سوشل میڈیا کی خبریں

سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الٰہی کے پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی کی مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر زیرگردش کر ہے جس میں انہوں نے سینئر ججز کے نام لے کر مبینہ طور پر سنگین کرپشن کے دعوے کئے ہیں۔ صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو کا پوسٹمارٹم کردیا اور کہا کہ محمد خان بھٹی تو کئی ماہ سے حراست میں ہے اور یہ ویڈیو اسی دوران ریکارڈکی گئی تو پھر یہ لیکڈ ویڈیو کیسے ہوگئی؟ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ وہی ججز ہیں جو ن لیگ کے نشانے پر ہیں، کیا یہ حسن اتفاق ہے کہ انکا نام لیا گیا ہے؟ اینکر عمران ریاض نے کہا کہ یہ شخص کس کے قبضے میں تھا اور سوالات پوچھنے والا کون ہے جو ججز کے بارے میں ویڈیو ریکارڈ کرنا چاہتا تھا؟ کیا کبھی اسطرح کی ویڈیو نواز شریف یا اسکے کسی ساتھی کی بنائی گئی جس میں ججز کے بارے میں ایسے سوالات کیے گئے ہوں۔ عدلیہ کے خلاف کھیل جاری۔ اقرارالحسن کا کہنا تھا کہ تاخیر سے ٹوئیٹ اس لئے کر رہا ہوں کہ میرا ہانسا نہیں رُک رہا تھا۔ محمد خان بھٹی کی ویڈیو کو اپنے ولّوں خفیہ ریکارڈنگ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے اور خفیہ ریکارڈنگ کا کام مجھ سے بہتر کون جانتا ہے۔ ایسی بھونڈی، بے تُکی اور صاف پکڑی جانے والی خفیہ ریکارڈنگ میں نے تو آج تک نہیں دیکھی۔۔ طارق متین نے تبصرہ کیا کہ میں محمد خان بھٹی کے ہر "انکشاف" کو درست مان لوں گا ۔ آپ اسحاق ڈار کے بیان کو درست مان لیں۔ بات ختم صابرشاکر کا کہنا تھا کہ شرمناک سکرپٹ سامنے آگیا ہے عدلیہ اس وقت آئینی آہنی دیوار بنی ہوئی ہے ، ججوں کو تقسیم کرو بدنام کرو دباؤ ڈالو اور الیکشن سے فرار کا راستہ تلاش کرو، اظہار رائے کا قتل کرو بس! عدلیہ اپنے کندھے دینے کیلیے تیار نہیں پہلے بھی آڈیوز ویڈیوز سے ذلت کا سامنا کرنا پڑا اور آئندہ بھی ظہرمشوانی کا کہنا تھا کہ سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کو فروری میں سندھ میں کورٹ پیشی کےلیےجاتےہوئے اغوا کر کے 20 دن غائب رکھاگیا جس دن کورٹ میں پیش کیا گیا اس نے دوران گمشدگی لیےگئےبیانات سےانکار کر دیا قانونی طور پر بھی ان بیانات کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی اب نامعلوم افراد وہی جھوٹےبیانات چلوا رہے محمد خان بھٹی کے بھائی ساجد بھٹی نے کہا انکے بیان کی ویڈیو معزز عدلیہ اور ججز کے خلاف عدلیہ مہم کا حصہ ہے،بھٹی صاحب نے رحیم یار خان میں عدالت میں سب کے سامنے بیان دیا کہ انہوں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا، بھٹی صاحب کےکیسز عدالتوں میں زیر التواء ہیں اسلام الدین ساجد نے تبصرہ کیا کہ محمد خان بھٹی سے تحویل میں ریکارڈ کی گئی ویڈیو پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہئے کون اعلی عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے اگر اب بھی نوٹس نہ لیا تو یہ لوگ عدلیہ پر مزید حملے کرینگے ویڈیو میں علی افضل ساہی کا نام بھی لیا گیا جو چیف جسٹ لاہور ہائیکورٹ کے داماد ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جی یہ محمد خان بھٹی ہیں اور یہ باقی ججز پر الزامات کے علاوہ فرما رہے ہیں کہ میں نے پیپر پروجیکٹ لیے ہیں۔ میں ایک دفعہ پھر خدا کی ذات کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میرا دامن صاف ہے اور میرے ساتھ کام کرنے والے جانتے ہیں کہ میں ایک دمڑی کا روادار نہیں ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن کے پیسے اور کرپشن کرنے والے پر لعنت بھیجتا ہوں۔ دوسرا کبھی عدالتی فیصلوں میں مداخلت نہیں کی۔ علی افضل ساہی نے مزید کہا کہ جامی صاحب اگر آپ کو اغواء کر کے پھینٹی لگائی جائے تو آپ بھی اغواکاروں کی فرمائش پر اسی قسم کے فضول الزامات اپنے سگے بھائی پر بھی لگا دیں گے۔ حق اور سچ کا ساتھ دیں یہ آپ کی اخلاقی اور پیشہ وارانہ ذمہ داری ہے واضح رہے کہ مبینہ ویڈیو میں محمد خان بھٹی نے دعویٰ کیا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نہ تو مینج ہوتے ہیں او نہ ہی ان کے بارے میں ایسا کہا جا سکتاہے ، ان کے ساتھ دو ججز ہیں، منیب اختر اور اعجاز الاحسن ، ان کی ذمہ ذمہ داری پوری اٹھائی ہوئی ہے ۔ ویڈیو میں محمد خان بھٹی بتارہے ہیں کہ مظاہر نقوی صاحب نے ، مظاہر نقوی صاحب کا بیک گراؤنڈ یہ ہے کہ ان کے دو بیٹے ہیں ،دونوں ان کے فرنٹ مین ہیں، تو وہ ہر غلط کام میں مبتلا ہیں، کرپشن کرتے ہیں ،ٹکا کر کرپشن کرتے ہیں، صبح سے رات تک کرپشن کرتے ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور چوہدری صاحب بھی ان کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ بھئی یہ ہمارا عدالتوں میں بھی خیال کرتے ہیں، فیصلے ہمارے حق میں دلواتے ہیں، تو ان کا کوئی کام رکنا نہیں چاہیے، وہ ٹرانسفریں، پوسٹنگ ہر کام میں وہ پیسے کماتے ہیں، اور ٹھیک ٹھاک پیسے کمارہے ہیں۔
ہم 3 نسلوں سے پیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے عوام کی خدمت کر رہے ہیں، ہمارا دور دور تک پی ٹی آئی سے تعلق نہیں ہے: ویڈیو پیغام ذرائع کے مطابق لاہور پولیس کی طرف سے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی سرگرمیوں میں مالی معاونت کرنے والے افراد کا ریکارڈ اکٹھا کر لیا گیا ہے ۔ریکارڈ کے مطابق تحریک انصاف کی مالی معاونت کرنے والے 88 افراد میں سے 22 افراد کا تعلق سٹی ڈویژن 19 افراد کا سول لائن، 16 کا کینٹ ڈویژن، 12 کا اقبال ٹائون ڈویژن سے بتایا گیا ہے جبکہ ماڈل ٹائون ڈویژن میں ایسے 17 افراد کی نشاندہی ہوئی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق سیاسی سرگرمیوں میں معاونت کیلئے ملے فنڈز سے ہنگامہ آرائی کرنے والےافراد کو کھانا ورہائش مہیا کرنے پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ مالی معاونت کرنے والے افراد کے کوائف جمع ہونے کے بعد گرفتاریوں کیلئے جلد کریک ڈائون شروع کیے جائے گا۔ دوسری طرف تحریک انصاف کو فنڈز فراہم کرنے والے افراد کی فہرست میں پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکن کا نام بھی شامل کر لیا گیا ہے جس نے اپیل کی ہے کہ مجھے انصاف دلایا جائے۔ منشاء پرنس نے ویڈیو بیان دیتے ہوئے کہا کہ: ہم 3 نسلوں سے پاکستان پیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے عوام کی خدمت کر رہے ہیں، ہمارا دور دور تک بھی تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت کا صلہ ہمیں یہ دیا جا رہا ہے کہ کسی کے کہنے پر ہمارا نام پاکستان تحریک انصاف کی لسٹ میں ڈال دیا ہے جس کی وجہ سے سی سی پی او اور علاقائی پولیس افسران ہمیں تنگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی پارٹی قیادت کو پولیس گردی سے آگاہ کر دیا ہے لیکن ہماری ذمہ داران سے اپیل ہے کہ خدارا! قانونی کارروائی کر کے جعلی فہرست بنانے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے اور ہمارا نام پاکستان تحریک انصاف کی لسٹ سے نکالا جائے۔ ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر صحافی رائے ثاقب کھرل نے لکھا کہ: منشا پرنس کو انصاف دو!
گزشتہ روز اسد عمر اور پی ٹی آئی کی سینئر قیادت پر عمران خان کی پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی کا الزام لگانے والا شخص نصیر جنجوعہ کے ماضی میں ن لیگی امیدوار کی حمایت کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف اسلام آباد کے رہنما عامر مغل نے نصیر جنجوعہ کی ایک ویڈیو شئیر کی ہے جس میں دسمبر 2022 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں ن لیگ کے سابقہ ڈپٹی میئر ذیشان نقوی عرف شانی شاہ کی حمایت کا واضح اعلان کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ نصیر جنجوعہ ایک کارنر میٹنگ میں کارکنان کی موجودگی میں یہ اعلان کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ ہم نے ہمیشہ شانی شاہ کا ساتھ دیا ہے اور انشااللہ ہم آگے بھی ان کا ساتھ دیتے رہیں گے۔ خیال رہے کہ نصیر جنجوعہ وہی شخص ہیں جن کا ایک ویڈیو بیان گزشتہ روز سوشل میڈیا پر سامنے آیا تھا جس میں نصیر ججو عہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی پیشی کے موقع پر ہمیں پی ٹی آئی کی سینئر قیادت بالخصوص اسد عمر صاحب کی طرف سے یہ واضح پیغام ملا تھا کہ جو بھی سامنے آئے چاہے پولیس والے ہوں انہیں آگے نہیں بڑھنے دیا، ہم نے اس موقع پر بہت پتھراؤ بھی کیا اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ نصیر جنجوعہ نے کہا کہ ہم سے یہ بہت بڑی غلطی ہوئی ہے ، ہمیں یہ سب نہیں کرنا چاہیے تھا، ہم نے اپنے ملک کا نقصان کیا ہے میں اس پر بہت شرمندہ ہوں اور میں پوری قوم سے اس معاملے پر معافی مانگتا ہوں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما حناپرویز بٹ نے جی آرای کاٹیسٹ پاس کرکے دوبارہ تعلیم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے ان کے اس بیان پر دلچسپ جواب دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق حنا پرویز بٹ نے ٹویٹر پر اپنی ایک تصویر شیئر کی جس میں ان کے سامنے ٹیبل پر لیپ ٹاپ پڑا دکھائی دے رہا ہے، انہوں نے تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ الحمد اللہ میں نے جی آر ای کا ٹیسٹ پاس کرلیا ہے ، جس کے بعددوبارہ سے میری سٹوڈنٹ لائف کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ وہ ایجوکیشن کی فیلڈ میں ایم فل کرنے جارہی ہیں۔ رہنما ن لیگ کی اس ٹویٹ پر جہاں ٹویٹر صارفین نے ردعمل دیا وہیں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے بھی جواب دیتے ہوئے ان کی غلطی کی نشاندہی بھی کردی۔ ڈاکٹر شہبا زگل نے کہا کہ جی آر ای کا ٹیسٹ گھر بیٹھ کر نہیں دیا جاسکتا، اس کیلئے خاص سینٹر لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں ہیں، ان سینٹرز میں اپنا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ لے جاکر سینٹرز کے کمپیوٹرز پر ہی ٹیسٹ دیا جاتا ہے۔ شہباز گل نے کہا کہ اپنے لیپ ٹاپ پر تو صرف ماڈلنگ ہوسکتی ہے، کملی خاتون جھوٹ بولنے سے پہلے کسی سے پوچھ ہی لیا کریں۔
سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو لیک پر وزیراعظم شہبازشریف کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔ کہتے ہیں کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی آڈیو لیک میں بیٹی مریم نواز کے بارے میں گھٹیا گفتگو انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے بارے میں اس لب و لہجے اور گھٹیا سوچ کی معاشرے بالخصوص خواتین کو پر زور مذمت کرنی چاہیے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اجتماعی مذمت ہی معاشرے میں یہ منفی سوچ روک سکتی ہے واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار اور خواجہ طارق رحیم کی مریم نواز کے بارے میں بات کرتے ہوئے مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی جس میں مریم نواز کا نام نہیں لیا گیا۔ اس آڈیو میں خواجہ طارق رحیم کو ثاقب نثار کو کہتے ہیں کہ کہ اس کا کوئی اچھی طرح جواب دیں۔یہ خاتون جو باتیں کرتی ہے، کسی طریقے سے اسے باہر کریں۔ اس پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہ میں نے معلوم کیا ہے، سوچا ہے اس پر اور مجھ میں الحمد اللّٰہ ہمت ہے اور میں برداشت کر سکتا ہوں، میں کبھی کنفیوژ یا پریشان نہیں ہوں گا۔ اُنہوں نے کہا کہ جب ضرورت ہوئی تو ہم آپ کو کہہ دیں گے سائیڈ پر کچھ کر کے خواجہ صاحب دھماکا کر دیں اور مجھے پتا ہے کہ آپ ایسا کر بھی دیں گے۔ یہ بات سن کرخواجہ طارق رحیم نے کہا کہ آپ نے مجھے بتا دینا ہے، بس جیسے آپ کہیں گے ویسا ہو جائے گا۔ اس آڈیو میں سابق چیف جسٹس کتوں کے بھونکنے کا بھی ذکر کرتے ہیں۔
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے خلاف مہم ناقابل برداشت اور اداروں کے خلاف سازش کا تسلسل ہے۔ پاک فوج کی قیادت کے خلاف بیرون ملک مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بیرون ملک محب وطن پاکستانی فارن فنڈڈ مہم کے خلاف آواز بلند کریں۔ زہریلی سیاست کو بیرون ملک پاکستانیوں کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کی کہ وہ اس سازش کا حصہ نہ بنیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نے کہا کہ عمران نیازی اداروں اور ان کے سربراہوں کو اپنی گندی سیاست میں گھسیٹ کر آئین شکنی کر رہے ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ وزیر داخلہ راناثناء اللہ ملک کے اندر اداروں کے خلاف غلیظ مہم چلانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں اور پاکستان میں افراتفری ، فساد اور بغاوت کو ہوا دینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میرٹ پر لگنے والے آرمی چیف کے خلاف مہم ملک دشمنوں ہی کا ایجنڈا ہو سکتا ہے۔ قوم اپنے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے اور شرپسندوں کے خلاف متحد ہے۔ فواد چوہدری نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس بیان کا مقصد صرف عوام اور فوج کے درمیان فاصلے پیدا کرنا ہے، تا کہ عوام اور فوج متحارب ہوں اور پی ڈی ایم اس آڑ میں لوٹ مار جاری رکھ سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف موجودہ آرمی چیف کیلئے نیک خواہشات رکھتی ہے ہم چاھتے ہیں چیف الیکشن کروانے میں الیکشن کمیشن کی مدد کریں اور پاکستان کا ماحول بہتر ہو شہباز گل کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا اپنی افواج اور افواج کے چیف جنرل عاصم کے ساتھ باہمی احترام کا رشتہ ہے-شہباز شریف،ان کے دفتر میں چلنے والے سٹرئجیک میڈیا سیل کا واحد مقصد ملک میں تناؤ اور اختلاف کا ماحول بنانا ہے تا کہ اس ماحول میں یہ اپنی کرپشن کے مقدمات پوری طرح ختم کروا کر لوٹ جاتی رکھیں
صدیق جان کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا چل رہا ہے کہ جس میں دعویٰ کیا گیا کہ صدیق جان گلگت بلتستان پولیس کے اہلکاروں کو کہہ رہا ہے کہ دوسری طرف سے جاکر شیل چلاؤ۔ اس ٹویٹ کو مریم نواز سمیت لیگی رہنماؤں نے ٹویٹ کیا جس پر صدیق جان اور دیگر صحافیوں کا ردعمل سامنے آگیا ہے، صدیق جان کا کہنا تھا کہ مریم نواز سمیت ن لیگ کے پورے سوشل میڈیا کو یہ پراپیگنڈا کرنے دیں ، آج اس ویڈیو کی پوری حقیقت ثبوتوں کے ساتھ دکھاؤں گا تو آپ کو پتا چلے گا کہ کیسے یہ جھوٹا بیانیہ بناتے ہیں اؤر پھر وہ بیانیہ ان کے منہ پر طمانچہ ثابت ہوتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس جس نے اس ویڈیو کو لگا کر مجھ پر الزامات کے ٹویٹ کیے ہیں ان کے لنک مجھے ڈی ایم کریں ، مریم نواز سمیت ان سب کو ایف آئی اے کا نوٹس تو میں بھیجوں گا اب۔۔۔ اسلام آباد کی عدالتوں کو کور کرنیوالے عمران وسیم نے اس پر کہا کہ جو مرضی پروپیگنڈہ کر لیں اس میں وہاں موجود لوگ کہہ رہے کہ شیل فائر نہ کرو اور یہ بھی سنا جا سکتا ہے وہاں لوگ کہہ رہے ہیں کہ ان پر شیل مارو گے تو وہ آپ پر پتھر مارینگے۔۔۔مطلب یہ شیل پولیس پر نہیں بلکہ پی ٹی آئی کارکنان پر پھینکے جا رہے ہیں عمران وسیم صاحب حق سچ بات کرنے پر آپکا شکریہ ۔ جھوٹے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں۔ اس معاملے کی تحقیقات ہونگی تو صدیق جان کے خلاف اس جھوٹے پراپیگنڈا کے پیچھے بڑے پردہ نشینوں کے نام سامنے آئیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی پیشی پر ہنگامہ آرائی اور پولیس سے جھڑپیں، کارکنوں پر تشدد سمیت کئی واقعات رونما ہوئے، امجد خان نیازی پر تشدد کیا گیا، تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے صارفین کی جانب سے تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ فواد چوہدری نے لکھا امجد نیازی ایم این اے شیر افگن نیازی کا بیٹا، ریاستی جبر اور ستم کے یہ نشان لے کر اب پولیس حراست میں ہے ۔۔ بے شرم حکومت بے شرم لوگ مرزا شہزاد اکبر نے لکھا جناب چیف جسٹس سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ یہ تصویر صرف ریاستی جبر کے ہاتھوں ایک پارلیمنٹیرین پر ہوے تشدد کی نہیں بلکہ پاکستان میں بنیادی حقوق کی موت کی بھی ہے جن کاتحفظ آپکی بنیادی ذمہ داری میں شامل ہے۔ حامد میر نے لکھا یہ نشان پولیس گردی کے ہیں اور یہ جسم امجد خان نیازی کا ہے جس کے والد ڈاکٹر شیر افگن خان نیازی نے تمام عمر آئین کی بالادستی کے لئے جدوجہد کی امجد خان نیازی دو مرتبہ ایم این اے رہے اسلام آباد پولیس نے یہ ڈنڈے انکے جسم پر نہیں پاکستان کی کمزور جمہوریت پر برسائی۔ سابق رکن قومی اسمبلی امجد نیازی کہتے ہیں جو تصویر دکھائی گئی تشدد اس سے بھی زیادہ ہوا ،جتنا تشدد کرنا ہے کر لیں عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔
مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز شریف نے حسب روایت ایک بار پھر زمان پارک کی مبینہ جعلی ویڈیو شیئر کردی ہے جس پر انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مریم نواز شریف نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں کسی گھر کی باؤنڈری وال پر لگے درختوں میں چھپا ایک شخص کوئی آتش گیر شے اچھالتا دکھائی دے رہا ہے، مریم نواز شریف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ ہے جہاں شرپسند اور دہشت گردوں کو رکھا گیا ہے۔ مریم نواز شریف کی جانب سے اس ویڈیو کو شیئر کرنے پر مختلف حلقوں سے ردعمل آنا شروع ہوا تو کسی نے مریم نواز کی تصحیح کی اور بتایا کہ یہ عمران خان کی رہائش گاہ کے بجائے کسی اور جگہ کی فوٹیج ہے۔ کے پی کے کے سابق وزیر اور پی ٹی آئی رہنما تیمور خان جھگڑا نے مریم نواز کی حال ہی کی گئی غلطی "پاؤلو کوہیڈو" کا طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ ویڈیو زمان پارک کی نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا کہ یہ زمان پارک نہیں ہے۔ صحافی زنیرہ اظہر نے ٹویٹر صارفین سے مریم نواز شریف کے اکاؤنٹ کو نفرت آمیز ، پرتشدد اور نسلی بنیادوں پر تفریق پیداکرنے سے متعلق بیانات دینے پر رپورٹ کرنے کی درخواست کی ۔ ارمینا نامی صارف نے بھی برازیلین مصنف سے متعلق مریم نواز کی غلطی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھی ایک جعلی ایونٹ ہے۔ عدیل راجہ نے بھی اس حوالے سے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ ہے عمران خان کی رہائش گا ہ ہے۔ گلوکارہ عینی خالد نے کہا کہ ایسی تمام ویڈیوز سب سے پہلے مریم نواز تک کیسے پہنچ جاتی ہیں؟ کیونکہ یہ ویڈیوز خود تیار کی گئیں ہوتی ہیں، کیا آپ 200 اہلکاروں کے ہمراہ کوئی بلڈوزر ویڈیو میں نظر آنے والے گھر پر حملے کیلئے بھیج سکتی ہیں؟
پولیس کے عمران خان کی رہائش گاہ پر حملے کے بعد کی جانے والی پریس کانفرنس میں لیمن اور پیچ مالٹ ی بوتلوں کو پیٹرول بم قرار دینے کے معاملے پر سوشل میڈیا صارفین دلچسپ تبصرے کررہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کے گھر پر حملے کے بعد آئی جی پنجاب نے پیٹرول بم ،اسلحہ اور غلیلیں برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ،اس موقع پر مبینہ طور پر برآمد کیے گئے پیٹرول بم میڈیا کے سامنے بھی پیش کیے گئے جو سافٹ ڈرنکس کی بوتلوں میں بنائے گئے تھے، سوشل میڈیا پر اس حوالے سے دلچسپ تبصروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا اور کہا کہ آئی جی پنجاب متوقع طور پر یہ بیان دیں گے کہ عمران خان کی رہائش گاہ سے ، توپ اور ٹینک کے گولے، اینٹی ایئر کرافٹ، کوکین ، چرس اور پیٹرول بم برآمد ہوئے ہیں۔ سیاست ڈاٹ پی کے نے پولیس اہلکاروں کے پیچ مالٹ کی بوتلیں پیتے ہوئے تصویر شیئر کرکے تبصرہ کیا کہ پولیس اہلکاروں نے برآمد کردہ پیٹرول بم پینا شروع کردیئے۔ صحافی مغیث علی نے برآمد کردہ بموں کی قریب سے ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ آئی جی پنجاب و نگراں وزیراطلاعات نے پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ یہ اسلحہ اور پیٹرول بم زمان پارک سے برآمد کیا گیا ہے۔ عمران افضل راجا نے کہا کہ پیٹرول بم ہمیشہ شیشے کی بوتلوں میں بنائے جاتے ہیں، مگر پولیس اتنی نالائق ہے کہ پلاسٹک کی بوتلوں میں پیٹرول ڈال کر لے آئی، اس میں اب کوئی شک نہیں کہ آپریشن مریم نواز کی نگرانی میں ہورہا ہے۔ انوار لودھی نے پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں میں پکڑی لیمن مالٹ کی بوتلوں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پولیس والوں کے ہاتھوں میں یہ بوتلیں کیوں؟ کیا پیٹرول بم برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کرنا ہے؟ انس حفیظ نے زمان پارک کے باہر کچرے کے ڈھیر میں پڑی لیمن مالٹ کی خالی بوتلوں کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ان بوتلوں کو شراب یا پیٹرول بم کی بوتلیں قرار دے گی۔ صنم جاوید کسی مارٹ کے فریج میں رکھیں لیمن مالٹ کی بوتلوں کی ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ سارے کے سارے پیٹرول بم مل گئے۔ وقاص احمد نے کہا کہ اگر یہ بھی کہہ دو کہ زمان پارک میں شراب کی فیکٹری ہے تب بھی عوام نے ووٹ عمران خان کو ہی دینا ہے،عوام ان جھوٹوں کو اب جوتے کی نوک پر رکھتی ہے۔ شفقت چوہدری نے کہا کہ رانا ثناء اللہ ایسا سائنسدان ہے جو پلاسٹک کی بوتلوں میں پیٹرول بم بناتا ہے۔ ڈاکٹر فاطمہ نے آئی جی پنجاب اور نگراں وزیراعلی کی پریس کانفرنس کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ جب مالکن ہسٹری میں فکشن پڑھتی ہوں تو پیٹرول بم بھی پلاسٹ کی بوتلوں میں نکلتے ہیں۔
آج پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک پر آپریشن کیا، اس آپریشن کے دوران پولیس نے پٹرول بم، غلیلیں، کنچے برآمد کرنیکا دعویٰ کیا۔ پولیس اہلکاروں نے نہ صرف گھر کا دروازہ اور دیوار توڑی بلکہ جاتے جاتے عمران خان کے بچوں کی پینٹنگز بھی تباہ کرکے زمین پر پھینک کرچلے گئے جو انہوں نے بچپن میں بنائی تھی۔ عمران خان نے یہ پیٹنگز یادگار کے طور پر سنبھال کر رکھی تھیں۔ حسان نیازی نے اپنے ٹوئٹر پٰغام میں نے لکھا کہ زمان پارک میں سب کچھ تباہ ہو گیا۔ ابھی قاسم خان (عمران خان کے چھوٹے بیٹے) کی وہ ڈرائنگ دیکھی جو اس نے بنائی تھی، جب وہ دو تین سال کا تھا، اسے بھی نہیں بخشا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سائیکوپیتھ ڈرٹی ہیری نے سائیکوپیتھ بھیجے۔
اسلام آباد پولیس نے عمران خان کی عدالت پیشی سے قبل جگہ جگہ کنٹینرز لگاکر راستے بلاک کردئیے ہیں اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ صحافیوں کو بھی عدالت جانے سے روک دیا گیا ہے جس سے کچھ سیاستدانوں، صحافیوں اور وکلاء نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ معاملہ کچھ گڑبڑ ہے کچھ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو گرفتار کیا جاسکتا ہے، کچھ کے مطابق حکومت کچھ بڑا ایڈونچر کرنے جارہی ہے۔ فوادچوہدری نے ٹویٹ کیا کہ اسلام آباد کے اندرونی راستے فوری طور پر کھولے جائیں، ملک میں آئین اور قانون کی کوئ گنجائش رہنے دیں، عدالتی راست کو غزہ بنا دیا گیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں فوری رٹ فائل کر رہے ہیں انتظامی انتظامات کے نام پر پولیس کی دہشت گردی قبول نہیں شہبازگل کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی حالت دیکھ کر لگتا ہے کہ شائید کسی مقبوضہ علاقہ کی تصویر ہو۔ یہ ہمارے وطن عزیز کا دارالخلافہ ہے۔ جہاں اس وقت شہریوں کے بنیادی حقو نقل و حمل پر بھی پابندی ہے۔ راستے بند۔ زبانیں بند۔ ہر جگہ بیرئیر اور بندوق۔ یہ سب کچھ بتا رہا ہے کہ نیت میں کھوٹ ہے۔ اے آروائی کے عبدالقادر کے مطابق آج کے غیر معمولی سکیورٹی انتظامات سے لگ رہا ہے کہ معاملہ کچھ اور ہے ۔ ایڈوکیٹ عبدالغفار کے مطابق اسلام آباد کے داخلی راستے بند کرنے اور اسلام آباد کو سیکیورٹی کے نام پر نو گو ایریا بنانے اور عدالت میں وکلاء میڈیا تک کی پابندی کیخلاف تحریک انصاف کے وکلاء کچھ ہی دیر میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رہے ہیں۔ حکومت لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد گرفتار تو نہیں کر سکتی لیکن تاخیر کروا کر توہین عدالت کروانا چاہتی ہے۔ ایڈوکیٹ نعیم پنجوتہ کا کہنا تھا کہ ارادے ٹھیک نہیں۔میں عمران خان کی قانونی ٹیم کا حصہ ہیں،5 ضمانتیں کروانی ہیں ہم نے اگر ہم ہی نہیں جاہیں گے تو کیسے ضمانت کو گی ،ان کا مقصد کیا ہے وکلاء کو بھی روکنے کا ؟پورے پالستان سے لوگ اسلام آباد پہنچو،اگر عمران خان آج پیش نہیں ہوتے تو توہین عدالت لگا دی جاۓ گی ارشاد عارف کے مطابق عمران خان کو طلب عدالت نے کیا،مقصد گرفتار کرنا نہیں عدالتی کارروائی آگے بڑھانا ہے مگر پولیس انتظامات سے باخبر صحافی کوکچھ اور لگتاہے گویا عمران خان کے خدشات درست کہ اسلام آباد اور پنجاب پولیس آمادہ انتقام ہے اور ماورائے عدالت اقدامات سے حس انتقام کی تسکین مطلوب۔افسوس https://twitter.com/AbuzarFurqan مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ اگر اس طرح پورے اسلام آباد کو سیل کرنا تھا اور یہ اعتراف ہے کے بہت بڑا سکیوریٹی تھریٹ ہے تو کیوں نہیں وڈیو لنک پر سماعت کی گئ؟ عدنان عادل کا کہنا ہے کہ بعض لوگ چاہتے ہیں کہ اتنی ہنگامہ آرائی ہو کہ الیکشن ملتوی کرنے کا بہانہ مل جائے۔ تحریک انصاف کے کارکن پر امن رہ کر بھرپور احتجاج کریں۔ الیکشن ہو جائیں تو حالات بہتر ہوجائیں گے۔
نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میرکی جانب سے پختونوں کو دہشتگرد قرار دینے کی کوشش پر سوشل میڈیا صارفین سراپا احتجاج بن گئے۔ تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ایسی اطلاعات بھی ہیں جن کے مطابق خیبر پختونخوا سے بھی کچھ لوگ یہاں ہیں جو دہشت گرد ہیں، ان میں ایک شخص کے نام کی تصدیق بھی ہوچکی ہے جو تحریک نفاذ شریعت محمدی سے تعلق رکھتا ہے۔ عامر میر کی جانب سے پختونوں سے متعلق اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور محب وطن پختونوں سے فوری طور پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی رہنے والے ڈاکٹر افتخار درانی نے عامر میر کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عامر میر یہ بیان فوری طور پر واپس لیں، ملک پہلے ہی کئی مسائل کا شکار ہے اسے مزید تفریق پیدا کرکے انارکی کی جانب مت دھکیلیں، عامر میر کے الفاظ ان کی تعصبی سوچ کی عکاس ہے۔ سابق صوبائی وزیر اور رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا کہ حکومت الیکشن منسوخ کروانے کیلئے خواہ مخوان لوگوں کو اشتعال دلارہی ہے، جس شخص کے بارے میں بات ہورہی ہے اسے جیل سے چھوڑا گیا، وہ ایک عرصے سے آزاد شہری کی طرح زندگی گزاررہا ہے، اب زمان پارک آنے کی وجہ سے وہ دوبارہ دہشت گرد ہوگیا؟ انوار لودھی نے عامر میر کے بیان کو شرمناک کہتے ہوئے ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیاہے۔ رضوان غلزئی نے کہا کہ پختونوں کو دہشت گرد کہہ کر عامر میر نے پورے خیبر پختونخوا کی توہین کی ہے، اس غیر ذمہ دارانہ بیان پر عامر میر فوری طور پر معافی مانگیں۔ وقاص امجد نامی صارف نے کہا کہ ہم عامر میر کی جانب سےخیبر پختونخوا سے آئے بھائیوں کو دہشت گرد کہنے کی مذمت کرتے ہیں، پشتون ساتھی ہمارا مان ہیں۔ احمد بیگ نے کہا کہ پہلے وفاقی وزیر سعد رفیق نے کہا کہ گلگت بلتستان کے آئی جی اور وزیراعلی و دیگر لوگوں پر بغاوت کے مقدمات ہونے چاہیے، اب عامر میر پشتونوں کو دہشت گرد قرار دے رہے ہیں۔ احمد بیگ نےکہا کہ یہ کیسے بدبخت ہیں، کیا یہ بھارتی ایجنڈے کے تحت ملک کو خدانخواستہ توڑنا چاہتے ہیں، یہ لوگ ہر طرف نفرتیں پھیلارہے ہیں۔ ارم ضعیم نے کہا کہ یہ لاہور میں بیٹھ کر پاکستان ک تقسیم کررہے ہیں، جب تک یہ اپنے بیان پر معافی نہیں مانگتے ان کا بائیکاٹ کیا جائے۔ ایک اور صارف نے کہا کہ حامد میر کے بھائی عامر میر نے تمام پشتونوں کو دہشت گرد قرار دیدیا، میں خود پشتون نہیں ہوں مگر ہمارے بھائیوں کو کوئی دہشت گرد قرار نہیں دے سکتا، عامر میر فوری طور پر اپنے بیان پر معافی مانگ کر عہدے سے استعفیٰ دیں۔
سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ عثمان فرحت نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: ایک طرف 30 گھنٹے کی شیلنگ برداشت کرنے کے باوجود رقص کرتے کارکن اور دوسری طرف بریانی کی پلیٹ پر جانوروں کی طرح ٹوٹ پڑتے پٹواری ! لیول پلیئنگ فیلڈ تب ہی ہو گی جب کارکن لیول کے کرو گے!! سینئر صحافی وتجزیہ نگار عمران ریاض خان نے ویڈیو کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: کارکنوں کو شعور دینا ہے یا بریانی؟ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک طرف ایک سیاسی جماعت کے کارکن بریانی حاصل کرنے کیلئے دوڑ لگا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف تحریک انصاف کے کارکن عمران خان کی گرفتاری کیلئے جانے والے پولیس کی شدید شیلنگ کے بعد پی ٹی آئی کارکن رقص کرتے دکھائی دے رہے ہیں! ویڈیو کے ردعمل میں سابق وزیراعظم عمران خان کے سابق ترجمان ندیم افضل چن نے لکھا کہ: کیا شعور کا مطلب، تشدد یا ریاست سے لڑائی ہے؟ سیاسی جدوجہد کا مطلب ؟؟ ندیم افضل چن کی ٹویٹ کے جواب میں ملک خرم خان نے پاکستان پیپلزپارٹی کے جیالوں کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: پاکستان پیپلزپارٹی کے جیالے سیاسی شعور، پرُامن جدوجہد اور ریاست سے پیار کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پی پی کارکن پولیس پولیس پر پتھرائو کرتے ہوئے جیے بھٹو، کے نعرے لگانے کے ساتھ گالیاں بھی نکال رہے ہیں۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے ندیم افضل چن کو جواب دیا اور کہا کہ آپ کس ریاست کی بات کررہے ہو؟ اس ریاست کی جہاں ایک ملزم فردجرم عائد ہونے کے روز وزیراعظم بن جائے یا اس ریاست کی جہاں اربوں کی کرپشن کا ملزم 50 روپے کے سٹامپ پیپر پر باہر چلاجائے؟
کیا واقعی گلگت بلتستان پولیس نے پنجاب پولیس پر بندوقیں تانیں؟آئی جی پنجاب کا جواب سامنے آگیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ گلگت بلتستان کی فورس کو استعمال کرکے پنجاب پولیس پر حملہ کروایاگیا گلگت بلتستان پولیس کے ذریعے پنجاب پولیس اور رینجرز کے سر پھاڑے جا رہے ہیں۔ https://www.facebook.com/watch/?ref=external&v=751012663321299 حامد میر، مریم اورنگزیب اور ن لیگ کے حامی صحافیوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ گلگت بلتستان پولیس نے پنجاب پولیس پر بندوقیں تانیں جس کی آئی جی پنجاب نے تردید کردی۔ موقر جریدے آئی جی پنجاب نے کہا کہ گلگت پولیس کیساتھ پنجاب پولیس کو کوئی تصادم نہیں ہوااور نہ ہی گلگت بلتستان پولیس نے پنجاب پولیس پر بندوقیں تانیں، جب آپریشن ہورہا تھا توگلگت بلتستان پولیس ایک طرف ہوگئی تھی۔ طارق متین نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ پنجاب کی نگراں حکومت ، پی ڈی ایم حکومت اور خاص طور مریم اورنگزیب صاحبہ کے جھوٹ کا جواب خود آئی پنجاب کی طرف سے ۔ اب بتائیں آئی جی گلگت بلتستان کو کیوں ہٹایا اور جیسے جنرل باجوہ نے بلاول سے بات کی سندھ پولیس نے مشتاق مہر کے معاملے پر کیا ، کیا اب وہ سب ہوگا؟ عادل راجا نے لکھا حامد میر صاحب نے یہ جھوٹی کہانی شروع کی اور دیگر ٹاوٹ صحافیوں نے اسکو آگے بڑھایا، احمد وڑائچ کہتے ہیں مریم نواز، اورنگزیب اور پٹوار برادری نے پروپیگنڈہ کیا پنجاب اور گلگت پولیس زمان پارک آمنے سامنے آئی ، آئی جی پنجاب نے ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے۔ ایک اور صارف نے لکھا مریم اورنگزیب ،رانا ثنا نے پروپیگنڈہ کیا گلگت بلتستان اور پنجاب کی پولیس آمنے سامنے آگئی، جنگ اخبار نے آج کی ہیڈلائن بنا دی ، آئی جی پنجاب نے ایسے دعووں کو مسترد کر دیا، آئی جی گلگت بلتستان کو عمران خان کو سیکورٹی مہیا کرنے پہ پہلے ہی عہدے سے ہٹایا جاچکا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کچھ پولیس اہلکار کھڑے ہیں اور درخت سے ایک شخص پٹرول بم گرارہا ہے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر عمران خان مخالف چینلز اور لیگی رہنما شئیر کررہے ہیں۔ یہ ویڈیو زمان پارک نہیں کسی اور جگہ کی ہے ۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین کے مطابق یہ ویڈیو آسام کی ہے اور پولیس ویراپن ڈاکو کو پکڑنے گئی تھی۔کچھ کے مطابق یہ مقبوضہ کشمیر کی ہے لیکن ابھی تک کنفرم نہیں ہوسکا جبکہ ویڈیو میں دکھائی گئی وردیاں بھی پنجاب پولیس کی نہیں ہیں صحافی عمر جٹ کے مطابق اب ایسی جھوٹی ویڈیوز کا بہانہ بنا کر مزید انتشار پیدا کرنے کا منصوبہ ہے اس سے احتیاط کریں علی سلمان علوی کا کہنا تھا کہ اے آر وائے نیوز نے زمان پارک سے منسوب جعلی ویڈیو دوپہر 2 بجے اور ابھی چند لمحے پہلے 3 بجے کی ہیڈ لائنز میں چلا دی ایک اور تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، یہ تصویر لاہور کی نہیں بلکہ افغانستان کی ہے عاشرباجوہ نے کچھ تصاویر شئیر کیں جو مختلف چینلز، اخبارات صحافی تحریک انصاف کے خلاف استعمال کرتے رہے اعزاز سید کو جواب دیتے ہوئے عاشر باجوہ نے کہا کہ جھوٹ بول کر آپ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟ یہ تصویریں اس دن کی ہیں جب آپ نے 27 اکتوبر 2021 کو رینجرز اور پنجاب پولیس والی ٹویٹ کی ... اس دن کی ڈان کی خبر اور ساتھ میں سوشل میڈیا سے بہت سی ٹویٹس ان تصویروں کے ساتھ اسی طرح تحریک لبیک کے دھرنے کی تصاویر پھیلائی جا رہی ہیں جن میں کوئی پولیس اہلکار زخمی ہیں تو کہیں مظاہرین پولیس پر حملہ کررہے ہیں
مریم نواز کی عمران خان کو وارننگ، فوادچوہدری کا مریم نواز کو جواب مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ آج اگر زمان پارک میں کسی پولیس کے افسر یا جوان کو کوئی گزند پہنچی تو ذمہ دار عمران ہو گا۔ قوم کے بیٹے فالتو نہیں، وہ اپنا فرض نبھا رہے ہیں۔ جس پر فوادچوہدری نے جواب دیا کہ ہمیں پتہ ہے آپ کو لاشیں چاہئیں لیکن ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وارنٹ پر بنی گالا کا ایڈریس ہے زمان پارک کا نہیں، پہلے واپس عدالت جائیں پتہ ٹھیک کروائیں یہ قانونی طریقہ ہے
مبشرلقمان کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ عمران خان کو تُو تڑاک کرکے بلارہے ہیں اور رانا ثناء اللہ اور مختلف لوگوں کے حوالے دیکر دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اپنے ویڈیوپیغام میں مبشرلقمان کا کہنا تھا کہ تم کوئٹہ جاؤ گے، تمہاری ضمانت کینسل ہوگی اور تم جیل جاؤ گے، راناثناء اللہ نے تمہیں مچھ جیل بھیجنے کا پلان بنایا ہوا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تم ہرایک کو فون کررہے ہو کہ میرے لئے آسانیاں پیدا کرو، فون کرنا ہے تو رانا ثناء اللہ کو کرو۔نمبر چاہئے تو مجھے بتانا میں تمہیں میسیج کردوں گا، لاڈلے تو قانون سے بالاتر ہے؟ مبشرلقمان نے دعویٰ کیا کہ تم 10 دن ٹھہرجاؤ، تیرا مردہ کوئی بھی اپنے کندھوں پر اٹھانے کو تیار نہیں ہے۔ اس پر مشی خان نے جواب دیا کہ مبشرلقمان نے بہت ہی چیپ اور گھٹیا ٹون استعمال کی ہے اور میں چیلنج کرتی ہوں کہ اس ٹون میں کسی اور پارٹی لیڈر سے متعلق بات کرکے دکھائیں۔ مبشرلقمان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مشی خان نے کہا کہ تمہیں شرم نہیں آتی کہ آپ تو تڑاک کرکے بات کررہے ہو اور کہہ رہے ہو کہ تو مچھ جیل جائے گا اور تیرا تو مردہ بھی کوئی اپنے کندھوں پر نہیں اٹھائے گا مشی خان نے مزید کہا کہ انسان کوئی تمیز سیکھتا ہے کوئی مثال سیٹ کرتا ہے، تو تو کرکے بات کررہے ہو اور تمیز سیکھیں کسی سے متعلق بات کرنے کیلئے، کسی اور سے متعلق ایسی بات کرکے دکھائیں میں مان جاؤں گی۔
مریم نواز شریف کو پی ٹی آئی مخالف ایک اور ٹویٹ کرنا مہنگا پڑگیا ہے، سوشل میڈیا صارفین ا ایک بار پھر مریم نواز کے غلطی کرنے اور پی ٹی آئی پر تنقید کرنے پر برس پڑے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مریم نواز شریف نے ٹویٹر پر پی ٹی آئی کی ریلی میں شریک ہونے والے ایک قافلے کی ایک ڈرون فوٹیج شیئر کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے "انقلاب" کا مذاق اڑانے کی کوشش کی۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین نے انہیں ایک بار پھر سے غلط ویڈیو ٹویٹ کرنے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اصلاح کی اور بتایا کہ یہ پی ٹی آئی کے کارکن زبیر نیازی کی ریلی ہے۔ وفا خان نے مریم نواز شریف کے ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آپ روز جھوٹ بولتی ہیں اور ذلیل ہوتی ہیں، آپ کو خود پر ترس نہیں آتا؟ عامر ریاض نے کہا کہ جب جب مریم نواز شریف کوئی ٹویٹ کرتی ہیں تب تب ان کی کریڈیبیلٹی میں کمی واقع ہوتی ہے۔ رانا رضوان خان نے پی ٹی آئی کی ریلی میں شریک قرآن پاک کی تلاوت کرنے والی خواتین کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی لیڈر کا ایسا استقبال ہوا؟ ساجد اکرام نے کہا کہ مریم نواز شریف کے لیول کا اندازہ لگائیں کہ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی اور اسد عمر بھی ایسی ٹویٹس نہیں کرتے ہوں گے جیسی مریم چیف آرگنائزر ہوکر کرتی ہیں۔ اسفند یار نامی صارف نے کہا کہ برائے مہربانی آپ انتخابات کی طرف بڑھیں ، یہ آپ سے ہماری درخواست ہے، کیا آپ اس درخواست کو قبول کریں گی؟ ہمیں آپ کے جواب کا انتظار ہے۔ ایک صارف نے مریم نواز کی ٹویٹ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ پھر تو اچھا موقع ہے جعلی کپتان کو گرفتار کرنے کا۔
نگراں حکومت پنجاب نے لاہور میں دفعہ ایک ایک سو چوالیس نافذ کی لیکن شہر میں جشن بہاراں اور میراتھون پر پی ٹی آئی اور سوشل میڈیا صارفین میدان میں آگئے،ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کڑی تنقید کردی۔ تیمور سلیم جھگڑا نے میراتھون نے ویڈیو شیئرکرتے ہوئے لکھا لاہور میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ۔ جمشید اقبال چیمہ نے کہا نکی عقلوں پر پردے پڑ چکے ہیں اور یہ خود کو مزید ایکسپوز کئے جا رہے ہیں . ایک طرف پاکستان تحریک انصاف کے جلسے روکنے کے لئے دفعہ 144 نافذ کر کے رینجرز کو طلب کیا گیا جبکہ دوسری طرف حکومتی سرپرستی میں جشن بہاراں کا ایونٹ کروا کر دفعہ 144 کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ رائے ثاقب بولے بھرپور سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔ منزہ حسن نے ٹویٹ میں لکھا دفعہ 144 پر سختی سے عملدرآمد جاری ہے، صاف لکھ دو کہ عمران خان کا خوف ہے اُسے الیکشن کمپین نہیں کرنے دینی ویسے منشی نقوی کو پیغام ہے عمران خان کمپین کرے نہ کرے جیت پھر بھی عمران کی ہوگی راجہ طلال نے لکھا آج لاہور میں 42 کلومیٹر کی میراتھن ریس، پی ایس ایل کے 2 میچز، ن لیگ کا ورکرز کنونشن ہو رہا ہے جنہیں پولیس "بھرپور سیکیورٹی" فراہم کر رہی ہے لیکن اسی شہر میں ایک بالکل ہی الگ روٹ پر تحریک انصاف کی انتخابی ریلی نہیں ہوسکتی کیونکہ ریلی کے شرکاء کی تعداد دیکھ کر سازشی ڈر جاتے ہیں۔ شفا یوسفزئی نے لکھا یہاں کو کوئی دفعہ ایک سو چوالیس نہیں۔ ایک صارف نے لکھا میراتھون ریس ہوسکتی ہے۔ عمران خان ریلی نہیں نکال سکتا۔ وجہ 144 کا نفاذ ہے۔ اور وہ بھی مریم صفدر کے اینگل کی وجہ سے۔ کمال الکمال پاکستان انس حفیظ نے لکھا میراتھون میں چونکہ صرف 5, 10 لوگ ہوتے ہیں جبکہ عمران خان کی ریلی میں لاکھوں لوگ ہوتے ہیں اس لئے دفعہ 144 کا نفاذ صرف عمران خان کی ریلی پر ہوگا۔ انجنیئر کاشف نے کہا نگران حکومت کا کام الیکشن کروانا لیکن پنجاب میں نگران سیٹ اپ، ہمارے خلاف پارٹی بنا ہے، وزیراعلیٰ سے لیکر آئی جی، منسٹر ہر چینل پر تحریک انصاف کیخلاف زہر آلود گفتگو کر رہے، ہر سیاسی مہم کو روکا، ورکرز پر تشدد کیا جا رہا جبکہ یہی سیٹ اپ مریم کے ریاستی پروٹوکول میں جلسے کروا رہا ہے۔ بشری خان نے لکھا انکی عقلوں پر پردے پڑ چکے ہیں اور یہ خود کو مزید ایکسپوز کئے جا رہے ہیں . ایک طرف پاکستان تحریک انصاف کے جلسے روکنے کے لئے دفعہ 144 نافذ کر کے رینجرز کو طلب کیا گیا جبکہ دوسری طرف حکومتی سرپرستی میں جشن بہاراں کا ایونٹ کروا کر دفعہ 144 کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔

Back
Top