گلوچ کا کوئی جواب نہیں،غلاظت کا جواب غلاظت نہیں ہوسکتا، اس جھوٹے اور من گھڑت مقدمے پہ نیب اور رانا ثنا سے کچھ سوالات ہیں۔ شہزاد اکبر نے ٹوئٹ میں لکھا ایک سو نوے ملین پاؤنڈ پاکستان آئے اور حکومت نے سپریم کورٹ میں جمع کروائے، کیا اس پیسے کا برطانیہ کی طرف سے پاکستان حکومت کو دینے کا کوئی ثبوت ہے؟ شہزاد اکبر نے مزید پوچھا نیب یا حکومت اس اکاؤنٹ کے کاغذات کیوں نہیں دکھاتے جہاں سے پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آیا؟ اگر یہ پیسہ حکومت پاکستان یا بھر برطانوی حکومتی اکاؤنٹ سے نہیں آیا تو پھر آپکے کیس کی بنیاد کیا ہے؟ شہزاد اکبر نے کہا سلیمان شہباز کے اکاؤنٹس منجمد کئے گئے، اور تفتیش کے بعد ریلیز کر دیاگیا، اگر اکاؤنٹ منجمد کرنا منی لانڈرنگ ہونے کا ثبوت ہے تو پھر سلیمان شہباز اس سے مبرا کیوں؟ اصل حقیقت عمران خان کا موجودہ نظام کے ظلم اور ظالموں کا نام لے کر نعرہ مستانہ بلند کرنا ہے۔ گزشتہ روز رانا ثنا نے کہا تھا پراپرٹی ٹائیکون کی رقم منی لانڈرنگ میں پکڑی گئی، ساٹھ ارب روپے کے قریب رقم قانون کے مطابق پاکستان کے عوام کی امانت تھی، شہزاد اکبر درمیان میں آیا اور ایک سودا طے گیا، اس سودے میں القادر ٹرسٹ بنایا گیا۔ پریس کانفرنس رانا ثنا اللہ نے کہا تھا تقریباً 60 ارب روپے کی رقم قانون کے مطابق پاکستانی عوام کی رقم تھی، برطانیہ نے رقم سے متعلق حکومت پاکستان سے رابطہ کیا تھا،شہزاد اکبر نے سودا کیا جس کے نتیجے میں القادر ٹرسٹ بنایا گیا، القادر ٹرسٹ کے نام پر پراپرٹی کی رجسٹریشن ہوئی، شہزاد اکبر نے 2 ارب روپے لیا اور پراپرٹی کی مالیت تقریباً 7 ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا تھا ماضی میں بے گناہ لوگوں کی پکڑ دھکڑ ہو رہی تھی، شہزاد اکبر جھوٹی پریس کانفرنسز کر رہا تھا، تحریک انصاف کی حکومت میں گرفتاریوں کا پریس کانفرنس میں بتایا جاتا تھا،ماضی میں کسی عدالت نے نہیں پوچھا کہ کیوں گرفتار کیا گیا، عمران خان کے خلاف درجنوں مقدمات ہیں، ہم نے انصاف کو پکارا لیکن جواب نہیں ملا، عمران خان کی گرفتاری قانون کے مطابق ہوئی۔ رانا ثنا نے کہا تھا میری ابھی تک چیئرمین نیب سے ملاقات نہیں ہوئی، فرح گوگی کے نام 240 کنال زمین رجسٹرڈ ہے، عمران خان کی کرپشن ڈاکیومنٹ کی صورت میں ہے،جس وقت عمران خان مخالفین کے خلاف کرپشن کے کیس بنا رہے تھے اس وقت وہ خود کرپشن کررہے تھے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری پر پاکستانی شوبز انڈسٹری کے متعدد فنکاروں نے شدید مذمت کی ہے اور اسے ظلم قرار دیا ہے۔ عدنان صدیقی نے ٹویٹر پر لکھا کہ ایک سابق وزیر اعظم کو مجرموں کی طرح گھسیٹتے ہوئے دیکھنا شرمناک اور حیران کن ہے، ہماری تاریخ نے ایسے مناظر نہیں دیکھے۔ گلوکارہ قرۃ العین بلوچ نے عمران خان کی گرفتاری کو جمہوریت کی موت قرار دیتے ہوئے لکھا کہ اب باضابطہ طور پر ملک میں کوئی جمہوریت نہیں ہے۔ اداکارہ آرمینا خان نے ٹویٹر پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ یہ (گرفتاری) نہایت بیہودہ عمل ہے اور میں عمران خان کے ساتھ ہوں۔ خدیجہ شاہ نے لکھا کہ جس وقت انہوں نے عمران خان کو گرفتار کیا وہ بے ہوش تھے، انہوں نے عمران کے سر پر کوئی شے ماری اور اس پر مرچی کا اسپرے کیا ہے۔ اداکارہ فریحہ الطاف نے ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں لکھا کہ عمران خان کی گرفتاری دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوا، امید ہے کہ وہ محفوظ رہیں گے اور میں ان کی بحفاظت واپسی کیلئے دعا کرتی ہوں۔ ہارون شاہد نے عمران خان کی گرفتاری پر کہا کہ تمہارا پاکستان ہم پاکستان ہی واپس لیں گے۔۔ علاوہ ازیں ہارون شاہد پی ٹی آئی رہنماؤں کے ٹویٹس بھی ری ٹویٹ کرتے رہے
سابق ڈپٹی اسپیکر اور پی ٹی آئی رہنما قاسم سوری کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں وہ ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے حامی صحافیوں وقارستی اور عمارمسعود کیساتھ کھڑے ہیں، اس تصویر پر سوشل میڈیا صارفین نے کڑی تنقید کی اور کہا کہ قاسم سوری کو ایسے شخص کیساتھ تصویر نہیں کھنچوانی چاہئے تھی جس کی وجہ سے عمران خان کی زندگی کیلئے خطرات پیدا ہوئے۔ اس تنقید پر قاسم سوری کا ردعمل سامنے آگیا اور انہوں نے تصویر کی وضاحت کی اور پی ٹی آئی سپورٹرز سے معذرت کی۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں قاسم سوری کا کہنا تھا کہ کل رات سے سوشل میڈیا پر 24 چینل کے کئی سال سے قومی اسمبلی کی کوریج کرنے والے بیٹ صحافی اویس کیانی کی شادی میں لی گئی دو صحافتی ٹاؤٹس کے ساتھ میری ایک تصویر گردش کر رہی ہے اس شادی میں 1000 سے زیادہ سیاسی شخصیات، صحافی اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود تھے بیشمار لوگوں نے میرے ساتھ تصاویر کھینچوائیں اور یہ ان میں سے ایک تصویر تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تصویر کا میرے سیاسی نظریے اور پچھلے 26 سال کیطرح انشاء اللہ آخری دم تک عمران خان کے ساتھ دل و جان سے کھڑے ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔یہ تصویر ایک دوست کی شادی میں کھینچی گئی کئی تصاویر میں سے ایک ہے قاسم سوری کا مزید کہنا تھا کہ یہ میری ایک نادانستہ غلطی ہے کہ جلدی میں ان صحافتی ٹاؤٹس کی فرمائش پر دوسرے بیشمار لوگوں کیطرح ان کے ساتھ تصویر کھینچوا گیا، تحریکِ انصاف اور اپنے چاہنوں والوں کی نادانستہ طور پر دلی آزاری کے لیے معذرت خواہ ہوں انسان ہوں لغزش ہو ہی جاتی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین تحریک انصاف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران نیازی کا پاک فوج اور انٹیلی جنس اداروں کوبدنام کرنا اور دھمکیاں دینا انتہائی قابل مذمت ہے۔ اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ ( عمران خان کو) جنرل فیصل نصیر اور انٹیلی جنس افسران کے خلاف بغیر ثبوت الزامات لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ٹوئٹ میں شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ پاک فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی کے افسران پر الزامات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعظم شہبازشریف کی اس ٹویٹ پر اسد عمر نے جواب دیتے ہوئے لکھا کہ کیا آپ نے ایک لفظ بھی نہیں کہا جب آپ کا بھائی اور بھتیجی جلسوں میں اس وقت کے آرمی چیف اور ڈی جی آئی کا نام لے کر حملہ کر رہے تھے اور ان پر پاکستان کو تباہ کرنے کا الزام لگا رہے تھے؟ شہبازشریف کو جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے مزید کہا کہ عمران خان پر حملہ کرنے کے لیے فوج کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ آپ سیاسی طور پر ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی شہباز شریف کو جواب دیتے ہوئے نوازشریف اور مریم نواز کے وہ بیانات شئیر کئے جس میں مریم نواز اور نوازشریف فوج پر حملے کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ باجوہ نے میری حکومت گرائی اور مجھے نااہل کروایا۔
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا ہے وہ پنجاب میں کسی کو بھی اپنے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تضحیک یا دھمکیاں دینےکی اجازت نہیں دیں گے۔ اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ذمہ دار پاکستانی شہریوں کی حیثیت سے ایسے عناصرکی شدید مذمت کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے، یہ عناصر دراصل پاکستان کے دشمنوں کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ قانون اپنا راستہ خود اختیار کرےگا اور شرپسندوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ہونا پڑےگا۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے محسن نقوی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ الیکشن کروانے کیلئے 90 دن کیلئے آئے تھے، آپکی آئینی مدت پوری ہوچکی ہے، اب آپ جائیں اور اپنا کام کریں۔ سوشل میڈیا صارفین نےمزید کہا کہ آپ کے ذمے جو کام تھا وہ آپ نے کیا نہیں اور دوسروں کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔سوشل میڈیا صارفین نے محسن نقوی کو پنجاب میں سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بھی قراردیا عبدالمیعز جعفری نے سوال کیا کہ سر آپ کا مینڈیٹ کیا ہے؟ اداکار ہارون رشید نے محسن نقوی کو محسن نقلی کا خطاب دیتے ہوئے انہیں نقلی وزیراعلٰٰی پنجاب قراردیا صحافی زبیر علی خان نے طنز کیا کہ سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر پنجاب محسن نقوی کا اداروں کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان بشارت راجہ کا کہنا تھا کہ جو خود غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے عہدے کے ساتھ چمٹا ہوا ہے اُس کے منہ سے آئین اور قانون کی عملداری کا بھاشن اچھا نہیں لگتا عوام کو سمجھ رکھا ہے کیا یہ 80 یا 90 نہیں 2023 ء ہے اور بحیرہ عرب کا پانی کہیں دور جا چکا ہے عمر دراز گوندل نے کہا کہ آپ اپنے کام کے علاوہ ہرکام کرینگے۔ رضوان غلیزئی نے کہا کہ آپ کو وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرنے کا کوئی قانونی اور آئینی اختیار نہیں ہے۔ میں حیران ہوں کہ پنجاب کے لوگ وزیراعلیٰ ہاؤس پر ناجائز قبضہ کرنے والے شخص کو اپنی مرضی کے خلاف کیوں برداشت کر رہے ہیں۔ احمد جواد کا کہنا تھا کہ یہ وہ نگران وزیراعلی ہے جو آئین کے تحت اپنی 90 دن کی میعاد مکمل کر چکا ہے، الیکشن کروانے کے حوالے سے کبھی بات نہیں کرتا،جس کیلئے اسے یہ عہدہ ملا، اسکا صرف ایک ہی کام نظر آیا کہ عمران خان کو کیسے گرفتار کریں، پی ٹی آئ کے کارکنوں پر کیسے پولیس تشدد کیا جاۓ اور ہاں آٹا تقسیم… فراز چوہدری نے جواب دیا کہ نگران وزیراعلی کا کام صرف شفاف الیکشن میں انتظامی معاونت مہیا کرنا ہوتی ہے جو کہ آپ لوگوں نے ایک دن بھی نہیں کی بلکہ الٹا عمران خان اور تحریک انصاف پر مظالم کے ریکارڈ بناۓ ۔آپ کا بطور نگران وزیراعلی وقت بھی مکمل ہوچکا ہے ۔ آپ اب ایک غیر آئینی طریقے سے وزارت اعلیٰ کے آفس پر قابض…
گزشتہ روز مردان میں ایک واقعہ ہوا جس میں ایک عالم دین مولانا نگا گل نے کسی سے متعلق کہا کہ میں اسکی پیغمبروں کی طرح عزت کرتا ہوں،اس پر ہجوم مشتعل ہوگیا اور اینٹیں مار مار کر اس شخص کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔۔ یہ واقعہ سامنے آنے کے بعد ن لیگ کے حامیوں اور کچھ حمایتی صحافیوں نے غلط رنگ دینے کی کوشش کی اور زبردستی ویڈیو کو عمران خان سے منسوب کرنیکی کوشش کی مگر اصل حقیقت سامنے آگئی۔ سامنے آنیوالی ویڈیو کے مطابق اس عالم دین نے کہاکہ میں زیادہ نہیں کہنا چاہتااور نہ ہی کسی پیغمبر سے اسکا موازنہ کرتا ہوں لیکن یہ شخص کسی طرح بھی پیغمبر سے کم قابل عزت نہیں ہے۔ ویڈیو میں دیکھاجاسکتا ہے کہ وہ عالم دین سعید ناظم نامی شخص کی طرف اشارہ بھی کرتا ہے جس پر وہ شخص اسے روکنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ عالم دین کہتاہے کہ میں موازنہ نہیں کررہا اس معاملے کر سبوخ سید نامی صحافی نے اچھالا تھا جس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ بات عمران خان سے متعلق کی گئی ہے، بعدازاں سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کے بعد سبوخ سید نے ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا اور وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میرےپہلے تھریڈ میں دو جگہ معلومات حقائق کے منافی تھیں جس پر میں معذرت خواہ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک مولانا نگارنے پیغمیر والی بات عمران خان صاحب کے بارے میں نہیں کہی تھی اور دوسرا ان کا تعلق ماضی میں اشاعت التوحید والسنہ نامی تنظیم سےتھالیکن اب وہ ان سے وابستہ نہیں تھے۔ تحریک انصاف نے اس جھوٹی خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہر حربہ استعمال کر کہ دیکھ لیا لیکن جب کچھ کام نہ کیا تو پہلے کی طرح مذہب کا جھوٹا سہارا لینا شروع کر دیا۔ بالکل ایسی ہی کیمپین چند ماہ پہلے چلائی گئی جس کے بعد ۳ نومبر کا واقعہ ہوا- تحریک انصاف نے ان صحافیوں نے نام بھی بتائے جنہوں نے یہ پروپیگنڈا کیا، پروپیگنڈا کرنیوالوں میں طلعت حسین، شمع جونیجو، عالیہ زہرہ، اویس نورانی، شبیرطوری اور سبوخ سید شامل تھے
بلاول کے دورہ بھارت پر امتیازعالم اور اینکر عمران ریاض آمنے سامنے آگئے۔۔ امتیازعالم نے اینکرعمران کے بیان کو بک بک کہا تو اینکر عمران ریاض نے بھی جوابی وار کردیا بلاول بھٹو زرداری اپنا دورہ بھارت مکمل کرکے وطن واپس پہنچ چکے ہیں لیکن انکے دورہ بھارت پر سوشل میڈیاپر خوب تنقید ہورہی ہے۔ دورہ بھارت پر بھارتی وزیرخارجہ نے بلاول سے ہاتھ نہ ملایا اور ہاتھ جوڑ کر نمستے کہا جس پر بلاول نے بھی جوابی طور پر ہاتھ جوڑ کر نمستے کہا۔ اسکے بعد بلاول کے کچھ صحافیوں نے بلاول کا خوب دفاع کیا اور کہا کہ ہاتھ جوڑ کر نمستے کہنا سندھ کی روایات ہے۔ جس پر سوشل میڈیا صارفین نے ان پر طنز کے تیر برسادئیے اینکر عمران ریاض نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ آج کے بعد اگر بلاول نے کسی سے عالمی سطح پر ہاتھ ملایا تو کیا وہ سندھی روایات کی خلاف ورزی کر رہا ہو گا۔ مان لیجیئے کہ اس نے بھارتی وزیر کی تقلید میں ایسا کیا کیونکہ اس سے پہلے بیرونی دوروں پر بلاول نے یہ طریقہ نہیں اپنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویسے بھی بھارت میں سندھ کا نہیں پاکستان کا نمائندہ گیا تھا۔ اصل بحث یہ کہ کیا ہمیں یہ دورہ کرنا چاہیئے تھا؟ ناتجربہ کار وزیر خارجہ کو بغیر تیاری کے بھیجنے سے کیا حاصل ہوا؟ اینکر عمران خان کے اس ٹویٹ پر بلاول کے حامی صحافی امتیازعالم غصے میں آگئے اور اینکر عمران ریاض کیلئے بک بک اور گدھے جیسے الفاظ استعمال کرنا شروع کردئیے امتیازعالم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیابک بک کررہے ہو۔ سارے وزرائے خارجہ کو بھارتی وزیر وزیر خارجہ نے ہاتھ جوڑ کر نمشکار کہا اور بلاول کو بھی۔ سبھی وزرائے خارجہ نے جواباً ھاتھ ملائے بغیر ویسے ہی کیا۔ اور پراٹوکول پہلے سے طے کیا جاتا ہے گدھے اس پر اینکر عمران نے کہا کہ میں آپکو گالی تو نہیں دوں گا کیونکہ میں مکمل ہوش میں ہوں۔ ہاتھ جوڑنے کو بلاول کے چمچوں نے خود سندھ کا کلچر قرار دیا ہے۔ کسی دوسرے ملک کے وزیر نے یہ بہانہ نہیں لگایا کہ یہ اسکے ملک یا علاقے کا کلچر ہے۔ انہون نے مزید کہا کہ اگر پروٹوکول طے تھا تو سندھ کے کلچر والی کھچ مارنے کی کیا ضرورت تھی؟ صبح سوچیئے گا شاید سمجھ آجائے۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کو نامناسب لفظ سے پکارنا مہنگا پڑگیا، سوشل میڈیا صارفین نے خواجہ آصف کو سخت زبان میں کرارے جوابات دے دیئے۔ تفصیلات کے مطابق شیریں مزاری نے وفاقی وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے دوران بھارتی ہم منصب کے سامنے ہاتھ جوڑنے پر تنقیدی بیان جاری کیا جس پر خواجہ آصف بھڑک اٹھے اور انہوں نے شیریں مزاری کو نامناسب لفظ " ٹریکٹر ٹرالی" سے پکارنے کیلئے "ٹی ٹی" کے حروف لکھے اور کہا کہ ٹریکٹر ٹرالی پاگل ہوگئی ہیں۔ خواجہ آصف کی جانب سے ایک خاتون سے متعلق ایسے ریمارکس پر سوشل میڈیا صارفین پھٹ پڑے، صارفین کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کسی کی جسامت کا مذاق اڑانا قابل مذمت ہے۔ شیریں مزاری کی صاحبزادی اور انسانی حقوق کی رہنما ایمان زینب مزاری نے خواجہ آصف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اختلاف یا سخت تنقید کرکے رک سکتے تھے، لیکن آپ نے اندر کی خواتین سے نفرت اور کچرا باہر نکالنا ضرور تھا۔ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے خواجہ آصف کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خواتین سے بیزار بزدل قرار دیا اور کہا کہ خواجہ آصف نے ن لیگ کی خواتین کو ذاتی طور پر نشانہ بنانے کی روایت برقرار رکھی ہے، اور سب سے زیادہ عورت کارڈ کا استعمال بھی یہی لوگ کرتے ہیں۔ صحافی جویریہ صدیقی نے خواجہ آصف کے بیان کو مسلم لیگ ن کا عورت سے نفرت کی گھٹیا سوچ قرار دیا۔ صحافی و اینکر پرسن شفاء یوسفزئی نے کہا کہ خواجہ آصف نے پورا لفظ لکھنےکے بجائے صرف ٹی ٹی کیوں لکھا ؟ جو لفظ طلال چوہدری نے ٹی وی پر استعمال کیے، یا وزیر تعلیم نے پارلیمنٹ کے فلور پر جس قسم کی نامناسب لفظ بولے اس کے بعد خواجہ آصف کے اعتماد کو کیا ہوگیا ہے؟ آپ پورا لفظ کیوں نہیں لکھ رہے؟ خواجہ آصف صاحب اپنی تنقید کو ن لیگی روایت کے مطابق رکھیں۔ خدیجہ شاہ نے کہا کہ خواجہ آصف کا بیان گھٹیا جنسی ذہنیت ہے، ان کے ساتھ یہ میڈیا کے درباری صحافی جو عمران خان کے ہر بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر انہیں جنس پرست قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں اور خود یہ پی ٹی آئی کی خواتین کے خلاف بغیر کسی روک ٹوک کے گھٹیا گفتگو کررہے ہیں، یہ سب لوگ بڑے بدتمیز ہیں۔ ایک اور صارف نے کہا کہ خواجہ آصف ایک گھٹیا بیان دے رہے ہیں مگر کسی ایک نے ان کے خلاف ایک لفظ منہ سے نہیں نکالا۔ احس علوی نے کہا کہ عورت مارچ، خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی نام نہاد تنظمیوں میں سے کسی ایک ردعمل نہیں دیا، ایسے انسان کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیے اور اسے کسی فورم پر بھی مدعو نہیں کرنا چاہیے۔ مقدس فاروق اعوان نے کہا کہ خواجہ آصف کا ذہنی توازن درست نہیں ہے۔ زرتاش چوہدری نے خواتین صحافی و تجزیہ کار ثناء بچہ، بینظیر شاہ اور ریماعمر کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں خواجہ آصف کے بیان میں کچھ غلط نہیں لگا ہوگا؟ نوشین عرفان نے عورت مارچ اور دیگر تنظیموں کی توجہ دلانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ اپنی بلوں سے باہر نکلیں ، کیا یہ آپ میں سے ہی ایک ہے؟ آپ سب اور بے شرم پی ڈی ایم والوں کو شرم آنی چاہیے۔ ایک صارف نے لکھا کہ عورت سے نفرت مسلم لیگ ن مافیا کے ڈی این میں موجود ہے، ایسی مافیا دنیا بھر میں عورت کیلئے ایک خطرہ ہوتی ہے ، ان کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں۔ وجیہہ نے کہا کہ نیوٹرلز نے اس گھٹیا انسان کو اپنا باس چنا، اس انسان کی گفتگو سنیں کیا یہ پاکستان کا وزیر دفاع کہلانے کے قابل ہے؟ ڈاکٹر ریاض نامی ایک صارف نے کہا کہ اس ٹویٹ کے بعد آپ کسی ٹی وی پروگرام میں بیٹھ کر یہ شکایت کیسے کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں سیاست بنیادی اخلاقیات سے عاری ہوتی جارہی ہے، آپ نے مسلم لیگ ن کی گوالمنڈی کی اپنی کلاس دکھادی ہے۔
یہی سمندر پاکستان کو بھی لگتا ہے یا گوا کے سمندر میں کوئی خاص بات ہے : سوشل میڈیا صارف وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھارت کے شہر گوا میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے اجلاس میں شریک ہیں جہاں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے اپنے پاکستانی منصب کا خیرمقدم کیا تھا۔ ملک کے متعدد نامور صحافی بھی بلاول بھٹو زرداری کے بھارت دورے کے موقع پر ان کے ساتھ ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سوشل میڈیا صارف ارسلان بلوچ نے سینئر صحافی وتجزیہ کار اعزاز سید کی ساتھی صحافی کے ہمراہ تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: احساس کمتری کا شکار ہیں یہ لفافے! جس کے بعد سوشل میڈیا پر متعدد صحافیوں کی تصاویر سامنے آئیں اور سوشل میڈیا صارفین ان پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔ تصویر میں بھارتی شہر گوا کے ساحل سمندر پر اعزاز سید ساتھی صحافی کی تصویر کھینچ رہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ: ابے یہی سمندر پاکستان کو بھی لگتا ہے یا گوا کے سمندر میں کوئی خاص بات ہے ندیدوں! یا اپنے آبائی وطن پہنچنے کی خوشی چھپائی نہیں جا رہی! ایک صارف نے وزیر خارجہ کے ساتھ دورے میں شامل دیگر صحافیوں کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: میں مختلف ممالک کے درجنوں صحافیوں کو دیکھ رہا ہوں جو گوا، ہندوستان میں ایس سی او کے اجلاس کی کوریج کرنے کے لیے موجود ہیں، وہ تقریب کے آغاز سے پہلے بیپرز اور انٹریوز پوسٹ کر رہے ہیں اور پاکستانی صحافی وہاں ساحل سمندر پر اپنی تصویریں بنا رہے ہیں۔ سینئر صحافی رائے ثاقب کھرل نے بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف اداکاروں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: گوا اس وقت! سینئر صحافی احتشام الحق نے لکھا کہ:پہلی بار صحافی ساحل سمندر پر گئے ہیں! ایک صارف نے لکھا کہ:اعزاز سید، کامران یوسف اور مرتضی سولنگی یہ کچھ کرنے گئے ہیں گوا میں! ایک صارف نے لکھا کہ:کچھ عمران خان مخالف صحافیوں اور رپورٹرز کی گوا، بھارت جا کر خوشی اور excitement دیکھ کر سمجھ آتی ہے کہ ان کو عمران خان پر سارا غصہ ہی یہ تھا کہ چار سال کوئی مفت سیر و تفریح نہیں کروائی۔
محکمہ اطلاعات خیبر پختونخوا نے تحریک انصاف کے دور میں بھرتی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے اکاؤنٹس ریاست کے خلاف استعمال ہونے کی تحقیقات کیلئے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو خط ارسال کردیا،خط میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی دور میں بھرتی 1109 سوشل میڈیا انفلوئنسرز میں سے بیشتر نے ذاتی اکاؤنٹس سے ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف مہم چلائی۔ خط میں کہا گیا سرکاری خزانے سے بھرتی سوشل میڈیاانفلوئنسرز کے ذاتی اکاؤنٹس ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف استعمال ہوئے ہیں ان سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے خلاف تحقیقات کی جائیں،سالانہ ترقیاتی پروگرام اسکیم کے تحت بھرتی ہونے والے 1109 سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو حکومتی اقدامات کی تشہیر کیلئے بھرتی کیا گیا تھا۔ انفلوئنسرز کو تنخواہوں اور دیگرمراعات میں مجموعی طور پر 24 کروڑ 26 لاکھ 65 ہزار روپے ملے ہیں، ہیومن ریسورسز پر آنے والے اخراجات 22 کروڑ 16 لاکھ 98 ہزار 938 روپے ہیں، آلات خریداری کی مد میں 26 لاکھ 26 ہزار501 روپے خرچ ہوئے ہیں ۔ دستاویزات کے مطابق گاڑیوں کی خریداری پر ایک کروڑ ایک لاکھ 58 ہزار خرچ کیے گئے ہیں جب کہ آپریشنل اخراجات پر 46 لاکھ 61 ہزار روپے خرچ ہوئے، تزئین و آرائش کی مد میں 5 لاکھ 27 ہزارروپے، ٹریننگ کی مد میں 16 لاکھ 68 ہزار جب کہ ٹیکس کی مد میں 13 لاکھ 26 ہزار روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔
سوشل میڈیا پر یہ افواہیں زیرگردش ہیں کہ مریم صفدر کی ویڈیو لیک کرنے پر چینل نے منصور علی خان کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔۔ علیم خان نے منصورعلی خان کو مریم نواز کے کہنے پر نوکری سے نکالا اس پر منصور علی خان کا ردعمل سامنے آگیا جنہوں نے نوکری سے نکالے جانے کی خبروں کی تردید کی ہے اور اپنے استعفیٰ کی وجوہات بتادیں۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں منصور علی خان کا کہنا تھا کہ میں نے صرف ایک امید افزا کیریئر کے مواقع کی وجہ سے استعفیٰ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سما ء ٹی وی اور انتظامیہ کی طرف سے کوئی ’’دباؤ‘‘ نہیں تھا اور نہ ہی مریم نواز کا اوریجنل ویڈیو کلپ سماء ٹی وی سے لیک ہوا ہے۔ انکا مزید کہناتھا کہ اگلی بار ایسی افواہیں پھیلانے سے پہلے مجھے کال کریں۔ دوسری جانب کچھ صحافتی حلقوں کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ منصورعلی خان نے سماء ٹی وی سے استعفیٰ دیکر ہم نیوز کو جوائن کرلیا ہے جس کی باضابطہ صداقت نہیں ہوسکتی۔ کہاجارہا ہے کہ منصور علی خان مہر بخاری کی جگہ شو کریں گے جنہوں نے حال ہی میں اے آروائی نیوز جوائن کیا ہے اور آج کل پروبیشن پیریڈ پہ ہیں۔
تحریک انصاف کے پی پی 149 سے ٹکٹ ہولڈر میاں عباد فاروق تنقید کی زد میں، میاں عباد فاروق نے معافی مانگ لی لیکن کیا نیا تنازعہ کھڑا کردیا میاں عباد فاروق کا کہنا تھا کہ جیسے ہی میں ایمبیسی سے باہر نکلا ہوں تو میں نے دیکھا کہ پورے پاکستان میں طوفان مچا ہوا ہے، میری ویڈیو کسی ایڈیٹر نے وائرل کردی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میری سوشل میڈیا ٹیم میں 14 سے 15 لوگ ہیں انکے میرے اکاؤنٹ کی رسائی ہے،میرے ایڈیٹر نے ویڈیو کوئی اور اپلوڈ کرنی تھی کرکوئی اور کردی ۔ میاں عباد فاروق نے مزید کہا کہ میں نے فون پر اسکی اچھی چھترول کردی ہے، اب میں واپس جاکر اسے مرغا بناؤں گا۔ اس سے قبل میاں عباد فاروق کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ ہوئی تھی جس میں میاں عباد فاروق کو اسلحہ سمیت چلتے پھرتے دیکھاجاسکتا ہے، ٹویٹ کا کیپشن یہ تھا کہ میاں عباد فاروق صبح سویرے اپنے فارم ہاؤس سے حلقے کی جانب روانہ سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کے بعد عباد فاروق نے وہ ویڈیو ڈیلیٹ کروادی، سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اسکو ٹکٹ کس نے دیا یا دلوایا پتہ کریں کل ایم پی بن گیا تو اس نے تو زندہ نگل جانا عوام کو سوشل میڈیا صارفین نے میاں عباد فارق کو چھچھورا، نودولتیا قراردیا
گزشتہ روز پاکستان میں عالمی یوم صحافت منایا گیا جسے گزشتہ برس شہید ہونیوالے صحافی ارشد شریف کے نام سے منسوب کیا تھا، اسلام آباد میں پی ایف یوجے کے صدر افضل بٹ کی سرپرستی میں ارشد شریف کی یاد میں تقریب منعقد ہوئی جس میں نہ صرف صحافی بلکہ حکومتی رہنما اور ارشد شریف مخالف سمجھے جانیوالے صحافی بھی شریک تھے۔ اس موقع پر نوجوان صحافیوں کی جانب سے احتجاج بھی دیکھنے کو ملا جنہوں نے کہا کہ اس تقریب میں ایسے صحافیوں اور حکومتی رہنماؤں کو بلالیا گیا جو ارشد شریف کے بیرون ملک جانے کا مذاق اڑاتے رہے۔۔ سینئر صحافی عامرمتین بھی اس تقریب میں موجود تھے جنہوں نے صحافی تنظیموں کے عہدیداروں کے روئیے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ارشد شریف کے نام پر حکومتی نمائندوں سے پیسے مانگتے رہے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں عامرمتین کا کہنا تھا کہ میں صحافتی یک جہتی کا قائل ہوں۔ ہمیں ارشد شریف کا مقدمہ خود لڑنا ہے۔ مگر میں نے شرمندہ محسوس کیا کہ آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر گورنمنٹ کے نمائندے سے پریس کلب کے لیے دو کروڑ روپے مانگنا بہت شرمندگی کا مقام تھا۔ میں کسی گھٹیا لفظ کو استعمال نہیں کرنا چاہتا عامرمتین نے مزید کہا کہ میں اس وقت چپ رہا کیونکہ میں برادری میں اتفاق چاہتا تھا۔ اس موقع پر ارشد شریف کی شہادت کو استعمال کر کے سرکاری نمائندہ سے پیسے مانگنا بہت گھٹیا بات تھی۔ مجھے بہت شرمندگی محسوس ہوئ اور میرا خیال ہے کافی ساتھیوں نے بھی یہ تذلیل محسوس کی۔ انکا مزیدکہنا تھا کہ یہ وقت نہیں تھا بھیک مانگنے کا۔ بھیک سے صحافتی آزادی کی جنگ نہیں لڑی جاتی۔ امید ہے کہ جن صاحب نے ہماری برادری کی یہ تزلیل کروائ ہے وہ فورآ معافی مانگیں گیں۔ یہ فرق ہی نثار عژمانی، آئ اے رحمان اور نقی صاحب جیسے زعما میں اور آج کے صحافتی نمائندوں میں۔ عامرمتین نے اپیل کی کہ خدارا سرکاری بھیک کے لیے ارشد شریف کی لاش کو نہ بیچیں۔ ورنہ اس طرح کے سرکاری ڈھکوسلے بند کریں۔ میں بہت شرمندہ محسوس کر رہا ہوں۔ مجھے یقین ہے باقی ساتھی بھی شرمندگی محسوس کر رہے ہوں گیں۔ ہم نے اپنی بساط کے مطابق صحافتی جنگ لڑی ہے مگر عزت کے ساتھ۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ میرے جیسے کافی صحافی اس وجہ سے پریس کلب جانے سے کتراتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے ماڈل بہت بڑے لوگ تھے۔سرکاری بھیک کے لیے ترلے نہیں کرتے تھے۔ صحافی بھائیوں کی لاشیں نہیں بیچتے تھے۔ یہ سخت بات ہو مگر مجھے ارشد شریف کے نام پر پیسے مانگنے پر غصہ اور گھن آ رہی ہے۔
خاتون صحافی و اینکر پرسن غریدہ فاروقی کو شہید ارشد شریف کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے منعقد کی گئی کانفرنس میں شرکت اور خطاب مہنگا پڑگیا ، غریدہ فاروقی سمیت ارشد شریف کی بیرون ملک روانگی کا مذاق اڑانے والے صحافیوں و سیاستدانوں کو کانفرنس میں مدعو کرنے پر صحافیوں کی بڑی تعداد کا احتجاج۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل پریس کلب کی جانب سے اسلام آباد میں شہید صحافی ارشد شریف کو انصاف فراہم کرنےکیلئے ایک خصوصی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں صحافیوں اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی، اس کانفرنس میں خاتون صحافی و اینکر پرسن غریدہ فاروقی بھی شریک ہوئیں۔ تاہم سوشل میڈیا غریدہ فاروقی کی جانب سے اس کانفرنس میں شرکت اور خطاب کوناپسند کیا گیا ، صحافی برادری اور سیاستدانوں نے اس ناپسندیدگی کا اظہار بھی کرڈالا۔ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما مصرت جمشید چیمہ نے غریدہ فاروقی کی جانب سے ارشد شریف کے قتل کے موقع پر کی گئی ٹویٹس کو شیئر کرتے ہوئے انہیں آئینہ دکھایا اور کہا کہ ایسی کسی کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے آپ کو ارشد شریف کے اہلخانہ سے معذرت کرنی چاہیے تھی، آپ نے جس طرح ارشد شریف کے قتل میں سہولت کاری کی وہ ہمارے دلوں پر آج بھی نقش ہے۔ صحافی رائے ثاقب کھرل نے غریدہ فاروقی کی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اب غریدہ فاروقی اب ارشد شریف شہید کے بارے میں بات کریں گی؟ یہ ظلم ہے۔ صحافی زبیر علی خان نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ارشد شریف کی بیرون ملک روانگی پر کہتے تھے کہ بھاگ گیا،انہیں اب شرم نہیں آتی؟ سینئر صحافی و پروڈیوسر مغیث علی نے کہا کہ اس کانفرنس میں ن لیگ اور ارشد شریف کے بیرون ملک جانے کا مذاق اڑانے والے صحافیوں کو مدعو کرنے پر صحافیوں کی بڑی تعداد نے شدید احتجاج کیا ہے۔ خیال رہے کہ ارشد شریف کے قتل سے قبل ملک چھوڑنے اور قتل کے موقع پر ان پر تنقیدی ٹویٹس کی تھیں، 10 اگست 2022 کو غریدہ فاروقی نے ارشد شریف کے ملک سے باہر جانے سے متعلق تمام تر تفصیلات بشمول فلائٹ ڈیٹیلز کے شیئر کیں اور کہا کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا سیکرٹریٹ کے پروٹوکول آفیسر نے ارشدشریف کو بیرون ملک جانے میں سہولت کاری فراہم کی۔ اسی طرح غریدہ فاروقی نے اس وقت کہا کہ آفرین ہے ان تمام صحافیوں پر جو ہر قسم کا ظلم و تشدد برداشت کرتے ہوئے ڈٹ کر اپنے ملک میں رہتے ہیں اور حق و سچ کا کام جاری رکھتے ہیں، دوسری طرف ٹکر کے لوگوں اور کاغذی جہادیوں کو جیسے ہی موقع ملتا ہے وہ ملک سے فرار ہوجاتے ہیں، ایسے لوگ صحافیوں اور سیاستدانوں کا تمسخر اڑاتے ہیں۔
بہاولپور یونیورسٹی کے پروفیسر علی سفیان کے خلاف فوج پر تنقید کرنے کی پاداش میں124 اے کے تحت بغاوت کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق پروفیسر علی سفیان نے پاک فوج پر طنز کیا ہے اور انکی قربانیوں اور صلاحیتوں پر سوالات اٹھائے ہیں۔اس نے کہا ہے کہ فوج کے پاس الیکشن کیلئے سیکیورٹی نہیں اور دشمن کو دھمکیاں دے رہے ہیں گھس کر مارنےکی۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ملزم جو ایک پروفیسر ہے ایسی پوسٹس سے نوجوان نسل کو ملک دشمن بنانا چاہتا ہےاسکے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کی دفعات کو ڈیکورین لاء قرار دیا ہے اور یہ قانون کالعدم قرار دے چکی ہے یاد رہے کہ کچھ دن پہلے ڈیرہ اسماعیل خان کے شہر سے بھی ایک پرنسپل کو گرفتار کر لیا گیا تھا جس نے طنز کیا تھا کہ الیکشن کیلئے سیکیورٹی نہیں اور دھمکیاں دے رہے ہیں گھس کر مارنے کی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی ٹانگ کا زخم متاثر ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر نے 10 دن آرام کی ہدایت کردی اور چلنے پھرنے سے منع کیا ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق زیادہ چلنے پھرنے سے ٹانگ کی سوجن بڑھ سکتی ہے۔ عمران خان کی گزشتہ روز ہائیکورٹ پیشی کے دوران ٹانگ ہر دبائو بڑھنے سے زخم متاثر ہوا،عمران خان کا گزشتہ روز شوکت خانم ہسپتال میں مکمل چیک اپ ہوا،عمران خان کی ٹانگ کا ایکسرے اور سکین کیا گیا۔ عمران خان کی ٹانگ کے زخم متاثر ہونے پر مریم نواز کا طنزیہ ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر مریم نواز نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ٹانگ پر دباؤ ریلی میں شرکت کرنے سے نہیں آتا ؟ یا صرف عدالت میں پیش ہونے سے آتا ہے؟ اس پر رانا ثناء اللہ نے ردعمل دیا کہ پہلے پلستر باندھ لیا، پھر بالٹی چڑھا لی، ریلی نکالی تو بالکل ٹھیک؛ عدالت اور پولیس کے سامنے نہ پیش ہونے کے لئے معائنہ سرکاری ہسپتال سے ہوتا ہے۔ عدالتوں میں ٹرائل شروع ہیں فارن فنڈڈ ایجنٹ، گھڑی چور ٹیرن کا والد بیمار، شوکت خانم سے عدالت نہ پیش ہونے کے لئے جھوٹی رپورٹ بنوائی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 10 دن آرام کا مشورہ اصل میں مقدمات سے بچنے کا مشورہ ہے، الیکشن کی رٹ بھی مقدمات سے بچنے کے لئے تھی، پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی اسمبلیاں بھی مقدمات سے بچنے کے لئے توڑیں۔ بالٹی، ڈبہ، ڈسٹ بن کے بعد پیشِ خدمت ہے شوکت خانم کی جھوٹی رپورٹ۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے پولیس کے سامنے پیش ہونے کا جیسے ہی حکم دیا شوکت خانم ہسپتال سے طبی بہانہ آ گیا، شامل تفتیش ہونے کا حکم آتے ہی عمران نیازی کو بیماری کا دورہ پڑ گیا۔ عمران نیازی کو توشہ خانہ، ٹیریان کے ابو، فارن فنڈنگ، فارن ایجنٹی سمیت دیگر چوریوں کے مقدمات میں جواب دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوڑے والی بالٹی سے بھی کام نہیں چلا تو مکمل آرام کا بہانہ چلا لیا ہے تاکہ عدالت نہ جانا پڑے، جواب نہ دینا پڑے۔ ”میرا ہسپتال، میری مرضی، میری پسند اور سہولت کا مشورہ“ مزمل اسلم نے مریم نواز کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ اس سے اندازہ ہوا ایک زمانے میں میڈیکل کی طالبعلم تھی۰ آپ اکثر عمران خان کی صحت پر مشورے دیتی پائی گئی مگر میاں صاحب کو جو دوائی لینے گئے اور ابھی تک ڈاکٹر پر باری نہیں لگی کیا مشورہ دیں گی انہیں؟
عظیم احمد طارق کی برسی کے موقع پر ایک بزرگ نے سوال کیا کہ عظیم احمد طارق کے گھر کی کنڈی کس نے کھولی جس پر ایم کیوایم کے کارکن بزرگ کارکن پر ٹوٹ پڑے اور بزرگ کو شدید تشدد کانشانہ بنایا مصطفیٰ کمال کی تقریر کے دوران کراچی بزرگ کارکن نے سوال کیا کہ مصطفی کمال تم نے عظیم احمد طارق کے گھر کی کنڈی اندر سے کیوں کھولی تھی؟ جس پر مصطفیٰ کمال کے حامیوں نے بزرگ کارکن کی درگت بنادی بزرگ کارکن کے تشدد کے بعد #کنڈی_کس_نے_کھولی سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور سوشل میدیا صارفین نے سوال اٹھانا شروع کردئیے کہ قتل کے وقت عظیم احمد طارق کے گھر کی کنڈی کس نے کھولی؟ کیا کنڈی کھولنے کے انعام کے طور پر مصطفیٰ کمال کراچی کے ناظم بنے؟ کہاجارہا ہے کہ قتل کے وقت مصطفیٰ کمال عظیم طارق کے چیف سیکیورٹی انچارج کی حیثیت سے گھر کے اندر موجود تھے،مقررہ وقت پر قاتلوں کی آمد پر انکے لئے اندر سے کنڈی کھولنے والے کوئی اور نہیں مصطفیٰ کمال ہی تھے۔ پی ٹی آئی رہنما ارسلان گھمن نے سوال کیا کہ مصطفی کمال اس بات کا جواب دیں کہ عظیم طارق کے قتل کے لئے سہولتکار بن کر کنڈی کس نے کھولی تھی ؟ اور عمران فاروق کے قاتلوں کاشف اور محسن کو لندن بھجوانے کیلئے اسٹوڈنٹ ویزا معظم نے کس کے کہنے پر لگواکردیا تھا ؟ آدھی حقیقت نہ بیان کریں یہ بھی بتائے کہ جب الطاف آپ کو چمی دے رہا تھا۔ فہدجعفری کاکہنا تھا کہ آفاق احمد صاحب کہتے ہیں عظیم احمد طارق کے قتل کے وقت کمرے کی کنڈی مصطفیٰ کمال نے کھولی تھی، مصطفیٰ کمال صاحب کہتے ہیں الطاف حسین نے کرایا الطاف صاحب ان قوتوں کو زمدار سمجھتے ہیں جو ان کے خلاف تھی، معاملہ گڑمڑ ہوا وا ہے، میرا سوال ہے بندا تو گیا اس کا ازالہ کیسے ہوگا رہتی دنیا تک ایک سوشل میڈیا صارف کے مطابق کچھ سال قبل لندن میں قتل ہونیوالے ڈاکٹر عمران فاروق کے والد نے بھی مصطفیٰ کمال پر شک کا اظہار کیا تھا
گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف سپریم کورٹ پر خوب گرجے برسے اور ججز کو ہی ملکی بحرانوں اور مسائل کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی۔۔ خواجہ آصف نے نہ صرف ججز پر تنقید کی بلکہ اعلان جنگ کرتے ہوئے کہا کہ اگر جنگ لڑنی ہےتو پھر جنگ ہوگی۔ پارلیمنٹ اپنے وزیراعظم کی قربانی نہیں دے گی۔ ان (ججوں) کو بھی بتایا جانا چاہئے کہ ان کی کیا اوقات ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں عدلیہ کی تاریخ کا حساب دیا جائے، یہاں اسمبلی میں خصوصی کمیٹی بنائی جائے، ایک ہاؤس کمیٹی بنائی جائے جو ذوالفقار بھٹو کی شہادت، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی کی نا اہلی کا اور آئین کی پامالی کا عدلیہ سے حساب لے، اس عدلیہ سے حساب لے، یہ اپنے ماضی کا حساب دے، ہم اپنے آباد و اجداد کا حساب دے رہے ہیں، ہر روز دیتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ خواجہ آصف پارلیمنٹ سے یوسف رضاگیلانی کی نااہلی کا حساب لینے کی بات کررہے ہیں جبکہ خواجہ آصف خود یوسف رضاگیلانی کی نااہلی کے درخواست گزار تھے اور یوسف رضاگیلانی کی نااہلی کیس میں پیش پیش تھے۔ اس وقت کی اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے یوسف رضاگیلانی کی نااہلی کو مسترد کیا تو خواجہ آصف نے یوسف رضاگیلانی کی اہلیت سے متعلق درخواست دائر کی۔ خواجہ آصف کیساتھ ساتھ عمران خان بھی اس کیس میں فریق تھے۔ دائر کی گئی پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا کہ توہین عدالت کیس میں سزا سے وزیراعظم نااہل ہوچکے ہیں ، انہیں کام کرنے سے فوری روکا جائے، ان پٹیشنز میں وفاق ، وزیراعظم، الیکشن کمیشن اور اسپیکر اسمبلی کو فریق بنایاگیاہے۔ امداد سومرو نے طنز کیا کہ گیلانی کو نااہل کروانے والا پٹیشنر قومی اسمبلی میں مطالبہ کررہا ہے کہ ایک کمیٹی بنائی جائے تو یوسف رضاگیلانی کی نااہلی کا حساب لے خواجہ آصف سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ یوسف رضا گیلانی کی نااہلی پر آج آپ نے افسوس کا اظہار کیا لیکن اس کے نا اہلی کیلئے نواز شریف سپریم کورٹ پہنچ گئے تھے ؟ اس پر خواجہ آصف نے کہا کہ ہم میں اتنی اخلاقی جرات ہے کہ ہم کہہ سکیں کہ ہم نے ماضی میں بہت غلطیاں کیں، ہمیں ایک دوسرے سے درگزر کرنا چاہئے۔ یوسف رضاگیلانی کی نااہلی میں ن لیگ سب سے آگے تھی۔ن لیگ یوسف رضاگیلانی کی نااہلی پر جلوس نکالتی رہی اور اسے مجرم وزیراعظم کہتی رہی جبکہ احسن اقبال "سزایافتہ وزیراعظم نامنظور" کے پوسٹرز لہراتے رہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننے پر نوازشریف نے ردعمل دیا تھا کہ سپریم کورٹ نے یوسف رضاگیلانی کو سزا دی ہے اور یوسف رضاگیلانی کہہ رہے ہیں کہ میں اپیل میں نہیں جاؤں گا، بھئی اپیل سے پہلے نیچے اترو، گھر جاؤ اور اپیل کرو، اگر اپیل میں تمہارے خلاف فیصلہ ہوتا ہے تو تم بالکل گھر جاؤ گے اور اگر تمہارے حق میں آتا ہے تو دوبارہ آجاؤ نوازشریف نے یہ بھی کہا تھا کہ سپریم کورٹ فیصلہ دے اور آپ اسے ماننے سے انکار کردیں، یہ انسانوں کی بستی ہے حیوانوں کی بستی نہیں، نیچے اترو،
حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانیوالے صحافی وقار ستی نے دعویٰ کیا ہے کہ باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی اپنے ایک یا دو سیاسی رہنماؤں کے خلاف جھوٹےاور مصنوعی فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہی ہے،ایسی صورت میں فوڈ پوائزننگ یا کسی بھی پارٹی لیڈر کی ٹارگٹ کلنگ یا اسے زخمی کیا جاسکتا ہے۔ اس نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی اس ممکنہ سازش کو حقیقت بنانے کےلیے آسان ہدف مرادسعید ہوسکتےہیں ۔واضع رہےکہ پی ٹی آئی نےپہلے ہی اپنی قیادت اور کارکنوں کوملک گیر ہڑتال /احتجاج کی تیاری کرنےکی ہدایات دے رکھی ہیں ان کی کوشش ہے کہ کسی صورت ایساکوئی واقعہ رونماہو جائےجو حالات کومذیدگھمبیر بنا دے۔ وقار ستی کے مطابق ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ منصوبہ مستقبل میں ملک میں مزید افراتفری پھیلانے کے لیے ہے تاکہ اسٹیبلشمنٹ کو دباؤ میں لایا جائے،مذاکرات کو ناکام بنایا جائے اورسپریم کورٹ سےاپنے حق میں فیصلہ لیا جائے۔ وقار ستی کا مزید کہنا تھا کہ ذرائع نے یہ بھی بتایاہےکہ پی ٹی ایم کا ایک وفاقی کابینہ کا رکن وفاقی حکومت کی تمام اندرونی معلومات پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے ساتھ شیئر کر رہا ہے۔جس کا نام جلد سامنے آنے والاہے۔ یادرہے کہ وقار ستی وہی شخص ہے جس نے عمران خان کے مختلف بیانات لیکر ایک ویڈیو بنائی تھی اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان توہین مذہب کے مرتکب ہوئے ہیں۔ وقار ستی کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے بہت قریب ہیں اور خبریں اسٹیبلشمنٹ کے ایماء پر ہی لیک کرتے ہیں۔ اس پر فرخ حبیب نے تبصرہ کیا کہ مراد سعید نے خیبرپختونخوا کے لوگوں کو دہشت گردی کا ایندھن بننے سے روکنے کے امن لئے متحد کیا یہ عمل اس کا جرم بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب انہی لوگوں سے مراد سعید پر قاتلانہ حملہ کے ٹویٹس کروائے جارہے جن کو عمران خان پر وزیرآباد قاتلانہ حملہ سے پہلے توہین مذہب کی مہم چلانے کمی ذمہ داری دی گئی تھی۔ عمران خان صاحب نے بھی لاہور ہائیکورٹ میں گزشتہ روز بتایا ان پر قاتلانہ حملہ ڈرٹی ہیری سائیکوپیتھ نے کروایا سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کا کہنا تھا کہاسی صحافتی ٹاؤٹ کے زریعے مراد سعید پر جان لیوا حملے کے لیے بیانیہ بنایا جا رہا ہے جس کے زریعے پہلے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملہ کروانے کے لیے توھین مذھب اور توھین رسالت کی جھوٹی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئیں، ساری قوم جانتی ہے کہ ان سب کاروائیوں اور بدمعاشیوں کے پیچھے کون سا دماغی مریض ہے۔ عمارمسعود کا ٹویٹ شئیر کرتے ہوئے قاسم سوری نے تبصرہ کیا کہایک اور صحافتی ٹاؤٹ دماغی مریض کے احکامات پر مراد سعید کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے لیے بیانیہ بناتے ہوئے، جس دن قوم صرف ایک بیانیے پر آ گئی اس دن یہ سب صحافتی ٹاؤٹ نیپال میں ریڑھی لگا کر چھولے بیچیں گے۔ ایک صارف نے لکھا کہ کمپنی انتخابات کو مؤخر کرنے کے لئے آپریشن سے پہلے ٹاؤٹس کو استعمال کر رہی ہے۔ اگر کوئی ثبوت ہے تو وہ پریس کانفرنس کریں اور اسے عام کریں۔ پی ٹی آئی کے ایک رہنما کو قتل کرنا اور پی ٹی آئی پر الزام لگانا یہ کہہ کر کہ ٹاوٹ وقار ستی نے پہلے سے بتا دیا تھا، کوئی ثبوت نہیں ہے۔ وقار ملک کا کہنا تھا کہ ڈرٹی ہیری کے ٹاؤٹ کی طرف سے یہ بیانیہ سامنے آنے کا مطلب ہے کہ مراد سعید کو کسی صورت گرفتاری نہیں دینی چاہئیے صدیوں کا بیٹا مراد سعید کو قتل کرنے کا فیصلہ کرچکا ہے جسکا الزام بھی تحریک انصاف پہ لگایا جائے گا مراد سعید کو فوری طور پہ ویڈیو جاری کرنی چاہئیے کہ اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا جاچکا ہے عمر جٹ کا کہنا تھا کہ عمران خان پرحملے سے لےکرپرویز الہی کے گھر چھاپوں تک ہر بات یہ سب سے پہلے جانتا ہے آخر کیسے؟؟مراد سعید کے خلاف آپریشن کی اطلاعات اس کا مطلب ٹھیک ہیں اور مراد سعید کو جان سے مارنے کا منصوبہ تیارُہوُچکا ہےجس کا علم اس کو بھی ہو چکا ہے اور اس منصوبے کا الزام پی ٹی آئی پر لگایا جائےگا سعید بلوچ نے تبصرہ کیا کہ وقار ستی نےپہلےسابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی،اب مرادسعید کو ٹارگٹ کرنے کی انفارمیشن دےرہاہے،قوم کوبہت اچھی طرح معلوم ہے کہ ایسےلوگوں کاسورس آف انفارمیشن کیا ہے،اس نےمراد سعیدکانام ہی کیوں لیا؟صحافتی برادری کو ایسےگندےانڈوں کاخودمحاسبہ کرناچاہیے

Back
Top