سوشل میڈیا کی خبریں

گزشتہ روز وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے انکشاف کیاکہ ‏انٹیلی جنس ایجنسی نے ایک گفتگو پکڑی ہے، اس میں شامل کرداروں کو واچ کیا گیا، گفتگو میں 2 طرح کی پلاننگ کی جا رہی تھی، ایک کسی کے گھر ریڈ اور فائرنگ کے واقعے کی سازش تھی، دوسری بات یہ تھی کہ ریپ ایکٹ کیا جائے اور اس کا الزام قانون نافذ کرنے والے اداروں پر لگایا جائے۔ انکے مطابق ‏دوسری بات یہ تھی کہ ریپ ایکٹ کیا جائے اور اس کا الزام قانون نافذ کرنے والے اداروں پر لگایا جائے، جو گفتگو پکڑی گئی ہے اس میں ایکچول ریپ کا ڈرامہ آج ہی رات کئے جانے کے امکانات پائے گئے۔اسی لئے ضروری سمجھا کہ اس شیطانی پلان سے قوم کو آگاہ کیا جائے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے رانا ثناء اللہ کا کلپ شئیر کردیا اور اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اگر جیلوں میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے بارے میں کوئی شک تھا تو اس سند یافتہ مجرم کی اس پریس کانفرنس ایسے تمام شکوک و شبہات کو دور کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ واضح طور پر میڈیا سے ہونے والی خوفناک کہانیوں کو چھپانے اور کوراپ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ خواتین کے ساتھ کبھی بھی ریاست کی طرف سے اتنا برا سلوک اور ہراساں نہیں کیا گیا جتنا اس فاشسٹ حکومت نے کیا ہے جب وہ پرامن احتجاج کے اپنے حق کا استعمال کر رہی تھیں۔
گزشتہ روز وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے انکشاف کیاکہ ‏انٹیلی جنس ایجنسی نے ایک گفتگو پکڑی ہے، اس میں شامل کرداروں کو واچ کیا گیا، گفتگو میں 2 طرح کی پلاننگ کی جا رہی تھی، ایک کسی کے گھر ریڈ اور فائرنگ کے واقعے کی سازش تھی، دوسری بات یہ تھی کہ ریپ ایکٹ کیا جائے اور اس کا الزام قانون نافذ کرنے والے اداروں پر لگایا جائے۔ انکے مطابق ‏دوسری بات یہ تھی کہ ریپ ایکٹ کیا جائے اور اس کا الزام قانون نافذ کرنے والے اداروں پر لگایا جائے، جو گفتگو پکڑی گئی ہے اس میں ایکچول ریپ کا ڈرامہ آج ہی رات کئے جانے کے امکانات پائے گئے۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ اسی لئے ضروری سمجھا کہ اس شیطانی پلان سے قوم کو آگاہ کیا جائے۔ راناثناء اللہ کی آدھی رات کو اس پریس کانفرنس پر سوشل میڈیا صارفین نے سوالات کھڑے کردئیے اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کچھ ایسا ہوا ہے جو راناثناء اللہ کو معاملہ کوراپ کرنے کیلئے میڈیا پر آکر پہلے آکر بتانا پڑا سوشل میڈیا صارفین کے مطابق یہ پریس کانفرنس صبح بھی ہوسکتی تھی لیکن رات کے پچھلے پہر ہوئی ہے تو اسکا مطلب ہے کہ معاملہ گڑبڑ ہے۔سیکیورٹی اداروں سے کوئی بلنڈر ہوگیا تو اسے چھپانے کی کوشش ہورہی ہے۔ انکے مطابق رانا ثناء اللہ کی باڈی لینگویج ظاہرکررہی ہے کہ وہ بہت گھبرائے ہوئے ہیں اور اس سے پہلے کہ بات سامنے آگئے وہ خود سامنے آگئے تاکہ کل کو کہہ سکیں کہ میں نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا۔
ٹویٹر پر سینئر صحافی صدیق جان اورریٹائرڈ میجر عادل راجا کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی ہے،اس دوران عادل راجا نے صدیق جان کو مناظرے کا چیلنج دیا جسے صدیق جان نے قبول کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب سینئر صحافی صدیق جان نے اپنی ایک ٹویٹ میں عادل راجا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ایک موقع پر کہا ہے کہ آپ مجھے کریڈیبل صحافی نہیں مانتے، اس سے پہلے آپ کی اہلیہ نے میرے بارے میں گھٹیا قسم کی ٹویٹس کیں مگر میں خاموش رہا۔ صدیق جان نے عادل راجا کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی اہلیہ سے میرے خلاف کی گئی ٹویٹس ڈیلیٹ کریں اور مجھ سے متعلق بیان پر وضاحت دیں اگر ایسا نہیں ہوا تو میں سب کچھ کھل کر سامنے رکھ دوں گاکہ آپ کیسے مجھے میسجز کیا کرتے تھے۔ عادل راجا نے صدیق جان کے اس پیغام کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سنی سنائی بات پر آپ کا شور مچانا چور کی داڑھی میں تنکا کے مترادف ہے،سچ یہ ہے کہ آپ نے سودا کرلیا ہے، اس کا ثبوت میرے خلاف پراپیگنڈہ ویڈیو اپنے چینل پر لگانا ہے،جہاں آپ سے بھی بڑے بڑے صحافی قابو ہوسکتے ہیں وہاں آپ کس کھیت کی مولی ہیں، آپ کی نجی زندگی اور آپ کی جن حرکات کو استعمال کرکے آپ کو قابو کیا گیا میں اس پر بات نہیں کروں گا، تاہم اگر آپ مجبور کریں گے تو بتابھی دوں گا۔ عادل راجا نے اپنی اہلیہ کا دفاع بھی کیا اور کہا کہ وہ خود پر انحصار کرتی ہے اور اپنے فیصلے خود کرتی ہے،آپ نے بغیر تحقیق ٹویٹ کردی ، میں آپ کو لائیو مناظرے کا چیلنج دیتا ہوں، آپ میرے میسجز دکھائیں میں آپ کے دکھادیتا ہوں، سارے پردے اٹھادیتے ہیں، قوم کو بھی پتا چلے گا کہ آپ کتنے وڈے انقلابی ہیں۔ صدیق جان نے اس ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مناظرے کا چیلنج قبول ہے، آپ اپنی ٹویٹ میں بھی جھوٹ بول رہے ہیں ابھی میں تھوڑا مصروف ہوں ، فری ہوتے ہی آپ کو تسلی بخش جواب دیتا ہوں۔ اسی دوران عادل راجا کی اہلیہ نے بھی ٹویٹر پر ایک بیان جاری کیا اور کہا کہ تمام لوگ خبردار رہیں کہ صدیق سمجھوتہ کرچکےہیں ، یہ بہت پہلے ہوچکا تھا مگر ہم خاموش تھے ، صدیق جان نے کچھ عرصہ قبل عادل راجا کے خلاف ایک شدید تنقیدی وی لاگ بھی بنایا تھا مگر عوامی ردعمل پر انہیں وہ ویڈیو ڈیلیٹ کرنا پڑی۔
پریس کانفرنس نہ کرنے پر پی ٹی آئی رہنما ملک عامر ڈوگر زیرعتاب۔۔ عامرڈوگر کے کاروباری مراکز، پٹرول پمپس اور میرج ہالز سیل کردئیے گئے۔ پولیس نے کچھ روز قبل پی ٹی آئی رہنما کو گرفتار کیا تھا لیکن جیسے ہی عامر ڈوگر رہا ہوئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرنیکی کوشش کی لیکن عامر ڈوگر ایک موٹرسائیکل پر بیٹھ کر فرار ہوگئے جس کے بعد ملتان پولیس اور انتظامیہ نے عامرڈوگر کے خلاف انتقامی کاروائیاں شروع کردیں۔ پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کے مطابق حکومت کی انتقامی کاروائیاں جاری ہیں۔ ایم این اے ملک محمد عامر ڈوگر ایم ملتان کے تمام کاروباری مراکز کو سیل کردیا گیا جس میں پٹرول پمپ، میرج ہالز ودیگر وتمام بزنس مراکز کو سیل کیا جارہا ہے۔۔ فرخ حبیب کے مطابق فیملی کے لوگوں کو ہراساں کیاجارہا ہے۔ یہ ظلم کا نظام قائم کردیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ مطالبہ ہے پریس کانفرنس کرو عمران خان کو چھوڑو سارا کاروبار دوبارہ چل جائے گا ڈاکٹر شہبازگل کا کہنا ہے کہ ملک عامر ڈوگر شدید ترین دباؤ کے باوجودپریس کانفرنس نہیں کی اس لئے اس کی قیمت وہ ایسے ادا کر رہے کہ انکے اورانکی فیملی کے تمام کاروبار جس میں پٹرول پمپ اور میرج ہالز شامل ہیں،کو سیل کردیا گیا ہے پریس کانفرنس کرو عمران خان کو چھوڑو ورنہ حکومتی مشینری آپکے لئے جیناحرام کردے گی
گزشتہ روز تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا جس پر ن لیگی رہنما طلال چوہدری نے اظہارافسوس کیا تھا۔ اپنے بیان میں فوادچوہدری کا کہنا تھاکہ میں 9مئی کے واقعات کی غیر مشروط مذمت کرتاہوں ‘ اب میں نے سیاست سے وقفہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ‘ اس لیے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے کر عمران خان سے راہیں جدا کر رہا ہوں ۔ اس پر طلال چوہدری کا ردعمل بھی سامنے آگیا اور کہا کہ چوہدری صاحب! آپ سے سیاسی مقابلہ رہا اور بھرپور رہا آپ کی آج کی ٹویٹ پر دکھ ہوا۔ فوادچوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی کارکن تو بہت ہمت و حوصلے والے ہوتے ہیں میں نوازشریف کا ایک چھوٹا سا سیاسی کارکن ہوں سینکڑوں مقدمے لاتعداد انکوائریاں اور 5سال کی نااہلی اور تو اور جس پارٹی کے لئے سب کچھ کیا اس نے بھی کئی دفعہ مس ٹریٹ کیا ۔ طلال چوہدری نے مزید کہا کہ الحمداللہ! جہاں کھڑے تھے آج بھی وہاں ہی کھڑے ہیں بات نیت کی ہے اور ہمت و حوصلہ میرا اللّہ دیتاہے آخر میں طلال چوہدری نے قرآنی آیت وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ بِيَدِكَ الْخَيْرُ شئیر کی یعنی بے شک عزت اور ذلت دینے والی اللہ کی ذات ہے۔
پی ٹی آئی کے 25 کارکنوں کی ہلاکت سب سے بڑا جھوٹ: لالچی خان نے پاک امریکن کمیونٹی سے رقم اینٹھ لی جس پر انہیں شرم آنی چاہیے: نگران وزیر اطلاعات سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے 9 مئی (یوم سیاہ) پر پاکستان تحریک انصاف کے 25 جاں بحق ورکرز کے اہل خانہ کیلئے 5 لاکھ 34 ہزار ڈالرز جمع کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے عمران خان کے بیان پر انہیں ڈوب مرنے کا مشورہ دیتے ہوتے کہا کہ یہ عمران خان کا 25 افراد کی ہلاکت دعویٰ موجودہ تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔ عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ: پاکستان تحریک انصاف کے پرامن احتجاج کرتے ہوئے گولی لگنے والے 25 شہیدوں کے اہل خانہ کے لیے فنڈز جمع کرنے کی میری اپیل پر پاک امریکن کمیونٹی نے صرف 24 گھنٹوں کے دوران 5 لاکھ 34 ہزار ڈالرز جمع کر لیے ہیں۔ میں پاک امریکن کمیونٹی کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور فنڈ قائم کرنے پر ڈاکٹر نصر اللہ اور اسد فیضی کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے عمران خان کے ٹویٹر پیغام کے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف کے 25 نام نہاد شہداء کے نام پر 5 لاکھ 34 ہزار امریکی ڈالرز اینٹھنے پر انہیں شرم سے ڈوب کر مر جانا چاہیے۔9 مئی (یوم سیاہ) کو پاکستان بھر میں شرپسند کارروائیوں اور عسکری اداروں پر حملے کی شرمناک حرکت کے بعد فرضی لاشوں کا دعویٰ کر کے لالچی خان نے پاک امریکن کمیونٹی سے رقم اینٹھ لی جس پر انہیں شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 25 افراد کی ہلاکت موجودہ تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ ہے، عمران خان اور اس کے حواریوں کی طرف سے یہ فارن فنڈنگ بھی 9 مئی (یوم سیاہ) کی طرح فساد وانتشار پھیلانے کیلئے استعمال کی جائے گی۔ عامر میر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی طرف سے پاک، امریکن کمیونٹی سے 5 لاکھ 34 ہزار امریکی ڈالرز بطور امداد لینا تسلیم بھی کر لیا ہے۔ علاوہ ازیں پنجاب حکومت کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر کیے جا رہے پراپیگنڈے کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج جسٹس اعجاز بٹر کیخلاف حکومت کی طرف سے کوئی بھی ریفرنس دائر نہیں کیا جا رہا۔ سوشل میڈیا پر بے بنیاد پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے جس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ پراپیگنڈے سے عدلیہ اور حکومت کے مابین غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر صدیق جان کی گرفتاری کی خبریں چل رہی ہیں جس کی صدیق جان نے تردید کی ہے۔ اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر زیرگردش ہے لیکن یہ ویڈیو تحریک انصاف کے چئیرمین کی ہے جسے کراچی میں حلف برداری تقریب سے روکنے کیلئے گرفتار کیا جارہا ہے۔ اپنی گرفتاری کی خبروں پر صدیق جان کا بھی ردعمل سامنے آگیا ہے انکا کہنا تھا کہ بہت سے دوستوں کی کالز آ رہی ہیں، میری گرفتاری کے حوالے سے خبر درست نہیں، ابھی تک تو گرفتار نہیں ہوا انہوں نے مزید کہا کہ جو دوست کالز کررہے ہیں، فکر مند ہیں۔ان کا مشکور ہیں صدیق جان نے دعا کی کہ اللہ کریم اس یزیدی دور میں سب کو ظلم، جبر اور تشدد سے محفوظ رکھے
چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی امریکی کانگریس کی خاتون میکسین مور واٹرز کے ساتھ مبینہ آڈیو لیک سامنے آگئی۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر ایک قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے جس میں مجھے ٹانگ میں تین گولیاں لگیں، اس وقت ملک انتہائی مشکل صورتحال سے گزر رہاہے، ہم اس وقت تاریخ کی مشکل ترین صورتحال سے دوچار ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت معاشی اعتبارسےبہت بہتر کام کر رہی تھی، پاکستان کی کسی جمہوری جماعت کےخلاف تاریخ میں اتنا کریک ڈاؤن نہیں ہوا۔فوجی اسٹیبلشمنٹ اور خفیہ ایجنسی یہاں بہت طاقتور ہے عمران خان کی اس مبینہ آڈیو پر سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوگیا اور سوشل میڈیا صارفین یہ آڈیو لیک شئیر کرکے امریکی رکن کانگریس کو ٹیگ کرنے لگے۔ بعض ن لیگ کے حامی صحافیوں نے ایک جیسے ٹویٹ کئے جس پر کچھ لوگوں کاکہنا تھا کہ یہ وٹس ایپ صحافت ہورہی ہے جو مماثلت چیک کئے بغیر ایک جیسا مواد کاپی پیسٹ کررہے ہیں اور الفاظ کی ترتیب بھی نہیں بدل رہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ کیا اس آڈیو لیک کے بعد کوئی ملک پاکستان پر اعتبار کرنے کو تیار ہوگا؟کیا غیرملکی شخصیات پاکستانیوں سے گفتگو کرنے سے اجتناب کریں گی اور اپنی گفتگو پاکستان میں غیر محفوظ سمجھیں گی؟ سوشل میڈیاصارفین نے توجہ دلائی کہ اس سے پہلے وزیراعظم ہاؤس کی بھی آڈیوز لیک ہوچکی ہیں، اگر وزیراعظم ہاؤس کی اندر کی باتیں لیک ہوجائیں تو کونسا غیرملکی سربراہ ہم پر اعتبار کرے گا؟ سوشل میڈیا صارفین کا مزید کہنا تھا کہ اس آڈیو میں خفیہ کیا ہے؟ یہ وہی باتیں ہیں جو عمران خان سرعام کررہا ہے۔ ایسی آڈیو لیکس سے ظلم اور بربریت کی تصویر جو میڈیا نہیں دکھا رہا وہ زیادہ کھل کے دنیا کے سامنے جائے گی۔ ایک سوشل میڈیا صارف برہمن نے طنز کیا کہ جس کی تقریروں کے میڈیا پر چلانے پر خود پابندی لگائی ہوئی ہے اسکی نام نہاد لیکڈ آڈیو خود دھڑلے سے سرکاری و نجی میڈیا پر چلوا رہے ہیں عقل نہ ہووے تے موجاں ای موجاں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بس یہ خیال کرلیں کہ اگر رکن کانگریس نے آڈیو ریکارڈ کرنے اور لیک کرنے پر سفیر کو کانگریس طلب کرلیا تو کیا ہوگا ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قسم کی آڈیوز سے عمران خان بہت خوش ہونگے کہ انکا موقف عوام تک پہنچ رہا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے فردوس شمیم نقوی کا کلپ شئیر کردیا۔۔ فرودس شمیم نقوی کو خراج تحسین چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا فرودس شمیم نقوی کو خراج تحسین پیش کردیا، عمران خان نے فردوش شمیم نقوی کی ویڈیو شیئر کردی، جس میں وہ عمران خان کو ایماندار لیڈر کہتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ عمران خان جیسا لیڈر کوئی بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ستائیس سال میں ہم نے کیا بندوقیں جمع کیں، ہماری یونیفارم فوج ہے، مجھے دکھا دیں ستائیس سال میں کتنی بسیں جلائیں، کیا غلط کیا، احتجاج کرنا حق ہے میرا،پاکستان میں آزادی اظہار رائے ہے، میرا یہ حق بھی ختم کردیا گیا۔ عمران خان نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئےٹوئٹر پیغام میں لکھا فردوس شمیم نقوی 27 سال قبل میرے ہمسفر اور پاکستان کو ایک منصفانہ اور انسانی اقدار پر مبنی سماج کی صورت میں ڈھالنے کے خواب میں میرے شراکت دار بنے،انہوں نے جدوجہد کے تمام نشیب و فراز کا پوری ثابت قدمی سے سامنا کیا اور ایمان کی پختہ بنیادوں پر استوار مضبوط کردار ہی تھا جو بہت سی مایوسیوں کے باوجود ثابت قدمی کا وسیلہ بنا۔ عمران خان نے کہا فرودس شمیم نقوی سرطان سے شفایابی کے مراحل میں ہیں جبکہ مرض کا بھی انہوں نے پورے وقار اور ہمت سے مقابلہ کیا،ایسے شخص کو دہشتگردی کے الزام میں زندان میں ڈال کر اہلِ اقتدار نے ظاہر کیا ہے کہ کس قدر گراوٹ کے شکار ہیں،ہنگامہ آرائی کے الزام میں فرودس شمیم نقوی گرفتار ہیں،
مشرف زیدی آج کل سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں جس کی وجہ انکے دو کلپس ہیں ، ایک کلپ میں وہ اطہرکاظمی کے لبرلز اور فیمنسٹ پر تنقید کرنے پر آگ بگولہ ہورہے ہیں جبکہ دوسرے کلپ میں وہ نصرت جاوید کے پی ٹی آئی خواتین پر غیراخلاقی جملوں پر لطف اندوز ہورہے اور قہقہے لگارہے ہیں۔ ایک کلپ میں اطہرکاظمی نے لبرلز اور فیمنسٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد لبرلز اور فیمنسٹ وہ سب بھی اس دور میں ایکسپوز ہوچکے ہیں جس پر مشرف زیدی غصے میں آگئے اور بار بار اطہرکاظمی کو بولنے سے روکتے رہے جس پر اطہر کاظمی نے کہا کہ آپ لوگوں میں توعدم برداشت ہی نہیں ہے۔ جبکہ دوسرے کلپ میں مشرف زیدی نصرت جاوید کے پی ٹی آئی خواتین سے متعلق غیراخلاقی ریمارکس پر قہقہے لگارہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارف مدثر نے کلپ شئیر کرتے ہوئے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ وڈیو کے پہلے حصے میں جن دیسی فیمینسٹس اور لبرلز کے بےنقاب ہونے کا ذکر ہوا تھا ، ویڈیو کے دوسرے حصے میں ان دیسی فیمینسٹس اور لبرلز کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اطہر کاظمی پہ ٹُوٹ پڑنے والا دیسی فیمینسٹ اور لبرل مشرف زیدی تحریک انصاف کی خواتین بارے واہیات بکواس پہ دانت نکال رہا ہے۔ آزاد منش نے تبصرہ کیا کہ مشرف زیدی ایک وڈیو میں فیمینسٹ کا نام لینے پر تپ گیا، جبکہ دوسرے پروگرام میں نصرت جاوید کی خواتین کے خلاف گھٹیا باتوں پہ قہقے لگا رہا ہے، وہاں غصہ نہیں کیا، جعلی دیسی لبرل عنبرین نے کلپ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ نصرت جاوید، طلعت حسین اور مشرف زیدی تو ہیں ہی ٹاؤٹ ،سیاسی کارکن اس ویڈیو میں اس منافق مشرف زیدی کی منافقت بھی دیکھ لیں لیکن اصل افسوس اس سعدیہ افضال پر ہوا عورت ہوتے ہوئے گھٹیا ترین بات پر قہقہے لگا رہی تھی۔ نوشی گیلانی کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا تھا کہ مُشرف زیدی میں کچھ تہذیب ہو گی لیکن جس طرح طلعت شو میں بےساختہ قہقہے مار کر ان سب دانش گردوں نے تحریکِ انصاف کی “ماؤں” کا مذاق اُڑایا ہے اس سے یہ یقین ہو گیاہے کہ یہ تو اپنی ماؤں کو بھی شاید ہی عزّت کی نگاہ سے دیکھتے ہوں ۔۔ افسوس صد افسوس !! اویس حمید نے تبصرہ کیا کہ بغض عمران پر مبنی اس ایک کلپ نے بیک وقت کئی جنازے نکال دئیے ہیں 1۔ پہلا جنازہ نصرت جاوید کی سنیارٹی کا۔ عمران کے سپورٹرز عمران کی محبت میں گرفتار ماوں کے بچے ہیں تو نواز شریف، زرداری، مولانا فضل کو لوگ کیوں سپورٹ کرتے ہیں؟ یہ پیشہ ورانہ بددیانتی کی ایک گھٹیا مثال ہے
حامد میر نے ایک ویڈیو شئیر کی جس میں زمان پارک سے گرفتار ہونیوالے افراد بتارہے ہیں کہ وہ پہلے کوٹ لکھپت جیل میں قید تھے اور انہیں وہاں سے نکال کر زمان پارک لایا گیا ہے۔ ان افراد کے ہاتھوں پر جیل کی مہریں بھی تھیں۔ حامد میر نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ یہ ہیں وہ 8 مبینہ دہشت گرد جنہیں زمان پارک لاہور سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ان سب کا دعویٰ ہے وہ کوٹ لکھپت جیل میں قید تھے اور انہیں جیل سے نکال کر زمان پارک سے گرفتاری ڈالی گئی سب کے ہاتھوں پر جیل کی مہریں بھی نظر آ رہی ہیں۔ حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اور جھوٹ آخر پکڑا جاتا ہے اس پر پنجاب پولیس نے حامد میر کے اس دعوے کو جھٹلادیا اور کہا کہحامد میر جھوٹے پروپیگنڈا کا شکار ہوئے ہیں، انہوں نے پی ٹی آئی والوں کی جھوٹی ویڈیو ری ٹویٹ کی ہے۔ ایسے گمراہ کن ٹویٹ سے حامد میر کی ساکھ مجروح ہوئی ہے ترجمان پنجاب پولیس کا مزید کہنا تھا کہ زمان پارک سے پکڑے گئے افراد میں سے ایک بھی شخص وین میں موجود نہیں۔ اس پر حامد میر نے ایک ایف آئی آر شئیر کردی اور کہا کہ پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا ہے 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤکے الزام میں 11 مئی کو آٹھ افراد لاہور میں ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے کوٹ لکھپت جیل میں بند کئے گئے 17 مئی کو ایم پی او ختم کر کے انہیں مغلپورہ میں پولیس کی ایک گاڑی جلانے کے مقدمے میں نامزد کر دیا گیا انکی زمان پارک سے گرفتاری نہیں ڈالی گئی
اعزازسید کا ڈاکٹرشہبازگل سے متعلق دعویٰ۔۔ ڈاکٹرشہبازگل کا جوابی وار۔۔ اعزازسید کے دعوؤں کو منہ کی بواسیر قراردیدیا ایک پروگرام میں اعزازسید نے دعویٰ کیا کہ شہباز گِل جب گرفتار ہوئے تو انہوں نے تفتیش کرنے والے انٹیلی جنس اہلکاروں کو عمران خان اور ان کی اہلیہ کے متعلق بہت واہیات باتیں بتائی تھیں۔ انہوں نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل سے متعلق یہ باتیں عمران خان کو جنرل باجوہ نے بتائی تھیں کہ آپ کا طوطا بہت باتیں کر رہا ہے۔ ڈاکٹر شہبازگل اس پر جواب دئیے بغیر نہ رہ سکے اور کہا کہ اب اس طرح کے بندے کو گندی گالیاں دے تو اپنی زبان گندی کرے نہ دے تو ان کی بے غیرتی کا کیڑا مرتا نہیں۔ ڈاکٹرشہبازگل نے اعزازسید کو شکاری کتی کا خطاب دیتے ہوئے کہا کہ اس شکاری کتی کو منہ کی بواسیر ہے اور اس کو اتنا بھی نہیں پتہ کہ صحافت میں لوگوں کے گھروں کی عورتوں کے بغیر خبریں دیتے ہیں۔ شہبازگل نے مزید کہا کہ کوئی ثبوت ہے تو پیش کر صحافت کر بھڑوا گیری نہ کر
پی ٹی آئی رہنما فوادچوہدری کو آج اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت مل گئی ، ضمانت ملتے ہی فوادچوہدری عدالت سے باہر آئے تو پولیس نےا نہیں گرفتار کرنیکی کوشش کی جس پر فوادچوہدری بھاگ کر واپس عدالت چلے گئے۔ فواد چوہدری گاڑی میں سوار ہو رہے تھے جس دوران اے ٹی ایس اہلکار انہیں گرفتار کرنے آئے ۔ فوادچوہدری کی گرفتاری میں ناکامی پر مریم نواز طنز پر اتر آئیں۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں مریم نواز نے فوادچوہدری پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ دیکھا سُنا اور پڑھا تو یہ تھا کہ سیاسی لیڈران اور کارکنان گھبراتے نہیں، نظریے کے لیے بہادری سے گرفتاریاں پیش کرتے ہیں، حوصلے سے قید وبند کا سامنا کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بڑی سے بڑی قربانی دینے سے گریز نہیں کرتے، نا قابلِ تلافی نقصانات برداشت کرتے ہیں ۔ پی ٹی آئی رہنماؤں پر طنز کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک انقلابی جماعت ایسی بھی آئی جس نے ڈر کے مارے ٹانگ پر پلستر چڑھانے، سر پر بالٹیاں رکھنے،ویل چیرز پر بیٹھ جانے، اسپتالوں، کورٹ روموں اور باتھ روموں میں چھپ جانے اور جوتیاں چھوڑ کر دوڑیں لگانے کی نئی تاریخ رقم کی۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں عمران خان کا کہنا تھا کہ 18 مارچ کو اسلام آباد کے جیوڈیشل کمپلیکس میں بچھائے گئے اپنے قتل کے جال سے ربّ العزت کے کرم سے بحفاظت نکلنے کے بعد میں نے 22 مارچ کو یہ بیان ریکارڈ کروایا۔ انہون نے مزید کہا کہ میں نے نہایت اصرار سے اپنے کارکنان کو تلقین کی انہیں جتنا مرضی اشتعال دلوایا جائے، انہوں نے مکمل طور پر پرامن رہتے ہوئے ہی احتجاج کرنا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ انشاءاللہ جب بھی ایک آزادانہ تحقیق ہوگی میں یہ ثابت کروں گا جلاؤ گھیراؤ کرنے والے بندوق برداروں کو بالکل اسی طرح پرامن مظاہرین کی صفوں میں داخل کیا گیا جیسے یہ اس موقع پر کرنے کی منصوبہ بندی کئے ہوئے تھے جس کا پردہ میں نے اس ویڈیو میں چاک کیا۔ عمران خان نے 22 مارچ کی اس ویڈیو میں بتایا تھا کہ آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد نے ہینڈلرز کے کہنے پر دوسکواڈ بنائے ہیں جو اپنے لوگوں کو ہمارے اندر شامل کریں گے اور انہوں نے چارپانچ پولیس والے مارنے ہیں اورالزام ہم پر لگادینا ہے۔ عمران خان نے مزید بتایا کہ یہ ماڈل ٹاؤن جیسا واقعہ کریں گے اور لوگوں کو قتل کریں گے اور پھر میرے گھر آکر مرتضیٰ بھٹو ٹائپ مجھے قتل کریں گے۔ عمران خان نے اس وقت کارکنوں کو ہدایت کی تھی کہ پولیس والے آپکو اشتعال دلانے کی کوشش کریں گے لیکن آپ نے اشتعال میں نہیں آنا۔
لاہور کے پوش علاقہ گلبرگ مین بلیووارڈ پر قائداعظم کی 29 کنال زمین تھی جو ٹرسٹ کے نام سے وقف کی گئی تھی۔ یہ قیمتی زمین 1943سے انہی کے نام چلی آرہی ہے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اب یہاں شاپنگ مال اور پلازہ تیار ہوچکا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس زمین کا مختار نامہ سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان اور محترمہ فاطمہ جناح کے نام پر ہے جو کسی اور کو منتقل نہیں ہوا جبکہ ریکارڈ میں یہ زمین کسی اور کے نام پر منتقل ہوچکی ہے۔ صحافی ارشد چوہدری کےمطابق ماڈل ٹاؤن ریجن میں واقع اس اربوں روپے مالیت کی جائیداد پر لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے جواب طلب کر لیا گیا۔ اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن کی جانب سے نوٹس لیے جانے پراینٹی کرپشن حکام نے تحقیقات کا آغاز کردیا اور ریونیو کی جانب سے فراہم کردہ نقشوں کے مطابق اس زمین کا احاطہ کرلیا گیا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن ذیشان رانجھا کے مطابق کمرشل زون میں تعمیرکی اجازت ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے پاس ہوتی ہے۔ان قیمتی زمینوں پر تعمیرات ملی بھگت سے ہی ممکن ہیں کیونکہ ایل ڈی اے حکام کی ذمہ داری تھی کہ وہ تعمیرات کو روکتے اور قبضہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے۔ واضح رہے کہ کورکمانڈر ہاؤس بھی قائداعظم کی رہائش گاہ تھا، جس پر 1943 میں اس وقت کی یونینسٹ پارٹی کی پنجاب حکومت نے قبضہ کرلیا تھا اور اسے انگریزوں کے آرمی میس میں تبدیل کردیا تھا ، قیام پاکستان کے بعد یہ زمین پاکستان آرمی کے زیراستعمال رہی ، پہلے یہ جی او سی اور بعدازاں کورکمانڈر کی رہائش گاہ بنی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ قائداعظم نے اپنے اس گھر میں ایک دن بھی قیام نہیں کیا۔
گزشتہ دنوں جاوید چوہدری نے ملکی حالات سنبھالنے کیلئے مارشل لاء کو ناگزیر قراردیا۔ جاویدچوہدری کا کہنا تھا کہ اس تمام صورتحال پر قابو پانے کے لیے مارشل لاء لگانا پڑے گا ورنہ یہ حالات نہیں سنبھلیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سارا گند ماضی کی اسٹیبلشمنٹ نے پیدا کیا ہے، فوج اور موجودہ اسٹیبلشمنٹ کو کوئی نہ کوئی بولڈ قدم اٹھانا پڑے گا سوشل میڈیا صارفین نے اس پر ردعمل دیا کہ جو صحافی جمہوریت کے چیمپئین بنے ہوئے ہیں وہ مارشل لاء لگانے کا مشورہ دے رہے ہیں، عمران خان نے ان صحافیوں کی قلعی کھول دی ہے اور انکے چہرے سے جمہوری لبادہ اتار دیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے لکھا کہ یہ وہ منافق ہے جو صحافی کی آڑ میں قتل عام اور خانہ جنگی کروانے چاہتا ہے۔ پاکستان کی عوام اپنا حق حاکمیت اب کسی کو دینے کو تیار نہیں ہے۔ صحافی مبشر زیدی نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ چوہدری صاحب کے خیال میں مارشل لا آؤٹ آف دی باکس سلوشن ہے۔ پچھلے ساٹھ سال میں چار دفعہ لگ چکا ہے سیعد بلوچ کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل چھ کی شق نمبر دو میں یہ کہا گیا ہے کہ ایسا فرد جو شق نمبر ایک میں بیان کردہ اقدامات پر مدد یا تعاون کرے وہ بھی سنگین غداری کا مجرم ہو گا۔ جاوید چودھری شق نمبر دو کے مطابق آئین کی تنسیخ میں اکسانے کے جرم کا ارتکاب کر چکے ہی ایک سوشل میڈیا صارف نے تجویز دی کہ جاوید چوہدری کے مارشل لا والے بیان پر قانونی چارہ جوئی کرنی چاہیئے نیشنل ٹی وی پر اتنے عرصے سے کام کرنے والے اسطرح کی ترغیب دیں گے تو ملک مزید انتشار کیطرف بڑھے گا واحد حل سب ایک دوسرے کی حیثیت کو مانیں فیئر الیکشن کروائیں نیا حکومتی سیٹ اپ آئے جو تمام اداروں کیساتھ ملکر چلے برہمن نامی سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ عمران خان نے سب جعلی دانشوروں کی دانشوری ادھیڑ کر رکھ دی ہے اور یہ سب کسی خارشی جانور کی طرح اپنی دم کا ہی پیچھا کرتے رہیں گے صبیح کاظمی نے طنز کیا کہ مارشل ایڈمنسٹریٹر ملک ریاض صاحب کو لگاہیں؟ جاوید چوہدری صاحب کی خواہش ہے کہ مارشل لا لگا دیں۔۔اندازہ کریں یہ صحافت کا معیار ہوچکاہے۔ اذلان حارث نے تبصرہ کیا کہ جاوید چوہدری جیسے لوگوں کے لیے مارشل لاء کا ذکر کرنا بہت آسان ہے،ماضی میں ہمارے دانشوروں نے آمروں کو ملک کو جنگیوں کی طرف لےجانے سے روکنےاور جمہوریت کی بحالی کےلیے کوڑے کھائے ہیں،پھر بھی کلمہ حق نہیں چھوڑا،آج بھی مارشل لاء جسے ناسور کا ذکر کرتے ہوئےان کی زبانیں لڑکھڑا جاتی ہیں۔ نعیم ضرار نے لکھا کہ جاوید چوہدری اور حامد میر آپس میں صلاح مشورہ کر کے مارشل لاء لگائیں گے۔ اگر مارشل لاء نہ لگ سکا تو دہی ضرور جمائیں گے۔
انسانی حقوق کی رہنما گلالئی اسماعیل نے موجودہ صورتحال میں عمران خان کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی تو سوشل میڈیا صارفین نے انہیں ہی آئینہ دکھادیا۔ تفصیلات کے مطابق گلالئی اسماعیل نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر عمران خان کی ایک ٹویٹ کو ری شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کیا موجودہ صورتحال میں آپ کو تھوڑا بھی پچھتاوا ہے کہ کیسے ماضی میں آپ نے میری والدہ کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات قائم کرنے کیلئے اپنا کندھا فراہم کیا؟ گلالئی اسماعیل کی جانب سے عمران خان پر اس سنگین الزام پر سوشل میڈیا صارفین ان کی ماضی کی ٹویٹس ڈھونڈ لائے جن میں گلالئی اسماعیل اپنی رہائی پر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئےان کی تعریفوں میں زمین آسمان ایک کیے ہوئے تھیں۔ 7فروری 2019 کو گلالئی اسماعیل نے اپنی ایک ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری رہائی پر وزیراعظم کا بہت بہت شکریہ، یہ 30 گھنٹے میرے خاندان کیلئے کٹھن تھے، براہ کرم دیگر 17 ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے بھی تعاون کیا جائے، عمران خان صرف ان لوگوں کے خلاف ہیں جو ہمارے آئینی حقوق کو معطل کررہے ہیں۔ سینئرصحافی و پروڈیوسرعدیل راجا نے گلالئی اسماعیل کی پرانی ٹویٹس شیئر کرتے وہئے کہا کہ منافق پہچانا جاتا ہے۔ پاشا نامی ایک صارف نے کہا کہ اب وہ زمانہ نہیں رہا، جھوٹ بولنے اور منافقت کرتے وقت کچھ خیال کیجیئے۔ شعیب قدیر نے کہا کہ جس پر احسان کرو اس کےشر سے ضرور بچنا چاہیے۔ طاہر علی خان نے کہا کہ منافقین کے ساتھ اچھائی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ منافق ہونے کے ساتھ ساتھ بےغیرت بھی ہوتے ہیں، ایسے الفاظ کے استعمال پر معذرت۔ حارث خان نے کہا کہ ایک منافق انسان دشمن سے بھی زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک اور غلطی پکڑی گئی ہے، مظاہرین کی جانب سے نذر آتش کیے گئے پاک فوج کے علامتی جہاز کو ایم ایم عالم سے منسوب کردیا، سوشل میڈیا صارفین نے تصحیح کردی۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے مظاہروں کے دوران مشتعل مظاہرین نے پاک فضائیہ کا ایک علامتی جہاز نذر آتش کردیا تھا جس کے بارے میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کو اپنی ناقص معلومات ظاہرکرکے سبکی اٹھانا پڑی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مریم نواز شریف نے اس جہاز کی تصویر شیئرکرتے ہوئے کہا کہ ایم ایم عالم نے جس جہاز سے ایک منٹ میں بھارت کے 6 جنگی جہاز مار گرائے اسے تم(عمران خان) اور تمہارے بلوائیوں نے جلا کر راکھ کردیا ہے، عمران خان تم پاکستانی کہلانے کے لائق ہو؟ کون ہو تم ؟ تمہیں کس نے بھیجا ہے؟ دفاعی معلومات پر نظر رکھنے والے خبررساں ادارے نے بھی ٹویٹر پر مریم نواز کی ٹویٹ کی تصحیح کی اور بتایا کہ ایئر کموڈور محممد محمود عالم ایک ایف 86 میں سوار تھے، وہ جہاز اس وقت کراچی کے میوزیم میں نمائش کیلئے رکھا گیا ہے۔ مریم نواز شریف کی جانب سے اس جہاز کو ایم ایم عالم سے منسوب کیے جانے پر سوشل میڈیا صارفین نے ان کی معلومات کی درستگی کی اور ان کے علم میں اضافہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایم ایم عالم نے جس جہاز سے بھارت کے 6 جنگی جہازوں کو مار گرایا تھا وہ اس وقت پاک فضائیہ کے کراچی میوزیم میں محفوظ ہے۔ ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیقی نے مریم نواز کو جواب دیتے ہوئے کراچی میوزیزیم میں محفوظ طیارے کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ ایم ایم عالم نے 1965 کی جنگ میں ایف 86 طیارہ چلاتے ہوئے دشمن پر حملے کیے ۔ اظہر خان نامی صارف نے کہا کہ عمران خان نے ٹھیک کہا تھا کہ شریف خاندان اتنا پڑھا لکھا نہیں اور نا ہی وہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ شہر بانو نامی صارف نے کہا کہ ایک تو یہ لوگ کم پڑھے لکھے ہیں، دوسرا یہ علم حاصل کرنے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ حمزہ حامی نے کہا کہ جس کا یہ معیار ہو اسے بھی وزیراعظم بننا ہے، کوئی انہیں بتائے کہ نذر آتش کیا گیا جہاز ایک ڈمی تھا۔ کاشف بلوچ نے کہا کہ یہ جھوٹی فتنہ، جھوٹ پھیلانا کب بند کرے گی، ایم ایم عالم کا جہاز کراچی میوزیم میں ہے جس سے ایم ایم عالم نے دشمن کے طیاروں کو مار گرایا۔
پاکستان میں ایک طرف سوشل میڈیا سروسز ٹوئٹر، فیس بک بند ہیں ، ٹوئٹر پر پابندی ہونے کے باوجود وزیراعظم شہبازشریف، مریم نواز اور دیگر لیگی رہنما ٹویٹ کررہے ہیں جس پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف بھی ٹویٹ کرنے کیلئے وی پی این استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ یادرہے کہ کچھ عرصہ قبل پی ٹی اے نے کہا تھا کہ وی پی این کا استعمال غیرقانونی اور پی ٹی اے کے ضوابط کی خلاف ورزی ہے جبکہ وزیراعظم شہبازشریف، مریم نواز اور دیگر رہنما بھی پی ٹی اے کے قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں کیونکہ وزیراعظم شہبازشریف، مریم نواز اس وقت پاکستان میں ہیں جہاں ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا سروسز بند ہیں۔۔ اس پر احمد وڑائچ نے لکھا کہ وزیراعظم کو بتائیں ٹویٹر نہیں چل رہا، وہ بھی میری طرح وی پی این کا استعمال کر رہا ہے، جو غیر قانونی کام ہے دوسرا انٹرنیٹ کی اسپیڈ بہت سلو ہے تیسرا میں نے ویکلی پیکج لگایا تھا 4 دن تو آپ لوگوں نے ضائع کر دیے، میرے پیسے واپس کریں راشد چوہدری نے لکھا کہ پاکستان میں وی پی این کا استعمال غیر قانونی ہے اور ہمارے وزیر اعظم ٹویٹر استعمال کرنے کے لیے وی پی این کا استعمال کر رہے ہیں۔ کتنا عمدہ ملک ہے ہمارا جمیل فاروقی نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں وزیر اعظم پورے مُلک کا ٹوئیٹر بند کرکے خود وی پی این سے ٹوئیٹ کرتا ہے https://maps.google.com/maps?q=Punjab%2C%20Pakistan%2C%20Pakistan&z=10 وزیراعظم شہبازشریف کے ٹویٹ پر عدیل راجہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹوئٹر پر آپ کی حکومت نے پابندی لگا دی ہے۔ کیا آپ نے اس تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال کیا، کیونکہ پی ٹی اے کے مطابق وی پی این غیر قانونی ہے۔ ماریہ میمن نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف بھی ٹوئٹر استعمال کرنے کیلئے وی پی این استعمال کرنے پر مجبور ہیں دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسی عجیب بات ہے کہ جس ملک میں ٹوئٹر بند ہے اس ملک کا وزیراعظم وی پی این لگاکر ٹوئٹر استعمال کررہا ہے، دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور ہم ابھی تک انٹرنیٹ، ٹوئٹر، فیس بک ، یوٹیوب بند کرنے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ترجمان اظہر مشوانی نے ٹویٹ پر بتایا کہ ان کے والد دو روز سے ایجنسی کی تحویل میں ہیں، ایجنسیاں اہلخانہ کو بار بار فون کرکے میری گرفتاری کے لیے پیش ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اظہرمشوانی کے گھر پولیس نے چھاپہ مارا تھا، اس دوران 73 سالہ والد اور بھائی کو گرفتار کرلیا گیا تھا، ٹوئٹر پیغام میں اظہرمشوانی کا کہنا تھا کہ پچھلے 12 گھنٹے میں ہمارے گھر پر 3 چھاپے مارے گئے،تیسرے چھاپے میں میرے 73 سالہ ضعیف والد اور کالج پروفیسر بڑے بھائی کو اغوا کر کے لے گئےجن کا کوئی پتہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا یہ وہی نامعلوم افراد ہیں جنہوں نے رمضان میں 8 دن بغیر کسی وجہ اور جرم کے مجھے اغوا کر کے رکھا۔ اس سے پہلے اپریل میں پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھا اظہر مشوانی کو اغوا کرلیا گیا، انکی سوشل ٹیم کے اہم رکن اظہر مشوانی کو ان کے گھر کے باہر سے اغوا کرلیا گیا تھا، اس حوالے سے عمران خان نے بھی ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں کہا گیا تھا اظہر مشوانی کو حکومتی اداروں کی جانب سے اغواکیا گیا ہے اور ابھی تک یہ پتہ نہیں چلا سکا ہے کہ وہ کہاں ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا اظہر مشوانی کو تحریک انصاف نے خود غائب کیا ہے اور الزام حکومت پر لگا رہی ہے،گمشدگی کے ایک ہفتے بعد پی ٹی آئی رہنما اظہر مشوانی کی بخیریت گھر واپس آگئے تھے۔

Back
Top