سوشل میڈیا کی خبریں

ہماری ساری توجہ سیاست کی طرف سے لیکن ٹی وی چینلز پر پھیلائی جانے والی بے ہودگی بارے کوئی بات نہیں کر رہا : سینئر صحافی سینئر صحافی وتجزیہ کار انصار عباسی روزنامہ جنگ میں چھپنے والے اپنے کالم پر سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں آگئے۔ انصار عباسی نے اپنے کالم میں لکھا کہ ہماری ساری توجہ سیاست کی طرف سے لیکن ٹی وی چینلز پر پھیلائی جانے والی بے ہودگی بارے کوئی بات نہیں کر رہا نہ ہی کوئی ادارہ ایکشن لیتا ہے۔ حکومت 90 دنوں میں انتخابات نہ کروائے تو کہا جاتا ہے آئین سے غداری ہو گئی لیکن جب اسی آئین کی اسلامی شقوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا اور معاشرہ تباہ ہوتا ہےتو کوئی کچھ نہیں بولتا۔ سینئر صحافی وتجزیہ کار خاور گھمن نے انصار عباسی کے کالم پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: انتہائی ادب کے ساتھ معاشرے قابل اعتراض ٹیلی ویژن ڈراموں کی وجہ سے خراب نہیں ہوتے بلکہ تباہی اس وقت آتی ہے جب پڑھے لکھے لوگ ذاتی مفادات کے لئے فکری بددیانتی کے مرتکب ہوتے ہیں! ایک صارف نے لکھا کہ: یہ آدھا تیتر آدھا بٹیر ، صبح یہ جمہوریت پرست ہوتا ہے،دن کو یہ سٹیبلشمنٹ کا ترجمان! رات کو یہ بھاگا ہوا مولوی بن جاتا ہے! اس بیچارے کو خود نہی معلوم مستقل کس جگہ کھڑا ہونا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ: یہ ایک لعنتی کردار اور بددیانت صحافی اور بوٹ پالشیا ہے! ساری زندگی پاکستانیوں کو اپنی جھوٹی صحافت سے دھوکہ دینا والا قومی صحافتی مجرم جس کے اپنے قلم نے ہمیشہ جھوٹ بے ایمانی اور خوشامد کا کام کیا! ایک صارف نے لکھا کہ: آپ دونوں کا تجزیہ ٹھیک نہیں۔ معاشرے تب صحیح ہوتے ہیں جب آپ ان کو تعلیم دیتے ہیں! لوگوں کو جاہل رکھنے سے آپ قوم نہیں آپ روبوٹ بنا رہے ہوتے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ: مزدوروں کے عالمی دن پر میں اپنے سمیت اوورسیز پاکستانی مزدوروں کی طرف سے دعا کرتا ہوں آج تک پاکستان میں بیٹھے جس جس حرامخور حاکم نے ہمارے ٹیکس کے پیسے پر عیاشی تو کی ہے مگر ہمیں ووٹ کا حق نہیں دیا وہ غرق ہو جائے پھر چاہے وہ سیاستدان ہو یا سیاسی حکومتوں کے پیچھے چھپے اصل حکمران! ایک صارف نے لکھا کہ: ساری قوم زور لگا چکی، آئینہ دکھا چکی اور شرم بھی دلا چکی لیکن فکری بد دیانت، بد دیانت ہی رہے اور منافق، منافقت پر ہی ڈٹے رہے! آپ بھی اپنا وقت ضائع مت کیجئے ان جیسوں پر۔ ایک صارف نے لکھا کہ: اس سے بڑا منافق انسان میں نے آج تک نہیں دیکھا۔ شکریہ عمران خان کہ ایسے منافقوں کو ایکسپوز کیا! ایک صارف نے لکھا کہ: انصار عباسی کے نزدیک فحاشی سب سے بڑا مسئلہ ہے! یہ لوگوں کی شلوار اور قمیض میں ہی گھسا رہتا ہے۔ دوسری طرف ملک میں جاری فسطائیت، آئین کی بے حرمتی، مہنگائی، بد امنی اس کا مسئلہ ہی نہیں! ایک صارف نے لکھا کہ: درست کہا یعنی کہ جس مقدس آئین کی حرمت کے قصے سنائے جاتے تھے مفاد بدلنے پر اب اس کے ٹوٹنے پر کسی کو کوئی مسئلہ نہیں اور توجہ دوسرے مسائل کی طرف موڑنے کی کوشش جاری ہے۔ بیہودہ لچر پروگرام لے خلاف آواز اٹھاِئیں مگر اس سے الیکشن سے فرار ہونے والوں کو جواز فراہم نہ کریں۔ ایک صارف نے لکھا کہ: کلی متفق !!!جب دانشور کہیں کہ اسحاق ڈار کی یاد تو آتی ہوگی اور جب آجائے اور معاشی تباہی پھیر دے تو اپنے لبوں کو سی لو تو پھر معاشرے تباہ ہوتے ہیں۔ جب منافقت اور دوغلاپن معیار بن جائے تو پھر معاشرے تباہ ہوتے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ: تو ایک کام کر اپنے دماغ کے کچرے کو نکال دے جہاں ہمیشہ بے حیائی پائی جاتی ہے۔ لفافہ لے کر صحافت کرنا دلالی کرنا یہ کس اسلام میں ہے۔ اب تیرے جیسے صحافیوں کو کوئی گھاس نہیں ڈالتا منافقوں کو۔ آج کل مہنگائی والا تمہارا کیڑا مر چکا، لفافے مل رہے ہیں، قبر کنارے پہنچ گئے ہو اس کی فکر کرو۔
سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو جسے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی بیٹی سے منسوب کیا جارہا ہے کے معاملے پر پی ٹی آئی کو ذمہ دار ٹھہرادیا ہے،سوشل میڈیا صارفین کا ملا جلا ردعمل۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور واٹس ایپ گروپس میں ایک ویڈیو بہت تیزی سے وائرل ہوئی ہے جس میں ایک نوجوان لڑکی بھارتی گانے پر ڈانس کرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، ویڈیوز شیئر کرنے والے مبینہ طور پر اس لڑکی کو وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی بیٹی سے منسوب کررہے ہیں۔ مطیع اللہ جان نے اس حوالے سے ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ کیا بیرون ملک مقیم پاکستانی خواتین کی نجی زندگیوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کرنا پی ٹی آئی کی نئی پالیسی ہے؟ ایسی ویڈیوز کو بنیاد بنا کر بیرون ملک مقیم پاکستانی خواتین کے کردار پر سوال اٹھانا جائز ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ کیا بیرون ملک مقیم خواتین کی بڑی تعداد پی ٹی آئی کو سپورٹ نہیں کرتی؟ کیا ان خواتین کی ایسی ویڈیوز پر پارٹی خواتین کی خاموشی پی ٹی آئی کی تہمت زدہ مہم کی حمایت یا منافقت نہیں؟ مطیع اللہ جان کی جانب سے اس وائرل ویڈیو کے معاملے کا الزام پی ٹی آئی پر ڈالنے پر سوشل میڈیا صارفین نے بھی سخت نوٹس لیا اور مطیع اللہ جان کی ٹویٹ کو عمران خان سے حسد قرار دیا، دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین نے ایسی ویڈیوز وائرل کرنے کے معاملے کی بھی شدید مذمت کی۔ محسن اقبال نامی صارف نے مطیع اللہ جان کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ ٹیریان کے معاملے کو عدالت میں لےجانا ، ثاقب نثار کی آڈیو لیک کرنا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کا حق ختم کرنا جائز ہے اور شریف، زرداری خاندانوں کی بیرون ملک اربوں کی جائیدادوں کا پوچھنا ناجائز ہے۔ محسن اقبال نے مطیع اللہ جان کی جانب سے ماضی میں نجی نوعیت کی ٹویٹس کے سکرین شاٹس بھی شیئر کیے اور کہا کہ کسی کی ذاتی کردار کُشی بالکل بھی جائز نہیں لیکن جو لوگ ابھی اخلاقیات کا بھاشن دے رہے ہیں اُن سے سوال ہے کیا موصوف کی طرف سے ایسے بیانات جائز تھے۔ اکرام راعی نے مطیع اللہ جان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بہتر تھا آپ تمام جماعتوں سے یہی سوالات پوچھتے کہ کیا بہنوں بیٹیوں کی نجی زندگی کی ویڈیوز آڈیوز تصاویر سوشل میڈیا پر ڈالنا ان کی پارٹی پالیسی ہے؟ احسن منظور نے اس معاملے کو چیف جسٹس کی ساس کی آڈیو لیک سے جوڑتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی فیملی، چیف جسٹس کی ساس ، کیا یہ نجی معاملات نہیں ہیں۔ دوسری جانب کچھ سوشل میڈیا صارفین نے ایسی ویڈیوز کو کسی سے منسوب کرکے سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کی مذمت کی ۔
حکومت نے "پی ٹی وی فلیکس" متعارف کروادیا، صارفین نے منصوبے کے آغاز کی تاریخ سے متعلق تصحیح کردی وفاقی حکومت نے بین الاقوامی ویڈیو سٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس کی طرز پر پی ٹی وی فلکس متعارف کروادیا ہے، منصوبے کی بنیاد پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے رکھی تھی۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پی ٹی وی فلکس کے متعارف کروانے سے متعلق اعلان کرتے ہوئےاپنے بیان میں کہا کہ اس منصوبے کی بنیاد جولائی 2022 میں رکھی گئی تھی جس کو آج مکمل طور پر فعال کردیا گیا ہے، اس پلیٹ فارم کے ذریعے دنیا بھر میں صارفین پی ٹی آئی کی ساری لائبریری سے کہیں بھی بیٹھ کر لطف اندوز ہوسکیں گے۔ یادرہے کہ 23 اکتوبر2020 میں فواد چوہدری نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر پاکستان کے پہلے او ٹی ٹی ٹی وی لانچ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حوالے سے ٹیکنالوجی کا سارا کام مکمل ہوگیا ہے، پیمرا سے نشر کیے جانے والے مواد سے متعلق گائیڈ لائنز مرتب کرنے کا کہا گیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر ارسلان خالد نے مریم اورنگزیب کے بیان پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل پر مریم اورنگزیب کو کریڈٹ ملنا چاہیے، تاہم ان کی جانب سے منصوبے کی آغاز کی غلط تاریخ بتانا ایک بچگانہ حرکت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ اپنے بیان میں یہ بتادیتیں کہ منصوبہ پی ٹی آئی دور میں شروع کیا گیا اور ہم نے اس کو مکمل کیا تو اس میں ان کا کوئی نقصان نہیں ہوتا بلکہ کریڈٹ تب بھی آپ کا ہوتا ساتھ ہی آپ کو مزید میچور سمجھا جاتا۔ پی ٹی وی سے منسلک صحافی نے بھی مریم اورنگزیب کی تصحیح کرتے ہوئےکہا کہ جہاں تک مجھے یاد ہے پی ٹی وی ری لانچ کا فنکشن میں نے خود ہوسٹ کیا تھا،فواد چوہدری اس وقت وزیر اطلاعات تھے جو میرے ساتھ اس فنکشن میں موجود تھے، اس پروگرام کےتمام شرکاء جانتے ہیں کہ پی ٹی وی فلکس کی بنیاد 2سال قبل رکھی گئی تھی، جس کا جتنا کریڈٹ بنتا ہے اسے دینا چاہیے۔ خدیجہ شاہ نامی ایک صارف نے فواد چوہدری کی اکتوبر 2020 کی ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں منصوبوں میں ایسے تسلسل چاہیے، اچھے اقدامات کو قائم رہنا اور آگے بڑھایا جانا چاہیے، فواد چوہدری نے پی ٹی وی فلکس کی بنیاد رکھی جسے آج مریم اورنگزیب نے لانچ کیا، اگر تمام وزارتوں میں ایسا ہونے لگ جائے تو ہم آج کے مقابلے میں بہتر حالت میں ہوں۔ منصوبے کی بنیاد رکھنے والے پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے خود اس معاملے پرر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مریم اورنگزیب نے کچھ نہیں کیا سوائےایک سال ضائع کرنے کے، نجی پارٹنر شپ کے بغیر شروع کیا گیا یہ منصوبہ بہت جلد بند ہوجائے گا۔
وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے چوہدری پرویز الہیٰ کے گھر پولیس ایکشن پر ردعمل سامنے آگیا،محسن نقوی نے ٹویٹ میں لکھا کسی کو غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا پولیس پرویز الہیٰ کوگرفتارکرنے گئی ، پولیس نے چوہدری شجاعت کے گھر دھاوا بولاپولیس ایکشن میں چوہدری سالک حسین زخمی ہو گئےایکشن پرقانون کواپنا راستہ اختیارکرناچاہئےمیں تمام تفصیلات حاصل کررہاہوں۔ محسن نقوی کے بیان پر فواد چوہدری نے تنقید کردی، جوابی ٹویٹ میں کہا وہ وزیر اعلیٰ جو خود غیر آئینی اور غیر قانونی ہے کیسے کہ سکتا ہے کسی کو غیر قانونی کام نہیں کرنے دیں گے؟ سپریم کورٹ ہمارے کیس کا فیصلہ کرے کہ نوے دن کے بعد نگران حکومتیں کیسے قائم رہ سکتی ہیں؟ دیگر صارفین نے بھی ٹوئٹ پر ردعمل دیا، ایک صارف نے محسن نقوی پر تنقید کرتے ہوئے کہا برا نہ منائين تو جناب كو دو دن بعد خبر ملى، ڈاکٹر ضیا خان نے کہا تھا کھسیانی بلی کھمبا نوچے! محمد عمیر نے لکھا تھا یعنی برادرنسبتی ہیں اور وزیر ہیں تو ایکشن ہوگا؟یہی بات چوہدری وجاہت اور چوہدری راسخ کے گھر داخل ہونے کے لیے کیوں نہیں؟چوہدری وجاہت کے گھر تو پولیس چار بار گئی۔ اسماعیل الدین نے لکھا یہ ہے خار نا پرسان، اسحاق ڈار کہتے ہیں انہوں نے نہیں کیا، محسن نقوی کہتے ہیں انہوں نے لوگوں کے گھروں کے تقدس کو پامال کرنے کا حکم نہیں دیا تو قوم بتایا جائے پھر یہ کام کس نے کیا؟ اگر آپ دونوں نے نہیں کیا تو ابھی تک ائی جی، ڈی ائی جی، ایس پیز کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟ اعصام مہک نے لکھا آپ ہو کون بھئی نوے دن پورے ہوگئے اب کوئی عہدہ نہیں آپکے پاس۔۔۔نکلو شاباش۔ پاکستان تحریک انصاف نے پرویز الہیٰ کے گھر پر چھاپے کے باوجود حکومت سے مذاکرات جاری رکھنے کا اعلان کردیا، سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے کہا کہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کے احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ آئین کے دائرے میں انتخابات کے فریم ورک پر حکومت سے مذاکرات جاری رہیں گے اور منگل کو حتمی ایجنڈے پر بات ہوگی۔ قبل ازیں وفاقی وزرا نے پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہیٰ کے گھر پر چھاپے سے لاتعلقی کا اظہا رکرتے ہوئے ملبہ پنجاب کی نگراں حکومت پر ڈال دیا جبکہ اینٹی کرپشن پنجاب نے عدالتی دستاویزات موصول ہونے کے بعد پرویز الہیٰ کی گرفتاری 6 مئی کو مؤخر کردی۔
ٹوئٹر پر صارفین دہائیاں دے رہے ہیں کہ انکے فالورز اچانک کم ہوگئے ہیں اور وہ ایلون مسک پر تنقید اور طنز کررہےہیں اور فالورز کی کمی کی دہائیاں دے رہے ہیں ۔ یہ رجحان نہ صرف عام صارفین کے اکاؤنٹس میں دیکھا گیا بلکہ پاکستان کی معروف سیاسی ، کرکٹ شوبز کی شخصیات بھی اس سے نہ بچ سکیں جن کے فالورز لاکھوں یا ملینز میں ہیں۔ پاکستان میں ٹوئٹر پر سب سے زیادہ فالو کی جانے والی شخصیات سابق وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعظم شہباز شریف،مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز، وزیر خارجہ بلاول بھٹو اداکارہ ماہرہ خان اور سابق کرکٹ کپتان وسیم اکرم کے فالوورز کی تعداد میں اچانک کمی ہو گئی ہے ۔ بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے 11800، وزیراعظم شہبازشریف کے 8000، مریم نوازکے 14600 فالوورز کم ہوگئے۔کمی کا شکوہ سب سے زیادہ صحافیوں اور اینکرز کی جانب سے کیا گیا۔ فالورز کم ہونے سے ملین یا لاکھوں فالورز رکھنے والوں کوفرق نہیں پڑا لیکن عام فالورز اس پردہائیاں دے رہے ہیں ۔اینکر عمران ریاض جن کے 5 ملین فالورز ہوچکے تھے اور انہیں سوشل میڈیا صارفین نے مبارکبادیں بھی دیں لیکن اچانک فالورز کم ہونیکی وجہ سے وہ 4.9ملین ہوگئے ۔ فالورز کم ہونے کی کوئی وجہ سامنے نہ آسکی لیکن بتایا جارہا ہے کہ ٹوئٹرانتظامیہ نے جعلی اکاؤنٹس کےخلاف ایکشن لینا شروع کردیا ہے اور انہیں بندکرنا شروع کردیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کے مطابق ایسے اکاؤنٹس بھی بند ہونا شروع ہوگئے ہیں جو کافی عرصہ سے بنے تو ہوئے ہیں لیکن ان سے نہ تو ٹویٹس ہورہے تھے اور نہ کافی عرصے سے ان سے لاگ ان ہوا جارہا تھا۔
اگر اس طرح کی گفتگو کسی نجی چینل پر کوئی پی ٹی آئی رہنما کرتا تو اب تک اس چینل کی شامت آچکی ہوتی!: سینئر صحافی سابق وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ ورہنما مسلم لیگ ن طلال احمد چودھری نے پاکستان ٹیلی ویژن پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور ان کے بیٹے کی آڈیو لیک پر انتہائی نازیبہ گفتگو کی جس پر سوشل میڈیا صارفین اپنے غم وغصہ کا اظہار کر رہے ہیں۔ طلال احمد چودھری نے پی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آڈیو لیکس پر ثاقب نثار فرماتے ہیں کہ کنسلٹینسی کر رہا تھا جبکہ کنسلٹینسی کا اردو ترجمہ دلالی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی گھر والیاں تو جاتی ہیں آپ بھی زمان پارک کے باہر جاکر کھڑے ہو جائیں۔ باپ کنسلٹینسی کرتا ہے اور اس کی پیمنٹ ٹکٹوں کی صورت میں بیٹا وصول کر رہا ہے۔ ان کا بیٹا فون پر کہہ رہا ہے کہ تم چوتیا بن جائو، یہ جو لفظ تم استعمال کر رہے ہو اسی طرح تمہارا والد بھی عمران خان کیلئے چوتیا بنتا رہا ہے۔ سینئر صحافی عماد یوسف نے ٹویٹر پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: لیڈیز اینڈ جنٹلمین یہ رہنما مسلم لیگ ن طلال چودھری ہیں جو نیشنل ٹیلی ویژن پر گفتگو کر رہے ہیں! سینئر صحافی اسد کھرل نے ردعمل میں لکھا کہ: ان کو 7خون معاف ہیں ! اب PEMRAکہاں ہے ؟؟ اگر اس طرح کی گفتگو کسی نجی چینل پر کوئی پی ٹی آئی رہنما کرتا تو اب تک اس چینل کی شامت آچکی ہوتی! صحافی اویس گیلانی نے لکھا کہ: بندے کا تعلق ن لیگ سے ہو اور ایسی بازاری، نیچ زبان استعمال نہ کرے ایسا ہو نہیں سکتا۔ پیمرا کی طرف سے انہیں خصوصی استثنیٰ حاصل ہے! ایک صارف نے لکھا کہ: پاکستان ٹیلی ویژن بے حیائی پھیلانے لگا اور پیمرا ستّو پی کے سو رہا ہے ۔ ایک صارف چودھری مختار احمد نے لکھا کہ: تنظیم ساــــز طلال پليد تمام حدیں پار کـــــر گيـــــا، پریس کانفرنس میں انتہائی غلیظ اور گندی گالیاں نکالتا رہا! نون لیگ کا یہی وطیرہ رہا ہے!اب پيمرا بھـــــی ستو پی کر سویا ہے اور 130 نمبـــری بھی! ایک صارف میر محمد علی خان نے لکھا کہ: پاکستان ٹی وی پر طلال چوہدری لفظ “چو*” استعمال کررہا ہے اور پیمرا سو رہی ہے۔یہ پاکستان کا نیشنل چینل ہے۔!کہاں آگیا ہے پاکستان! ایک صارف احمد نے لکھا کہ: پاکستان کے نیشنل ٹی وی چینل پر طلال چوہدری کی گالیاں سنیں، اب کہاں ہے پیمرا؟؟
چئیرمین تحریک انصاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہونے کیلئے اسلام آباد روانہ ہوچکے ہیں۔ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک فوجی افسر میجر جنرل فیصل نصیر کو ڈرٹی ہیری اور سائیکوپیتھ کہا ہے۔ گزشتہ روز عمران خان نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کل میں ایک نہایت مضحکہ خیز مقدمےمیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوں گاجس سے اب یہ پوری طرح ثابت ہوتاہے کہ ہم واقعتاًجنگل کےقانون کےشکنجے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کےاس طاقتور اور خود کو قانون سے بالاتر سمجھنےوالےطبقےنے”توہینِ ڈرٹی ہیری“ اور ”توہینِ سائیکوپیتھ“ کی پاداش میں میرےخلاف پاکستان سے غداری کا مقدمہ قائم کردیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ یا یوں سمجھ لیجئےکہ محض حوالے کے طور پر کسی شخص کے بارے میں ڈرٹی ہیری اور سائیکوپیتھ جیسی تعبیرات کے استعمال پر (توہینِ ڈرٹی ہیری اور توہینِ سائیکوپیتھ کی پاداش میں) مجھ پر پاکستان سے غداری کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
بھارت نے شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن اجلاس کے سائیڈ لائنز پر پاک بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان برادرانہ ملاقات کی تجویز مسترد کردی ہے۔ خبررساں ادارے ساؤتھ ایشیاء انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے بھارتی شہر گوا میں آئندہ ماہ ہونے والی شنگھائیکوآپریشن آرگنائزیشن کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور بھارت کے وزیر ایکسٹرنل افیئرز جے شنکر کے درمیان ملاقات کی تجویز مسترد کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کانفرنس میں شرکت کیلئے مئی کے پہلے ہفتے میں بھارت کا دورہ کریں گے۔ براڈکاسٹ جرنلسٹ زنیرہ اظہر نے اس رپورٹ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ نےایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت کیلئے ایک ایسے پڑوسی کے ساتھ انگیج کرنا مشکل ہے جو کراس بارڈر دہشت گردی میں ملوث ہو۔ زنیرہ اظہر نے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بھارت دورے سے کچھ دن قبل ایسا بیان دینے کا کیا مقصد ہے؟ کیا وزیر خارجہ اس پر کوئی ردعمل دیں گے؟ سینئر صحافی و تجزیہ کار معید پیرزادہ نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کیا گوا میں ہونے والی کانفرنس کے میزبان اور بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے واضح انکار کے بعد بلاول بھٹو زرداری اب بھی بھارت کا دورہ کریں گے؟ معید پیرزادہ نے کہا کہ خبروں میں پیش کیا گیا متن اگر من و عن حقیقت پر مبنی ہے تو یہ ایک جان بوجھ کر کی جانے والی کوشش ہے۔
سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے متعلق بیان کے حوالے سے ٹویٹر پر سینئر صحافی واینکر پرسن نسیم زہرہ اور معید پیرزادہ کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نسیم زہرہ نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں معید پیرزادہ کے خلاف امریکی عدالت میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 23 اپریل کو معید پیرزادہ نے حیدر مہدی کے پروگرام میں مجھ پر بہتان تراشی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں چند گھنٹوں میں میں خود انشااللہ اس معاملے پر ایک وی لاگ کروں گی۔ معید پیرزادہ نے نسیم زہرہ کی جانب سے ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حیران کن بات ہے، نسیم زہرہ کو ہم سب جانتے ہیں کہ وہ ایک بے باک صحافی ہیں جو کہ ساری زندگی دوسروں کے خیالات، دلچسپیوں اور حالات کا سخت ناقد رہی ہیں، وہ کب سے اتنی حساس اور کمزور ہو گئی ہے کہ کسی غیر معیاری پروگرام اور سیاق و سباق سے ہٹ کر گفتگو پر تنقید برداشت نہ کر سکے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ مجھے نسیم زہرہ کے وی لاگ کا بے صبری سے انتظار رہے گا، جسے وہ بظاہر اپنی پوزیشن کی وضاحت کیلئے ریکارڈ کررہی ہیں، اس دوران میں نسیم زہرہ کی قانونی ٹیم کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کروں گاجو انہیں میرے خلاف امریکہ میں قانونی کارروائی کی ترغیب دے رہی ہیں۔ معید پیرزادہ نے مزید کہا کہ میں 24 گھنٹے یا اس سے بھی کم وقت میں کچھ ایسے دلچسپ حقائق شیئر کرسکتا ہوں جو نسیم زہرہ ، ان کی قانونی ٹیم اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والے قانونی ٹیم کیلئے کافی فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ آخری بات میں نے لندن اسکول اف اکنامکس سے میڈیا اور انٹرنیٹ قانون میں ایم ایس سی کی تعلیم حاصل کی ہے، اور یہ ایک بہت دلچسپ مضمون ہے۔ واضح رہے کہ معید پیرزادہ نے نسیم زہرہ اور حامد میر کے جنرل باجوہ سے متعلق دعوؤں کو سکرپٹڈ قرار دیا تھا، معید پیرزادہ نے کہا تھا نسیم زہرہ کے دماغ میں یہ بات کیسے آئی کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا کورٹ مارشل کیا جائے اور ان پر آرٹیکل 6 لگایا جائے، یہ ان کو کہا گیا ہو گا کہ ایسا بولیں۔ حامد میر اور نسیم زہرہ نے یہ بات نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کے چینل پر بیٹھ کر کہی، سب کو معلوم ہے کہ محسن نقوی کو جنرل عاصم منیر اور پی ڈی ایم کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ پی ڈی ایم حکومت اور اسٹیبلشمنٹ شاید اب جنرل باجوہ کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے قربانی کا بکرا بنانا چاہتی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف اسٹیبلشمنٹ کے کتنے فرمانبردار ہیں؟ چئیرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کلپ سوشل میڈیا پر وائرل شہبازشریف کی حکومت آنے کے بعد چئیرمین پی سی بی کا عہدہ پانیوالے نجم سیٹھی کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں وہ بتاتے ہیں کہ وزیراعظم شہبازشریف اسٹیبلشمنٹ کے کتنے وفادار ہیں، نجم سیٹھی کے مطابق شہبازشریف اسٹیبلشمنٹ کے سامنے لیٹ گئے ہیں۔ نجم سیٹحی کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے سامنے لیٹ جاتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ فلاں چپڑاسی کو لگادو یہ لگادیتے ہیں، فلاں کو نکال دو یہ نکال دیتے ہیں،اسکے لئے شہبازشریف سے بہتر بند ہ کون ہوسکتا ہے؟ نجم سیٹھی کا مزید کہنا تھا کہ شہباز حکومت نے کہا ہے کہ نوپرابلم، حکومت کی تعمیل ہوگی، ہر چھوٹی چھوٹی چیز کے اوپر انکے حکم کی تعمیل ہورہی ہے، آپ نے کیس نہیں کرنا، نہیں کیا، آپ نے کیس کرنا ہے کردیا،فلاں کو رکھ لو، رکھ لیا، فلاں کو ہٹادو، ہٹادیا۔ اس پر صدیق جان نے تبصرہ کیا کہ مریم صاحبہ کے چاچے کے متعلق مریم صاحبہ کے دل والے انکل کی رائے دیگر سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ ایسی وفاداری انکل شہباز کے خون میں کُوٹ کُوٹ کر بھری ہوئی ہے۔۔ کچھ کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے ایک انکل کی دوسرےانکل کے بارے میں رائے
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی ساس ماہ جبین نون کی مبینہ آڈیو سامنے آ گئی، آڈیو لیک میں ماہ جبین نون اور وکیل خواجہ طارق رحیم کی اہلیہ گفتگو کر رہی ہیں۔ مبینہ آڈیو میں رافعہ طارق نے کہا کہ الیکشن، دیکھو ناں، اگر نہیں ہوتے پھر یہ سمجھ لیں کہ مارشل لاء لگے گا، یہ نہیں رہ سکتے ناں، بس ختم بات۔ جس پر چیف جسٹس کی ساس کہتی ہیں کہ مارشل لاء بھی، وہ کمبخت نہیں لگانے کو تیار ناں۔ مریم نواز نے اس آڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ جہاں فیصلے آئین اور قانون نہیں بلکہ بیگمات/ساسوں کی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر ہورہے ہوں، وہاں فتنہ اور انتشار ہو گا اور تعمیر و ترقی صرف خواب رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے بھی کہا تھا چیف جسٹس صاحب! یہ پاکستان کی عدلیہ ہے، جوائے لینڈ نہیں! گزشتہ روز عمران خان نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ مانا گیا تو سڑکوں پر نکلوں گا ، اس پر مریم نواز نے طنز کیا کہ فیصلہ سپریم کورٹ کا نہیں ساس کورٹ کا
کچھ روز پہلے ذرائع کے حوالے سے یہ خبرسامنے آرہی تھی کہ نوازشریف اور مریم نواز نے عمرہ کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے۔ اس پر پی ٹی آئی سوشل میڈیا صارفین یقین کرنے کو تیار نہیں تھے اور ن لیگی کارکنوں سے ثبوت کے طور پر نوازشریف اور مریم نواز کی تصاویر شئیر کرنیکا مطالبہ کرتے رہے۔ جس پر ن لیگی سپورٹرز نے نوازشریف اور محمد بن سلمان کی پرانی تصویریں اور ویڈیوز شئیر کرنا شروع کردیں لیکن اس میں گڑبڑ یہ ہوگئی کہ انکے پیچھے قائداعظم کی تصویر تھی۔ لیگی رہنما ناصر بٹ کے منسوب ٹوئٹ اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شئیر کی گئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوازشریف اور محمد بن سلمان ملاقات کررہے ہیں، نوازشریف تھری پیس سوٹ اور ٹائی پہنے ہوئے ہیں جبکہ پیچھے قائداعظم کی تصویر ہے۔ ناصر بٹ نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہیوتھیوں کے لئے عید کا تحفہ !! قائد محمد نوازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات !!! شئیرکردہ ویڈیو 2016 کی ہے جب محمد بن سلمان دورہ پاکستان پر آئے تھے اس پر سوشل میدیا صارفین نے سوال اٹھایا کہ سعودی عرب میں محمد سلمان سے ملاقات میں قائداعظم کی تصویر کیا کررہی ہے؟ کیا نوازشریف عمرہ کے دوران قائداعظم کی تصویر ساتھ لیکر گئے تھے اور خود دیوار پر لگادی؟
حکومتی حلقوں کی جانب سے چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کی ساس کی مبینہ آڈیوکال لیک ہوگئی ہے جس میں وہ معروف وکیل خواجہ طارق رحیم کی ساس سے گفتگو کررہی ہیں۔ اس آڈیوکال میں دو خواتین ملکی سیاست پر بات کررہی تھیں اور یہ گفتگو نجی نوعیت کی تھی۔اس آڈیو میں خواجہ طارق رحیم کی اہلیہ کہتی ہیں کہ اگر الیکشن جلدی نہیں ہوتے تو سمجھ لیں مارشل لا لگے گا، یہ نہیں رہ سکتے، بس ختم بات جس پر مبینہ طور پر چیف جسٹس کی ساس کہتی ہیں کہ وہ کم بخت مارشل لاء لگانے کو بھی تو تیار نہیں نا صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے اس پر سخت ردعمل دیا اور کہا کہ اور اسے ذہنی پستی، لوگوں کی ذاتی زندگی میں مداخلت قرار دیدیا۔ انکا کہنا تھا کہ ن لیگ نے اپنی حکومت بچانے کیلئے گھریلو خواتین کی نجی زندگی کو بھی نہ بخشا۔۔انکا مزید کہنا تھا کہ ن کی آڈیو لیک کرنے والوں کی زہنی کیفیت کا اندازہ لگائیں کہ کسی کی گھر کی خواتین کی باتوں پر کان رکھ کر اور ایسے سازش کی طرح لیک کر کے کیا ثابت کرنا ہے۔ صابر شاکر نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ گھٹیا سوچ ہی نہیں بلکہ گھٹیا ترین سوچ حکومت بچانے کیلیے گھریلو خواتین کی نجی زندگی کو بھی نہیں بخش رہی ثاقب ورک کاکہنا تھا کہ عجیب ذہنیت کے لوگ ہیں، اگر دو عمر رسیدہ خواتین فون پر ملکی حالات بارے گپ لگا رہی ہیں تو اس میں کیا برائی ہے ؟؟ اسکو کسی شخصیت کے عہدہ سے جوڑنا سمجھ سے باہر ہے، ترس آتا ایسے لوگوں پہ !! حماداظہر نے تبصرہ کیا کہ جن لوگوں کا نام کسی تقریر میں آ جائے تو وہ غصے سے لال پیلے ہو جاتے ہیں۔ لیکن خود لوگوں کی ریکارڈنگ کرنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے۔ جناب ہر خاندان میں ہر قسم کی سیاسی رائے ہوتی ہے۔ مثلاً چیف جسٹس کی سمدھن نون لیگ کی طرف سے معزز رکن اسمبلی ہیں۔ تو کیا وہ استعفی دے دیں؟ وکیل انتظار پنجوتہ نے لکھا کہ ایک طرف ایک وکیل کی زوجہ محترمہ اور دوسری طرف چیف جسٹس کی ساس ۔۔اگر یہ واقعی دونوں خواتین اصلی ہیں تو ان کی آڈیو لیک کرنے والوں کی زہنی کیفیت کا اندازہ لگائیں کہ کسی کی گھر کی خواتین کی باتوں پر کان رکھ کر اور ایسے سازش کی طرح لیک کر کے کیا ثابت کرنا ہے پستی کی تمام حدیں عبور ہورہی ہیں لیکن یہ ہر روز خود کو مزید پست ثابت کر کے اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیتے ہیں آج نیوز کے صحافی عدیل سرفراز نے تبصرہ کیا کہ بظاہر مقتدر حلقوں کے پاس چیف جسٹس کیخلاف کچھ نہیں ہے شاید اسی وجہ سے اب انکی ساس کی مبینہ آڈیو ریکارڈنگ کو لیک کیا جا رہا ہے فراز چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومتی لفافہ صحافی برگیڈ ایک مرتبہ پھر چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور آئین پاکستان کے وفادار ججوں کے خلاف میدان میں آگئے ہیں۔ ان جیسے لوگوں کی وجہ سے ملک میں آئین و قانون کی سربلندی قائم نہیں ہو سکی کیونکہ ان جیسے لوگ ہمیشہ آئین شکن قوتوں کے آلہ کار بنے ہیں سعید بلوچ نے اعزازسید کوجواب دیتے ہوئے لکھا کہ شرم حیا تو اس آڈیوکی تصدیق کیےبغیر استعفیٰ مانگنےوالوں کوکرنی چاہیے،یہ آڈیوغیرقانونی طریقےسے ریکارڈکی گئی جوکسی کورٹ آف لاءمیں پیش نہیں ہو سکتی،ثاقب نثارکی ایسی آڈیوپہلےجعلی ثابت ہوچکی ہے،آپ کس بنیادپرچیف جسٹس سےاستعفےکامطالبہ کررہےہیں؟مریم صفدرکوبھی سیاست چھوڑنےکاکہاتھا؟ مزمل اسلم نے عطاء تارڑ کو جواب دیا کہ لیکشن کرانا بھی اب سازش ہوگئ۰ سبحان اللہ عمیر حسن کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے ہمیشہ سے ہی خواتین کی کردار کشی کی یے حالانکہ یہ بھول جاتے ہیں کہ انکی اپنی لیڈر ایک خاتون یے اب اور اسکی ذاتی زندگی کا بھی سب کو پتہ یے کوئی مریم کو ایک لفظ تک کہ دے تو سب کی اخلاقیات جاگ جاتی یے اور خود فیک آڈیو ویڈیو سے پراپگنڈہ کر ریے ہیں فرحان منہاج نے لکھا کہ آڈیو لیک سے اس بات کی تسلی ہوئی کہ ہمارے ادارے عید والے دن بھی چھٹی نہیں کرتے اپنے مفاد کے حصول کے لیے ہمہ تن مصروف رہتے ہیں ـ شکریہ سعدسعید نے لکھا کہ ریکارڈنگز انکے پاس تمام ججز کی بھی ہوں گی لیکن وہ شاید اسلئے ریلیز نہیں کرتے کہ ججز کی ریکارڈنگز پہ پوری حکومت کو گھر بھیجنے کی عدالتی نظیر موجود ہے۔ دوسرا یہ ریکارڈنگز ججز کیلئے ایک وارننگ بھی ہے کہ ہم سے الجھو گے تو ہم اس حد تک بھی گر سکتے ہیں۔ سعادت یونس نے لکھا کہ ن لیگ ایک گٹر سے ذیادہ گہری اور بدبودار جماعت ہے، ذاتیات پر یہ کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں۔ یہ ساری شریف خاندان کی تربیت ہے، انکے حج عمرے کیا کہتے ہیں
حکومتی حلقوں کی جانب سے چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کی ساس کی مبینہ آڈیوکال لیک ہوگئی ہے جس میں وہ معروف وکیل خواجہ طارق رحیم کی ساس سے گفتگو کررہی ہیں۔ اس آڈیوکال میں دو خواتین ملکی سیاست پر بات کررہی تھیں اور یہ گفتگو نجی نوعیت کی تھی۔اس آڈیو میں خواجہ طارق رحیم کی اہلیہ کہتی ہیں کہ اگر الیکشن جلدی نہیں ہوتے تو سمجھ لیں مارشل لا لگے گا، یہ نہیں رہ سکتے، بس ختم بات جس پر مبینہ طور پر چیف جسٹس کی ساس کہتی ہیں کہ وہ کم بخت مارشل لاء لگانے کو بھی تو تیار نہیں نا مشیر برائے داخلہ عطاء تارڑ جن کے ماتحت آئی بی ہے ، نے آڈیوشئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ یہ آڈیو جب سوشل میڈیا پر سنی تو یقین ہو گیا کہ سازش گہری ہے۔ فیملیز کی خاطر آئین اور قانون کو روند دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف صاحب اور دو ساتھیوں کی فیملیز جلسوں میں شرکت کے ساتھ ساتھ، جلد الیکشن کرا کر عمران نیازی کو بر سر اقتدار لانے کے لئے کوشاں ہیں۔63 اے کی تشریح اب سمجھ آئی؟ فوادچوہدری نے اس پر ردعمل دیا کہ جب وزیر اعظم آفس اور وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو ریلیز کی گئیں اور ہم نے سپریم کورٹ سے بارہا درخواست کی کہ دیکھیں یہ سلسلہ تباہ کن ہے اگر ملک کے وزیر اعظم کا دفتر اتنا غیر محفوظ ہے کہ وہاں ہر میٹنگ کی ریکارڈنگ ہو رہی ہے تو باقی کون محفوظ ہو گا؟ایجنسیوں کا یہ کردار کس مہذب ملک میں ہے؟ انکا مزید کہنا تھا کہ یہ درخواست مہینوں گزرنے پر بھی ابھی سپریم کورٹ میں نہیں لگی،اب کوئ جج،سیاستدان، سرکاری ملازم حتیٰ کہ گھریلو خواتین بھی اس تھرڈ کلاس سوچ کا شکار ہیں، اور کوئ کچھ نہیں کر سکتا، Fair Trial Law کے تحت ایسی غیر قانونی فون ٹییپنگ کی سزا تین سال قید ہو سکتی ہے
گزشتہ روز حامدمیر نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے چینل پر بیٹھ کر جنرل باجوہ اور کشمیر ایشو پر تہلکہ خیزانکشافات کئے تھے جس پر سوشل میڈیا پر کہرام مچ گیا حامدمیر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اور 25 اور صحافیوں کو جنرل باجوہ نے بتایا کہ ہمارے ٹینک چلنے کے قابل نہیں ہیں اور ٹینکوں میں ڈیزل ڈالنے کیلئے پیسے نہیں۔ جنرل باجوہ صحافیوں کو سامنے بٹھاکر کہہ رہے تھے کہ پاکستان کی فوج لڑنے کے قابل نہیں۔ سینئر صحافی نے تہلکہ خیز دعویٰ کیا کہ باجوہ صاحب نے کشمیر کا سودا کیا ۔باجوہ صاحب نے مودی کیساتھ دورہ پاکستان کی ڈیٹ فکس کی ہوئی تھی، فارن آفس، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم عمران خان کو پتہ ہی نہیں تھا کہ مودی پاکستان آ رہا ہے ۔ اینکرامیر عباس نے اس پرکہا کہ میں میر صاحب کی بات کی تائید کرتا ہوں، میں بھی مئی 2021 کی اس ملاقات کا حصہ تھا۔ جنرل باجوہ نے یہ بھی بتایا تھا کہ 2017 میں ڈی جی آئی ایس آئی جنرل نوید مختار سے بھارت نے پس پردہ تعلقات کیلئے رابطہ کیا تو جنرل باجوہ، شہباز شریف اور جنرل نوید وزیر اعظم شاہد خاقان سے ملے جنہوں نے منظوری دے دی اینکر عمران ریاض نے اس پر اپنا ردعمل دیا اور کہا کہ مودی کا دورہ فائنل نہیں ہوا تھا،پائپ لائن میں تھا اور ڈسکشن چل رہی تھی۔ ان کامزید کہنا تھا کہ باجوہ صاحب نےکہا کہ کشمیر کو ایک طرف رکھ کر بھارت سے تعلقات ٹھیک کرنے چاہئیں جس پر میں نے باجوہ صاحب سے کہا کہ ہم نے 70 سالوں میں یہ چورن بیچا ہے، ہم اسے کیسے چھوڑدیں؟ عمران ریاض نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ نے یہ نہیں کہا کہ ہمارے ٹینک چلنے کے قابل نہیں ہیں بلکہ ہم نے یہ محسوس کیا کہ وہ لڑنا نہیں چاہتے اور وہ لڑائی سے بچنے کیلئے مختلف بہانوں پر بات کررہے تھے۔
تحریک انصاف کی سابق ایم این اے ملیکہ بخاری ن لیگی کارکنوں کے نشانے پر۔۔ ملیکہ بخاری کی جعلی قابل اعتراض ویڈیو شئیر کرتے رہے تفصیلات کے مطابق ملیکہ بخاری جو تحریک انصاف کی اہم رہنما اور سابق ایم اے ہیں آج کل سوشل میڈیا پر ن لیگی کارکنوں کے نشانے پر ہیں، لیگی سپورٹر ملیکہ بخاری سے منسوب ایک جعلی قابل اعتراض ویڈیوشئیر کرتے رہے جو ملیکہ بخاری کی نہیں بلکہ ایک بھارتی ماڈل کی تھی۔ یہ ویڈیو بھارتی ماڈل سونوگپتا کی تھی جسے ن لیگی سپورٹرز ملیکہ بخاری کی ویڈیو کہہ کر شئیر کرتے رہے۔ ویڈیوشئیر کرنیوالے سپورٹرز کے پروفائل اور ڈی پی پر مریم نواز اور نوازشریف کی تصاویر موجود تھیں اوربعض ایسے اکاؤنٹ بھی ہیں جنہیں مریم نواز یا لیگی رہنما فالو یا انکے ٹویٹس ری ٹویٹس کرتے رہے۔ اس پر تحریک انصاف آفیشل نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ن لیگ سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس جعلی پروپیگنڈہ پھیلا رہے ہیں، اور ایک بھارتی ماڈل کی تصویر اور ویڈیو کو ملیکہ بخاری سے منسوب کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ دراصل یہ ایک ہندوستانی ماڈل ہے جسے پی ڈی ایم اور اس کے لفافوں کی طرف سے کردار کشی کی مہم میں بے شرمی سے ملیکہ بخاری بناکر پیش کیا دیگر پی ٹی آئی کارکنوں نے بھی ن لیگ کے اکاؤنٹس سے اس پروپیگنڈا کی بھرپور مذمت کی
جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر مولانا جلیل شرقپوری کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما جلیل شرقپوری سے منسوب ایک ٹویٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں لکھا گیا تھا کہ شدید ترین دباؤ کےباوجود مشکل وقت میں عمران خان کا ساتھ دیا آج جب صوبائی اسمبلی کی پارٹی ٹکٹس بانٹی گئیں تو وعدوں کےباوجود میری قربانیوں کو نظرانداز کردیا گیا مزید کہا گیا کہ لعنت ہے منافق عمران خان پر جس کےوعدوں پر میں نےاعتبار کیا میں آج ابھی پاکستان تحریک انصاف چھوڑنےکا باضابطہ اعلان کرتا ہوں۔ اس پر مولانا جلیل شرقپوری کا ردعمل سامنے آگیا ہے اور اس ٹوئٹر اکاؤنٹ کو جعلی قراردیدیا ہے۔ ٹوئٹر پر جاری اپنے ویڈیو پیغام میں انکا کہنا تھا کہ ٹوئٹر کے ایک فیک اکاؤنٹ سے من گھڑت اور جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں جس کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہ ہے۔ میرا ایک یہی ذاتی اکاؤنٹ ہے جو کہ کچھ روز قبل ہی بنایا گیا۔ یہ ایک فیک اکاؤنٹ ہے جس کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے درخواست جمع کروادی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم تحریک انصاف کیساتھ کھڑے ہیں اور تحریک انصاف کیساتھ ہی کھڑے رہیں گے۔
راولپنڈی کی مقامی عدالت نےسابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کو اینٹی کرپشن مقدمے سےڈسچارج کردیا ہے۔ محمدخان بھٹی پر30 کروڑ روپے مالیت کی چینی کاذخیرہ حاصل کرنےکا الزام ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ فی الحال ملزم کیخلاف ٹھوس شواہد موجود نہیں۔ صحافی ثاقب بشیر نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ کرپشن کے مقدمے میں محمد خان بھٹی کے خلاف کیس میں عدالت لکھ رہی ہے کوئی ثبوت موجود نہیں ۔۔۔ اور کیس سے ڈسچارج کر دیا ۔اعترافی بیان فلاں کا نام لے لیا سب کدھر گیا ۔۔ ان کامزید کہنا تھا کہ اسی لئے کہتے ہیں کیس قانونی لحاظ سے لڑا جاتا ہے میڈیا و سوشل میڈیا مہم سے نہیں۔ ۔۔ وگرنا یہی حشر ہوتا ہے واضح رہے کہ آج اینٹی کرپشن حکام نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم سے رقم اور چینی سے متعلق تفتیش کرنی ہے۔ محمد خان بھٹی کے خلاف درج مقدمے کے متن کے مطابق محمد خان بھٹی پر 30 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ہے، انہوں نے الائنس شوگر ملز گھوٹکی سے چینی خرید کر اسٹاک کی۔ محمد خان بھٹی کو راہداری ریمانڈ پر لاہور سے تھانہ اینٹی کرپشن راولپنڈی منتقل کیا گیا تھا۔
معروف صحافی غریدہ فاروقی نے سوشل میڈیا پر ایک لسٹ جاری کی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کو ٹکٹ دیدیا گیا اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کے داماد علی افضل ساہی کو بھی ٹکٹ ملا ہے۔ آج تحریک انصاف کی جانب سے فہرست جاری ہونے کے بعد غریدہ فاروقی کا جھوٹ سامنے آگیا کہ عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کو ٹکٹ مل گیا ہے ۔ غریدہ فاروقی نے بعدازاں علی افضل ساہی کےجواب کے بعد یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا۔ غریدہ فاروقی نے لکھا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے داماد علی افضل ساہی اور عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کو پنجاب الیکشن کیلئے عمران خان کی طرف سے ٹکٹ مل گئے لیکن نہ تو یہ سیاسی رشوت کہلائے گی اور نہ ہی موروثی سیاست۔۔ یہ ہے اصل تبدیلی غریدہ فاروقی کو جواب دیتے ہوئے علی افضل ساہی نے کہا تھا کہ آپ کی کم علمی, نالائقی اور لفافہ صحافت پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے- یہ فہرست آپ کی صحافت کی طرح جعلی ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ایک تو حسان نیازی نے کسی حلقے سے کاغذ ہی جمع نہیں کروائے۔ رہی بات میری تو آپکی اطلاع کے لیے عرض ہے مجھے 2018 کے انتخابات میں، اس رشتہ داری کے بغیر پارٹی کی طرف سے تین ٹکٹ دئیے سوشل میڈیا پر وائرل ہونیوالی اس لسٹ سے متعلق اظہرمشوانی کاکہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر گردش ہونیوالی لسٹیں جعلی ہیں،ابھی تک کوئی ٹکٹ الاٹ نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی فہرست جاری کی گئی
کامران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ شہباز شریف حکومت کا عید پر عظیم الشان تحفہ 75 رپے لیٹر ۔۔گویا پیٹرول کی موجودہ تاریخ کی بلند ترین سطح میں یکمشت مزید تقریبا 25 فیصد کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نےمزید کہا کہ اس اسکیم کے تحت شہباز حکومت نے قرار دیا ہےکہ ہر وہ پاکستانی جو 800 سی سی سے زیادہ کی کار چلاتا ہے چاہے وہ 10 سال پرانی اور زیادہ پرانی ہو وہ امیر آدمی ہے اسکے لئیے پیٹرول قیمت میں 75 رہے لیٹر اضافہ کرکے اسکا فائدہ موٹر سائیکل 800 سی سی سے کام کار والوں کو دے دیں ۔ انہوں نے شہبازشریف سے کہا کہ شہباز شریف رحم کھائیں 1000 سی سی کی 10 سال پرانی سوزوکی خیبر یا وٹز یا 15 سال پرانی کورولا چلانے والا فوج کاُ میجر سول ادارے کا سیکشن آفیسر کسی بینک کا اسسٹنٹ مینیجر کسی کالج کا لیکچرار امیر آدمی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 75 روپے لیٹر پیٹرول مہنگا ہوا تو ان متوسط پاکستانیوں کی جانیں نکل جائیں گی خدانخواستہ خیال رہے کہ ایکسپریس نیوز نے دعویٰ کیا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پیٹرول سبسڈی اسکیم کو ختم کرنے کی یقین دہانی کے باوجود حکومت نے موٹر سائیکل سواروں اور چھوٹی کاروں کے مالکان کو ریلیف دینے کیلیے امیر طبقے سے 75 روپے فی لیٹر اضافی وصول کرکے پیکیج متعارف کرانے کی سمری پیش کر دی۔ فروری میں وزیر اعظم نے موٹرسائیکل سواروں اور 800 سی سی تک کے کار مالکان کو ریلیف دینے کیلئے 800 سی سی سے اوپر کی گاڑیاں رکھنے والے امیر طبقے سے 50 روپے فی لٹر زیادہ وصول کر کے پیٹرول پر سبسڈی دینے کی منظوری دی تھی۔ سمری سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے ان صارفین سے 75 روپے فی لیٹر تک اضافی وصول کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جو پہلے ہی ریکارڈ 282 روپے فی لیٹر قیمت بمشکل ادا کر رہے ہیں،اس اسکیم کو لوگوں کی اکثریت کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

Back
Top