سوشل میڈیا کی خبریں

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی پارلیمنٹ آمد پر سینئر صحافی و تجزیہ کار بھی سوالات اٹھانے لگے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایک ایسے موقع پر جب حکومت اور سپریم کورٹ کے درمیان شدید کشیدگی کے بادل چھائے ہوئے ہیں ، سپریم کورٹ کے اندر بھی مبینہ تقسیم کی باتیں زبان زد عام ہیں ، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پارلیمنٹ میں آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی سے متعلق اجلاس میں پہنچ گئے اور جناب وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی ساتھ والی نشست پر براجمان رہے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی موجودگی پر سیاسی تقاریر بھی ہوئیں، جس میں عدلیہ پر تنقید بھی شامل رہی، تاہم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خطاب کے دوران ان سیاسی باتوں سے متفق نا ہونے کا اعلان بھی کردیا۔ اس پیش رفت پر غیر جانبدار حلقے اور سینئر صحافی و تجزیہ کار شدید حیران و پریشان دکھائی دے رہے ہیں، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیوں کیا۔ سینئر صحافی واینکر پرسن مہر بخاری نے آصف علی زرداری کی تقریر کے دوران سرجھکائے بیٹھے قاضی فائز عیسیٰ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کیا ساری ذہانت اور تدبیریں ختم ہو گئی ہے؟ جب جسٹس فائز عیسیٰ نے آئین کے 50 سال پورے ہونے پر اس مضحکہ خیز خصوصی دعوت کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا وہ تو کیا سوچ رہے تھے؟ مہر بخاری نے مزید کہا کہ یقیناً جشن منانے کے اور بھی بہتر طریقے ہوسکتے تھے، سپریم کورٹ کے لیے ایک نازک اور متنازعہ وقت میں اس سے بدتر آپٹکس کیا ہو سکتی ہے؟ مہر بخاری نے ٹویٹ کو شیئر کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار و اینکر پرسن کامران خان نے کہا کہ یہ بیشک عقل سے بالا تر فیصلہ ہےیا کچھ ایسے معاملات ہیں جن کا ہمیں علم نہیں ہے۔ کامران خان نےمزید کہاکہ سپریم کورٹ پہلے کچھ کم متنازعہ تھی کہ جسٹس فائز عیسی نے آج اس جلسے میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا اور زرداری صاحب کے کندھے سے کندھا جوڑ کر گھنٹوں عمران خان مخالف اور عدلیہ مخالف تقاریر سنیں۔ ارشاد بھٹی نے کہا وہ کہنا یہ تھا کہ وہ جو ہم خیال بنچز،ہم خیال ججز کےبیانئیےبنا رہے ہیں،وہ جنہیں ہم خیال ججز،ہم خیال بنچز ہر سازش کرتےنظر آتے ہیں ان سب کو آج کیسا لگا جب سپریم کورٹ کے اگلے چیف جسٹس قومی اسمبلی میں حکومتی بنچوں پر بیٹھے نظرآ ئےاور وہ بھی اُن لمحوں میں جب حکومت بمقابلہ سپریم کورٹ ماحول ہے۔ ماہر قانون انتظار حسین نے کہاآئین کی پچاس سالہ تقریب کے موقع پر یہ تصویر آئین کے چہرے پر ایک زوردار تھپڑ ہے کہ جس آئین نے عدلیہ مقننہ اور انتظامیہ کی حدیں مقرر کیں صرف اس لیے کہ یہ وفاق کی اکائیوں کو جوڑ کے رکھے اور تمام ادارے اپنی حد میں رہ کر ایک دوسرے پر نظر بھی رکھ سکیں اور آئین کا تشخص برقرار رہے لیکن آج سپریم کورٹ کے حکم کو ناماننے کے لیے بلائے گئے اجلاس کا نام پچاس سالہ جشن رکھا گیا ہے۔ جہاں اسی سپریم کورٹ کا ایک جج ایویں دل پشوری کرنے آیا ہوا اور سازش یہ رچی جا رہی کہ سپریم کورٹ کے آئینی اختیارات کو کسی بھی طرح محدود کیا جا سکے۔
ڈاکٹرشہبازگل کا جاوید چوہدری کو جواب۔۔ جاوید چوہدری کو چول چوہدری، پالتو اور نالی کے گند سے بھی گندا قراردیدیا جاوید چوہدری نے اپنے ویڈیو لاگ میں دعویٰ کیا کہ علی امین گنڈاپور نے ایسے ایسے انکشافات کردئیے ہیں جب وہ سامنے آئیں گے تو تحریک انصاف کی سیاست کو زبردست دھچکا لگے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور وہ سب کہہ گئے جو انہیں نہیں کہنا چاہئے تھا۔ جاوید چوہدری نے دعویٰ کیا کہ علی امین گنڈاپور کیساتھ بھی وہی سلوک ہوگا جوشہبازگل کیساتھ ہوا۔ https://t.co/AKETOSeg4a اس پر ڈاکٹرشہبازگل کا ردعمل سامنے آگیا، جاوید چوہدری کو جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر شہبازگل نے کہا کہ آج جاوید چوہدری عرف چول چوہدری کی بیہودہ بکواس سنی جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ علی امین نے شہباز گل کی طرح خان کے خلاف بیان دے دئیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پتہ ہے آپکی اوقات ایک پالتوسے زیادہ کچھ زیادہ نہیں۔حیران ہوں آپکو آپکی اولاد اور بیوی کس طرح سے منہ لگاتی ہو گی۔میں تو ان کے گندے ٹیسٹ پر حیران ہوں شہبازگل کا کہنا تھا کہ جب جیل میں تھا جیو جنگ گروپ نے اور آپ جیسے چند صحافتی دلالوں( میں یہاں کہنا پنجابی لفظ ہی چاہتا ہوں) نے کہا شہباز گل نے بیان دے دئیے۔وڈیو ریکارڈ کر دی۔طوطے کی طرح فر فر بولے۔ سب جھوٹ بکواس۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اگر بولا تھا اب آٹھ مہینے ہو گئے سامنے لاؤ جو بولا تھا ؟ تم نالی کے گند سے بھی گندے ہو
مریم نواز سے متعلق ایک طنزیہ ٹوئٹ کے جواب میں ن لیگ کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اداکارہ ارمینہ خان کی ٹرولنگ شروع کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق اداکارہ ارمینہ خان کو مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز پر تنقید مہنگی پڑ گئی، ن لیگ کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ارمینہ خان کی ٹرولنگ شروع کر دی گئی۔ ارمینہ خان کی بچے کو گود میں لیے تصویر پر کراس لگا دیا گیا اور ن لیگ کے آفیشل ٹوئٹراکاؤنٹ پر لکھا کہ بیمار ذہن کی یوتھیا آنے والی نسل کی کیا تربیت کرے گی ، ففتھ جنریشن یوتھیا پست سطح پر ہوں گے۔ سوشل میڈیا صارفین نے ن لیگ کے ٹویٹ کو گری ہوئی حرکت قرار دے کر ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ اداکارہ ارمینا خان نے جواب میں لکھاکہ”میرے خیال سے مریم نواز بچوں سے نفرت کرتی ہیں،بیچاری اپنےآپ کو بچانا چاہتی تھیں،اس لیے اپنے غنڈوں کو دوسرے ملک کے شہری کو ہراساں کرنے کے لیے بھیج دیا۔ میں نے اس سے پہلے مرکزی دھارے کی کسی سیاسی جماعت سے ایسی چیز نہیں دیکھی“۔ شفاعت علی کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلاف کو ذاتی دشمنی سمجھنے والے کو آپ جو بھی کہیں، میں جاہل ہی کہتا ہوں۔ پی ایم ایل این کی جانب سے آرمینہ خان اور ان کی بچی کی تصاویر نفرت انگیز پیغامات کے ساتھ پھیلانا نہایت بیہودہ عمل ہیں۔ اخلاقی برتری کے دعویدار اپنے گزشتگان کے حالات سے کچھ سیکھیں شہبازتاثیر، اداکارعثمان خالد بٹ سمیت دیگر سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل کا ظہار کیا واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کی گزشتہ روز فروٹ چاٹ بنانے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی ، جس پر ارمینہ خان نے طنز کیا تھا کہ سیاست ایک طرف لیکن جب آپ کے ملک میں لوگ مر رہے ہیں ایسے وقت میں آپ کھانا دکھا رہی ہیں۔ ارمینا خان نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ سب سے پہلی بات یہ کہ مریم نواز نے فروٹ چاٹ تیار نہیں کی، چمچا ہلا لینا کھانا تیار کرنا نہیں ہوتا، کام کرنے سے آستینیں گندی ہوں گی، [/FONT]
سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک پول کروایا جس میں انہوں نے سوال کیا کہ کیا چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کواستعفیٰ دینا چاہئے۔ اس پول کے دلچسپ نتائج سامنے آگئے۔ 44.8فیصد نے چیف جسٹس کے استعفیٰ کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 54.3فیصد نے استعفیٰ کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ اس طرح یہ پول چیف جسٹس کے استعفیٰ کی مخالفت کرنیوالوں نے جیت لیا۔ سروے نتائج سامنے آنے کے بعد مطیع اللہ جان نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ جنہوں نے کہا کہ چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کو استعفیٰ نہیں دینا چاہئے انہیں مبارک ہو۔انہوں نے 9 فیصد کے فرق سے پول کو مینیج کرلیا۔ مطیع اللہ جان نے مزید لکھا کہ ووٹ ڈالنے والے تمام دنیا اور خاص طور پر انڈیا سے تھے۔واؤ۔۔چیف جسٹس نمبر گیم جیت گئے۔۔ انورلودھی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ پی ڈی ایم حمائتیوں نے بڑی کوشش کی لیکن مطیع اللہ جان کے ٹویٹر پول پر بھی چیف جسٹس جیت گئے.. انہیں شاید علم نہیں ہے کہ عوام کی اکثریت چیف جسٹس کو ہی سپریم کورٹ سمجھتی ہے کیونکہ وہ آئین کے مطابق چل رہے ہیں پرویز ہارون کا کہناتھا کہ اس پول کے بعد ہم مطیع اللہ جان سے مطالبہ کرینگے کہ وہ اپنی شکست کو تسلیم کریں اور چیف جسٹس عطاء بندیال کے حق میں کھڑے ہوجائیں کیونکہ پوری قوم عطاء بندیال کے ساتھ کھڑی ہے۔
مولانا لدھیانوی کے اچانک منظرعام پر آنے اور پی ٹی وی پر کوریج دینے پر سوالات اٹھنے لگے۔ گزشتہ دنوں مولانا احمد لدھیانوی اچانک منظرعام پر آئے اور وارننگ دی ہے کہ معاملات ایوانوں میں طے کیے جائیں ، کوئی سڑکوں پر نکلا تو پھر دفاعِ پاکستان کونسل بھی سڑکوں پر نکلے گی۔مولانا احمد لدھیانوی نے کہا کہ ان کی جماعت سڑکوں پر نکلی تو ممی ڈیڈی برگر کھانے والے راستہ نہیں روک سکیں گے۔ مولانالدھیانوی کا اچانک منظرعام پر آنا معنی خیز تھا جس پر مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیاصارفین نے سوال اٹھائے۔انکا کہنا تھا کہ مولانا لدھیانوی اچانک کہاں سے نمودار ہوگئے اور انہیں پی ٹی وی پر کوریج کیوں مل رہی ہے؟ سوشل میڈیاصارفین نے کہنا تھا کہ دو دن پہلے قوم کو بتایا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل کیا جائے گا اور دو دن بعد ہی کالعدم تنظیم کا رہنما سامنے آگیا اور وہ بھی سرکاری ٹی وی پر۔۔ سرکاری ٹی وی پر اسے کوریج ملنے کا مطلب ہے کہ حکومت اور ادارے اسکی پشت پناہی کررہے ہیں صحافی طارق متین نے تبصرہ کیا کہ احمد لدھیانوی کو لانچ کیا گیا پی ٹی وی پہ ۔ سابق وزیراعظم پر حملہ آور کا وکیل پی ٹی وی پہ ۔ مفرور میاں نواز پی ٹی وی پہ ۔ حکومت تو اپنے دوستوں کے پیروں میں لیٹ گئی ہے ۔ بے چارے غیر مقبول پی ٹی آئی ایم این اے لال ملہی نے کہا کہ دو دن پہلے قوم کو بتایا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل کیا جائے گا۔ اور کل پی ٹی وی پر پابندی لگی ہوئی تنظیموں کی قیادت کی تقریریں دکھا دی گئی۔ پھر کہتے ہیں دھشتگردوں سے نرمی سابق حکومت نے برتی تھی ! اینکر عمران ریاض نے مولانا لدھیانوی کی ویڈیو ٹویٹ کرکے تبصرہ کیا کہ مولوی صاحب 313 پر آپ کا کاپی رائٹ نہیں ہے اور ہاں وہ 313 کا لشکر کفار سے لڑا تھا۔ آپ اسلام آباد نہیں کشمیر یا فلسطین جائیے۔ اسلام آباد والے ممی ڈیڈی ہوں یا برگر وہ مسلمان اور 313 سے عقیدت رکھنے والے ہیں۔ نفرت سے گریز کیجیئے اور استعمال ہونے سے بچائے۔ جس پر شیخ وقاص اکرم نے جواب دیا کہ اس سرکاری درباری مولوی کو جھنگ والوں نے کبھی الیکشن جیتنے نہیں دیا۔ متعدد بار ُمجھ سے اور میرے ُمخالفین سے ہار ُچکے ہیں۔ میرے بابا اور کسی کی بےبی انھیں ہرا چکی ہے۔ اب انشاالہ ممی ڈیڈی انکے انتظار میں ہیں افتخاردرانی نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ کل قومی سلامتی کونسل نے دہشت گردی کیخلاف ایک آپریشن کی منظوری دی.آج پی ڈی ایم حکومت نے ایک کالعدم جماعت کے سربراہ کو سرکاری ٹی وی پر بیٹھا دیا . یہ عمل دہشتگردی کیخلاف امپورٹڈ حکومت کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے . انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایسے ہڑبڑا گئے ہیں کہ صرف عمران خان کی مخالفت میں کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں . اپنے سیاسی مفادات اور ہوس اقتدار میں قومی مفاد کا سودا کیا جارہا ہے جلد ووٹ کی پرچی سے عوام اس جعلی حکومت سے ہر چیز کا حساب لے گی ۔۔ شہبازبدر کا کہنا تھا کہ احمد لدھیانوی اچانک سرکاری ٹی وی پر کیسے پرکھٹ ہو گیا احمد لدھیانوی اور اسکی جماعت دونوں کالعدم ہیں، ریاست اسے دہشت گرد قرار دے چکی ہے مگر آج اچانک اتنی مہربانی کیوں ؟ انہوں نے مزید کہا کہ لگتا ہے کہ طاقتور حلقے فرقہ واریت کی آگ دوبارہ لگا کر سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ان مولویوں کو ملک میں آگ لگانے کے لیے استعمال کیا جائے گا اور پھر ملک میں فساد کروا کر سیکیورٹی کے ایشو کھڑے کیے جائیں گے تاکہ الیکشن نہ ہو سکیں ! جس پر صحافی احمد نورانی نے تبصرہ کیا کہ مسلم لیگ ن نے ہمیشہ ان دہشت گرد گروپس کی پشت پناہی کی مگر کبھی بھی بات ان کو پی ٹی وی پر دکھانے تک نہیں آئی تھی۔ انا لله و انا الیه راجعون ۔ اللہ پاک پاکستان پر رحم کرے۔ اظہر نے لکھا کہ اگر بات ان تک آ پہنچی ہے تو کمپنی کو چاہیے صلح ہی کر لے۔ صدیق جان نے تفصیلی ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ کالعدم جماعتوں کو ری لانچ کرنے سے عمران خان کمزور نہیں مزید مضبوط ہوگا لیکن فرقہ واریت کا جن بوتل سے باہر ضرور آجائے گا، پھر پندرہ برس بعد ہمیں بتایا جائے گا کہ 2023 میں کالعدم جماعتوں کی ری لانچنگ غلطی تھی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تب باقی سب تو لندن ہوں گے لیکن معصوم لوگوں کی لاشیں اٹھانے والے لواحقین پاکستان میں در بدر ہوں گے اور پوچھ رہے ہوں گے کہ ہم کس کے ہاتھ پر اپنوں کا لہو تلاش کریں ؟؟؟ صدیق جان کا کہنا تھا کہ اندازہ لگائیں کہ کالعدم مذہبی جماعتوں کو ری لانچ کرنے میں ہمارے محترم اور دل کے بہت قریب ندیم افضل چن صاحب کی پیپلز پارٹی بھی شامل ہے اور اگر شامل نہیں تو خاموش رہ کر شریک جرم ضرور ہے اسامہ غازی نے لکھا کہ کالعدم تنظیموں کی ری لانچنگ۔ مطلب عمران خان کو مائنس کرنے کیلئے کچھ بھی؟ کچھ بھی؟ ایف اے ٹی ایف ، اقوام متحدہ، شاباش دیں گے اب ؟؟ مشکل سے فرقہ واریت دہشتگردی کم ہو رہی تھی تو چلو نیا کھیل کھیلیں سیاست، انا ذاتی مفاد، پر ریاست کی قربانی۔۔ بہت خوب آصف نے لکھا کہ یہ دھمکی احمد لدھیانوی کی طرف سے نہیں بلکہ کمپنی کی طرف سے ہے کہ اگر انکی شرائط نہ مانی گئیں تو تحریک انصاف کے مقابلے میں پولیس، فوج اور رینجرز کے علاوہ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے دہشت گرد بھی ہوں گے۔۔
سابق وزیراعظم ذولفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو کو عمران خان کے خلاف ٹویٹ کرنا مہنگا پڑگیا ہے، سوشل میڈیا صارفین نے فاطمہ بھٹو کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق ذولفقار علی بھٹو کی پوتی، مرتضیٰ علی بھٹو کی صاحبزادی اور بینظیر بھٹو کی بھتیجی فاطمہ بھٹو نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر عمران خان کے خلاف ایک ٹویٹ کی ہے جس پر انہیں سوشل میڈیا صارفین کے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ فاطمہ بھٹو نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ میں عمران خان کے بارے میں واٹس ایپ آرٹیکلز نہیں لکھتی، عمران خان ضیا ء الحق کے بیٹے کے سیاسی ساتھی اور ضیاء کے سیاسی نظریے کے وارث ہیں ، میں نے زندگی میں ایسی اکھڑ سیاست کے حق میں کبھی کچھ بھی نہیں لکھا۔ فاطمہ بھٹو کی اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل دیتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ ان کے خاندان میں کون کون آمروں کے حمایتی رہے ہیں۔ سکندر نامی صارف نے کہا آپ کے دادا سے متعلق کچھ حقائق میں بیان کردیتا ہوں کہ ذولفقار علی بھٹو نے 1960 میں سکندر مرزا کو جوائن کیا،بنگلہ دیش کو بنانے میں کردار ادا کیا ، ایوب خان کے دور میں وہ وزیر خارجہ بنے اور خود 1971 میں پہلے سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنے اور 1977 کے انتخابات میں دھاندلی کی۔ محمد ارشاد نامی صارف نےذولفقار علی بھٹو کی سکندر مرزا کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو آج کا دن اچھا گزرے۔ ایک صارف نے کہا کہ اگر فاطمہ بھٹو عمران خان پر تنقید کریں گی تو ہمیں جواب دینے کا حق حاصل ہے، فاطمہ بھٹو کی پہچان ان کے دادا ہیں جنہوں نے اپنی سیاست کا آغاز ڈکٹیٹر ایوب خان کی نرسری سے کیا۔ راجا شہریارنے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ آپ نے کبھی عمران خان یا ان کی سیاست کے بارے میں کچھ نہیں لکھا کیونکہ آپ کو ان دونوں کے بارے میں کچھ سمجھ نہیں ہے، کیا بیٹوں کو ان کے والد کے گناہوں کی سزا ملنی چاہیے؟ اس طرح تو آپ کو بھی آپ کے انتہا پسند سیاست اور سرگرمیوں کی سزا ملنی چاہیے؟
مریم نواز کی فروٹ چاٹ بنانے کی ویڈیو پر اداکارہ ارمینا خان کی تنقید مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کی گزشتہ روز فروٹ چاٹ بنانے کی ویڈیو وائرل ہوئی، ویڈیو مریم نواز نے خود بھی شیئر کی اور لکھا صرف سیاست نہیں کرتے ساتھ لکھا تھا فروٹ چاٹ کے بغیر افطار ہوتی ہی نہیں ہے۔ مریم نواز کے ٹویٹ پر اداکارہ ارمینا خان نے تنقید کردی، جوابی ٹویٹ میں لکھا سیاست ایک طرف لیکن جب آپ کے ملک میں لوگ مر رہے ہیں ایسے وقت میں آپ کھانا دکھا رہی ہیں۔ ارمینا خان نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا سب سے پہلی بات یہ کہ مریم نواز نے فروٹ چاٹ تیار نہیں کی، چمچا ہلا لینا کھانا تیار کرنا نہیں ہوتا، کام کرنے سے آستینیں گندی ہوں گی،
پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کیخلاف بغاوت کا ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کیخلاف مقدمہ اسلام آباد کےتھانہ رمنا میں مجسٹریٹ کی مدعیت میں درج ہوا ،ایف آئی آر کے متن کے مطابق عمران خان کا نجی چینل پر انٹرویو نشر ہوا جس میں حساس ادارے کے افسر کے متعلق ڈرٹی ہیری اور سائیکو پیتھ جیسے استعمال ہوئے ۔حساس اداروں کے مختلف افسروں کے نام لے کر انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی ۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزم عمران خان اپنے مذموم ارادوں کے مقاصد کیلئے سوشل میڈیا کا بھی سہارا لیتا ہے ،ملزم عمران خان کا یہ عمل ملک و ریاست کی سالمیت کیلئے خطرہ ہے ،ملزم نے اپنی تقاریر سے فوج مختلف گروہوں اور طبقوں میں انتشار پھیلایا ہے۔ ایف آئی آر کا سب سے دلچسپ نکتہ یہ ہے کہ مجسٹریٹ نے عمران خان کی تقریر چھٹی والے دن اپنے دفتر میں ملازموں کے ہمراہ سنی اور یہ تقریر دن کے وقت نہیں رات کو نشر ہوئی تھی جس پر سوال یہ بنتا ہے کہ کیا مجسٹریٹ صاحب اتنے محنتی آدمی ہیں کہ اتوار کی رات عمران خان کی تقریر سننے کیلئے دفتر میں موجود تھے۔ اس پر صحافی شاکر اعوان نے کہا کہ عمران خان کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کر لیا گیا،، مبینہ طور پر فاضل درخواست گزار بہت ہی عقلمند ہیں،بطور مجسٹریٹ ٹی وی، سوشل میڈیا باقاعدگی سے دیکھتے ہیں اور عمران خان کی تمام تقاریر زبانی یاد ہیں، کہتے ہیں کہ عمران خان غیر ملکی ایجنسیوں نے حملہ کیا انکو شامل تفتیش کرنا چاہیے شاکر اعوان کا مزید کہنا تھا کہ سکرپٹ رائٹر پھر بے نقاب ہوگیا،مجسٹریٹ صاحب جس دن آفس بیٹھ کر ٹی وی ہر عمران خان کی تقریر سن رہے تھے وہ اتوار کا دن تھا،چھٹی کے روز کیا مجسٹریٹ ڈیوٹی پر تھا،تقریر کا وقت نکالیں تو وہ رات کا نکلے گا،جب انتقام میں بندہ اندھا ہوجائے تو ایسا ہی ہوتا ہے سکندرفیاض نے تبصرہ کیا کہ عمران خان پر بغاوت کے مقدمے کا تو جو ہو سو ہو، مجسٹریٹ منظور احمد صاحب کو، انکے ملازمان کے ہمراہ، اتوار کے دن دفتر کھول کر بیٹھنے پر تمغہ حسن کارکردگی ضرور دے دینا چاہیے۔ ہمیں ایسے سرکاری ملازمین کی قدر کرنی چاہیے جو اتوار کو بھی عوامی خدمت کے لیے دفتروں میں موجود ہوتے ہیں۔ بول ٹی وی کے اینکر عمران نے طنز کیا کہ مجسٹریٹ صاحب اور ساتھیوں کا چھٹی والے دن خاص طور پر آفس میں تشریف لا کر بول نیوز دیکھنے کا شکریہ۔ دیکھتے رہیئے بول نیوز۔۔۔ کامران واحد نے لکھا کہ جس حساب سے مجسٹریٹ اور ساتھی چھٹی والے دن اتوار کو بھی آفس تشریف لا کر کام کر رہے اتنی محنت سے پاکستان جلد ترقی کرے گا، نیازی کے خلاف ایک اور بغاوت کا مقدمہ درج۔۔۔ انورلودھی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرکاری افسر اپنے نکمے پن کی وجہ سے مشہور ہیں. یہ تو وقت پر اپنے دفتروں میں بھی نہیں آتے. لیکن وہ مجسٹریٹ جس نے عمران خان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کروایا وہ اتنا محنتی تھا کہ وہ اتوار چھٹی والے دن بھی اپنے دفتر میں حاضر ٹی وی پر عمران خان کی تقریر دیکھ رہا تھ
معروف مذہبی سکالر انجینیئر محمد علی مرزا پر توہین مذہب کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ محمد علی مرزا بریلوی مکتبہ فکر سے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے مخالف سمجھے جاتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق معروف مذہبی سکالر انجینئر محمد علی مرزا پر توہین مذہب کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ مقدمہ درج کرانے کے پیچھے عمیرعلی قادری ہیں جو پیرافضل قادری کے قریبی رشتہ دار سمجھے جاتے ہیں۔ محمدعلی مرزاکے خلاف مقدمہ پر سوشل میڈیاصارفین انکی حمایت میں سامنے آگئے ، ان کا کہنا تھا کہ انجنیئر محمد علی مرزا پر مقدمہ توہین مذہب و اصحابہ کا نہیں ہے بلکہ عمران خان کے مؤقف کی حمایت کی وجہ سے ہے۔ وہ اسٹیبلشمنٹ کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔ اینکر عمران ریاض کا کہنا تھا کہ اگر علمی اور فرقوں کے اختلافات پر ایسے ہی مقدمات شروع کر دیئے گئے تو ہمارے علماء کی ایک بڑی تعداد جیلوں میں بند ہو جائے گی۔ انجینئر صاحب کا مؤقف نیا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیا صرف اتنا ہے کہ انہوں نے چند ویڈیوز میں اسٹیبلشمنٹ کا اصل چہرہ دکھایا ہے۔ وقار ملک کا کہناتھا کہ کمپنی کچھ مولویوں کو تیار کر رہی ہے جو سوشل میڈیا پہ گستاخانہ مواد کو لے کے بہت شور ڈالیں گے جسکے بعد سوشل میڈیا کو بند یا محدود کیا جائے گا عمران خان کو مین سٹریم میڈیا پہ بند کرنے کے بعد سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کی حکمت عملی میں مولویوں کا اہم کردار ہوگا دیگر سوشل میڈیاصارفین نے بھی محمدعلی مرزا سے اظہاریکجہتی کیااور کہا کہ انجینئر محمد علی پچھلے کُچھ دنوں سے عمران خان کے حق میں اور کمپنی کی مخالفت میں کھل کر سامنے آئے تھے اس لیے انکو نشانہ بنایا جا رہا ہے مذہب کی آڑ لیکر جو قابل مذمت ہے
شہید ارشد شریف کے پروگرام پاورپلے کا سٹودیو ختم کردیا گیا اے آروائی نیوز نے شہید ارشد شریف کے پروگرام پاورپلے کا سٹودیو ختم کردیا گیا، نیا شو شروع کرنے کیلئے سٹوڈیو سے تمام سامان ہٹادیاگیا جس پر سوشل میڈیا صارفین نے کڑی تنقید کی ہے لیکن اے آروائی کے عہدیدار عماد یوسف نے اسکی وضاحت کی ہے۔ ارشد شریف شہید کی والدہ کی درخواست پر اے آر وائی انتظامیہ نے پاور پلے کا سیٹ اسٹوڈیو سے ہٹا کر محفوظ کر لیا ہے۔ اُن کی والدہ نے میری موجودگی میں سلمان اقبال صاحب سے درخواست کی تھی کہ میرے بیٹے کے پروگرام کا نام اور سیٹ کہیں اور استعمال نہیں ہونا چاہئیے- سلمان اقبال اور اے آر وائی انتظامیہ نے آج اُن کے حکم کی تعمیل کی ہے۔ اب جو بھی نیا پروگرام ہو گا وہ نئے نام کے ساتھ ہو گا- برائے مہربانی ارشد شریف شہید کے نام پر پوائینٹ اسکورنگ اور سیاست چمکانے انہوں نے مزید کہا کہ سے گریز کریں۔ ارشد شریف ہماری ذمہ داری تھا اور ہمیشہ رہے گا۔ ارشدشریف کے شو کا سٹوڈیو ختم کرنے پر صحافی خاورگھمن کا کہنا تھا کہ شہید ارشد کے پروگرام کا سیٹ کل جب اتارا جا رہا تھا دل خون کے آنسو رو رہا تھا۔ سب سے پہلے ٹی وی پر میں ارشد کے ساتھ آیا تھا۔ ظالموں نے ہمارا بھائی تو ہم سے جدا کر دیا ہے لیکن وہ ہمیشہ چودھویں کے چاند کی طرح ہماری زندگیوں میں چمکتا رہے گا۔ اور ان کا پیچھا کرتا رہے گا۔ اسامہ طیب کا کہنا تھا کہ یہ ایک سٹوڈیو ارشد شریف کی یاد میں رکھا بھی جا سکتا تھا۔ اور کچھ نہیں تو اسی نام اور سیٹ سے کسی اور اینکر سے پروگرام بھی کروایا جا سکتا تھا۔ مگر یہ کارپوریٹ ورلڈ ہے، ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں ہفتے میں چار دن ارشد شریف شہید بیٹھ کر کہتے تھے "پاکستان اور دنیا بھر میں لاکھوں دیکھنے اور سننے والوں کو ارشد شریف کا سلام" آج اے آر وائی نیوز نے اس جگہ کو سٹوڈیو سے ہٹا دیا گیا
وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے حکم کے بعد انتخانات کی راہ میں کیسے روڑے اٹکائے گی ممکنہ منصوبہ بندی سامنے آگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے مئی میں انتخابات کی تاریخ کے اعلان اور حکومت کو فنڈز جاری کرنے کی ہدایات کے بعد اب حکومتی حلقوں نے اس کا توڑ نکالنے کیلئےطریقے سوچنا شروع کردیئے ہیں۔ سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے اس حوالے سے اپنی ٹویٹ میں سوال اٹھاتے ہوئے ایک ٹویٹ کی اور کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق حکومت الیکشن اخراجات کیلئے 21ارب روپے کی اضافی گرانٹ کا بل پارلیمنٹ میں پیش کرتی ہے اور پارلیمنٹ اس بل کو مسترد کردیتی ہے تو کیا سپریم کورٹ پوری پارلیمنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے گی؟ مطیع اللہ جان کی جانب سے اٹھائےگئے اس سوال پر حسن ایوب خان نے جواب دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ یہی منصوبہ بندی ہے کہ پارلیمنٹ اضافی گرانٹ کے بل کو مسترد کردے گی اور اس پر سپریم کورٹ سوائے تلملانے کے اور کچھ نہیں کرسکے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے اور اپنی سپریمیسی معزز چیف جسٹس اور انکے ہم خیال ججز کو دکھانے جارہی ہے۔
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کی افطاری کے وقت فروٹ چاٹ بنانے کی ویڈیو سامنے آگئی۔ مریم نواز نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر یہ ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انہیں فروٹ چاٹ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور ان کی والدہ طاہرہ اورنگزیب بھی موجود ہیں۔ ویڈیو میں مریم نواز چمچ ہلاتے ، مریم اورنگزیب چاٹ مصالحہ ڈالتے اور طاہرہ اورنگزیب فروٹ ڈالتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ مریم نواز نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا " افطار کی تیاریاں، اور وہ کیسی افطاری ہے جس میں فروٹ چاٹ ہی نہ ہو، صرف سیاست نہیں کرتے۔" سوشل میڈیا صارفین نے مریم نواز پر تنقید اور طنز کے تیر برسادئیے اور اسے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی کاپی کی ناکام کوشش قرار دیا ہے۔سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا کہ اس فروٹ چاٹ میں توشہ خانہ سے اٹھایا پائن ایپل ڈالا ہے؟ کسی نے کہا کہ بوٹ چاٹ کے بعد پیش خدمت ہے فروٹ چات تو کسی نے کہا کہ یہ فروٹ چاٹ بھی سہولت کاری کے بغیر نہیں بناسکتے ڈاکٹر شہبازگل نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ فروٹ چاٹ کے نیچے آگ اتنی تیز ہے کہ چمچ نہ ہلایا تو چاٹ جل جائے گی اس لئے باجی نے لگاتار چمچ ہلاتے ہوئے چھوٹی مریم کو کہا کہ مسالہ تم ڈال دو۔ عمرملک نے تبصرہ کیا کہ بوٹ چاٹ کے بعد پیش خدمت ہے فروٹ چاٹ انناس ڈالنا نہ بھولنا عمر جٹ نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ فروٹ چاٹ بھی “سہولت کاری “ کے بغیر نہیں بناسکتے ڈیوک شاہ برہمن نے تبصرہ کیا کہ فروٹ چاٹ ریجیکٹیڈ پائین ایپل تو تھا ہی نہیں اس میں صحافی زبیرعلی خان نے طنز کیا کہ جب آپ کا مخالف روز سحر و افطار عوام میں کرے تو پھر فروٹ چاٹ میں چمچہ مارنا مجبوری بن جاتی ہے۔ ذیشان عزیز نے لکھا کہ مریم نواز کی فروٹ چاٹ والی ویڈیو اچھی کوشش ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ عمران خان کی افطاری والی ویڈیوز پہلے آ گئی ہیں ، اب مریم نواز کو کچھ الگ کرنا پڑے گا. اوریا مقبول جان نے تبصرہ کیا کہ فرانس میں جب لوگ بھوک سے مر رہے تھے تو کسی نے ملکہ کو کہا کہ لوگوں کو روٹی نہیں ملتی تو اس نے کہا یہ کیک کیوں نہیں کھاتے ،اس تمسخر نے انقلاب برپا کردیا تھا ۔ فروٹ چاٹ سے افطاری دکھا کر ان لوگوں کا مذاق مت اڑائیں جنہیں آپ کی حکومت نے صرف بھوک تحفے میں دی ہے ابوذرفرقان نے طنز کیا کہ مریم سے کوئی پوچھ کر بتا سکتا ہے کہ فروٹ چاٹ میں پائن ایپل توشہ خانہ والا تھا یا بازار والا؟؟ فارو نے لکھا کہ او نیازی او تینوں اللہ پوچھے ۔ اے لوک اپنی طرفوں سیاست کرن آئے سن او توں اناں نوں فروٹ چاٹ بنان تے لا دتا اے احتشام نے لکھا کہ میں بھی فروٹ چاٹ بنا سکتا ہوں۔ صرف ٹویٹس نہیں کرتا مدثر کا کہنا تھا کہ تین زنیانیاں رل کے فروٹ چاٹ بنا رئیاں نے، حد اے نکمے پن دی وی، چلو خیر سانُو کی عمیرحسن نے لکھا کہ خان صاحب اسلام آباد پیشی پر جاتے ہیں تو راستے میں ہر جگہ عوام ہی عوام ہوتی تھی اور پھول نچھاور کر کے استقبال کرتے تھے اج مریم نے2 بندے چھت پر کھڑے کروا کر یہ کام کروایا.خان صاحب افطاری کرتے عوام کے ساتھ مریم آج فروٹ چاٹ بنانے لگ گئی ایک دو دنوں میں افطاری بھی کرے گی عوام کے ساتھ
پی ٹی آئی رہنما افتخاردرانی کا محسن نقوی کے چینل پر پنجاب حکومت سے سب سے زیادہ ریونیو لینے کا دعویٰ۔۔محسن نقوی کے جواب پر افتخار درانی کا جواب الجواب گزشتہ روز افتخار درانی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ نگران وزیراعلٰی پنجاب کے میڈیا چینل 24 نیوز اور دیگر کو ڈی جی پی آر پنجاب کی جانب سے تمام چینلز سے زیادہ ریونیو جاری کرکے مفادات کے تصادم کی نئی مثال قائم کی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں کو اپنے کاروبار چمکانے کیلیے استعمال کرنے والے پاکستان کی تباہی کے اصل ذمہ دار ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ کو مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انکے کیلیے بہتر ہے کہ الیکشن کروانے پر توجہ دیں 3 ماہ میں لوٹنے کے نت نئے طریقے ایجاد کرنے سے پرہیز کریں اس پر محسن نقوی نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ اللہ تعالیٰ غارت کریں جھوٹ بولنے والے کو یا جس نے یہ اشتہار لیا ہو محسن نقوی کے ٹویٹ کے جواب میں افتخاردرانی نے لکھا کہ 9 مارچ 2023 کو وزارت اعلی ملنے کے بعد چینل 24 کو کیٹگری 1 کے میڈیا ہاوسز میں شامل کر کہ انکے لیے ریونیو میں اضافہ کیا گیا ہے جس سے مفادات کا تصادم conflict of interest عین واضح ہے ۔ افتخاردرانی نے دستاویزات شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ دستاویزات اس کا ثبوت۔ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت واضح رہے کہ 12 مارچ کو صدیق جان،رضوان غلیزئی سمیت مختلف صحافیوں نے ایک خبر شئیر کی تھی جس کے مطابق نگران وزیراعلی محسن نقوی کو سیاسی کارکنان پر ظلم کرنے کا صلہ مل گیا۔ وفاقی حکومت نے میرٹ کے خلاف جاکر چینل 24 کو کیٹیگری ون میں شامل کرلیا گیا۔ ایک منٹ کے سرکاری اشتہار کے عوض ایک لاکھ 45 ہزار روپے ملیں گے
کامران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام پر نوازشریف کا ماضی کا ایک کلپ اور وزیراعظم شہبازشریف کا بیان بھی شئیر کیا جس میں شہبازشریف کہتے ہیں کہ 4 اپریل کو بھٹو کا عدالتی قتل ہوا اور اسی روز ہی انصاف کا قتل ہوا وزیراعظم شہبازشریف نے انصاف کا قتل سپریم کورٹ کے الیکشن کرانے کے حکم کو قرار دیا۔ کامران خان کی شئیر کردہ ویڈیو میں نوازشریف کہتے ہیں کہ پتہ نہیں کہاں سے لاکر بٹھادیا ہے اس عورت کو اور آج یہ عورت پورے ملک کی تباہی وبربادی کررہی ہے۔نوازشریف نے اس ویڈیو میں الزام لگایا کہ بے نظیر نے سکھوں کے خلاف بھارت کی مدد کی اور بھارت کو ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے بچایا۔ کامران خان نے اگرچہ پورا کلپ شئیر نہیں کیا لیکن آگے چل کر نوازشریف نے کہا تھا کہ یہ انگریزوں کے کتے نہلانے والے لوگ شہید ضیا الحق کا مقابلہ کریں گے۔اصلی شہید ضیاء الحق ہے جس نے پاکستان کیلئے قربانی دی۔ انہوں نے مزیدکہا کہ غدار بے نظیراپنے جس باپ کو شہید کہتی ہے اس نے ملک کے دو ٹکڑے کیے-لاڑکانہ میں دفن نقلی شہید ہے۔ کامران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ بلا عنوان ( کسی تبصرہ کی گنجائش نہیں) بس اتنا عرض کرنا ہے کہ اتنی نہ بڑھا پاکیٔ داماں کی حکایت ۔۔دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ اس پر اوریا مقبول جان نے ردعمل دیا کہ زرداری نے ضیاالحق کی گود میں بیٹھ کر بھٹو اور بینظیر کو گالیاں دینے والے شریف خاندان کو کیسے نمک حرام ثابت کروایا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریم کو دونوں کے مزار پر حاضری دلوائی اور شہباز شریف سے اسے عدالتی قتل کہلوایا ۔ زرداری کا کمال کم اور اس میں شریف خاندان کی ہوس اقتدار کا کمال زیادہ ہے
الیکشن التوا کیس میں سپریم کورٹ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا، جس کے مطابق عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ آئین الیکشن کمیشن کو 90 دن سے آگے جانے کی اجازت نہیں دیتا۔ عدالت نے 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن کرانے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 22 مارچ کو غیر قانونی حکم جاری کیا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کا 30 اپریل کو پنجاب میں انتخابات کا شیڈول ترمیم کے ساتھ بحال کردیا۔ مریم نواز نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ آج کا فیصلہ اس سازش کا آخری وار ہے جس کا آغاز آئین کو ری رائٹ کر کے پنجاب حکومت پلیٹ میں رکھ بنچ کے لاڈلے عمران کو پیش کی گئی کہ لو بیٹا، توڑ دو تاکہ ہم جیسے سہولت کاروں کی موجودگی اور نگرانی میں تمھیں دوبارہ سیلیکٹ کیا جائے۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ 2018 میں جو کام فیض، کھوسہ اور ثاقب نثار نے انجام دیا تھا، وہ ذمہ داری اب اس بنچ نے اٹھا لی ہے۔ اس خوفناک اور ڈھٹائی سے کی گئی سہولت کاری اور ون مین شو کے خلاف سپریم کورٹ کی اکثریت نے بغاوت کر دی۔ وقت آ گیا ہے کہ پارلیمنٹ اس سہولت کاری کو اپنے آئینی اور قانونی ہاتھوں سے روک دے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے فیصلہ مسترد کر دینا کافی نہیں ہے۔ آئین اور قانون کی دھجیاں اڑا کر لاڈلے کو مسلط کرنے کی کوشش کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔ اجمل جامی نے ٹویٹ کیا کہ فیصلہ مسترد کرنے سے توہین عدالت کی جانب دانستہ جایا جا رہا ہے، نتیجے میں نیا بیانیہ تو شاید مل جائے مگر ڈسکوالیفیکشین بھی ہوسکتی ہے۔۔۔!! جس پر مریم نواز نے کہا کہ تو ہو جائے! پہلے بھی حق بات کہنے کی پاداش میں ڈسکوالیفکیشز بھگتی ہیں، اب بھی بھگت لیں گے۔ مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ یاد رہے کہ اقامہ جیسے مزاق پر نواز شریف کی ڈسکوالیفیکیشن آج بھی برقرار ہے۔ آپ کو شاید کالے ڈبوں میں منہ چھپا کر گھومنے والے بزدلوں کو دیکھنے کی عادت ہو گئی ہے۔
الیکشن التواء کیس سننےپر چیف جسٹس عمرعطاء بندیال آج کل حکومتی نشانے پر ہیں۔ نہ صرف حکومتی رہنما بلکہ ن لیگی سوشل میڈیاصارفین بھی چیف جسٹس پر رکیک حملے کررہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ تین رکنی بنچ کیس کی سماعت نہ کرے اور فل کورٹ سماعت کرے تاکہ اس کیس کو طویل کیا جاسکے۔مسلم لیگ ن صوبائی الیکشنز کے حق میں بھی نہیں ہے اور وہ چاہتی ہے کہ الیکشن ایسے وقت میں کرائے جائیں جب انکے لئے سازگار ماحول ہو۔ چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نہ صرف تنقید بلکہ ذاتی حملوں کی زد میں بھی ہیں۔جس پر پی ٹی آئی سوشل میڈیا صارفین سامنے آگئے اور چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کی سپورٹ میں پٹیشن سائن کرنیکی اپیل کی۔ پٹیشن کے مطابق پاکستانی حکومت غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر پنجاب اور کے پی کے صوبوں میں 90 دن کی آئینی مدت سے باہر ہونے والے انتخابات کو روک رہی ہے۔ پٹیشن میں اپیل کی گئی کہ عدالتوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس پٹیشن پر دستخط کریں کیونکہ انہیں آئین کے آرٹیکل 224(2) کے مطابق انتخابات کا حکم دینے سے روکنے کے لیے حملوں اور حکومت سے مستعفی ہونے کے مطالبات کا سامنا ہے۔ اس پٹیشن کو ڈیڑھ لائن افراد سے سائن کرنیکی اپیل کی گئی ہے جبکہ ایک لاکھ 18 ہزار 512 افراد پٹیشن سائن کرچکے ہیں۔
ریپ سے متعلق ’انتہائی نامناسب اور گھٹیا بیان دینے پر نبیل گبول کو شدید تنقید کا سامنا پی پی رہنما نبیل گبول نے ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انگریزی کی ایک کہاوت ہے کہ اگر آپ ریپ یعنی بلاتکار کو برداشت کرسکتے ہیں تو اس کو انجوائے کریں۔ اس پر ہوسٹ نے ٹوکتے ہوئے نبیل گبول سےکہا کہ ایسی کوئی کہاوت نہیں۔ جس پر نبیل گبول نے اصرار کرتے ہوئے کہا کہ نہیں ، ایسی کہاوت ہے۔ فاطمہ بھٹو نے نبیل گبول کی اس ویڈیو پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ سراسر غلاظت۔ نبیل گبول نے سندھ حکومت کی مجرمانہ ذہنیت کو بے نقاب کر دیا۔ اس نے لیاری کے لیے کچھ نہیں کیا، ان لوگوں کے لیے جن کی وہ نمائندگی کرتا ہے، اور اس طرح کے تشدد کی بات کرتے ہوئے ہنستا ہے۔ ہولناک آصف زرداری کی بیٹی بختاور بھٹو زرداری نے نبیل گبول کے بیان پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ان کی (قابل نفرت) بیان بازی صرف ان کی ذات سے تعلق رکھتی ہے اور یہ کسی طرح بھی ہماری پارٹی کی ترجمانی نہیں کرتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ پہلے سے کافی حد تک واضح نہیں تھا تو میں واضح کردوں کہ ہم خواتین کے حقوق اور تحفظ کے لیے کھڑے ہیں۔ عورت سے نفرت کی ہمارے مذہب اور جماعت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔"۔۔ صحافی وسعت اللہ خان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ہی ریپ کا مذاق مشرف نے بھی اڑایا تھا جیسا اب نبیل گبول اڑارہے ہیں۔ دوسری جانب نامناسب الفاظ پر نبیل گبول کو شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا اور پیپلزپارٹی نے نبیل گبول سے3 دن کے اندر وضاحت مانگ لی
پاکستان کی اسرائیل کیساتھ غیرسرکاری سطح پر تجارت پر جیو نیوز شہبازحکومت کے دفاع میں سامنے آگیا اور شیریں مزاری کے ٹویٹ پر ردعمل دیدیا جس پر شیریں مزاری بھی خاموش نہ رہیں جیو نے لکھا کہ شیریں مزاری بھول گئیں کہ فیشل بن خالد کو 2019 میں عمران خان کی حکومت نے اسرائیل جانے کے لیے خصوصی پاسپورٹ جاری کیا تھا، اسی دور میں پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی اسما حدید اسرائیل کے حق میں تقریر کرچکی تھیں۔ جس پر شیریں مزاری جیو نیوز کو جواب دئیے بغیر نہ رہ سکیں اور جیو کی خبر پر ردعمل دیتے ہوئے شیریں مزاری نے لکھا کہ ویسےرجیم چینج کےسارےکردار کرپٹ ہی نہیں جہالت میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کو خالصتاً انکےمذہب پر عمل کرنےکی اجازت دینےاور ریاستی پالیسی کو تہہ تیغ کرکےایک بیرونی ریاست سےتجارت کرنےمیں زمین آسمان کا فرق ہےاور جو یہ نہ سمجھ سکے وہ خاک صحافت کرسکتاہے! شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک سےتجارت کیلئےدونوں ریاستوں کےمابین سفارتی تعلقات لازم ہیں کہ اس عمل میں کئی ایک حکومتی ادارےکردار ادا کرتےہیں۔چنانچہ اسرائیل کےباب میں حکومتِ پاکستان کی اجازت کےبغیر تجارت ہرگزممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں جب احمد قریشی نامی پاکستانی شہری سیاسی ایجنڈےکےتحت اسرائیل پہنچا تو ہم نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ اسرائیل کےحوالے سےریاستِ پاکستان کےدیرینہ اصولی مؤقف میں کوئی تبدیلی لائی گئی ہےتو قوم کو اس سےآگاہ کیاجائے۔ ویسےپےدرپے منظرِعام پر آنےوالےواقعات سے ثابت ہےکہ عمران خان کااسرائیل پر مؤقف دوٹوک تھا چنانچہ رجیم چینج کےذریعےانہیں ہٹاکر ہی یہ سب ممکن تھاجو ہورہا ہے۔
گزشتہ روز صحافی حبیب اکرم پاکستان کے تباہ کن حالات پر بات کرتے ہوۓ حبیب اکرم شو میں رو پڑے حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ ملک جس بحران میں ہے وہ آسانی سے رفع ہونے والا نہیں ہم کئی سال پیچھے چلے گۓ ہیں۔ جن ملکوں پر پاکستان میں طنز کیا جاتا تھا وہ ہم سے آگے نکل گئے ہیں اور ہم پیچھے سے پیچھے جارہے ہیں۔ حبیب اکرم کا یہ کلپ سوشل میڈیا پر خوب شئیر ہوا اور حبیب اکرم سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا فوادچوہدری کا اس پر کہنا تھا کہ حبیب اکرم جیسے لوگوں کا آبدیدہ ہونا معاملات کی سنگینی کا اندازہ دیتا ہے، حبیب ان لوگوں میں دے ہیں جو تجزیے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور انھیں احساس ہے ہم کتنے بڑے گرداب میں پھنس گئے ہیں فیاض شاہ نے تبصرہ کیا کہ حبیب اکرم کی اِس وڈیو میں جو کیفیت ہے وہی ہر دردِ دل رکھنے والے پاکستانی کے جذبات ہیں جو اپنے ملک کو تباہ ہوتا دیکھ کر شدید گرب سے گزر رہے ہیں شمس خٹک نے تبصرہ کیا کہ اس وقت ہر محب وطن پاکستانی کا یہی حال ہے ہمارے پاس نا تو کسی اور ملک کی نیشنلٹی ہے نا ہم ملک چھوڑ کر کہیں اور جانا چاہتے ہیں اگر تنقید بھی کر رہے تو ہماری کسی سے دشمنی نہیں صرف ملک کے حالات دیکھ کر پریشان ہیں اس وقت لوگوں کو دو وقت روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں آزاد منش نے تبصرہ کیا کہ حبیب اکرم تو آج ملکی حالات اور بڑوں کی بے حسی پر رو ہی پڑا ہے جس پر راناعمران سلیم نے کہا کہ ہر محب وطن پاکستانی رو رہا ھے۔ اکیلا حبیب اکرم نہیں رو رہا۔ فاطمہ کا کہنا تھا کہ اس ملک کا درد رکھنے والا ہر محب وطن آج حبیب اکرم کے جیسے جذبات سے گزر رہا ہے۔حبیب اکرم بھائی ہم ایک کشتی کے سوار ہے، آپ ان چند صحافیوں میں سے ہے جنہوں گھٹن کے اس ماحول میں صحافی ہونے کا حق ادا کر دیا ہے۔ وسیم نے کہا کہ پی ڈی ایم پاکستان ڈکیت مومینٹ اور سہولت کاروں نے پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کر دیں ہیں اور حبیب اکرم جیسے جید اور محب وطن صحافی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور یہی حال پوری پاکستانی قوم کا ہے۔
انتخابات میں پر امن رہیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف نے تحریری یقین دہانی سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کو تحریری یقین دہانی کرادی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف حکومتی جبر جاری ہے، جمہوریت کی بقا کے لیے عدالت کو یقین دہانی کرا رہے ہیں، پاکستان تحریک انصاف پرامن رہے گی۔ تحریک انصاف نے کہا ہے کہ اگر تمام سیاسی جماعتیں الیکشن کمپئین اور انتخابات والے دن پُرامن رہیں گی تو پی ٹی آئی پرامن رہے گی اگر انتخابات میں کوئی کرپٹ پریکٹس نہ ہو تو پی ٹی آئی پُرامن رہے گی، اگر کسی قسم کے ہتھیاروں اور ہوائی فائرنگ پر پابندی ہو۔ پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی صرف ان جگہوں پر جلسے اور ریلیاں نکالے گی جہاں سیکیورٹی کی یقین دہانی ہوگی۔ تحریک انصاف کی تحریری یقین دہانی کے بعد چیف جستس نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان یقین دہانی کرانے کو تیار ہیں، حکومت کی جانب سے بھی ہمیں کوئی یقین دہانی کروائے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے تحریک انصاف اور حکومت سے تحریری یقین دہانی مانگی تھی ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیاسی قوتوں کے درمیان تناو سے دیگر ریاستی ادارے متاثر ہو رہے ہیں ، عوام میں اداروں کے بارے میں باتیں کی جاتی ہیں۔

Back
Top