ہماری ساری توجہ سیاست کی طرف سے لیکن ٹی وی چینلز پر پھیلائی جانے والی بے ہودگی بارے کوئی بات نہیں کر رہا : سینئر صحافی
سینئر صحافی وتجزیہ کار انصار عباسی روزنامہ جنگ میں چھپنے والے اپنے کالم پر سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں آگئے۔ انصار عباسی نے اپنے کالم میں لکھا کہ ہماری ساری توجہ سیاست کی طرف سے لیکن ٹی وی چینلز پر پھیلائی جانے والی بے ہودگی بارے کوئی بات نہیں کر رہا نہ ہی کوئی ادارہ ایکشن لیتا ہے۔
حکومت 90 دنوں میں انتخابات نہ کروائے تو کہا جاتا ہے آئین سے غداری ہو گئی لیکن جب اسی آئین کی اسلامی شقوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا اور معاشرہ تباہ ہوتا ہےتو کوئی کچھ نہیں بولتا۔
سینئر صحافی وتجزیہ کار خاور گھمن نے انصار عباسی کے کالم پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: انتہائی ادب کے ساتھ معاشرے قابل اعتراض ٹیلی ویژن ڈراموں کی وجہ سے خراب نہیں ہوتے بلکہ تباہی اس وقت آتی ہے جب پڑھے لکھے لوگ ذاتی مفادات کے لئے فکری بددیانتی کے مرتکب ہوتے ہیں!
ایک صارف نے لکھا کہ: یہ آدھا تیتر آدھا بٹیر ، صبح یہ جمہوریت پرست ہوتا ہے،دن کو یہ سٹیبلشمنٹ کا ترجمان! رات کو یہ بھاگا ہوا مولوی بن جاتا ہے! اس بیچارے کو خود نہی معلوم مستقل کس جگہ کھڑا ہونا ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ: یہ ایک لعنتی کردار اور بددیانت صحافی اور بوٹ پالشیا ہے! ساری زندگی پاکستانیوں کو اپنی جھوٹی صحافت سے دھوکہ دینا والا قومی صحافتی مجرم جس کے اپنے قلم نے ہمیشہ جھوٹ بے ایمانی اور خوشامد کا کام کیا!
ایک صارف نے لکھا کہ: آپ دونوں کا تجزیہ ٹھیک نہیں۔ معاشرے تب صحیح ہوتے ہیں جب آپ ان کو تعلیم دیتے ہیں! لوگوں کو جاہل رکھنے سے آپ قوم نہیں آپ روبوٹ بنا رہے ہوتے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ: مزدوروں کے عالمی دن پر میں اپنے سمیت اوورسیز پاکستانی مزدوروں کی طرف سے دعا کرتا ہوں آج تک پاکستان میں بیٹھے جس جس حرامخور حاکم نے ہمارے ٹیکس کے پیسے پر عیاشی تو کی ہے مگر ہمیں ووٹ کا حق نہیں دیا وہ غرق ہو جائے پھر چاہے وہ سیاستدان ہو یا سیاسی حکومتوں کے پیچھے چھپے اصل حکمران!
ایک صارف نے لکھا کہ: ساری قوم زور لگا چکی، آئینہ دکھا چکی اور شرم بھی دلا چکی لیکن فکری بد دیانت، بد دیانت ہی رہے اور منافق، منافقت پر ہی ڈٹے رہے! آپ بھی اپنا وقت ضائع مت کیجئے ان جیسوں پر۔
ایک صارف نے لکھا کہ: اس سے بڑا منافق انسان میں نے آج تک نہیں دیکھا۔ شکریہ عمران خان کہ ایسے منافقوں کو ایکسپوز کیا!
ایک صارف نے لکھا کہ: انصار عباسی کے نزدیک فحاشی سب سے بڑا مسئلہ ہے! یہ لوگوں کی شلوار اور قمیض میں ہی گھسا رہتا ہے۔ دوسری طرف ملک میں جاری فسطائیت، آئین کی بے حرمتی، مہنگائی، بد امنی اس کا مسئلہ ہی نہیں!
ایک صارف نے لکھا کہ: درست کہا یعنی کہ جس مقدس آئین کی حرمت کے قصے سنائے جاتے تھے مفاد بدلنے پر اب اس کے ٹوٹنے پر کسی کو کوئی مسئلہ نہیں اور توجہ دوسرے مسائل کی طرف موڑنے کی کوشش جاری ہے۔ بیہودہ لچر پروگرام لے خلاف آواز اٹھاِئیں مگر اس سے الیکشن سے فرار ہونے والوں کو جواز فراہم نہ کریں۔
ایک صارف نے لکھا کہ: کلی متفق !!!جب دانشور کہیں کہ اسحاق ڈار کی یاد تو آتی ہوگی اور جب آجائے اور معاشی تباہی پھیر دے تو اپنے لبوں کو سی لو تو پھر معاشرے تباہ ہوتے ہیں۔ جب منافقت اور دوغلاپن معیار بن جائے تو پھر معاشرے تباہ ہوتے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ: تو ایک کام کر اپنے دماغ کے کچرے کو نکال دے جہاں ہمیشہ بے حیائی پائی جاتی ہے۔ لفافہ لے کر صحافت کرنا دلالی کرنا یہ کس اسلام میں ہے۔ اب تیرے جیسے صحافیوں کو کوئی گھاس نہیں ڈالتا منافقوں کو۔ آج کل مہنگائی والا تمہارا کیڑا مر چکا، لفافے مل رہے ہیں، قبر کنارے پہنچ گئے ہو اس کی فکر کرو۔